মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৬ টি
হাদীস নং: ২৪০৩৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٠) حضرت علی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے تو فرماتے : (ترجمہ) ” اے لوگو کے پروردگار ! تکلیف دور فرما دے اور شفا دے دے، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا کے بغیر کوئی شفا نہیں ہے۔
(۲۴۰۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَی مَرِیضٍ ، قَالَ : أَذْہِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی ، لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُکَ۔ (ترمذی ۳۵۶۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤١) حضرت محمد بن حاطب سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے اپنی ایک ہانڈی کو پکڑ لیا تھا اور میرا ہاتھ جل گیا تھا تو میری والدہ مجھے لے کر ایک آدمی کے پاس چلی گئی جو ایک ہموار زمین میں بیٹھا ہوا تھا، اور میری والدہ نے کہا، یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! انھوں نے جواب دیا : ” حاضر ہوں “ پھر میری والدہ نے مجھے ان کے قریب کیا، پس انھوں نے کچھ کلمات کہنا شروع کیے، مجھے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کلمات کیا ہیں اور پھونک مارنا شروع کیا، پھر میں نے اس کے بعد اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ کیا پڑھ رہے تھے ؟ تو والدہ نے بتایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑھ رہے تھے۔ (ترجمہ) ” اے لوگو کے پروردگار ! تکلیف کو دور کر دے اور شفا دے دے تو ہی شفا دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے۔ “
(۲۴۰۴۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، قَالَ: حدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، قَالَ : حَدَّثَنِی سِمَاکٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: تَنَاوَلْتُ قِدْرًا لَنَا فَاحْتَرَقَتْ یَدَیَّ ، فَانْطَلَقَتْ بِی أُمِّی إِلَی رَجُلٍ جَالِسٍ فِی الْجَبَّانَۃِ ، فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللہِ، فَقَالَ: لَبَّیْکِ وَسَعْدَیْکِ ، ثُمَّ أَدْنَتْنِی مِنْہُ ، فَجَعَلَ یَنْفُثُ وَیَتَکَلَّمُ بِکَلاَمٍ لاَ أَدْرِی مَا ہُوَ، فَسَأَلْتُ أُمِّی بَعْدَ ذَلِکَ: مَا کَانَ یَقُولُ؟ فَقَالَتْ: کَانَ یَقُولُ: أَذْہِبِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی، لاَ شَافِیَ إِلاَّ أَنْتَ۔
(ابن سعد ۶۵۰)
(ابن سعد ۶۵۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٢) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی تکلیف ہوگئی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت جبرائیل نے دم کیا، پس انھوں نے کہا۔ ” اللہ کے نام سے میں آپ کو ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے اور ہر حاسد سے اور نظر سے دم کرتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ ہی آپ کو شفا دیں گے۔ “
(۲۴۰۴۲) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : اشْتَکَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَقَاہُ جِبْرِیلُ ، فَقَالَ : بِسْمِ اللہِ أَرْقِیکَ ، مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیکَ ، مِنْ کُلِّ حَاسِدٍ وَعَیْنٍ ، وَاللَّہُ یَشْفِیکَ۔ (مسلم ۱۷۱۸۔ ترمذی ۹۸۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حسن اور حضرت حسین کو ان کلمات کے ساتھ تعویذ دیتے تھے، فرماتے تھے : (ترجمہ) ” میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کے ذریعہ ہر شیطان اور زہریلے جانور سے اور ہر بری نظر سے پناہ میں دیتا ہوں اور فرماتے تھے کہ حضرت ابراہیم بھی اپنے دونوں بیٹوں، اسماعیل اور اسحاق ، کو اسی طرح تعویذ (دم) دیا کرتے تھے۔
(۲۴۰۴۳) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ ، یَقُولُ : أُعِیذُکُمَا بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ ، مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّۃٍ ، وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لاَمَّۃٍ ، وَیَقُولُ ، ہَکَذَا کَانَ إِبْرَاہِیمُ یُعَوِّذُ ابْنَیْہِ إِسْمَاعِیلَ وَإِسْحَاقَ۔
(ترمذی ۲۰۶۰۔ ابوداؤد ۴۷۰۴)
(ترمذی ۲۰۶۰۔ ابوداؤد ۴۷۰۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٤) حضرت ابن عباس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی ایسی ہی روایت نقل کی ہے۔
(۲۴۰۴۴) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِمِثْلِہِ ، أَوْ نَحْوِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ہمیں ہر طرح کی تکالیف اور بخار کے لیے یہ دعا سکھایا کرتے تھے ” اللہ کے نام سے جو بہت بڑا ہے، میں پناہ پکڑتا ہوں اس اللہ سے جو بہت عظمت والا ہے، ہر تیز رگ سے اور ہر آگ کی شدت کے شر سے۔ “
(۲۴۰۴۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْنِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا مِنَ الأَوْجَاعِ کُلِّہَا وَمِنَ الْحُمَّی ہَذَا الدُّعَائَ : بِسْمِ اللہِ الْکَبِیرِ ، أَعُوذُ بِاللَّہِ الْعَظِیمِ ، مِنْ شَرِّ کُلِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ ، وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ۔ (ترمذی ۲۰۷۵۔ ابن ماجہ ۳۵۲۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک عورت اپنا ایک بیٹا لے کر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے اس بیٹے پر جنوں (کا اثر) ہے، اور یہ دورہ بچہ کو صبح و شام پڑتا ہے اور بہت بُرا منظر ہوتا ہے، راوی کہتے ہیں، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچہ کے سینہ کو ملا اور اس کے لیے دعا کی تو اس نے ایک مرتبہ الٹی (قے) کی اور اس کے پیٹ سے سیاہ ککڑی کی طرح کوئی چیز نکلی۔
(۲۴۰۴۶) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ بِابْنٍ لَہَا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ ابْنِی ہَذَا بِہِ جُنُونٌ ، وَإِنَّہُ یَأْخُذُہُ عِنْدَ عَشَائِنَا وَغَدَائِنَا ، فَیَخْبُثُ ، قَالَ : فَمَسَحَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَدْرَہُ وَدَعَا لَہُ ، فَثَعَّ ثَعَّۃً ، فَخَرَجَ مِنْ جَوْفِہِ مِثْلُ الْجَرْوِ الأَسْوَدِ۔ (احمد ۱/۲۳۹۔ طبرانی ۱۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٧) حضرت عمرہ بنت عبد الرحمن سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ کو کوئی تکلیف تھی۔ حضرت ابوبکر ان کے پاس تشریف لائے تو (دیکھا) ایک یہودی عورت حضرت عائشہ کو دم کر رہی ہے تو حضرت ابوبکر نے فرمایا : اس کو اللہ کی کتاب کے ذریعہ دم کرو۔
(۲۴۰۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرَۃَ ابْنَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَتْ : اشْتَکَتْ عَائِشَۃُ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ ، وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَیْہَا وَیَہُودِیَّۃٌ تَرْقِیہَا ، فَقَالَ : اِرْقِیہَا بِکِتَابِ اللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٨) حضرت فضیل بن عمرو سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی کے پاس آیا اور اس نے کہا، فلاں آدمی کو تکلیف ہے، حضرت علی نے پوچھا، تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ صحت یاب ہوجائے ؟ آنے والے نے کہا۔ جی ہاں ! آپ نے فرمایا : تم یوں کہو، اے حلیم ! اے کریم ! فلاں آدمی کو شفا عطا فرما۔
(۲۴۰۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیٍّ ، فَقَالَ : إِنَّ فُلاَنًا شَاکٍ ، قَالَ : فَیَسُرَّکَ أَنْ یَبْرَأ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : قُلْ یَا حَلِیمُ یَا کَرِیمُ ، اشْفِ فُلاَنًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٤٩) حضرت عثمان بن ابو العاص ثقفی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس حالت میں حاضر ہوا کہ مجھے ایسی تکلیف تھی جو قریب تھا کہ مجھے ہلاک کردیتی، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا ” تم اپنے داہنے ہاتھ کو اس درد کی جگہ پر رکھ دو ، پھر یہ الفاظ کہو ” میں اللہ تعالیٰ کی عزت اور ان کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس تکلیف سے جو میں محسوس کررہا ہوں، سات مرتبہ کہو “ پس میں نے یہ عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا عطا فرما دی۔
(۲۴۰۴۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ کَعْبٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ الثَّقَفِیِّ ، قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَبِی وَجَعٌ قَدْ کَادَ یُبْطِلُنِی ، فَقَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اجْعَلْ یَدَکَ الْیُمْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قُلْ : بِسْمِ اللہِ ، أَعُوذُ بِعِزَّۃِ اللہِ وَقُدْرَتِہِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ ، سَبْعَ مَرَّاتٍ ، فَفَعَلْتُ ذَلِکَ ، فَشَفَانِی اللَّہُ۔
(مسلم ۶۷۔ احمد ۴/۲۱۷)
(مسلم ۶۷۔ احمد ۴/۲۱۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৪৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٥٠) حضرت سلیمان بن عمرو بن احوص اپنی والدہ ام جندب سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے پیچھے ایک عورت آرہی تھی اور اس کے پاس اس کا بچہ تھا جس کو کوئی بیماری تھی، یہ عورت کہہ رہی تھی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ میرا بٹاپ ہے اور یہی میرے خاندان کا بقیہ (بچا ہوا) ہے، لیکن اس کو کوئی بیماری ہے کہ یہ گفتگو نہیں کرتا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میرے پاس تھوڑا سا پانی لاؤ “ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اور کلی کی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ پانی عورت کو دے کر ارشاد فرمایا : ” اس پانی میں سے کچھ اس بچہ کو پلا دو اور کچھ پانی اس بچہ پر انڈیل دو اور اللہ تعالیٰ سے اس بچہ کے لیے شفا مانگو “ (راویہ کہتی ہیں) میں اس عورت سے ملی تھی اور میں نے اس سے کہا تھا۔ اگر تم یہ بچہ مجھے ہدیہ کردو ؟ اس عورت نے کہا یہ بچہ تو اسی مصیبت کا ہے پھر میں اس عورت سے اگلے سال ملی اور میں نے اس سے بچہ کے بارے میں پوچھا ؟ تو اس نے کہا وہ صحت یاب ہوگیا اور وہ ایسی عقل کا مالک ہے کہ وہ عام لوگوں کی عقلوں سے جدا ہے۔
(۲۴۰۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَص ، عَنْ أُمِّہِ أُمِّ جُنْدَبٍ ، قَالَتْ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَبِعَتْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ خَثْعَمَ مَعَہَا صَبِیٌّ لَہَا بِہِ بَلاَئٌ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ ہَذَا ابْنِی وَبَقِیَّۃُ أَہْلِی ، وَبِہِ بَلاَئٌ لاَ یَتَکَلَّمُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اِئْتُونِی بِشَیْئٍ مِنْ مَائٍ ، فَأُتِیَ بِہِ فَغَسَلَ فِیہِ یَدَیْہِ ، وَمَضْمَضَ فَاہُ ، ثُمَّ أَعْطَاہَا ، فَقَالَ : اسْقِیہِ مِنْہُ ، وَصُبِّی عَلَیْہِ مِنْہُ ، وَاسْتَشْفِی اللَّہَ لَہُ ۔ فَلَقِیتُ الْمَرْأَۃَ فَقُلْتُ : لَوْ وَہَبْتِ لِی مِنْہُ ، فَقَالَتْ : إِنَّمَا ہُوَ لِہَذَا الْمُبْتَلَی ، فَلَقِیتُ الْمَرْأَۃَ مِنَ الْحَوْلِ ، فَسَأَلْتُہَا عَنِ الْغُلاَمِ ؟ فَقَالَتْ : بَرَأَ ، وَعَقَلَ عَقْلاً لَیْسَ کَعُقُولِ النَّاسِ۔
(ابن ماجہ ۳۵۳۲۔ طبرانی ۲۵)
(ابن ماجہ ۳۵۳۲۔ طبرانی ۲۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٥١) حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” دو فرشتے نیچے آئے اور ان میں سے ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا، جو فرشتہ میرے پاؤں کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس نے میرے سر کی طرف بیٹھے ہوئے فرشتے سے پوچھا اس آدمی کو کیا ہوا ہے ؟ اس نے جواب دیا، سخت بخار ہے، پہلے نے کہا، اس کو دم کرو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں، اس نے پھونک نہیں ماری ۔۔۔ چنانچہ اس نے کہا، اللہ کے نام سے میں آپ کو دم کرتا ہوں اور اللہ ہی آپ کو شفا دے گا، یہ دم لو اور تمہیں مبارک ہو۔ “
(۲۴۰۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی حَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْحُسَیْنِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نَزَلَ مَلَکَانِ ، فَجَلَسَ أَحَدُہُمَا عِنْدَ رَأْسِی وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلِی ، فَقَالَ الَّذِی عِنْدَ رِجْلِی لِلَّذِی عِنْدَ رَأْسِی : مَا بِہِ ؟ قَالَ : حُمَّی شَدِیدَۃٌ، قَالَ: عَوِّذْہُ ، قَالَ : فَمَا نَفَثَ ، وَلاَ نَفَخَ ، فَقَالَ : بِسْمِ اللہِ أَرْقِیکَ ، وَاللَّہُ یَشْفِیکَ ، خُذْہَا فَلْتَہْنِیْکَ۔ (طبرانی ۱۰۹۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دم پر کچھ (عوض) لینے میں اجازت دینے والوں کا بیان
(٢٤٠٥٢) حضرت خارجہ بن صلت بیان کرتے ہیں کہ ان کے چچا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر جب وہ واپس ہوئے تو ان کا گزر ایک ایسے دیہاتی پر ہوا جس کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا تھا کچھ لوگوں نے (ان کے چچا سے) کہا۔ کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے۔ جس کے ذریعے تم اس کا علاج کرسکو ؟ کیونکہ تمہارا ساتھی (مراد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) خیر کی بات لے کر آیا ہے۔ پس میں نے اس دیہاتی کو تین مرتبہ سورة فاتحہ پڑھ کردو دن مسلسل دم کیا تو وہ صحت یا ب ہوگیا۔ اس پر ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں عطیہ میں دیں۔ پھر جب میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات بتائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” کیا تم نے اس کے علاوہ کچھ پڑھا تھا ؟ “ میں نے عرض کیا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب میں ارشاد فرمایا : ” ان بکریوں کو کھاؤ، بسم اللہ کرو۔ میری عمر کی قسم ! جس کسی نے باطل تعویذ کے ذریعہ کھایا (سو کھایا) لیکن تم یقیناً برحق تعویذ کے ذریعہ کھاؤ گے۔ “
(۲۴۰۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی خَارِجَۃُ بْنُ الصَّلْتِ ؛ أَنَّ عَمَّہ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا رَجَعَ مَرَّ عَلَی أَعْرَابِیٍّ مَجْنُونٍ مُوثَقٍ فِی الْحَدِیدِ ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : أَعِنْدَکَ شَیْئٌ تُدَاوِیہِ بِہِ ؟ فَإِنَّ صَاحِبَکُمْ قَدْ جَائَ بِخَیْرٍ ، فَرَقَیْتُہُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، کُلَّ یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ ، فَبَرَأَ ، فَأَعْطَوْنِی مِئَۃ شَاۃٍ ، فَلَمَّا قَدِمْتُ أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَقُلْتَ غَیْرَ ہَذَا ؟ فَقُلْتُ : لاَ ، قَالَ : کُلْہَا بِسْمِ اللہِ ، فَلَعَمْرِی لِمَنْ أَکَلَ بِرُقْیَۃِ بَاطِلٍ ، لَقَدْ أَکَلْتَ بِرُقْیَۃِ حَقٍّ۔ (ابوداؤد ۳۸۹۳۔ احمد ۵/۲۱۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دم پر کچھ (عوض) لینے میں اجازت دینے والوں کا بیان
(٢٤٠٥٣) حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم تیس سواروں کو ایک سریہ میں بھیجا۔ فرماتے ہیں : پس ہم کچھ لوگوں کے پاس اترے اور ہم نے ان سے مہمان نوازی کا کہا تو انھوں نے ہماری مہمان نوازی نہ کی۔ کہتے ہیں (اسی دوران) ن کے سردار کو ڈسا گیا۔ چنانچہ وہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو بچھو کو دم کرسکتا ہو ؟ ابو سعید کہتے ہیں۔ میں نے جواب دیا۔ ہاں۔ لیکن اس کو تب تک دم نہیں کروں گا جب تک تم ہمیں بکریاں نہ دو ۔ حضرت ابوسعید کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا۔ ہم آپ لوگوں کو تیس بکریاں دیں گے۔ کہتے ہیں۔ (اس سے) وہ صحت یاب ہوگیا تو ہم نے (آپس میں) کہا۔ جلدی نہ کرو یہاں تک کہ تم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچ جاؤ۔ راوی کہتے ہیں۔ پس جب ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچے۔ ابو سعید کہتے ہیں کہ میں نے جو کچھ کیا تھا اس کا ذکر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیا تو جانتا تھا کہ یہ دم (بھی) ہے ؟ بکریاں تقسیم کرلو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی نکالو۔ “
(۲۴۰۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِیَاسٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : بَعَثَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلاَثِینَ رَاکِبًا فِی سَرِیَّۃٍ ، قَالَ : فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاہُمَ الْقِرَی ، فَلَمْ یَقْرُونَا ، قَالَ : فَلُدِغَ سَیِّدُہُمْ ، قَالَ : فَأَتَوْنَا فَقَالُوا : أَفِیکُمْ أَحَدٌ یَرْقِی مِنَ الْعَقْرَبِ ؟ قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، لَکِنِی لاَ أَرْقِیہِ حَتَّی تُعْطُونَا غَنَمًا ، قَالَ : فَقَالُوا : فَإِنَّا نُعْطِیکُمْ ثَلاَثِینَ شَاۃً ، قَالَ : فَقَبِلْنَا ، قَالَ : فَقَرَأْتُ فَاتِحَۃَ الکتاب سَبْعَ مَرَّاتٍ ، قَالَ : فَبَرَأَ ، فَقُلْنَا : لاَ تَعْجَلُوا حَتَّی تَأْتُوا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَیْہِ، قَالَ : فَذَکَرْتُ لَہُ الَّذِی صَنَعْتُ ، قَالَ : أَوَ مَا عَلِمْتَ أَنَّہَا رُقْیَۃٌ ؟ اقْسِمُوا الْغَنَمَ ، وَاضْرِبُوا لِی مَعَکُمْ بِسَہْمٍ۔
(ترمذی ۲۰۶۳۔ احمد ۳/۱۰)
(ترمذی ۲۰۶۳۔ احمد ۳/۱۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دم پر کچھ (عوض) لینے میں اجازت دینے والوں کا بیان
(٢٤٠٥٤) حضرت قیس بن ابی حازم سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا۔ میں نے فلاں شخص کو دم کیا تھا اور اس آدمی کو جنون تھا۔ مجھے (عوض میں) بکریوں کا ایک ریوڑد یا گیا ہے۔ جبکہ میں نے صرف قرآن مجید کے ذریعہ سے دم کیا تھا۔ تو اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جس کسی نے باطل تعویذ کے ذریعہ لیا (تو وہ جانے) لیکن یقیناً تو نے تو برحق تعویذ دم پر لیا ہے۔ “
(۲۴۰۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی رَقَیْتُ فُلاَنًا ، وَکَانَ بِہِ جُنُونٌ ، فَأُعْطِیتُ قَطِیعًا مِنْ غَنَمٍ ، وَإِنَّمَا رَقَیْتُہُ بِالْقُرْآنِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَخَذَ بِرُقْیَۃِ بَاطِلٍ ، فَقَدْ أَخَذْتَ بِرُقْیَۃِ حَقٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دم پر کچھ (عوض) لینے میں اجازت دینے والوں کا بیان
(٢٤٠٥٥) حضرت یعلی بن مرہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک سفر میں گیا یہاں تک کہ جب ہم راستہ کے درمیان ہی میں تھے تو ہمارا گزر ایک ایسی عورت پر ہو اجو بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے ہمراہ اس کا ایک بچہ تھا۔ اس عورت نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا یہ بچہ ہے اور اس کو کوئی بلاء ہے اور اس کی وجہ سے ہمیں بھی تکلیف ہے۔ نامعلوم دن میں کتنی مرتبہ اس کو وہ بلاء تنگ کرتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یہ بچہ مجھے پکڑاؤ۔ “ چنانچہ عورت نے وہ بچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلند کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچہ کو اپنے اور سواری کے کجاوہ کے درمیان بٹھایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا منہ کھولا اور اس میں تین مرتبہ یہ الفاظ کہہ کر پھونکے : ” اللہ کے نام سے، میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا دفع ہوجا۔ “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ بچہ اس عورت کو پکڑا دیا اور فرمایا : ” ہمارے اس جگہ واپسی پر تم ہمیں ملو اور بتاؤ کیا ہوا ؟ “ راوی کہتے ہیں۔ پس ہم وہاں سے چل پڑے پھر ہم جب لوٹے تو ہم نے اس عورت کو اسی جگہ پایا اور اس کے ساتھ تین بکریاں بھی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ” تیرے بچہ کا کیا بنا ؟ “ اس عورت نے عرض کیا۔ قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ ہم نے ابھی تک اس بچہ سے کوئی تکلیف محسوس نہیں کی ہے۔ پس آپ یہ بکریاں لے لیں اور ذبح کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اُترو ! اور ان میں سے ایک بکری لے لو اور باقی بکریاں واپس کردو۔ “
(۲۴۰۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ مَرَرْنَا بِامْرَأَۃٍ جَالِسَۃٍ وَمَعَہَا صَبِیٌّ لَہَا ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ابْنِی ہَذَا بِہِ بَلاَئٌ ، وَأَصَابَنَا مِنْہُ بَلاَئٌ ، یُؤْخَذُ فِی الْیَوْمِ لاَ أَدْرِی کَمْ مَرَّۃً ؟ فَقَالَ : نَاوِلِینِیہِ ، فَرَفَعَتْہُ إِلَیْہِ ، فَجَعَلَہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ وَاسِطَۃِ الرَّحْلِ ، ثُمَّ فَغَرَ فَاہُ ، ثُمَّ نَفَثَ فِیہِ ثَلاَثًا : بِسْمِ اللہِ ، أَنَا عَبْدُ اللہِ ، إِخْسَأْ عَدُوَّ اللہِ ، ثُمَّ نَاوَلَہَا إِیَّاہُ ، ثُمَّ قَالَ : اِلْقَیْنَا فِی الرَّجْعَۃِ فِی ہَذَا الْمَکَانِ ، فَأَخْبِرِینَا مَا فَعَلَ ؟ قَالَ : فَذَہَبْنَا ثُمَّ رَجَعْنَا فَوَجَدْنَاہَا فِی ذَلِکَ الْمَکَانِ مَعَہَا شِیَاہٌ ثَلاَثٌ ، فَقَالَ : مَا فَعَلَ صَبِیُّکِ ؟ فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ ، مَا أَحَسَسْنَا مِنْہُ بِشَیْئٍ حَتَّی السَّاعَۃِ ، فَاجْتَزرْ ہَذِہِ الْغَنَمَ ، قَالَ : انْزِلْ فَخُذْ مِنْہَا وَاحِدَۃً ، وَرُدَّ الْبَقِیَّۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دم پر کچھ (عوض) لینے میں اجازت دینے والوں کا بیان
(٢٤٠٥٦) حضرت علی سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ ان کے سوا جن سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے میثاق لیا تھا کسی سے دم، تعویذ جائز نہیں ہے۔
(۲۴۰۵۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَبْدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ رُقْیَۃَ إِلاَّ مِمَا أَخَذَ سُلَیْمَانُ مِنْہ الْمِیثَاقَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٥٧) حضرت عبید بن رفاعہ زرقی سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت اسماء نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا۔ جعفر کے بچوں کو نظر بہت جلد لگ جاتی ہے۔ تو کیا میں ان کو نظر کا دم، تعویذ کر وا لیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں اور اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت پاتی تو نظر ہی تقدپر پر سبقت پاتی۔ “
(۲۴۰۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ الزُّرَقِیِّ ، قَالَ : قالَتْ أَسْمَائُ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ بَنِی جَعْفَرٍ تُسْرِعُ إِلَیْہِمُ الْعَیْنُ ، فَأَسْتَرْقِی لَہُمْ مِنَ الْعَیْنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ، فَلَوْ کَانَ شَیْئٌ سَابِقَ الْقَدَرِ لَسَبَقَتْہُ الْعَیْنُ۔ (ترمذی ۲۰۵۹۔ ابن ماجہ ۳۵۱۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٥٨) حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ام سلمہ کے گھر میں داخل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر میں ایک بچہ کو دیکھا جس کو تکلیف تھی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر والوں سے اس کے بارے میں پوچھا ؟ لوگوں نے بتایا کہ ہمارے خیال میں اس کو نظر لگ گئی ہے، اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کو نظر کا دم کیوں نہیں کروایا ؟ “۔
(۲۴۰۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَیْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ ، فَإِذَا صَبِیٌّ فِی الْبَیْتِ یَشْتَکِی ، فَسَأَلَہُمْ عَنْہُ؟ فَقَالُوا: نَظُنُّ أَنَّ بِہِ الْعَیْنَ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَلاَ تَسْتَرْقُونَ لَہُ مِنَ الْعَیْنِ۔
(بخاری ۵۷۳۹۔ مالک ۴)
(بخاری ۵۷۳۹۔ مالک ۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৫৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٥٩) حضرت جبیر بن مطعم کے آزاد کردہ غلام ، عبداللہ بن بابیہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ حضرت اسماء بنت عمیس بتاتی ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ اے رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جعفر کے بچوں کو نظر بہت جلدی لگ جاتی ہے تو کیا میں ان کو دم کروا لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ اور اگر مں کہتا کہ کوئی چیز تقدیر پر بھی سبقت پاسکتی ہے تو میں کہتا کہ نظر ، تقدیر پر سبقت پاسکتی ہے۔ “
(۲۴۰۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَابَیْہ ، مَوْلَی جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ : قالَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الْعَیْنَ تُسْرِعُ إِلَی بَنِی جَعْفَرٍ ، فَأَسْتَرْقِی لَہُمْ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَلَوْ قُلْتُ لِشَیْئٍ یَسْبِقُ الْقَدَرَ ، لَقُلْتُ : إِنَّ الْعَیْنَ تَسْبِقُہُ۔
তাহকীক: