মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩২৬ টি

হাদীস নং: ২৪০৫৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٦٠) حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اور سہل بن حنیف چلے اور ہم کسی اوٹ کی تلاش میں تھے۔ چنانچہ ہم نے کوئی اوٹ یا کنواں پایا اور ہم میں سے ہر ایک اس بات سے شرماتا تھا کہ وہ غسل کرے اور اسے کوئی دیکھے۔ چنانچہ انھوں نے میرے آگے پردہ کیا یہاں تک کہ جب انھوں نے یہ دیکھا کہ میں غسل کرچکا ہوں تو انھوں نے وہ چادر کا جبہ اتار دیا جو انھوں نے پہنا ہوا تھا۔ اور پھر وہ پانی میں داخل ہوگئے۔ پس میں نے ان کی طرف دیکھا تو مجھے ان کی ساخت بہت خوبصورت لگی جس کی وجہ سے انہں امیری نظر لگ گئی۔ پس انھوں نے پانی میں ہی خوب کپکپانا شروع کیا۔ میں نے انھیں بلایا لیکن انھوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ چنانچہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلا گیا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری بات بتائی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اٹھو “۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان (سہل) کے پاس تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی پنڈلی مبارک سے (کپڑا) اٹھایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف پانی میں داخل ہوگئے۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سینہ پر مارا اور پھر فرمایا : ” اے اللہ ! اس کی سردی، گرمی اور درد کو دور کر دے۔ “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اٹھ کھڑا ہو “ چنانچہ وہ کھڑے ہوگئے، اس پر سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی اپنے آپ یا اپنے مال یا اپنے بھائی سے کوئی ایسی چیز دیکھے جو اس کو بہت پیاری لگے تو اسے برکت کی دعا کرنی چاہیے کیونکہ نظر برحق ہے۔ “
(۲۴۰۶۰) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ ہِنْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ أَنَا وَسَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ نَلْتَمِسُ الْخَمِرَ ، فَوَجَدْنَا خَمِرًا، أَوْ غَدِیرًا ، وَکَانَ أَحَدُنَا یَسْتَحْیِی أَنْ یَغْتَسِلَ وَأَحَدٌ یَرَاہُ ، فَاسْتَتَرَ مِنِّی حَتَّی إِذَا رَأَی أَنْ قَدْ فَعَلَ ، نَزَعَ جُبَّۃً عَلَیْہِ مِنْ کِسَائٍ ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَائَ ، فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ فَأَعْجَبَنِی خَلْقُہُ ، فَأَصَبْتُہُ مِنْہَا بِعَیْنٍ ، فَأَخَذَتْہُ قَفْقَفَۃٌ وَہُوَ فِی الْمَائِ، فَدَعَوْتُہُ فَلَمْ یُجِبْنِی، فَانْطَلَقْتُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُہُ الْخَبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: قُومُوا، فَأَتَاہُ، فَرَفَعَ عَنْ سَاقِہِ، ثُمَّ دَخَلَ إِلَیْہِ الْمَائَ، فَلَمَّا أَتَاہُ ضَرَبَ صَدْرَہُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّہُمَّ أَذْہِبْ حَرَّہَا وَبَرْدَہَا وَوَصَبَہَا ، ثُمَّ قَالَ : قُمْ ، فَقَامَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مِنْ نَفْسِہِ، أَوْ مَالِہِ ، أَوْ أَخِیہِ ، مَا یُعْجِبُہُ ، فَلْیَدْعُ بِالْبَرَکَۃِ ، فَإِنَّ الْعَیْنَ حَقٌّ۔ (احمد ۴۴۷۔ حاکم ۲۱۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٦١) حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عامر ، سہل کے پاس سے گذرے جبکہ سہل غسل کر رہے تھے۔ حضرت عامر نے کہا۔ میں نے آج کے دن (دکھائی دینے والے شخص کی طرح کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی اس قدر سفید چمڑی دیکھی۔ پس (اتنے میں) حضرت سہل زمین پر گرگئے۔ یہاں تک کہ بوجہ شدت تکلیف کے انھیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کی اطلاع کی گئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عامر کو بلایا اور ان پر غصہ کا اظہار کیا اور فرمایا : ” تم نے اس کو قتل کردیا ہے۔ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کس بنیاد پر قتل کرتا ہے ؟ تم نے اس کے لیے دعائے برکت کیوں نہیں کی ؟ “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (عامر ) کو حکم دیا اور فرمایا۔ ” اس کو غسل دو “ چنانچہ انھوں نے غسل کیا اور قافلہ کے ہمراہ چلے گئے۔ حضرت زہری فرماتے ہیں۔ علم کی بات یہ ہے کہ غسل وہ شخص کرتا ہے جس نے نظر لگائی ہے۔ فرماتے ہیں کہ ایک پیالہ میں پانی لایا جائے اور پھر یہ اس پیالہ میں دھوئے۔ پھر اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے دائیں ہاتھ پر پانی ڈالے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالے اور پھر اپنا بایاں ہاتھ ڈالے اور اپنی دائیں کہنی پر پانی ڈالے اور دایاں ہاتھ ڈالے اور اپنی بائیں کہنی پر پانی ڈالے پھر اپنا دایاں قدم دھوئے پھر اپنا دایاں ہاتھ دھوئے پھر اپنا بایاں قدم دھوئے۔ پھر دایاں ہاتھ ڈالے اور دونوں گھٹنے دھوئے۔ اور اس کے ازار کو پکڑ لے اور اس کے سر پر ایک ہی مرتبہ یہ پانی انڈیل دے۔ پیالے کو خالی ہونے تک انڈیلے رکھے۔
(۲۴۰۶۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ بن حُنَیفٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَامِرًا مَرَّ بِہِ وَہُوَ یَغْتَسِلُ ، فَقَالَ : مَا رَأَیْتُ کَالْیَوْمِ قَطُّ ، وَلاَ جِلْدَ مُخَبَّأَۃٍ ، فَلُبِطَ بِہِ حَتَّی مَا یَعْقِلُ لِشِدَّۃِ الْوَجَعِ ، فَأَخْبَرَ بِذَلِکَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَعَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَغَیَّظَ عَلَیْہِ ، وَقَالَ : قَتَلْتَہُ ، عَلاَمَ یَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ ؟ أَلاَ بَرَّکْتَ ؟ فَأَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِذَلِکَ ، فَقَالَ : اغْسِلُوہُ ، فَاغْتَسَلَ فَخَرَجَ مَعَ الرَّکْبِ۔

وَقَالَ الزُّہْرِیُّ : إِنَّ ہَذَا مِنَ الْعِلْمِ ، غَسَلَ الَّذِی عَانَہُ ، قَالَ : یُؤْتَی بِقَدَحِ مَائٍ ، فَیُدْخِلُ یَدَہُ فِی الْقَدَحِ ، فَیُمَضْمِضُ وَیَمُجَّہُ فِی الْقَدَحِ ، وَیَغْسِلُ وَجْہَہُ فِی الْقَدَحِ ، ثُمَّ یَصُبُّ بِیَدِہِ الْیُسْرَی عَلَی کَفِّہِ الْیُمْنَی ، ثُمَّ بِیَدِہِ الْیُمْنَی عَلَی کَفِّہِ الْیُسْرَی ، وَیُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی مِرْفَقِ یَدِہِ الْیُمْنَی ، وَبِیَدِہِ الْیُمْنَی عَلَی مِرْفَقِ یَدِہِ الْیُسْرَی ، ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمہ الْیُمْنَی ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی ، فَیَغْسِلُ قَدَمہ الْیُسْرَی ، ثُمَّ یَدَہُ الْیُمْنَی فَیَغْسِلُ الرُّکْبَتَیْنِ ، وَیَأْخُذُ دَاخِلَۃ إِزَارِہِ ، فَیَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ صَبَّۃً وَاحِدَۃً ، وَلاَ یَدَعُ الْقَدَحَ حَتَّی یَفْرُغَ۔

(احمد ۳/۴۸۶۔ ابن حبان ۶۱۰۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٦٢) حضرت عائشہ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ نظر لگانے والے کو حکم دیتی تھیں کہ وہ وضو کرے اور پھر جس کو نظر لگی ہے اس کے بچے ہوئے پانی سے اسے غسل دیا جائے۔
(۲۴۰۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَأْمُرُ الْمَعِینَ أَنْ یَتَوَضَّأَ ، فَیَغْتَسِلَ الَّذِی أَصَابَتْہُ الْعَیْنُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ نظر کے دم کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٦٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” نظر برحق ہے اور جب کسی کو نظر کی وجہ سے غسل کرنے کا کہا جائے تو اس کو غسل کرنا چاہیے۔ “
(۲۴۰۶۳) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْعَیْنُ حَقٌّ ، وَإِذَا اسْتُغْسِلَ فَلْیَغْتَسِلْ۔ (مسلم ۴۲۔ ابن حبان ۶۱۰۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٦٤) حضرت محمد بن یحییٰ سے روایت ہے کہ ولید بن ولید بن مغیرہ مخزومی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خیالات کے بارے میں جو انھیں آتے تھے، شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ’ ’ تم اپنے بستر پر آؤ تو یوں کہو۔ میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کے ذریعہ سے اس کے غضب اور سزا اور اس کے بندوں کے شر سے پناہ میں آتا ہوں۔ اور شیطانی وساوس سے بھی پناہ میں آتا ہوں۔ اور اس بات سے بھی پناہ میں آتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں۔ پس قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ تمہیں صبح تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ “
(۲۴۰۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی ؛ أَنَّ الْوَلِیدَ بْنَ الْوَلِیدِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْمَخْزُومِیَّ شَکَا إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدِیثَ نَفْسٍ وَجَدَہ ، وَإِنَّہُ قَالَ : إِذَا أَتَیْتَ فِرَاشِکَ فَقُلْ : أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ ، وَعِقَابِہِ ، وَشَرِّ عِبَادِہِ ، وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ ، وَأَنْ یَحْضُرُونِ ، فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ یَضُرُّک شَیْئٌ حَتَّی تُصْبِحَ۔ (ترمذی ۳۵۲۸۔ احمد ۴/۵۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٦٥) حضرت یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ خالد بن ولید رات کے وقت ڈر جاتے تھے اور ان کے پاس تلوار بھی ہوتی تھی اور وہ اس حال میں باہر نکل جاتے تھے، پھر انھوں نے یہ خوف محسوس کیا کہ یہ کسی کو زخمی نہ کردیں تو انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بات کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :” مجھے جبرائیل نے کہا تھا کہ ایک بڑا جن آپ کے لیئے برائی کا ارادہ رکھتا ہے پس آپ (یہ) پڑھیں :” میں اللہ تعالیٰ کے ان کلمات تامہ کے ذریعے سے پناہ پکڑتا ہوں جن سے کوئی نیک اور بد تجاوز نہیں کرسکتا، ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترے اور جو آسمان میں چڑھے اور ہر اس چیز سے جو زمین میں داخل ہو اور جو زمین سے خارج ہو اور رات، دن کے فتنوں سے اور ہر رات کو آنے والی ہر چیز کے شر سے مگر وہ رات کو آنے والی چیز جو خیر کے ساتھ آئے، اے رحمن “ چنانچہ حضرت خالد نے یہ جملے کہے تو ان کی یہ حالت ختم ہوگئی۔
(۲۴۰۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ یفْزَعُ مِنَ اللَّیْلِ حَتَّی یَخْرُجَ وَمَعَہُ سَیْفُہُ ، فَخُشِیَ عَلَیْہِ أَنْ یُصِیبَ أَحَدًا ، فَشَکَا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إِنَّ جِبْرِیلَ قَالَ لِی : إِنَّ عِفْرِیتًا مِنَ الْجِنِّ یَکِیدُکَ ، فَقُلْ : أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ الَّتِی لاَ یُجَاوِزُہنَّ بَرٌّ ، وَلاَ فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ ، وَمَا یَعْرُجُ فِیہَا ، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِی الأَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا ، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلاَّ طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَا رَحْمَنُ ، فَقَالَہُنَّ خَالِد ، فَذَہَب ذَلِکَ عَنہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٦٦) حضرت مکحول روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو جنات آپ کو اس حالت میں ملے کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف شعلہ زنی کر رہے تھے۔ اس پر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا۔ ” اے محمد ! آپ ان کلمات کے ذریعہ پناہ حاصل کرلیں۔ ‘ ‘ چنانچہ جنات کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دور کردیا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (یہ کلمات) کہے تھے۔” میں اللہ تعالیٰ کے ان کلمات تامہ کے ذریعہ ، جن سے کوئی نیک اور بد تجاوز نہیں کرسکتا، آسمان سے اترنے والی اور آسمان پر چڑھنے والی ہر چیز کے شر سے پناہ پکڑتا ہوں اور ہر اس چیز سے پناہ پکڑتا ہوں جو زمین میں پھیلی ہوئی ہے اور جو زمین سے نکلتی ہے۔ اور رات، دن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو آنے والی ہر چیز کے شر سے پناہ پکڑتا ہوں سوائے رات کو آنے والی اس چیز کے جو خیر لے کر آئے۔ اے رحمن۔ “
(۲۴۰۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَکْحُولٌ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَکَّۃَ تَلَقَّتْہُ الْجِنُّ بِالشَّرَرِ یَرْمُونَہُ ، فَقَالَ جِبْرِیل : یَا مُحَمَّدُ ، تَعَوَّذ بِہَؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ : فَزُجِرُوا عَنْہُ ، فَقَالَ : أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّاتِ الَّتِی لاَ یُجَاوِزہُنَّ بَرٌّ ، وَلاَ فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ ، وَمَا یَعْرُجُ فِیہَا ، وَمِنْ شَرِّ مَا بُثَّ فِی الأَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا ، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلاَّ طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَا رَحْمَنُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٦٧) حضرت عثمان بن ابوالعاص کے بارے میں روایت ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تحقیق شیطان میری نماز اور میری تلاوت کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ وہ شیطان ہے۔ جس کو خنزب کہا جاتا ہے۔ پس جب اس کو محسوس کرو تو تم اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دو اور اللہ تعالیٰ سے اس کے شر کی پناہ مانگو۔ “
(۲۴۰۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ ؛ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ حَالَ بَیْنَ صَلاَتِی وَبَیْنَ قِرَائَ تِی ، قَالَ : ذَلِکَ شَیْطَانٌ یُقَالُ لَہُ : خِنْزَبٌ ، فَإِذَا مَا أَحْسَسْتَہُ فَاتْفِلْ عَلَی یَسَارِکَ ثَلاَثًا ، وَتَعَوَّذْ بِاللَّہِ مِنْ شَرِّہِ۔

(مسلم ۱۷۲۹۔ احمد ۴/۲۱۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٦٨) حضرت ابو التیاح بیان کرتے ہیں کہ کسی آدمی نے حضرت عبداللہ بن خنبش سے پوچھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جب شیاطین نے مکر کرنا چاہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا تھا ؟ عبداللہ نے جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مختلف وادیوں سے اور مختلف پہاڑوں سے اتر کر شیاطین آئے اور ان میں ایک ایسا شیطان بھی تھا جس کے پاس آگ کا ایک بڑا انگارہ تھا۔ اور اس کے ذریعہ سے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جلانا چاہتا تھا۔ لیکن پھر وہ شیطان آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرعوب ہوگیا۔ جعفر راوی کہتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ وہ پیچھے ہٹنے لگا۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور انھوں نے فرمایا : ” اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کہو “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” میں کیا کہوں ؟ “ جبرائیل نے کہا۔ ” آپ یہ کہو : میں اللہ تعالیٰ کے ان کلماتِ تامہ کے ذریعہ پناہ پکڑتا ہوں کہ جب کلمات سے مخلوق میں سے کوئی فاجر یا نیک تجاوز نہیں کرسکتا۔ اور کوئی پیدا ہونے والا اور نکلنے والا تجاوز نہیں کرسکتا۔ اور میں ہر اس چیز کے شر سے پناہ حاصل کرتا ہوں جو آسمان سے اترے اور آسمان میں چڑھے اور ہر اس چیز کے شر سے جو زمین میں داخل ہو اور زمین سے باہر آئے ، اور رات ، دن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو آنے والی کسی بھی چیز کے شر سے مگر رات کو آنے والی وہ چیز جو خیر کے ساتھ آئے، اے رحمن “۔ راوی کہتے ہیں۔ پس شیطانوں کی آگ بجھ گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ناکام کردیا۔
(۲۴۰۶۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَ اللہِ بْنَ خَنْبَشٍ : کَیْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ کَادَتْہُ الشَّیَاطِینُ ؟ قَالَ : جَائَ تِ الشَّیَاطِینُ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَوْدِیَۃِ ، وَتَحَدَّرَتْ عَلَیْہِ مِنَ الْجِبَالِ ، وَفِیہِمْ شَیْطَانٌ مَعَہُ شُعْلَۃٌ مِنْ نَارٍ ، یُرِیدُ أَنْ یُحَرِّقَ بِہَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأُرْعِبَ مِنْہُ ؟ قَالَ جَعْفَرٌ : أَحْسَبُہُ جَعَلَ یَتَأَخَّرُ ، وَجَائَ جِبْرِیلُ فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، قُلْ ، قَالَ : وَمَا أَقُولُ ؟ قَالَ : قُلْ : أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّاتِ الَّتِی لاَ یُجَاوِزُہُنَّ بَرٌّ ، وَلاَ فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ، وَذَرَأَ وَبَرَأَ ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَعْرُجُ فِیہَا ، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِی الأَرْضِ ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا ، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلاَّ طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَا رَحْمَنُ، قَالَ : فَطُفِئَتْ نَارُ الشَّیَاطِینَ ، وَہَزَمَہُمَ اللَّہُ۔

(احمد ۳/۴۱۹۔ ابویعلی ۶۸۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٦٩) حضرت مجاہد سے روایت ہے کہتے ہیں کہ مجھے شیاطین وغیرہ کی طرف برے برے خیالات و تصورات آتے تھے۔ میں نے حضرت ابن عباس سے (اس کے بارے میں) پوچھا۔ تو انھوں نے فرمایا : تم نے جو کچھ دیکھا ہے وہ مجھے بھی بتاؤ۔ اس سے ڈرو نہیں۔ کیونکہ جس طرح تم اس سے ڈرتے ہو وہ بھی تم سے ڈرتے ہیں۔ تم اس سے بھی زیادہ ڈرپوک نہ بنو۔ حضرت مجاہد کہتے ہیں۔ میں نے پھر دوبارہ یہ دیکھا تو میں نے اس کو لاٹھی ماری یہاں تک کہ میں نے ضرب کی آواز بھی سُنی۔
(۲۴۰۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَلْقَی مِنْ رُؤْیَۃِ الْغُولِ وَالشَّیَاطِینِ بَلاَئً وَأَرَی خَیَالاً ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ؟ فَقَالَ : أَخْبِرنِی عَلَی مَا رَأَیْتَ ، وَلاَ تُفْرَقنَّ مِنْہُ ، فَإِنَّہُ یَفْرَقُ مِنْکَ کَمَا تَفْرَقُ مِنْہُ ، وَلاَ تَکُنْ أَجْبَنَ السَّوَادَیْنِ ، قَالَ مُجَاہِدٌ : فَرَأَیْتُہُ فَأَسْنَدْتُ عَلَیْہِ بِعَصَا حَتَّی سَمِعْتُ وَقْعَتَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৬৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٧٠) حضرت ابراہیم نخعی سے روایت ہے کہتے ہیں کہ پہلے لوگوں میں سے جب کوئی خواب کی حالت میں ناپسندیدہ چیز دیکھتا تو یہ کہتا تھا۔ (ترجمہ) میں اس ذریعہ سے پناہ پکڑتا ہوں جس ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اور رسول پناہ پکڑتے ہیں ہر اس چیز کے شر سے جو میں نے اپنی خواب میں دیکھی کہ مجھے اس کی وجہ سے کوئی ایسی بات دنیا یا آخرت میں پہنچے جس کو میں پسند نہیں کرتا۔
(۲۴۰۷۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنَ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ ، قَالَ : کَانُوا إِذَا رَأَی أَحَدُہُمْ فِی مَنَامِہِ مَا یَکْرَہُ ، قَالَ : أَعُوذُ بِمَا عَاذَتْ بِہِ مَلاَئِکَۃُ اللہِ وَرُسُلُہُ مِنْ شَرِّ مَا رَأَیْتُ فِی مَنَامِی ، أَنْ یُصِیبَنِیَ مِنْہُ شَیْئٌ أَکْرَہُہُ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٧١) حضرت عمرو بن شعیب ، اپنے والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم میں سے جب کوئی اپنی نیند میں ڈر جائے تو اس کو یہ کہنا چاہیے۔ (ترجمہ) ” میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کے ذریعہ سے اس کے غضب اور اس کے سخت انتقام اور اس کے شریر بندوں اور شیطانوں کی شرارت اور جو کچھ یہ شیطان میرے پاس لائیں (ان سب) سے پناہ میں آتا ہوں۔
(۲۴۰۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا فَزِعَ أَحَدُکُمْ فِی نَوْمِہِ ، فَلْیَقُلْ : بِسْمِ اللہِ ، أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ ، وَسوء عِقَابِہِ ، وَشَرِّ عِبَادِہِ ، وَمِنْ شَرِّ الشَّیَاطِینِ وَمَا یَحْضُرُونِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جو کسی شئی سے ڈرتا ہو
(٢٤٠٧٢) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی شیطان (کے اثرات) کو محسوس کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ زمین کو دیکھے اور اعوذ باللہ پڑھے۔
(۲۴۰۷۲) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَخِیہِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : إِذَا حَسَّ أَحَدُکُمْ بِالشَّیْطَانِ ، فَلْیَنْظُرْ إِلَی الأَرْضِ وَلْیَتَعَوَّذْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سعد کو ان کے ان کے بازو کی ایک رگ میں داغ دیا تھا۔
(۲۴۰۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَوَی سَعْدًا فِی أَکْحَلِہِ مَرَّتَیْنِ۔ (ابوداؤد ۳۸۶۲۔ ابن ماجہ ۳۴۹۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٤) حضرت قیس بن ابی حازم سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ہم حضرت خباب کی عیادت کرنے کے لیے ان کے ہاں گئے۔ انھوں نے اپنے پیٹ میں سات مرتبہ داغا ہو اتھا۔
(۲۴۰۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی خَبَّابٍ نَعُودُہُ ، وَقَدِ اکْتَوَی سَبْعًا فِی بَطْنِہِ۔ (بخاری ۵۶۷۲۔ ترمذی ۹۷۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٥) حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے لقوہ کے مرض کی وجہ سے اپنے بدن پر داغا اور بچھو کے ڈسنے پر دم کیا ۔
(۲۴۰۷۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ اکْتَوَی مِنَ اللَّقْوَۃِ ، وَاسْتَرْقَی مِنَ الْعَقْرَبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٦) حضرت جریر سے روایت ہے کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے مجھے قسم دے کر کہا کہ میں ضرور اپنے بدن کو داغوں۔
(۲۴۰۷۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبْجَرَ ، عَنْ سَیَّارٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ جَرِیرٍ ، قَالَ: أَقْسَمَ عَلَیَّ عُمَرُ لأَکْتَوِیَنَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٧) حضرت انس کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے لقوہ کے مرض کی وجہ سے (اپنے بدن پر) داغا تھا۔
(۲۴۰۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ اکْتَوَی مِنَ اللَّقْوَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٨) حضرت انس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مجھے ابو طلحہ نے داغا اور انھوں نے بوجہ لقوہ کے مرض کے داغا۔
(۲۴۰۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: کَوَانِی أَبُو طَلْحَۃَ، وَاکْتَوَی مِنَ اللَّقْوَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০৭৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کے بارے میں جن لوگوں نے اجازت دی ہے
(٢٤٠٧٩) حضرت محمد بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے چچا حضرت یحییٰ ۔۔۔ اپنے میں سے کسی آدمی کو میں نے ان کے مشابہ نہیں پایا ۔۔۔کو بیان کرتے سُنا کہ حضرت سعد بن زرارہ کو حلق میں ایک بیماری پیدا ہوگئی جس کو ذبح (سوزش) کہا جاتا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں ضرور بالضرور ابو امامہ میں عذر کو پہنچاؤں گا یا فرمایا : میں ضرور بالضرور آزماؤں گا، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اپنے ہاتھ سے داغا اور وہ انتقال کر گئے، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یہود کے لیے یہ (واقعہ) بری موت ہے، وہ کہیں گے، محمد نے اپنے ساتھی سے تکلیف کیوں نہ دور کی، حالانکہ میں تو اپنی جان کا مالک نہیں ہوں۔ “
(۲۴۰۷۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَعْد بْنِ زُرَارَۃَ، سَمِعْتُ عَمِّی یَحْیَی، وَمَا أَدرَکتُ رَجلاً مِنَّا بِہِ شَبیہًا ، یُحَدِّث ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ زُرَارَۃَ أَخَذَہُ وَجَعٌ فِی حَلْقِہِ ، یُقَالُ لَہُ : الذَّبْحُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لأُبْلِغَنَّ ، أَوْ لأُبْلِیَنَّ فِی أَبِی أُمَامَۃَ عُذْرًا ، فَکَوَاہُ بِیَدِہِ ، فَمَاتَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : میتَۃُ سَوْئٍ لِلْیَہُودِ ، یَقُولُونَ : فَہَلاَّ دَفَعَ عَنْ صَاحِبِہِ ، وَمَا أَمْلِکُ لَہُ وَلاَ لِنَفْسِی شَیْئًا۔

(ابن ماجہ ۳۴۹۲۔ حاکم ۲۱۴)
tahqiq

তাহকীক: