মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৬ টি
হাদীস নং: ২৪০১৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھو کے تعویذ کے بیان میں، وہ تعویذ کیا ہے ؟
(٢٤٠٢٠) حضرت اسود کے بارے میں روایت ہے کہ وہ حمیریۃ کے ذریعہ تعویذ کیا کرتے تھے۔
(۲۴۰۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبیدِاللہِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ: کَانَ یَرْقَی بِالْحِمْیَرِیَّۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھو کے تعویذ کے بیان میں، وہ تعویذ کیا ہے ؟
(٢٤٠٢١) حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہتے ہیں کہ بچھوکا تعویذ یہ ہے۔ شَجَّۃ قَرَنیۃ مِلْحَۃِ بَحْرٍ قفْطا۔
(۲۴۰۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: رُقْیَۃُ الْعَقْرَبِ: شَجَّۃ قَرَنیۃ مِلْحَۃِ بَحْرٍ قفْطا۔ (طبرانی ۸۶۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھو کے تعویذ کے بیان میں، وہ تعویذ کیا ہے ؟
(٢٤٠٢٢) حضرت اسود سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے تعویذ حضرت عائشہ کے سامنے پیش کال تو انھوں نے فرمایا یہ مضبوط باتیں ہیں۔
(۲۴۰۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : عَرَضْتُہَا عَلَی عَائِشَۃَ ، فَقَالَتْ : ہَذِہِ مَوَاثِیقُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھو کے تعویذ کے بیان میں، وہ تعویذ کیا ہے ؟
(٢٤٠٢٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک ایسا آدمی لایا گیا جس کو بچھو نے ڈسا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” اگر یہ آدمی یوں کہتا (ترجمہ) میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کے ذریعے مخلوق کے شر سے پناہ مانگتا ہوں، تو یہ نہ ڈسا جاتا “ یا فرمایا : ” یہ بچھو اس کو نقصان نہ دیتا۔ “
(۲۴۰۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ أَبِی مُخَاشِنٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ لَدَغَتْہُ عَقْرَبٌ ، فَقَالَ : أَمَا إِنَّہُ لَوْ قَالَ : أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ، لَمْ یُلْدَغْ ، أَوْ لَمْ یَضُرَّہُ۔ (مسلم ۲۰۸۱۔ ابن حبان ۱۰۲۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات تعویذات میں پھونک مارنے کو پسند نہیں کرتے
(٢٤٠٢٤) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ دم تعویذ کرتے تھے لیکن تعویذات میں پھونک مارنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔
(۲۴۰۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَرْقُونَ ، وَیَکْرَہُونَ النَّفْثَ فِی الرَّقَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات تعویذات میں پھونک مارنے کو پسند نہیں کرتے
(٢٤٠٢٥) حضرت ابو الہزہاز سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں حضرت ضحاک کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ وہ تکلیف میں تھے، میں نے (ان سے) عرض کیا اے ابو محمد ! کیا میں آپ کو دم نہ کروں ؟ انھوں نے فرمایا : کیوں نہیں (بلکہ کرو) لیکن پھونک نہ مارنا، ابوالہزہاز کہتے ہیں : پس میں نے ان کو معوذتین کے ذریعہ دم کیا۔
(۲۴۰۲۵) حَدَّثَنَا عَرْعَرَۃُ بْنُ الْبِرِنْدِ ، عَنْ أَبِی الْہَزْہَازِ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی الضَّحَّاکِ وَہُوَ وَجِعٌ ، فَقُلْتُ : أَلاَ أُعَوِّذُک یَا أَبَا مُحَمَّدٍ ؟ قَالَ : بَلَی ، وَلاَ تَنْفُثْ ، قَالَ : فَعَوَّذْتہ بِالْمُعَوِّذَتَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات تعویذات میں پھونک مارنے کو پسند نہیں کرتے
(٢٤٠٢٦) حضرت ایوب سے روایت ہے کہتے ہیں کہ حضرت عکرمہ کا ارشاد ہے، مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میں تعویذ ، دم میں یوں کہوں، بسم اللہ ! اُف۔
(۲۴۰۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : قَالَ عِکْرِمَۃُ : أَکْرَہُ أَنْ أَقُولَ فِی الرُّقْیَۃِ ، بِسْمِ اللہِ ، أُفْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات تعویذات میں پھونک مارنے کو پسند نہیں کرتے
(٢٤٠٢٧) حضرت حکم اور حضرت حماد دونوں کے بارے میں روایت ہے کہ وہ دم ، تعویذات میں تھتھکارنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔
(۲۴۰۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو قَطْنٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ أَنَّہُمَا کَرِہَا التَّفْلَ فِی الرَّقَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دم تعویذات میں پھونک مارنے کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٢٨) حضرت محمد بن حاطب سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں (بچپن میں) اپنی ایک ہانڈی کی طرف رینگتے ہوئے جا پہنچا اور میرا ہاتھ جل گیا، تو میری والدہ مجھے لے کر مقام بطحاء میں ایک شخص کے پاس آئیں اور عرض کیا یہ محمد ہے، اس کا ہاتھ جل گیا ہے، پس اس شیخ نے ہاتھ پر پھونکنا شروع کیا اور کچھ کلمات بھی پڑھے جن کو میں یاد نہ رکھ سکا، پھر جب حضرت عثمان کی امارت کا زمانہ تھا تو میں نے (والدہ سے) کہا، وہ کون شیخ تھے جن کے پاس آپ مجھے لے کرگئی تھیں ؟ والدہ نے کہا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔
(۲۴۰۲۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ : دَبَبْتُ إِلَی قِدْرٍ لَنَا فَاحْتَرَقَتْ یَدَیَّ ، فَأَتَتْ بِی أُمِّی إِلَی شَیْخٍ بِالْبَطْحَائِ ، فَقَالَتْ : ہَذَا مُحَمَّدٌ ، قَدِ احْتَرَقَتْ یَدُہُ ، فَجَعَلَ یَنْفُثُ عَلَیْہَا وَیَتَکَلَّمُ بِکَلاَمٍ لاَ أَحْفَظُہُ ، فَلَمَّا کَانَ فِی إِمْرَۃِ عُثْمَانَ ، قُلْتُ : مَنِ الشَّیْخُ الَّذِی ذَہَبْتِ بِی إِلَیْہِ ؟ قَالَتْ : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۳/۲۵۹۔ ابن حبان ۲۹۷۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دم تعویذات میں پھونک مارنے کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٢٩) بنو سلامان بن سعد کے ایک آدمی، اپنی والدہ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے ماموں حبیب بن فویک نے ان کی والدہ سے بیان کیا کہ ان (حبیب) کے والد انھیں لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ ان کی آنکھیں بےنور تھیں، ان سے کوئی چیز دکھائی نہیں س دیتی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اُن (والد) سے پوچھا کہ اس (حبیب) کو کیا ہوا ہے ؟ والد نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس (حبیب) کی آنکھوں میں پھونک ماری۔ پس میں نے (حبیب) کو دیکھا کہ وہ سوئی میں دھاگہ ڈال رہے تھے جبکہ ان کی عمر اسّی سال تھی اور ان کی آنکھیں سفید تھیں۔
(۲۴۰۲۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَلاَمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أُمِّہِ ؛ أَنَّ خَالَہَا حَبِیبَ بْنَ فُوَیْکٍ حَدَّثَہَا ، أَنَّ أَبَاہُ خَرَجَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَیْنَاہُ مُبْیَضَّتَانِ ، لاَ یُبْصِرُ بِہِمَا شَیْئًا ، فَسَأَلَہُ مَا أَصَابَہُ ؟ فَأَخْبَرَہُ ، فَنَفَثَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی عَیْنَیْہِ ، فَرَأَیْتُہُ یُدْخِلُ الْخَیْطَ فِی الإِبْرَۃِ ، وَإِنَّہُ لاَبْنُ ثَمَانِینَ ، وَإِنَّ عَیْنَیْہِ لَمُبْیَضَّتَانِ۔ (طبرانی ۳۵۴۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০২৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دم تعویذات میں پھونک مارنے کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٣٠) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تعویذ، دم میں پھونک مارا کرتے تھے۔
(۲۴۰۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَنْفُثُ فِی الرُّقْیَۃِ۔ (بخاری ۱۳۱۔ مسلم ۱۷۲۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دم تعویذات میں پھونک مارنے کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٣١) حضرت یعلی بن مرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت نے بچہ کو اوپر اٹھایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچہ کا کجاوہ اور اپنے درمیان کرلیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا منہ کھولا اور اس میں پھونک ماری۔
(۲۴۰۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَان بْنُ حَکِیمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَفَعَتِ امْرَأَۃٌ إِلَیْہِ صَبِیًّا ، فَجَعَلَہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ وَاسِطَۃِ الرَّحْلِ ، ثُمَّ فَغَرَ فَاہُ ، فَنَفَثَ فِیہِ۔ (حاکم ۶۱۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دم تعویذات میں پھونک مارنے کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٣٢) حضرت قیس بن محمد بن اشعث سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ کی خدمت میں لے جایا گیا جبکہ میری آنکھوں میں تکلیف تھی تو حضرت عائشہ نے مجھے دم کیا اور پھونک ماری۔
(۲۴۰۳۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الأَشْعَثِ ، قَالَ : ذُہِبَ بِی إِلَی عَائِشَۃَ وَفِی عَیْنَیَّ سُوئٌ ، فَرَقَتْنِی وَنَفَثَتْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دم تعویذات میں پھونک مارنے کی اجازت دیتے ہیں
(٢٤٠٣٣) حضرت ابن عون سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے محمد سے اس دم کے بارے میں سوال کیا جس میں پھونک (بھی) ماری جاتی ہے ؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا : میں اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتا۔
(۲۴۰۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنِ الرُّقْیَۃِ یُنْفَثُ فِیہَا ؟ فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ بِہَا بَأْسًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٣٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے جبکہ مجھے کوئی تکلیف تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” کیا میں تمہیں اس رقیہ کے ذریعہ دم نہ کروں جو مجھے جبرائیل نے سکھایا تھا، اللہ کے نام سے میں تمہیں دم کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ تمہں شفاء دے ہر اس مصیبت سے جو تمہیں اذیت دے اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے اور حاسد کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے۔ “
(۲۴۰۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ ثُوَیْبٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَشْتَکِی ، فَقَالَ : أَلاَ أَرْقِیکَ بِرُقْیَۃٍ عَلَّمَنِیہَا جِبْرِیلُ ، بِسْمِ اللہِ أَرْقِیکَ ، وَاللَّہُ یَشْفِیکَ ، مِنْ کُلِّ إِربٍ یُؤْذِیکَ ، وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِی الْعُقَدِ ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ۔ (احمد ۲/۴۴۶۔ ابن ماجہ ۳۵۲۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٣٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کے لیئے (بطور دم) جو پڑھتے تھے اس میں یہ الفاظ بھی تھے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے تھوک کو انگلی کے ساتھ لگا کر کہتے تھے۔”(ترجمہ) اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے بعض کی تھوک کے ساتھ مل کر ہمارے پروردگار کے حکم سے ہمارے بیمار کو شفا دیتی ہے۔ “
(۲۴۰۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ مِمَّا یَقُولُ لِلْمَرِیضِ بِبُزَاقِہِ بِإِصْبَعِہِ : بِسْمِ اللہِ ، تُرْبَۃُ أَرْضِنَا ، بِرِیقَۃِ بَعْضِنَا ، یُشْفَی سَقِیمُنَا ، بِإِذْنِ رَبِّنَا۔
(بخاری ۵۷۴۵۔ مسلم ۱۷۲۴)
(بخاری ۵۷۴۵۔ مسلم ۱۷۲۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٣٦) حضرت عائشہ سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کلمات کے ساتھ تعویذ (پناہ) دیا کرتے تھے۔ ’ ’ اے لوگو کے پروردگار ! تکلیف دور کر دے، اور شفاء عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے اور ایسی شفا دے جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے ‘ ‘ حضرت عائشہ کہتی ہیں، پس جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اپنے مرض الموت میں حالت زیادہ بوجھل ہوگئی تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہاتھ پکڑا اور اس کو مسح کر کے یہ کلمات کہنے لگی، حضرت عائشہ کہتی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا : ” اے اللہ ! تو میری مغفرت فرما اور مجھے توُ رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے “ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ پس یہ آخری بات تھی جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سُنی تھی۔
(۲۴۰۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَوِّذُ بِہَذِہِ الْکَلِمَاتِ : أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ ، وَاشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِی ، لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُکَ ، شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا ، قَالَتْ : فَلَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ ، أَخَذْتُ بِیَدِہِ فَجَعَلْتُ أَمْسَحُہَا وَأَقُولُہَا ، قَالَتْ : فَنَزَعَ یَدَہُ مِنْ یَدِی ، وَقَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ، وَأَلْحِقْنِی بِالرَّفِیقِ الأَعْلَی ، قَالَتْ : فَکَانَ ہَذَا آخَرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ کَلاَمِہِ۔ (مسلم ۱۷۲۲۔ ابن ماجہ ۱۶۱۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٣٧) حضرت علی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مجھے کچھ شکایت تھی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور میں (اس وقت) کہہ رہا تھا۔ اگر میری موت کا وقت آچکا ہے تو تُو مجھے راحت دے دے اور اگر میری موت کا وقت ابھی دیر سے ہے تو پھر تو مجھے شفا دے دے یا عافیت بخش دے اور اگر یہ آزمائش ہے تو پھر تو مجھے صبر کی توفیق دے دے۔ حضرت علی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے پوچھا ” تم کیا کہہ رہے ہو ؟ “ حضرت علی کہتے ہیں، میں نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بھی کہی۔ حضرت علی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مجھ پر پھیرا پھر فرمایا : ’ ’ اے اللہ ! اس کو شفا دے دے۔ “ یا فرمایا، اس کو عافیت دے دے، پس اس کے بعد مجھے یہ تکلیف کبھی نہ ہوئی۔
(۲۴۰۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : اشْتَکَیْتُ فَدَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ : إِنْ کَانَ أَجَلِی قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِی ، وَإِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا فَاشْفِنِی ، أَوْ عَافِنِی ، وَإِنْ کَانَ بَلاَئً فَصَبِّرْنِی ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَیْفَ قُلْتَ ؟ قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ ، قَالَ : فَمَسَحَنِی بِیَدِہِ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ اشْفِہِ ، أَوْ عَافِہِ ، فَمَا اشْتَکَیْتُ ذَلِکَ الْوَجَعَ بَعْدُ۔ (ترمذی ۳۵۶۴۔ ابن حبان ۶۹۴۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٣٨) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص کسی ایسے مریض کے پاس حاضر ہو جس کی وفات کا وقت نہیں آیا اور یہ آدمی (جانے والا) سات مرتبہ یہ الفاظ کہے۔ (ترجمہ) : ” میں عظمت والے اللہ سے جو عرش عظیم کا مالک ہے، یہ سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفاء عطا کرے۔ “ تو مریض کو شفاء مل جاتی ہے۔
(۲۴۰۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ دَخَلَ عَلَی مَرِیضٍ لَمْ تَحْضُرْ وَفَاتُہُ ، فَقَالَ: أَسْأَلُ اللَّہَ الْعَظِیمَ ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ أَنْ یَشْفِیَک ، سَبْعَ مَرَّاتٍ ، شُفِیَ۔ (احمد ۱/۲۳۹۔ ابوداؤد ۳۰۹۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০৩৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مریض کے بارے میں، کس چیز سے دم کیا جائے اور کس سے تعویذ دیا جائے
(٢٤٠٣٩) حضرت عبادہ بن صامت ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنداً روایت کرتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دم کیا جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکلیف زیادہ تھی، پس جبرائیل نے کہا (ترجمہ) اللہ کے نام سے میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس بیماری سے جو آپ کو تکلیف دے اور ہر حاسد سے جب وہ حسد کرنے لگے اور ہر نظر سے ، اور اللہ کا نام آپ کو شفا دے گا۔
(۲۴۰۳۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عُمَیْرُ بْنُ ہَانِئٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جُنَادَۃَ بْنَ أَبِی أُمَیَّۃَ یَقُولُ : سَمِعْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّ جِبْرِیلَ رَقَاہُ وَہُوَ یُوعَکُ ، فَقَالَ : بِسْمِ اللہِ أَرْقِیکَ ، مِنْ کُلِّ دَائٍ یُؤْذِیکَ ، مِنْ کُلِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ، وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ ، وَاسْمُ اللہِ یَشْفِیکَ۔ (احمد ۵/۳۲۳۔ ابن حبان ۹۵۳)
তাহকীক: