মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৬ টি
হাদীস নং: ২৩৯৭৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے اس کو ناپسند کیا ہے۔ (ان کی احادیث)
(٢٣٩٨٠) حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو آدمی کوفہ میں تھا اور ڈرے ہوئے لوگوں کو قرآن کی آیات لکھ کردیتا اور پھر ان آیات کو وہ مریض کو پلاتا تھا ؟ تو حضرت ابراہیم نے اس کو پسند نہیں فرمایا۔
(۲۳۹۸۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ کَانَ بِالْکُوفَۃِ یَکْتُبُ مِن الفَزَع آیَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ ، فَیُسْقَاہُ الْمَرِیضُ ؟ فَکَرِہَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے اس کو ناپسند کیا ہے۔ (ان کی احادیث)
(٢٣٩٨١) حضرت حکم بن عطیہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو سُنا جبکہ ان سے آسیب کے تعویذات کے بارے میں پوچھا گیا ؟ تو انھوں نے جواب دیا۔ یہ جادو ہے۔
(۲۳۹۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ وَسُئِلَ عَنِ النَّشَرِ ؟ فَقَالَ : سِحْرٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے اس کو ناپسند کیا ہے۔ (ان کی احادیث)
(٢٣٩٨٢) حضرت ابو رجاء سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے آسیب کے تعویذات کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے میرے سامنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متصل ایک حدیث ذکر فرمائی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یہ اعمال شیطانیہ میں سے ہے۔ “
(۲۳۹۸۲) حَدَّثَنَاَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنِ النَّشَرِ ؟ فَذَکَرَ لِی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ہِیَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ۔ (بزار ۳۰۳۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ جس آدمی کو آسیب، جادو یا نہر چڑھ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ فرات دریا پر آئے اور پانی کے بہاؤ کے رُخ کرے اور دریا میں سات مرتبہ غوطہ لگائے۔
(۲۳۹۸۳) حَدَّثَنَا عَثَّام بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عائِشَۃَ ، قَالَتْ: مَنْ أَصَابَہُ نُشْرَۃٌ، أَوْ سَمٌّ ، أَوْ سِحْرٌ ، فَلْیَأْتِ الْفُرَاتَ ، فَلْیَسْتَقْبِلِ الْجِرْیَۃَ ، فَیَغْتَمِسَ فِیہِ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٤) حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایک یہودی آدمی نے جادو کیا۔ جس کی جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چند دن تک شکایت رہی لیکن پھر حضرت جبرائیل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ ” یہود کے فلاں شخص نے آپ پر جادو کیا ہے اور اس نے آپ کے لیے چند گرہیں لگائی ہیں “ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان گرہوں (والے دھاگہ) کی طرف حضرت علی کو بھیجا اور حضرت علی ، اس کو نکال کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ان گرہوں میں سے کوئی گرہ کھولتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے ہلکا پن محسوس کرتے۔ راوی کہتے ہیں۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں کھڑے ہوئے جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی بندش سے کھول دیا گیا ہے۔ لیکن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس یہودی آدمی سے اس بات کا کبھی ذکر نہیں فرمایا اور نہ ہی اس یہودی نے کبھی اس بات کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ سے پہچانا۔
(۲۳۹۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : سَحَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْیَہُودِ ، فَاشْتَکَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِذَلِکَ أَیَّامًا ، فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً کَذَا مِنَ الْیَہُودِ سَحَرَکَ ، عَقَدَ لَکَ عُقَدًا ، فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلِیًّا ، فَاسْتَخْرَجَہَا ، فَجَائَ بِہِ ، فَجَعَلَ کُلَّمَا حَلَّ عُقْدَۃً وَجَدَ لِذَلِکَ خِفَّۃً ، قَالَ : فَقَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ ، فَمَا ذُکِرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ الْیَہُودِیَّ ، وَلاَ رَآہُ فِی وَجْہِہِ قَطُّ۔ (احمد ۴/۳۶۷۔ حاکم ۳۶۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ بنو زریق کے یہودیوں میں سے ایک یہودی نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جادو کیا۔ جس کا نام لبید بن اعصم تھا۔ (اس کا اثر) یہاں تک (تھا) کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خیال ہوتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کام کرلیا ہے۔ حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ ایک مرتبہ دن کا وقت تھا یا رات کا وقت تھا۔ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آواز دی۔ پھر دوبارہ آواز دی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے عائشہ ! تجھے معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ بات بتادی ہے جو میں نے اللہ تعالیٰ سے معلوم کی تھی ؟ میرے پاس دو آدمی آئے اور ان میں سے ایک میرے سر کے پاس اور دوسرا میرے قدموں کے پاس بیٹھ گیا۔ پھر اس آدمی نے جو میرے سر کے پاس بیٹھا تھا اس آدمی سے جو میرے قدموں کے پاس بیٹھا تھا۔ کہا : یا جو آدمی میرے قدموں کے پاس تھا اس نے میرے سر کے پاس بیٹھے ہوئے سے کہا۔ اس آدمی کی تکلیف کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : اس پر جادو ہوا ہے۔ اس نے پھر پوچھا۔ اس پر کس نے جادو کیا ہے ؟ دوسرے نے کہا لبید بن اعصم نے۔ پہلے نے پھر پوچھا۔ کس چیز میں جادو کیا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا۔ کنگھی میں اور اس میں آنے والے بالوں میں اور نر کھجور کی جڑ سے بنے ہوئے برتن میں۔ پہلے نے پھر پوچھا۔ یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ دوسرے نے کہا۔ بیئر ذی اروان میں “ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کنویں کے پاس اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے ہمراہ تشریف لے گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے اور فرمایا : ” اے عائشہ ! گویا کہ اس کا پانی مہندی بھگویا ہوا پانی ہے اور اس کے کھجور تو گویا شیطانوں کے سر ہیں۔ “ راوی کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے ان چیزوں کو باہر کیوں نہ نکلوایا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہ “ کیونکہ مجھے تو اللہ تعالیٰ نے صحت بخش دی ہے اور میں نے اس بات کو ناپسند سمجھا کہ میں اس کے ذریعہ سے لوگوں میں کوئی شر بھڑکاؤں۔ “ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے میں حکم دیا اور انھیں دفن کردیا گیا۔
(۲۳۹۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : سَحَرَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَہُودِیٌّ مِنْ یَہُودِ بَنِی زُرَیْقٍ ، یُقَالَ لَہُ : لَبِیدُ بْنُ الأَعْصَمِ ، حَتَّی کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُخَیَّلُ إِلَیْہِ أَنَّہُ یَفْعَلُ الشَّیْئَ وَلاَ یَفْعَلُہُ ، حَتَّی إِذَا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ ، أَوْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، دَعَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ دَعَا ، ثُمَّ قَالَ : یَا عَائِشَۃُ ، أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّہَ قَدْ أَفْتَانِی فِیمَا اسْتَفْتیہ فِیہِ ؟ جَائَنِی رَجُلاَنِ ، فَجَلَسَ أَحَدُہُمَا عِنْدَ رَأْسِی ، وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلِی ، فَقَالَ الَّذِی عِنْدَ رَأْسِی لِلَّذِی عِنْدَ رِجْلِی ، أَوِ الَّذِی عِنْدَ رِجْلِی لِلَّذِی عِنْدَ رَأْسِی : مَا وَجَعُ الرَّجُلِ ؟ قَالُوا : مَطْبُوبٌ ، قَالَ : مَنْ طَبَّہُ ؟ قَالَ : لَبِیدُ بْنُ الأَعْصَمِ ، قَالَ : فِی أَیِّ شَیْئٍ ؟ قَالَ : فِی مُشْطٍ وَمُشَاطَۃٍ ، وَجُفِّ طَلْعَۃِ ذَکَرٍ ، قَالَ : وَأَیْنَ ہُوَ ؟ قَالَ : فِی بِئْرِ ذِی أَرْوَانَ ، فَأَتَاہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِہِ ، ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ ، کَأَنَّمَا مَاؤُہَا نُقَاعَۃُ الْحِنَّائِ ، وَلَکَأَنَّ نَخْلَہَا رُؤُوسُ الشَّیَاطِینِ ، قَالَ : فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَفَلاَ أَخْرَجْتَہُ ؟ فَقَالَ : لاَ ، أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِی اللَّہُ ، وَکَرِہْتُ أَنْ أُثِیرَ عَلَی النَّاسِ مِنْہُ شَرًّا ، فَأَمَرَ بِہَا فَدُفِنَتْ۔ (بخاری ۳۱۷۵۔ مسلم ۱۷۱۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کی گئی جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا۔ ” یہاں جتنے یہودی ہں ان سب کو میرے پاس اکٹھا کرو۔ “ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا۔ ” کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے ؟ “۔ انھوں نے جواب دیا۔ جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” تمہیں اس کام پر کس چیز نے ابھارا ہے ؟ “ انھوں نے جواب دیا کہ ہم نے یہ چاہا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمں آپ سے آرام مل جائے گا اور اگر آپ (واقعی) نبی ہوئے تو یہ بات (زہر ملانا) آپ کو نقصان نہیں دے گا۔
(۲۳۹۸۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لَمَّا فُتِحَتْ خَیْبَرُ ، أُہْدِیَتْ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَاۃٌ فِیہَا سَمٌّ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اجْمَعُوا لِی مَنْ کَانَ ہَاہُنَا مِنَ الْیَہُودِ ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ جَعَلْتُمْ فِی ہَذِہِ الشَّاۃِ سُمًّا ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : مَا حَمَلَکُمْ عَلَی ذَلِکَ ؟ قَالُوا : أَرَدْنَا إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا أَنْ نَسْتَرِیحُ مِنْکَ ، وَإِنْ کُنْتَ نَبِیًّا لَمْ یَضُرَّکَ۔ (بخاری ۳۱۶۹۔ ابوداؤد ۴۵۰۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٧) حضرت عطاء کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ جادو کیا ہو اشخص اور وہ شخص کو اہل خانہ کی طرف سے جادو کیا گیا ہو۔ یہ (دونوں) اس کے پاس جائیں جو اس کو ختم کر دے (سحر کو) ۔
(۲۳۹۸۷) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَأْتِیَ الْمُؤْخَذُ عَنْ أَہْلِہِ ، وَالْمَسْحُورُ ، مَنْ یُطْلِقُ عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٨) حضرت اسماعیل بن عیاش بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء خراسانی سے مسحور اور سحر میں گرفتار کے بارے میں پوچھا کہ اگر وہ کسی علاج کرنے والے کے پاس جائیں ؟ حضرت عطاء نے فرمایا : جب آدمی اس درجہ مجبور ہوجائے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲۳۹۸۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ عَنِ الْمُؤْخَذِ وَالْمَسْحُورِ ، یَأْتِی مَنْ یُطْلِقُ عَنْہُ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ إِذَا اضْطُرَّ إِلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بارے میں جس کو سحر یا زہر ہو جائے اور وہ علاج کروائے
(٢٣٩٨٩) حضرت قتادہ، حضرت سعید بن مسیب کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا۔ ایک آدمی ہے جس کو جادو کیا گیا ہے کیا اس کا علاج کیا جاسکتا ہے ؟ سعید نے جواب دیا۔ ہاں۔ جو آدمی اپنے بھائی کو نفع دے سکے تو اسے نفع دینا چاہیے۔
(۲۳۹۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : رَجُلٌ طُبَّ بِسِحْرٍ ، یُحَلَّ عَنْہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، مَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَنْفَعَ أَخَاہُ فَلْیَفْعَلْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৮৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کاہن، جادو گر اور نجومی کے پاس جانے کو پسند نہیں کرتے (ان کی احادیث)
(٢٣٩٩٠) حضرت معاویہ بن حکم سلمی سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں جاہلیت میں عہد قریب ہی میں (اسلام کی طرف) آیا ہوں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام عطا فرمایا ہے۔ اور ہم میں کچھ لوگ نجومیوں کے پاس جاتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو نجومیوں کے پاس نہ جانا۔ “
(۲۳۹۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنِّی حَدِیثُ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ ، وَقَدْ جَائَ اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ ، وَإِنَّ مِنَّا رِجَالاً یَأْتُونَ الْکُہَّانَ ، قَالَ : فَلاَ تَأْتِہمْ۔ (مسلم ۳۸۱۔ ابوداؤد ۹۲۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کاہن، جادو گر اور نجومی کے پاس جانے کو پسند نہیں کرتے (ان کی احادیث)
(٢٣٩٩١) حضرت اسود بن ہلال سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت علی کا ارشاد ہے۔ یقیناً یہ نجومی لوگ عجم کے کاہن ہیں۔ پس جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو تحقیق اس نے ان باتوں سے اظہارِ برأت کیا جو اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی ہیں۔
(۲۳۹۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الشَّیْبَانِیُّ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِیٌّ: إِنَّ ہَؤُلاَئِ الْعَرَّافِینَ کُہَّانُ الْعَجَمِ ، فَمَنْ أَتَی کَاہِنًا یُؤْمِنُ بِمَا یَقُولُ ، فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کاہن، جادو گر اور نجومی کے پاس جانے کو پسند نہیں کرتے (ان کی احادیث)
(٢٣٩٩٢) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ جھوٹ کا درہم اس آدمی کے دل سے بہتر ہے جو کسی نجومی کے پاس آتا ہے۔
(۲۳۹۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لَدِرْہَمُ مِینٍ خَیْرٌ مِنْ قَلْبِ رَجُلٍ یَأْتِی الْعَرَّافَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کاہن، جادو گر اور نجومی کے پاس جانے کو پسند نہیں کرتے (ان کی احادیث)
(٢٣٩٩٣) حضرت ابو مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کاہن کے معاوضہ سے منع فرمایا۔
(۲۳۹۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ ؛ أَنَّ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ حُلْوَانِ الْکَاہِنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کاہن، جادو گر اور نجومی کے پاس جانے کو پسند نہیں کرتے (ان کی احادیث)
(٢٣٩٩٤) حضرت عبداللہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ جو شخص کسی جادو گر، کاہن یا نجومی کے پاس چل کر گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی۔ تو تحقیق اس آدمی نے اس دین سے انکار کیا جو اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا۔
(۲۳۹۹۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، وَوَکِیعٌ ، قَالاَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَنْ مَشَی إِلَی سَاحِرٍ ، أَوْ کَاہِنٍ ، أَوْ عَرَّافٍ فَصَدَّقَہُ بِمَا یَقُولُ ، فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے بچھو اور زہر کے تعویذ میں اجازت دی ہے (ان کے دلائل)
(٢٣٩٩٥) حضرت عبد الرحمن بن اسود، اپنے والد کے واسطہ سے حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے زہر کے تعویذ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو حضرت عائشہ نے فرمایا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر زہر کے لیے تعویذ کی اجازت عطا فرمائی ہے۔
(۲۳۹۹۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَ: سَأَلْتُہَا عَنِ الرُّقْیَۃِ مِنَ الْحُمَۃِ ؟ فَقَالَتْ : رَخَّصَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الرُّقْیَۃِ مِنْ کُلِّ ذِی حُمَۃٍ۔ (بخاری ۵۷۴۱۔ مسلم ۱۷۲۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے بچھو اور زہر کے تعویذ میں اجازت دی ہے (ان کے دلائل)
(٢٣٩٩٦) حضرت جابر سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تعویذات سے منع فرمایا تھا اور عمرو بن حزم کے گھر والوں کے پاس ایک تعویذ تھا جس سے وہ بچھو کا تعویذ کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں، پس یہ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور انھوں نے یہ تعویذ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا اور عرض کیا، آپ نے تو تعویذات سے منع کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکے تو اسے چاہیے کہ وہ نفع پہنچائے۔ “
(۲۳۹۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَی ، وَکَانَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ رُقْیَۃٌ یَرْقُونَ بِہَا مِنَ الْعَقْرَبِ ، قَالَ : فَأَتَوُا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَرَضُوہَا عَلَیْہِ ، وَقَالُوا : إِنَّکَ نَہَیْتَ عَنِ الرُّقَی ، فَقَالَ : مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَنْفَعَ أَخَاہُ فَلْیَفْعَلْ۔ (مسلم ۱۷۲۶۔ احمد ۳/۳۱۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے بچھو اور زہر کے تعویذ میں اجازت دی ہے (ان کے دلائل)
(٢٣٩٩٧) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعض صحابہ میں سے کسی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” نظر اور زہر کے علاوہ کسی شئی کا تعویذ (درست) نہیں ہے۔ “
(۲۳۹۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ رُقْیَۃَ إِلاَّ مِنْ عَیْنٍ ، أَوْ حُمَۃٍ۔ (ابوداؤد ۳۸۸۰۔ ترمذی ۲۰۵۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے بچھو اور زہر کے تعویذ میں اجازت دی ہے (ان کے دلائل)
(٢٣٩٩٨) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مجھے ایک بچھو نے ڈس لیا تھا اور میرے نتھنوں سے خون بہنا شروع ہوگیا تھا مجھے اسود نے تعویذ دیا تو میں صحت یاب ہوگیا۔
(۲۳۹۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَدَغَتْنِی عَقْرَبٌ ، فَابْتَدَرَ مَنْخَرَایَ دَمًا ، فَرَقَانِی الأَسْوَدُ فَبَرَأْتُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯৯৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے بچھو اور زہر کے تعویذ میں اجازت دی ہے (ان کے دلائل)
(٢٣٩٩٩) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ زہر کے لیے تعویذ کرنے میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتے تھے۔
(۲۳۹۹۹) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِرُقْیَۃِ الْحُمَۃِ بَأْسًا۔
তাহকীক: