মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৬ টি
হাদীস নং: ২৪০৯৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ رگوں کو کاٹنے میں رخصت دیتے ہیں
(٢٤١٠٠) حضرت عامر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رگ پر ہاتھ پھیر کر صاف کیا جائے گا۔
(۲۴۱۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبْجَر ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُمْسَحُ عَلَی الْعِرقِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ رگوں کے کاٹنے کو ناپسند کرتے ہیں
(٢٤١٠١) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ پھوڑے میں شگاف دینے اور رگوں کے کاٹنے کو ناپسند کرتے تھے۔
(۲۴۱۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْبَطَّ ، وَقَطْعَ الْعُرُوقِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوڑے توڑنے کے بارے میں محدثین جو کچھ کہتے ہیں
(٢٤١٠٢) حضرت ابو رافع سے روایت ہے ، کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے میرے ہاتھ یا میرے پاؤں پر پٹی باندھے ہوئے دیکھا تو مجھے لے کر ایک طبیب کے پاس چل پڑے اور کہا اس کو (دانہ کو) کاٹ دو ، کیونکہ جب پیپ کو ہڈی اور گوشت کے مابین چھوڑ دیا جائے تو وہ اس کو کھا جاتی ہے۔ راوی کہتے ہیں، حضرت حسن پھوڑے میں شگاف لگانے کو ناپسند کرتے تھے۔
(۲۴۱۰۲) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنِ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : رَآنِی عُمَرُ مَعْصُوبَۃً یَدَیَّ ، أَوْ رِجْلِیَّ ، فَانْطَلَقَ بِی إِلَی الطَّبِیبِ ، فَقَالَ : بُطَّہُ ، فَإِنَّ الْمِدَّۃَ إِذَا تُرِکَتْ بَیْنَ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ أَکَلَتْہُ ، قَالَ : فَکَانَ الْحَسَنُ یَکْرَہُ الْبَطَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوڑے توڑنے کے بارے میں محدثین جو کچھ کہتے ہیں
(٢٤١٠٣) حضرت حسن کے بارے میں منقول ہے کہ وہ زخم میں شگاف لگانے کو ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے، زخم پر دوائی رکھی جائے۔
(۲۴۱۰۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمر، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الْحَسَنِ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَبُطَّ الْجُرْحَ ، وَیَقُولُ: یُوضَعُ عَلَیْہِ دَوَائٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلق کے کوے کو کاٹنے کے بیان میں
(٢٤١٠٤) حضرت ابن عون سے روایت ہے کہتے ہیں کہ حضرت محمد حلق کے کوے کو کاٹنے کو ناپسند کرتے تھے اور میرے خیال میں ان کی ناپسندیدگی کی کوئی دینی وجہ نہیں تھی۔
(۲۴۱۰۴) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یَکْرَہُ قَطْعَ اللَّہَاۃِ ، وَلاَ أُرَاہُ کَرِہَہُ لِشَیْئٍ مِنَ الدِّینِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلق کے کوے کو کاٹنے کے بیان میں
(٢٤١٠٥) حضرت عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ہماری ایک دائی ، حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر حاضر ہوئی جس کے حلق کا کوا گر چکا تھا اور ان لوگوں کا ارادہ اس گرے ہوئے کوے کو کاٹنے کا تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا تم اس کو نہ کاٹو۔ ہاں اگر اس کی موت میں کچھ تاخیر ہوئی تو یہ صحت یاب ہوجائے گا بصورت دیگر تم نے اس کو کاٹا تو نہیں ہوگا۔
(۲۴۱۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ سَہْلٍ أَبِی الأَسَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : جَائَ ظِِئْرٌ لَنَا إِلَی عَبْدِ اللہِ بِصَبِیٍّ لَہُمْ قَدْ سَقَطَتْ لَہَاتُہُ ، فَأَرَادُوا أَنْ یَقْطَعُوہَا ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : لاَ تَقْطَعُوہَا ، وَلَکِنْ إِنْ کَانَ فِی أَجَلِہِ تَأْخِیرٌ بَرَأَ ، وَإِلاَّ لَمْ تَکُونُوا قَطَعْتُمُوہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١٠٦) حضرت عبداللہ بن مختار سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے گدھیوں کے دودھ کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھیوں کے گوشت اور ان کے دودھ کو حرام قرار دیا ہے۔
(۲۴۱۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : سُئِلَ الْحَسَنُ عَنْ أَلْبَانِ الأُتُنِ ؟ فَقَالَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لُحُومَہَا وَأَلْبَانَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١٠٧) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ گدھیوں کے گوشت اور ان کے دودھ حرام ہیں۔
(۲۴۱۰۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لُحُومُ الحُمُرِ وَأَلْبَانُہَا حَرَامٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١٠٨) حضرت عطاء کے بارے میں روایت ہے کہ وہ گدھیوں کا دودھ پینے میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتے تھے۔
(۲۴۱۰۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِشُرْبِ أَلْبَانِ الأُتُنِ بَأْسًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١٠٩) حضرت حسن اور حضرت محمد کے بارے میں روایت ہے کہ یہ دونوں گدھیوں کے دودھ کو بطور دواء استعمال کرنے کو (بھی) مکروہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ حرام ہے۔
(۲۴۱۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ أَنْ یُتَدَاوَی بِأَلْبَانِ الأُتُنِ ، وَقَالاَ : ہِیَ حَرَامٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১০৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١١٠) حضرت عثمان بن اسود، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے گدھیوں کے دودھ کے پینے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اس کو ناپسند بیان کیا۔
(۲۴۱۱۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُُہُ عَنْ شُرْبِ أَلْبَانِ الأُتُنِ؟ فَکَرِہَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١١١) حضرت مجزأۃ بن زاہر، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھیں اپنے گھٹنوں میں شکایت ہوئی تو ان کے لیے گدھیوں کے دودھ میں ٹھہرنا تجویز کیا گیا تو انھوں نے اس بات کو ناپسند سمجھا۔
(۲۴۱۱۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ مَجْزَأَۃَ بْنِ زَاہِرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ اشْتَکَی رُکْبَتَیْہِ ،فَنُعِتَ لَہُ أَنْ یَسْتَنْقِعَ فِی أَلْبَانِ الأُتُنِ ، فَکَرِہَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١١٢) حضرت اسماعیل بن امیہ، حضرت عطاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گدھیوں کے دودھ میں اس لحاظ سے کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ گدھیوں کے دودھ سے علاج معالجہ کیا جائے۔
(۲۴۱۱۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِأَلْبَانِ الأُتُنِ بَأْسًا أَنْ یُتَدَاوَی بِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١١٣) حضرت شعبہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے گدھیوں کے دودھ کے متعلق سوال کیا تو ان دونوں حضرات نے جواب دیا، جو علماء ان کے گوشت کو مکروہ سمجھتے ہیں وہ ان کے دودھ کو بھی مکروہ سمجھتے ہیں۔
(۲۴۱۱۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ أَلْبَانِ الأُتُنِ ؟ فَقَالاَ : مَنْ کَرِہَ لُحُومَہَا کَرِہَ أَلْبَانَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے گدھی کے دودھ کو جائز قرار دیا ہے اور جن لوگوں نے اس کو مکروہ سمجھا ہے (ان کا بیان)
(٢٤١١٤) حضرت شعبہ نے حضرت ابراہیم سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔
(۲۴۱۱۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٢٤١١٥) حضرت ابو قلابہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک نے مجھ سے بیان کیا کہ قبیلہ رعل کے آٹھ افراد کا ایک گروہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسلام پر بیعت کی۔ لیکن انھیں (مدینہ کی) زمین موافق نہیں آئی چنانچہ ان کے جسم بیمار پڑگئے اور انھوں نے اس بات کی شکایت جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم لوگ ہمارے چرواہے کے ہمراہ اس کے اونٹوں میں کیوں نہیں چلے جاتے کہ تم ان اونٹوں کے دودھ اور پیشاب کو استعمال کرو ؟ “ انھوں نے کہا : کیوں نہیں، چنانچہ وہ لوگ چلے گئے اور انھوں نے اونٹوں کے پیشاب اور دودھ کو پیا۔
(۲۴۱۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو رَجَائٍ ، مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکَلٍ ثَمَانِیَۃً قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَبَایَعُوہُ عَلَی الإِسْلاَمِ ، فَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ ، وَسَقِمَتْ أَجْسَادُہُمْ ، فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَلاَ تَخْرُجُون مَعَ رَاعِینَا فِی إِبِلِہِ فَتُصِیبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا ؟ قَالُوا : بَلَی ، فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا۔ (بخاری ۶۸۹۹۔ مسلم ۱۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٢٤١١٦) حضرت ابن طاؤس سے روایت ہے کہ ان کے والد اونٹوں کے پیشاب کو پیتے تھے اور اس کے ذریعہ علاج معالجہ کرتے تھے۔
(۲۴۱۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَشْرَبُ أَبْوَالَ الإِبِلِ وَیَتَدَاوَی بِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٢٤١١٧) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں، اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ اونٹوں کے پیشاب کے ذریعہ علاج معالجہ کیا جائے۔
(۲۴۱۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِأَبْوَالِ الإِبِلِ أَنْ یُتَدَاوَی بِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٢٤١١٨) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اونٹوں کے پیشاب کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(۲۴۱۱۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১১৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٢٤١١٩) حضرت ابن عون سے روایت ہے کہتے ہیں کہ محمد سے اونٹوں کا پیشاب پینے کے بارے میں سوال کیا جاتا تھا ؟ تو انھوں نے جواب دیا، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیا چیز ہے۔
(۲۴۱۱۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یُسْأَلُ عَنْ شُرْبِ أَبْوَالِ الإِبِلِ ؟ فَیَقُولُ : لاَ أَدْرِی مَا ہَذَا ؟۔
তাহকীক: