মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
سزاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৭৬ টি
হাদীস নং: ২৯৪৭৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیر کا بیان کتنی سزا ہوگی ؟ اور کتنی حد تک پہنچائے جا سکتے ہیں ؟
(٢٩٤٧٥) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : تعزیر کی مقدار ایک کوڑے سے چالیس کوڑوں کے مابین ہے۔
(۲۹۴۷۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : التَّعْزِیرُ مَا بَیْنَ السَّوْطِ إِلَی الأَرْبَعِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৭৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیر کا بیان کتنی سزا ہوگی ؟ اور کتنی حد تک پہنچائے جا سکتے ہیں ؟
(٢٩٤٧٦) حضرت حارث بن عتبہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس ایک آدمی لایا گیا جو حضرت عثمان کو گالیاں دیتا تھا، آپ نے پوچھا ! کس بات نے تجھے ان کو گالیاں دینے پر ابھارا ؟ اس نے کہا : میں ان سے بغض رکھتا ہوں آپ نے فرمایا : اگر تو کسی آدمی سے بغض رکھے گا تو اس کا مطلب ہے کہ تو اسے گالی دے ؟ تو آپ کے حکم سے اس کو تیس کوڑے مارے گئے۔
(۲۹۴۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عُتْبَۃَ ؛ أنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ أُتِیَ بِرَجُلٍ یَسُبُّ عُثْمَانَ ، فَقَالَ : مَا حَمَلَک عَلَی أَنْ سَبَبْتَہُ ؟ قَالَ : أُبْغِضُہُ ، قَالَ : وَإِنْ أَبْغَضْتَ رَجُلاً سَبَبْتَہُ ، قَالَ : فَأَمَرَ بِہِ فَجُلِدَ ثَلاَثِینَ جَلْدَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৭৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیر کا بیان کتنی سزا ہوگی ؟ اور کتنی حد تک پہنچائے جا سکتے ہیں ؟
(٢٩٤٧٧) حضرت طلحہ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس بیٹھا ہوتا تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے آپ سے روزینہ مقرر کرنے کا سوال کیا آپ نے اس کے لیے حصہ مقرر نہیں کیا تو وہ کہنے لگا : وہ اللہ کے ساتھ کفر کرنے والا ہے اگر وہ حصہ مقرر نہ کرے ! راوی کہتے ہیں ! پس آپ نے اسے دس سے پندرہ کوڑے مارے۔
(۲۹۴۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عَندَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَجَائَہُ رَجُلٌ ، فَسَأَلَہُ الْفَرِیضَۃَ ؟ فَلَمْ یَفْرِضْ لَہُ ، فَقَالَ : ہُوَ کَافِرٌ بِاللَّہِ إِنْ لَمْ یَفْرِضْ لَہُ ،قَالَ : فَضَرَبَہُ مَا بَیْنَ الْعَشَرَۃِ إِلَی الْخَمْسَۃِ عَشَرَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৭৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیر کا بیان کتنی سزا ہوگی ؟ اور کتنی حد تک پہنچائے جا سکتے ہیں ؟
(٢٩٤٧٨) حضرت ابو بردہ بن نیار فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : دس سے زیادہ کوڑے نہیں مارے جائیں گے مگر کسی حد میں۔
(۲۹۴۷۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یُجْلَدُ فَوْقَ عَشَرَۃِ أَسْوَاطٍ ، إِلاَّ فِی حَدٍّ۔ (بخاری ۶۸۴۸۔ ابوداؤد ۴۴۸۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৭৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیر کا بیان کتنی سزا ہوگی ؟ اور کتنی حد تک پہنچائے جا سکتے ہیں ؟
(٢٩٤٧٩) حضرت عمران فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے ان چار آدمیوں کے متعلق سوال کیا گیا جنہوں نے ایک آدمی پر گواہی دی کہ وہ فلاں کا بیٹا نہیں ہے اور چار آدمیوں نے یہ گواہی دی کہ بیشک وہ فلاں شخص کا بیٹا ہے ان کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا : میں ان سے سزا ختم کردوں گا اس لیے کہ وہ چار ہیں اور میں دوسرے کی تصدیق کروں گا۔
(۲۹۴۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ أَرْبَعَۃٍ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ أَنَّہُ لَیْسَ ابْنَ فُلاَنٍ ، وَشَہِدَ أَرْبَعَۃٌ أَنَّہُ ابْنُ فُلاَنٍ ؟ فَقَالَ : ادْرَأْ عَن ہَؤُلاَئِ لأَنَّہُمْ أَرْبَعَۃٌ ، وَأُصَدِّقَ الآخَرِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৭৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ با ب ہے اس حاکم کے بیان میں جو آدمی کو کسی سزا کے کام میں مبتلا دیکھے اس حال میں کہ حاکم تنہا تھا کیا اس شخص پر حد قائم کی جائے گی یا نہیں ؟
(٢٩٤٨٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے دریافت کیا؍ تمہاری کیا رائے ہے کہ اگر تم قاضی اور حاکم ہو پھر تم کسی شخص کو کسی حد کے کام میں مبتلا دیکھو تو کیا تم اس پر حد قائم کرو گے یا نہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں، یہاں تک کہ اس کے ساتھ کوئی اور بھی گواہی دے آپ نے فرمایا : تم نے درست بات کی اور اگر تم اس کے علاوہ کوئی بات کہتے تو تم صحیح نہ ہوتے۔
(۲۹۴۸۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیِمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَرَأَیْتَ لَوْ کُنْتَ الْقَاضِیَ وَالْوَالِیَ ، ثُمَّ أَبْصَرْتَ إِنْسَانًا عَلَی حَدٍّ ، أَکُنْتَ مُقِیمًا عَلَیْہِ ؟ قَالَ : لاَ ، حَتَّی یَشْہَدَ مَعِی غَیْرِی ، قَالَ : أَصَبْتَ ، وَلَوْ قُلْتَ غَیْرَ ذَلِکَ لَمْ تُجِدْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ با ب ہے اس حاکم کے بیان میں جو آدمی کو کسی سزا کے کام میں مبتلا دیکھے اس حال میں کہ حاکم تنہا تھا کیا اس شخص پر حد قائم کی جائے گی یا نہیں ؟
(٢٩٤٨١) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد کو یوں فرماتے ہوئے سنا : یقیناً حاکم کا قول ان معاملات میں جائز ہے جس کا اس کے سامنے اعتراف کیا گیا سوائے حدود کے۔
(۲۹۴۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَمَّادًا ، یَقُولُ : سَمِعْنَا أَنَّ الْحَاکِمَ یُجَوِّزُ قَوْلَہُ فِیمَا اعْتُرِفَ عَندَہُ إِلاَّ الْحُدُودَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کے بیان میں جو آدمی سے چمٹ جائے اور یوں کہے : اس نے میرے ساتھ زنا کیا
(٢٩٤٨٢) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے اس عورت کے متعلق دریافت کیا گیا جو آدمی سے چمٹ جائے اور یوں کہے : اس نے میرے ساتھ بدکاری کی ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس نے ایک مسلمان آدمی پر تہمت لگائی اس پر حد قذف جاری ہوگی حضرت ابراہیم نے فرمایا : وہ حق کا مطالبہ کر رہی ہے، تم کیسے کہہ سکتے ہو ؟
(۲۹۴۸۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَعَلَّقُ بِالرَّجُلِ فَتَقُولُ: فَعَلَ بِی؟ فَقَالَ الْحَسَنُ: قَذَفَتْ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ، عَلَیْہَا الْحَدُّ۔ قَالَ: وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : ہِیَ طَالِبَۃُ حَقٍّ، کَیْفَ تَقُولُ؟
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کے بیان میں جو آدمی سے چمٹ جائے اور یوں کہے : اس نے میرے ساتھ زنا کیا
(٢٩٤٨٣) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے ایک آدمی کے بارے میں مروی ہے جس سے کسی عورت نے یوں کہا : بیشک اس نے مجھ سے زنا کیا ہے، آپ نے فرمایا : اس عورت کو آدمی پر تہمت لگانے کی وجہ سے کوڑے مارے جائیں گے اور اس آدمی کو کوڑے نہیں مارے جائیں گے۔
(۲۹۴۸۳) حَدَّثَنَا عَبْد الرَّحیم ، عَنِ الأَشْعَثِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ قَالَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ : إِنَّ ہَذَا زَنَی بِی ، قَالَ : تُجْلَدُ بِقَذْفِہَا الرَّجُلَ ، وَلاَ یُجْلَدُ الرَّجُلُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو عورت کے ساتھ پایا جائے اور عورت کہے : یہ میرا شوہر ہے
(٢٩٤٨٤) حضرت یحییٰ بن ابو الھیثم کے دادا فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی کے پاس حاضر تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی اور ایک عورت لائے گئے جو کسی ویران جگہ میں پائے گئے تھے سوا ن دونوں کو حضرت علی کے پاس لایا گیا وہ آدمی کہنے لگا : میرے چچا کی بیٹی ہے، اور یتیم مر ی پرورش میں ہے تو آپ کے ہمنشینوں نے یوں کہنا شروع کردیا : یوں کہہ دو ! میرا خاوند ہے تو اس عورت نے کہہ دیا وہ میرا خاوند ہے اس پر حضرت علی نے فرمایا : تو اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑلے۔
(۲۹۴۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، وَعَمِّہِ ، وَیَحْیَی بْنِ أَبِی الْہَیْثَمِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّہُ شَہِدَ عَلِیًّا وَأُتِیَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَۃٍ ، وُجِدَا فِی خَرِبِ مُرَادٍ ، فَأُتِیَ بِہِمَا عَلِیٌّ ، فَقَالَ : بِنْتُ عمِّی وَیَتِیمَتِی فِی حَجْرِی ، فَجَعَلَ أَصْحَابُہُ یَقُولُونَ : قُولِی زَوْجِی ، فَقَالَتْ : ہُوَ زَوْجِی ، فَقَالَ عَلِیٌّ : خُذْ بِیَدِ امْرَأَتِک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو عورت کے ساتھ پایا جائے اور عورت کہے : یہ میرا شوہر ہے
(٢٩٤٨٥) حضرت شعبہ نے فرماتے ہیں کہ حضرت حکم اور حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : اس سے سزا ختم کردی جائے گی۔
(۲۹۴۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالاَ : یُدْرَأُ عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو عورت کے ساتھ پایا جائے اور عورت کہے : یہ میرا شوہر ہے
(٢٩٤٨٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : اس سے سزا ہٹا دی جائے گی۔
(۲۹۴۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُدْرَأُ عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو عورت کے ساتھ پایا جائے اور عورت کہے : یہ میرا شوہر ہے
(٢٩٤٨٧) حضرت ابن فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے اس عورت کے بارے میں مروی ہے جو آدمی کے ساتھ پائی گئی تھی پس اس عورت نے کہا : اس نے مجھ سے شادی کی ہے۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا : اگر یہ بات سچ ہو کسی بھی زانی پر حد نہ ہو۔
(۲۹۴۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تُوجَدُ مَعَ الرَّجُلِ ، فَتَقُولُ : تَزَوَّجَنِی ، فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : لَوْ کَانَ ہَذَا حَقًّا مَا کَانَ عَلَی زَانٍ حَدٌّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو شرک کے زمانے میں آدمی کی اس کے باپ سے نفی کر دے
(٢٩٤٨٨) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زھری سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا جو شرک کے زمانے میں کسی آدمی کی اس کے باپ سے نفی کر دے ؟ آپ نے فرمایا : اس پر حد جاری ہوگی، اس لیے کہ اس نے اس کے نسب کی نفی کی ہے۔
(۲۹۴۸۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ رَجُلٍ نَفَی رَجُلاً مِنْ أَبٍ لَہُ فِی الشِّرْکِ ؟ فَقَالَ : عَلَیْہِ الْحَدُّ ، لأَنَّہُ نَفَاہُ مِنْ نَسَبِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی ایسے آدمی پر تہمت لگائی جس کی ماں مشرک تھی
(٢٩٤٨٩) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زھری نے ارشاد فرمایا : ایک مہاجر آدمی پر حضرت عمر بن خطاب کے زمانے میں تہمت لگائی گئی اس حال میں کہ اس کی ماں زمانہ جاہلیت میں وفات پاچکی تھی تو حضرت عمر نے مسلمان کی حرمت کی وجہ سے اس کو کوڑے مارے۔
(۲۹۴۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُہَاجِرِینَ افْتُرِیَ عَلَیْہِ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، وَکَانَتْ أُمُّہُ مَاتَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَجَلَدَہُ عُمَرُ لِحُرْمَۃِ الْمُسْلِمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৮৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی ایسے آدمی پر تہمت لگائی جس کی ماں مشرک تھی
(٢٩٤٩٠) حضرت شعبی سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جس نے کسی آدمی پر تہمت لگائی اس حال میں کہ اس کی ماں مشرک تھی ؟ آپ نے فرمایا : تمہاری کیا رائے ہے کہ اگر کوئی آدمی اشعث پر تہمت لگائے تو کیا اسے نہیں مارا جائے گا ؟
(۲۹۴۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ عَمِّہِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ قَذَفَ رَجُلاً ، وَأُمُّہُ مُشْرِکَۃٌ ؟ قَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً قَذَفَ الأَشْعَثَ ، أَلَمْ یُضْرَبْ ؟۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৯০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی ایسے آدمی پر تہمت لگائی جس کی ماں مشرک تھی
(٢٩٤٩١) حضرت حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جو آدمی کو یوں کہے : تو اپنے باپ کا نہیں ہے اور اس کی ماں باندی تھی یا یہودی یا عیسائی تھی۔ آپ نے فرمایا : اس پر حد جاری نہیں ہوگی۔
(۲۹۴۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ الزُّبَیْدِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لِلرَّجُلِ : لَسْتَ لأَبِیک ، وَأُمُّہُ أَمَۃٌ ، أَوْ یَہُودِیَّۃٌ ، أَوْ نَصْرَانِیَّۃٌ ، قَالَ : لاَ حَدَّ عَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৯১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی ایسے آدمی پر تہمت لگائی جس کی ماں مشرک تھی
(٢٩٤٩٢) حضرت ابو غنیہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم نے ارشاد فرمایا : جب آدمی ایسے آدمی پر تہمت لگائے درآنحالیکہ اس کی ماں یہودی یا عیسائی تھی سو اس پر حد جاری نہیں ہوگی۔
(۲۹۴۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إِذَا قَذَفَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ ، وَلَہُ أُمٌّ یَہُودِیَّۃٌ ، أَوْ نَصْرَانِیَّۃٌ ، فَلاَ حَدَّ عَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৯২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی عورت سے شادی کی پس وہ بچہ لے آئی اس آدمی کے اس سے دخول سے پہلے
(٢٩٤٩٣) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بولی سے غائب ہوگیا ہو اور اس نے اس سے دخول بھی نہ کیا ہو پس وہ عورت حاملہ ہوگئی یا بچہ لے آئی۔ آپ نے فرمایا : اگر اس کا غائب ہونا کسی دور کے علاقہ میں ہوا ہو تو اس عورت کی تصدیق نہیں کی جائے گی اور اس پر حد قائم کردی جائے گی اور اگر وہ کسی قریب کے علاقہ ہی میں غائب ہوا ہو تو یوں سمجھا جائے گا کہ وہ اس کے پاس پوشیدگی میں آتا تھا تو بچہ کی عورت کی حق میں تصدیق کی جائے گی کہ وہ اسی شوہر سے ہے۔
(۲۹۴۹۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغِیبُ عَنِ امْرَأَتِہِ ، وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا ، فَتَجِیئُ بِحَمْلٍ ، أَوْ بِوَلَدٍ ، قَالَ : إِنْ کَانَتْ غَیْبَتُہُ بِأَرْضٍ بَعِیدَۃٍ لَمْ تُصَدَّقْ ، وَیُقَامُ عَلَیْہَا الْحَدُّ ، وَإِنْ کَانَ فِی أَرْضٍ قَرِیبَۃٍ یُرَوْنَ أَنَّہُ یَأْتِیہَا سِرًّا ، صُدِّقَتْ بِالْوَلَدِ أَنَّہُ مِنْ زَوْجِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৯৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جس پر تہمت لگائی گئی جن لوگوں نے اس کے اس بات کو معاف کرنے کے بارے میں کہا ہے
(٢٩٤٩٤) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ حضرت زھری نے ارشاد فرمایا : اگر کسی آدمی نے کسی پر تہمت لگائی پس اس شخص نے معاف کردیا اور گواہ بنا لیا پھر اس کے بعد وہ پھر اسے امام کے پاس لے آیا تو اس کے حق میں اس کو پکڑا جائے گا اگرچہ وہ تیس سال ٹھہرا رہا ہو۔
(۲۹۴۹۴) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً قَذَفَ رَجُلاً ، فَعَفَا وَأَشْہَدَ ، ثُمَّ جَائَ بِہِ إِلَی الإِمَامِ بَعْدَ ذَلِکَ ، أَخَذَ لَہُ بِحَقِّہِ ، وَلَوْ مَکَثَ ثَلاَثِینَ سَنَۃً۔
তাহকীক: