মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০০৮ টি
হাদীস নং: ১০৭৯৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩٥) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اور بہتر صدقہ وہ ہے جو غنیٰ کو باقی رکھے اور ان لوگوں سے ابتدا کر جو تیری کفالت میں ہیں۔
(۱۰۷۹۵) ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَخَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا أَبْقَتْ غِنًی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩٦) حضرت ثعلبہ بن زھدم سے مروی ہے کہ ثعلبہ کی قوم حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچی اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ دینے والا ہاتھ اوپر والا ہے اور لینے والا ہاتھ نیچے والا ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتدا کر جو تیری کفالت میں ہیں۔ تیری ماں، تیرا باپ، تیری بہن، تیرا بھائی، جو تیرا قریبی ہے اور جو اس سے قریبی ہے۔
(۱۰۷۹۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ أَسْوَدَ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ زَہْدَمٍ ، قَالَ : انْتَہَی قَوْمٌ مِن ثَعْلَبَۃَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یَخْطُبُ وَہُوَ یَقُولُ : یَدُ الْمُعْطِی : الْعُلْیَا وَیَدُ السَّائِلِ : السُّفْلَی , وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ : أُمَّک وَأَبَاک وَأُخْتَکَ وَأَخَاک وَأَدْنَاک فَأَدْنَاک۔ (طیالسی ۱۲۵۷۔ مسندہ ۶۳۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٧٩٧) حضرت احنف بن قیس فرماتے ہیں کہ میں مسجد نبوی شریف میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک شخص مسجد میں آیا، مسجد میں موجود جو حلقہ بھی اسے دیکھتا اس سے بھاگتا۔ یہاں تک وہ آخری تک پہنچا کہ جس میں، میں تھا، لوگ تو بھاگ گئے لیکن میں وہاں ہی ثابت قدم موجود رہا۔ میں ان سے پوچھا آپ کون ہیں ؟ وہ فرمانے لگے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ابو ذر ، میں نے عرض کیا کہ لوگ آپ سے کیوں بھاگتے ہیں ؟ فرمایا اس لیے کہ میں ان کو خزانے (جمع کرنے سے) روکتا ہوں، میں نے عرض کیا کہ کیا آپ ہمارے مالوں اور خزانوں کے زیادہ ہونے سے پریشان ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ ابھی تو نہیں البتہ ہوسکتا ہے کہ یہ مال و دولت ایک دن تمہارے لیے دین سے دوری کا باعث بن جائے۔
(۱۰۷۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَقْنَعِ الْبَاہِلِیِّ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا فِی مَجْلِسٍ فِی الْمَدِینَۃِ , فَأَقْبَلَ رَجُلٌ لاَ تَرَی حَلْقَۃٌ إِلاَّ فَرُّوا مِنْہُ حَتَّی انْتَہَی إلَی الْحَلْقَۃِ الَّتِی کُنْت فِیہَا , فَثَبَتُّ وَفَرُّوا ، فَقُلْت : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : أَبُو ذَرٍّ صَاحِبُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقُلْت : مَا یَفِرُّ النَّاسُ مِنْک ؟ قَالَ : إنِّی أَنْہَاہُمْ ، عَنِ الْکُنُوزِ ، قَالَ : قُلْتُ : إنَّ أَعْطِیَاتِنَا قَدْ بَلَغَتْ وَارْتَفَعَتْ فَتَخَافُ عَلَیْنَا مِنْہَا ، قَالَ : أَمَّا الْیَوْمُ فَلاَ وَلَکِنَّہَا یُوشِکُ أَنْ تَکُونَ أَثْمَانَ دِینِکُمْ فَدَعُوہُمْ وَإِیَّاہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(٩٨ ١٠٧) حضرت زید بن وھب فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو ذر کے پاس سے ربذہ مقام پر گذرے۔ ہم نے ان سے ان کی منزل کے بارے میں سوال کیا۔ فرمانے لگے کہ میں شام میں تھا میں نے یہ آیت پڑھی ! { وَ الَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَ الْفِضَّۃَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْم } حضرت معاویہ نے فرمایا : بیشک اس کا مصداق اہل کتاب کے لوگ ہیں۔ ہم نے عرض کیا بیشک یہ ہم میں ہے اور ان میں بھی ہے۔
(۱۰۷۹۸) ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ مَرَرْنَا عَلَی أَبِی ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ فَسَأَلْنَاہ عَنْ مَنْزِلِہِ ، قَالَ: کُنْتُ بِالشَّامِ فَقَرَأَتْ ہَذِہِ الآیَۃَ (وَالَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ ، وَلاَ یُنْفِقُونَہَا فِی سَبِیلِ اللہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ أَلِیمٍ) ، فَقَالَ : مُعَاوِیَۃُ إنَّمَا ہِیَ فِی أَہْلِ الْکِتَابِ فَقُلْنَا : إِنَّہَا لَفِینَا وَفِیہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٧٩٩) حضرت مسروق سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ تعالیٰ اس شخص کو عام عذاب نہیں دے گا جو مال یوں جمع کرتا ہے بلکہ اس کی کھال کو پھیلا جائے گا اور ہر درہم اور دینار کو اس کی کھال پر رکھا جائے گا کہ کوئی درہم درہم کو نہ چھوئے اور دینار دینار کو نہ چھوئے۔
(۱۰۷۹۹) ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ لاَ یُعَذِّبُ اللَّہُ رَجُلاً یَکْنِزُ فَیَمَسُّ دِرْہَمٌ دِرْہَمًا ، وَلاَ دِینَارٌ دِینَارًا , وَلَکِنْ یُوَسِّعُ جِلْدَہُ حَتَّی یُوضَعَ کُلُّ دِرْہَمٍ وَدِینَارٍ عَلَی حِدَتِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٨٠٠) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ سے سنا وہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد { سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ایک اژدھا کو طوق بنا کر ان کے گلے میں ڈالا جائے گا، اس کے منبر پر دو سیاہ نشان ہوں گے وہ پھنکارے گا اور کہے گا میں تیرا وہی مال ہوں جس میں تو بخل کرتا تھا۔
(۱۰۸۰۰) أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ یَقُولُ فِی قولہ تعالی : {سَیُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ} قَالَ {یُطَوَّقُونَ} ثُعْبَانًا بِفِیہِ زَبِیبَتَانِ یَنْہَشُہُ یَقُولُ أَنَا مَالُکَ الَّذِی بَخِلْتَ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٨٠٢) حضرت جابر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں ہے کوئی اونٹوں، گائے اور بکریوں والا شخص جس نے ان کا حق ادا نہیں کیا رکھا جائے گا قیامت کے دن برابر اور چٹیل میدان میں، جہاں ہر کھر والا جانور اس کو کھروں سے روندے گا اور ہر سینگ والا جانور اس کو سینگ سے مارے گا، اس دن کوئی جانور ایسا نہ ہوگا جس کے سینگ نہ ہوں یا ٹوٹے ہوئے ہوں۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ان کا حق کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جفتی کیلئے اونٹ کسی کو (عاریۃ) دے دینا، اور اس کے ڈول کا عاریۃ دینا، اور اس کو کسی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے عاریۃ دینا، اور اونٹنی کا دودھ پانی کے گھاٹ کے پاس نکالنا (تاکہ مساکین بھی پی سکیں) اس کے دودھ کو پانی سے دور رکھنا، اور اس پر اللہ تعالیٰ کے راستہ میں سواری کرنا۔
(۱۰۸۰۲) یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ صَاحِبِ إبِلٍ ، وَلاَ بَقَرٍ ، وَلاَ غَنَمٍ لاَ یُؤَدِّی حَقَّہَا إِلاَّ قَعَدَ لَہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ , تَطَؤُہُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِہَا , وَتَنْطَحُہُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِہَا , وَلَیْسَ فِیہَا یَوْمَئِذٍ جَمَّائُ ، وَلاَ مَکْسُورَۃُ الْقَرْنِ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَمَا حَقُّہَا ؟ قَالَ إطْرَاقُ فَحْلِہَا , وَإِعَارَۃُ دَلْوِہَا , وَمَنِیحَتُہَا وَحَلْبُہَا عَلَی الْمَاء وَحَمْلٌ عَلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللہِ۔ (مسلم ۲۷۔ احمد ۳/۳۲۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٨٠٣) حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنایا فرمایا کہ میں نے اپنے محبوب سے سنا وہ فرماتے ہیں : اونٹ (کا حق) اس کا صدقہ کرنا ہے، جس نے دینار یا درہم جمع کیا یا چاندی جمع کی خواہ ڈلی ہو یا ثابت اور اس کو مہیا نہیں کیا گیا قرض خواہ کیلئے اور نہ ہی اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا گیا تو وہ داغنے (کا آلہ ہے) قیامت کے دن اس سے داغا جائے گا۔
(۱۰۸۰۳) زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أُنَیْسٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَوْ حَبِیبِی یَقُولُ : فِی الإِبِلِ صَدَقَتُہَا مَنْ جَمَعَ دِینَارًا ، أَوْ دِرْہَمًا ، أَوْ تِبْرًا ، أَوْ فِضَّۃً ، لاَ یُعِدُّہُ لِغَرِیمٍ ، وَلاَ یُنْفِقُہُ فِی سَبِیلِ اللہِ فَہُوَ کَیٌّ یُکْوَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (دارقطنی ۲۷۔ بیہقی ۱۴۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٨٠٤) حضرت ابراہیم اللہ تعالیٰ کے ارشاد { سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ وہ آگ کا طوق ہوگا۔
(۱۰۸۰۴) جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی قولہ تعالی : {سَیُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ} قَالَ : طَوْقٌ مِنْ نَارٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال میں بخل اور خزانے سے متعلق جو مذکور ہے اس کا بیان
(١٠٨٠٥) حضرت مسروق اللہ پاک کے ارشاد { سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے وہ شخص مراد ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال کی نعمت عطا فرمائی لیکن اس نے قرابت دار کو اس کا حق ادا نہ کیا، تو وہ مال اس کے لیے سانپ بنادیا جائے گا جس کا اس کو طوق پہنایا جائے گا، تو وہ کہے گا، میرے اور تیرے درمیان کیا تعلق ہے ؟ (یعنی تو مجھ کو کیوں چمٹ گیا ہے ؟ ) سانپ اس سے کہے گا میں تیرا مال ہوں۔
(۱۰۸۰۵) خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ فِی قولہ تعالی : (سَیُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَرْزُقُہُ اللَّہُ الْمَالَ فَیَمْنَعُ قَرَابَتَہُ الْحَقَّ الَّذِی فِیہِ فَیُجْعَلُ حَیَّۃً فَیُطَوَّقُہَا فَیَقُولُ : مَا لِی وَمَا لَکَ ؟ فَیَقُولُ الْحَیَّۃُ : أَنَا مَالُک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨٠٦) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صدقات (زکوۃ ) کی کھجوریں آئیں تو حضرت حسن بن علی نے اس میں سے ایک کھجور کھالی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو (پیار سے) ڈانٹا اور فرمایا ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔
(۱۰۸۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أُتِیَ بِتَمْرٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَتَنَاوَلَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ تَمْرَۃً فَلاَکَہَا فِی فِیہِ ، فَقَالَ لَہُ : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَخٍْ کَخٍْ إنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔ (بخاری ۱۴۹۱۔ مسلم ۱۶۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨٠٧) حضرت ربیعہ بن شہبان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بن علی سے دریافت کیا کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس بات پر آپ کو نصیحت (تنبیہ) فرمائی تھی اور کس بات سے آپ کو روکا تھا ؟ حضرت حسن نے فرمایا میں نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لے کر منہ میں ڈال لی تھی تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے صدقہ (کھانا) حلال نہیں ہے۔
(۱۰۸۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ شَیْخٍ یُقَالُ لَہُ رَبِیعَۃُ بْنُ شَیْبَانَ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رضی اللَّہُ عَنْہُما مَا تَذْکُرُ ، عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَا تَعْقِلُ عَنْہُ ، قَالَ أَخَذْت تَمْرَۃً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَلُکْتہَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔
(احمد ۱/۲۰۰۔ طبرانی ۲۷۴۱)
(احمد ۱/۲۰۰۔ طبرانی ۲۷۴۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨٠٨) حضرت انس سے مروی ہے کہ حضور کرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک کھجور ملی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ صدقہ کی نہ ہوتی تو میں اس میں سے ضرور تناول کرتا۔
(۱۰۸۰۸) وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَمْرَۃً ، فَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ تَکُونَ مِنَ الصَّدَقَۃِ لأَکَلْتہَا۔ (بخاری ۲۰۵۵۔ مسلم ۱۶۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨٠٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ بنو ہاشم اور غلاموں کیلئے صدقہ حلال نہیں ہے۔
(۱۰۸۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِبَنِی ہَاشِمٍ ، وَلاَ لِمَوَالِیہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮০৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨١٠) حضرت ابو رافع فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو مخزوم کی طرف صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ اس شخص نے حضرت ابو رافع سے کہا کہ آپ بھی میرے ساتھ چلو تاکہ آپ کو بھی اس میں سے کچھ حصہ مل جائے۔ آپ نے فرمایا نہیں۔ پھر آپ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے اور قوم کے موالی بھی انہی میں سے ہیں۔ (ان کا بھی وہی حکم ہے) ۔
(۱۰۸۱۰) غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلاً مِنْ بَنِی مَخْزُومٍ عَلَی الصَّدَقَۃِ ، فَقَالَ لأَبِی رَافِعٍ تَصْحَبُنِی کَیْمَا تُصِیبَ مِنْہَا ، فَقَالَ : لاَ حَتَّی آتِیَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَہُ : إنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لَنَا , وَمَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ۔ (ترمذی ۶۵۷۔ ابوداؤد ۱۶۴۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮১০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨١١) حضرت ابن ابو ملیکہ سے مروی ہے کہ حضرت خالد بن سعید نے حضرت عائشہ کی خدمت میں صدقہ (زکوۃ ) کی گائے بھیجی تو آپ نے یہ کہتے ہوئے وہ واپس بھیج دی کہ ہم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل ہیں ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔
(۱۰۸۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَرِیکٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ سَعِیدٍ بَعَثَ إلَی عَائِشَۃَ بِبَقَرَۃٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَرَدَّتْہَا وَقَالَتْ إنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮১১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨١٢) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ میں نے کچھ لکڑیاں جمع کیں اور ان کو فروخت کر کے (ان کا منافع) لے کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا صدقہ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اصحاب سے فرمایا کھاؤ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود اس میں سے تناول نہیں فرمایا۔
(۱۰۸۱۲) عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی قُرَّۃَ الْکِنْدِیِّ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ احْتَطَبْت حَطَبًا فَبِعْتُہُ ، فَأَتَیْت بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا قُلْتُ صَدَقَۃٌ، فَقَالَ لأَصْحَابِہِ کُلُوا ، وَلَمْ یَأْکُلْ۔ (احمد ۵/۴۳۸۔ حاکم ۱۰۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮১২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨١٣) حضرت عطاء بن السائب فرماتے ہیں کہ میں حضرت ام کلثوم بنت علی کی خدمت میں صدقہ کی چیز لے کر حاضر ہوا، آپ نے اس کو واپس کردیا اور فرمایا کہ مجھ سے حضرت مہران نے بیان کیا ہے جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام تھے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے اور قوم کے غلام بھی انہی میں سے ہیں۔
(۱۰۸۱۳) وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : أَتَیْتُ أُمَّ کُلْثُومٍ ابْنَۃَ عَلِیٍّ بِشَیْئٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَرَدَّتْہَا وَقَالَتْ حَدَّثَنِی مَوْلًی لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَالُ لَہُ مِہْرَانُ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ وَمَوْلَی الْقَوْمِ مِنْہُمْ۔ (احمد ۳/۴۴۸۔ عبدالرزاق ۶۹۴۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮১৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨١٤) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صدقہ کے گھر (جہاں پر صدقہ کا مال موجود تھا) میں تھا، حضرت حسن بن علی تشریف لائے اور ایک کھجور اٹھا لی تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ ان سے واپس لے لی اور فرمایا : ہمارے لیے صدقہ جائز نہیں ہے۔
(۱۰۸۱۴) الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی بَیْتِ الصَّدَقَۃِ ، قَالَ : فَجَائَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ فَأَخَذَ تَمْرَۃً فَأَخَذَہَا مِنْہُ فَاسْتَخْرَجَہَا ، وَقَالَ : إنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔ (احمد ۴/۳۴۸۔ دارمی ۱۶۴۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮১৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم کو صدقہ (زکوۃ ) دینا جائز نیں ی ہے
(١٠٨١٥) حضرت یزید بن حیان فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت حصین بن عقبہ حضرت زید بن ارقم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم دونوں نے ان سے عرض کیا اہل بیت میں سے کون (لوگ) ہیں ؟ کیا ان کی عورتیں بھی اہل بیت میں شامل ہیں۔ آپ نے فرمایا ان کی عورتیں بھی اہل بیت میں سے ہیں۔ لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر بعد میں صدقہ حرام کردیا گیا۔ حضرت حصین نے عرض کیا وہ کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : آل عباس، آل علی، آل جعفر، آل عقیل ان میں سے ہیں۔ حضرت حصین نے پھر عرض کیا ان پر صدقہ حرام ہے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں۔
(۱۰۸۱۵) ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ ، قَالَ : انْطَلَقْت أَنَا وَحُصَیْنُ بْنُ عُقْبَۃَ إلَی زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، فَقَالَ لَہُ یَزِیدُ وَحُصَیْنٌ مَنْ أَہْلُ بَیْتِہِ , أَلَیْسَ نِسَاؤُہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ ؟ قَالَ : نِسَاؤُہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ , وَلَکِنْ أَہْلُ بَیْتِہِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَۃَ بعدہ، فَقَالَ لَہُ حُصَیْنٌ : وَمَنْ ہُمْ ؟ قَالَ : ہُمْ آلُ عَبَّاسٍ ، وَآلُ عَلِیٍّ ، وَآلُ جَعْفَرٍ ، وَآلُ عَقِیلٍ، فَقَالَ لَہُ حُصَیْنٌ عَلَی ہَؤُلاَئِ تَحْرُمُ الصَّدَقَۃُ ، قَالَ نَعَمْ۔ (مسلم ۳۶۔ احمد ۴/۳۶۷)
তাহকীক: