মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০০৮ টি

হাদীস নং: ১০৭৭৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٥) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص لوگوں سے ان کے مال کا سوال کرے مال کی زیادتی کے لیے تو بیشک وہ انگارے کا سوال کررہا ہے پس چاہے تو اس انگارے کو کم کرلے یا چاہے تو زیادہ کرلے۔
(۱۰۷۷۵) ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَہُمْ تَکَثُّرًا فَإِنَّمَا یَسْأَلُ جَمْرَۃً فَلْیَسْتَقِلَّ مِنْہُ ، أَوْ لِیَسْتَکْثِرْ۔ (مسلم ۱۰۵۔ احمد ۲/۲۳۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৭৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٦) حضرت حبشی السلولی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص لوگوں سے اپنا مال زیادہ کرنے کے لیے سوال کرتا ہے تو یہ سوال اس کے چہرہ میں خراش اور جہنم کا گرم پتھر ہے جس کو بروز قیامت کھائے گا۔
(۱۰۷۷۶) ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ حُبْشِیِّ السَّلُولِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِیُثْرِیَ بِہِ مَالَہُ ، فَإِنَّہُ خُمُوشٌ فِی وَجْہِہِ وَرَضْفٌ مِنْ جَہَنَّمَ یَأْکُلُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ , وَذَلِکَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৭৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جو لوگوں سے سوال کرے تاکہ ان کے مال سے مالدار ہوجائے بیشک اس کیلئے جہنم کے گرم پتھر ہیں، پس جو چاہے تو پتھر کم کرلے اور جو چاہے تو زیادہ کرلے۔
(۱۰۷۷۷) أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِیَثْرَی بِہِ مَالَہُ فَإِنَّمَا ہُوَ رُضَفٌ مِنْ جَہَنَّمَ , فَمَنْ شَائَ فَلْیُقِلَّ وَمَنْ شَائَ فَلْیُکْثِرْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৭৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٨) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص رسی لے کر پہاڑ پر آئے اور لکڑیاں جمع کر کے ان کو فروخت کرے اور اس میں سے کھائے بھی اور صدقہ بھی کرے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ سوال کرے۔
(۱۰۷۷۸) ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لأَنْ یَأْخُذَ أَحَدُکُمْ أَحْبُلاً فَیَأْتِیَ الْجَبَلَ , فَیَحْتَطِبَ مِنْہُ فَیَبِیعَہُ , وَیَأْکُلَ وَیَتَصَدَّقَ , خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ۔ (بخاری ۱۴۸۰۔ مسلم ۱۰۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৭৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٩) حضرت زبیر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص رسی لے کر جائے اور اپنی پشت پر لکڑیوں کا گٹھا لے کر آئے اور ان کو فروخت کرے پس اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے اس کے چہرے کو روکے گا، بہتر ہے اس کیلئے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال کرے پھر وہ اس کو عطا کریں یا نہ کریں۔
(۱۰۷۷۹) ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لأَنْ یَأْخُذَ أَحَدُکُمْ أَحْبُلاً فَیَذْہَبَ فَیَأْتِیَ بِحُزْمَۃٍ مِنْ حَطَبٍ عَلَی ظَہْرِہِ فَیَبِیعَہَا فَیَکُفَّ اللَّہُ بِہَا وَجْہَہُ , خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ شَیْئًا , أَعْطَوْہُ ، أَوْ مَنَعُوہُ۔ (بخاری ۳۰۷۵۔ احمد ۱/۱۶۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٨٠) حضرت ابن معقل فرماتے ہیں کہ جو شخص لوگوں سے سوال کرے کثرت کے لیے وہ قیامت کے دن اس حال میں لایا جائے گا کہ وہ اپنے چہرے کو نوچ رہا ہوگا۔
(۱۰۷۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَالْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ مَنْ سَأَلَ تَکَثُّرًا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَفِی وَجْہِہِ خُمُوشٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٨١) حضرت ابن ابی لیلیٰ سے مروی ہے کہ حضرت ابو ذر کے پاس ایک سائل آیا تو آپ نے اس کو کچھ عطا فرمایا، آپ کو (لوگوں نے) کہا آپ نے اس کو (کیوں) دیا حالانکہ وہ تو خوشحال ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ سائل ہے اور ہر سوال کرنے والوں کا حق ہوتا ہے اور وہ قیامت کے دن ضرور تمنا کریں گے (کہ وہ سوال نہ کرتے) بیشک ان کے ہاتھ میں (قیامت کے دن) گرم پتھر ہوگا۔
(۱۰۷۸۱) حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : جَائَ سَائِلٌ فَسَأَلَ فَأَعْطَاہُ شَیْئًا ، فَقِیلَ لَہُ : تُعْطِیہ وَہُوَ مُوسِرٌ ؟ فَقَالَ : إِنَّہُ سَائِلٌ وَلِلسَّائِلِ حَقٌّ وَلَیَتَمَنَّیَنَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، أَنَّہَا کَانَتْ رَضْفَۃً فِی یَدِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٨٢) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان پہنچا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اس حال میں سوال کرے کہ اس کے پاس چالیس درہم یا اس کے برابر مال ہو پس وہ لوگوں سے چمٹ کر، پیچھے پڑ کر سوال کرنے والا ہے۔
(۱۰۷۸۲) ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ سَأَلَ وَلَہُ أُوقِیَّۃٌ ، أَوْ عَدْلُہَا فَہُوَ یَسْأَلُ النَّاسَ إلْحَافًا۔ (ابوداؤد ۱۶۲۴۔ مالک ۱۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے کچھ مخصوص لوگوں کیلئے سوال کرنے کی گنجائش اور رخصت دی ہے
(١٠٧٨٣) حضرت ابو سعید سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا زکوۃ کسی غنی کے لیے حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے، یا تو وہ اللہ کے راستہ میں ہو، یا وہ مسافر ہو، یا اس کے کسی پڑوسی کو زکوۃ دی گئی ہو اور وہ س کو ہدیہ کر دے۔
(۱۰۷۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِثَلاَثَۃٍ : فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوِ ابْنِ السَّبِیلِ ، أَوْ رَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ فَأَہْدَی لَہُ۔ (ابوداؤد ۱۶۳۴۔ بیہقی ۲۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے کچھ مخصوص لوگوں کیلئے سوال کرنے کی گنجائش اور رخصت دی ہے
(١٠٧٨٤) حضرت عطاء بن یسار سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ پانچ اشخاص کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں ہے، اس شخص کیلئے جو اس کو اپنے مال سے خریدتا ہے یا وہ شخص جو اس پر کام کرتا ہو، یا مسافر کیلئے، یا وہ شخص جو اللہ کی راہ میں ہے، یا اس کے کسی پڑوسی کو زکوۃ دی گئی ہو اور وہ اس کو ہدیہ کر دے۔
(۱۰۷۸۴) وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ : رَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ ، أَوْ رَجُلٍ عَمِلَ عَلَیْہَا ، أَوِ ابْنِ السَّبِیلِ ، أَوْ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ رَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ فَأَہْدَی لَہُ۔ (مالک ۲۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے کچھ مخصوص لوگوں کیلئے سوال کرنے کی گنجائش اور رخصت دی ہے
(١٠٧٨٥) حضرت حبشی بن جنادہ السلولی سے مروی ہے کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک اعرابی سوال کرتا ہوا آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوال کرنا جائز نہیں ہے مگر اس فقر میں جو شدید اور سخت ہو اور اس قرض میں جو بھیانک اور شدید ہو۔
(۱۰۷۸۵) ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنِ الْمُجَالِدِ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ حُبْشِیِّ بْنِ جُنَادَۃَ السَّلُولِیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ وَأَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ فَسَأَلَہُ ، فَقَالَ : إنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لِفَقْرٍ مُدْقِعٍ ، أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے کچھ مخصوص لوگوں کیلئے سوال کرنے کی گنجائش اور رخصت دی ہے
(١٠٧٨٦) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک سائل نے حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت حسن، حضرت حسین اور حضرت عبداللہ بن جعفر سے سوال کیا، سب حضرات نے اس کو فرمایا : اگر تو سوال کرتا ہے کہ تیرے اوپر بھیانک اور شدید قرض ہے یا بہت سخت فقر ہے یا تو نے خون بہا ادا کرنا ہے ورنہ تو قتل کردیا جائے گا تو پھر تیرے لیے سوال کرنا جائز ہے (وگرنہ نہیں) ۔
(۱۰۷۸۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، أَنَّ سَائِلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ ، وَعَبْدَ اللہِ بْنَ جَعْفَرٍ فَقَالُوا : إِنْ کُنْت تَسْأَلُ لِدَیْنٍ مُفْظِعٍ ، أَوْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ ، أَوَ قَالَ دَمٍ مُوجِعٍ فَإِنَّ الصَّدَقَۃَ تَحِلُّ لَک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے کچھ مخصوص لوگوں کیلئے سوال کرنے کی گنجائش اور رخصت دی ہے
(١٠٧٨٧) حضرت قبیصہ بن المخارق الھلالی فرماتے ہیں کہ میں مقروض ہوگیا تو میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں سوال کرنے کی غرض سے حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے قبیصہ ٹھہر جا یہاں تک کہ ہمارے پاس صدقہ (کا مال) آجائے تو ہم اس میں سے تیرے لیے حکم فرمائیں۔ پھر مجھ سے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سوال کرنا تین اشخاص کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔ ایک وہ شخص جو مقروض ہوگیا ہو توا س کیلئے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس سے ادا کر دے اور پھر (سوال کرنے سے) رک جائے، دوسرا وہ شخص جس کو کوئی آفت پہنچے اور وہ اس کے مال کو ھلاک کر دے تو اس کیلئے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے رہن سہن کی زندگی کو کچھ تقویت پہنچے اور وہ پھر (سوال کرنے سے) رک جائے، اور تسرہا وہ شخص جس کو فاقہ پہنچے یہاں تک کہ تین صاحب رائے شخص اس کے قبیلہ کے یہ کہیں کہ تحقیق فلاں کو فاقہ پہنچا ہے، تو اس کئے نچ سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے رہن سہن کو تقویت ملے پھر وہ (سوال کرنے سے) رک جائے، اے قبیصہ ان کے علاوہ سوال کرنے والا حرام کھانے والا ہے۔
(۱۰۷۸۷) الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْہِلاَلِیِّ ، قَالَ تَحَمَّلْت حَمَالَۃً فَأَتَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُہُ فِیہَا ، فَقَالَ : أَقِمْ یَا قَبِیصَۃُ ، حَتَّی تَأْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ نَأْمُرْ لَکَ بِہَا ، قَالَ : قَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا قَبِیصَۃُ ، إنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لأَحَدِ ثَلاَثَۃٍ : رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَہَا ، ثُمَّ یُمْسِکُ , وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ ، ثُمَّ یُمْسِکُ , وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ حَتَّی یَقُولَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَا مِنْ قَوْمِہِ قَدْ أَصَابَتْ فُلاَنًا فَاقَۃٌ , فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ ، ثُمَّ یُمْسِکُ ، یَا قَبِیصَۃُ ، مَا سِوَاہُنَّ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ سُحْتٌ یَأْکُلُہَا صَاحِبُہَا۔ (مسلم ۱۰۹۔ ابوداؤد ۱۶۳۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے کچھ مخصوص لوگوں کیلئے سوال کرنے کی گنجائش اور رخصت دی ہے
(١٠٧٨٨) حضرت ضحاک سے دریافت کیا گیا کہ ایک غنی شخص سفر میں ہو اور اس کا سارا مال حالت سفر میں ختم ہوجائے اور وہ محتاج ہوجائے تو اس کیلئے سوال کرنا کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا اس کو حالت سفر میں صدقہ عطا کیا جائے گا کیونکہ وہ مسافر ہے۔
(۱۰۷۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ فِی رَجُلٍ سَافَرَ وَہُوَ غَنِیٌّ فَنَفِدَ مَا مَعَہُ فِی سَفَرِہِ وَاحْتَاجَ ؟ قَالَ : یُعْطَی مِنَ الصَّدَقَۃِ فِی سَفَرِہِ لأَنَّہُ ابْنُ السَّبِیلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৮৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٨٩) حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو مستغنی ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو غنی فرما دیتا ہے، اور جو پاک دامنی اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو پاک دامن فرما دیتا ہے، اور اوپر والا ہاتھ (دینے والا ہاتھ) نیچے والے ہاتھ (لینے والے ہاتھ) سے بہتر ہے۔
(۱۰۷۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللَّہُ , وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ یُعِفَّہُ اللَّہُ , وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی۔ (بخاری ۱۴۲۷۔ مسلم ۹۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৯০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩٠) حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔
(۱۰۷۹۰) ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ وَعُرْوَۃَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی۔ (بخاری ۲۷۵۰۔ ترمذی ۲۴۶۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৯১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩١) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک دن بھوک کی وجہ سے میں نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھ لی، پھر میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص پاکدامنی اختیار کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو پاکدامن رکھتا ہے اور جو استغناء چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو مستغنی فرما دیتا ہے اور جس نے ہم سے سوال کیا یا تو ہم اس کو خرچہ دے دیں گے یا اس کی امداد کردیں گے۔ (لیکن) جو مستغنی اور (سوال کرنے سے) پاکدامن رہا ہم سے یہ بہتر ہے اس سے کہ ہم سے سوال کرے۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں واپس لوٹ گیا اور کسی چیز کا سوال نہ کیا۔
(۱۰۷۹۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ حِصْنٍ ، قَالَ : نَزَلْتُ دَارَ أَبِی سَعِیدٍ فَضَمَّنِی وَإِیَّاہُ الْمَجْلِسُ فَحَدَّثَنِی ، أَنَّہُ أَصْبَحَ ذَاتَ یَوْمٍ وَقَدْ عَصَبَ عَلَی بَطْنِہِ مِنَ الْجُوعِ ، قَالَ : فَأَتَیْت النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ یَقُولُ : مَنْ یَسْتَعْفِفْ یُعِفُّہُ اللَّہُ وَمَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللَّہُ وَمَنْ سَأَلَنَا إمَّا أَنْ نَبْذُلَ لَہُ , وَإِمَّا أَنْ نُوَاسِیَہُ وَمَنْ یَسْتَغْنِ ، أَو یَسْتَعْفِفْ عَنَّا خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَسْأَلَنَا ، قَالَ : فَرَجَعْت فَمَا سَأَلْتُہُ شَیْئًا۔ (نسائی ۲۳۶۹۔ احمد ۳/۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৯২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩٢) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لوگوں سے سوال کرنے سے مستغنی رہو اگرچہ مسواک کا وہ ریزہ ہی کیوں نہ ہو جو دانتوں میں پھنسا ہو۔
(۱۰۷۹۲) عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اسْتَغْنِ عَنِ النَّاسِ وَلَوْ بِقِصْمَۃِ سِوَاکٍ۔ (بزار ۹۱۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৯৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩٣) حضرت عبد الرحمن بن لیلیٰ سے اسی کے مثل منقول ہے لیکن انھوں نے مرفوعا روایت نہیں کیا۔
(۱۰۷۹۳) أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْحَکَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، بِمِثْلِہِ، وَلَمْ یَرْفَعْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭৯৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے سے استغناء کرنا، کہا گیا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
(١٠٧٩٤) حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ اوپر والے ہاتھ سے مراد وہ ہاتھ ہے جو سوال کرنے سے بچا رہا۔
(۱۰۷۹۴) وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ دِینَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْیَدَ الْعُلْیَا ہِیَ الْمُتَعَفِّفَۃُ۔
tahqiq

তাহকীক: