মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০০৮ টি
হাদীস নং: ১০৭৫৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کو صدقہ ادا کیا جائے گا کہ نہیں ؟
(١٠٧٥٥) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مت کھلاؤ ان کالے (غلاموں کو) اپنی قربانیوں میں سے۔ یہ تو اہل مکہ کے اموال ہے۔
(۱۰۷۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَر بْنِ ذَرٍّ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ تُطْعِمُوا ہَؤُلاَئِ السُّودَانِ مِنْ أَضَاحِیکُمْ فَإِنَّمَا ہِیَ أَمْوَالُ أَہْلِ مَکَّۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৫৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کو صدقہ ادا کیا جائے گا کہ نہیں ؟
(١٠٧٥٦) حضرت لیث سے مروی ہے کہ حضرت سالم بدو غلاموں پر صدقہ کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(۱۰۷۵۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُتَصَدَّقَ عَلَی عَبِیدِ الأَعْرَابِ۔ (طبرانی ۳۲۳۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৫৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخض پسند کرتا ہو کہ مساکین کو اپنے ہاتھ سے صدقہ دے
(١٠٧٥٧) حضرت عباس بن عبد الرحمن المدنی فرماتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو عادتیں اپنے اہل میں سے کسی کے سپرد نہ فرماتے تھے۔ ایک یہ کہ مسکین کو اپنے ہاتھ سے عطا فرماتے تھے، اور دوسرا اپنے وضو کا پانی خود رکھتے تھے۔
(۱۰۷۵۷) حَدَّثَنَا عبد الرحمن وَ وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَنِیِّ ، قَالَ خَصْلَتَانِ لَمْ یَکُنِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَکِلُہُمَا إلَی أَحَدٍ مِنْ أَہْلِہِ کَانَ یُنَاوِلُ الْمِسْکِینَ بِیَدِہِ وَیَضَعُ الطَّہُورَ لِنَفْسِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৫৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخض پسند کرتا ہو کہ مساکین کو اپنے ہاتھ سے صدقہ دے
(١٠٧٥٨) حضرت ابو المنہال فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن حسین کو دیکھا آپ کے بال کندھوں تک تھے اور آپ پر چادر تھی، اور میں نے آپ کو دیکھا آپ اپنے ہاتھ سے مسکین کو عطا کر رہے تھے۔
(۱۰۷۵۸) وَکِیعٌ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیَّ بْنَ حُسَیْنٍ لَہُ جُمَّۃٌ وَعَلَیْہِ مِلْحَفَۃٌ وَرَأَیْتُہ یُنَاوِلُ الْمِسْکِینَ بِیَدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৫৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کے پاس مال مضاربۃ ہو تو کیا وہ اس پر زکوۃ ادا کرے گا ؟
(١٠٧٥٩) حضرت جابر سے سوال کیا گیا کہ ایک آدمی نے مال کو بطور مضاربت کسی کو دے رکھا ہے یا اس کا قرض کس نے دینا ہے تو کیا وہ زکوۃ ادا کرے گا ؟ آپ نے فرمایا ” جی ہاں “۔
(۱۰۷۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الرَّجُلِ یُسَلِّفُ إلَی أَہْلِ الأَرْضِ أو یَکُونُ لَہُ الدَّیْنُ أَیُزَکِّیہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کے پاس مال مضاربۃ ہو تو کیا وہ اس پر زکوۃ ادا کرے گا ؟
(١٠٧٦٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مضاربۃ (مال) پر زکوۃ نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس کو نہیں معلوم کہ اس کے ساتھ کیا کیا گیا۔
(۱۰۷۶۰) وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ فِی مُضَارَبَۃٍ زَکَاۃٌ لأَنَّہُ لاَ یَدْرِی مَا صُنِعَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غارمین سے کون لوگ مراد ہیں ؟
(١٠٧٦١) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد (والغارمین) سے مراد وہ لوگ ہیں جو بغیر فساد کے خرچ کرتے ہیں اور ابن السبیل سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک زمین سے دوسری زمین (ایک جگہ سے دوسری جگہ) کی طرف چلتے ہیں (سفر کرتے ہیں) ۔
(۱۰۷۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ (وَالْغَارِمِینَ) ، قَالَ : الْمُنْفِقِینَ فِی غَیْرِ فَسَادٍ ، (وَابْنِ السَّبِیلِ) الْمُجْتَازُ عَلَی الأَرْضِ إلَی الأَرْضِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غارمین سے کون لوگ مراد ہیں ؟
(١٠٧٦٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ تین طرح کے لوگ غارمین میں سے ہیں۔ ایک وہ شخص جس کا مال سیلاب میں چلا گیا، دوسرا وہ شخص جس کے مال کو آگ لگ گئی، اور تیسرا وہ شخص جس کے اہل و عیال تو ہیں لیکن اس کے پاس مال نہیں ہے۔ اور وہ ادھار لے کر اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے۔
(۱۰۷۶۲) عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَد ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْغَارِمِینَ: رَجُلٌ ذَہَبَ السَّیْلُ بِمَالِہِ وَرَجُلٌ أَصَابَہُ حَرِیقٌ فَذَہَبَ بِمَالِہِ , وَرَجُلٌ لَہُ عِیَالٌ وَلَیْسَ لَہُ مَالٌ, فَہُوَ یَدَّانُ وَیُنْفِقُ عَلَی عِیَالِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غارمین سے کون لوگ مراد ہیں ؟
(١٠٧٦٣) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ امام کو چاہیے کہ غارم کیلئے کچھ (مال کا) فیصلہ کرے۔
(۱۰۷۶۳) وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ لِلْغَارِمِ : یَنْبَغِی الإِمَامُ أَنْ یَقْضِیَ عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غارمین سے کون لوگ مراد ہیں ؟
(١٠٧٦٤) حضرت معقل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت امام زہری سے غارمین کے متعلق دریافت کیا آپ نے فرمایا اس سے مراد قرض والے لوگ اور مسافر ہیں اگرچہ وہ غنی ہو۔
(۱۰۷۶۴) الزُّبَیْرِیُّ أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ ، عَنِ الْغَارِمِینَ : قَالَ أَصْحَابُ الدَّیْنِ ، وَابْنُ السَّبِیلِ ، وَإِنْ کَانَ غَنِیًّا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنی اور قوی کو صدقہ دینے کا بیان
(١٠٧٦٥) حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : غنی اور قوی کیلئے صدقہ (زکوۃ ) حلال نہیں ہے۔
(۱۰۷۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن رَیْحَانَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔ (ترمذی ۶۵۲۔ ابوداؤد ۱۶۳۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنی اور قوی کو صدقہ دینے کا بیان
(١٠٧٦٦) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ غنی اور قوی کیلئے حلال نہیں۔
(۱۰۷۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنی اور قوی کو صدقہ دینے کا بیان
(١٠٧٦٧) حضرت حبشی بن جنادہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ سوال کرنا غنی اور قوی کے لیے جائز نہیں۔
(۱۰۷۶۷) عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ حُبْشِیِّ بْنِ جُنَادَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : الْمَسْأَلَۃُ لاَ تَحِلُّ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنی اور قوی کو صدقہ دینے کا بیان
(١٠٧٦٨) حضرت عبید اللہ بن عدی بن خیار فرماتے ہیں کہ مجھے دو آدمیوں نے خبر دی کہ وہ دونوں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صدقہ (زکوۃ ) کا سوال کرنے کے لیے حاضر ہوئے۔ راوی فرماتے ہیں کہ آپ نے تیزی سے نظروں کو ان کے لیے اٹھایا اور ان کو درست کیا اور فرمایا تم دونوں تو قوی اور صحت مند ہو۔ پھر فرمایا اگر تم چاہو تو میں تم دونوں کو عطا کر دوں، (لیکن) غنی اور کمانے والے قوی کے لیے کوئی حصہ (صدقات و زکوۃ میں) نہیں ہے۔
(۱۰۷۶۸) عَبْدُ الرَّحِیمِ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی رَجُلاَنِ أَنَّہُمَا أَتَیَا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْأَلاَنِہِ الصَّدَقَۃَ ، قَالَ فَرَفَّعَ فِیہِم الْبَصَرَ وَصَوَّبَہُ ، وَقَالَ : إنَّکُمَا لَجَلْدَانِ ، فَقَالَ : أَمَا إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَیْتُکُمَا وَلاَ حَظَّ فِیہَا لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ۔
(ابوداؤد ۱۶۳۰۔ احمد ۵/۳۶۲)
(ابوداؤد ۱۶۳۰۔ احمد ۵/۳۶۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৬৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنی اور قوی کو صدقہ دینے کا بیان
(١٠٧٦٩) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ غنی اور قوت والے کے لیے صدقہ (زکوۃ ) لینا مناسب نہیں ہے۔
(۱۰۷۶۹) ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لاَ تَنْبَغِی الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৭০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٠) حضرت حمزہ بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص جو ہمیشہ سوال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ایک حال میں ملے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت نہیں ہوگا۔
(۱۰۷۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِی الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَزَالُ الْمَسْأَلَۃُ بِأَحَدِکُمْ حَتَّی یَلْقَی اللَّہَ وَلَیْسَ فِی وَجْہِہِ مُزْعَۃُ لَحْمٍ۔ (بخاری ۱۴۷۴۔ مسلم ۱۰۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৭১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧١) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ اگر سوال کرنے والا (مانگنے والا) جان لے جو اس پر وعیدیں ہیں تو وہ (کبھی بھی) سوال نہ کرے۔
(۱۰۷۷۱) جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ لَوْ یَعْلَمُ صَاحِبُ الْمَسْأَلَۃِ مَا فِیہَا مَا سَأَلَ۔ (طبرانی ۱۲۶۱۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৭২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٢) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ جو لوگ بغیر فاقہ کے سوال کرتے ہیں وہ لوگ قیامت کے دن اس حال میں ہوں گے کہ اپنے چہرے کو لکڑی یا ناخون سے چھیل رہے ہوں (کھرچ رہے ہوں) گے۔
(۱۰۷۷۲) أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : مَنْ سَأَلَ النَّاسَ مِنْ غَیْرِ فَاقَۃٍ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَفِی وَجْہِہِ خُدُوشٌ ، أَوْ خُمُوشٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৭৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٣) حضرت عمرو بن میمون سے مروی ہے حضرت ام الدردائ نے حضرت ابو الدردائ سے فرمایا کہ اگر میں آپ کے بعد محتاج ہوگئی تو کیا میں صدقہ و زکوۃ (سوال کر کے) کھا سکتی ہوں ؟ آپ نے فرمایا نہیں، کام کرنا اور کھانا، انھوں نے پھر فرمایا اگر میں کام کرنے عاجز آگئی ضعف کی وجہ سے تو ؟ آپ نے فرمایا گیہوں کے خوشے چن لینا لیکن صدقہ و زکوۃ (ہرگز سوال کر کے) نہ کھانا۔
(۱۰۷۷۳) ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : قَالَتْ أُمُّ الدَّرْدَائِ لأَبِی الدَّرْدَائِ : إِنِ احْتَجْتُ بَعْدَکَ آکُلُ الصَّدَقَۃَ؟ قَالَ: لاَ ، اعْمَلِی وَکُلِی قَالَتْ: إِنْ ضَعُفْت عَنِ الْعَمَلِ ، قَالَ: الْتَقِطِی السُّنْبُلَ، وَلاَ تَأْکُلِی الصَّدَقَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৭৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوال کرنے کی ممانعت اور اس پر وعید اور تشدید
(١٠٧٧٤) آدمی کا ہر سوال قیامت کے دن اس کے چہرہ میں ایک نشان ہوگا الا یہ کہ وہ بادشاہ سے یا کسی بہت ضروری حاجت کی وجہ سے سوال کرے۔
(۱۰۷۷۴) جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ ، أَوْ فُلاَنِ بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُّ الْمَسْأَلَۃِ کَدٌّ فِی وَجْہِ الرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلاَّ أَنْ یَسْأَلَ سُلْطَانًا، أَوْ فِی أَمْرٍ لاَ بُدَّ مِنْہُ۔ (ترمذی ۶۸۱۔ ابوداؤد ۱۶۳۶)
তাহকীক: