মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০০৮ টি
হাদীস নং: ১০৬৫৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جس پر قرض ہو وہ زکوۃ ادا نہیں کرے گا
(١٠٦٥٥) حضرت فضیل فرماتے ہیں کہ جو لوگوں کا تجھ پر قرض ہے اس پر تو زکوۃ ادا نہیں کرے گا۔
(۱۰۶۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، قَالَ : لاَ تُزَکِّ مَا لِلنَّاسِ عَلَیْک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جس پر قرض ہو وہ زکوۃ ادا نہیں کرے گا
(١٠٦٥٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ زکوۃ کی مقدار اور حد معلوم ہے، جب وہ مقدار آجائے تو جو مال موجود ہے اور جو غائب ہے ان سب کا حساب کر اور اس پر زکوۃ ادا کر، ہاں مگر جو تجھ پر قرض ہے اس پر زکوۃ نہیں ہے۔
(۱۰۶۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لِلزَّکَاۃِ حَدٌّ مَعْلُومٌ ، فَإِذَا جَائَ ذَلِکَ حَسَبَ مَالَہُ الشَّاہِدَ وَالْغَائِبَ ، فَیُؤَدِّی عَنْہُ إِلاَّ مَا کَانَ مِنْ دَیْنٍ عَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جس پر قرض ہو وہ زکوۃ ادا نہیں کرے گا
(١٠٦٥٧) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ جو تجھ پر قرض ہے اس کو (پہلے) الگ کرلے پھر جو بچے (اگر وہ نصاب کے برابر ہو) تو اس پر زکوۃ ادا کر۔
(۱۰۶۵۷) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : اطْرَحْ مَا کَانَ عَلَیْک مِنَ الدَّیْنِ ، ثُمَّ زَکِّ مَا بَقِیَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جس پر قرض ہو وہ زکوۃ ادا نہیں کرے گا
(١٠٦٥٨) حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ تمہارا زکوۃ کا مہینہ ہے، جس پر قرض ہے اس کو چاہیے کہ اس قرض کو ادا کرے اور اپنے بقیہ مال پر زکوۃ ادا کرے۔
(۱۰۶۵۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُثْمَانَ یَقُولُ : ہَذَا شَہْرُ زَکَاتِکُمْ ، فَمَنْ کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَقْضِہِ ، وَزَکُّوا بَقِیَّۃَ أَمْوَالِکُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جس پر قرض ہو وہ زکوۃ ادا نہیں کرے گا
(١٠٦٥٩) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے دریافت کیا کہ ایک شخص پر کچھ قرض ہے اور اس کے پاس کچھ مال بھی موجود ہے کیا وہ زکوۃ ادا کرے گا ؟ آپ نے فرمایا ہاں اس پر زکوۃ ہے، کیا آپ نہیں دیکھتے کہ وہ ضامن ہے، حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے پھر حضرت ربیعہ سے یہی سوال پوچھا تو انھوں نے بھی حضرت حماد کی طرح جواب ارشاد فرمایا۔
(۱۰۶۵۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَکُونُ عَلَیْہِ الدَّیْنُ وَفِی یَدِہِ مَالٌ ، أَیُزَکِّیہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، عَلَیْہِ زَکَاتُہُ ، أَلاَ تَرَی أَنَّہُ ضَامِنٌ ۔ وَسَأَلْت رَبِیعَۃَ ؟ فَقَالَ : مِثْلَ قَوْلِ حَمَّادٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٠) حضرت شعبی سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن رواحہ کو یمن بھیجا کہ وہ تخمینہ لگائیں ان پر کھجوروں کا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے پوچھا کیا انھوں نے ایسا کیا ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں۔
(۱۰۶۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَبْدَ اللہِ بْنَ رَوَاحَۃَ إلَی الْیَمَنِ یَخْرُصُ عَلَیْہِمُ النَّخْلَ ۔ قَالَ : فَسَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ : أَفَعَلَہُ ؟ قَالَ : لاَ۔ (طبرانی ۲۱۳۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦١) حضرت ابوبکر بن حزم سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی تخمینہ لگانے والے کو بھیجتے تو اس کو حکم فرماتے کہ ان کھجوروں کا تخمینہ نہ لگائے جو مالک نے کسی محتاج کو دی ہوئی ہیں۔
(۱۰۶۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا بَعَثَ الْخَارِصَ ، أَمَرَہُ أَنْ لاَ یَخْرُصَ النَّخْلَ الْعَرَایَا۔ (عبدالرزاق ۷۲۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٢) حضرت عبد الرحمن بن مسعود فرماتے ہیں کہ حضرت سھل بن ابو حثمہ ہماری مجلس میں تشریف لائے اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث ہمیں سنائی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم تخمینہ لگاؤ تو لے لو اور ایک تہائی چھوڑ دو ، اگر تم تہائی نہ پاؤ تو چوتھائی چھوڑ دو ۔
(۱۰۶۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، وَغُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : جَائَ سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ إلَی مَجْلِسَنا ، فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا الثُّلُثَ فَالرُّبْعَ۔ (ترمذی ۶۴۳۔ ابوداؤد ۱۶۰۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٣) حضرت بشیر بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق نے حضرت ابو خیثمہ کو کھجوروں کا تخمینہ لگانے کے لیے بھیجا تو ان سے فرمایا کہ جب تم گھر والوں کے پاس ان کی چاردیواری میں آؤ تو جتنی مقدار وہ کھاتے ہیں اس کا تخمینہ نہ لگاؤ۔
(۱۰۶۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَبْعَثُ أَبَا خَیْثَمَۃَ خَارِصًا لِلنَّخْلِ ، فَقَالَ : إذَا أَتَیْتَ أَہْلَ الْبَیْتِ فِی حَائِطِہِمْ فَلاَ تَخْرُصْ عَلَیْہِمْ قَدْرَ مَا یَأْکُلُونَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ نے خیبر کی کھجوروں کا تخمینہ لگایا تو وہ چالیس ہزار وسق تھے۔ حضرت جابر کا خیال تھا کہ حضرت ابن رواحہ نے جب یہودیوں کو اختیار دیا تو انھوں نے کھجور لی اور ان پر ٢٠ ہزار وسق لازم تھے۔
(۱۰۶۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : خَرَصَہَا ابْنُ رَوَاحَۃَ ، یَعْنِی خَیْبَرَ أَرْبَعِینَ أَلْفَ وَسْقٍ ، وَزَعَمَ أَنَّ الْیَہُودَ لَمَّا خَیَّرَہُمُ ابْنُ رَوَاحَۃَ أَخَذُوا التَّمْرَ وَعَلَیْہِمْ عِشْرُونَ أَلْفَ وَسْقٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٥) حضرت مکحول سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لوگوں پر تخمینہ لگانے میں تخفیف کا معاملہ کرو۔ بیشک لوگوں کے مال میں کچھ کھجوریں محتاجوں کیلئے ہوتی ہیں اور کچھ گری ہوئی ہوتی ہیں جنہیں لوگ روندتے ہیں۔
(۱۰۶۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : خَفِّفْ عَلَی النَّاسِ فِی الْخَرْصِ ، فَإِنَّ فِی الْمَالِ الْعَرِیَّۃَ وَالْوَطِیَّۃَ۔
قَالَ : الْعَرِیَّۃُ النَّخْلَۃُ یَرِثُہَا الرَّجُلُ فِی حَائِطِ الرَّجُلِ ۔ وَالْوَطِیَّۃُ الرَّجُلُ یُوصِی بِالْوَطِیَّۃِ لِلْمَسَاکِینِ۔ (ابوعبید ۱۴۵۳)
قَالَ : الْعَرِیَّۃُ النَّخْلَۃُ یَرِثُہَا الرَّجُلُ فِی حَائِطِ الرَّجُلِ ۔ وَالْوَطِیَّۃُ الرَّجُلُ یُوصِی بِالْوَطِیَّۃِ لِلْمَسَاکِینِ۔ (ابوعبید ۱۴۵۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٦) حضرت سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عتاب بن اسید کو حکم فرمایا کہ وہ تخمینہ لگائیں انگوروں کا جیسا کہ کھجوروں کا لگایا جاتا ہے۔ پھر کشمش سے اس کی زکوۃ ادا کی جائے۔ جیسے کہ کھجور کی زکوۃ خشک کھجور سے ادا کی جاتی ہے۔ کھجور اور انگور میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہی طریقہ ہے۔
(۱۰۶۶۶) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أُسَیْدٍ أَنْ یَخْرُصَ الْعِنَبَ کَمَا یُخْرَصُ النَّخْلَ ، فَتُؤَدَّی زَکَاتُہُ زَبِیبًا ، کَمَا تُؤَدَّی زَکَاۃُ النَّخْلِ تَمْرًا ، فَتِلْکَ سُنَّۃُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّخْلِ وَالْعِنَبِ۔ (ترمذی ۶۴۴۔ ابوداؤد ۱۵۹۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کے تخمینہ لگانے سے متعلق جو ذکر کیا گیا ہے
(١٠٦٦٧) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ کھجوروں اور انگوروں کا تخمینہ لگایا جائے گا لیکن دانوں کا تخمینہ نہیں لگایا جائے گا۔
(۱۰۶۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ لِی عَبْدُ الْکَرِیمِ ، وَعَمْرُو بْنُ دِینَارٍ : یُخْرَصُ النَّخْلَ وَالْعِنَبَ ، وَلاَ یُخْرُصُ الْحَبَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کا تخمینہ کب لگایا جائے گا ؟
(١٠٦٦٨) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ کھجوروں کا تخمینہ کب لگایا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا جب وہ کھانے کے قابل ہوجائیں اور کھائی جانے لگیں۔
(۱۰۶۶۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : مَتَی یُخْرَصُ النَّخْلُ ؟ قَالَ : حینَ یُطْعَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں کا تخمینہ کب لگایا جائے گا ؟
(١٠٦٦٩) حضرت عبداللہ بن فلاں سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر میں تخمینہ لگانے والے کو حکم فرمایا جب ان کی کھجوریں پک کر اچھی ہو جائں اس وقت تخمینہ لگاؤ۔ حضرت ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا کہ خیبر والوں کیلئے تخمینہ لگایا جائے جب ان کی پہلی کھجوریں پک جائیں۔
(۱۰۶۶۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : کَذَلِکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ فُلاَنٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِخَرْصِ خَیْبَرَ حِینَ طَابَ تَمْرُہُمْ ۔ فَقَالَ : وَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ : أَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُخَرْصَ خَیْبَرَ حِینَ یَطِیب أَوَّلُ التَّمْرِ۔ (عبدالرزاق ۷۲۱۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৭০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جتنا مال نکلنا ہے اس سے زیادہ اس پر قرض ہو سو اس پر زکوۃ کا بیان
(١٠٦٧٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ آدمی کی کھیتی ہے لیکن اس کے مال سے زیادہ اس پر قرض ہے۔ پھر اس کی کھیتی کاٹی گئی کیا جس دن کھیتی کاٹی گئی اس کا حق ادا کرے گا ؟ آپ نے فرمایا : جس پر اس کے مال سے زیادہ قرض ہو ہم نہیں سمجھتے کہ اس کے مویشوں پر اور مستقل سرمایہ پر زکوۃ ہے۔ مگر جس دن اس کی کھیتی کاٹی گئی ہے اس دن جو اس پر حق ہے وہ ادا کرے گا۔
(۱۰۶۷۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : حَرْثٌ لِرَجُلٍ دَیْنُہُ أَکْثَرُ مِنْ مَالِہِ فَحُصِدَ ، أَیُؤَدِّی حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ ؟ فَقَالَ : مَا نَرَی عَلَی الرَّجُلِ دَیْنُہُ أَکْثَرُ مِنْ مَالِہِ مِنْ صَدَقَۃٍ فِی مَاشِیَۃٍ ، وَلاَ فِی أَصْلٍ ، إِلاَّ أَنْ یُؤَدِّیَ حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہِ ، یَوْمَ یَحْصُدُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৭১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جتنا مال نکلنا ہے اس سے زیادہ اس پر قرض ہو سو اس پر زکوۃ کا بیان
(١٠٦٧١) حضرت ابو زبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ اس پر زکوۃ نہیں ہے۔
(۱۰۶۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: قَالَ لِی أَبُو الزُّبَیْرِ: سَمِعْتُ طَاوُوسًا یَقُولُ: لَیْسَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৭২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشر وصول کرنے والا قسم اٹھوائے گا یا کسی سے تفتیش کرے گا
(١٠٦٧٢) حضرت عبداللہ بن معقل عشر وصول کرنے پر مقرر تھے، وہ ان سے قسم لیا کرتے تھے۔ حضرت ابو وائل ان کے پاس سے گذرے تو ان سے فرمایا لوگوں سے قسم نہ لیا کرو ان کے مال کے بارے میں کیوں ان کو جہنم میں پھینکتے ہو ؟ حضرت عبداللہ بن معقل نے فرمایا کہ اگر میں قسم نہ لوں تو وہ کچھ بھی ادا نہ کریں۔ آپ نے فرمایا کہ ان کا کچھ نہ ادا کرنا اس بات سے بہتر ہے کہ تم ان سے قسم اٹھواؤ۔
(۱۰۶۷۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مِعْقَلٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ عَلَی الْعُشُورِ ، فَکَانَ یَسْتَحْلِفُہُمْ ، فَمَرَّ بِہِ أَبُو وَائِلٍ ، فَقَالَ : لِمَ تَسْتَحْلِفُ النَّاسَ عَلَی أَمْوَالِہِمْ ، تَرْمِی بِہِمْ فِی جَہَنَّمَ ؟ فَقَالَ : إنِّی لَوْ لَمْ أَسْتَحْلِفْہُمْ لَمْ یُعْطُوا شَیْئًا ، قَالَ : إنَّہُمْ أَنْ لاَ یُعْطُوک خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَسْتَحْلِفَہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৭৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشر وصول کرنے والا قسم اٹھوائے گا یا کسی سے تفتیش کرے گا
(١٠٦٧٣) حضرت ابو اسحاق سے مروی ہے کہ حضرت مسروق سلسلہ نامی مقام پر تھے۔ جو شخص بھی آپ کے پاس سے گذرتا تو وہ جو کچھ آپ کو دیتا آپ قبول فرما لیتے اور فرماتے کہ تیرے پاس جو ہے کیا اس میں ہمارا حق ہے ؟ اگر وہ کہتا کہ ہاں (تو وصول فرما لیتے) وگرنہ اس کو فرماتے کہ چلا جا۔
(۱۰۶۷۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ مَسْرُوقٌ عَلَی السَّلْسَلَۃِ ، فَکَانَ مَنْ مَرَّ بِہِ أَعْطَاہُ شَیْئًا قَبِلَ مِنْہُ وَیَقُولُ : مَعَکَ شَیْئٌ لَنَا فِیہِ حَقٌّ ؟ فَإِنْ قَالَ نَعَمْ ، وَإِلاَّ قَالَ لہ : اذْہَبْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৭৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشر وصول کرنے والا قسم اٹھوائے گا یا کسی سے تفتیش کرے گا
(١٠٦٧٤) حضرت قرہ سے مروی ہے کہ میں حضرت حمید بن عبد الرحمن کے پاس سے کشتی میں گذرا۔ فرماتے ہیں کہ جب تک مجھ سے قسم نہ اٹھوائی کہ اس میں کیا ہے مجھے نہیں چھوڑا۔
(۱۰۶۷۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِر ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، قَالَ : مَرَرْت عَلَی حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِسَفِینَۃٍ ، فَمَا تَرَکَنِی حَتَّی اسْتَحْلَفَنِی مَا فِیہَا۔
তাহকীক: