মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৯৪ টি

হাদীস নং: ২৮৫৪০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو آدمی کو تکلیف پہنچائے پس اس پر مصالحت کرلی گئی پھر اس شخص کی موت واقع ہوگئی
(٢٨٥٤١) حضرت ابو عبید اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے اس شخص کے بارے میں جس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا پس اس نے اس پر مصالحت کرلی پھر اس کا ہاتھ خراب ہوگیا اور اس کی موت واقع ہوگئی۔ آپ نے فرمایا : صلح مردود ہے اور دیت لی جائے گی۔
(۲۸۵۴۱) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی رَجُلٍ قُطِعَتْ یَدُہُ ، فَصَالَحَ عَلَیْہَا ، ثُمَّ انْتَقَضَتْ یَدُہُ فَمَاتَ ، قَالَ : الصُّلْحُ مَرْدُودٌ ، وَیُؤْخَذُ بِالدِّیَۃُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فِیمَا یُصَابُ فِی الْفِتَنِ مِنَ الدِّمَائِ
(٢٨٥٤٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ فتنے کے زمانے میں اصحاب رسول کی رائے یہ تھی کہ قصاص نہیں لیا جائے گا۔
(۲۸۵۴۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : ہَاجَتِ الْفِتْنَۃُ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ ، فَأَجْمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی أَنَّہُ لاَ یُقَادُ ، وَلاَ یُودَی مَا أُصِیبَ عَلَی تَأْوِیلِ الْقُرْآنِ ، وَلاَ یُرَدُّ مَا أُصِیبَ عَلَی تَأْوِیلِ الْقُرْآنِ ، إِلاَّ مَا یُوجَدُ بِعَیْنِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرَّجُلُ وَالْغُلاَمُ یَقِفَانِ فِی الْمَوْضِعِ لاَ یُدْرَی
(٢٨٥٤٣) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ ایک بچہ چھت پر کبوتر اڑا رہا تھا اور ایک آدمی بھی چھت پر تھا۔ پھر وہ بچہ گرگیا تو حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ اس آدمی نے اسے کسی کام کا کہا ہوگا۔
(۲۸۵۴۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَن غُلاَمٍ کَانَ یُطَیِّرُ حَمَامًا فَوْقَ بَیْتٍ ، وَرَجُلٌ فَوْقَ بَیْتٍ ، فَوَقَعَ الْغُلاَمُ ، فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : لَعَلَّہُمْ یَقُولُونَ لَعَلَّہُ أَمَرَہُ بِشَیْئٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرَّجُلُ وَالْغُلاَمُ یَقِفَانِ فِی الْمَوْضِعِ لاَ یُدْرَی
(٢٨٥٤٤) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ اگر تم نے ہلاکت خیز مقام پر کھڑے کسی آدمی سے کہا کہ بچو اور وہ گرگیا تو تم ضمان دو گے۔
(۲۸۵۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : لو قُلْتَ لِرَجُلٍ وَہُوَ عَلَی مَقْتَلِہِ ، یَعْنِی مَہْلِکَہُ : جِسْرًا ، أَوْ حَائِطًا ، بَاعِد اتَّقِہِ ، فَصُرِعَ غَرِمْتَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرَّجُلُ وَالْغُلاَمُ یَقِفَانِ فِی الْمَوْضِعِ لاَ یُدْرَی
(٢٨٥٤٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ اگر ایک آدمی کسی بچے سے کہے کہ پیچھے ہٹ اور بچہ گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت علی اسے ضامن بناتے تھے۔ کیونکہ اس نے اسے ڈرایا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا اگر کسی نے بڑے کو اس طرح کہا تو حضرت عطاء نے فرمایا کہ پھر بھی یہی حکم ہے۔
(۲۸۵۴۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : رَجُلٌ نَادَی صَبِیًّا اسْتَأْخِرْ ، فَخَرَّ فَمَاتَ ؟ قَالَ : یَرْوُونَ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ یُغَرِّمُہُ ، یَقُولُونَ : أَفْزَعَہُ ، قُلْتُ : فَنَادَی کَبِیرًا ؟ قَالَ : مَا أَرَاہُ إِلاَّ مِثْلَہُ ، فَرَادَدْتُہُ ، فَکَانَ یَرَی أَنْ یُغَرَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو آدمی جن میں سے ایک نے کسی آدمی کے سر میں دماغ تک چوٹ ماری اور دوسرے نے اسی آدمی کے سر کی ہڈی میں چوٹ ماردی
(٢٨٥٤٦) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ملکر ایک آدمی کے سر میں زخم لگایا ان میں سے ایک نے اس کے دماغ کی جھلی تک زخم لگایا اور دوسرے نے اس کے سر کی ہڈی تک زخم لگایا یہ معلوم نہیں تھا اور نہ ہی ان دونوں میں ے کوئی جانتا تھا کہ کس نے دماغ کی جھلی تک زخم لگایا اور کس نے سر کی ہڈی تک زخم لگایا۔ اس بارے میں حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : ان دونوں میں سے ہر ایک پر دماغ کی جھلی کے زخم کی نصف دیت اور سر کی ہڈی کے زخم کی نصف دیت لازم ہوگی۔
(۲۸۵۴۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلَیْنِ شَجَّا رَجُلاً ، فَشَجَّہُ أَحَدُہُمَا آمَّۃً ، وَشَجَّہُ الآخَرُ مُوضِحَۃً ، لاَ یُعْلَمُ ، وَلاَ یُدْرَی أَیُّہُمَا شَجَّ الْمُوضِحَۃَ ، وَلاَ أَیُّہُمَا شَجَّ الآمَّۃَ ، فَقَالَ : عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا نِصْفُ الآمَّۃِ ، وَنِصْفُ الْمُوضِحَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں
(٢٨٥٤٧) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے : مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں ان میں ادنی شخص بھی ان کے عہدوپیمان کے لیے کوشش کرتا ہے اور وہ غیروں کے مقابلہ میں متحد ہیں۔
(۲۸۵۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن خَلِیفَۃَ بْنِ خَیَّاطٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی خُطْبَتِہِ ، وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إِلَی الْکَعْبَۃِ ، قَالَ : الْمُسْلِمُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ ، یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ ، وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ۔ (ابوداؤد ۲۷۴۵۔ ابن ماجہ ۲۶۸۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں
(٢٨٥٤٨) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں، ان کا ادنی شخص بھی ان کے عہدو پیماں کے لیے کوشش کرتا ہے وہ غیروں کے مقابلہ میں ایک ہیں متحد ہیں۔
(۲۸۵۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُسْلِمُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ ، یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ ، وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ۔

(ابوداؤد ۴۵۱۹۔ ابن ماجہ ۲۶۸۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں
(٢٨٥٤٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : قریظہ اور نضیر دو قبیلے تھے اور قبیلہ نضیر قریظہ والوں سے زیادہ معزز تھے۔ پس جب قبیلہ قریظہ کا کوئی آدمی قبیلہ نضیر کے کسی آدمی کو قتل کردیتا تو بدلہ میں اسے بھی قتل کردیا جاتا۔ اور اگر قبلہر نضیر کا کوئی آدمی قبیلہ قریظہ کے کسی آدمی کو قتل کردیتا تو وہ اسے سو و سق کھجور دیت میں ادا کردیتا۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت ہوئی تو قبیلہ نضیر کے ایک آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کردیا، انھوں نے کہا تم اس قاتل کو ہمارے حوالہ کردو تاکہ ہم اسے قتل کردیں، ان لوگوں نے جواب دیا۔ ہمارے اور تمہارے درمیان نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فیصلہ کریں گے۔ پس وہ سب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آگئے۔ پس یہ آیت نازل ہوئی ترجمہ :۔ اور اگر آپ حکم بنیں تو ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کریں۔ قسط سے مراد۔ جان کے بدلے جان ہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی ترجمہ :۔ تو کیا پھر یہ لوگ زمانہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں۔
(۲۸۵۴۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَت قُرَیْظَۃُ وَالنَّضِیرُ ، وَکَانَتِ النَّضِیرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَیْظَۃَ ، فَکَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْظَۃَ رَجُلاً مِنَ النَّضِیرِ قُتِلَ بِہِ ، وَإِنْ قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِیرِ رَجُلاً مِنْ قُرَیْظَۃَ وَدَاہ مِئَۃَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ ، فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِیرِ رَجُلاً مِنْ قُرَیْظَۃَ ، قَالُوا : ادْفَعُوہُ إِلَیْنَا نَقْتُلُہُ ، فَقَالُوا : بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْہُ ، فَنَزَلَتْ : {وَإِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ} فَالْقِسْطُ : النَّفْسُ بِالنَّفْسِ ، ثُمَّ نَزَلَتْ : {أَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُونَ}۔ (ابوداؤد ۴۴۸۸۔ نسائی ۶۹۳۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں
(٢٨٥٥٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : بنی اسرائیل میں قصاص کا حکم تھا اور ان میں دیت مشروع نہیں تھی۔ اللہ رب العزت نے اس امت کے لیے ارشاد فرمایا : ترجمہ :۔ فرض کردیا گیا ہے تم پر مقتولوں کا قصاص لینا آزاد کو قتل کیا جائے گا آزاد کے بدلے میں اور غلام کو غلام کے بدلے میں اور عورت کو عورت کے بدلے میں سو وہ شخص جس کو معاف کردیا جائے اس کے بھائی کی طرف سے قصاص میں کچھ تو لازم ہے اس پر پیروی کرنا معروف طریقے کی اور ادا کرنا مقتول کے ورثاء کو احسن طریقے سے۔ سو آیت میں عفو سے مراد یہ ہے کہ قتل عمد میں دیت قبول کرلی جائے۔ آیت ترجمہ : یہ رعایت ہے تمہارے رب کی طرف سے اور رحمت ہے۔ آپ نے فرمایا : سو اسی بنیاد پر لازم ہے کہ پیروی کرے معروف طریقے کی اور اس پر لازم ہے کہ مقتول کے ورثاء کو احسن طریقے سے ادا کردے۔ آیت ترجمہ : پھر جو زیادتی کرے اس کے بعدتو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
(۲۸۵۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ فِی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْقِصَاصُ ، وَلَمْ تَکُنْ فِیہِم الدِّیَۃُ ، فَقَالَ اللَّہُ لِہَذِہِ الأُمَّۃِ : {کُتِبَ عَلَیْکُمَ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ ، وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ ، وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی ، فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ ، فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَائٌ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ} فَالْعَفْوُ : أَنْ تُقْبَلَ الدِّیَۃُ فِی الْعَمْدِ : {ذَلِکَ تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ} قَالَ : فَعَلَی ہَذَا : أَنْ یَتَّبِعَ بِالْمَعْرُوفِ ، وَعَلَی ذَاکَ أَنْ یُؤَدِّیَ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ، {فَمَنَ اعْتَدَی بَعْدَ ذَلِکَ فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ}۔(بخاری۴۴۹۸۔ ابن الجارود ۷۷۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں
(٢٨٥٥١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا : اللہ رب العزت کے قول : آزاد کے بدلے میں آزاد اور غلام کے بدلے میں غلام اس کا مطلب کیا ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : غلام اپنے جیسے کسی غلام کو قتل کردیتا ہے تو بدلے میں اس کو بھی قصاصاً قتل کیا جائے گا۔ اور اگر قاتل مقتول سے افضل ہو تو مقتول کے ورثاء کو صرف مقتول کی قیمت ملے گی۔
(۲۸۵۵۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : مَا قَوْلُہُ : {الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ}؟ قَالَ : الْعَبْدُ یَقْتُلُ عَبْدًا ، مِثْلَہُ ، فَہُوَ بِہِ قَوَدٌ ، وَإِنْ کَانَ الْقَاتِلُ أَفْضَلَ لَمْ یَکُنْ لَہُم إِلاَّ قِیمَۃُ الْمَقْتُولِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں
(٢٨٥٥٢) حضرت ابن اشوع فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : عرب کے دو قبیلوں کے درمیان لڑائی تھی۔ سو اس قبیلہ کے کچھ افراد قتل ہوئے اور اس قبیلہ کے بھی کچھ افراد قتل ہوگئے۔ ان قبیلوں میں سے ایک نے کہا : ہم راضی نہیں ہوں گے یہاں تک کہ ہم عورت کے بدلے مں ف آدمی کو اور آدمی کے بدلے میں دو آدمیوں کو قتل کریں : دوسرے قبیلے والوں نے اس بات کا انکار کردیا، پھر انھوں نے یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کردیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قتل کا معاملہ برا بری کا ہے۔ سو لوگوں نے اپنے درمیان دیتوں کی اصطلاح قائم کرلی۔ انھوں نے آدی کے لیے آدمی کی دیت عورت کے لیے عورت کی دیت اور غلام کے لیے غلام کی دیت کو کافی سمجھا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں قبیلوں میں سے ایک کے لیے دوسرے پر یوں فیصلہ فرمایا : راوی کہتے ہیں وہ فیصلہ اللہ رب العزت کا یہ قول ہے : ترجمہ :۔ اے ایمان والو ! فرض کردیا گیا ہے تم پر مقتولوں کا قصاص لینا قتل کیا جائے آزاد کو آزاد کے بدلے میں ، اور غلام کو غلام کے بدلے میں اور عورت کو عورت کے بدلے میں۔ حضرت سفیان بن حسن نے فرمایا : آیت : سو وہ شخص جس کو معاف کردیا جائے اس کے بھائی کی طرف سے قصاص میں سے کچھ۔ آپ فرمایا : مراد یہ ہے کہ جس نے اپنے بھائی پر کچھ اس مں فضل کردیا تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو معروف طریقہ سے ادائیگی کرے۔ اور طالب احسن انداز میں اس کی پیروی کرے اللہ رب العزت کے قول { عَذَابٌ أَلِیمٌ} تک۔
(۲۸۵۵۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ بَیْنَ حَیَّیْنِ مِنَ الْعَرَبِ قِتَالٌ ، فَقُتِلَ مِنْ ہَؤُلاَئِ وَمِنْ ہَؤُلاَئِ ، فَقَالَ أَحَدُ الْحَیَّیْنِ : لاَ نَرْضَی حَتَّی نَقْتُلَ بِالْمَرْأَۃِ الرَّجُلَ ، وَبِالرَّجُلِ الرَّجُلَیْنِ ، قَالَ : فَأَبَی عَلَیْہِم الآخَرُونَ ، فَارْتَفَعُوا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْقَتْلُ بَوَائٌ ، أَیْ سَوَائٌ ، قَالَ : فَاصْطَلَحَ الْقَوْمُ بَیْنَہُمْ عَلَی الدِّیَاتِ۔ قَالَ : فَحَسَبُوا لِلرَّجُلِ دِیَۃَ الرَّجُلِ ، وَلِلْمَرْأَۃِ دِیَۃَ الْمَرْأَۃِ ، وَلِلْعَبْدِ دِیَۃَ الْعَبْدِ ، فَقََضَی لأَحَدِ الْحَیَّیْنِ عَلَی الآخَرِ ، قَالَ : فَہُوَ قَوْلُہُ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ ، وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ ، وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی}۔

قَالَ سُفْیَانُ : {فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ} ، قَالَ : فَمَنْ فَضَلَ لَہُ عَلَی أَخِیہِ شَیْئٌ فَلْیُؤَدِّہِ بِالْمَعْرُوفِ ، وَلِیَتْبَعہُ الطَّالِبُ بِإِحْسَانٍ ، إِلَی قَولِہِ : {عَذَابٌ أَلِیمٌ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس سواری کے جانور اور بکری کا بیان جو کھیتی کو تباہ کردے
(٢٨٥٥٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسی بھیڑ بکریوں کے متعلق دریافت کیا جو کسی قوم کی کھیتی برباد کردیں ؟ حضرت حماد نے فرمایا : ان کے مالک کو ضامن نہیں بنایا جائے گا اور حضرت حکم نے فرمایا : اس کو ضامن بنایا جائے گا۔
(۲۸۵۵۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَن غَنَمٍ سَقَطَتْ فِی زَرْعِ قَوْمٍ ؟ قَالَ حَمَّادٌ : لاَ یُضَمَّنُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : یُضَمَّنُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس سواری کے جانور اور بکری کا بیان جو کھیتی کو تباہ کردے
(٢٨٥٥٤٢) حضرت طارق فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے مروی ہے کہ ایک بکری کپڑا بننے والے پر داخل ہوگئی اور اس کے کاتے ہوئے کو خراب کردیا تو امام شعبی نے دن کی وجہ سے بکری کے مالک کو ضامن نہیں بنایا۔
(۲۸۵۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن طَارِقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ شَاۃً دَخَلَتْ عَلَی نَسَّاجٍ فَأَفْسَدَتْ غَزْلَہُ، فَلَمْ یُضَمِّنِ الشَّعْبِیُّ صَاحِبَ الشَّاۃِ بِالنَّہَارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس سواری کے جانور اور بکری کا بیان جو کھیتی کو تباہ کردے
(٢٨٥٥٥) حضرت سعید اور حضرت حرام سے مروی ہے کہ حضرت براء بن عازب کی ایک اونٹنی کسی قوم کے باغ میں داخل ہوگئی اور ان کے باغ کو تباہ و برباد کردیا۔ اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں فیصلہ فرمایا : مالک پر اپنے مال کی دن میں حفاظت کرنا ضروری ہے اور مویشیوں والے پر ضمان ہوگا جب اس کے مویشی رات میں کوئی نقصان پہنچائیں۔
(۲۸۵۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، وَحَرَامِ بْنِ سَعْدٍ ؛ أَنَّ نَاقَۃً لِلْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ قَوْمٍ فَأَفْسَدَتْ عَلَیْہِمْ ، فَقَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ ، وَأَنَّ عَلَی أَہْلِ الْمَاشِیَۃِ مَا أَصَابَتِ الْمَاشِیَۃُ بِاللَّیْلِ۔ (ابوداؤد ۳۵۶۵۔ احمد ۲۹۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس سواری کے جانور اور بکری کا بیان جو کھیتی کو تباہ کردے
(٢٨٥٥٦) حضرت اسماعیل بن ابو خالد فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے مروی ہے کہ ایک بکری دن کو کسی کا آٹا کھاگئی اور دوسرے راوی نے یوں فرمایا : کسی کا کاتا ہوا کپڑا کھاگئی۔ تو حضرت شریح نے اس کو باطل قرار دیا اور یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ترجمہ :۔ جب جا گھسیں بکریاں اس میں لوگوں کی اور حضرت اسماعیل کی حدیث میں یوں فرمایا : بیشک بکریوں کا گھسنا رات میں ہوگا۔
(۲۸۵۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ (ح) وَإِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ شَاۃً أَکَلَتْ عَجِینًا ، وَقَالَ الآخَرُ : غَزْلاً نَہَارًا ، فَأَبْطَلَہُ شُرَیْحٌ ، وَقَرَأَ : {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ}، فَقَالَ فِی حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ : إِنَّمَا کَانَ النَّفْشُ بِاللَّیْلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس سواری کے جانور اور بکری کا بیان جو کھیتی کو تباہ کردے
(٢٨٥٥٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت شریح کے پاس آیا اور کہنے لگا اس آدمی کی بکری نے میرا کاتا ہوا کپڑا کاٹ دیا آپ نے اس سے پوچھا : دن میں یا رات میں ؟ اگر دن ہوا تو شخص بری ہوگا اور اگر رات تھی تو تحقیق وہ شخص ضامن ہوگا اور آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ترجمہ :۔ جب جا گھسیں بکریاں اس میں لوگوں کی اور فرمایا : بیشک بکریوں کا گھسنا رات میں ہو تو ضمان ہوتا ہے۔
(۲۸۵۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی شُرَیْحٍ ، فَقَالَ : إِنَّ شَاۃَ ہَذَا قَطَعَتْ غَزْلِی ، فَقَالَ : لَیْلاً ، أَوْ نَہَارًا ؟ فَإِنْ کَانَ نَہَارًا ، فَقَدْ بَرِئَ ، وَإِنْ کَانَ لَیْلاً ، فَقَدْ ضَمِنَ ، وَقَرَأَ : {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ} ، وَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ النَّفْشُ بِاللَّیْلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس سواری کے جانور اور بکری کا بیان جو کھیتی کو تباہ کردے
(٢٨٥٥٨) حضرت مرہ بن شراحیل فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے قرآن پاک کی آیت {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ } ترجمہ :۔ جب جا گھسیں اس باغ میں لوگوں کی بکریاں رات کے وقت اس میں داخل ہوئیں اور انھوں نے اس میں کوئی ہریالی نہیں چھوڑی۔
(۲۸۵۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَن مُرَّۃَ بْنِ شَرَاحِیلَ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ} ، قَالَ : کَانَ کَرمًا ، فَدَخَلَتْ فِیہِ لَیْلاً ، فَمَا أَبْقَتْ فِیہِ خَضِرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس نابینا شخص کا بیان جو کسی کو تکلیف پہنچا دے
(٢٨٥٥٩) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے ارشاد فرمایا : جو شخص نابینا کے ساتھ بیٹھا پھر اس نابینا نے اسے کوئی تکلیف پہنچا دی تو وہ باطل و رائیگاں ہوگی۔
(۲۸۵۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ عُثْمَانُ : مَنْ جَالَسَ أَعْمَی ، فَأَصَابَہُ الأَعْمَی بِشَیْئٍ ، فَہُوَ ہَدَرٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی جنایت کا بیان
(٢٨٥٦٠) حضرت زید بن وھب فرماتے ہیں کہ حضرت علی جب عورت کو سنگسار کرتے تو اس کے سرپرستوں سے فرماتے : یہ تمہارا بیٹا ہے تم اس کے وارث بنو گے اور یہ تمہارا وارث بنے گا اور اگر اس نے کوئی قابل سزا غلطی کی تو اس کا ضمان تم پر لازم ہوگا۔
(۲۸۵۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَصیرۃ ، عَن زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا لَمَّا رَجَمَ الْمَرْأَۃَ قَالَ لأَوْلِیَائِہَا : ہَذَا ابْنُکُمْ تَرِثُونَہُ وَیَرِثُکُمْ ، وَإِنْ جَنَی جِنَایَۃً فَعَلَیْکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক: