মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৮০১ টি
হাদীস নং: ২৯৮৭০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧١) حضرت صلۃ بن زفر فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کو نماز کے بعد یہ کلمات کہتے سنا : ” اے اللہ ! تو سلامتی والا ہے، اور تجھ سے ہی سلامتی ہے، تو برکت والا ہے، اے صاحب عظمت اور بزرگی والے۔ “ پھر میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو کے پہلو میں نماز پڑھی تو انھیں بھی یہی کلمات فرماتے ہوئے سنا، تو میں نے ان سے کہا : میں نے حضرت ابن عمر کو بھی یہی کلمات فرماتے سنا ہے جو آپ نے ادا کیے، تو حضرت عبداللہ بن عمرو فرمانے لگے : یقیناً میں نے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کے آخر میں یہ کلمات پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
(۲۹۸۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ حدَّثَنِی شَیْخٌ، عَن صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ فِی دُبُرِ الصَّلاۃِ : اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلامُ وَمِنْک السَّلامُ ، تَبَارَکْت یَا ذَا الْجَلالِ وَالإِکْرَامِ ، ثُمَّ صَلَّیْت إِلَی جَنْبِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو فَسَمِعَہُ یَقُولُہُ ، فَقُلْتُ لَہُ : إنِّی سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ مِثْلَ الَّذِی تَقُولُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو : إنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُہُنَّ فِی آخِرِ صَلاتِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٢) حضرت ابو الزبیر جو کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے آزاد کردہ غلام ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ہر نماز کے بعد یوں کلمہ پڑھا کرتے تھے : نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے جو تنہا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے، اس ہی کا ملک ہے، اور اسی کے لیے تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے، گناہوں سے بچنے اور نیکی کے کرنے کی طاقت صرف اللہ کی مدد سے ہے، اور ہم اس کی ہی عبادت کرتے ہیں، اسی کی نعمت ہے، اور اسی کی مہربانی ہے، اور اس کے لیے اچھی تعریف ہے، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کی ذات کے ، دین کے لیے اخلاص اپنائے ہوئے اگرچہ کافروں کو بُرا ہی لگے۔ پھر حضرت عبداللہ بن زبیر فرماتے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے بعد یہی کلمات فرماتے تھے۔
(۲۹۸۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَن ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ مَوْلًی لَہُمْ ، أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یُہَلِّلُ دُبُرَ کُلِّ صَلاۃٍ یَقُولُ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ ، لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللہِ ، وَلا نَعْبُدُ إِلاَّ إیَّاہُ ، لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ ، لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُونَ ، ثُمَّ یَقُولُ ابْنُ الزُّبَیْرِ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُہَلِّلُ بِہِنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلاۃٍ۔ (مسلم ۴۱۶۔ ابوداؤد ۱۵۰۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٣) حضرت سیائب فرماتے ہیں کہ حضرت علی حضرت فاطمۃ الزہرائ کے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے : کنویں کا ڈول کھینچنے کی وجہ سے میرا سینہ درد کررہا ہے، تو حضرت فاطمۃ الزہرائ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! چکی پیسنے کی وجہ سے میرے ہاتھوں میں بھی درد رہتا ہے، پھر حضرت علی نے ان سے فرمایا : تم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ، تحقیق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چند غلام آئے ہیں، تم ان کے پاس جاؤ تو شاید وہ تمہیں خدمت کے لیے کوئی خادم عطا فرما دیں۔ پھر یہ دونوں حضرات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلے جب دونوں پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں میرے پاس اس لیے آئے ہو کہ میں تمہیں خدمت کے لیے کوئی خادم عطا کروں، اور یقیناً میں تمہیں عنقریب ایک ایسی چیز بتاؤں گا جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہوگی، اور اگر تم چاہو تو میں تمہیں وہ چیز بتادوں جو تمہارے حق میں خادم سے بھی بہتر ہے : ” تم دونوں ہر نماز کے بعد اور جب رات کو بستر پر لیٹنے لگو تو تینتیس (٣٣) مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس (٣٣) مرتبہ الحمد للہ، اور چونتیس (٣٤) مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو، تو یہ پورے سو (١٠٠) ہوجائیں گے۔ “
حضرت علی فرماتے ہیں : مجھے یاد نہیں اس کے بعد کبھی میں نے ان کلمات کو چھوڑا ہو، اس پر عبداللہ بن الکواء کہنے لگا : جنگ صفین کی رات کو بھی نہیں، تو حضرت علی نے فرمایا : اے عرا ق والو ! اللہ تمہیں ہلاک کرے، جنگ صفین کی رات کو بھی نہیں چھوڑے۔
حضرت علی فرماتے ہیں : مجھے یاد نہیں اس کے بعد کبھی میں نے ان کلمات کو چھوڑا ہو، اس پر عبداللہ بن الکواء کہنے لگا : جنگ صفین کی رات کو بھی نہیں، تو حضرت علی نے فرمایا : اے عرا ق والو ! اللہ تمہیں ہلاک کرے، جنگ صفین کی رات کو بھی نہیں چھوڑے۔
(۲۹۸۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رضی اللہ عَنہ فَاطِمَۃَ رضی اللہ عنہا فَقَالَ إنِّی أَشْتَکِی صَدْرِی مِمَّا أَمدُ بِالْغَرْبِ ، قَالَتْ : وَأَنَا وَاللہ إنِّی لأشْتَکِی یَدَیَّ مِمَّا أَطْحَنُ الرَّحَا ، فَقَالَ : لَہَا : ائْتِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَدْ أَتَاہُ سَبْیٌ ائْتِیہِ لَعَلَّہُ یُخْدِمُکِ خَادِمًا ، فَانْطَلَقَا إِلَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَاہُمَا فَقَالَ : إنَّکُمَا جِئْتُمَانِی لأُخْدِمَکُمَا خَادِمًا ، وَإِنِّی سَأُخْبِرُکُمَا بِمَا ہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنَ الْخَادِمِ ، فَإِنْ شِئْتُمَا أَخْبَرْتُکُمَا بِمَا ہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنَ الْخَادِمِ : تُسَبِّحَانِہِ دُبُرَ کُلِّ صَلاۃٍ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ وَتَحْمَدَانِہِ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ وَتُکَبِّرَانِہِ أَرْبَعًا وَثَلاثِینَ ، وَإِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَکُمَا مِنَ اللَّیْلِ فَتِلْکَ مِئَۃ قَالَ عَلِیٌّ رضی اللہ ، عَنہ : فَمَا أَعْلَمُنِی تَرَکْتہَا بَعْدُ ، قَالَ لَہُ عَبْدُ اللہِ ابْنُ الْکَوَّائِ : وَلا لَیْلَۃَ صِفِّینَ ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : قَاتَلَکُمَ اللَّہُ یَا أَہْلَ الْعِرَاقِ ، وَلا لَیْلَۃَ الصِّفِّینِ۔ (ابن ماجہ ۴۱۵۲۔ احمد ۷۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٤) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : دو اچھی عادتیں ایسی ہیں کہ جو شخص ان عادات کی حفاظت کرے گا تو جنت میں داخل ہوگا، یہ دونوں آسان ہیں اور پھر بھی ان کے کرنے والے تھوڑے ہیں، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! وہ دو عادات کون سی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں ہیں، جو شخص ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ، اور دس مرتبہ الحمد للہ اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہے گا تو یہ زبان سے کہنے کے اعتبار سے ڈیڑھ سو (١٥٠) ہیں اور ترازو پر وزن کرنے کے اعتبار سے ڈیڑھ ہزار (١٥٠٠) ہوں گی، حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو انگلیوں پر بھی شمار فرمایا اور دوسری (٢) اچھی عادت یہ ہے کہ آدمی رات کو بستر پر لیٹتے وقت تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہے گا، تو یہ زبان سے کہنے کے اعتبار سے سو (١٠٠) ہیں اور ترازو پر وزن کے اعتبار سے ہزار ہوں گے ۔ پس تم میں سے کون ہے جو رات کو ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو ؟ “
(۲۹۸۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : خُلَّتَانِ لاَ یُحَافِظُ عَلَیْہِمَا رَجُلٌ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّۃَ ، ہُمَا یَسِیرٌ وَمَنْ یَفْعَلُہُمَا قلِیلٌ قِیلَ : مَا ہُمَا یَا رَسُولَ اللہِ قَالَ : الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ ، یُسَبِّحُ الرَّجُلُ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاتِہِ عَشْرًا وَیَحْمَدُ عَشْرًا وَیُکَبِّرُ عَشْرًا ، فَذَلِکَ خَمْسُونَ وَمِئَۃٌ عَلَی اللِّسَانِ ، وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِئَۃٍ فِی الْمِیزَانِ قَالَ : وَلَقَدْ رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعُدُّہُنَّ فِی یَدِہِ وَیُسَبِّحُ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ وَیَحْمَدُ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ وَیُکَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلاثِینَ عِنْدَ مَضْجَعِہِ مِنَ اللَّیْلِ وَإِذَا أَوی إِلَی فِرَاشِہِ سَبَّحَ وَحَمِدَ وَکَبَّرَ مِئَۃ فَذَلِکَ مِئَۃ عَلَی اللِّسَانِ ، وَأَلْفٌ فِی الْمِیزَانِ ، فَأَیُّکُمْ یُذْنِبُ فِی اللَّیْلَۃِ أَلْفَیْنِ وَخَمْسَمِئَۃٍ۔ (ابن ماجہ ۹۲۶۔ ترمذی ۳۴۱۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٥) حضرت ام المؤمنین ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صبح کی نماز پڑھ کر سلام پھیرتے تو یوں دعا فرماتے تھے : اے اللہ ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں نفع پہنچانے والے علم کا، اور پاکیزہ رزق کا اور مقبول عمل کا۔
(۲۹۸۷۵) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَن مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَن مَوْلًی لاُمِّ سَلَمَۃَ ، عَن أُمِّ سَلَمَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ إذَا صَلَّی الصُّبْحَ حِینَ یُسَلِّمُ : اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَیِّبًا وَعَمَلاً مُتَقَبَّلاً۔ (احمد ۳۰۵۔ ابویعلی ۶۹۶۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٦) ایک انصاری صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے سنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے بعد سو مرتبہ یہ دعا فرمائی : اے اللہ ! میری مغفرت فرما، اور میری توبہ قبول فرما، یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور مغفرت فرمانے والا ہے۔
(۲۹۸۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَن حُصَیْنٍ ، عَن ہِلالِ بْنِ یَِسَافٍ عَن زَاذَانَ قَالَ : حدَّثَنِی رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی دُبُرِ الصَّلاۃِ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّک أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ مِئَۃ مَرَّۃٍ۔ (احمد ۳۷۱۔ بخاری ۶۱۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٧) حضرت ابو الدردائ فرماتے ہیں : میں نے ایک دن کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مالدار لوگ اجر وثواب میں ہم سے بڑھ گئے ہیں۔ وہ لوگ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں، اور وہ لوگ روزے رکھتے ہیں جیسا کہ ہم روزے رکھتے ہیں، اور وہ لوگ حج بھی کرتے ہیں جیسا کہ ہم حج کرتے ہیں، اور وہ صدقہ بھی دیتے ہیں، اور ہم اتنا مال ہی نہیں پاتے جس کا صدقہ کریں ؟ حضرت ابو الدردائ کہتے ہیں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کو اگر تم کرو گے تو سبقت کرنے والوں کے اجر کو پہنچ جاؤ گے اور تمہارے بعد تمہارے اجر تک صرف وہی پہنچ سکے گا جو تمہاری طرح یہ عمل کرے گا : ” تم لوگ ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، اور تینتیس مرتبہ الحمد اللہ، اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو۔ “
(۲۹۸۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی عُمَرَ الصینی وَعَن سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ سَمِعَہُ مِنْ أَبِی عُمَرَ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ذَہَبَ الأَغْنِیَائُ بِالأَجْرِ ، یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی ، وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ ، وَیَحُجُّونَ کَمَا نَحُجُّ ، وَیَتَصَدَّقُونَ ، وَلا نَجِدُ مَا نَتَصَدَّقُ قَالَ : فَقَالَ : أَلا أَدُلُّکُمْ عَلَی شَیْئٍ إذَا فَعَلْتُمُوہُ أَدْرَکْتُمْ مَنْ سَبَقَکُمْ ، وَلا یُدْرِکُکُمْ مَنْ بَعْدَکُمْ إِلاَّ مَنْ عَمِلَ بِالَّذِی تَعْمَلُونَ : تُسَبِّحُونَ اللَّہَ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ وَتَحْمَدُونَہُ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ وَتُکَبِّرُونَہُ أَرْبَعًا وَثَلاثِینَ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاۃٍ۔
(احمد ۴۴۶۔ نسائی ۹۹۷۹)
(احمد ۴۴۶۔ نسائی ۹۹۷۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں
(٢٩٨٧٨) حضرت ربیع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر جب نماز سے فارغ ہوتے تو یوں دعا فرماتے : اے اللہ ! میں آپ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں، اور میں آپ سے اپنے امور کے مقاصد میں رہنمائی طلب کرتا ہوں، اور میں آپ سے معافی مانگتا ہوں پس آپ میری معافی کو فرما لیجیئے، اے اللہ ! آپ میرے مالک ہیں پس اپنی طرف میرے رزق کو بڑھا دیجیئے، اور میرے سینے میں اپنے ما سوا سے بےنیازی عطا فرما دیجیئے، اور جو آپ نے مجھے رزق عطا فرمایا ہے اس میں برکت عطا فرما دیجیئے، اور قبو کر میری دعا، یقیناً آپ میرے مالک ہیں۔
(۲۹۸۷۸) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنِ الرُّکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلاتِہِ قَالَ : اللَّہُمَّ أَسْتَغْفِرُک لِذَنْبِی ، وَأَسْتَہْدِیک لمرَاشَدِ أَمْرِی ، وَأَتُوبُ إلَیْک فَتُبْ عَلَی ، اللَّہُمَّ أَنْتَ رَبِّی فَاجْعَلْ رَغْبَتِی إلَیْک ، وَاجْعَلْ غِنَائِی فِی صَدْرِی وَبَارِکْ لِی فِیمَا رَزَقَتْنِی ، وَتَقَبَّلْ مِنِّی ، إنَّک أَنْتَ رَبِّی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر نیت اور عمل کے دعا کرنا
(٢٩٨٧٩) حضرت سماک بن فضل فرماتے ہیں کہ حضرت وھب بن منبہ نے ارشاد فرمایا : مثال اس شخص کی جو عمل کیے بغیر دعا مانگتا ہے ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص بغیر کمان کے تیر پھینکتا ہے۔
(۲۹۸۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَن مَعْمَرٍ ، عَن سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَن وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : مَثَلُ الَّذِی یَدْعُو بِغَیْرِ عَمَلٍ مَثَلُ الَّذِی یَرْمِی بِغَیْرِ وَتَرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر نیت اور عمل کے دعا کرنا
(٢٩٨٨٠) حضرت مالک بن حارث فرماتے ہیں : حضرت ربیع جمعہ کے دن حضرت علقمہ کے پاس تشریف لایا کرتے تھے حضرت مالک فرماتے ہیں : پس وہ ایک مرتبہ تشریف لائے تو وہاں کوئی موجود نہیں تھا، پھر ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : کیا تمہیں تعجب نہیں ہوتا لوگوں کی کثرت سے دعا کرنے پر اور ان کی دعاؤں کے کم قبول ہونے پر ؟ اس پر حضرت ربیع نے فرمایا : کیا تم لوگوں کو اس کی وجہ معلوم ہے ؟ سنو ! یقیناً اللہ تعالیٰ صرف اخلاص سے مانگی گئی دعا کو قبول فرماتے ہیں حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں : جب میں وہاں آیا تو حضرت علقمہ نے حضرت ربیع کے اس قول کے بارے میں مجھے بتلایا، تو میں حضرت ربیع سے کہا : کیا آپ نے حضرت عبداللہ بن مسعود کا قول نہیں سنا ؟ انھوں نے پوچھا : ان کا کیا قول ہے ؟ حضرت عبد الرحمن بن یزید نے فرمایا : حضرت عبداللہ بن مسعود کا ارشاد ہے : قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ تعالیٰ نہیں سنتے کسی گوییّ کی پکار کو، اور نہ ہی ریاکاری کرنے والے کی پکار کو، اور نہ ہی کھیل کود کرنے والے کی پکار کو، اور نہ ہی بلانے والے کی پکار کو مگر اس کی دعا سنتے ہیں جو دل کی گہرائیوں سے دعا مانگتا ہے۔
(۲۹۸۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَن مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : کَانَ رَبِیعٌ یَأْتِی عَلْقَمَۃَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، قَالَ : فَأَتَاہُ ، وَلَمْ یَکُنْ ثَمَّۃَ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : أَلا تَعْجَبُونَ مِنَ النَّاسِ وَکَثْرَۃِ دُعَائِہِمْ وَقِلَّۃِ إجَابَتِہِمْ ، فَقَالَ رَبِیعٌ : تَدْرُونَ لِمَ ذَاکَ ؟ إنَّ اللَّہَ لاَ یَقْبَلُ إِلاَّ النَّخِیلَۃَ مِنَ الدُّعَائِ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْن یَزِید : فَلَمَّا جِئْتُ أَخْبَرَنِی عَلْقَمَۃ بِقَوْلِ رَبِیعٍ فَقُلْتُ لَہُ : أَمَا سَمِعْتَ قَوْلَ عَبْدَ اللہِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاکَ؟ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ لاَ یَسْمَعُ اللَّہُ مِنْ مُسَمِّعٍ ، وَلا مِنْ مُرَائِی ، وَلا لاعِبٍ ، وَلا دَاعٍ إِلاَّ دَاعٍ دَعَا بِتَثَبُّتٍ مِنْ قَلْبِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر نیت اور عمل کے دعا کرنا
(٢٩٨٨١) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت مالک بن حارث نے حدیث قدسی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : جس شخص کو میری یاد سوال کرنے سے غافل کر دے، تو میں اس کو سب مانگنے والوں میں سے زیادہ عطا کرتا ہوں۔
(۲۹۸۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : یَقُولُ اللَّہُ مَنْ شَغَلَہُ ذِکْرِی ، عَن مَسْأَلَتِی أَعْطَیْتہ فَوْقَ مَا أُعْطِی السَّائِلِینَ۔ (بخاری ۱۸۵۰۔ ترمذی ۲۹۲۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر نیت اور عمل کے دعا کرنا
(٢٩٨٨٢) حضرت بکر بن عبداللہ المزنی فرماتے ہیں : حضرت ابو زر کا ارشاد ہے : دعا کے ساتھ نیکی کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کھانے میں نمک کی ہوتی ہے۔
(۲۹۸۸۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَبُو أُمَیَّۃُ بْنُ فُضَالَۃَ قَالَ : حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیّ قَالَ أَبُو ذَرٍّ : یَکْفِی مِنَ الدُّعَائِ مَعَ الْبِرِّ مَا یَکْفِی الطَّعَامَ مِنَ الْمِلْحِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر نیت اور عمل کے دعا کرنا
(٢٩٨٨٣) حضرت عمرو بن مرۃ مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث قدسی بیان فرمائی : جس شخص کو میری یاد سوال کرنے سے مشغول کر دے، تو میں اس شخص کو سب مانگنے والوں میں زیادہ عطا کرتا ہوں یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ ، زیادہ عطا کرتے ہیں۔
(۲۹۸۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَن مُوسَی بْنِ مُسْلِمَ ، عْن عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، رَفَعَہُ قَالَ : مَنْ شَغَلَہُ ذِکْرِی عَن مَسْأَلَتِی أَعْطَیْتہ فَوْقَ مَا أُعْطِی السَّائِلِینَ ، یَعْنِی الرَّبَّ تَبَارَکَ وَتَعَالَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٨٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کوئی ایسی چیز بتادیں جس کو میں صبح و شام کے وقت کہہ لیا کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کہا کرو : اے اللہ ! غائب اور حاضر کو جاننے والے ، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہر چیز کے مالک اور بادشاہ ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں اپنے نفس کے شر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اور شیطان کے شر سے اور اس کے کارندوں کے شر سے، تم اس دعا کو صبح و شام اور بستر پر لیٹتے وقت پڑھ لیا کرو۔
(۲۹۸۸۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَن یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ یُحَدِّثُ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : إنَّ أَبَا بَکْرٍ قَالَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَخْبِرْنِی بِشَیْئٍ أَقُولُہُ إذَا أَصْبَحْت وَإِذَا أَمْسَیْت، قَالَ : قُلِ : اللَّہُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ، رَبَّ کُلِّ شَیْئٍ وَمَلِیکَہُ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ ، أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی ، وَمِنَ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ ، قُلْہُ إذَا أَمْسَیْت وَإِذَا أَصْبَحْت ، وَإِذَا أَخَذْت مَضْجَعَک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٨٥) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ یقیناً رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص صبح و شام میں تین مرتبہ یہ دعا پڑھے گا : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ آسمان اور زمین کی کوئی چیز نقصان نہیں دے سکتی، اور وہ بہت سننے والا، خوب جاننے والا ہے، تو اس شخص کو اس دن اور رات میں کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔
(۲۹۸۸۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ الْعُکْلِیُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ قَالَ : حدَّثَنَی مَنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ قَالَ : حَدَّثَنَی أَبِی عُثْمَانُ ، أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ قَالَ إذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَی ثَلاثَ مِرَارٍ : بِسْمِ اللہِ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْئٌ فِی الأَرْضِ ، وَلا فِی السَّمَائِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ لَمْ یُصِبْہُ فِی یَوْمِہِ ، وَلا فِی لَیْلَتِہِ شَیْئٌ۔ (ابوداؤد ۵۰۴۷۔ نسائی ۹۸۴۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٨٦) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب شام ہوتی تو یہ دعا فرماتے : ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی، اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں نہیں ہے اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق، جو تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اے اللہ ! میں آپ سے اس رات کی بھلائی کا اور جو بھلائی اس رات میں ہے اس کا سوال کرتا ہوں، اور میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں اس رات کے شر سے اور جو شر اس رات میں موجود ہے اس سے، اے اللہ ! میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں سستی اور بڑھاپے سے، اور تکبر اور دنیا کے فتنہ سے، اور قبر کے عذاب سے۔
اور حضرت حسن بن عبید اللہ فرماتے ہیں : کہ حضرت زبید نے مرفوعًا ان الفاظ کا اضافہ بھی نقل کیا ہے : نہیں ہے کوئی عبادت کے لائق سوائے اللہ کے ، جو تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اس ہی کا ملک ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے، اور اس کی ذات ہر چیز پر قدرت رکھنے والی ہے۔
اور حضرت حسن بن عبید اللہ فرماتے ہیں : کہ حضرت زبید نے مرفوعًا ان الفاظ کا اضافہ بھی نقل کیا ہے : نہیں ہے کوئی عبادت کے لائق سوائے اللہ کے ، جو تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اس ہی کا ملک ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے، اور اس کی ذات ہر چیز پر قدرت رکھنے والی ہے۔
(۲۹۸۸۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا أَمْسَی قَالَ : أَمْسَیْنَا وَأَمْسَی الْمُلْکُ لِلَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنْ خَیْرِ ہَذِہِ اللَّیْلَۃِ وَخَیْرِ مَا فِیہَا ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہَا وَشَرِّ مَا فِیہَا اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَالْہَرَمِ والْکِبَرِ وَفِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ ، وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ : وَزَادَنِی فِیہِ زُبَیْدٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ ، لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ (مسلم ۲۰۸۹۔ ابوداؤد ۵۰۳۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٨٧) حضرت عبد الرحمن بن أبزی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صبح ہوتی تو یہ دعا فرماتے : ہم نے صبح کی فطرتِ اسلام پر ، اور اخلاص سے بھرے کلمہ پر، اور ہمارے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دین پر، اور ہمارے والد حضرت ابراہیم کی ملت حنیفہ پر، اور وہ مشرکین میں سے نہیں تھے۔
(۲۹۸۸۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَن سُفْیَانَ ، عَن سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا أَصْبَحَ قَالَ : أَصْبَحْنَا عَلَی فِطْرَۃِ الإِسْلامِ ، وَکَلِمَۃِ الإِخْلاصِ ، وَدِینِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ ، وَمِلَّۃِ أَبِینَا إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا ، وَمَا کان مِنَ الْمُشْرِکِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٨٨) حضرت عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ جب صبح ہوتی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں دعا فریایا کرتے تھے : ہم نے صبح کی اور اللہ کے ملک نے صبح کی، اللہ کی کبریائی اور بڑائی نے، اور مخلوق اور معاملہ نے، اور دن اور رات نے، اور جو کچھ ان دونوں میں ہوتا ہے، اس اللہ کے لیے جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اے اللہ ! تو اس دن کے اول حصہ کو درست بنا دے ، اور اس کے درمیانی حصہ کو کامیابی بنا دے، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں دنیا کی بھلائی کا، اے تمام رحم کرنے والوں میں سے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔
(۲۹۸۸۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا فَائِدٌ أَبُو وَرْقَائَ ، حَدَّثَنَا عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا أَصْبَحَ یقول : أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْکُ لِلَّہِ ، وَالْکِبْرِیَائُ وَالْعَظَمَۃُ ، وَالْخَلْقُ وَالأَمْرُ، وَاللَّیْلُ وَالنَّہَارُ ، وَمَا یُضْحَی فِیہِمَا لِلَّہِ وَحْدَہُ ، لاَ شَرِیکَ لَہُ ، اللَّہُمَّ اجْعَلْ أَوَّلَ ہَذَا النَّہَارِ صَلاحًا، وَأَوْسَطَہُ فَلاحًا ، وَآخِرَہُ نَجَاحًا ، أَسْأَلُک خَیْرَ الدُّنْیَا ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ (عبد بن حمید ۵۳۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٨٩) حضرت جبیر بن أبی سلیمان فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کے ساتھ بیٹھا تھا تو آپ نے فرمایا : میں سنتا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح و شام یہ دعا فرمایا کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دعا کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ دنیا چھوڑ گئے یا یوں فرمایا : یہاں تک کہ وصال فرما گئے : اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ ! میں تجھ سے اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے اہل اور اپنے مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ ! میری پردہ داری فرما، اور میری گھبراہٹ کو بےخوفی و اطمینان سے بدل، اے اللہ ! میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے، اور میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ اچانک اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔
حضرت جبیر فرماتے ہیں : اس کا مطلب ہے دھنسنا، اور میں نہیں جانتا کہ یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد ہے یا جُبیر کی۔
حضرت جبیر فرماتے ہیں : اس کا مطلب ہے دھنسنا، اور میں نہیں جانتا کہ یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد ہے یا جُبیر کی۔
(۲۹۸۸۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، حَدَّثَنَا عُبَادَۃُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِیّ ، حَدَّثَنَا جُبَیْرُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، زَعَمَ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی دُعَائِہِ حِینَ یُمْسِی وَحِینَ یُصْبِحُ لَمْ یَدَعْہُ حَتَّی فَارَقَ الدُّنْیَا ، أَوْ حَتَّی مَاتَ : اللَّہُمَّ إنِّی أسْأَلُک الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی دِینِی وَدُنْیَایَ وَأَہْلِی وَمَالِی ، اللَّہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِی وَآمِنْ رَوْعَاتِی ، اللَّہُمَّ احْفَظْنِی مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی ، وَعَن یَمِینِی وَعَن شِمَالِی وَمِنْ فَوْقِی ، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِی ، قَالَ جُبَیْرٌ : وَہُوَ الْخَسْفُ ، وَلا أَدْرِی : قَوْلُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَوْ قَوْلُ جُبَیْرٍ۔ (نسائی ۷۹۷۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ دعا جو دعا صبح کے وقت مانگنا مستحب ہے
(٢٩٨٩٠) حضرت ابن عمر سے ما قبل جیسا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد اس سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔
(۲۹۸۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن عُبَادَۃَ ، عَن جُبَیْرِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِنَحْوٍ مِنْہُ۔ (ابوداؤد ۵۰۳۵۔ ابن حبان ۹۶۱)
তাহকীক: