মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৮০১ টি
হাদীস নং: ৩০১১০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١١) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرات حسنین کو ان کلمات کے ذریعہ دم کرتے تھے : میں تم دونوں کو اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان اور مؤذی جانور کے شر سے، اور ہر بری آنکھ کے شر سے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم بھی حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) کو ان کلمات کے ذریعہ دم کرتے تھے۔
(۳۰۱۱۱) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَن سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابن عباس أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ بِہَؤُلائِ الْکَلِمَاتِ : أُعِیذُکُمَا بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّۃٍ وَشَرِّ کُلِّ عَیْنٍ لامَّۃٍ ، قَالَ : وَکَانَ إبْرَاہِیمُ یُعَوِّذُ بِہَا إسْمَاعِیلَ وَإِسْحَاقَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٢) حضرت عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرات حسنین کو دم کرتے تھے، پھر راوی نے آگے ما قبل والی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ مگر لفظ ” شر “ نہیں بیان کیا۔
(۳۰۱۱۲) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَن سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ : وَشَرِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں تکلیف میں مبتلا تھا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ میں یوں دعا کررہا تھا : اے اللہ ! اگر میری موت حاضر ہے تو مجھے موت کے ذریعہ راحت پہنچا۔ اور اگر ابھی موت مںِ تاخیر ہے تو مجھے شفا بخش یا مجھے عافیت عطا فرما، اگر کوئی مصیبت ہے تو مجھے صبر سے نواز دے۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کیا پڑھ رہے ہو ؟ حضرت علی فرماتے ہیں : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے وہ کلمات پڑھے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک مجھ پر پھیرا پھر یوں دعا پڑھی : اے اللہ ! تو اس کو شفا بخش یا تو اس کو عافیت بخش دے۔ حضرت علی فرماتے ہیں : پھر کبھی مجھے یہ تکلیف نہیں ہوئی۔
(۳۰۱۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : اشْتَکَیْت فَدَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنْ کَانَ أَجَلِی قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِی ، وَإِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا فَاشْفِنِی ، أَوْ عَافِنِی ، وَإِنْ کَانَ بَلائً فَصَبِّرْنِی ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَیْفَ قُلْتَ ؟ قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ ، فَمَسَحَنِی بِیَدِہِ ، ثم قَالَ : اللَّہُمَّ اشْفِہِ ، أَوْ عَافِہِ فَمَا اشْتَکَیْت ذَلِکَ الْوَجَعَ بَعْدُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٤) حضرت عثمان بن ابی العاص الثقفی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا اور میں شدید تکلیف میں مبتلا تھا، قریب تھا کہ یہ تکلیف مجھے کسی باطل کام میں مبتلا کر دے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اپنا داہنا ہاتھ تکلیف والی جگہ پر رکھو، پھر سات مرتبہ یہ کلمات پڑھو : اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میں اللہ کی عزت اور اس کی قدرت کی برکت سے پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو میں پاتا ہوں۔ حضرت عثمان بن ابی العاص الثقفی فرماتے ہیں ! پس میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ عزوجل نے مجھے شفا عطا فرما دی۔
(۳۰۱۱۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَن یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ کَعْبٍ ، عَن نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَن عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ الثَّقَفِیِّ، قَالَ: قدِمْت عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَبِی وَجَعٌ قَدْ کَادَ یبطلنی ، فَقَالَ لی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اجْعَلْ یَدَکَ الْیُمْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قُلِ : بِسْمِ اللہِ أَعُوذُ بِعِزَّۃِ اللہِ وَقُدْرَتِہِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ ، سَبْعَ مَرَّاتٍ ، فَفَعَلْتُ ، فَشَفَانِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں تمام تکالیف اور بخار کے لیے یہ دعا سکھلایا کرتے تھے : اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بہت بڑا ہے ، میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جو کہ عظمت والا ہے ہر اس رگ کے شر سے جو فساد پیدا کرے، اور آگ کی گرمی کے شر سے۔
(۳۰۱۱۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی دَاوُد بْنُ الْحُصَیْنِ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ ، کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا مِنَ الأَوْجَاعِ کُلِّہَا وَالْحُمَّی ہَذَا الدُّعَائَ : بِسْمِ اللہِ الْکَبِیرِ أَعُوذُ بِاللہِ الْعَظِیمِ مِنْ شَرِّ کُلِّ عِرْقٍ نَعَّار ، وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٦) حضرت فضیل بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ فلاں شخص بہت بیمار ہے، حضرت علی نے فرمایا : اس کا بیماری سے تندرست ہونا تجھے پسند ہے ؟ اس شخص نے کہا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا : تم تین مرتبہ یہ کلمات پڑھو ، اے بردبار، اے بہت کرم کرنے والے تو شفا عطا فرما۔
(۳۰۱۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَیْلِ ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ الْفُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیٍّ، قَالَ : إنَّ فُلانًا شَاکٍ ، قَالَ : یَسُرُّک أَنْ یَبْرَأَ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : قُلْ : یَا حَلِیمُ یَا کَرِیمُ اشْفِ ثَلاثًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٧) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو جبرائیل نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دم کیا۔ پس یہ کلمات پڑھے، اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو ایذا پہنچائے، ہر حسد کرنے والے سے اور بری آنکھ سے، اور اللہ ہی آپ کو شفا دے گا۔
(۳۰۱۱۷) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ ، عَن دَاوُد ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : اشْتَکَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَقَاہُ جِبْرِیلُ فَقَالَ : بِسْمِ اللہِ أَرْقِیک مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیک مِنْ کُلِّ حَاسِدٍ وَعَیْنٍ ، وَاللَّہُ یَشْفِیک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٨) حضرت عمرہ بنت عبد الرحمن فرماتی ہیں کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ بیمار ہوگئیں۔ اور حضرت ابوبکر ان کے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ ایک یہودی عورت ان کو جھاڑ پھونک کر رہی تھی، تو آپ نے فرمایا : اس کو کتاب اللہ کے ساتھ دم کرو۔
(۳۰۱۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَن یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ : اشْتَکَتْ عَائِشَۃُ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ ، وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَیْہَا وَیَہُودِیَّۃ تَرْقِیہَا فَقَالَ : ارْقِیہَا بِکِتَابِ اللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مریض پر داخل ہوا جائے تو یوں دعا پڑھی جائے
(٣٠١١٩) حضرت انس ارشاد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے تو یوں دعا فرماتے، لوگوں کے رب ! تکلیف کو دور فرما، اور تو شفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے، ایسی شفا دے جس کے بعد کوئی بیماری باقی نہ رہے۔
(۳۰۱۱۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا دَخَلَ عَلَی مَرِیضٍ ، قَالَ : أَذْہِبَ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لاَ شَافِیَ إِلاَّ أَنْتَ شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (بخاری ۵۷۴۲۔ ابوداؤد ۳۸۸۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی امت کے لیے مانگی جس کا کچھ حصہ عطا بھی کر دیا گیا
(٣٠١٢٠) حضرت حذیفہ بن الیمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو معاویہ قبیلہ کے نزدیک حرہ مقام کی طرف تشریف لے گئے، اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے ہو لیا، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں پہنچ گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاشت کی آٹھ رکعت ادا کیں، اور ان کو بہت لمبا کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے، اور فرمانے لگے، اے حذیفہ ! کیا میں نے تجھے طوالت میں ڈال دیا ؟ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے اللہ سے اس میں تین دعائیں مانگیں پس اللہ نے میری دو دعاؤں کو قبولیت عطا کی اور ایک کو منع فرما دیا، میں نے اللہ سے یہ دعا مانگی کہ میری امت پر کبھی کوئی غیر غالب نہ آئے، تو اللہ نے میری دعا کو شرف قبولیت بخشی، اور میں نے دعا مانگی کہ میری امت قحط کی وجہ سے ہلاک نہ ہو تو اللہ نے میری اس دعا کو بھی شرف قبولیت بخشی، اور میں یہ دعا مانگی کہ میری امت کے درمیان آپس مں و جنگ مت ہو تو اس دعا کو منع فرما دیا۔
(۳۰۱۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَن حَکِیمِ بْنِ حَکِیمٍ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَن حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی حَرَّۃِ بَنِی مُعَاوِیَۃَ واتَّبَعْت أَثَرَہُ حَتَّی ظَہَرَ عَلَیْہَا فَصَلَّی الضُّحَی ، ثَمَانِ رَکَعَاتٍ طَوَّلَ فِیہِنَّ ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ : یَا حُذَیْفَۃُ طَوَّلْت عَلَیْک ، قُلْتُ: اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ ، قَالَ : إنِّی سَأَلْت اللَّہَ فِیہَا ثَلاثًا فَأَعْطَانِی اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِی وَاحِدَۃً ، سَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُظْہِرَ عَلَی أُمَّتِی غَیْرَہَا فَأَعْطَانِی ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُہْلِکَہَا بِالسِّنِینَ ، فَأَعْطَانِی وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یَجْعَلَ بَأْسَہَا بَیْنَہَا، فَمَنَعَنِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی امت کے لیے مانگی جس کا کچھ حصہ عطا بھی کر دیا گیا
(٣٠١٢١) حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھی اور بہت لمبی نماز پڑھی، جب نماز پڑھ کر فارغ ہوئے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے لمبی نماز پڑھی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے شوق اور خوف کی نماز پڑھی اور میں نے اللہ سے اپنی امت کے لیے تین چیزیں مانگیں، پس اللہ نے مجھے دو چیزیں عطا فرما دیں اور ایک چیز کو واپس مجھ پر رد کردیا۔ میں نے اللہ سے سوال کیا کہ اس امت پر ان کے علاوہ کسی دشمن کو مسلط مت فرما۔ پس اللہ نے اس دعا کو شرف قبولیت عطا فرمائی، اور میں نے اللہ سے سوال کیا کہ اس امت کو ڈوبنے کے عذاب کے ذریعہ ہلاک مت فرما، پس اللہ نے اس دعا کو بھی شرف قبولیت عطا فرمائی۔ اور میں نے یہ بھی سوال کیا کہ اس امت کے درمیان آپس میں کوئی جنگ نہ ہو تو یہ دعا مجھ پر واپس لوٹا دی گئی۔
(۳۰۱۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن رَجَائٍ الأَنْصَارِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا صَلاۃً فَأَطَالَ فِیہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَقَدْ أَطَلْت الْیَوْمَ الصَّلاۃَ ، قَالَ : إنِّی صَلَّیْت صَلاۃَ رَغْبَۃٍ وَرَہْبَۃٍ وَسَأَلْت اللَّہَ لأُمَّتِی ثَلاثًا ، فَأَعْطَانِی ثِنْتَیْنِ وَرَدَّ عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، سَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُسَلِّطَ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِہِمْ فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُہْلِکَہُمْ غَرَقًا فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یَجْعَلَ بَأْسَہُمْ بَیْنَہُمْ ، فَرُدَّت عَلَیَّ۔ (احمد ۲۴۰۔ ابن خزیمہ ۱۲۱۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی امت کے لیے مانگی جس کا کچھ حصہ عطا بھی کر دیا گیا
(٣٠١٢٢) حضرت صھیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز پڑھتے تو آہستہ سے کچھ کہتے جس کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نہیں بتلایا تھا۔ پس ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بلاشبہ ابھی جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھی ہے تو آہستہ سے کچھ کہا جس کو ہم نہیں سمجھ سکے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمانے لگے، کیا تم نے میرے پڑھنے کو جان لیا ؟ ہم نے کہا ! جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے انبیاء میں سے ایک نبی کا قصہ یاد آگیا۔ جن کی قوم کے لشکر کو ان کا تابع بنادیا گیا تھا، پس انھوں نے اس لشکر کی طرف دیکھ کر فرمایا : کون ہے جو اس سے بدلہ لے سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پس ان سے کہا گیا : آپ اپنی قوم کے لیے تین میں سے ایک بات منتخب کریں : یا تو ان پر کسی غیر دشمن کو مسلط کردیا جائے، یا پھر بھوک و فاقہ یا پھر موت ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : انھوں نے اپنی قوم پر یہ تینوں چیزیں پیش کیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی قوم نے کہا : آپ اللہ کے نبی ہیں آپ ہی ہمارے لیے کوئی ایک منتخب فرما لیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پس وہ نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔ یہ بھی فرمایا : جب وہ لوگ کسی چیز سے ڈرتے تو وہ نماز کی پناہ پکڑتے تھے۔ پس ان نبی نے نماز پڑھی، پھر یوں فرمایا : اے اللہ ! یا تو آپ نے ان پر دشمن کو مسلط فرمانا تھا پس آپ ایسا مت کریں یا پھر بھوک تو وہ بھی نہیں، لیکن موت عطا کر دے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی قوم پر موت کو مسلط کردیا گیا۔ پس ان کی قوم کے تین دنوں میں ستر ہزار افراد موت کی وادی میں سو گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پس میں آہستہ سے جو پڑھ رہا تھا جو تم نے سنا میں یہ دعا پڑھ رہا تھا۔ اے اللہ ! میں آپ کی مدد سے سے ہی تدبیر کروں گا، اور آپ کی مدد سے ہی حملہ کروں گا، اور ایسا کرنے کی طاقت نہیں سوائے تیری مدد کے۔
(۳۰۱۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَن صُہَیْبٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا صَلَّی ہَمَسَ شَیْئًا لاَ یُخْبِرُنَا بِہِ ، فقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّک مِمَّا إذَا صَلَّیْت ہَمَسْت شَیْئًا لاَ نَفْقَہُہُ ، قَالَ ، فَطِنْتُمْ بِی ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : ذَکَرْت نَبِیًّا مِنَ الأَنْبِیَائِ أُعْطِیَ جُنُودًا مِنْ قَوْمِہِ ، فَنَظَرَ إِلَیْہِمْ ، فَقَالَ : مَنْ یُکَافِئُ ہَؤُلائِ ، قَالَ : فَقِیلَ لَہُ : اخْتَرْ لِقَوْمِکَ إحْدَی ثَلاثٍ : إمَّا أَنْ یُسَلِّطَ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِہِمْ ، أَوِ الْجُوعَ ، أَوِ الْمَوْتَ ، قَالَ : فَعَرَضَ ذَلِکَ عَلَی قَوْمِہِ ، قَالَ : فَقَالُوا : أَنْتَ نَبِیُّ اللہِ فَاخْتَرْ لَنَا ، قَالَ : فَقَامَ إِلَی الصَّلاۃِ ، قَالَ : وَکَانُوا مِمَّا إذَا فَزِعُوا فَزِعُوا إِلَی الصَّلاۃِ فَصَلَّی فَقَالَ : اللَّہُمَّ أما أن تُسَلِّطْ عَلَیْہِمْ مِنْ غَیْرِہِمْ فَلا ، أَو الْجُوعُ فَلا ، وَلَکِنَّ الْمَوْتَ ، قَالَ : فَسَلَّطَ عَلَیْہِمَ الْمَوْتَ ، فَمَاتَ مِنْہُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا فِی ثَلاثَۃِ أَیَّامٍ ، قَالَ : فَہَمْسِی الَّذِی تَسْمَعُونَ أنی أَقُولُ : اللَّہُمَّ بِکَ أُحَاوِلُ وَبِکَ أُصَاوِلُ ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّۃَ إِلاَّ بِکَ۔ (نسائی ۱۰۴۵۰۔ احمد ۳۳۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی امت کے لیے مانگی جس کا کچھ حصہ عطا بھی کر دیا گیا
(٣٠١٢٣) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلند جگہ سے ہماری طرف تشریف لائے۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر مسجد بنی معاویہ کے پاس سے ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے اور اس میں دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ اور ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے رب سے لمبی دعا مانگی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف پلٹے۔ ور فرمایا۔ میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں۔ پس رب نے مجھے دو چیزیں عطا فرما دیں اور ایک کو منع فرما دیا۔ میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ وہ میری امت کو فاقہ کے ذریعہ سے مت ہلاک فرمائیں، تو اللہ نے اس دعا کو شرف قبولیت عطا فرمائی، اور میں نے یہ بھی سوال کیا کہ میری امت کو ڈوبنے کے ذریعہ ہلاک مت فرمانا۔ پس اللہ نے اس دعا کو بھی شرف قبولیت عطا فرمائی، اور میں نے یہ بھی سوال کیا کہ امت کے درمیان کوئی جنگ نہ ہو تو اللہ نے منع فرما دیا۔
(۳۰۱۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ ، أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ ذَاتَ یَوْمٍ مِنَ الْعَالِیَۃِ حَتَّی إذَا مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِی مُعَاوِیَۃَ دَخَلَ فَرَکَعَ فِیہِ رَکْعَتَیْنِ وَصَلَّیْنَا مَعَہُ ، وَدَعَا رَبَّہُ طَوِیلاً ، ثُمَّ انْصَرَفَ إلَیْنَا فَقَالَ : سَأَلْتُ رَبِّی ثَلاثًا ، فَأَعْطَانِی اثْنَتَیْنِ وَرَدَّ عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، سَأَلْت رَبِّی أَنْ لاَ یُہْلِکَ أُمَّتِی بِالسَّنَۃِ فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُہْلِکَ أُمَّتِی بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یَجْعَلَ بَأْسَہُمْ بَیْنَہُمْ ، فَمَنَعَنِیہَا۔ (مسلم ۲۲۱۶۔ احمد ۱۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٢٤) حضرت مطلب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر یہ دعا پڑھا کرتے تھے : اے اللہ ! میری عمر کے آخری حصہ کو بہتر بنا دے۔ اور میرے عمل کے اختتام کو بہتر بنا دے۔ اور جس دن میں تجھ سے ملاقات کروں میرے ان دنوں کو بہتر بنا دے۔ حضرت مطلب بن عبداللہ نے فرمایا : حضرت عمر یوں دعا فرمایا کرتے تھے : اے اللہ ! تو اپنی رسی کے ذریعہ میری حفاظت فرما۔ اور اپنے فضل سے مجھے رزق عطا فرما۔ اور مجھے ایسا بنا دے کہ میں تیرے حکم کی حفاظت کرنے والا بن جاؤں۔
(۳۰۱۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَن کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ اجْعَلْ خَیْرَ عُمْرِی أَخِیرَہُ ، وَخَیْرَ عَمَلِی خَوَاتِمَہُ ، وَخَیْرَ أَیَّامِی یَوْمَ أَلْقَاک ، قَالَ : وَکَانَ عُمَرُ یَقُولُ : اللَّہُمَّ اعْصِمْنِی بِحَبْلِکَ وَارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِکَ وَاجْعَلْنِی أَحْفَظُ أَمْرَک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٢٥) حضرت شداد فرماتے ہیں کہ سب سے پہلی دعا جو حضرت عمر نے کی بیشک فرمایا : اے اللہ ! میں کمزور ہوں پس تو مجھے قوی بنا دے۔ اور میں بہت سخت ہوں تو مجھے نرم بنا دے۔ اور بیشک میں بہت کنجوس ہوں تو مجھے سخی بنا دے۔
(۳۰۱۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ کَلامٍ تَکَلَّمَ بِہِ عُمَرُ أَنْ ، قَالَ : اللَّہُمَّ إنِّی ضَعِیفٌ فَقَوِّنِی وَإِنِّی شَدِیدٌ فَلَیِّنِی وَإِنِّی بَخِیلٌ فَسَخِّنِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٢٦) حضرت حسان بن فائد العبسی ، حضرت عمر کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ یہ دعا کرتے تھے : اے اللہ ! تو میرے دل میں بےنیازی کو بھر دے۔ اور مجھ میں شوق پیدا فرما اس چیز کا جو تیرے پاس ہے۔ اور جو رزق تو نے مجھے عطا فرمایا ہے اس میں برکت عطا فرما۔ اور جو چیز تو نے مجھ پر حرام کی ہے مجھے اس سے بےنیاز کر دے۔
(۳۰۱۲۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَن حَسَّانَ بْنِ فَائِدٍ الْعَبْسِیِّ، عَن عُمَرَ، أَنَّہُ کَانَ یَدْعُو : اللَّہُمَّ اجْعَلْ غِنَایَا فِی قَلْبِی وَرَغْبَتِی فِیمَا عِنْدَکَ وَبَارِکْ لِی فِیمَا رَزَقْتَنِی وَأَغْنِنِی عَمَّا حَرَّمْت عَلَیَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٢٧) حضرت ربیع فرماتے ہیں حضرت عمر کے بارے میں کہ وہ یوں دعا کرتے تھے : اے اللہ ! میں آپ سے اپنے گناہوں کی معافی ما نگتا ہوں ۔ اور میں آپ سے اپنے بھلائی کے کاموں کی راہنمائی طلب کرتا ہوں۔ اور میں آپ سے توبہ کرتا ہوں۔ پس آپ میری توبہ قبول فرما لیجیے۔ یقیناً آپ ہی میرے رب ہیں۔ اے اللہ ! اپنی طرف کا مجھ میں شوق ڈال دیں۔ اور میرے سینے میں بےنیازی ڈال دیں۔ اور جو آپ نے مجھے رزق عطا کیا ہے اس میں برکت عطا فرما دیجیے۔ اور آپ میری طرف سے دعا کو قبول فرمائیے۔ اور یقیناً آپ ہی میرے رب ہیں۔
(۳۰۱۲۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَن عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ أَسْتَغْفِرُک لِذَنْبِی ، وَأَسْتَہْدِیک لِمَرَاشِدِ أَمْرِی ، وَأَتُوبُ إلَیْک فَتُبْ عَلَیَّ إنَّک أَنْتَ رَبِّی ، اللَّہُمَّ فَاجْعَلْ رَغْبَتِی إِلَیْکَ ، وَاجْعَلْ غِنَایَا فِی صَدْرِی ، وَبَارِکْ لِی فِیمَا رَزَقْتَنِی ، وَتَقَبَّلْ مِنِّی إِنَّکَ أَنْتَ رِبِّی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٢٨) حضرت ابراہیم التیمی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عمر کے پاس یوں دعا کی : اے اللہ ! آپ مجھے قلیل میں سے بنا دیجیے۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عمر نے پوچھا : تم نے یہ کیا دعا مانگی ؟ تو وہ شخص کہنے لگا : میں نے اللہ رب العزت کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” اور میرے بندوں میں بہت تھوڑے شکر گزار ہیں۔ “ تو میں اللہ سے دعا کررہا ہوں کہ وہ مجھے ان تھوڑے بندوں میں سے بنا دے۔ راوی فرماتے ہیں : پھر حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : تمام لوگ عمر سے زیادہ علم والے ہیں۔
(۳۰۱۲۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ اللَّہُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ الْقَلِیلِ ، قَالَ ، فَقَالَ : عُمَرُ : مَا ہَذَا الَّذِی تَدْعُو بِہِ ؟ فَقَالَ : إنِّی سَمِعْت اللَّہَ یَقُولُ : وَقَلِیلٌ مِنْ عِبَادِی الشَّکُورُ فَأَنَا أَدْعُو أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْ أُولَئِکَ الْقَلِیلِ ، قَالَ : فَقَالَ : عُمَرُ : کُلُّ النَّاسِ أَعْلَمُ مِنْ عُمَرَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٢٩) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو یوں دعا مانگتے ہوئے سنا : اے اللہ ! تو ہمیں عافیت بخش دے اور ہم سے درگزر فرما۔
(۳۰۱۲۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ سَمِعْت عُمَرَ یَقُولُ اللَّہُمَّ عَافِنَا وَاعْفُ عَنَّا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر سے منقول ہںِ
(٣٠١٣٠) خراسان کا ایک بوڑھا شخص جس کو میکائیل کہا جاتا تھا انھوں نے فرمایا کہ حضرت عمر جب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا فرماتے : تو میرے کھڑے ہونے کو جانتا ہے اور میری ضرورت کو بھی جانتا ہے : اے اللہ ! تو مجھے اپنے پاس سے لوٹا اس حال میں کہ میری حاجت پوری ہو، کامیاب ہو، قبول ہونے والی قبول کی گئی میرے لیے۔ تحقیق تو نے میری مغفرت فرما دی اور تو نے مجھ پر رحم فرما دیا۔ پس جب اپنی نماز مکمل فرما لیتے تو فرماتے : اے اللہ ! میں نے دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں دیکھی جو دائمی ہو۔ اور نہ ہی کوئی ایسی حالت دیکھی جو کہ ہمیشہ سیدھی رہے۔ اے اللہ ! تو مجھے ایسا بنا دے کہ میں علم کے ساتھ بات کروں اور میں حکم کے ساتھ خاموش رہوں۔ اے اللہ ! تو میرے لیے دنیا کو زیادہ مت فرما دے کہ میں سرکش بن جاؤں۔ اور نہ ہی میرے لیے اس دنیا کو اتنا تھوڑا کر دے کہ میں تجھے بھول جاؤں، اس لیے کہ جو تھوڑا اور کافی ہو وہ بہتر ہے اس سے جو زیادہ ہو اور غفلت میں ڈال دے۔
(۳۰۱۳۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن طُعْمَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَن رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ مِیکَائِیلُ شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ خُرَاسَانَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یقول : قَدْ تَرَی مَقَامِی وتعلم حَاجَتِی فَارْجِعْنِی مِنْ عِنْدِکَ یَا اللَّہُ بِحَاجَتِی مُفَلَّجًا مُنَجَّحًا مُسْتَجِیبًا مُسْتَجَابًا لِی ، قَدْ غَفَرْت لِی وَرَحِمَتْنِی فَإِذَا قَضَی صَلاتَہُ ، قَالَ : اللَّہُمَّ لاَ أَرَی شَیْئًا مِنَ الدُّنْیَا یَدُومُ ، وَلا أَرَی حَالاً فِیہَا یَسْتَقِیمُ ، اللَّہُمَّ اجْعَلْنِی أنْطِقُ فِیہَا بِعِلْمٍ وَأَصْمُتُ بِحُکْمٍ ، اللَّہُمَّ لاَ تُکْثِرْ لِی مِنَ الدُّنْیَا فَأَطْغَی ، وَلا تُقِلَّ لِی مِنْہَا فَأَنْسَی ، فَإِنَّہُ مَا قَلَّ وَکَفَی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَأَلْہَی۔
তাহকীক: