মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮০১ টি

হাদীস নং: ২৯৯৫০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ جب وہ دعا کریں تو یہ کلمات پڑھیں۔ ” اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ “
(٢٩٩٥١) حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں دعا فرمایا کرتے تھے : اے اللہ ! تو ہمیں دنیا میں خوبی عطا فرما، اور آخرت میں خوبی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔
(۲۹۹۵۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَن ثَابِتٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَدْعُو : اللَّہُمَّ آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ جب وہ دعا کریں تو یہ کلمات پڑھیں۔ ” اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ “
(٢٩٩٥٢) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک آدمی کے پاس تشریف لے گئے وہ آدمی مشقت کی وجہ سے گویا کمزور اکھڑے ہوئے بالوں والا چوزہ تھا، حضرت انس فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا ؟ کیا تو اللہ سے کسی چیز کی دعا کرتا رہا ہے ؟ وہ کہنے لگا : مں یوں دعا کرتا تھا : اے اللہ ! آخرت میں جو سزا مجھے ملنے والی ہے وہ مجھے دنیا ہی میں دے دے۔ حضرت انس فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے ارشاد فرمایا : ” تو یوں دعا کیوں نہیں کرتا : اے اللہ ! تو ہمیں دنیا میں بھی خوبی دے، ور آخرت میں بھی خوبی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ “ راوی فرماتے ہیں : کہ اس شخص نے اللہ سے یہ دعا کی تو اللہ نے اسے شفا عطا فرما دی۔
(۲۹۹۵۲) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنِ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : دَخَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ کَأَنَّہُ فَرْخٌ مَنْتُوفٌ مِنَ الْجَہْدِ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ کُنْت تَدْعُو اللَّہَ بِشَیْئٍ ؟ قَالَ : کُنْتُ أَقُولُ اللَّہُمَّ مَا کُنْت مُعَاقِبِی بِہِ فِی الآخِرَۃِ فَعَجِّلْہُ لِی فِی الدُّنْیَا ، فَقَالَ لَہُ : النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَلا قُلْتَ : اللَّہُمَّ آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ قَالَ : فَدَعَا اللَّہَ فَشَفَاہُ۔

(بخاری ۷۲۸۔ مسلم ۲۰۶۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ جب وہ دعا کریں تو یہ کلمات پڑھیں۔ ” اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ “
(٢٩٩٥٣) حضرت حبیب بن صھبان فرماتے ہیں : کہ میں نے سنا حضرت عمر کو اس حال میں کہ وہ بیت اللہ کا طواف فرما رہے تھے، اور نہیں تھی ان کی عادت مگر ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے کی : اے ہمارے رب ! تو ہمیں دنیا میں خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔
(۲۹۹۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَن حَبِیبِ بْنِ صَہْبَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ وَہُوَ یَطُوفُ حَوْلَ الْبَیْتِ وَلَیْسَ لَہُ ہِجِّیرًا إِلاَّ ہَؤُلائِ الْکَلِمَاتِ : { رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ جب وہ دعا کریں تو یہ کلمات پڑھیں۔ ” اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ “
(٢٩٩٥٤) اس سند کے ساتھ بھی حضرت عمر کا ما قبل والا عمل منقول ہے۔
(۲۹۹۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ ، عَن حَبِیبِ بْنِ صَہْبَانَ ، عَن عُمَرَ بِمِثْلِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حفاظت کے لیے دعا جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ کو تعلیم فرمائی
(٢٩٩٥٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ خادم مانگنے کے لیے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تمہیں دینے کو میرے پاس اس وقت کچھ بھی نہیں ہے۔ پس وہ واپس لوٹ گئیں ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بعد خود ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا : جو چز تیرے نزدیک پسندیدہ تھی جس کا تو نے سوال کیا وہ عطا کروں یا اس سے بھی بہتر چیز ؟ یہ بات سن کر حضرت علی نے حضرت فاطمہ سے کہا : تم کہو : نہیں، بلکہ اس سے بھی بہتر چیز عطا کریں۔ حضرت فاطمہ نے ایسے ہی کہا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم یہ دعا پڑھ لیا کرو : اے اللہ ! ساتوں آسمانوں کے پروردگار اور عرش عظیم کے پروردگار، ہمارے پروردگار اور ہر چیز کے پروردگار، توراۃ ، انجیل اور قرآن عظیم کے اتارنے والے، تو ہی سب سے پہلا ہے تیرے سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی، تو ہی سب سے پچھلا ہے، تیرے بعد بھی کوئی چیز نہیں ہوگی ، اور تو ظاہر و آشکارا ہے، تیرے اوپر بھی کوئی چیز نہیں ہے ، اور تو ہی پوشیدہ ہے، تیرے نیچے بھی کوئی چیز نہیں ہے، تو مجھ سے قرض کو دور فرما دے، اور مجھے فقر سے بےنیاز کر دے۔
(۲۹۹۵۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَتَتْ فَاطِمَۃُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُہُ خَادِمًا فَقَالَ لَہَا : مَا عِنْدِی مَا أُعْطِیک ، فَرَجَعَتْ فَأَتَاہَا بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ : الَّذِی سَأَلْت أَحَبُّ إلَیْک أَمْ مَا ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ ، فَقَالَ : لَہَا عَلِیٌّ : قُولِی : لاَ ، بَلْ مَا ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ ، فَقَالَتْ فَقَالَ : قُولِی : اللَّہُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِیمِ ، أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَک شَیْئٌ وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَیْئٌ ، وَأَنْتَ الظَّاہِرُ فَلَیْسَ فَوْقَک شَیْئٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُونَک شَیْئٌ ، اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔ (مسلم ۶۳۔ ترمذی ۳۴۸۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حفاظت کے لیے دعا جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ کو تعلیم فرمائی
(٢٩٩٥٦) حضرت عبد الرحمن بن أبی لیلی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا : کہ حضرت فاطمہ نے آٹا گوندھنے اور چکی پیسنے کی وجہ سے ہاتھ میں درد کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی۔ حضرت علی فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چند قیدی لائے گئے تو حضرت فاطمہ خادم مانگنے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئیں مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موجود نہ پایا۔ اور حضرت عائشہ کو موجود پایا تو اپنے آنے کا مقصد بتلا دیا۔ حضرت علی فرماتے ہیں : جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہم نے اٹھنا چاہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی جگہ پر لیٹے رہو۔ حضرت علی کہتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں کی ٹھنڈک محسوس کی ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہاری ایسی چیز کی طرف راہنمائی نہ فرماؤں جو تم دونوں کے لیے ایک خادم سے بھی بہتر ہے ؟ تم دونوں تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ، اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔
(۲۹۹۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّ فَاطِمَۃَ اشْتَکَتْ إِلَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدَہَا مِنَ الْعَجْنِ وَالرَّحَی ، قَالَ : فَقَدِمَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بسَبْیٌ فَأَتَتْہُ تَسْأَلُہُ خَادِمًا فَلَمْ تَجِدْہُ ، وَوَجَدَتْ عَائِشَۃَ فَأَخْبَرَتْہَا ، قَالَ عَلِیٌّ : فَجَائَنَا بَعْدَ مَا أَخَذْنَا مَضَاجِعَنا فَذَہَبْنَا نقوم فَقَالَ : مَکَانَکُمَا ، قَالَ : فَجَائَ فَجَلَسَ بَیْنِی وَبَیْنَہَا حَتَّی وَجَدْت بَرْدَ قَدَمِہِ فَقَالَ : أَلا أَدُلُّکُمَا عَلَی مَا ہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنْ خَادِمٍ : تُسَبِّحَانِہِ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ ، وَتَحْمَدَانِہِ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ ، وَتُکَبِّرَانِہِ ثَلاثًا وَثَلاثِینَ۔ (بخاری ۲۰۲۳۔ مسلم ۲۰۹۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو دعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ کو سکھائی کہ وہ یوں دعا کریں
(٢٩٩٥٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو یہ دعا سکھائی ہے : اے اللہ ! میں آپ سے تمام بھلائیوں کا سوال کرتا ہوں ، جو جلدی ملنے والی ہیں اور جو دیر میں ملنے والی ہیں، جن کو میں جانتا ہوں اور جن کو میں نہیں جانتا، اور میں تمام برائیوں سے پناہ مانگتا ہوں جن کو میں جانتا ہوں اور جن کو میں نہیں جانتا، اے اللہ ! میں تجھ سے اس بھلائی کا سوال کرتا ہوں جو تیرے بندے اور تیرے نبی نے مانگی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس برائی سے جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پناہ مانگی ہے، اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اور ہر اس قول اور عمل کا جو جنت کے قریب کر دے، اور میں آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور ہر اس قول اور عمل سے جو اس آگ کے قریب کر دے، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں یہ کہ تو ہر فیصلہ کو جو تو نے میرے لیے کیا ہے اس کو میرے حق میں بہتر کر دے۔
(۲۹۹۵۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا جَبْرُ بْنُ حَبِیبٍ عَن أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَّمَہَا ہَذَا الدُّعَائَ اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَآجِلِہِ ، مَا عَلِمْت مِنْہُ ، وَمَا لَمْ أَعْلَمْ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہِ ، مَا عَلِمْت مِنْہُ ، وَمَا لَمْ أَعْلَمْ ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنْ خَیْرِ مَا سَأَلَک عَبْدُک وَنَبِیُّک ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ مِنْہُ عَبْدُک وَنَبِیُّک ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک الْجَنَّۃَ ، وَمَا قَرَّبَ إلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ ، أَوْ عَمَلٍ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ ، وَمَا قَرَّبَ إلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ ، أَوْ عَمَلٍ ، وَأَسْأَلُک أَنْ تَجْعَلَ کُلَّ قَضَائٍ تَقْضِیہِ لِی خَیْرًا۔ (احمد ۱۳۴۔ ابن حبان ۸۶۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنی دعا میں یوں کہے ! تو مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے
(٢٩٩٥٨) حضرت قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ حضرت عمار نے نماز پڑھائی تو لوگ گویا ان کی نماز کو ناپسند کر رہے تھے ، پھر ان سے اس بارے میں پوچھا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : کیا میں رکوع و سجود کو مکمل طور پر ادا نہ کروں ؟ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں ! ضرور ادا کریں۔ انھوں نے فرمایا : یقیناً میں نے اللہ سے دعا مانگی جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی تھی۔ ” اے اللہ ! اپنے علم غیب کے ساتھ اور اپنی مخلوق پر قدرت کے ساتھ، تو مجھے زندہ رکھ جب تک تو جانتا ہے کہ زندگی میرے حق میں بہتر ہے، اور مجھے موت دے دے جب تو جان لے کہ موت میرے لیے بہتر ہے۔ اے اللہ ! میں تجھ سے غصہ اور خوشی میں اخلاص کی بات کا سوال کرتا ہوں، اور امیری اور فقیری میں میانہ روی کا ، ظاہر اور پوشیدگی میں تیرے خوف کا، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تقدیر پر راضی رہنے کا، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسی نعمت کا جو ختم نہ ہو، اور آنکھ کی ٹھنڈک کا جو منقطع نہ ہو، اور موت کے بعد مزے کی زندگی کا۔ اور تیرے چہرہ انور کے دیدار کی لذت کا، اور تیری ملاقات کے شوق کا، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تکلیف کی حالت میں ہونے والی تکلیف سے اور گمراہ کرنے والے فتنہ سے۔ اے اللہ ! ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما، اور ہمیں ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے۔
(۲۹۹۵۸) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَن شَرِیکٍ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَن قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ : صَلَّی عَمَّارٌ صَلاۃً کَأَنَّہُمْ أَنْکَرُوہَا ، فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : أَلَمْ أُتِمَّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ؟ قَالُوا : بَلَی ، قَالَ : فَإِنِّی قَدْ دَعَوْت اللہ بِدُعَائٍ سَمِعْتہ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اللَّہُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْیِنِی مَا عَلِمْت الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِی ، وَتَوَفَّنِی إذَا عَلِمْت الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِی ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک کَلِمَۃَ الإِخْلاصِ فِی الْغَضَبِ وَالرِّضَی ، وَالْقَصْدَ فِی الْغِنَی وَالْفَقْرِ ، وَخَشْیَتَکَ فِی الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ، وَأَسْأَلُک الرِّضَا بِالْقُدْرَۃِ ، وَأَسْأَلُک نَعِیمًا لاَ یَنْفَدُ ، وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لاَ تَنْقَطِعُ ، وَلَذَّۃَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ ، وَلَذَّۃَ النَّظَرِ إِلَی وَجْہِکَ ، وَشَوْقًا إِلَی لِقَائِکَ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ ضَرَّائَ مُضِرَّۃٍ ، وَفِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ ، اللَّہُمَّ زَیِّنَّا بِزِینَۃِ الإِیمَانِ وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِینَ۔ (بزار ۱۳۹۲۔ طبرانی ۶۲۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنی دعا میں یوں کہے ! تو مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے
(٢٩٩٥٩) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص بھی دنیا کی کسی مصیبت کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے۔ اور لیکن اسے چاہیے کہ وہ یوں دعا کرے : اے اللہ ! مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے حق میں بہتر ہو، اور مجھے وفات دے جب وفات میرے حق میں بہتر ہو۔
(۲۹۹۵۹) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَتَمنَّ أَحَدُکُمَ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِہِ فِی الدُّنْیَا وَلَکِنْ لِیَقُلِ : اللَّہُمَّ أَحْیِنِی مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِی وَتَوَفَّنِی إذَا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِی۔ (بخاری ۵۶۷۱۔ مسلم ۲۰۶۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنی دعا میں یوں کہے ! تو مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے
(٢٩٩٦٠) حضرت مالک بن الحارث فرماتے ہیں کہ حضرت عمار یوں دعا کرتے : اے اللہ ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں آپ کے علم غیب کے ساتھ، اور مخلوق پر آپ کی قدرت کے ساتھ، کہ آپ مجھے زندہ رکھیں جب تک آپ جانیں کہ زندگی میرے حق میں بہتر ہے، اور مجھے وفات دے دیں جب آپ جان لیں کہ وفات میرے لیے بہتر ہے۔ اے اللہ ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں ظاہر اور پوشیدگی میں آپ کے خوف کا، اور میں آپ سے امیری اور فقیری میں میانہ روی مانگتا ہوں، اور میں آپ سے سوال کرتا ہوں غصہ اور خوشی میں اعتدال کا۔ اے اللہ ! میرے نزدیک اپنی ملاقات کو محوظب بنا دے، اور اپنی ملاقات کے شوق کو بھی جو نہ گمراہ کرنے والے فتنہ میں ہو اور نہ ہی کسی حالت تکلیف میں تکلیف دے۔
(۲۹۹۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : کَانَ مِنْ دُعَائِ عَمَّارٍ اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک بِعِلْمِکَ الْغَیْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَنْ تُحْیِیَنِی مَا عَلِمْت الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِی وَتَوَفَّنِی مَا عَلِمْت الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِی ، اللَّہُمَّ أَسْأَلُک خَشْیَتَکَ فِی الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ، وَأَسْأَلُک الْقَصْدَ فِی الْغِنَی وَالْفَقْرِ ، وَأَسْأَلُک الْعَدْلَ فِی الرِّضَائِ وَالْغَضَبِ ، اللَّہُمَّ حَبِّبْ إلَیَّ لِقَائَک وَشَوْقًا إلَیْک فِی غَیْرِ فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ ، وَلا ضَرَّاء مَضَرَّۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعا کے شروع کرنے کا بیان
(٢٩٩٦١) حضرت سلمۃ بن الاکوع فرماتے ہیں کہ میں نے نہیں سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہ آپ نے دعا شروع فرمائی ہو مگر یہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کلمات کے ساتھ دعا شروع فرماتے تھے : پاک ہے میرا پروردگار، بڑا عالیشان، بلند وبالا اور سب کچھ عطا کرنے والا ہے۔
(۲۹۹۶۱) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَن عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ : حدَّثَنَی إیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَا سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَفْتِحُ دُعَاء إِلاَّ یَسْتَفْتِحُہُ بِسُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی الْعَلِیِّ الْوَہَّابِ۔ (احمد ۵۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٢) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے کوئی ایسا ذکر بتادیں جو پڑھتا رہا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کہو : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اور سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ پاک ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے، گناہوں سے بچنے اور نیکی پر لگنے کی طاقت صرف اللہ کی ذات کی طرف سے ہے جو زبردست غالب حکمت والا ہے۔

حضرت سعد فرماتے ہیں دیہاتی نے پوچھا : یہ تو میرے رب کے لیے ہے اور میرے لیے کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہہ : اے اللہ ! مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، اور مجھے ہدایت دے ، اور مجھے رزق عطا فرما۔
(۲۹۹۶۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَن مُوسَی الْجُہَنِیِّ ، عَن مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، عَلِّمْنِی شَیْئًا أَقُولُہُ ، قَالَ : قُلْ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ اللَّہُ ، أَکْبَرُ کَبِیرًا ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ کَثِیرًا ، سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ، لاَ حَوْلَ وَلا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللہِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ ، قَالَ : فَقَالَ الأَعْرَابِیُّ : ہَذَا لِرَبِّی فَمَا لِی ، قَالَ : قُلِ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی۔ (مسلم ۲۰۷۲۔ ابن حبان ۹۴۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٣) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے پس گویا ہم چاہ رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے لیے دعا فرمائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ہماری مغفرت فرما، اور ہم پر رحم فرما، اور ہم سے راضی ہوجا، اور ہم سے قبول فرما، اور ہمیں جنت میں داخل فرما دے، اور ہمیں آگ سے چھٹکارا عطا فرما، اور ہمارے سارے معاملے کو درست فرما دے پھر ہم نے چاہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مزید دعا فرمائیں ۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں نے تمہارے سارے مسئلوں کو اکٹھا کردیا ہے۔
(۲۹۹۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَن مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی الَعَنَبَسِ ، عَنْ أَبِی الْعَدَبَّس ، عَنْ أَبِی مَرْزُوقٍ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَأَنَّا اشْتَہَیْنَا أَنْ یَدْعُوَ لَنَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّۃَ وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا کُلَّہُ ، فَکَأَنَّا اشْتَہَیْنَا أَنْ یَزِیدَنَا فَقَالَ : قَدْ جَمَعْت لَکُمُ الأَمْرَ۔ (احمد ۲۵۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٤) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ حضرت حصین اسلام لانے سے قبل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے گے : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے کیا چیز پڑھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ دعا پڑھا کرو، ” اے اللہ ! میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں اپنے نفس کے شر سے، اور میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ آپ مجھے میرے صحیح معاملہ پر پختہ کردیں۔ “ راوی فرماتے ہیں : پھر اس کے بعد حضرت حصین نے اسلام قبول کرلیا۔ اور پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے : میں نے پہلی مرتبہ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہی سوال کیا تھا اور اب میں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال کرتا ہوں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کیا چیز پڑھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو یہ دعا پڑھ : اے اللہ ! تو میری مغفرت فرما ان کاموں سے جو میں نے پوشیدہ طور پر کیے، اور جو میں نے اعلانیہ کیے، اور جو میں نے غلطی سے کیے، اور جو میں نے جان بوجھ کر کیے، اور جو میں نے ناواقفیت سے کیے، اور جو میں نے جانتے بوجھتے ہوئے کیے۔
(۲۹۹۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ قَالَ : حدَّثَنِی رِبْعِیُّ بْنُ حِرَاشٍ ، عَن عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، أَنَّہُ قَالَ : جَائَ حُصَیْنٌ إِلَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ یُسْلِمَ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ ، مَا تَأْمُرُنِی أَنْ أَقُولَ ؟ قَالَ : تَقُولُ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی ، وَأَسْأَلُک أَنْ تَعْزِمَ لِی عَلَی أَرْشَدِ أَمْرِی ، قَالَ : ثُمَّ إنَّ حُصَیْنًا أَسْلَمَ بَعْدُ ، ثُمَّ أَتَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إنِّی کُنْت سَأَلْتُک الْمَرَّۃَ الأُولَی ، وَإِنِّی الآنَ أَقُولُ : مَا تَأْمُرُنِی أَقُولُ ؟ قَالَ : قُلِ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی مَا أَسْرَرْت ، وَمَا أَعْلَنْت ، وَمَا أَخْطَأْت ، وَمَا تَعَمَّدْت ، وَمَا جَہِلْت ، وَمَا عَلِمْت۔ (ترمذی ۳۴۸۳۔ احمد ۴۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٥) حضرت بریدہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ارشاد فرمایا : کیا میں تجھے چند ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اس کو یہ کلمات سکھاتا ہے پھر کبھی اس سے ان کلمات کو بھلاتا بھی نہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ کلمات پڑھ لیا کرو : اے اللہ ! میں کمزور ہوں تو اپنی خوشنودی میں میری کمزوری کو طاقت سے بدل دے، اور میری پیشانی کو بھلائی کی طرف پکڑ لے، اور اسلام کو میری خوشنودی کی انتہا بنا دے۔ اے اللہ ! میں کمزور تو مجھے قوی بنا دے، اور میں ذلیل ہوں تو مجھے عزت بخش دے، اور میں فقیر ہوں تو مجھے رزق عطا فرما۔
(۲۹۹۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلائِ ، عَنْ أَبِی دَاوُدَ الأَوْدِیِّ ، عَن بُرَیْدَۃَ قَالَ : قَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلا أُعَلِّمُک کَلِمَاتٍ مَنْ أَرَادَ اللَّہُ بِہِ خَیْرًا عَلَّمَہُ إیَّاہُنَّ ، ثُمَّ لَمْ یُنْسِہِ إیَّاہُنَّ أَبَدًا ، قَالَ: قُلِ : اللَّہُمَّ إنِّی ضَعِیفٌ فَقَوِّ فِی رِضَاک ضَعْفِی ، وَخُذْ إِلَی الْخَیْرِ بِنَاصِیَتِی ، وَاجْعَلِ الإِسْلامَ مُنْتَہَی رِضَائِی ، اللَّہُمَّ إنِّی ضَعِیفٌ فَقَوِّنِی ، وَذَلِیلٌ فَأَعِزَّنِی وَفَقِیرٌ فَارْزُقْنِی۔ (حاکم ۵۲۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٦) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھلا دیں جو میں مانگا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ دعا مانگو : اے اللہ ! میں نے اپنے آپ پر بہت ظلم کیا ہے، اور صرف تو ہی گناہ کو بخش سکتا ہے پس تو مجھے بخش اپنی خاص بخشش کے ساتھ اور مجھ پر رحم فرما۔ بیشک تو بخشنے والا، رحم والا ہے۔
(۲۹۹۶۶) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍحَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَن یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی الْخَیْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ، أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَلِّمْنِی دُعَائً أَدْعُو بِہِ ، قَالَ : قُلِ : اللَّہُمَّ إنِّی ظَلَمْت نَفْسِی ظُلْمًا کَثِیرًا ، وَلا یَغْفِرُ الذَّنْبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِی مَغْفِرَۃً مِنْ عَندِکَ وَارْحَمْنِی إنَّک أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ۔ (بخاری ۸۳۴۔ مسلم ۲۰۷۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ارشاد فرمایا : کیا میں تجھے چند ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ جب تو ان کو پڑھے گا تو تیری بخشش کردی جائے گی۔ باوجود یہ کہ تو بخشا بخشایا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو بڑا بردبار، سخی ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو کہ بلند وبالا ، عظمت والا ہے، پاک ہے ساتوں آسمانوں کا رب، اور عرش کریم کا رب ہے، سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔
(۲۹۹۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : قَالَ لِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلا أُعَلِّمُک کَلِمَاتٍ إذَا قُلْتہنَّ غُفِرَ لَکَ ، مَعَ أَنَّہُ مَغْفُورٌ لَکَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔ (ترمذی ۳۵۰۴۔ ابن حبان ۶۹۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٨) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ایک آدمی پر ہوا جو یہ دعا کررہا تھا : اے اللہ ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اللہ سے مصیبت مانگی ہے پس تو اس سے صحت و عافیت کا سوال کر۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک اور آدمی پر بھی گزر ہوا جو یہ دعا کررہا تھا : اے اللہ ! میں آپ سے مکمل نعمت کا سوال کرتا ہوں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے آدم کے بیٹے ! کیا تو جانتا ہے کہ مکمل نعمت کیا ہے ؟ اس شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس دعا سے میں نے خیر کے ارادہ کی امید کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پس یقیناً مکمل نعمت جنت مں ت داخل ہونا اور جہنم سے بچنا ہے۔

اور ایک اور آدمی پر گزر ہوا تو وہ یہ دعا کررہا تھا : اے بزرگی اور اکرام و انعام والے ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری دعا قبول کی جائے گی پس تو سوال کر۔
(۲۹۹۶۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْوَرْدِ بْنِ ثُمَامَۃَ ، عَنِ اللَّجْلاجِ ، عَن مُعَاذٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک الصَّبْرَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : سَأَلْت اللَّہَ الْبَلائَ فَاسْأَلْہُ الْمُعَافَاۃَ ، وَمَرَّ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک تَمَامَ النِّعْمَۃِ فَقَالَ : یَا ابْنَ آدَمَ ، وَہَلْ تَدْرِی مِنْ تَمَامِ النِّعْمَۃِ ؟ قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، دَعْوَۃٌ دَعَوْت بِہَا رَجَائَ الْخَیْرِ ، قَالَ : فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَۃِ دُخُولَ الْجَنَّۃِ والعوذ مِنَ النَّارِ ، وَمَرَّ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یَقُولُ : یَا ذَا الْجَلالِ وَالإِکْرَامِ ، فَقَالَ : قَدِ اسْتُجِیبَ لَکَ فَاسْأَلْ۔ (احمد ۲۳۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٦٩) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یا ذا الجلال والاکرام (اے بزرگی اور بخشش والے ) کا ورد کیا کرو۔
(۲۹۹۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأعمش عَنِ یزید الرقاشی عَنِ أنس قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ألظوا بـ : یَا ذَا الْجَلالِ وَالإِکْرَامِ۔ (ترمذی ۳۵۲۴۔ احمد ۱۷۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مَا ذکِر فِیمن سأل النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أن یعلِّمہ ما یدعو بِہِ فعلّمہ
(٢٩٩٧٠) حضرت عبداللہ بن الحسن فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن جعفر اپنے ایک بیٹے کے پاس تشریف لے گئے جو بیمار تھا اور اس کو صالح کہا جاتا تھا۔ پھر آپ نے اس سے فرمایا : تو یہ کلمات کہہ : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو کہ بڑا بردبار، سخی ہے، پاک ہے اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے، سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ اے اللہ ! تو میری مغفرت فرما۔ اے اللہ ! تو مجھ پر رحم فرما۔ اے اللہ ! تو میری خطاؤں سے درگزر فرما۔ اے اللہ ! تو مجھے معاف فرما، یقیناً تو معاف کرنے والا بخشنے والا ہے۔ پھر حضرت عبداللہ بن جعفر نے فرمایا : یہ کلمات مجھے میرے چچا نے سکھلائے تھے اور انھیں یہ کلمات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھلائے تھے۔
(۲۹۹۷۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عن إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ جَعْفَرٍ دَخَلَ عَلَی ابْنٍ لَہُ مَرِیضٍ یُقَالُ لَہُ صَالِحٌ ، فَقَالَ لَہُ : قُلْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ ، سُبْحَانَ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ ، الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ، اللَّہُمَّ ارْحَمْنِی ، اللَّہُمَّ تَجَاوَزْ عَنی ، اللَّہُمَّ اعْفُ عَنی فَإِنَّک عَفُوٌّ غَفُورٌ ، ثُمَّ قَالَ : ہَؤُلائِ الْکَلِمَاتُ عَلَّمَنِیہِنَّ عَمِّی ذَکَرَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَّمَہُنَّ إیَّاہُ۔ (نسائی ۱۰۴۷۷)
tahqiq

তাহকীক: