মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جنائز کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৬৭ টি
হাদীস নং: ১২১২৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں جو جنازے کو کندھا دے وہ وضو کرے
(١٢١٢٥) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص میت کو غسل دے اس کو چاہیے وہ نہالے، اور جو اس کو کندھا دے وہ وضو کرے۔
(۱۲۱۲۵) حدَّثَنَا شَبابَۃُ ، حدَّثَنَا ابْن أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১২৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں جو جنازے کو کندھا دے وہ وضو کرے
(١٢١٢٦) حضرت عثمان فرماتے ہیں جو جنازے کو کندھا دے وہ وضو کرے۔
(۱۲۱۲۶) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ : مَنْ حَمَلَ جِنَازَۃً فَلْیَتَوَضَّأْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১২৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت کو دفنانے میں جلدی کرے اس کو روک کر نہ رکھے
(١٢١٢٧) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کے گھر والوں میں سے کسی کا انتقال ہوتا تو آپ فرماتے : جلدی کرو، جلدی کرو، اسے نکالو، اسے نکالو۔ پھر جنازے کو کسی بھی وقت (بغیر کسی خاص وقت کے اہتمام کے) گھر سے نکال دیا جاتا۔
(۱۲۱۲۷) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ عن عُرْوَۃَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إذَا مَاتَ لَہُ الْمَیِّتُ مِنْ أَہْلِہِ ، قَالَ : عَجِّلُوا عَجِّلُوا ، أَخْرِجُوا أَخْرِجُوا ، قَالَ : فَیَخْرُجُ أَیَّۃَ سَاعَۃٍ کَانَتْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১২৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت کو دفنانے میں جلدی کرے اس کو روک کر نہ رکھے
(١٢١٢٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق کا انتقال منگل کی رات کو ہوا، اور منگل کی رات میں ہی ان کو دفن کیا گیا۔
(۱۲۱۲۸) حدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مَاتَ أَبُو بَکْرٍ لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ، وَدُفِنَ لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১২৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٢١٢٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اقتراب الساعۃ سے مراد اچانک آنے والی موت ہے۔
(۱۲۱۲۹) حدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: کَانَ یُقَالُ اقْتِرَابُ السَّاعَۃِ مَوْتُ الْفَجْأۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১২৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٢١٣٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اچانک اور غیر متوقع آنے والی موت مؤمن کیلئے راحت ہے اور کافر کیلئے سزا۔
(۱۲۱۳۰) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَوْتُ الْفَجْأۃِ رَاحَۃٌ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَتَحَیُّفٌ عَلَی الْکَافِرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٢١٣١) حضرت تمیم بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص اچانک فوت ہوگیا تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا غصہ کی حالت میں اٹھایا گیا ہے، میں نے اس کا ذکر حضرت ابراہیم سے کیا اور بہت کم ایسا ہوتا تھا کہ ہم حضرت ابراہیم سے کوئی حدیث ذکر کرتے مگر ان کے پاس اس کو پالیتے، آپ نے فرمایا : صحابہ کرام ناپسند کرتے تھے اچانک اٹھائے جانے کو (موت کو) جس طرح غصب کرنے والا اچانک اٹھا لیا جاتا ہے۔
(۱۲۱۳۱) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : مَاتَ مِنَّا رَجُلٌ بَغْتَۃً ، فَقَالَ رَجُلٌ مِن أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخْذَۃَ غَضَبٍ ، فَذَکَرْتُہُ لإِبْرَاہِیمَ ، وَقَلَّ مَا کُنَّا نَذْکُرُ لإِبْرَاہِیمَ حَدِیثًا إِلاَّ وَجَدْنَا عِنْدَہُ فِیہِ ، فَقَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَخْذَۃً کَأَخْذَۃِ الأَسِفِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٢١٣٢) حضرت عبداللہ اور حضرت عائشہ فرماتے ہیں کہ اچانک آنے والی موت مؤمن کے لیے باعث راحت اور کافر کے لیے باعث حسرت و افسوس ہے۔
(۱۲۱۳۲) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، حدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ وَعَائِشَۃَ قَالاَ : مَوْتُ الْفَجْأۃِ رَأْفَۃٌ بِالْمُؤْمِنِ وَأَسَفٌ عَلَی الْفَاجِرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٢١٣٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اچانک آنے والی موت قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔
(۱۲۱۳۳) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاہِدَ بْنَ أَبِی رَاشِدٍ ، قَالَ : قَالَ مُجَاہِدٌ : مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ مَوْتُ الْبِدَارِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٣١٣٤) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اچانک آنے والی موت کو ناپسند کرتے تھے۔
(۱۲۱۳۴) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ مَوْتَ الْفَجْأۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اچانک آنے والی موت کا ذکر
(١٢١٣٥) حضرت عبید بن خالد صحابہ میں سے کسی سے روایت کرتے ہیں کہ اچانک آنے والی موت غاصب کے لینے کی طرح ہے۔
(۱۲۱۳۵) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ، رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فِی مَوْتِ الْفُجَائَ ۃِ ، قَالَ أَخْذَۃُ أَسَفٍ۔ (ترمذی ۹۸۲۔ احمد ۳/۴۲۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے وقت میت کی پیشانی سے پسینہ صاف کرنا
(١٢١٣٦) حضرت عمارہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے اصحاب میں سے ایک شخص بیمار تھے لوگ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ان کی پیشانی سے پسینہ بہہ رہا تھا، ایک شخص ان کی پیشانی سے پسینہ صاف کرنے لگا تو انھوں نے اس کے ہاتھ پر مارا، حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ بیشک صحابہ کرام میت کے لیے پسینہ کو پسند فرماتے تھے۔
(۱۲۱۳۶) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، قَالَ : کَانُوا عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ وَہُوَ مَرِیضٌ ، فَعَرِقَ جَبِینُہُ ، فَذَہَبَ رَجُلٌ یَمْسَحُ عَنْ جَبِینِہِ الْعَرَقَ ، فَضَرَبَ یَدَہُ ، قَالَ سُفْیَانُ : إنَّہُمْ کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ الْعَرَقَ لِلْمَیِّتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے وقت میت کی پیشانی سے پسینہ صاف کرنا
(١٢١٣٧) حضرت علقمہ اپنے ایک دوست کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے جس کو (بلغم کی) بیماری تھی، آپ نے اس کی پیشانی کو چھوا تو پسینہ نکل رہا تھا آپ یہ دیکھ کر ہنس پڑے، لوگوں میں سے بعض نے عرض کیا اے ابو شبل ! آپ کو کس چیز نے ہنسایا۔ فرمایا : مجھ کو عبداللہ کی بات پر ہنسی آگئی کہ مؤمن کو (جان کنی کے وقت) پسینہ نکلتا ہے تو اس کے کچھ برے عمل ہوتے ہیں تو ان کی وجہ سے اس پر موت کے وقت کچھ سختی ہوتی ہے تاکہ ان برائیوں کا کفارہ بن جائے، اور کافر وفاجر کی روح گدھے کے سانس کی طرح نکلتی ہے، کیونکہ اس کے بھی کچھ اچھے اعمال ہوتے ہیں تو موت کے وقت اس پر آسانی ہوتی ہے تاکہ یہ آسانی ان نیکیوں کا بدلہ ہوجائیں۔
(۱۲۱۳۷) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی صَدِیقٍ لَہُ مِنَ النَّخَعِ یَعُودُہُ ، فَمَسَحَ جَبِینَہُ فَوَجَدَہُ یَرْشَحُ فَضَحِکَ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ الْقَوْمِ : مَا یَضْحَکُک یَا أَبَا شِبْلٍ ؟ قَالَ : ضَحِکْت مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : إنَّ نَفْسَ الْمُؤْمِنِ تَخْرُجُ رَشْحًا ، وَإِنَّہُ یَکُونُ قَدْ عَمِلَ السَّیِّئَۃَ فَیُشَدَّدُ عَلَیْہِ عِنْدَ الْمَوْتِ لِیَکُونَ بِہَا ، وَإِنَّ نَفْسَ الْکَافِرِ أوِ الْفَاجِرِ لَتَخْرُجُ مِنْ شِدْقِہِ کَمَا یَخْرُجُ نَفْسُ الْحِمَارِ ، وَإِنَّہُ یَکُونُ قَدْ عَمِلَ الْحَسَنَۃَ فَیُہَوَّنُ عَلَیْہِ عِنْدَ الْمَوْتِ لِیَکُونَ بِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مقتول کے ساتھ جن چیزوں کے دفن کرنے کی ممانعت آئی ہے ان کا بیان
(١٢١٣٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مقتول (شھید) سے پوستین، کپڑے، موزے اتار دیئے جائیں گے، اگر اس کی جرابیں مکمل ہوں تو وہ چھوڑ دی جائیں گی اور اسے کپڑوں کے ساتھ دفن کردیا جائے گا۔
(۱۲۱۳۸) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُنْزَعُ عَنِ الْقَتِیلِ الْفَرْوُ ، وَالْجَوْرَبَانِ ، وَالْموْزَجَانِ ، والأفرہیجان إِلاَّ أَنْ یَکُونَ الجَوْرَبَانِ یُکَمِلان وترًا فَیُتْرَکَانِ عَلَیْہِ ، وَیُدْفَنُ بثِیَابِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مقتول کے ساتھ جن چیزوں کے دفن کرنے کی ممانعت آئی ہے ان کا بیان
(١٢١٣٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مقتول کو موزوں اور جوتوں کے ساتھ دفن نہیں کیا جائے گا۔
(۱۲۱۳۹) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ یُدْفَنُ مَعَ الْقَتِیلِ خُفٌّ ، وَلاَ نَعْلٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৩৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مقتول کے ساتھ جن چیزوں کے دفن کرنے کی ممانعت آئی ہے ان کا بیان
(١٢١٤٠) حضرت زید بن صوحان فرماتے ہیں مجھے دفنا دینا اور میرا خون نہ دھونا اور موزے اتار دینا لیکن کپڑے نہ اتارنا۔ کیونکہ میں قیامت کے دن ان کے ذریعے اپنے حق کا دفاع کروں گا۔
(۱۲۱۴۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُخَوَّلٍ ، عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ الْعَبْدِیِّ ، قَالَ : قَالَ زَیْدُ بْنُ صُوحَانَ : لاَ تَنْزِعُوا عَنِّی ثَوْبًا إِلاَّ الْخُفَّیْنِ فَإِنِّی مُحَاجٌّ أُحَاجُّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৪০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص فوت ہو جائے لیکن اس کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب تک قرض نہ ادا کر لیا جائے نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی
(١٢١٤١) حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز جنازہ ادا فرمائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : کیا اس کے ذمہ کسی کا قرض ہے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جی ہاں دو دینار ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جس سے ادائیگی ہو سکے ؟ عرض کیا کہ نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ ادا کرو، حضرت ابو قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! وہ میرے ذمہ ہیں پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نماز جنازہ ادا فرمائی۔
(۱۲۱۴۱) حدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَۃٍ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہَا ، فَقَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ ؟ قَالُوا : نَعَمْ دِینَارَانِ ، قَالَ : تَرَکَ لَہُمَا وَفَائً ؟ قَالُوا : لاَ ، قَالَ : فَصَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ، قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : ہُمَا عَلَیَّ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَصَلَّی عَلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (ترمذی ۱۰۶۹۔ دارمی ۲۵۹۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৪১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص فوت ہو جائے لیکن اس کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب تک قرض نہ ادا کر لیا جائے نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی
(١٢١٤٢) حضرت ایاس بن سلمہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز جنازہ ادا کریں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اس نے کچھ چھوڑا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا اس کے ذمہ کسی کا قرض ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں۔ اس کے ذمہ دو دینار قرض ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے ساتھی کا جنازہ خود ہی ادا کرو، حضرت ابو قتادہ نے عرض کیا : وہ میرے ذمہ ہیں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پھر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز جنازہ ادا فرمائی، راوی کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ایاس نے بتلایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب حضرت ابو قتادہ سے ملاقات ہوئی تو دریافت فرمایا : ان دو دیناروں کا کیا بنا ؟ یہاں تک کہ انھوں نے وہ دینار ادا کردیے۔
(۱۲۱۴۲) حدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِجَِنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ : ہَلْ تَرَکَ شَیْئًا ؟ قَالُوا : لاَ ، قَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، عَلَیْہِ دِینَارَانِ ، قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ، قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : ہُمَا عَلَیَّ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : فَصَلَّی عَلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَأَخْبَرَنِی إیَاسِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا لَقِیَہُ أَبُو قَتَادَۃَ ، قَالَ : مَا فَعَلَ الدِّینَارَانِ ؟ حَتَّی قَضَاہُمَا۔ (بخاری ۲۲۸۹۔ احمد ۴/۴۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৪২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص فوت ہو جائے لیکن اس کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب تک قرض نہ ادا کر لیا جائے نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی
(١٢١٤٣) حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کا انتقال ہوا تو ہم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز جنازہ ادا فرمائیں، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا اس کے ذمہ قرض ہے ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں اس کے ذمہ دو دینار ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی ادا کرو۔
(۱۲۱۴۳) حدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَاتَ رَجُلٌ فَأَتَیْنَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَخَطَا خُطًی ، قَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ ؟ فقُلْنَا : نَعَمْ عَلَیْہِ دِینَارَانِ ، قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ۔ (احمد ۳/۳۳۰۔ بیہقی ۷۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৪৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص فوت ہو جائے لیکن اس کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب تک قرض نہ ادا کر لیا جائے نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی
(١٢١٤٤) حضرت محمد بن عبداللہ بن جحش سے مروی ہے کہ ایک شخص حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اللہ کے راستہ میں اپنی جان قربان کر دوں۔ (تو کیا بدلہ ہے ؟ ) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جنت، پھر جب وہ پلٹا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوائے قرض کے جو حضرت جبرائیل نے مجھے ابھی بتلایا ہے۔
(۱۲۱۴۴) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حدَّثَنَا أَبُو کَثِیرٍ مَوْلَی اللَّیْثِیِّینَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَحْشٍ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ مَا لِی إِنْ قُتِلْت فِی سَبِیلِ اللہِ ، قَالَ : الْجَنَّۃُ ، فَلَمَّا وَلَّی ، قَالَ : إِلاَّ الدَّیْنَ سَارَّنِی بِہِ جِبْرِیلُ آنِفًا۔ (احمد ۴/۳۵۰۔ طبرانی ۵۵۷)
তাহকীক: