মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
اذان کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৬২ টি
হাদীস নং: ২২৯১
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩١) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی کسی ویران جگہ ہو اور وضو کرے، اور اگر پانی نہ ہو تو تیمم کرے، پھر اذان دے پھر اقامت کہے تو درحقیقت اللہ کے ایسے لشکروں کی امامت کراتا ہے جس کے دونوں کناروں تک نظر نہیں جاسکتی۔
(۲۲۹۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : لاَ یَکُونُ رَجُلٌ بِأَرْضِ قِیٍّ فَیَتَوَضَّأُ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ مَائً تَیَمَّمَ ، ثُمَّ یُنَادِی بِالصَّلاَۃِ ، ثُمَّ یُقِیمُہَا ، إِلاَّ أَمَّ مِنْ جُنُودِ اللہِ مَا لاَ یُرَی طَرَفَاہُ۔
(بیہقی ۴۰۶۔ عبدالرزاق ۱۹۵۵)
(بیہقی ۴۰۶۔ عبدالرزاق ۱۹۵۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯২
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٢) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جب آدمی کسی سنسان زمین میں ہو اور وہ اذان کہہ کر اقامت کہے تو اس کے پیچھے اللہ کی اتنی زیادہ مخلوق نماز پڑھتی ہے جس کے دونوں کناروں پر نظر نہیں جاسکتی۔
(۲۲۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْغَنَوِیِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، قَالَ : قَالَ سَلْمَانُ : مَا کَانَ رَجُلٌ فِی أَرْضِ قِیٍّ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ، إِلاَّ صَلَّی خَلْفَہُ مِنْ خَلْقِ اللہِ مَا لاَ یُرَی طَرَفَاہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৩
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٣) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اکیلا آدمی اذان بھی کہے گا اور اقامت بھی۔ حضرت ابن سیرین اس آدمی کے بارے میں جو تنہا رہتا ہو فرماتے ہیں کہ وہ اقامت کہے گا اذان نہیں دے گا، البتہ فجر کی نماز میں اذان بھی دے گا اور اقامت بھی کہے گا۔
(۲۲۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی وَحْدَہُ : یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : عَنْ رَجُلٍ کَانَ یُفَقَّہُ : یُقِیمُ وَلاَ یُؤَذِّنُ إِلاَّ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَإِنَّہُ یُؤَذِّنُ فِیہَا وَیُقِیمُ۔
وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : عَنْ رَجُلٍ کَانَ یُفَقَّہُ : یُقِیمُ وَلاَ یُؤَذِّنُ إِلاَّ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَإِنَّہُ یُؤَذِّنُ فِیہَا وَیُقِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৪
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف کی رائے یہ تھی کہ اگر کوئی شخص شہر میں اکیلا نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے لیے اقامت کافی ہے، البتہ فجر میں اذان اور اقامت دونوں کہے گا۔ حضرت ابن سیرین بھی یہی فرمایا کرتے تھے۔
(۲۲۹۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَرَوْنَ إِذَا صَلَّی فِی الْمِصْرِ وَحْدَہُ ، فَإِنَّہُ تُجْزِئُہُ الإِقَامَۃُ ، إِلاَّ فِی الْفَجْرِ ، فَإِنَّہُ یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
قَالَ : وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ ، یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
قَالَ : وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ ، یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৫
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٥) حضرت عطاء سے کسی آدمی نے سوال کیا کہ جب میں اکیلے نماز پڑھوں تو کیا اذان اور اقامت دونوں کہوں ؟ انھوں نے فرمایا ہاں۔
(۲۲۹۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لَہُ : إِذَا کُنْتُ وَحْدِی أُؤَذِّنُ وَأُقِیمُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৬
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٦) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے سوال کیا کہ جب میں اکیلے نماز پڑھوں تو کیا اذان دینا میرے لیے ضروری ہے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں اذان بھی دو اور اقامت بھی کہو۔
(۲۲۹۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ إِذَا کُنْتُ وَحْدِی عَلَیَّ أَذَانٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أَذِّنْ وَأَقِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৭
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٧) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میرے والد اپنے لیے اذان دیتے اور اقامت بھی کہتے تھے۔
(۲۲۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ أَبِی یُؤَذِّنُ لِنَفْسِہِ وَیُقِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৮
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی اگر گھر میں نماز پڑھے تو وہ اذان اور اقامت کہے گا یا نہیں ؟
(٢٢٩٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں میں حضرت علی بن حسین کے ساتھ حضرت جابر بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر تھا۔ جب نماز کا وقت ہوا تو انھوں نے اذان دی اور پھر اقامت کہی۔
(۲۲۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الثَّقَفِیِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَطَائٌ ، قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৯
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی اگر گھر میں نماز پڑھے تو وہ اذان اور اقامت کہے گا یا نہیں ؟
(٢٢٩٩) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد گھر میں اقامت کے ساتھ نماز پڑھاتے تھے۔
(۲۲۹۹) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ السَّمَّانُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یُصَلِّی فِی بَیْتِہِ بِإِقَامَۃِ النَّاسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০০
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی اگر گھر میں نماز پڑھے تو وہ اذان اور اقامت کہے گا یا نہیں ؟
(٢٣٠٠) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ آدمی جب اپنے گھر میں نماز پڑھے تو اقامت کافی ہے۔
(۲۳۰۰) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : إِذَا صَلَّی الرَّجُلُ فِی بَیْتِہِ کَفَتْہُ الإِقَامَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০১
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی اگر گھر میں نماز پڑھے تو وہ اذان اور اقامت کہے گا یا نہیں ؟
(٢٣٠١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص گھر میں نماز پڑھ رہا ہو تو اقامت کہنا بہتر ہے اگر نہ بھی کہے تو جائز ہے۔
(۲۳۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی بَیْتِہِ عَلَی غَیْرِ إِقَامَۃٍ ، قَالَ : إِنْ أَقَامَ فَہُوَ أَفضل ، وَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ أَجْزَأَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০২
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی اگر گھر میں نماز پڑھے تو وہ اذان اور اقامت کہے گا یا نہیں ؟
(٢٣٠٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ کچھ صحابہ کرام جب گھر میں نماز پڑھتے تو فجر میں اذان کہتے تھے باقی نمازوں میں صرف اقامت پر اکتفاء فرماتے تھے۔
(۲۳۰۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ رِجَالاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، کَانَ أَحَدُہُمْ إذَا صَلَّی فِی دَارِہِ أَذَّنَ بِالأَولَی ، وَالإِقَامَۃِ فِی کُلِّ صَلاَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৩
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٣) حضرت اسود اور حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ کے پاس ان کے گھر میں حاضر ہوئے۔ انھوں نے فرمایا کہ جو لوگ تمہارے پیچھے ہیں کیا نہوں نے نماز پڑھ لی ؟ ہم نے کہا نہیں۔ انھوں نے فرمایا اٹھو اور نماز پڑھو۔ حضرت عبداللہ نے اذان اور اقامت کا حکم نہ دیا۔
(۲۳۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، وَعَلْقَمَۃَ ، قَالاَ : أَتَیْنَا عَبْدَ اللہِ فِی دَارِہِ ، فَقَالَ : أَصَلَّی ہَؤُلاَئِ خَلْفَکُمْ ؟ قُلْنَا : لاَ ، قَالَ : فَقُومُوا فَصَلُّوا ، فَلَمْ یَأْمُرْ بِأَذَانٍ ، وَلاَ إقَامَۃٍ۔
(مسلم ۳۷۸۔ نسائی ۶۱۸)
(مسلم ۳۷۸۔ نسائی ۶۱۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৪
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٤) حضرت عبداللہ بن واقد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایسی جگہ اقامت نہ کہتے تھے جہاں نماز ادا کی جاتی ہو۔
(۲۳۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُقِیمُ فِی أَرْضٍ تُقَامُ بِہَا الصَّلاَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৫
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ تم اپنے گھر میں نماز پڑھو تو محلے کے مؤذن کی اذان تمہارے لیے کافی ہے۔
(۲۳۰۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إذَا صَلَّیْت فِی مَنْزِلِکَ أَجْزَأَک مُؤَذِّنُ الْحَیِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے شہر میں ہو تو شہر والوں کی اقامت تمہارے لیے کافی ہے۔
(۲۳۰۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ فِی مِصْرکَ ، أَجْزَأَک إقَامَتُہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے شہر والوں کی اقامت کافی ہے۔
(۲۳۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، عَنِ أَبِی الضُّحَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ إقَامَۃُ الْمِصْرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٨) حضرت عون بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے، آپ نے مؤذن کی اقامت سنی تو اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا دی۔
(۲۳۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَلْہَمِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ فِی سَفَرٍ فَسَمِعَ إقَامَۃَ مُؤَذِّنٍ فَصَلَّی بِأَصْحَابِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣٠٩) حضرت عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں کہ ان کے والد کسی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھتے تو لوگوں کی اقامت پر اکتفاء فرماتے تھے۔
(۲۳۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنْ أَبَاہُ صَلَّی فِی بَیْتِہِ مِنْ عُذْرٍ بِإِقَامَۃِ النَّاسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১০
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣١٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب تم اقامت سن لو اور تم گھر میں ہو تو اگر تم چاہو تو وہی اقامت تمہارے لیے کافی ہے۔
(۲۳۱۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا سَمِعْتَ الإِقَامَۃَ وَأَنْتَ فِی بَیْتِکَ ، کَفَتْک إِنْ شِئْت۔
তাহকীক: