মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

اذان کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৬২ টি

হাদীস নং: ২৩১১
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت کی ضرورت نہیں
(٢٣١١) منذر بن ثعلبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو مجلز سے سوال کیا کہ اگر میں کسی ایسی بستی میں موجود ہوں جہاں جماعت سے نماز پڑھی جاتی ہے، پھر میں اگر اکیلے نماز پڑھوں تو کیا میں اذان اور اقامت کہوں گا ؟ فرمایا کہ اگر تم چاہو تو تمہارے لیے لوگوں کی اذان کافی ہے اور اگر چاہو تو اذان بھی دو اور اقامت بھی کہو۔
(۲۳۱۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا مِجْلَزٍ فَقُلْتُ : أَنَا فِی قَرْیَۃٍ تُقَامُ فِیہَا الصَّلاَۃُ فِی جَمَاعَۃٍ ، فَإِنْ صَلَّیْت وَحْدِی أُؤَذِّنُ وَأُقِیمُ ؟ قَالَ : إِنْ شِئْتَ کَفَاکَ أَذَانُ الْعَامَّۃِ ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَذِّنْ وَأَقِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১২
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر آدمی مسجد میں جائے اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا وہ اذان اور اقامت کہے گا ؟
(٢٣١٢) جعد ابو عثمان کہتے ہیں کہ حضرت انس ایک مسجد میں داخل ہوئے، لوگ نماز پڑھ چکے تھے، انھوں نے ایک آدمی کو حکم دیا اس نے اذان دی اور اقامت کہی۔
(۲۳۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِی عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا فَأَمَرَ رَجُلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৩
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر آدمی مسجد میں جائے اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا وہ اذان اور اقامت کہے گا ؟
(٢٣١٣) حضرت طاؤس، حضرت عطاء اور حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب تم کسی مسجد میں داخل ہو اور وہاں نماز ہوگئی ہو یا نہ ہوئی ہو تم اقامت کہہ کر نماز پڑھو۔
(۲۳۱۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، وَعَطَائٍ ، وَمُجَاہِدٍ قَالُوا : إذَا دَخَلْت مَسْجِدًا وَقَدْ أُقِیمَتْ فِیہِ الصَّلاَۃُ ، أَوْ لَمْ تَقُمْ ، فَأَقِمْ ثُمَّ صَلِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৪
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر آدمی مسجد میں جائے اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا وہ اذان اور اقامت کہے گا ؟
(٢٣١٤) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ وہ اذان بھی دے اور اقامت بھی کہے۔
(۲۳۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৫
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر آدمی مسجد میں جائے اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا وہ اذان اور اقامت کہے گا ؟
(٢٣١٥) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ اگر کچھ لوگ مسجد میں جائیں اور وہاں نماز ہوچکی ہو تو وہ اذان بھی دیں اور اقامت بھی کہیں۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی وحدانیت اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کا اقرار خیر ہی لائے گا۔
(۲۳۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُد ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الْقَوْمِ یَنْتَہُونَ إلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ صُلِّیَ فِیہِ ، قَالَ : یُؤَذِّنُونَ وَیُقِیمُونَ ، وَقَالَ : قتَادَۃُ : لاَ یَأْتِیک مِنْ شَہَادَۃِ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ إِلاَّ خَیْرٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات یہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں دوسری بار اذان اور اقامت نہیں کہیں گے، لوگوں کی اقامت ان کے لیے کافی ہے
(٢٣١٦) حضرت یزید کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن ابی لیلیٰ سے سوال کیا کہ اگر میں مسجد میں داخل ہوں اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا میں اذان دوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ لوگوں کی اذان و اقامت تمہارے لیے کافی ہے۔
(۲۳۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ سَأَلَ رَجُلٌ قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّی أَہْلُہُ ، أَأُؤَذِّنُ ؟ قَالَ : قَدْ کُفِیت ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات یہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں دوسری بار اذان اور اقامت نہیں کہیں گے، لوگوں کی اقامت ان کے لیے کافی ہے
(٢٣١٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مسجد میں جائے اور نماز ہوچکی ہو تو وہ اذان اور اقامت نہیں کہے گا۔
(۲۳۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ یَنْتَہِی إلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ صُلِّیَ فِیہِ ، قَالَ : لاَ یُؤَذِّنُ ، وَلاَ یُقِیمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৮
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات یہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں دوسری بار اذان اور اقامت نہیں کہیں گے، لوگوں کی اقامت ان کے لیے کافی ہے
(٢٣١٨) حضرت عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ میں حضرت ابراہیم کے ساتھ محارب کی مسجد میں داخل ہوا، انھوں نے میری امامت کی اور نہ اذان دی اور نہ ہی اقامت کہی۔
(۲۳۱۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : دَخَلْت مَعَ إبْرَاہِیمَ مَسْجِدَ مُحَارِبٍ ، فَأَمَّنِی وَلَمْ یُؤَذِّنْ وَلَمْ یُقِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৯
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات یہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں دوسری بار اذان اور اقامت نہیں کہیں گے، لوگوں کی اقامت ان کے لیے کافی ہے
(٢٣١٩) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں آیا تو لوگ نماز پڑھ چکے تھے۔ وہ اقامت کہنے لگا تو حضرت عروہ نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ، ہم اقامت کہہ چکے ہیں۔
(۲۳۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً جَائَ إلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ صَلَّوْا فَذَہَبَ یُقِیمُ ، فَقَالَ لَہُ عُرْوَۃُ : مَہْ ، فَإِنَّا قَدْ أَقَمْنَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২০
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات یہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں دوسری بار اذان اور اقامت نہیں کہیں گے، لوگوں کی اقامت ان کے لیے کافی ہے
(٢٣٢٠) حضرت عامر، حضرت مجاہد اور حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو اور اس میں نماز ہوچکی ہو تو نہ اذان کہے نہ اقامت کہے۔
(۲۳۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرائِل ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَمُجَاہِدٍ ، وَعِکْرِمَۃَ قَالُوا : إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ صُلِّیَ فِیہِ فَلاَ یُؤَذِّنُ وَلاَ یُقِیمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২১
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر مؤذن نے فجر کی اذان طلوع صبح سے پہلے دے دی تو اعادہ اذان ہو گا یا نہیں ؟
(٢٣٢١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت بلال نے ایک مرتبہ رات کو اذان دے دی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ جا کر اعلان کریں کہ بندہ سو گیا ! وہ واپس گئے اور انھوں نے یہ اعلان کیا کہ بندہ سو گیا۔ ساتھ ساتھ یہ شعر پڑھ رہے تھے (ترجمہ) کاش بلال کو اس کی ماں نے جنا ہی نہ ہوتا اور کاش خون سے اس کی پیشانی تر ہوچکی ہوتی۔ راوی فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اذان کے اعادے کا حکم دیا تھا۔
(۲۳۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَذَّنَ بِلاَلٌ بِلَیْلٍ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُنَادِیَ : نَامَ الْعَبْدُ ، فَرَجَعَ فَنَادَی : نَامَ الْعَبْدُ ، وَہُوَ یَقُولُ :

لَیْتَ بِلاَلاً لَمْ تَلِدْہُ أُمُّہُ

وَابْتَلَّ مِنْ نَضْحِ دَمٍ جَبِینُہُ

قَالَ : وَبَلَغَنَا أَنَّہُ أَمَرَہُ أَنْ یُعِیدَ الأَذَانَ۔ (دار قطنی ۵۴۔ ۵۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২২
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر مؤذن نے فجر کی اذان طلوع صبح سے پہلے دے دی تو اعادہ اذان ہو گا یا نہیں ؟
(٢٣٢٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کا ایک مؤذن تھا جس کا نام مسروح تھا۔ انھوں نے فجر سے پہلے اذان دے دی تو حضرت عمر نے انھیں دوبارہ اذان دینے کا حکم فرمایا۔
(۲۳۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ مُؤَذِّنًا لِعُمَرَ یُقَالُ لَہُ : مَسْرُوحٌ أَذَّنَ قَبْلَ الْفَجْرِ ، فَأَمَرَہُ عُمَرُ أَنْ یُعِیدَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৩
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر مؤذن نے فجر کی اذان طلوع صبح سے پہلے دے دی تو اعادہ اذان ہو گا یا نہیں ؟
(٢٣٢٣) حضرت ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ حضرت حسن کے سامنے ان لوگوں کا ذکر کیا گیا جو رات میں فجر کی اذان دے دیتے تھے۔ تو آپ نے فرمایا کہ وہ عجم کے کافر اور فارغ لوگ ہیں وہ صرف اقامت کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔ اگر حضرت عمر کو ان کے بارے میں علم ہوجاتا تو انھیں مارتے یا ان کے سر پر مارتے۔
(۲۳۲۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ إذَا ذُکِرَ عِنْدَہُ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ یُؤَذِّنُونَ بِلَیْلٍ، قَالَ : عُلُوجٌ فُرَّاغٌ لاَ یُصَلُّونَ إِلاَّ بِإِقَامَۃٍ ، لَوْ أَدْرَکَہُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لأَوْجَعَہُمْ ضَرْبًا ، أَوْ لأَوْجَعَ رُؤُوسَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৪
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مؤذن کتنے ہونے چاہئیں : ایک یا دو ؟
(٢٣٢٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو مؤذن تھے جو اذان دیتے تھے۔ ابن نمیر نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : حضرت ابن اُمّ مکتوم اور حضرت بلال۔
(۲۳۲۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، وَابْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ یُؤَذِّنَانِ ، زَادَ فِیہِ ابْنُ نُمَیْرٍ : ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَبِلاَلٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৫
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مؤذن کتنے ہونے چاہئیں : ایک یا دو ؟
(٢٣٢٥) حضرت سائب بن یزید کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صرف ایک مؤذن تھے جو اس وقت اذان کہتے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھتے اور اس وقت اقامت کہتے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترتے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کا بھی یہی معاملہ تھا۔ جب حضرت عثمان کا زمانہ آیا تو لوگ زیادہ ہوگئے اور ادھر ادھر پھیل گئے لہٰذا انھوں نے زوال کے وقت تیسری اذان کا اضافہ کردیا۔
(۲۳۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ ، قَالَ : مَا کَانَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلاَّ مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ ، یُؤَذِّنُ إذَا قَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَیُقِیمُ إذَا نَزَلَ ، ثُمَّ أَبُو بَکْرٍ کَذَلِکَ ، ثُمَّ عُمَرُ کَذَلِکَ ، حَتَّی کَانَ عُثْمَانَ ، وَفَشَا النَّاسُ وَکَثُرُوا ، زَادَ النِّدَائَ الثَّالِثَ عِنْدَ الزَّوَالِ ، أَوِ الزَّوْرَائِ۔ (بخاری ۹۱۲۔ ابوداؤد ۱۰۸۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہے
(٢٣٢٦) حضرت محمد بن سیرین اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عورتوں پر اذان اور اقامت لازم نہیں۔
(۲۳۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالاَ : لَیْسَ علَی النِّسَائِ أَذَانٌ ، وَلاَ إقَامَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہے
(٢٣٢٧) حضرت محمد بن سیرین اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورتوں پر اذان اور اقامت لازم نہیں۔
(۲۳۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ أَذَانٌ ، وَلاَ إقَامَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৮
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہے
(٢٣٢٨) حضرت قتادہ، حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عورتوں پر اذان اور اقامت لازم نہیں۔
(۲۳۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ قَالُوا : لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ أَذَانٌ ، وَلاَ إقَامَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৯
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہے
(٢٣٢٩) حضرت قتادہ، حضرت سعید بن مسیب اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورتوں پر اذان اور اقامت لازم نہیں۔
(۲۳۲۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ أَذَانٌ ، وَلاَ إقَامَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩০
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہے
(٢٣٣٠) حضرت قتادہ، حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عورتوں پر اذان اور اقامت لازم نہیں۔
(۲۳۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، مِثْلَ ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক: