মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
اذان کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৬২ টি
হাদীস নং: ২২৭১
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧١) حضرت محمد بن جبیر فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں نمازوں کے لیے اذان کا حکم نہیں دیتے تھے بلکہ صرف اقامت کا فرماتے تھے البتہ فجر کی نماز میں اذان اور اقامت دونوں ہوا کرتی تھیں۔
(۲۲۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ ، عَنِ ابْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَمِّہِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَکُنْ یُؤَذِّنُ فِی شَیْئٍ مِنَ الصَّلاَۃِ فِی السَّفَرِ إِلاَّ بِإِقَامَۃٍ ، إِلاَّ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ، فَإِنَّہُ کَانَ یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭২
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر دورانِ سفر صرف اقامت کہا کرتے تھے البتہ فجر کے وقت اذان اور اقامت دونوں کہتے تھے۔
(۲۲۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نافع ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، کَانَ یُقِیمُ فِی السَّفَرِ ، إِلاَّ فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، فَإِنَّہُ کَانَ یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৩
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٣) حضرت مالک بن حویرث کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک بھتیجے کے ساتھ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ جب تم سفر کرو تو اذان بھی دو اور اقامت بھی کہو اور تم میں سے جو بڑا ہے وہ امامت کرائے۔
(۲۲۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ ، قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعِی ابْنُ عَمٍّ لِی ، فَقَالَ : إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِنَّا وَأَقِیمَا ، وَلْیَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا۔
(بخاری ۶۲۸۔ مسلم ۲۹۳)
(بخاری ۶۲۸۔ مسلم ۲۹۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৪
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام سفر میں اذان اور اقامت دونوں کا حکم دیتے تھے نیز کہتے تھے کہ جو زیادہ قاری ہے وہ امامت کرائے۔
(۲۲۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یُؤْمَرُونَ فِی السَّفَرِ أَنْ یُؤَذِّنُوا وَیُقِیمُوا ، وَأَنْ یَؤُمَّہُمْ أَقْرَؤُہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৫
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ دورانِ سفر باقی نمازوں میں صرف اقامت کافی ہے البتہ نماز فجر میں صحابہ کرام اذان اور اقامت دونوں کا حکم دیتے تھے۔
(۲۲۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : تُجْزِئُہُ الإِقَامَۃُ إِلاَّ فِی الْفَجْرِ ، فَإِنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ : یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৬
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٦) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جب تم حالت سفر میں ہو تو اذان بھی کہو اور اقامت بھی اور اگر چاہو تو صرف اقامت کہو اذان مت دو ۔
(۲۲۷۶) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُرْوَۃُ : إِذَا کُنْتَ فِی سَفَرٍ فَأَذِّنْ وَأَقِمْ ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَقِمْ وَلاَ تُؤَذِّنْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৭
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٧) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ اقامت کافی ہے۔
(۲۲۷۷) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَفْلَحَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : تُجْزِئُہُ الإِقَامَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৮
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب اپنے کمرے میں ہو یا حالت سفر میں ہو تو اقامت تمہارے لیے کافی ہے اور اگر چاہو تو اذان بھی کہہ لو۔ البتہ اقامت دو دو مرتبہ کہنی ہوگی۔
(۲۲۷۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا کُنْتَ فِی بَیْتِکَ ، أَوْ فِی سَفَرِکَ أَجْزَأَتْکَ الإِقَامَۃُ ، وَإِنْ شِئْتَ أَذَّنْتَ ، غَیْرَ أَنْ لاَ تَدَعَ أَنْ تُثَنِّیَ الإِقَامَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৯
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٧٩) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء سے سوال کیا گیا کہ کیا مسافر اذان بھی کہیں گے اور اقامت بھی ؟ فرمایا کہ ان کے لیے اقامت کافی ہے البتہ اگر مسافر مختلف جگہوں میں بکھرے ہوں تو انھیں جمع کرنے کی غرض سے اذان و اقامت دونوں کہی جائیں گی۔
(۲۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ سُئِلَ عَنِ الْمُسَافِرِینَ یُؤَذِّنُونَ وَیُقِیمُونَ ؟ قَالَ : تُجْزِئہُمُ الإِقَامَۃُ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونُوا مُتَفَرِّقِینَ ، فَیُرِیدُ أَنْ یَجْمَعَہُمْ فَیُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮০
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٨٠) عبدالرحمن بن یزید بن جابر فرماتے ہیں کہ میں حضرت مکحول کے ساتھ پندرہ دن تک مقام دابق میں رہا۔ وہ صرف اقامت کہتے تھے اذان نہیں دیتے تھے۔
(۲۲۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : أَقَمْتُ مَعَ مَکْحُولٍ بِدَابِقٍ خَمْسَۃَ عَشَرَۃ ، فَلَمْ یَکُنْ یَزِیدُ عَلَی الإِقَامَۃِ وَلاَ یُؤَذِّنُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮১
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٨١) حضرت میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ اگر کچھ لوگ سفر میں اکٹھے ہوں اور ان کے ٹھہرنے کی جگہیں بھی قریب ہوں تو اقامت کافی ہے۔
(۲۲۸۱) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، قَالَ : إِذَا اجْتَمَعَ الْقَوْمُ فِی السَّفَرِ ، وَکَانَ مَنْزِلُہُمْ جَمِیعًا فَتُجْزِئہُمُ الإِقَامَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮২
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر اذان دیں گے یا ان کے لیے اقامت ہی کافی ہے ؟
(٢٢٨٢) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ ہم دار البریہ کے علاقے عین التمر میں حضرت ابو موسیٰ کے ساتھ تھے۔ انھوں نے اذان دی اور پھر اقامت کہی۔ ہم نے پوچھا کہ اگر آپ کسی ویرانے میں ہوں تو پھر بھی یونہی کریں گے۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ جگہ اور وہ جگہ ایک جیسی ہیں۔
(۲۲۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ أَبِی مُوسَی ، بِعَیْنِ التَّمْرِ فِی دَارِ الْبَرِیدِ ، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ، فَقُلْنَا لَہُ : لو خَرَجْتَ إِلَی الْبَرِیَّۃِ ؟فَقَالَ : ذَاکَ وَذَا سَوَاء ٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৩
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر مسافر سفر میں اقامت بھول جائے تو کوئی بات نہیں۔
(۲۲۸۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ الإِقَامَۃَ فِی السَّفَرِ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৪
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سفر میں اذان اور اقامت بھول جائے تو کوئی حرج نہیں حضرت حسن مقیم کے بارے میں بھی یونہی فرماتے تھے۔
(۲۲۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی مُسَافِرٍ نَسِیَ ، فَصَلَّی بِغَیْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ، وَکَانَ یَقُولُ فِی الْمُقِیمِ مِثْلَ ذَلِکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৫
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر مسافر سفر میں اقامت بھول جائے تو کوئی بات نہیں۔
(۲۲۸۵) حَدَّثَنَا ابن فُضَیْلٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا نَسِیَ الإِقَامَۃَ فِی السَّفَرِ أَجْزَأَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৬
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر تم حالت سفر میں ہو اور تم نے اذان اور اقامت نہ کہی تو دوبارہ نماز پڑھو۔
(۲۲۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِذَا کُنْتَ فِی سَفَرٍ فَلَمْ تُؤَذِّنْ وَلَمْ تُقِمْ، فَأَعِدِ الصَّلاَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৭
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر سفر میں اقامت کہنا بھول جائے تو تو دوبارہ نماز پڑھے۔
(۲۲۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لیث ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِذَا نَسِیَ الإِقَامَۃَ فِی السَّفَرِ أَعَادَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৮
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر گوئی شخص اقامت بھول جائے تو دوبارہ نماز پڑھے۔
(۲۲۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ (ح) وَعَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ الإِقَامَۃَ ، قَالَ : یُعِیدُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮৯
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مسافر اذان اور اقامت بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٢٨٩) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نماز تو اقامت کے ساتھ ہوتی ہے۔
(۲۲۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِإِقَامَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯০
اذان کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا اکیلا آدمی اذان اور اقامت کہے گا
(٢٢٩٠) حضرت عاصم بن مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا کہ اگر آدمی کسی ویران جگہ میں ہو اور نماز کا وقت ہوجائے تو زمین کا کوئی صاف اور پاکیزہ حصہ منتخب کرے۔ کیونکہ زمین کا ہر ٹکڑا چاہتا ہے کہ اس پر اللہ کا ذکر کیا جائے۔ اب اگر وہ چاہے تو اذان اور اقامت کہے اور اگر چاہے تو صرف اقامت کہہ کر نماز پڑھ لے۔
(۲۲۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : أَیُّمَا رَجُلٍ خَرَجَ إِلَی أَرْضِ قِیٍّ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، فَلْیَتَخَیَّرْ أَطْیَبَ الْبِقَاعِ وَأَنْظَفَہَا ، فَإِنَّ کُلَّ بُقْعَۃٍ تُحِبُّ أَنْ یُذْکَرَ اللَّہُ فِیہَا ، فَإِنْ شَائَ أَذَّنَ وَأَقَامَ ، وَإِنْ شَائَ أَقَامَ إِقَامَۃً وَاحِدَۃً وَصَلَّی۔
তাহকীক: