মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
ادب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৪৯ টি
হাদীস নং: ২৫৯১১
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آکر عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بتلائیے کہ لوگوں میں سب سے زیادہ میرے حسن سلوک کا کون حقدار ہے ؟ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! تیرے باپ کی قسم ! تجھے ضرور خبر دی جائے گی ، تیری ماں سب سے زیادہ حقدار ہے۔ اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں اس نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ! اس نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا باپ۔
(۲۵۹۱۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، وَابْنِ شُبْرُمَۃَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، نَبِّئْنِی بِأَحَقِّ النَّاسِ مِنِّی بِحُسْنِ الصُّحْبَۃِ ، فَقَالَ: نَعَمْ ، وَأَبِیک لَتُنَبَّأَنَّ ، أُمُّک ، قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : أُمُّک ، قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : أَبُوکَ۔
(مسلم ۱۹۷۴۔ بخاری ۵۹۷۱)
(مسلم ۱۹۷۴۔ بخاری ۵۹۷۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১২
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٣) حضرت عمارہ ابو سعید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے پوچھا : کہ والدین کی نافرمانی کی انتہا کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ کہ تم ان کو محروم کردو اور ان سے قطع تعلقی کرو اور تم ان دونوں پر غصہ کی نظر ڈالو۔ اے عمارہ ! ان کے ساتھ کیسا نیک سلوک ہوا !۔
(۲۵۹۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ : إلَی مَا یَنْتَہِی الْعُقُوقُ ؟ قَالَ : أَنْ تُحَرِّمَہُمَا وَتَہْجُرَہُمَا وَتَحُدَّ النَّظَرَ إلَی وَجْہِ وَالِدَیْک ، یَا عُمَارَۃُ ، کَیْفَ الْبِرُّ لَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৩
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٤) حضرت یونس بن عبید فرماتے ہیں کہ والدین کی فرمان برداری کرنے والے کے لیے جنت کی امید ہے اور والدین کی نافرمانی کرنے والے کے لیے جہنم کا طوف ہے۔
(۲۵۹۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَسْمَائَ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : یُرْجَی لِلْمُرْہَقِ بِالْبِرِّ الْجَنَّۃُ ، وَیُخَافُ عَلَی المتألہ بِالْعُقُوقِ النَّارُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৪
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : والدین سے نیک سلوک کرنا جہاد کا جز ہے۔
(۲۵۹۱۵) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بِرُّ الْوَالِدَیْنِ یُجْزِئُ مِنَ الْجِہَادِ۔ (بخاری ۳۰۰۴۔ مسلم ۱۹۷۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৫
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٦) حضرت سعد بن مسعود فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : جس مسلمان کے والدین زندہ ہوں اور وہ صبح کرے ان دونوں سے نیک سلوک کرتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیتے ہیں اور جو کوئی مسلمان شام کرے ان دونوں سے برا سلوک کرتے ہوئے تو اللہ اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھول دیتے ہیں اور جب ان دونوں میں سے کوئی ایک اس سے ناراض ہو تو اللہ اس سے راضی نہیں ہوتے یہاں تک کہ وہ اس ناراض کو راضی کرے، راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھاـ: اگرچہ وہ دونوں ظالم ہوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ! اگرچہ وہ دونوں ظالم ہوں۔
(۲۵۹۱۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَا مِنْ مُسْلِمٍ لَہُ أَبَوَانِ فَیُصْبِحُ وَہُوَ مُحْسِنٌ إلَیْہِمَا إلاَّ فَتَحَ اللَّہُ لَہُ بَابَیْنِ مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَلاَ یُمْسِی وَہُوَ مُسِیئٌ إلَیْہِمَا إلاَّ فَتَحَ اللَّہُ لَہُ بَابَیْنِ مِنَ النَّارِ ، وَلاَ سَخِطَ عَلَیْہِ وَاحِدٌ مِنْہُمَا فَیَرْضَی اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی یَرْضَی عَنْہُ ، قَالَ: قُلْتُ : وَإِنْ کَانَا ظَالِمَیْنِ ؟ قَالَ : وَإِنْ کَانَا ظَالِمَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৬
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٧) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نافرمان ہمیشہ شراب پینے والا، اور احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔
(۲۵۹۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، وَمُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَاقٌ ، وَلاَ مُدْمِنُ خَمْرٍ ، وَلاَ مَنَّانٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৭
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٨) حضرت معاویہ بن اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ بن زبیر نے ارشاد فرمایا : جس نے اپنے والد کی طرف سخت نظر سے دیکھا اس نے فرمان برداری نہیں کی۔
(۲۵۹۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : مَا بَرَّ وَالِدَہُ مَنْ شَدَّ الطَّرْفَ إلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৮
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٩) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے اس آیت کا معنی یوں بیان کیا، آیت { فَلاَ تَقُلْ لَہُمَا أُفٍّ } جب وہ دونوں بڑھاپے کو کہ وہ حرکتیں کرنے لگیں جو یہ بچپن میں کیا کرتا تھا تو یہ ان دونوں کو اُف مت کہے۔
(۲۵۹۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {فَلاَ تَقُلْ لَہُمَا أُفٍّ} قَالَ : إذَا بَلَغَا مِنَ الْکِبَرِ مَا کَانَ یَلِیَانِ مِنْہُ فِی الصِّغَرِ فَلاَ یَقُلْ لَہُمَا أُفٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯১৯
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٢٠) حضرت محمد بن طلحہ بن معاویہ بن جاھمۃ السلمی فرماتے ہیں کہ ان کے والد نے فرمایا : کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور میں نے عرض کیا :ـ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں آپ کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا :ـ کیا تمہاری والدہ زندہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے پاؤں کو لازم پکڑ لو (خدمت کرو) پس وہاں جنت ہے۔
(۲۵۹۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ جَاہِمۃ السُّلَمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْت : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی أُرِیدُ الْجِہَادَ مَعَک فِی سَبِیلِ اللہِ ، قَالَ : فَقَالَ : أُمُّکَ حَیَّۃٌ ؟ قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : الْزَمْ رِجْلَیْہَا فَثَمَّ الْجَنَّۃُ۔ (ابن ماجہ ۲۷۸۱۔ حاکم ۱۵۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২০
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٢١) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ بن زبیر نے اس آیت کی تفسیر یوں بیان فرمائی۔ آیت { فَلاَ تَقُلْ لَہُمَا أُفٍّ } ترجمہ : تم ان دونوں کو ” اُف “ تک مت کہو، فرمایا : اس کا مطلب ہے جب وہ دونوں کسی کام کے کرنے کا ارادہ کریں یا کوئی ان کو کوئی چیز پسند ہو تو ان دونوں کو روکو مت۔
(۲۵۹۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ {فَلاَ تَقُلْ لَہُمَا أُفٍّ} قَالَ : لاَ تَمْنَعْہُمَا شَیْئًا أَرَادَاہُ ، أَوْ قَالَ : أَحَبَّاہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২১
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٢٢) حضرت میمون بن ابی شبیب فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل سے پوچھا گیا : اولاد پر والد کا کیا حق ہے ؟ آپ نے فرمایا : اگر تم ان کے لیے اپنے گھر والوں سے اور اپنے مال سے نکل جاؤ تب بھی تم نے ان کا حق ادا نہیں کیا۔ حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت منصور بن زاذان نے حضت حکم سے بھی نقل کی ہے۔
(۲۵۹۲۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ أَبِی شَبِیبٍ ، قَالَ : قیلَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مَا حَقُّ الْوَالِدِ عَلَی الْوَلَدِ ؟ قَالَ : لَوْ خَرَجْت مِنْ أَہْلِکَ وَمَالِکَ مَا أَدَّیْت حَقَّہُمَا قَالَ شُعْبَۃُ : وَإِنَّمَا حَدَّثَنِی بِہِ مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ ، عَنِ الْحَکَمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২২
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٢٣) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نافرمان، ہمیشہ شراب پینے والا اور احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔
(۲۵۹۲۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ نُبَیْطِ بْنِ شَرِیط ، عَنْ جَابَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَاقٌ ، وَلاَ مُدْمِنُ خَمْرٍ ، وَلاَ مَنَّانٌ۔ (نسائی ۵۱۸۲۔ احمد ۲/۲۰۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৩
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ والد پر بچہ کے حق کا بیان
(٢٥٩٢٤) امام شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ اس والد پر رحم فرمائیں جو اپنے بچے کی نیکی کرنے میں مدد کرے۔
(۲۵۹۲۴) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَحِمَ اللَّہُ وَالِدًا أَعَانَ وَلَدَہُ عَلَی بِرِّہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৪
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٢٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حضرت جبرائیل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ اس کو وراثت میں حقدار بنادیں گے۔
(۲۵۹۲۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، وَعَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِی بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْت أَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ۔ (بخاری ۶۰۱۴۔ مسلم ۲۰۲۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৫
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٢٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن عمرو کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا : یقیناً میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑوسی کے متعلق وصیت فرما رہے تھے۔ یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوا یا ہماری یہ رائے ہوئی کہ عنقریب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو وراثت میں حقدار بنادیں گے۔
(۲۵۹۲۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ بَشِیر بْن سَلْمَانَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ : إنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوصِی بِالْجَارِ حَتَّی حسبنا ، أَوْ رَأَیْنَا ، أَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ۔ (احمد ۲/۱۶۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৬
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٢٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف مت پہنچائے۔
(۲۵۹۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ یُؤْذِی جَارَہُ۔ (بخاری ۶۰۱۸۔ مسلم ۶۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৭
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٢٨) حضرت محمد بن یوسف بن عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا : میرے پڑوسی نے مجھے تکلیف پہنچائی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر کرو۔ پھر وہ دوسری مرتبہ آیا اور کہنے لگا ! میرے پڑوسی نے مجھے تکلیف پہنچائی، اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر کرو، پھر وہ تیسری مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا ! میرے پڑوسی نے مجھے تکلیف پہنچائی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اور اپنا سامان گلی میں پھینک دو ، اور جب تمہارے پاس سے کوئی بھی شخص گزرے تو اس کو کہو ! میرے پڑوسی نے مجھے تکلیف پہنچائی، پس اس پر لعنت ہوگی یا یوں فرمایا : اس پر لعنت واجب ہوجائے گی۔
(۲۵۹۲۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُف بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ أَنْ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : آذَانِی جَارِی ، فَقَالَ : اصْبِرْ ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ : آذَانِی جَارِی ، فَقَالَ : اصْبِرْ ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ : آذَانِی جَارِی ، فَقَالَ : اعْمَدْ إلَی مَتَاعِکَ فَاقْذِفْہُ فِی السِّکَّۃِ ، فَإِذَا مَرَّ بِکَ أَحَدٌ فَقُلْ : آذَانِی جَارِی ، فَتَحِقُّ عَلَیْہِ اللَّعْنَۃُ ، أَوْ تَجِبُ عَلَیْہِ اللَّعَنْۃُ۔ (بخاری ۱۲۵۔ طبرانی ۳۵۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৮
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٢٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پڑوسی کے بارے میں وصیت کی یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو وارث قرار دے دیں گے۔
(۲۵۹۲۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاہِیجَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوْصَانِی جِبْرِیلُ بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْت أَنَّہُ یُوَرِّثُہُ۔ (ابن ماجہ ۳۶۷۴۔ احمد ۲/۲۵۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯২৯
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٣٠) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں دعا فرمائی ! اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں رہنے کے گھر میں برے پڑوسی سے، اس لیے کہ گاؤں کا پڑوسی بدلتا رہتا ہے۔
(۲۵۹۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ جَارِ سُوئٍ فِی دَارِ الْمُقَامَۃِ ، فَإِنَّ جَارَ الْبَادِیَۃِ یَتَحَوَّلُ۔ (بخاری ۱۱۷۔ ابن حبان ۱۰۳۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৩০
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو پڑوسی کے حق کے بارے میں منقول ہیں
(٢٥٩٣١) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ شخص کامل مومن نہیں ہے جس کا پڑوسی اس کی تکالیف سے محفوظ نہ ہو۔
(۲۵۹۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا ہُوَ بِمُؤْمِنٍ مَنْ لَمْ یَأْمَنْ جَارُہُ بَوَائِقَہُ۔ (ابویعلی ۴۲۳۶)
তাহকীক: