মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

ادب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৪৯ টি

হাদীস নং: ২৫৮৯১
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو غصہ کے بارے میں ہیں، اور آدمی غصہ میں کیا کہے
(٢٥٨٩٢) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دوسرے کو گالیاں دیں، پس ان میں سے ایک کو بہت سخت غصہ آگیا یہاں تک کہ مجھے خیال آنے لگا کہ کہیں غصہ سے اس کی ناک ہی نہ پھٹ پڑے اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر یہ غصہ میں مبتلا شخص اس کلمہ کو پڑھ لے تو اس کا غصہ ختم ہوجائے ، وہ کلمہ یہ ہے : میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں جو عظیم ذات ہے، شیطان مردود سے۔
(۲۵۸۹۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ : اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُہُمَا غَضَبًا شَدِیدًا حَتَّی أَنَّہُ لَیُخَیَّلُ إلَیَّ أَنَّ أَنْفَہُ یَتَمَزَّعُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی لأَعْرِفُ کَلِمَۃً لَوْ قَالَہَا ہَذَا الْغَضْبَانُ لَذَہَبَ غَضَبُہُ : أَعُوذُ بِاللَّہِ الْعَظِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ۔ (ابوداؤد ۴۷۴۷۔ ترمذی ۳۴۵۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯২
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو غصہ کے بارے میں ہیں، اور آدمی غصہ میں کیا کہے
(٢٥٨٩٣) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سُنا : تم لوگ غصہ سے بچو۔ بیشک یہ انگارہ ہے جو ابن آدم کے دل میں سلگتا ہے۔ کیا تم غصہ میں مبتلا شخص کی پھولی ہوئی رگیں اور اس کی سرخ آنکھیں نہیں دیکھتے ؟ پس جو شخص تھوڑا سا بھی غصہ محسوس کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ زمین پر لیٹ جائے۔
(۲۵۸۹۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : اتَّقُوا الْغَضَبَ فَإِنَّہَا جَمْرَۃٌ تُوقَدُ فِی قَلْبِ ابْنِ آدَمَ ، أَلَمْ تَرَ إلَی انْتِفَاخِ أَوْدَاجِہِ وَحُمْرَۃِ عَیْنَیْہِ ، فَمَنْ أَحَسَّ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا فَلْیَلْزِقْ بِالأَرْضِ۔ (بخاری ۲۸۴۲۔ مسلم ۱۲۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৩
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو غصہ کے بارے میں ہیں، اور آدمی غصہ میں کیا کہے
(٢٥٨٩٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں ہے طاقت ور پہلوان جو لوگوں کو پچھاڑ دے بلکہ طاقت ور پہلوان تو وہ ہے جو اپنے نفس کو غصہ کے وقت میں قابو رکھے۔
(۲۵۸۹۴) حَدَّثَنَا دَاوُد بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرَعَۃِ ، إنَّمَا الشَّدِیدُ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ۔ (بخاری ۶۱۱۴۔ مسلم ۱۰۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৪
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو غصہ کے بارے میں ہیں، اور آدمی غصہ میں کیا کہے
(٢٥٨٩٥) حضرت حمید بن عبد الرحمن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا۔ مجھے چند کلمات کی وصیت فرما دیجئے اور مجھ پر کثرت مت کیجئے گا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ سے اجتناب کرو، اس نے پھر اپنا سوال دہرایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ سے اجتناب کرو، اس شخص نے پھر اپنا سوال دہرایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ سے اجتناب کرو۔
(۲۵۸۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُل ، فَقَالَ : أَوْصِنِی بِکَلِمَۃٍ ، وَلاَ تُکْثِرْ عَلَیَّ ، قَالَ : اجْتَنِبِ الْغَضَبَ ، فَأَعَادَ عَلَیْہِ فَقَالَ : اجْتَنِبِ الْغَضَبَ ، فَأَعَادَ عَلَیْہِ فَقَالَ : اجْتَنِبِ الْغَضَبَ۔

(احمد ۵/۴۰۸۔ مالک ۹۰۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৫
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٨٩٦) حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف نے حضرت ابو الرداد کی عیادت کی اور فرمایا : لوگوں میں بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا : اللہ نے فرمایا ! میں اللہ ہوں اور میں رحمن ہوں اور یہی رحم ہے میں نے اپنے نام میں سے ایک نام مشتق کردیا ۔ پس جو شخص صلہ رحمی کرے گا تو میں اس کو جوڑ دوں گا اور جو شخص قطع تعلقی کرے گا تو میں اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا۔
(۲۵۸۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن بن عوف عَادَ أَبَا الرَّدَّادِ فَقَالَ : خَیْرُہُمْ وَأَوْصَلُہُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ عَوْفٍ ، سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ : أَنَا اللَّہُ وَأَنَا الرَّحْمَان ، وَہِیَ الرَّحِمُ ، شَقَقْت لَہَا اسْمًا مِنِ اسْمِی ، فَمَنْ وَصَلَہَا وَصَلْتُہْ ، وَمَنْ قَطَعَہَا بَتَتُّہُ۔ (ترمذی ۱۹۰۷۔ ابوداؤد ۱۶۹۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৬
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٨٩٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رشتہ داری اللہ کے عرش سے معلق ہے اور یوں کہتی ہے : جو شخص اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا معاملہ کرے گا تو اللہ اس پر مہربانی کرے گا ، اور جو قطع تعلقی کرے گا تو اللہ اس سے رحمت کو منقطع کر دے گا۔
(۲۵۸۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی مُزَرِّدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ ، تَقُولُ : مَنْ وَصَلَنِی وَصَلَہُ اللَّہُ ، وَمَنْ قَطَعَنِی قَطَعَہُ اللَّہُ۔ (بخاری ۵۹۸۹۔ مسلم ۱۹۸۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৭
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٨٩٨) حضرت عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے ، تو لوگ جلدی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے ، آپ کہتے ہیں کہ میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جب میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دیکھا تو میں نے پہچان لیا کہ بیشک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہے اور سب سے پہلی بات جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنی وہ یہ تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! سلام کو پھیلاؤ، اور صلہ رحمی کرو اور کھانا کھلاؤ، اور رات کو نماز پڑھو ، اس حال میں کہ لوگ سو رہے ہوں۔
(۲۵۸۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ انْجَفَلَ النَّاسُ نَحْوَہُ فَأَتَیْتہ ، فَلَمَّا نَظَرْت إلَیْہِ عَرَفْت أَنَّ وَجْہَہُ لَیْسَ بوَجْہِ کَذَّابٍ ، فَکَانَ أَوَّلَ شَیْئٍ سَمِعْتہ یَقُولُ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، أَفْشُوا السَّلاَمَ ، وَصِلُوا الأَرْحَامَ ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصَلُّوا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ۔ (ترمذی ۲۴۸۵۔ احمد ۵/۴۵۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৮
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٨٩٩) حضرت ابو مروان فرماتے ہیں کہ حضرت کعب نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے بنی اسرائیل کے لیے سمندر کو پھاڑا، توراۃ میں لکھا ہوا ہے، اے ابن آدم ! اپنے رب سے ڈر، اپنے والدین سے نیکی کا معاملہ کر، اور پنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا معاملہ کر ، میں تیری عمر میں اضافہ کر دوں گا، اور میں تیرے لیے آسانیاں پیدا کر دوں گا اور میں تیری مشکلوں کو تجھ سے پھیر دوں گا۔
(۲۵۸۹۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : وَالَّذِی فَلَقَ الْبْحَر لِبَنِی إسْرَائِیلَ ، إنَّ فِی التَّوْرَاۃِ مَکْتُوبا : ابْنَ آدَمَ ، اتَّقِ رَبَّک ، وَابْرَرْ وَالِدَیْک ، وَصِلْ رَحِمَک ، أَمُدُّ لَکَ فِی عُمْرِکَ ، وَأُیَسِّرُ لَکَ یُسْرَک ، وَأَصْرِفُ عَنْک عُسْرَک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৮৯৯
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠٠) حضرت مغرائ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے رب سے ڈرتا ہو اور اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا معاملہ کرتا ہو، تو اس کی عمر دراز کر د ی جاتی ہے اور اس کے مال میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے گھر والے اس سے محبت کرتے ہیں۔
(۲۵۹۰۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مَغْرَائَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : مَنِ اتَّقَی رَبَّہُ وَوَصَلَ رَحِمَہُ نُسِئَ لَہُ فِی عُمْرِہِ ، وَثَرَا مَالُہُ ، وَأَحَبَّہُ أَہْلُہُ۔ (بخاری ۵۹۸۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০০
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠١) حضرت عبداللہ بن قارب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو ان کی فصیح زبان سے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ رشتہ داری اللہ کے عرش سے معلق ہے اور اپنی فصیح زبان سے یوں دعا کرتی ہے۔ اے اللہ ! تو مہربانی فرما اس شخص پر جو صلہ رحمی کا معاملہ کرے، اور تو بھی رحمت کو منقطع کر دے اس شخص سے جو قطع تعلقی کا معاملہ کرے۔
(۲۵۹۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قَارِبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ بِلِسَانٍ لَہُ ذُلَقٍ : إنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ تُنَادِی بِلِسَانٍ لَہَا ذُلَقٍ : اللَّہُمَّ صِلْ مَنْ وَصَلَنِی ، وَاقْطَعْ مَنْ قَطَعَنِی۔ (طیالسی ۲۲۵۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০১
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠٢) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رشتہ داری کو قیامت کے دن رکھا جائے گا اس حال میں کہ اس کے سر میں لوہا ہوگا جیسا کہ تکلہ کے سر میں لوہا ہوتا ہے اور یہ انتہا کی فصیح زبان سے بات کرے اور کہے گی ۔ پس تو بھی مہربانی کر جو مجھے جوڑتا ہے اور تو بھی رحمت کو منقطع کر دے اس شخص پر جو مجھے توڑتا ہے۔
(۲۵۹۰۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَبِی ثُمَامَۃَ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : تُوضَعُ الرَّحِمُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَلَہَا حُجْنَۃٌ کَحُجْنَۃِ الْمِغْزَلِ ، تَکَلَّمُ بِأَلْسِنَۃ طُلَقٍ ذُلَقٍ ، فَتَصِلُ مَنْ وَصَلَہَا ، وَتَقْطَعُ مَنْ قَطَعَہَا۔ (احمد ۲/۱۸۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০২
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رشتہ داری رحمن کی ذات سے مختلط ہے یہ قیامت کے دن آئے گی اور کہے گی۔ اے پروردگار، مجھے توڑا گیا، اے پروردگار ! مجھ پر ظلم کیا گیا، اے پروردگار ! مجھ سے برا سلوک روا رکھا گیا۔
(۲۵۹۰۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الرَّحِمُ شُجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَن ، تَجِیئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، تَقُولُ: یَا رَبِّ قُطِعْتُ ، یَا رَبِّ ظُلِمْتُ ، یَا رَبِّ أُسِیئَ إلَیَّ۔ (بخاری ۶۵۔ احمد ۲/۲۹۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৩
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠٤) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رشتہ داری ایک شاخ کی طرح ہے جو رحمن سے التجا کرکے اپنے حق کے بارے میں پکارتی ہے پس یوں کہتی ہے : کیا تو خوش نہیں کہ میں جوڑتی ہوں اس شخص کو جو تجھ سے جڑتا ہے اور میں توڑتی ہوں اس شخص سے جو تجھ سے تڑتا ہے ؟ جو شخص تجھ سے جڑتا ہے وہ مجھے بھی جوڑتا ہے، اور جو تجھ سے توڑتا ہے وہ مجھے بھی توڑتا ہے۔
(۲۵۹۰۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ جَہْمٍ الأَسْلَمِیُّ ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الرَّحِمُ شُجْنَۃٌ آخِذَۃٌ بِحُجْزَۃِ الرَّحْمَن تُنَاشِدُ حَقَّہَا فَیَقُولُ : أَلاَ تَرْضِینَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ ، مَنْ وَصَلَکِ فَقَدْ وَصَلَنِی ، وَمَنْ قَطَعَکِ فَقَدْ قَطَعَنِی۔ (طبرانی ۹۷۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৪
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠٥) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک رشتہ داری اللہ کے عرش سے نکلتی ہوئی ہے اور صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے جو برابری کا معاملہ کرتا ہے۔ لیکن صلہ رحمی کرنے والا تو وہ شخص ہے کہ جب کوئی اس سے رشتہ داری توڑتا ہے تو وہ اس سے جوڑتا ہے۔
(۲۵۹۰۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ وَلَیْسَ الْمُوَاصِلُ بِالْمُکَافِئِ ، وَلَکِنَّ الْمُوَاصِل الَّذِی إذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُہُ وَصَلَہَا۔ (احمد ۲/۱۹۳۔ ابن حبان ۴۴۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৫
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض لوگوں نے نیکی اور صلہ رحمی کے بارے میں یوں فرمایا
(٢٥٩٠٦) حضرت دُرّۃ فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! لوگوں میں سے سب سے زیادہ پرہیزگار کون شخص ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ان میں سب سے زیادہ نیکی کا حکم کرنے والا ہو اور برائی سے روکنے والا ہو، اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا معاملہ کرنے والا ہو۔
(۲۵۹۰۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ زَوْجِ دُرَّۃَ ، عَنْ دُرَّۃَ ، قَالَتْ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَنْ أَتْقَی النَّاسِ ؟ قَالَ : آمِرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَأَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ ، وَأَوْصَلُہُمْ لِلرَّحِمِ۔ (طبرانی ۶۵۷۔ احمد ۶/۴۳۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৬
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٠٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوئی لڑکا اپنے والد کا بدلہ نہیں چکا سکتا ، مگر یہ کہ وہ اپنے والد کو غلام پائے پھر اس کو خرید کر آزاد کر دے۔
(۲۵۹۰۷) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَجْزِی وَلَدٌ وَالِدَہُ إلاَّ أَنْ یَجِدَہُ مَمْلُوکًا فَیَشْتَرِیَہُ فَیُعْتِقَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৭
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٠٨) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کون سا عمل افضل ترین ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا۔ میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : والدین سے نیک سلوک کرنا۔
(۲۵۹۰۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إیَاسٍ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَیُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : الصَّلاَۃُ لِمِیقَاتِہَا ، قَالَ : قُلْتُ : ثُمَّ أَیُّ ؟ قَالَ : بِرُّ الْوَالِدَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৮
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩٠٩) حضرت ابو الدردائ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، پس اگر تو چاہے تو اس کی حفاظت کر اور اگر چاہے تو اس کو ضائع کر دے۔
(۲۵۹۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ ، فَإِنْ شِئْتَ فَاحْفَظْہُ ، وَإِنْ شِئْتَ فَضَیِّعْہُ۔ (ترمذی ۱۹۰۰۔ احمد ۵/۱۹۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯০৯
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١٠) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن نے ارشاد فرمایا : ماں کا حصہ اچھے سلوک میں سے دو تہائی کے برابر ہے اور باپ کا ایک تہائی کے برابر ہے۔
(۲۵۹۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لِلأُمِّ ثُلُثَا الْبِرِّ وَلِلأََبِ الثُّلُثُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৯১০
ادب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو والدین سے نیک سلوک کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٢٥٩١١) حضرت ابو السلام ہ السلامی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی کو اپنی ماں سے حسن سلوک کے بارے میں تین مرتبہ وصیت کی گئی، اور اپنے باپ سے حسن سلوک کے بارے میں وصیت کی گئی، اور اس کو اپنے آقا کے بارے میں وصیت کی گئی اگرچہ وہ اس کو اذیت ہی دیتا ہو۔
(۲۵۹۱۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِی سَلاَمَۃَ السُّلامِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُوصِی امْرَئًا بِأُمِّہِ ثَلاَثًا أُوصِی امْرَئًا بِأَبِیہِ ، أُوصِی امْرَئًا بِمَوْلاَہُ الَّذِی یَلِیہِ ، وَإِنْ کَانَ عَلَیْہِ مِنْہُ أَذًی یُؤْذِیہِ۔ (احمد ۴/۳۱۱۔ طبرانی ۴۱۸۴)
tahqiq

তাহকীক: