সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ২০১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں قرآن لوگوں کے لیے کھول دیا جائے گا یہاں تک کہ ایک عام عورت بچہ اور مرد اسے پڑھیں گے مرد یہ کہے گا میں نے قرآن پڑھا اور میری پیروی نہیں کی گئی اللہ کی قسم میں لوگوں کے درمیان اس کو پڑھوں گا تاکہ میری پیروی کی جائے پھر وہ اسے لوگوں کے درمیان پڑھے گا لیکن اس کی پیروی نہیں کی جائے گی پھر وہ یہ کہے گا میں نے قرآن پڑھا لیکن میری پیروی نہیں کی گئی۔ پھر میں نے اسے لوگوں کے درمیان پڑھا پھر بھی میری پیروی نہیں کی گئی۔ اب میں اپنے گھر کے اندر ایک مسجد بناؤں گا تاکہ میری پیروی کی جائے پھر وہ شخص اپنے گھر کے اندر ایک مسجد بنائے گا پھر بھی اس کی پیروی نہیں کی جائے گی تو وہ یہ کہے گا میں نے قرآن کا علم حاصل کیا لیکن میری پیروی نہیں کی گئی میں نے اسے لوگوں کے درمیان پڑھا پھر بھی میری پیروی نہیں۔ پھر میں نے اسے اپنے گھر کے اندر مسجد میں پڑھا پھر بھی میری پیروی نہیں کی گئی اللہ کی قسم میں ان لوگوں کے پاس ایک ایسی بات لے کر آؤں گا جس کے بارے میں وہ اللہ کی کتاب میں کوئی حکم نہیں پائیں گے اور اس بارے میں انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث نہیں سنی ہوگی اس طرح وہ لوگ میری پیروی کریں گے۔ حضرت معاذ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس شخص سے وہ چیز جو لے کر آئے اس سے تم بچنے کی کوشش کرنا اس لیے کہ جو وہ لے کے آئے گا وہ گمراہی ہوگی۔
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُفْتَحُ الْقُرْآنُ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَقْرَأَهُ الْمَرْأَةُ وَالصَّبِيُّ وَالرَّجُلُ فَيَقُولُ الرَّجُلُ قَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَلَمْ أُتَّبَعُ وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِيهِمْ لَعَلِّي أُتَّبَعُ فَيَقُومُ بِهِ فِيهِمْ فَلَا يُتَّبَعُ فَيَقُولُ قَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَلَمْ أُتَّبَعْ وَقَدْ قُمْتُ بِهِ فِيهِمْ فَلَمْ أُتَّبَعْ لَأَخْتَصِرَنَّ فِي بَيْتِي مَسْجِدًا لَعَلِّي أُتَّبَعْ فَيَخْتَصِرُ فِي بَيْتِهِ مَسْجِدًا فَلَا يُتَّبَعُ فَيَقُولُ قَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَلَمْ أُتَّبَعْ وَقُمْتُ بِهِ فِيهِمْ فَلَمْ أُتَّبَعْ وَقَدْ اخْتَصَرْتُ فِي بَيْتِي مَسْجِدًا فَلَمْ أُتَّبَعْ وَاللَّهِ لَآتِيَنَّهُمْ بِحَدِيثٍ لَا يَجِدُونَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَمْ يَسْمَعُوهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ لَعَلِّي أُتَّبَعُ قَالَ مُعَاذٌ فَإِيَّاكُمْ وَمَا جَاءَ بِهِ فَإِنَّ مَا جَاءَ بِهِ ضَلَالَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
ابن مغول بیان کرتے ہیں شعبی نے مجھے یہ کہا علماء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے جو حدیث تمہارے سامنے بیان کریں تم اس پر عمل کرو اور جو چیز وہ اپنی رائے سے بیان کریں اسے کوڑے میں ڈال دو ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ هُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ قَالَ قَالَ لِيَ الشَّعْبِيُّ مَا حَدَّثُوكَ هَؤُلَاءِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخُذْ بِهِ وَمَا قَالُوهُ بِرَأْيِهِمْ فَأَلْقِهِ فِي الْحُشِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
رجاء بن ابوسلمہ بیان کرتے ہیں میں نے عبدہ بن ابولبابہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے میں اپنے زمانے سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اس بات سے راضی ہوں کہ وہ نہ مجھ سے کوئی سوال کریں اور نہ میں ان سے کوئی سوال کروں کیونکہ ان میں سے ہر شخص یہی کہتا ہے آپ کی کیا رائے ہے اور آپ کی کیا رائے ہے۔
أَخْبَرَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ يَقُولُ قَدْ رَضِيتُ مِنْ أَهْلِ زَمَانِي هَؤُلَاءِ أَنْ لَا يَسْأَلُونِي وَلَا أَسْأَلُهُمْ إِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَرَأَيْتَ أَرَأَيْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے سامنے ایک لکیر کھینچی اور ارشاد فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے اور پھر آپ نے اس لکیر کے دائیں طرف اور بائیں طرف دوسری لکیریں کھینچیں اور ارشاد فرمایا یہ چند لکیریں ہیں جن میں سے ہر ایک پر ایک مخصوص شیطان موجود ہوتا ہے جو اس کی طرف دعوت دیتا ہے پھر آپ نے یہ آیت (وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ) تلاوت کی۔ بیشک یہ میرا سیدھا راستہ ہے تم اس کی پیروی کرو (شیطان) کے راستوں کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے الگ کردے گا۔
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطًّا ثُمَّ قَالَ هَذَا سَبِيلُ اللَّهِ ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ هَذِهِ سُبُلٌ عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْهَا شَيْطَانٌ يَدْعُو إِلَيْهِ ثُمَّ تَلَا وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
ارشاد باری تعالیٰ " اور دوسرے راستوں کی پیروی نہ کرو۔ مجاہد ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد بدعت اور شبہات ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ قَالَ الْبِدَعَ وَالشُّبُهَاتِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
عمرو بن یحییٰ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم صبح کی نماز سے پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جب عبداللہ باہر تشریف لاتے تو ہم ان کے ساتھ چلتے ہوئے مسجد تک آیا کرتے تھے اسی دوران حضرت ابوموسی اشعری وہاں تشریف لے آئے اور دریافت کیا کیا حضرت ابوعبدالرحمن (حضرت عبداللہ بن مسعود) باہر تشریف لائے۔ ہم نے جواب دیا نہیں تو حضرت ابوموسی ہمارے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ حضرت عبداللہ بن مسعود باہر تشریف لائے جب وہ آئے تو ہم سب اٹھ کر ان کے پاس آگئے حضرت ابوموسی نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن آج میں نے مسجد میں ایک ایسی جماعت دیکھی ہے جو مجھے پسند نہیں آئی اور میرا مقصد ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے صرف نیکی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے دریافت کیا وہ کیا بات ہے حضرت ابوموسی نے جواب دیاشام تک آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ حضرت ابوموسی بیان کرتے ہیں میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور نماز کا انتظار کر رہے ہیں ان میں سے ہر ایک حلقے میں ایک شخص ہے جس کے سامنے کنکریاں موجود ہیں اور وہ شخص یہ کہتا ہے سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھو۔ تو لوگ سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ پھر وہ شخص کہتا ہے سو مرتبہ لاالہ الا اللہ پڑھو تو لوگ سو مرتبہ یہ پڑھتے ہیں پھر وہ شخص کہتا ہے سو مرتبہ سبحان اللہ پڑھو تو لوگ سبحان اللہ پڑھتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ان سے دریافت کیا آپ نے ان سے کیا کہا۔ حضرت ابوموسی اشعری نے جواب دیا میں نے آپ کی رائے کا انتظار کرتے ہوئے ان سے کچھ نہیں کہا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا آپ نے انھیں یہ کیوں نہیں کہا کہ وہ اپنے گناہ شمار کریں اور آپ نے انھیں ضمانت کیوں نہیں دی کہ ان کی نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ (راوی کا بیان کرتے ہیں) پھر حضرت عبداللہ بن مسعود چل پڑے ان کے ہمراہ ہم بھی چل پڑے یہاں تک کہ حضرت عبداللہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا یہ میں تمہیں کیا کرتے ہوئے دیکھ رہاہوں انھوں نے جواب دیا اے ابوعبدالرحمن یہ کنکریان ہیں جن پر ہم لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ گن کر پڑھ رہے ہیں حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا تم اپنے گناہوں کو گنو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیوں میں سے کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی۔ اے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت تمہارا ستیاناس ہو تم کتنی تیزی سے ہلاکت کی طرف جا رہے ہو یہ تمہارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تمہارے درمیان بکثرت تعداد میں موجود ہیں اور یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑے ہیں جو ابھی پرانے نہیں ہوئے اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے برتن ہیں جو ابھی ٹوٹے نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم ایسے طریقے پر ہو جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طریقے سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے ؟ یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنا چاہتے ہو۔ لوگوں نے عرض کی اللہ کی قسم اے ابوعبدالرحمن ہمارا ارادہ صرف نیک ہے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا کتنے نیکی کے خواہش مند ایسے ہیں جو نیکی نہیں کرتے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اور اللہ کی قسم مجھے نہیں معلوم ہوسکتا ہے ان میں سے اکثریت تم لوگوں کی ہو۔ پھر حضرت عبداللہ ان کے پاس سے اٹھ کر آگئے۔ عمرو بن سلمہ بیان کرتے ہیں ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ان حلقوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد وہ تھے جنہوں نے نہروان کی جنت میں خوارج کے ساتھ مل کر ہمارے ساتھ مقابلہ کیا۔
202. أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا نَجْلِسُ عَلَى بَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَإِذَا خَرَجَ مَشَيْنَا مَعَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَجَاءَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ فَقَالَ أَخَرَجَ إِلَيْكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَعْدُ قُلْنَا لَا فَجَلَسَ مَعَنَا حَتَّى خَرَجَ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ جَمِيعًا فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ آنِفًا أَمْرًا أَنْكَرْتُهُ وَلَمْ أَرَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ إِلَّا خَيْرًا قَالَ فَمَا هُوَ فَقَالَ إِنْ عِشْتَ فَسَتَرَاهُ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ قَوْمًا حِلَقًا جُلُوسًا يَنْتَظِرُونَ الصَّلَاةَ فِي كُلِّ حَلْقَةٍ رَجُلٌ وَفِي أَيْدِيهِمْ حَصًى فَيَقُولُ كَبِّرُوا مِائَةً فَيُكَبِّرُونَ مِائَةً فَيَقُولُ هَلِّلُوا مِائَةً فَيُهَلِّلُونَ مِائَةً وَيَقُولُ سَبِّحُوا مِائَةً فَيُسَبِّحُونَ مِائَةً قَالَ فَمَاذَا قُلْتَ لَهُمْ قَالَ مَا قُلْتُ لَهُمْ شَيْئًا انْتِظَارَ رَأْيِكَ وَانْتِظَارَ أَمْرِكَ قَالَ أَفَلَا أَمَرْتَهُمْ أَنْ يَعُدُّوا سَيِّئَاتِهِمْ وَضَمِنْتَ لَهُمْ أَنْ لَا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِهِمْ ثُمَّ مَضَى وَمَضَيْنَا مَعَهُ حَتَّى أَتَى حَلْقَةً مِنْ تِلْكَ الْحِلَقِ فَوَقَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ مَا هَذَا الَّذِي أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَ قَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَصًى نَعُدُّ بِهِ التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّسْبِيحَ قَالَ فَعُدُّوا سَيِّئَاتِكُمْ فَأَنَا ضَامِنٌ أَنْ لَا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِكُمْ شَيْءٌ وَيْحَكُمْ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا أَسْرَعَ هَلَكَتَكُمْ هَؤُلَاءِ صَحَابَةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ وَهَذِهِ ثِيَابُهُ لَمْ تَبْلَ وَآنِيَتُهُ لَمْ تُكْسَرْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَعَلَى مِلَّةٍ هِيَ أَهْدَى مِنْ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُفْتَتِحُو بَابِ ضَلَالَةٍ قَالُوا وَاللَّهِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا أَرَدْنَا إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ وَكَمْ مِنْ مُرِيدٍ لِلْخَيْرِ لَنْ يُصِيبَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ وَايْمُ اللَّهِ مَا أَدْرِي لَعَلَّ أَكْثَرَهُمْ مِنْكُمْ ثُمَّ تَوَلَّى عَنْهُمْ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ رَأَيْنَا عَامَّةَ أُولَئِكَ الْحِلَقِ يُطَاعِنُونَا يَوْمَ النَّهْرَوَانِ مَعَ الْخَوَارِجِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
ابوعبدالرحمن روایت کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا سنت کی پیروی کرو اور بدعت اختیار نہ کرو یہی بات تمہارے لیے کافی ہے۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ اتَّبِعُوا وَلَا تَبْتَدِعُوا فَقَدْ كُفِيتُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
امام جعفر صادق اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں حضرت جابر بن عبداللہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور پھر یہ ارشاد فرمایا بیشک سب سے افضل ہدایت حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی لائی ہوئی ہدایت ہے اور سب سے برا کام نیا پیدا شدہ کام ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَفْضَلَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
بلاز بن عصمہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے یہ شب جمعہ اور جمعرات کی شام کی بات ہے۔ حضرت عبداللہ کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا بیشک سب سے سچی بات اللہ کا فرمان ہے اور سب سے بہترین ہدایت حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی لائی ہوئی ہدایت ہے اور بدبخت شخص وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں ہی بدبخت ہو اور سب سے بری جھوٹی بات ہے اور سب سے برا فعل نیا پیدا شدہ فعل ہے اور ہر وہ چیز جو آنے والی ہو وہ قریب ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ بِلَادِ بْنِ عِصْمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ وَكَانَ إِذَا كَانَ عَشِيَّةَ الْخَمِيسِ لِلَيْلَةِ الْجُمُعَةِ قَامَ فَقَالَ إِنَّ أَصْدَقَ الْقَوْلِ قَوْلُ اللَّهِ وَإِنَّ أَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَإِنَّ شَرَّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلَّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
ابن سیرین بیان کرتے ہیں جو شخص بدعت کو اختیار کرلیتا ہے وہ سنت کی طرف واپس نہیں آتا۔
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ مَا أَخَذَ رَجُلٌ بِبِدْعَةٍ فَرَاجَعَ سُنَّةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
حضرت ثوبان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں مجھے اپنی امت کے بارے میں گمراہ کرنے والے پیشواؤں کی طرف سے خوف ہے۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
حیہ بنت ابوحیہ بیان کرتی ہیں دوپہر کے وقت ہمارے ہاں ایک شخص آیا میں نے کہا اے اللہ کے بندے تو کہاں سے آیا ہے اس نے جواب دیا میں اور میرا ایک ساتھی اپنی ایک چیز کو ڈھونڈنے کے لیے آرہے تھے میرا ساتھی تو اس کی تلاش میں نکل گیا اور میں یہاں اس لیے آیا ہوں کہ تھوڑی دیر سائے میں رہوں اور کچھ چیز پی لوں حیہ بیان کرتی ہیں میں اٹھی اور لسی لا کر اس کے سامنے رکھی اس نے وہ پی لی۔ میں نے بھی پی لی۔ حیہ بیان کرتی ہیں مجھے اس کی پہچان حاصل کرنا تھی۔ میں نے دریافت کیا اے اللہ کے بندے تم کون ہو ؟ اس نے جواب دیا میں ابوبکر (رض) ہوں حیہ بیان کرتی ہیں میں نے کہا آپ وہ ابوبکر ہیں جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں جن کے بارے میں میں نے سن رکھا ہے انھوں نے جواب دیا ہاں۔ حیہ بیان کرتی ہیں میں نے ان کے سامنے جثعم قبیلے سے ہونیوالی جنگ کا تذکرہ کیا اور زمانہ جاہلیت کی بعض دیگر جنگوں کا تذکرہ کیا اور پھر اللہ نے جو الفت اور آسائشیں عطا کی ہیں ان کا تذکرہ کیا (راوی بیان کرتے ہیں ابن عون نامی راوی نے اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈالیں اور معاذ نامی راوی نے بھی اسی طرح کرکے دکھایا اور احمد نامی نے بھی اپنی انگلیاں ڈالیں) حیہ بیان کرتی ہیں میں نے کہا اے اللہ کے بندے آپ کے خیال میں لوگوں کا معاملہ ایسے کب تک رہے گا اس شخص نے جواب دیا جب تک حکمران ٹھیک نہیں ہوں گے میں نے دریافت کیا حکمرانوں سے مراد کیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا کیا تم نے غور نہیں کیا محلے میں ایک سردار ہوتا ہے اور لوگ اس کی پیروی کرتے ہیں اور اس کی اطاعت کرتے ہیں تو وہ سب لوگ کیسے ٹھیک رہتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو الْوَلِيدِ الْهَرَوِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ حَيَّةَ بِنْتِ أَبِي حَيَّةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ بِالظَّهِيرَةِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فِي بُغَاءٍ لَنَا فَانْطَلَقَ صَاحِبِي يَبْغِي وَدَخَلْتُ أَنَا أَسْتَظِلُّ بِالظِّلِّ وَأَشْرَبُ مِنْ الشَّرَابِ فَقُمْتُ إِلَى لُبَيْنَةٍ حَامِضَةٍ رُبَّمَا قَالَتْ فَقُمْتُ إِلَى ضَيْحَةٍ حَامِضَةٍ فَسَقَيْتُهُ مِنْهَا فَشَرِبَ وَشَرِبْتُ قَالَتْ وَتَوَسَّمْتُهُ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَنْ أَنْتَ فَقَالَ أَنَا أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ أَنْتَ أَبُو بَكْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي سَمِعْتُ بِهِ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ فَذَكَرْتُ غَزْوَنَا خَثْعَمًا وَغَزْوَةَ بَعْضِنَا بَعْضًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْأُلْفَةِ وَأَطْنَابِ الْفَسَاطِيطِ وَشَبَّكَ ابْنُ عَوْنٍ أَصَابِعَهُ وَوَصَفَهُ لَنَا مُعَاذٌ وَشَبَّكَ أَحْمَدُ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ حَتَّى مَتَى تَرَى أَمْرَ النَّاسِ هَذَا قَالَ مَا اسْتَقَامَتْ الْأَئِمَّةُ قُلْتُ مَا الْأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا رَأَيْتِ السَّيِّدَ يَكُونُ فِي الْحِوَاءِ فَيَتَّبِعُونَهُ وَيُطِيعُونَهُ فَمَا اسْتَقَامَ أُولَئِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
حضرت ابودرداء روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لوگوں کے بارے میں مجھے سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے پیشواؤں کا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَخٍ لِعَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر حمس قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک خاتون نے جس کا نام زینب تھا کے ہاں تشریف لائے۔ راوی بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے اسے دیکھا کہ وہ عورت بات نہیں کرتی۔ حضرت ابوبکر نے دریافت کیا یہ عورت بات کیوں نہیں کرتی لوگوں نے جواب دیا اس نے خاموشی کے حج کی نیت کی ہوئی ہے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے اس عورت سے کہا تم بات کرو کیونکہ یہ بات جائز نہیں ہے یہ زمانہ جاہلیت کا عمل ہے راوی بیان کرتے ہیں اس عورت نے بات کی اور دریافت کیا آپ کون ہیں۔ حضرت ابوبکر (رض) نے کہا قریش سے تعلق رکھتا ہوں اس عورت نے دریافت کیا قریش کے کون سے قبیلے سے ہے حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا تم سوال بہت زیادہ کرتی ہو۔ میں ابوبکر (رض) ہوں وہ عورت بولی یہ جو خوشحال زمانہ ہے جو جاہلیت کے بعد اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے یہ کب تک جاری رہے گا حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا تم لوگ اس حالت میں اس وقت تک باقی رہو گے جب تک تمہارے پیشوا ٹھیک رہیں گے۔ اس عورت نے دریافت کیا پیشو اسے کیا مراد ہے حضرت ابوبکر (رض) نے ارشاد فرمایا کیا تمہاری قوم میں رؤسا اور اشراف نہیں ہیں جو لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور لوگ ان کی اطاعت کرتے ہیں اس عورت نے جواب دیا جی ہاں تو حضرت ابوبکر (رض) نے ارشاد فرمایا بس اسی کی مثال وہ لوگ ہوں گے جو لوگوں پر حکمران ہوں گے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ أَحْمَسَ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ قَالَ فَرَآهَا لَا تَتَكَلَّمُ فَقَالَ مَا لَهَا لَا تَتَكَلَّمُ قَالُوا نَوَتْ حَجَّةً مُصْمِتَةً فَقَالَ لَهَا تَكَلَّمِي فَإِنَّ هَذَا لَا يَحِلُّ هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَتَكَلَّمَتْ فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا امْرُؤٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ مِنْ أَيِّ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَتْ فَمِنْ أَيِّ قُرَيْشٍ أَنْتَ قَالَ إِنَّكِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَى هَذَا الْأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِي جَاءَ اللَّهُ بِهِ بَعْدَ الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ بَقَاؤُكُمْ عَلَيْهِ مَا اسْتَقَامَتْ بِكُمْ أَئِمَّتُكُمْ قَالَتْ وَمَا الْأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا كَانَ لِقَوْمِكِ رُؤَسَاءُ وَأَشْرَافٌ يَأْمُرُونَهُمْ فَيُطِيعُونَهُمْ قَالَتْ بَلَى قَالَ فَهُمْ مِثْلُ أُولَئِكَ عَلَى النَّاسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
عائز نامی ایک خاتون بیان کرتی ہیں میں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو مردوں اور خواتین کو یہ نصیحت ارشاد کرتے ہوئے دیکھا ہے آپ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو بھی مرد یا عورت فتنے کا زمانہ پائے تو وہ پہلے لوگوں کے طریقے پر عمل کرے کیونکہ تم لوگ دین فطرت (کے ماننے والے ہو) ۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا عَائِذَةُ قَالَتْ رَأَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يُوصِي الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ وَيَقُولُ مَنْ أَدْرَكَ مِنْكُنَّ مِنْ امْرَأَةٍ أَوْ رَجُلٍ فَالسَّمْتَ الْأَوَّلَ فَإِنَّكُمْ عَلَى الْفِطْرَةِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ السَّمْتُ الطَّرِيقُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
زیاد بن حدیر بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے مجھ سے دریافت کیا کیا تم یہ جانتے ہو اسلام کو کیا چیز تباہ کرتی ہے زیادہ کہتے ہیں میں نے جواب دیا کہ نہیں۔ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا عالم شخص کی لغزش، منافق شخص کا قرآن کے بارے میں بحث اور گمراہ کرنے والے پیشواؤں کی حکمرانی اسلام کو تباہ کردے گی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ هُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ قَالَ قَالَ لِي عُمَرُ هَلْ تَعْرِفُ مَا يَهْدِمُ الْإِسْلَامَ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ يَهْدِمُهُ زَلَّةُ الْعَالِمِ وَجِدَالُ الْمُنَافِقِ بِالْكِتَابِ وَحُكْمُ الْأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
امام محمد باقر ارشاد فرماتے ہیں بحث کرنیوالے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھا کرو کیونکہ یہ لوگ اللہ کی آیات کے بارے میں فضول اور لایعنی بحث کرتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا هَارُونُ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ لَا تُجَالِسُوا أَصْحَابَ الْخُصُومَاتِ فَإِنَّهُمْ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
حضرت حسن ارشاد فرماتے ہیں اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے تمہارا طریقہ دو راستوں کے درمیان ہے اس میں انتہا پسندی بھی نہیں ہے اور غیر فطری طور پر افراط بھی نہیں ہے تم صبر کرو اللہ تم پر رحم کرے گا بیشک سنت پر عمل کرنے والے لوگ گزشتہ زمانوں میں بھی کم تھے اور بعد میں آنے والے زمانے میں بھی کم ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سخت گیری کے اندر سخت گیروں کے ساتھ نہیں ہیں اور اہل بدعت کی بدعت میں بھی ان کا ساتھ نہیں دیتے یہ لوگ سنت پر گامزن ہیں اور یہ لوگ سنت پر گامزن رہے یہاں تک کہ پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تم بھی اسی طرح رہنا اللہ نے چاہا تو تم ایسے ہی رہوگے۔
202. أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُبَارَكٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ سُنَّتُكُمْ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ بَيْنَهُمَا بَيْنَ الْغَالِي وَالْجَافِي فَاصْبِرُوا عَلَيْهَا رَحِمَكُمْ اللَّهُ فَإِنَّ أَهْلَ السُّنَّةِ كَانُوا أَقَلَّ النَّاسِ فِيمَا مَضَى وَهُمْ أَقَلُّ النَّاسِ فِيمَا بَقِيَ الَّذِينَ لَمْ يَذْهَبُوا مَعَ أَهْلِ الْإِتْرَافِ فِي إِتْرَافِهِمْ وَلَا مَعَ أَهْلِ الْبِدَعِ فِي بِدَعِهِمْ وَصَبَرُوا عَلَى سُنَّتِهِمْ حَتَّى لَقُوا رَبَّهُمْ فَكَذَلِكُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَكُونُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ رائے اختیار کرنے کی کراہت
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں سنت معمول کے مطابق عمل کرنا بدعت میں کوشش کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ وَمَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الْقَصْدُ فِي السُّنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الِاجْتِهَادِ فِي الْبِدْعَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علماء کی پیروی کرنا۔
حضرت ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں میں نے ایسے لوگوں کا زمانہ پایا ہے اگر ان میں سے کوئی ایک شخص ایک ناخن جتنا بھی آگے نہ بڑھتا تو میں بھی آگے نہ بڑھتا کسی بھی قوم کی ذلت کے لیے کافی ہے تم ان کے افعال کی مخالفت کرنے لگو۔
أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَقَدْ أَدْرَكْتُ أَقْوَامًا لَوْ لَمْ يُجَاوِزْ أَحَدُهُمْ ظُفْرًا لَمَا جَاوَزْتُهُ كَفَى إِزْرَاءً عَلَى قَوْمٍ أَنْ تُخَالَفَ أَفْعَالُهُمْ
tahqiq

তাহকীক: