সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ১৮১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی عنوان نہیں
ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک دفعہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے ایک مسئلہ دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے جب وہ شخص چلا گیا تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا ابن عمر (رض) نے کتنا اچھا جواب دیا ہے اس سے ایک ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا ہے جس کا علم اسے نہیں تھا تو اس نے یہ کہہ دیا مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي بِهَا فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ نِعْمَ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی عنوان نہیں
امام شعبی فرماتے ہیں یہ کہنا کہ مجھے علم نہیں ہے یہ نصف علم ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَا أَدْرِي نِصْفُ الْعِلْمِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی عنوان نہیں
نافع بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ ان سے کسی مسئلے کے بارے میں دریافت کرے تو حضرت ابن عمر (رض) نے جواب دیا مجھے اس کا علم نہیں ہے اس شخص کے جانے کے بعد حضرت ابن عمر (رض) متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا ابن عمر (رض) نے کتنااچھا جواب دیا ہے اس سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جس کا علم نہیں تھا تو اس نے جواب دیا مجھے اس کا علم نہیں ہے یعنی حضرت ابن عمر (رض) نے یہ بات اپنے بارے میں ارشاد فرمائی۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي ثُمَّ الْتَفَتَ بَعْدَ أَنْ قَفَّا الرَّجُلُ فَقَالَ نِعْمَ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي يَعْنِي ابْنُ عُمَرَ نَفْسَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی عنوان نہیں
مغیرہ بیان کرتے ہیں جب عامر سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ جواب میں یہ کہتے مجھے اس کا علم نہیں ہے اگر لوگ دوبارہ ان سے وہی سوال کرتے تو وہ یہ کہتے کہ میں اللہ کے نام پر قسم اٹھا کر تمہیں یہ بات بتارہا ہوں کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ كَانَ عَامِرٌ إِذَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ يَقُولُ لَا أَدْرِي فَإِنْ رُدُّوا عَلَيْهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ كُنْتُ حَلَفْتُ لَكَ بِاللَّهِ إِنْ كَانَ لِي بِهِ عِلْمٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی عنوان نہیں
ابن سیرین فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی پروا نہیں ہے کہ مجھ سے جو سوال کیا جاتا ہے مجھے اس کا علم ہے یا مجھے اس کا علم نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب مجھ سے کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے جس کا مجھے علم نہ ہو تو میں جواب میں یہ کہہ دیتا ہوں کہ مجھے اس کا پتا نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ مَا أُبَالِي سُئِلْتُ عَمَّا أَعْلَمُ أَوْ مَا لَا أَعْلَمُ لِأَنِّي إِذَا سُئِلْتُ عَمَّا أَعْلَمُ قُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَإِذَا سُئِلْتُ عَمَّا لَا أَعْلَمُ قُلْتُ لَا أَعْلَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی عنوان نہیں
اعمش بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابراہیم کو کبھی بھی یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ یہ حلال ہے یا حرام ہے وہ ہمیشہ یہ کہا کرتے تھے علماء اسے مکروہ قرار دیتے ہیں علماء اسے مستحب قرار دیتے ہیں۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ عَنْ حَفْصٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ مَا سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ قَطُّ حَلَالٌ وَلَا حَرَامٌ إِنَّمَا كَانَ يَقُولُ كَانُوا يَكْرَهُونَ وَكَانُوا يَسْتَحِبُّونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں اس وقت تمہارا کیا عالم ہوگا جب تمہارے درمیان ایسا فتنہ پیدا ہوگا جس کی وجہ سے بڑی عمر کے لوگ بوڑھے ہوجائیں گے اور چھوٹی عمر کے لوگ بڑے ہوجائیں گے۔ لوگ اس فتنے کو سنت بنالیں گے اور جب وہ تبدیل ہوجائے گا تو لوگ یہ کہیں گے سنت تبدیل ہوگئی۔ لوگوں نے دریافت کیا اے ابوعبدالرحمن یہ کب ہوگا۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا جب تمہارے ہاں قرآن کا علم کہلانے والوں کی تعداد زیادہ ہوجائے گی اور دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کی تعداد کم ہوجائے گی تمہارے امراء زیادہ ہوجائیں گے اور امین لوگ کم ہوجائیں گے اور آخرت کے عمل کے عوض میں دنیا کو تلاش کیا جائے گا۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ وَيَتَّخِذُهَا النَّاسُ سُنَّةً فَإِذَا غُيِّرَتْ قَالُوا غُيِّرَتْ السُّنَّةُ قَالُوا وَمَتَى ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ إِذَا كَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ وَالْتُمِسَتْ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں اس وقت تمہارا کیا عالم ہوگا جب تمہارے سامنے ایسا فتنہ آئے گا جو بڑی عمر کے لوگوں کو بوڑھا کردے گا اور کم عمر لوگوں کو جوان کردے گا جب اس فتنے میں سے کسی چیز کو ترک کیا جائے گا تو یہ کہا جائے گا سنت ترک ہوگئی ہے لوگوں نے دریافت کیا ایسا کب ہوگا۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا تمہارے علماء رخصت ہوجائیں گے۔ تمہارے ہاں جہلاء کی کثرت ہوجائے گی قرآن کے عالم کہلانے والوں کی کثرت ہوجائے گی۔ دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کی کمی ہوجائے گی امراء بکثرت ہوں گے اور امین لوگ کم ہوجائیں گے اور آخرت کے عمل کے نتیجے میں دنیا حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور دین کے بجائے دیگر معاملات میں سمجھ بوجھ اختیار کی جائے گی۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ إِذَا تُرِكَ مِنْهَا شَيْءٌ قِيلَ تُرِكَتْ السُّنَّةُ قَالُوا وَمَتَى ذَاكَ قَالَ إِذَا ذَهَبَتْ عُلَمَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ جُهَلَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ وَالْتُمِسَتْ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ وَتُفُقِّهَ لِغَيْرِ الدِّينِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
اوزاعی بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات بتائی گئی ہے کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ فقہ کے ان طلباء کے لیے بربادی ہے جو عبادت کی نیت سے علم حاصل نہیں کرتے بلکہ شبہات کے ذریعے حرام چیزوں کو حلال قرار دینے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ وَيْلٌ لِلْمُتَفَقِّهِينَ لِغَيْرِ الْعِبَادَةِ وَالْمُسْتَحِلِّينَ لِلْحُرُمَاتِ بِالشُّبُهَاتِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں تمہارا آنے والا ہر برس گزرے ہوئے برس سے زیادہ برا ہوگا میرا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک سال دوسرے سال سے زیادہ خراب ہے یا ایک حکمران دوسرے حکمران سے زیادہ بہتر ہے بلکہ تمہارے علماء تمہارے معزز لوگ اور تمہارے فقہاء رخصت ہوجائیں گے پھر تمہیں ان کا حقیقی نائب نہیں ملے گا اور وہ لوگ آجائیں گے جو معاملات میں اپنی رائے کے ذریعے قیاس کرکے حکم بیان کریں گے۔
أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ مَوْلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ عَامٌ إِلَّا وَهُوَ شَرٌّ مِنْ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَعْنِي عَامًا أَخْصَبَ مِنْ عَامٍ وَلَا أَمِيرًا خَيْرًا مِنْ أَمِيرٍ وَلَكِنْ عُلَمَاؤُكُمْ وَخِيَارُكُمْ وَفُقَهَاؤُكُمْ يَذْهَبُونَ ثُمَّ لَا تَجِدُونَ مِنْهُمْ خَلَفًا وَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقِيسُونَ الْأُمُورَ بِرَأْيِهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
ابن سیرین ارشاد فرماتے ہیں سب سے پہلے ابلیس نے قیاس کیا تھا اور سورج اور چاند کی پرستش بھی قیاس کی وجہ سے کی گئی ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَاسَ إِبْلِيسُ وَمَا عُبِدَتْ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ إِلَّا بِالْمَقَايِيسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
حضرت حسن بصری نے یہ آیت ( خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ ) تلاوت کی " تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے "۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ قَالَ قَاسَ إِبْلِيسُ وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ قَاسَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
مسروق ارشاد فرماتے ہیں مجھے اس بات کا خوف ہے مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ اگر میں قیاس سے کام لوں تو میرے پاؤں پھسل جائیں گے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ قَالَ إِنِّي أَخَافُ أَوْ أَخْشَى أَنْ أَقِيسَ فَتَزِلَّ قَدَمِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
شعبی بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم قیاس کرنا شروع کردو تو تم حلال کو حرام قرار دو گے اور حرام کو حلال قرار دو گے۔
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ وَاللَّهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمَقَايِيسِ لَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ وَلَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
عامر بیان کرتے ہیں کہ میرے نزدیک سب سے ناپسندیدہ بات یہ سوال ہے کہ آپ کی رائے اس بارے میں کیا ہے تم نے غور کیا ایک شخص اپنے ساتھیوں سے سوال کرتا ہے اور یہ کہتا ہے آپ کی رائے کیا ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں) عامر قیاس سے کام نہیں لیتے تھے۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ كَانَ يَقُولُ مَا أَبْغَضَ إِلَيَّ أَرَأَيْتَ أَرَأَيْتَ يَسْأَلُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ فَيَقُولُ أَرَأَيْتَ وَكَانَ لَا يُقَايِسُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
زبرقان بیان کرتے ہیں حضرت ابو وائل نے مجھے اس بات سے منع کیا تھا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے بچوں جو یہ کہتے ہیں (اس مسئلہ میں) آپ کی کیا رائے ہے۔
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الزِّبْرِقَانِ قَالَ نَهَانِي أَبُو وَائِلٍ أَنْ أُجَالِسَ أَصْحَابَ أَرَأَيْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
شعبی ارشاد فرماتے ہیں اگر یہ لوگ جو قیاس سے کام لیتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں موجود ہوتے تو قرآن کی آیات عام طور پر ان الفاظ میں نازل ہوتیں لوگ تم سے یہ سوال کرتے ہیں، لوگ تم سے یہ سوال کرتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَوْ أَنَّ هَؤُلَاءِ كَانُوا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَزَلَتْ عَامَّةُ الْقُرْآنِ يَسْأَلُونَكَ يَسْأَلُونَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
ابوحمزہ میمون ارشاد فرماتے ہیں ابراہیم نے مجھ سے کہا اے ابوحمزہ اللہ کی قسم میں بات کرلیتاہوں اگر میرے پاس کوئی چارہ ہوتا تو میں کبھی بھی (کسی شرعی مسئلے کے بارے میں بات نہ کرتا) اور وہ زمانہ بہت ہی برا ہے جس میں مجھے اہل کوفہ کا فقیہ (یامفتی) سمجھاجائے۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ طَلْحَةَ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَاللَّهِ لَقَدْ تَكَلَّمْتُ وَلَوْ وَجَدْتُ بُدًّا مَا تَكَلَّمْتُ وَإِنَّ زَمَانًا أَكُونُ فِيهِ فَقِيهَ أَهْلِ الْكُوفَةِ زَمَانُ سُوءٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
مجاہد ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر ارشاد فرماتے ہیں ناپ تول سے بچو (راوی بیان کرتے ہیں) یعنی گفتگو کے دوران (قیاس کرنے سے بچو) ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ إِيَّاكَ وَالْمُكَايَلَةَ يَعْنِي فِي الْكَلَامِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
شعبی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں قاضی شریح کے پاس موجود تھا قبیلہ مراد سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ان کے پاس آیا اور بولا اے ابوامیہ (یہ قاضی شریح کی کنیت ہے) انگلیوں کی دیت کیا ہے۔ قاضی صاحب نے جواب دیا دس اونٹ وہ شخص بولا سبحان اللہ کیا یہ دونوں برابر ہیں۔ اس نے انگھوٹے اور سب سے چھوٹی انگلی کے ذریعے اشارہ کرکے کہا قاضی شریح نے جواب دیا سبحان اللہ کیا تمہارا کان اور تمہارے ہاتھ برابر کی حثیت رکھتے ہیں کیونکہ کان کو تو بال، ٹوپی یا عمامہ ڈھانپ لیتے اور ان میں نصف دیت ہوتی ہے جبکہ ہاتھ کی دیت بھی نصف دیت ہوتی ہے تمہارا ستیاناس ہو تمہارے قیاس سے پہلے سنت کا حکم آچکا ہے اس لیے تم اس کی پیروی کرو اور بدعت اختیار کرنے کی کوشش نہ کرو۔ تم اس وقت تک گمراہی کا شکار نہیں ہو گے جب تک تم سنت پر عمل کرتے رہو گے۔ ابوبکر نامی راوی کہتے ہیں امام شعبی نے مجھ سے کہا اے ھذلی اگر تمہارے ایک بڑے سمجھ دار آدمی کو اور جھولے میں موجود ایک بچے کو قتل کردیا جائے تو کیا ان کی دیت برابر نہیں ہوگی ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں تو شعبی نے دریافت کیا پھر قیاس کہاں گیا۔
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ شَهِدْتُ شُرَيْحًا وَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ مُرَادٍ فَقَالَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ مَا دِيَةُ الْأَصَابِعِ قَالَ عَشْرٌ عَشْرٌ قَالَ يَا سُبْحَانَ اللَّهِ أَسَوَاءٌ هَاتَانِ جَمَعَ بَيْنَ الْخِنْصِرِ وَالْإِبْهَامِ فَقَالَ شُرَيْحٌ يَا سُبْحَانَ اللَّهِ أَسَوَاءٌ أُذُنُكَ وَيَدُكَ فَإِنَّ الْأُذُنَ يُوَارِيهَا الشَّعْرُ وَالْكُمَّةُ وَالْعِمَامَةُ فِيهَا نِصْفُ الدِّيَةِ وَفِي الْيَدِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَيْحَكَ إِنَّ السُّنَّةَ سَبَقَتْ قِيَاسَكُمْ فَاتَّبِعْ وَلَا تَبْتَدِعْ فَإِنَّكَ لَنْ تَضِلَّ مَا أَخَذْتَ بِالْأَثَرِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لِي الشَّعْبِيُّ يَا هُذَلِيُّ لَوْ أَنَّ أَحْنَفَكُمْ قُتِلَ وَهَذَا الصَّبِيُّ فِي مَهْدِهِ أَكَانَ دِيَتُهُمَا سَوَاءً قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَأَيْنَ الْقِيَاسُ
tahqiq

তাহকীক: