মা'আরিফুল হাদীস
معارف الحديث
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায় - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২১ টি
হাদীস নং: ১২৭০
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا روایت کی گئی ہے : “اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ صِحَّةً تا وَرِضْوَانًا” (اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں صحت و تندرستی ایمان کے ساتھ ، اور استدعا کرتا ہوں ایمان کی حسن اخلاق کے ساتھ ، اور سوال کرتا ہوں تجھ سے مقاصد میں کامیابی کا آخرت کی فلاح کے ساتھ اور سائل ہوں تجھ سے رحمت اور عافیت کا ، اور تیری مغفرت اور رضامندی کا) ۔ (معجم اوسط للطبرانی ومستدرک حاکم)
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرْفُوْعًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ صِحَّةً فِي إِيمَانٍ، وَإِيمَانًا فِي حُسْنِ خُلُقٍ، وَنَجَاةً تُتْبِعُهُ فَلَاحًا، وَرَحْمَةً مِنْكَ وَعَافِيَةً، وَمَغْفِرَةً مِنْكَ وَرِضْوَانًا. (رواه الطبرانى فى الاوسط)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا روایت کی گئی ہے : “اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تا بِمَا قَسَمْتَ لِي” (اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں ایسا ایمان جو میرے دل میں پیوست ہو جائے ، اور ایسا یقین صادق جس کے بعد یہ حقیقت میرا علم بن جائے کہ مجھ پر صرف وہی تکلیف آئے گی جو تو نے میرے لئے لکھ دی ہے ، اور اور میں تجھ سے استدعا کرتا ہوں کہ میرا یہ حال کر دے کہ زندگی کا جو سامان تو مجھے دے مین اس پر دل سے راضی ہوں) ۔ (مسند بزار)
کتاب الاذکار والدعوات
عن ابن عمر مَرْفُوْعًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا يُبَاشِرُ قَلْبِي، وَيَقِينًا صَادِقًا حَتَّى أَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُنِي إِلَّا مَا كَتَبْتَ لِي، وَرِضًا بِمَا قَسَمْتَ لِي. (رواه البزار)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا روایت کی گئی ہے : “اللهم الطف بي تا في الدنيا والآخرة” (اے اللہ ! میری ہر دشواری کو آسان فرما کے مجھ پہ مہربانی فرما ، ساری دشواریوں اور مشکلوں کو آسان کرنا تیرے لئے بالکل آسان ہے ۔ اور میں تجھ سے استدعا کرتا ہوں دنیا اور آخرت میں سہولت اور آسانی کے لئے اور کامل عافیت کے لئے) ۔ (معجم اوسط للطبرانی)
کتاب الاذکار والدعوات
عن أبي هريرة مَرْفُوْعًا "اللهم الطف بي في تيسير كل عسير، فإن تيسير كل عسير عليك يسير، وأسألك اليسر والمعافاة في الدنيا والآخرة" (رواه الطبرانى فى الاوسط)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
امام مالکؒ سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : “اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تا غَيْرُ مَفْتُونٍ” (اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اچھے عمل کرنے کی توفیق اور برے اعمال کو چھوڑ دینے کی توفیق اور تیرے مکین بندوں کے ساتھ محبت کرنے کی توفیق ۔ اور اے اللہ ! جب تیرا فیصلہ کسی قوم کو فتنہ اور عذاب میں مبتلا کرنے کا ہو تو مجھے اس فتنہ میں مبتلا کئے بغیر اپنی طرف اُٹھا لے) ۔ (مؤطا امام مالک)
تشریح
پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ جو تبع تابعین میں سے ہیں کبھی کبھی بعض حدیثیں سند کا ذکر کئے بغیر “بلغنی” کے عنوان سے بھی بیان کرتے ہیں ۔ ان کو اصطلاح میں “بلاغات مالک” کہا جاتا ہے اور محدثین کے نزدیک یہ سب قابلِ قبول ہیں ۔ یہ روایت بھی انہیں “بلاغات” میں سے ہے ۔
تشریح
پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ جو تبع تابعین میں سے ہیں کبھی کبھی بعض حدیثیں سند کا ذکر کئے بغیر “بلغنی” کے عنوان سے بھی بیان کرتے ہیں ۔ ان کو اصطلاح میں “بلاغات مالک” کہا جاتا ہے اور محدثین کے نزدیک یہ سب قابلِ قبول ہیں ۔ یہ روایت بھی انہیں “بلاغات” میں سے ہے ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ مَالِكٍ قَالَ: بلغنى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يدعوا "اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي، وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً فِي قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ" (مالك فى الموطا)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৪
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت بسر بن ارطات رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ دعا نقل فرمائی : “اللهُمَّ أَحْسِنْ تا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ” (اے اللہ ! ہمارے سارے کاموں کا انجام بہتر کر ، اور دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے ہمیں بچا اور ہماری حفاظت فرما) ۔ (مسند احمد ، صحیح ابن حبان ، مستدرک حاکم)
تشریح
یہ دعا بھی بہت ہی مختصر اور بہت جامع ہے ۔
تشریح
یہ دعا بھی بہت ہی مختصر اور بہت جامع ہے ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ (مَرْفُوْعًا) " اللهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْآخِرَةِ " (رواه احمد وابن حبان والحاكم)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
ام معبد خزاعیہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے یہ دعا روایت کی ہے : “اللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي تا وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ” (اے اللہ ! میرے دل کو نفاق سے ، میرے اعمال کو ریاء کی آمیزش سے ، میری زبان کو جھوٹ سے ، اور میری آنکھوں کو نظر خیانت سے بالکل پاک صاف کر دے ، تو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے رازوں کو بھی جانتا ہے ، تجھ سے میری کوئی چیز مخفی نہیں) ۔ (نوادر حکیم ترمذی ، تاریخ خطیب)
تشریح
ان سب دعاؤں کی جامعیت اور ہمہ گیری ظاہر ہے ۔ ان کے مضامین بھی کسی خاص تشریح اور وضاحت کے محتاج نہیں ۔ غور کرنے والوں اور سمجھنے والوں کے لئے ان کا ہر جز معرفت کا خزانہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ رسول اللہ ﷺ کے اس محفوظ اور نہایت قیمتی ورثہ کی قدر کریں ۔ اور ان دعاوں کے ذریعہ دنیا اور آخرت کی برکتیں اور رحمتیں براہِ راست مالک الملک کے خزانہ سے حاصل کیا کریں ۔
تشریح
ان سب دعاؤں کی جامعیت اور ہمہ گیری ظاہر ہے ۔ ان کے مضامین بھی کسی خاص تشریح اور وضاحت کے محتاج نہیں ۔ غور کرنے والوں اور سمجھنے والوں کے لئے ان کا ہر جز معرفت کا خزانہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ رسول اللہ ﷺ کے اس محفوظ اور نہایت قیمتی ورثہ کی قدر کریں ۔ اور ان دعاوں کے ذریعہ دنیا اور آخرت کی برکتیں اور رحمتیں براہِ راست مالک الملک کے خزانہ سے حاصل کیا کریں ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ الْخِزَاعِيَّةِ مَرْفُوْعًا «اللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي مِنَ النِّفَاقِ، وَعَمَلِي مِنَ الرِّيَاءِ، وَلِسَانِي مِنَ الْكَذِبِ، وَعَيْنِي مِنَ الْخِيَانَةِ، فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ، وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ» (رواه الحكيم الترمذى والخطيب)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں یہ تعلیم فرماتے تھے کہ ہم دعا میں اللہ تعالیٰ سے یوں عرض کیا کریں : “اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ تا إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ” (اے اللہ ! میں مانگتا ہوں تجھ سے استقامت اور ثابت قدمی دین کے معاملہ میں اور طلب کرتا ہوں اعلیٰ صلاحیت اور سوجھ بوجھ میں پختگی اور تیری نعمتوں کے شکر کی اور حسن عبادت کی توفیق اور طالب ہوں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا ، اور تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس شر سے جس کا تجھے علم ہے ۔ اور سائل ہوں ہر اس خیر اور بھلائی کا جو تیرے علم میں ہے اور معافی اور مغفرت چاہتا ہوں اپنے ان سب گناہوں سے جو تجھے معلوم ہیں ، تو ساری پوشیدہ باتوں کو بھی خوب جانتا ہے) ۔ (جامع ترمذی و سنن نسائی)
تشریح
اس دعا کے ایک ایک جز پر غور کیجئے ، یہ ان تمام مقاصد پر حاوی ہے جو ایک مومن کو عزیز ہونے چاہئیں ۔ اسی حدیث کو ابنِ عساکر نے بھی روایت کیا ہے اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کو یہ دعا تلقین کرنے کے بعد فرمایا کہ :
“اے شداد بن اوس! جب تم دیکھو کہ لوگ سونے اور چاندی کو بطور خزانہ کے جمع کرتے ہیں تو تم اس دعا کو اپنا خزانہ سمجھو” ۔
تشریح
اس دعا کے ایک ایک جز پر غور کیجئے ، یہ ان تمام مقاصد پر حاوی ہے جو ایک مومن کو عزیز ہونے چاہئیں ۔ اسی حدیث کو ابنِ عساکر نے بھی روایت کیا ہے اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کو یہ دعا تلقین کرنے کے بعد فرمایا کہ :
“اے شداد بن اوس! جب تم دیکھو کہ لوگ سونے اور چاندی کو بطور خزانہ کے جمع کرتے ہیں تو تم اس دعا کو اپنا خزانہ سمجھو” ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ نَقُولَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا، وَقَلْبًا سَلِيمًا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ»
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ : “رات میں نے آپ ﷺ کو دعا کرتے سنا ، اس دعا میں سے یہ الفاظ مجھے پوری طرح پہنچے ، آپ ﷺ اللہ تعالیٰ سے عرض کر رہے تھے : “اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي تا وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي” (اے اللہ ! میرے گناہ معاف فرما دے اور میرے لئے میرے گھر میں وسعت عطا فرما ، اور تو نے جو رزق مجھے عطا فرمایا ہے اس میں میرے لئے برکت دے) ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : “تم نے دیکھا ان مختصر لفظوں نے کچھ بھی چھوڑا” ۔ (جامع ترمذی)
تشریح
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جس بندے کے رزق میں برکت دی جائے اس کو رہنے بسنے کے لئے ایسا مکان عطا ہو جس کو وہ اپنے لئے کافی سمجھے اور اس میں وسعت محسوس کرے اور آخرت کے لئے اس کی لغزشوں ، گنوہوں کی مغفرت اور معافی کا فیصلہ ہو جائے تو اس کو سب ہی کچھ مل گیا ۔ رسول اللہ ﷺ کے آخری جملہ “هَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا ” کا مطلب یہی ہے کہ بندے کو جو کچھ چاہئے وہ اس مختصر سی دعا میں سب آ گیا ہے ، چھوٹے چھوٹے ان تین کلموں نے کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے ۔
تشریح
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جس بندے کے رزق میں برکت دی جائے اس کو رہنے بسنے کے لئے ایسا مکان عطا ہو جس کو وہ اپنے لئے کافی سمجھے اور اس میں وسعت محسوس کرے اور آخرت کے لئے اس کی لغزشوں ، گنوہوں کی مغفرت اور معافی کا فیصلہ ہو جائے تو اس کو سب ہی کچھ مل گیا ۔ رسول اللہ ﷺ کے آخری جملہ “هَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا ” کا مطلب یہی ہے کہ بندے کو جو کچھ چاہئے وہ اس مختصر سی دعا میں سب آ گیا ہے ، چھوٹے چھوٹے ان تین کلموں نے کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ سَمِعْتُ دُعَاءَكَ اللَّيْلَةَ، فَكَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّكَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي قَالَ: فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا. (رواه الترمذى)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت طارق اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اس نے پوچھا کہ : “مجھے بتا دیجئے کہ جب میں اپنے پروردگار سے مانگوں تو کس طرح عرض کروں اور کیا عرض کرو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : یوں عرض کیا کرو ۔ “اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي” (اے اللہ ! میرے گناہ معاف فرما دے اور مجھے بخش دے ، مجھ پہ رحمت فرما مجھے عافیت اور آرام و چین نصیب فرما ، اور مجھے روزی عطا فرما) اس کے بعد آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کےی چاروں انگلیاں ملا کے ۴ کا اشارہ کیا اور فرمایا کہ : یہ چار کلمے تیری دینی اور دنیوی ساری ضرورتوں پر حاوی ہیں ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
تشریح
بلاشبہ جس کو دنیا میں بقدرِ ضرورت روزی اور چین و آرام اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو جائے اور آخرت میں اس کے لئے مغفرت اور رحمت کا فیصلہ ہو جائے اسے سب کچھ مل گیا یہ دعا بھی رسول اللہ ﷺ کی تعلیم فرمائی ہوئی نہایت جامع اور مختصر دعاؤں میں سے ہے ۔
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا تو رسول اللہ ﷺ اس کو نماز کی تعلیم فرماتے ، اور اس دعا کی تلقین فرماتے : “وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي”
تشریح
بلاشبہ جس کو دنیا میں بقدرِ ضرورت روزی اور چین و آرام اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو جائے اور آخرت میں اس کے لئے مغفرت اور رحمت کا فیصلہ ہو جائے اسے سب کچھ مل گیا یہ دعا بھی رسول اللہ ﷺ کی تعلیم فرمائی ہوئی نہایت جامع اور مختصر دعاؤں میں سے ہے ۔
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا تو رسول اللہ ﷺ اس کو نماز کی تعلیم فرماتے ، اور اس دعا کی تلقین فرماتے : “وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي”
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ طَارِقٍ الْأَشْجَعِيُّ قَالَ: "سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي - وَجَمَعَ أَصَابِعَهُ الْأَرْبَعَ إِلَّا الْإِبْهَامَ - فَإِنَّ هَؤُلَاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ دِينَكَ وَدُنْيَاكَ "
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৯
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی : “اللهم عافني تا واجعل ثوابه الجنة” (اے اللہ ! مجھے اپنی قدرت سے عافیت عطا فرما اور مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے ، اور میری زندگی اپنی طاعت و عبادت میں پوری کرا دے (یعنی میں زندگی کے آخری لمحہ تک تیری طاعت و عبادت کرتا رہوں) اور میرے بہترین عمل پر میرا خاتمہ فرما اور اس کے صلے میں مجھے جنت عطا فرما) ۔ (سنن کبریٰ للبیہقی)
کتاب الاذکار والدعوات
عن ابن عمر (مَرْفُوْعًا) "اللهم عافني في قدرتك، وأدخلني في رحمتك، واقض أجلي في طاعتك، واختم لي بخير عملي، واجعل ثوابه الجنة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تا إِلَّا أَنْتَ” (اے اللہ ! میں تجھ سے تیرا فضل اور تیری رحمت مانگتا ہوں ، بس تو ہی فضل و رحمت کا مالک ہے) ۔ (معجم کبیر طبرانی)
تشریح
اسی سلسلہ معارف الحدیث میں ذکر کیا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو دینوی اور مادی نعمتیں نصیب ہوں ان کو قرآن و حدیث کی زبان میں “فضل” سے تعبیر کیا جاتا ہے اور روحانی و اُخروی نعمتوں کو “رحمت” سے ۔ اس بناء پر اس دعا کا مطلب یہ ہوا کہ : “اے اللہ ! دنیوی و اُخروی اور مادی و روحانی سب نعمتوں کا مالک تو ہی ہے ، تیرے سوا کوئی نہیں ہے جو کچھ بھی دے سکے ، اس لیے میں تجھ ہی سے دونوں قسم کی نعمتوں کا طالب و سائل ہوں”۔
تشریح
اسی سلسلہ معارف الحدیث میں ذکر کیا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو دینوی اور مادی نعمتیں نصیب ہوں ان کو قرآن و حدیث کی زبان میں “فضل” سے تعبیر کیا جاتا ہے اور روحانی و اُخروی نعمتوں کو “رحمت” سے ۔ اس بناء پر اس دعا کا مطلب یہ ہوا کہ : “اے اللہ ! دنیوی و اُخروی اور مادی و روحانی سب نعمتوں کا مالک تو ہی ہے ، تیرے سوا کوئی نہیں ہے جو کچھ بھی دے سکے ، اس لیے میں تجھ ہی سے دونوں قسم کی نعمتوں کا طالب و سائل ہوں”۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ ابْنِ مَسْعُوْدٍ (مَرْفُوْعًا) «اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ؛ فَإِنَّهُ لَا يَمْلِكُهَا إِلَّا أَنْتَ» (رواه الطبرانى فى الكبير)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللهم إني أسألك تا ولا فاضح” (اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں پاک صاف زندگی اور ڈھنگ کی موت (جس میں کوئی بدنمائی نہ ہو) اور (اصلی وطن آخرت کی طرف) ایسی مراجعت جس میں رسوائی اور فضیحت نہ ہو) ۔ (مسند بزار ، مستدرک حاکم ، معجم کبیر طبرانی)
تشریح
آدمی کے لئے تین ہی مرحلے ہیں : ایک اس دنیا کی زندگی کا مرحلہ ، دوسرا موت کا مرحلہ اور تیسرا دارِ آخرت کا مرحلہ ۔ اس مختصر دعا میں تینوں مرحلوں کے لئے بڑے سادہ انداز میں بہترین دعا موجود ہے ۔
تشریح
آدمی کے لئے تین ہی مرحلے ہیں : ایک اس دنیا کی زندگی کا مرحلہ ، دوسرا موت کا مرحلہ اور تیسرا دارِ آخرت کا مرحلہ ۔ اس مختصر دعا میں تینوں مرحلوں کے لئے بڑے سادہ انداز میں بہترین دعا موجود ہے ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عن ابن عمر (مَرْفُوْعًا) اللهم إني أسألك عيشة نقية، وميتة سوية، ومردا غير مخز، ولا فاضح. (رواه البزار والحاكم والطبرانى فى الكبير)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮২
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللَّهُمَّ انْفَعْنِي تا مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ” (اے اللہ ! جو کچھ علم تو نے مجھے عطا فرمایا اس کو میرے لئے نفع مند بنا دے (یعنی مجھے اس پر عمل کرنے کی توفیق دے) اور مجھے وہ علم عطا فرما جو میرے لئے نافع ہو اور میرے علم میں اضافہ فرما ۔ اللہ کے لئے حمد و ستائش ہر حال میں ، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں دوزخیوں کے حال سے) ۔ (جامع ترمذی ، سنن ابن ماجہ)
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ «اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ» (رواه الترمذى وابن ماجة)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৩
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللهم لا تكلنيتا ما أعطيتني” (اے اللہ ! مجھے پل بھر کے لئے میرے نفس کے حوالے نہ کر ، اور جو کوئی اچھی چیز (اچھا عمل یا اچھا حال) تو نے مجھے عطا فرمایا ہے اس کو مجھ سے واپس نہ لے) ۔ (مسند بزار)
تشریح
بندوں کے پاس جو کچھ خیر ہے وہ صرف اللہ کی توفیق اور اس کی عطا سے ہے ، اگر اللہ تعالیٰ ایک لمحہ کے لئے بھی نگاہِ کرم پھیر لے اور بندے کو اس کے نفس کے حوالے کر دے تو وہ محروم ہو کے رہ جائے گا ۔ اس لئے ہر عارف بندے کے دل کی یہ صدا ہوتی ہے کہ : “اے اللہ ! ایک لمحہ کے لئے مجھے میرے نفس کے حوالہ نہ کر ، ہر دم میری نگرانی اور مجھ پر نظرِ کرم فرما” ۔
تشریح
بندوں کے پاس جو کچھ خیر ہے وہ صرف اللہ کی توفیق اور اس کی عطا سے ہے ، اگر اللہ تعالیٰ ایک لمحہ کے لئے بھی نگاہِ کرم پھیر لے اور بندے کو اس کے نفس کے حوالے کر دے تو وہ محروم ہو کے رہ جائے گا ۔ اس لئے ہر عارف بندے کے دل کی یہ صدا ہوتی ہے کہ : “اے اللہ ! ایک لمحہ کے لئے مجھے میرے نفس کے حوالہ نہ کر ، ہر دم میری نگرانی اور مجھ پر نظرِ کرم فرما” ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عن ابن عمر (مَرْفُوْعًا) "اللهم لا تكلني إلى نفسي طرفة عين، ولا تنزع عني صالح ما أعطيتني".(رواه البزار)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৪
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللَّهُمَّ اجْعَلْ تا وَانْقِطَاعِ عُمُرِي” (اے اللہ ! میرے بڑھاپے کے دنوں میں اور میری عمر کے آخری حصے میں میری روزی میں زیادہ سے زیادہ وسعت فرما) ۔ (مستدرک حاکم)
تشریح
بڑھاپے میں اور عمر کے آخری حصے میں رزق کی تنگی زیادہ تکلیف دہ ہو سکتی ہے ، کیوں کہ آدمی اس وقت دوڑ بھاگ اور جدوجہد کے قابل نہیں ہوتا ۔ علاوہ ازیں موت کے قرب کا زمانہ ہوتا ہے ، اور ہر مومن کی آرزو یہ ہونی چاہئے کہ اس زمانہ میں آدمی اللہ کی یاد اور آخرت کی تیاری کے لئے دوسری تمام فکروں سے فارغ اور آزاد ہو ، اس لئے یہ مسنون دعا ہر مومن کے دل کی دھڑکن ہونی چاہیے : “اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَوْسَعَ رِزْقِكَ عَلَيَّ عِنْدَ كِبَرِ سِنِّي، وَانْقِطَاعِ عُمُرِي”
تشریح
بڑھاپے میں اور عمر کے آخری حصے میں رزق کی تنگی زیادہ تکلیف دہ ہو سکتی ہے ، کیوں کہ آدمی اس وقت دوڑ بھاگ اور جدوجہد کے قابل نہیں ہوتا ۔ علاوہ ازیں موت کے قرب کا زمانہ ہوتا ہے ، اور ہر مومن کی آرزو یہ ہونی چاہئے کہ اس زمانہ میں آدمی اللہ کی یاد اور آخرت کی تیاری کے لئے دوسری تمام فکروں سے فارغ اور آزاد ہو ، اس لئے یہ مسنون دعا ہر مومن کے دل کی دھڑکن ہونی چاہیے : “اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَوْسَعَ رِزْقِكَ عَلَيَّ عِنْدَ كِبَرِ سِنِّي، وَانْقِطَاعِ عُمُرِي”
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ عَائِشَةَ (مَرْفُوْعًا) «اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَوْسَعَ رِزْقِكَ عَلَيَّ عِنْدَ كِبَرِ سِنِّي، وَانْقِطَاعِ عُمُرِي» (رواه الحاكم)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৫
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللَّهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ عُمُرِي تا يَوْمَ أَلْقَاكَ فِيْهِ ” (اے اللہ ! میری عمر کے آخری حصے کو میری زندگی کا بہترین حصہ کر دے ، اور میرے آخری عمل میری زندگی کے بہترین عمل ہوں ، اور میرا سب سے اچھا دن وہ ہو جو تیرے حضور میں میری حاضری کا دن ہو) ۔ (معجم کبیر طبرانی)
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ أَنَسٍ (مَرْفُوْعًا) «اللَّهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ عُمُرِي آخِرَهُ، وَخَيْرَ عَمَلِي خَوَاتِيْمَهُ، وَخَيْرَ أَيَّامِى يَوْمَ أَلْقَاكَ» (رواه الطبرانى)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللهُمَّ، اغْفِرْ لَنَا تا شَأْنَنَا كُلَّهُ” (اے اللہ ! ہم کو بخش دے ، ہم پر رحمت فرما اور دوزخ سے ہمیں بچا لے ، اور ہمارے حالات اور جملہ معاملات درست فرما دے) آپ سے عرض کیا گیا : حضور (ﷺ) ہمارے لئے اور زیادہ دعا فرمائیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا (اس دعا میں جو میں نے ابھی کی) ساری خیر کو ہم نے جمع نہیں کر لیا ۔ (مسند احمد ، سنن ابن ماجہ ، معجم کبیر طبرانی)
تشریح
اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور بخشش مانگی گئی ہے ، رحمت مانگی گئی ہے اللہ کی رضا اور قبولیت مانگی گئی ہے ، جنت کا داخلہ اور دوزخ سے نجات مانگی گئی ہے ، اور سب سے آخر میں استدعا کی گئی ہے کہ ہمارے جملہ معاملات اور سارے حالات درست فرمادے (وَأَصْلِحْ شَأْنَنَا كُلَّهُ) ظاہر ہے کہ اس کے بعد کوئی بھی انسانی حاجت اور ضرورت باقی نہیں رہتی ۔ اس سے زیادہ جو کچھ مانگا جائے گا وہ اسی اجمال کی تفصیل ہو گی ۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : “أَوَ لَيْسَ قَدْ جَمَعْنَا الْخَيْرَكُلَّهُ” (یعنی اس دعا میں ہم نے وہ سب مانگ لیا ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں مطلوب ہو سکتا ہے) ۔
تشریح
اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور بخشش مانگی گئی ہے ، رحمت مانگی گئی ہے اللہ کی رضا اور قبولیت مانگی گئی ہے ، جنت کا داخلہ اور دوزخ سے نجات مانگی گئی ہے ، اور سب سے آخر میں استدعا کی گئی ہے کہ ہمارے جملہ معاملات اور سارے حالات درست فرمادے (وَأَصْلِحْ شَأْنَنَا كُلَّهُ) ظاہر ہے کہ اس کے بعد کوئی بھی انسانی حاجت اور ضرورت باقی نہیں رہتی ۔ اس سے زیادہ جو کچھ مانگا جائے گا وہ اسی اجمال کی تفصیل ہو گی ۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : “أَوَ لَيْسَ قَدْ جَمَعْنَا الْخَيْرَكُلَّهُ” (یعنی اس دعا میں ہم نے وہ سب مانگ لیا ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں مطلوب ہو سکتا ہے) ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ (مَرْفُوْعًا) " اللهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا، وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ، وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ، وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ " قِيْلِ زِدْنَا قَالَ :«أَوَ لَيْسَ قَدْ جَمَعْنَا الْخَيْرَكُلَّهُ» (رواه احمد وابن ماجه والطبرانى فى الكبير)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہوئی (اور اس وقت آپ ﷺ کی وہ کیفیت ہو گئی جو نزولِ وحی کے وقت ہو جایا کرتی تھی ، جب وہ کیفیت ختم ہوئی) تو آپ ﷺ قبلہ رو ہو گئے اور ہاتھ اُٹھا کے یہ دعا فرمائی : “اللَّهُمَّ زِدْنَا تا وَارْضَ عَنَّا” (اے اللہ ! ہماری تعداد میں زیادتی اور اضافہ فرما ، کمی نہ فرما ، اور ہمیں عزت و عظمت عطا فرما ، ہماری اہانت و ذلت نہ فرما ، ہمیں اپنی ہر طرح کی نعمتیں عطا فرما ، ہمیں محروم نہ فرما ہمیں اپنا لے ، ہمارے مقابلے میں دوسروں کو ترجیح نہ دے ، ہم سے راضی ہو جا اور ہمیں خوش کر دے) ۔ (مسند احمد ، جامع ترمذی)
تشریح
اس حدیث میں آگے یہ بھی ہے کہ اس وقت آپ ﷺ پر سورہ مومنون کی ابتدائی دس آیتیں نازل ہوئی تھیں ، ان کا آپ ﷺ کے قلبِ مبارک پر غیر معمولی اثر تھا ، اسی تاثر کے ماتحت آپ ﷺ نے کاص اہتمام سے اپنی جماعت اور امت کے لئے یہ دعا فرمائی ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی دعا زیادہ اہتمام سے کرنی ہو تو بہتر ہے کہ قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اُٹھا کر کی جائے ۔
تشریح
اس حدیث میں آگے یہ بھی ہے کہ اس وقت آپ ﷺ پر سورہ مومنون کی ابتدائی دس آیتیں نازل ہوئی تھیں ، ان کا آپ ﷺ کے قلبِ مبارک پر غیر معمولی اثر تھا ، اسی تاثر کے ماتحت آپ ﷺ نے کاص اہتمام سے اپنی جماعت اور امت کے لئے یہ دعا فرمائی ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی دعا زیادہ اہتمام سے کرنی ہو تو بہتر ہے کہ قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اُٹھا کر کی جائے ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الوَحْيُ يَوْمًا ...... فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَقَالَ: «اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلا تَنْقُصْنَا، وَأَكْرِمْنَا وَلا تُهِنَّا، وَأَعْطِنَا وَلا تَحْرِمْنَا، وَآثِرْنَا وَلا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا، وَارْضَ عَنَّا وَأَرْضِنَا» (رواه احمد والترمذى)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৮
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “اللهُمَّ أَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا تا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا ” (اے اللہ ! ہمارے آپس کے تعلقات درست فرما دے اور ہمارے دلوں کو جوڑ دے ، اور ہمیں سلامتی کے راستوں پر چلا ، اور ہر طرح کی گمراہیوں سے نکال کر ہمیں نور کی طرف لا ، اور ظاہری و باطنی قسم کی ساری بےحیائیوں سے ہمیں بچا ۔ اے اللہ ! ہماری سماعت و بصارت اور ہمارے قلوب میں اور اسی طرح ہمارے بیوی بچوں میں برکت عطا فرما ، اور ہماری توبہ قبول فرما کر ہم پر عنایت فرما ، تو بڑا عنایت فرمانے والا بڑا مہربان ہے اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گزار اور ثناء خواں اور قدر کے ساتھ قبول کرنے والا بنا اور ہمیں اپنی وہ نعمتیں بھرپور عطا فرما ۔ (معجم کبیر طبرانی ، مستدرک حاکم)
تشریح
اس جامع ترین ععا میں سب سے پہلے آپس کے تعلقات کی درستی اور دِلوں کے جوڑ کی استدعا کی گئی ہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ اگر دِلوں میں پھوٹ اور سینوں میں بغض و عداوت ہو تو دین بھی برباد ہوتا ہے اور دنیا بھی ۔ اللہ تعالیٰ کی دینی و دنیوی اور مادی و روحانی ساری نعمتوں سے صحیح طور پر فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرہ بغض و عداوت کے عذاب سے محفوظ ہو ۔ علاوہ ازیں اہلِ ایمان کے دلوں کا باہمی جوڑ اور ان کے تعلقات کی خوش گواری بجائے خود اہم مطلوبات میں سے ہے ۔
آنکھوں ، کانوں اور بیوی بچوں وغیرہ میں برکت کا مطلب یہ ہے کہ یہ نعمتیں برابر نصیب رہیں ، اور ان سے وہ فوائد وبرکات حاصل ہوتے رہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان میں رکھے ہیں ۔
نعمتوں کی قدر اور ان پر شکر و حمد کی توفیق بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے اور ان سے محرومی بہت بڑی محرومی ہے ، اس لئے اس کو بھی اللہ سے مانگنا چاہئے اور ایک محتاج بندے کی حیثیت سے ہر نعمت کے اتمام کی بھی اس سے استدعا کرنی چاہئے ۔
تشریح
اس جامع ترین ععا میں سب سے پہلے آپس کے تعلقات کی درستی اور دِلوں کے جوڑ کی استدعا کی گئی ہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ اگر دِلوں میں پھوٹ اور سینوں میں بغض و عداوت ہو تو دین بھی برباد ہوتا ہے اور دنیا بھی ۔ اللہ تعالیٰ کی دینی و دنیوی اور مادی و روحانی ساری نعمتوں سے صحیح طور پر فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرہ بغض و عداوت کے عذاب سے محفوظ ہو ۔ علاوہ ازیں اہلِ ایمان کے دلوں کا باہمی جوڑ اور ان کے تعلقات کی خوش گواری بجائے خود اہم مطلوبات میں سے ہے ۔
آنکھوں ، کانوں اور بیوی بچوں وغیرہ میں برکت کا مطلب یہ ہے کہ یہ نعمتیں برابر نصیب رہیں ، اور ان سے وہ فوائد وبرکات حاصل ہوتے رہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان میں رکھے ہیں ۔
نعمتوں کی قدر اور ان پر شکر و حمد کی توفیق بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے اور ان سے محرومی بہت بڑی محرومی ہے ، اس لئے اس کو بھی اللہ سے مانگنا چاہئے اور ایک محتاج بندے کی حیثیت سے ہر نعمت کے اتمام کی بھی اس سے استدعا کرنی چاہئے ۔
کتاب الاذکار والدعوات
عن ابن مسعود" (مَرْفُوْعًا) «اللهُمَّ أَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ لَنَا وَمَا بَطَنَ، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا؛ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا قَائِلِيهَا، وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا» (رواه الطبرانى فى الكبير والحاكم فى المستدرك)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৯
কিতাবুল আযকার ওয়াদ-দাওয়াত অধ্যায়
পরিচ্ছেদঃ جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے : “رَبِّ أَعْطِ نَفْسِي تا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا” (اے میرے رب ! میرے نفس کو تقویٰ سے آراستہ فرما اور (اس کی گندگیاں دور فرما کر) اس کو پاکیزہ بنا دے ، تو ہی سب سے اچھا پاکیزہ بنانے والا ہے ، تو ہی اس کا والی اور مالک و مولیٰ ہے) ۔ (مسند احمد)
کتاب الاذکار والدعوات
عَنْ عَائِشَةَ (مَرْفُوْعًا) «رَبِّ أَعْطِ نَفْسِي تَقْوَاهَا، زَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا» (رواه احمد)
তাহকীক: