কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৮০ টি
হাদীস নং: ২৬৫৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسازخم جس سے ہڈی دکھائی دینے لگے لیکن ٹوٹے نہیں۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہڈی ظاہر کردینے والے زخم میں دیت پانچ پانچ اونٹ ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٨٠٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الدیات ٢٠ (٤٥٦٦) ، سنن الترمذی/الدیات ٣ (١٣٩٠) ، سنن النسائی/القسامة ٤٠ (٤٨٦١) ، مسند احمد (٢/١٧٧٩، ١٨٩، ٢٠٧، ٢١٢) ، سنن الدارمی/الدیات ١٦ (٢٤١٧) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2655 حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک شخص نے دوسرے کو کاٹا دوسرے نے اپنا ہاتھ اس کے دانتوں سے کھینچا تو اس کے دانت ٹوٹ گئے۔
یعلیٰ بن امیہ اور سلمہ بن امیہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک میں نکلے، ہمارے ساتھ ہمارا ایک ساتھی تھا، وہ اور ایک دوسرا شخص دونوں آپس میں لڑ پڑے، جب کہ ہم لوگ راستے میں تھے، ان میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا اور جب اس نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے کے دانت گرگئے، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اپنے دانت کی دیت مانگنے لگا، آپ ﷺ نے فرمایا : (عجیب ماجرا ہے) تم میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی کے ہاتھ کو اونٹ کی طرح چبانا چاہتا ہے اور پھر دیت مانگتا ہے، اس کی کوئی دیت نہیں، پھر آپ ﷺ نے اس کو باطل قرار دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/القسامة ١٥ (٤٧٧٤، ٤٧٧٥، ٤٧٧٦) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٣٥، ٤٥٥٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١٩ (١٨٤٧) ، الإجارة ٥ (٢٢٦٥) ، الجہاد ١٢٠ (٢٩٧٣) ، المغازي ٧٨ (٤٤١٧) ، الدیات ١٨ (٦٨٩٣) ، صحیح مسلم/القسامة ٤ (١٦٧٣) ، سنن ابی داود/الدیات ٢٤ (٤٥٨٤) ، مسند احمد (٤/٢٢٢، ٢٢٣، ٢٢٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس لئے کہ اس کا دانت اسی کے قصور سے گرا نہ وہ کاٹتا نہ دوسرا شخص اپنا ہاتھ کھینچتا، اور جب اس نے کاٹا تو وہ بےچارہ کیا کرتا آخر ہاتھ چھڑانا ضروری تھا۔
حدیث نمبر: 2656 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمَّيْهِ يَعْلَى وَسَلَمَةَ ابني أمية، قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَمَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا فَاقْتَتَلَ هُوَ وَرَجُلٌ آخَرُ وَنَحْنُ بِالطَّرِيقِ، قَالَ: فَعَضَّ الرَّجُلُ يَدَ صَاحِبِهِ فَجَذَبَ صَاحِبُهُ يَدَهُ مِنْ فِيهِ فَطَرَحَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْتَمِسُ عَقْلَ ثَنِيَّتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ فَيَعَضُّهُ كَعِضَاضِ الْفَحْلِ، ثُمَّ يَأْتِي يَلْتَمِسُ الْعَقْلَ لَا عَقْلَ لَهَاقَالَ: فَأَبْطَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک شخص نے دوسرے کو کاٹا دوسرے نے اپنا ہاتھ اس کے دانتوں سے کھینچا تو اس کے دانت ٹوٹ گئے۔
عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کے بازو کو کاٹا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا سامنے کا دانت گرگیا ، مقدمہ نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا، تو آپ ﷺ نے اس کو باطل قرار دیا، اور فرمایا : تم میں سے ایک (دوسرے کے ہاتھ کو) ایسے چباتا ہے جیسے اونٹ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدیات ١٨ (٦٨٩٢) ، صحیح مسلم/القسامة ٤ (١٦٧٣) ، سنن الترمذی/الدیات ٢٠ (١٤١٦) ، سنن النسائی/القسامة ١٤ (٤٧٦٣) ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٢٧، ٤٣٨، ٤٣٠، ٤٣٥) ، سنن الدارمی/الدیات ١٨ (٢٤٢١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2657 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلًا عَضَّ رَجُلًا عَلَى ذِرَاعِهِ فَنَزَعَ يَدَهُ، فَوَقَعَتْ ثَنِيَّتُهُ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبْطَلَهَا وَقَالَ: يَقْضَمُ أَحَدُكُمْ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔
ابوجحیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے علی (رض) سے عرض کیا تمہارے پاس کوئی ایسا علم ہے جو دیگر لوگوں کے پاس نہ ہو ؟ وہ بولے : نہیں، اللہ کی قسم ! ہمارے پاس وہی ہے جو لوگوں کے پاس ہے، ہاں مگر قرآن کی سمجھ جس کی اللہ تعالیٰ کسی کو توفیق بخشتا ہے یا وہ جو اس صحیفے میں ہے اس (صحیفے) میں ان دیتوں کا بیان ہے جو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہیں، اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ ١ ؎ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٤٠ (١١١) ، الجہاد ١٧١ (٣٠٤٧) ، الدیات ٢٤ (٦٩٠٣) ، سنن الترمذی/الدیات ١٦ (١٤١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣١١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الدیات ١١ (٤٥٣٠) ، سنن النسائی/القسامة ٥ (٤٧٣٨) ، مسند احمد (١/٧٩، ١٢٢) ، سنن الدارمی/الدیات ٥ (٢٤٠١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: امام بخاری کی روایت میں ہے کہ ابو جحیفہ (رض) نے کہا : کیا آپ کے پاس کوئی ایسی وحی ہے جو قرآن مجید میں نہ ہو ؟ یعنی موجودہ قرآن میں جو سب لوگوں کے پاس ہے، اس سے شیعوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن پورا نہیں ہے اس میں سے چند سورتیں غائب ہیں، اور پورا قرآن نبی کریم ﷺ کے بعد علی مرتضی (رض) کے پاس تھا، پھر ہر ایک امام کے پاس آتا رہا یہاں تک کہ امام مہدی کے پاس آیا اور وہ غائب ہیں، جب ظاہر ہوں گے تو دنیا میں پورا قرآن پھیلے گا، معاذ اللہ یہ سب اکاذیب اور خرافات ہیں، حدیث میں علی (رض) نے قسم کھا کر بتادیا کہ ہمارے پاس وہی علم ہے جو اور لوگوں کے پاس ہے۔
حدیث نمبر: 2658 حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ مِنَ الْعِلْمِ لَيْسَ عِنْدَ النَّاسِ؟ قَالَ: لَا، وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا إِلَّا مَا عِنْدَ النَّاسِ، إِلَّا أَنْ يَرْزُقَ اللَّهُ رَجُلًا فَهْمًا فِي الْقُرْآنِ، أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فِيهَا الدِّيَاتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدیات ١٧ (١٤١٣) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٣٩ ألف) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2659 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مومن کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ١ ؎، اور نہ وہ (کافر) جس کی حفاظت کا ذمہ لیا گیا ہو ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٠٣٠، ومصباح الزجاجة : ٩٣٧) (وستأتي بقیتہ برقم : ٢٦٨٣) (صحیح) (سند میں حنش حسین بن قیس ابو علی الرحبی ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: یہاں کافر سے مراد حربی کافر ہے، اور اہل علم کا اجماع ہے کہ مسلمان کافر حربی کے بدلے نہ مارا جائے گا۔ ٢ ؎: جس غیر مسلم کی حفاظت کا عہد کیا جائے اس کا قتل بھی ناجائز ہے، اس لیے کہ دین اسلام میں عہدشکنی کسی حال میں جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2660 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَنَشٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ والد کو اولاد کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : باپ بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدیات ٩ (١٤٠١) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٤٠) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الدیات ٦ (٢٤٠٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2661 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يُقْتَلُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ والد کو اولاد کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : باپ کو بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدیات ٩ (١٤٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢، ٤٩) (صحیح) (سند میں حجاج بن أرطاة ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، ا لإ رواء : ٢٢١٤ )
حدیث نمبر: 2662 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا آزاد کو غلام کے بدلے قتل کرنا درست ہے۔
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم اسے قتل کریں گے، اور جس نے اس کی ناک کاٹی ہم اس کی ناک کاٹیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ٧ (٤٥١٥، ٤٥١٦، ٤٥١٧) ، سنن الترمذی/الدیات ١٨ (١٤١٤) ، سنن النسائی/القسامة ٦ (٤٧٤٠) ، ٧ (٤٧٤٣) ، ١٢ (٤٧٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٨٦، ومصباح الزجاجة : ٩٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٠، ١١، ١٢) ، سنن الدارمی/الدیات ٧ (٢٤٠٣) (ضعیف) (حسن بصری نے سمرہ (رض) سے یہ حدیث نہیں سنی ہے )
حدیث نمبر: 2663 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا آزاد کو غلام کے بدلے قتل کرنا درست ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو جان بوجھ کر قتل کردیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کو سو کوڑے مارے، ایک سال کے لیے جلا وطن کیا، اور مسلمانوں کے حصوں میں سے اس کا حصہ ختم کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٦٦٣، ١٠٠٢٢، ومصباح الزجاجة : ٩٣٨) (ضعیف جدا) (سند میں اسحاق بن عبد اللہ متروک راوی ہے، اور اسماعیل بن عیاش غیر شامیوں سے روایت میں ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 2664 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَا: قَتَلَ رَجُلٌ عَبْدَهُ عَمْدًا مُتَعَمِّدًا، فَجَلَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً، وَنَفَاهُ سَنَةً وَمَحَا سَهْمَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاتل سے اسی طرح قصاص لیا جائے
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک عورت کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل ڈالا، تو رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوصایا ٥ (٢٧٤٦) ، الطلاق ٢٤ (تعلیقاً ) ، الدیات ٤ (٦٨٧٦) ، ٥ (٦٨٧٧) ، ١٢ (٦٨٨٤) ، صحیح مسلم/الحدود ٣ (١٦٧٢) ، سنن ابی داود/الدیات ١٠ (٤٥٢٧ مختصراً ) ، سنن الترمذی/الدیات ٦ (١٣٩٤) ، سنن النسائی/المحاربة ٧ (٤٠٤٩) ، (تحفة الأشرا ف : ١٣٩١) ، القسامة ٨ (٤٧٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٦٣، ١٨٣، ٢٠٣، ٢٦٧) ، سنن الدارمی/الدیات ٤ (٢٤٠٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بڑے پتھر سے اگر کوئی مارے جس سے آدمی مرجاتا ہے تو اس میں قصاص واجب ہوتا ہے اس لیے کہ وہ قتل عمد ہے، اس میں قصاص واجب ہوگا۔
حدیث نمبر: 2665 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقَتَلَهَا، فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاتل سے اسی طرح قصاص لیا جائے
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر مار ڈالا تو آپ ﷺ نے لڑکی سے (اس کی موت سے پہلے) پوچھا : کیا تجھے فلاں نے مارا ہے ؟ لڑکی نے سر کے اشارہ سے کہا : نہیں، پھر آپ ﷺ نے دوسرے کے متعلق پوچھا : (کیا فلاں نے مارا ہے ؟ ) دوبارہ بھی اس نے سر کے اشارے سے کہا : نہیں، پھر آپ ﷺ نے تیسرے کے متعلق پوچھا : تو اس نے سر کے اشارے سے کہا : ہاں، چناچہ رسول اللہ ﷺ نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان رکھ کر قتل کردیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٢٤ (٥٢٩٥) ، تعلیقاً ، الدیات ٤ (٦٨٧٧) ، ٥ (٦٨٧٩) ، صحیح مسلم/الحدود ٣ (١٦٧٢) ، سنن ابی داود/الدیات ١٠ (٤٥٢٩) ، سنن النسائی/القسامة ٨ (٤٧٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٧١، ٢٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس وجہ سے کہ یہودی نے جرم کا اقرار کیا جب پکڑا گیا۔
حدیث نمبر: 2666 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا: أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قصاص صرف تلوار سے لیا جائے
نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قصاص صرف تلوار سے ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٤٦، ومصباح الزجاجة : ٩٤٠) (ضعیف جدا) (سند میں جابر الجعفی ضعیف ہے، بلکہ کذاب ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإروا : ٧ /٢٨٧ )
حدیث نمبر: 2667 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي عَازِبٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قصاص صرف تلوار سے لیا جائے
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قصاص صرف تلوار سے ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشر اف : ١١٦٦٩، ومصباح الزجاجة : ٩٣٩) (ضعیف) (سند میں مبارک بن فضالہ اور حسن بصری مدلس ہیں، اور دونوں نے روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز حسن بصری نے ابوبکرة (رض) سے یہ حدیث نہیں سنی، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٢٢٢٩ )
حدیث نمبر: 2668 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، حَدَّثَنَا الْحُرُّ بْنُ مَالِكٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৬৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی بھی دوسرے پر جرم نہیں کرتا (یعنی کسی کے جرم کا مواخذہ دوسرے سے نہ ہوگا)
عمرو بن احوص (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : خبردار ! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جو قصور کرے گا وہ اپنی ذات ہی پر کرے گا اور اس کا مواخذہ اسی سے ہوگا) باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٩٤) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الفتن ٢ (٢١٥٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث کی شرح میں ابن الأثیر فرماتے ہیں : جنایہ: گناہ اور جرم انسان کے اس کام کا نام ہے جس پر دنیا یا آخرت میں وہ عذاب یا قصاص کا مستحق ہوتا ہے، یعنی کسی رشتہ دار یا دوسرے آدمی کو غیر کے گناہ اور جرم پر نہیں پکڑا جائے گا، تو جب کوئی جرم کرے گا تو اس پر دوسرے کو سزا نہ دی جائے گی، جیسا کہ ارشاد ہے : لا تزر وازرة وزر أخرى (سورة الأنعام : 164) کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا یعنی اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کا پورا اہتمام فرمائے گا، اور جس نے اچھا یا برا جو کچھ کیا ہوگا، اس کے مطابق جزا و سزا دے گا، نیکی کا اچھا بدلہ اور برے کاموں پر سزا دے گا، اور ایک کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالے گا۔
حدیث نمبر: 2669 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৭০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی بھی دوسرے پر جرم نہیں کرتا (یعنی کسی کے جرم کا مواخذہ دوسرے سے نہ ہوگا)
طارق محاربی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی، آپ ﷺ فرما رہے تھے خبردار ! کوئی ماں اپنے بچے کے جرم میں نہیں پکڑی جائے گی، خبردار ! کوئی ماں اپنے بچے کے جرم میں نہیں پکڑی جائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٩٠، ومصباح الزجاجة : ٩٤١) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/القسامة ٣٥ (٤٨٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2670 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْطَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِيَقُولُ: أَلَا لَا تَجْنِي أُمٌّ عَلَى وَلَدٍ أَلَا لَا تَجْنِي أُمٌّ عَلَى وَلَدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৭১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی بھی دوسرے پر جرم نہیں کرتا (یعنی کسی کے جرم کا مواخذہ دوسرے سے نہ ہوگا)
خشخاش عنبری (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، میرے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : تیری اس کے جرم پر اور اس کی تیرے جرم پر گرفت نہیں ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٥٣٤، ومصباح الزجاجة : ٩٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٤٥، ٥/٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2671 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ، عَنِ الْخَشْخَاشِ الْعَنْبَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِيَ ابْنِي فَقَالَ: لَا تَجْنِي عَلَيْهِ وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৭২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی بھی دوسرے پر جرم نہیں کرتا (یعنی کسی کے جرم کا مواخذہ دوسرے سے نہ ہوگا)
اسامہ بن شریک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے جرم کا ذمہ دار نہ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف : ١٣٠، ومصباح الزجاجة : ٩٤٣) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2672 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৭৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چیزوں کا بیان جن میں قصاص ہے نہ دیت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بےزبان (جانور) کا زخم بےقیمت اور بیکار ہے، کان اور کنویں میں گر کر مرجائے تو وہ بھی بیکار ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٦٦ (١٤٩٩) ، المساقاة ٣ (٢٣٥٥) ، الدیات ٢٨ (٦٩١٢) ، ٢٩ (٦٩١٣) ، صحیح مسلم/الحدود ١١ (١٧١٠) ، سنن ابی داود/الخراج ٤٠ (٣٠٨٥) ، سنن الترمذی/الأحکام ٣٧ (١٣٧٧) ، سنن النسائی/الزکاة ٢٨ (٢٤٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١٥١٤٧١٣١٢٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/العقول ١٨ (١٢) ، مسند احمد (٢/٢٢٨، ٩ ٢٢، ٢٥٤، ٢٧٤، ٢٨٥، ٣١٩، ٣٨٢، ٣٨٦، ٤٠٦، ٤١١، ٤١٤، ٤٥٤، ٤٥٦، ٤٦٧، ٤٧٥، ٤٨٢، ٤٩٢، ٤٩٥، ٤٩٩، ٥٠١، ٥٠٧) ، سنن الدارمی/الزکاة ٣٠ (١٧١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جانور، کان اور کنواں کے مالک سے دیت نہیں لی جائے گی، یہ جب ہے کہ کوئی اپنی زمین میں کنواں کھودے یا مباح زمین میں راستہ میں کنواں کھودے اور کوئی اس میں گرپڑے یا دوسرے کی زمین میں کھودے تو کھودنے والا پکڑا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2673 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عن أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৭৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چیزوں کا بیان جن میں قصاص ہے نہ دیت
عمرو بن عوف (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : بےزبان (جانور) کا زخم بیکار ہے، اور کان میں گر کر مرجائے تو وہ بھی بیکار ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف : ١٠٧٨١، ومصباح الزجاجة : ٩٤٤) (صحیح) (کثیر بن عبد اللہ ضعیف راوی ہے، لیکن ابوہریرہ (رض) کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2674 حَدَّثَنَا أَبو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ.
তাহকীক: