কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০৬ টি
হাদীস নং: ১৪৯৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کے وقت امام کہاں کھڑا ہو ؟
سمرہ بن جندب فزاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھائی جو زچگی میں مرگئی تھی ١ ؎، تو آپ اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٢٩ (٣٣٢) ، الجنائز ٦٢ (١٣٣٢) ، ٦٣ (١٣٣٣) ، صحیح مسلم/الجنائز ٢٧ (٩٦٤) ، سنن ابی داود/الجنائز ٥٧ (٣١٩٥) ، سنن الترمذی/الجنائز ٤٥ (١٠٣٥) ، سنن النسائی/الحیض ٢٥ (٣٩٣) ، الجنائز ٧٣ (١٩٧٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤، ١٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس عورت کی کنیت ام کعب ہے جیسا کہ نسائی کی روایت میں اس کی ہے۔
حدیث نمبر: 1493 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ أَخْبَرَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ الْفَزَارِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَّى عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کے وقت امام کہاں کھڑا ہو ؟
ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو دیکھا کہ انہوں نے ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھائی تو اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے، پھر ایک دوسرا جنازہ ایک عورت کا لایا گیا، تو لوگوں نے کہا : اے ابوحمزہ ! اس کی نماز جنازہ پڑھائیے، تو وہ چارپائی کے بیچ میں کھڑے ہوئے، تو ان سے علاء بن زیاد نے کہا : اے ابوحمزہ ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح مرد اور عورت کے جنازے میں کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا، جس طرح آپ کھڑے ہوئے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور بولے : سب لوگ یاد کرلو۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجنائز ٥٧ (٣١٩٤) ، سنن الترمذی/الجنائز ٤٥ (١٠٣٤) ، (تحفة الأشراف : ١٦٢١) ، وقد أخرجہ : حم (٣/١١٨، ١٥١، ٢٠٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ابوحمزہ : انس (رض) کی کنیت ہے۔
حدیث نمبر: 1494 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍصَلَّى عَلَى جِنَازَةِ رَجُلٍ، فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ، فَجِيءَ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى بِامْرَأَةٍ، فَقَالُوا: يَا أَبَا حَمْزَةَ، صَلِّ عَلَيْهَا، فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ، فَقَالَ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، هَكَذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَامَ مِنَ الْجِنَازَةِ مُقَامَكَ مِنَ الرَّجُلِ، وَقَامَ مِنَ الْمَرْأَةِ مُقَامَكَ مِنَ الْمَرْأَةِ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: احْفَظُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں قرآت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے نماز جنازہ میں سورة فاتحہ پڑھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنائز ٣٩ (١٠٢٦) ، (تحفة الأشراف : ٦٤٦٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجنائز ٦٥ (١٢٣٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہی محققین علماء کا مذہب ہے یعنی چار تکبیریں ہیں اور تکبیر اولیٰ کے بعد سورة فاتحہ اور سورة اخلاص پڑھے۔
حدیث نمبر: 1495 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں قرآت
ام شریک انصاریہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز جنازہ میں سورة فاتحہ پڑھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٣٢، ومصباح الزجاجة : ٥٣٢) (ضعیف) (اس سند میں شہر بن حوشب کثیر الارسال ہیں، اور حماد بن جعفر بھی متکلم فیہ ہیں )
حدیث نمبر: 1496 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَاصِمٍ النَّبِيلُ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرِيكٍ الْأَنْصَارِيَّةُ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقْرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں دعا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو، تو اس کے لیے خلوص دل سے دعا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجنائز ٦٠ (٣١٩٩) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٩٣) (حسن )
حدیث نمبر: 1497 حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدِينِيِّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں دعا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا پڑھتے : اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذکرنا وأنثانا اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان اللهم لا تحرمنا أجره ولا تضلنا بعده اے اللہ ! ہمارے زندوں کو، ہمارے مردوں کو، ہمارے حاضر لوگوں کو، ہمارے غائب لوگوں کو، ہمارے چھوٹوں کو، ہمارے بڑوں کو، ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو بخش دے، اے اللہ ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے اس کو اسلام پر زندہ رکھ، اور جس کو وفات دے، تو ایمان پر وفات دے، اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر، اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٦٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1498 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں دعا
واثلہ بن اسقع (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مسلمان کے نماز جنازہ پڑھائی، تو میں آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سن رہا تھا : اللهم إن فلان بن فلان في ذمتک وحبل جو ارک فقه من فتنة القبر و عذاب النار وأنت أهل الوفاء والحق فاغفر له وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم اے اللہ ! فلاں بن فلاں، تیرے ذمہ میں ہے، اور تیری پناہ کی حد میں ہے، تو اسے قبر کے فتنے اور جہنم کے عذاب سے بچا لے، تو عہد اور حق پورا کرنے والا ہے، تو اسے بخش دے، اور اس پر رحم کر، بیشک تو غفور (بہت بخشنے والا) اور رحیم (رحم کرنے والا) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجنائز ٦٠ (٣٢٠٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٩١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1499 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَسْمَعُهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں دعا
عوف بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک انصاری شخص کی نماز جنازہ پڑھائی، میں حاضر تھا، تو میں نے آپ ﷺ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا : اللهم صل عليه واغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واغسله بماء وثلج وبرد ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس وأبدله بداره دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وقه فتنة القبر و عذاب النار اے اللہ ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما، اسے بخش دے، اس پر رحم کر، اسے اپنی عافیت میں رکھ، اسے معاف کر دے، اور اس کے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو دے، اور اسے غلطیوں اور گناہوں سے ایسے ہی پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے پاک کیا جاتا ہے، اور اس کے اس گھر کو بہتر گھر سے، اور اہل خانہ کو بہتر اہل خانہ سے بدل دے، اور اسے قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے بچا لے ۔ عوف بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے تمنا کی کاش اس میت کی جگہ میں ہوتا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٠٧) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الجنائز ٢٦ (٩٦٣) ، سنن الترمذی/الجنائز ٣٨ (١٠٢٥) ، سنن النسائی/الطہارة ٥٠ (٦٢) ، الجنائز ٧٧ (١٩٨٥) ، مسند احمد (٦/٢٣، ٢٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1500 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ الْفَضَالَةِ، حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْحَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَاءٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ بِدَارِهِ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ، قَالَ عَوْفٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مُقَامِي ذَلِكَ أَتَمَنَّى أَنْ أَكُونَ مَكَانَ الرَّجُلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ میں دعا
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر اور عمر (رض) نے جس قدر نماز جنازہ میں چھوٹ دی اتنی کسی چیز میں نہ دی یعنی اس کا وقت مقرر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٦٧٨، ومصباح الزجاجة : ٥٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٧) ضعیف) (اس میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 1501 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: مَا أَبَاحَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَبُو بَكْرٍ، وَلَا عُمَرُ فِي شَيْءٍ مَا أَبَاحُوا فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ، يَعْنِي: لَمْ يُوَقِّتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنا زے کے چار تکبیریں
عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ عثمان بن مظعون (رض) کی نماز جنازہ پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٨٢٨، ومصباح الزجاجة : ٥٣٤) (ضعیف) (اس میں خالد بن ایاس ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 1502 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْإِيَاسِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَّى عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنا زے کے چار تکبیریں
ابراہیم بن مسلم ہجری کہتے ہیں کہ میں نے صحابی رسول عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی (رض) کے ساتھ ان کے ایک بیٹے کی نماز جنازہ پڑھی، تو انہوں نے اس میں چار تکبیریں کہیں، چوتھی تکبیر کے بعد کچھ دیر ٹھہرے، (اور سلام پھیرنے میں توقف کیا) تو میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ صف کے مختلف جانب سے سبحان الله کہہ رہے ہیں، انہوں نے سلام پھیرا، اور کہا : کیا تم لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں پانچ تکبیریں کہوں گا ؟ لوگوں نے کہا : ہمیں اسی کا ڈر تھا، عبداللہ بن ابی اوفی (رض) نے کہا کہ میں ایسا کرنے والا نہیں تھا، لیکن چوں کہ رسول اللہ ﷺ چار تکبیریں کہنے کے بعد کچھ دیر ٹھہرتے تھے، اور جو اللہ توفیق دیتا وہ پڑھتے تھے، پھر سلام پھیرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٥٢، ومصباح الزجاجة : ٥٣٥) وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٦، ٣٨٣) (حسن) (متابعات و شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ابراہیم بن مسلم الہجری الکوفی ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 1503 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، فَمَكَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا، قَالَ: فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي مُكَبِّرٌ خَمْسًا؟، قَالُوا: تَخَوَّفْنَا ذَلِكَ، قَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأَفْعَلَ، وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَمْكُثُ سَاعَةً، فَيَقُولُ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنا زے کے چار تکبیریں
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چار بار تکبیریں الله أكبر کہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٩١) (صحیح) (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں حجاج بن أرطاة مدلس ہیں )
حدیث نمبر: 1504 حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَبَّرَ أَرْبَعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازے میں پانچ تکبیریں
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ زید بن ارقم (رض) ہمارے جنازوں میں چار بار اللہ اکبر کہا کرتے تھے، ایک بار انہوں نے ایک جنازہ میں پانچ تکبیرات کہیں، میں نے ان سے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ پانچ تکبیرات ١ ؎ (بھی) کہتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٢٣ (٩٦١) ، سنن ابی داود/الجنائز ٥٨ (٣١٩٧) ، سنن الترمذی/الجنائز ٣٧ (١٠٢٣) ، سنن النسائی/الجنائز ٧٦ (١٩٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٧١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٦٨، ٣٧٠، ٣٧١، ٣٧٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : جنازے کی تکبیرات کے سلسلے میں چار سے لے کر نو تک کی حدیثیں اور آثار مروی ہیں، بعض آثار سے پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد تک بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پانچ اور چھ تکبیرات کہی ہیں، خود نبی اکرم ﷺ نے بعض شہداء احد پر نو تکبیرات کہی ہیں، بعض لوگوں نے كان آخر ماکبر رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجنازة أربعا چار سے زائد تکبیرات والی حدیثوں کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن اس روایت کے تمام طرق ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں، ان کی وجہ سے صحیح سندوں سے ثابت احادیث رد نہیں کی جا سکتیں، واضح رہے جب پانچ تکبیریں کہی جائیں تو پہلی تکبیر کے بعد دعائے ثنا پڑھے، دوسری کے بعد سورة فاتحہ اور تیسری کے بعد نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ (درود) اور چوتھی کے بعد دعا اور پانچویں کے بعد سلام پھیرے۔ (ملاحظہ ہو : الروضہ الندیہ : ١؍٤١٦ -٤١٩، احکام الجنائز للألبانی : ١٤١-١٤٧ )
حدیث نمبر: 1505 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَأَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا، وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُكَبِّرُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازے میں پانچ تکبیریں
عمرو بن عوف مزنی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پانچ تکبیرات کہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٨٢، ومصباح الزجاجة : ٥٣٦) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابراہیم بن علی اور کثیر بن عبد اللہ ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 1506 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيٍّ الرَّافِعِيُّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَبَّرَ خَمْسًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی نماز جنازہ
مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : بچہ کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجنائز ٤٩ (٣١٨٠) ، سنن الترمذی/الجنائز ٤٢ (١٠٣١) ، سنن النسائی/الجنائز ٥٥ (١٩٤٤) ، ٥٦ (١٩٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٩٠، ١١٤٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٤٧، ٢٤٨، ٢٤٩، ٢٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 1507 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، حَدَّثَنِي عَمِّيزِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي جُبَيْرُ بْنُ حَيَّةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی نماز جنازہ
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب بچہ (پیدائش کے وقت) روئے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور وہ وارث بھی ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٧٠٨) ، و قد أخرجہ : سنن الترمذی/الجنائز ٤٣ (١٠٣٢) ، سنن الدارمی/الفرائض ٤٧ (٣١٦٨) (صحیح) (تراجع الألبانی : رقم : ٢٣٦ )
حدیث نمبر: 1508 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ، صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی نماز جنازہ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اپنے بچوں کی نماز جنازہ پڑھو، کیونکہ وہ تمہارے پیش رو ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤١٢٨، ومصباح الزجاجة : ٥٣٧) (ضعیف جدا) (اس کی سند میں بختری بن عبید متہم بالوضع راوی ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٧٢٥ )
حدیث نمبر: 1509 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْبَخْتَرِيُّ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلُّوا عَلَى أَطْفَالِكُمْ، فَإِنَّهُمْ مِنْ أَفْرَاطِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صاحبزادے کی وفات اور نماز جنازہ کا ذکر
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ ﷺ کے صاحب زادے ابراہیم کو دیکھا ہے ؟ انہوں نے کہا : ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اور اگر نبی اکرم ﷺ کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ١٠٩ (٦١٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٥١٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایک حدیث میں ہے کہ اگر ابراہیم زندہ رہتے تو نبی ہوتے، اور اس حدیث میں ہے کہ اگر نبی اکرم ﷺ کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو ابراہیم زندہ رہتے، ایسا ہونا محال تھا کیونکہ نبی اکرم ﷺ خاتم الانبیاء تھے، آپ ﷺ کے بعد دوسرا کوئی نبی نہیں ہوسکتا، اور تقدیر الٰہی بھی ایسی ہی تھی، جب تو آپ کے صاحبزادوں میں سے کوئی زندہ نہ بچا، جیسے طیب، طاہر اور قاسم، خدیجہ (رض) سے، اور ابراہیم ماریہ (رض) سے، یہ چار صاحبزادے بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اگرچہ یہ لازم نہیں ہے کہ نبی کا بیٹا بھی نبی ہی ہو۔
حدیث نمبر: 1510 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى: رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَاتَ وَهُوَ صَغِيرٌ، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ لَعَاشَ ابْنُهُ، وَلَكِنْ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صاحبزادے کی وفات اور نماز جنازہ کا ذکر
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کے بیٹے ابراہیم کا انتقال ہوگیا، تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، اور فرمایا : جنت میں ان کے لیے ایک دایہ ہے، اور اگر وہ زندہ رہتے تو صدیق اور نبی ہوتے، اور ان کے ننہال کے قبطی آزاد ہوجاتے، اور کوئی بھی قبطی غلام نہ بنایا جاتا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٤٨٢، ومصباح الزجاجة : ٥٣٨) (صحیح) (اس کی سند میں ابراہیم بن عثمان ابو شیبہ متروک الحدیث ہے، لیکن عتق کے جملہ کے علاوہ بقیہ حدیث عبد اللہ بن ابی اوفی سے صحیح ہے، تراجع الألبانی : رقم : ٢٣٥ ) وضاحت : ١ ؎: قبطی : ایک مصری قوم ہے، فرعون اسی قوم سے تھا، اور اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ ہاجرہ بھی اسی قوم کی تھیں، نیز نبی اکرم ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کی والدہ ماریہ بھی اسی قوم کی تھیں۔
حدیث نمبر: 1511 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ عَاشَ لَكَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا، وَلَوْ عَاشَ لَعَتَقَتْ أَخْوَالُهُ الْقِبْطُ، وَمَا اسْتُرِقَّ قِبْطِيٌّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صاحبزادے کی وفات اور نماز جنازہ کا ذکر
حسین بن علی (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کے صاحبزادے قاسم کا انتقال ہوگیا، تو ام المؤمنین خدیجہ (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! قاسم جس پستان سے دودھ پیتے تھے اس میں دودھ جمع ہوگیا ہے، کاش کہ اللہ ان کو باحیات رکھتا یہاں تک کہ دودھ کی مدت پوری ہوجاتی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ان کی مدت رضاعت جنت میں پوری ہو رہی ہے تو خدیجہ (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر یہ بات مجھے معلوم رہی ہوتی تو مجھ پر ان کا غم ہلکا ہوگیا ہوتا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تم چاہو تو میں اللہ سے دعا کروں کہ وہ قاسم کی آواز تمہیں سنا دے ، خدیجہ (رض) بولیں : (نہیں) بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق کرتی ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٤١٣، ومصباح الزجاجة : ٥٣٩) (ضعیف جدا) (اس میں ہشام بن أبی الولید متروک راوی ہے )
حدیث نمبر: 1512 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهَا الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ الْقَاسِمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ خَدِيجَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دَرَّتْ لُبَيْنَةُ الْقَاسِمِ فَلَوْ كَانَ اللَّهُ أَبْقَاهُ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ رِضَاعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ تَمَامَ رَضَاعِهِ فِي الْجَنَّةِ، قَالَتْ: لَوْ أَعْلَمُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهَوَّنَ عَلَيَّ أَمْرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ تَعَالَى فَأَسْمَعَكِ صَوْتَهُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلْ أُصَدِّقُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক: