কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
اقامت نماز اور اس کا طریقہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৩০ টি
হাদীস নং: ৮৬৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت ہاتھ اٹھانا
عباس بن سہل ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ ابو حمید ساعدی، ابواسید ساعدی، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے، اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کا تذکرہ کیا، ابوحمید (رض) نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں، آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ألله أكبر کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع کے لیے ألله أكبر کہتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع سے اٹھتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) ، اور سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ واپس لوٹ آتی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١١٧ (٧٣٣، ٧٣٤) ، التشہد ١٨١ (٩٦٦، ٩٦٧) ، سنن الترمذی/الصلاة ٧٨ (٢٦٠) ، ٨٦ (٢٧٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٩٢) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الصلاة ٧٠ (١٣٤٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت بھی رفع یدین کرتے تھے، اس طرح کل چار جگہیں ہوئیں جس میں آپ رفع یدین کرتے تھے، تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے وقت، رکوع سے اٹھتے وقت، اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت۔
حدیث نمبر: 863 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ، فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَفَعَ حِينَ كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاسْتَوَى حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت ہاتھ اٹھانا
علی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ألله أكبر کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے مقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) ، اور جب دو سجدوں (یعنی رکعتوں کے بعد) اٹھتے تو اسی طرح کرتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة المسافرین ٢٦ (٧٧١) ، سنن الترمذی/الصلاة ٨٢ (٢٦٦) ، الدعوات ٣٢ (٣٤٢١) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٢٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ١١٨ (٧٤٤) ، سنن النسائی/الافتتاح ١٧ (٨٩٨) ، موطا امام مالک/الصلاة ٤ (١٧) ، مسند احمد (١/٩٣، ١٠٢، ١١٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٣٣ (١٢٧٧) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 864 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو أَيُّوبَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت ہاتھ اٹھانا
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر تکبیر کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٧٢٧، ومصباح الزجاجة : ٣١٧) (صحیح) (سند میں عمر بن ریاح متروک ہے، لیکن کثرت شواہد کی وجہ سے اصل حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابوداود : ٧٢٤ )
حدیث نمبر: 865 حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رِيَاحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت ہاتھ اٹھانا
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کرتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے (یعنی رفع یدین کرتے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٢٣، ومصباح الزجاجة : ٣١٨) (صحیح) (اسناد صحیح ہے، لیکن دار قطنی نے موقوف کو صواب کہا ہے، اس لئے عبد الوہاب الثقفی کے علاوہ کسی نے اس حدیث کو مرفوعاَ حمید سے روایت نہیں کی ہے، جب کہ حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان نے کی ہے، اور البانی صاحب نے بھی صحیح کہا ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٧٢٤ )
حدیث نمبر: 866 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَإِذَا رَكَعَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت ہاتھ اٹھانا
وائل بن حجر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں ضرور دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں، (چنانچہ ایک روز میں نے دیکھا) کہ آپ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے، قبلے کی طرف رخ کیا، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا، پھر جب رکوع کیا تو (بھی) اسی طرح اٹھایا (یعنی رفع یدین کیا) ، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھایا، تو (بھی) اسی طرح اٹھایا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١١٦ (٧٢٦) ، سنن النسائی/الافتتاح ٤ (٨٨٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٥، ٣١٨، ٣١٨، ٣١٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٤١ (١٢٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مالک بن حویرث اور وائل بن حجر (رض) دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم ﷺ کی آخری عمر میں آپ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، اس لئے ان دونوں کا اسے روایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے۔
حدیث نمبر: 867 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: َأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟ فَقَامَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت ہاتھ اٹھانا
ابوالزبیر سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ (رض) جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کے لیے جاتے، یا رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم بن طہمان (راوی حدیث) نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں تک اٹھا کر بتایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٦٥٠، ومصباح الزجاجة : ٣١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 868 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهكَانَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَيَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَرَفَعَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ يَدَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৬৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز میں رکوع
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رکوع کرتے تو نہ اپنا سر اونچا رکھتے، اور نہ نیچا رکھتے بلکہ ان دونوں کے بیچ سیدھا رکھتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٤٠، ومصباح الزجاجة : ٣٢٠) ، وقد أخرجہ : (مطولاً ) صحیح مسلم/الصلاة ٤٦ (٤٩٨) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٢٤ (٧٨٣) ، مسند احمد (٦/٣١، ١١٠، ١٧١، ١٩٤، ٢٨١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس طرح کہ پیٹھ اور گردن برابر رکھتے، اور اسی طرح سے بالاجماع رکوع کرنا سنت ہے، اور اہل حدیث کے نزدیک یہ تعدیل ارکان میں داخل ہے، اور نماز میں تعدیل ارکان فرض ہے، یہی قول ائمہ ثلاثہ اور ابویوسف کا بھی ہے، لیکن ابوحنیفہ اور محمد رحمہما اللہ نے اس کو واجب کہا ہے، اہل حدیث کا بھی یہی مذہب ہے، نماز کے آداب و شروط اور سنن کے ساتھ دو رکعت پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ بہت ساری نماز پڑھی جائیں جن میں سنت کا اہتمام نہ کیا جائے، اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو نیک عمل کی توفیق دے۔
حدیث نمبر: 869 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يَشْخَصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ، وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز میں رکوع
ابومسعود (عقبہ بن عمرو بن ثعلبہ انصاری) (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : وہ نماز درست نہیں ہوتی ہے جس کے رکوع و سجود میں آدمی اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٤٨ (٨٥٥) ، سنن الترمذی/الصلاة ٨١ (٢٦٥) ، سنن النسائی/الافتتاح ٨٨ (١٠٢٨) ، التطبیق ٥٤ (١١١٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١١٩، ١٢٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ٧٨ (١٣٦٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے یہ بھی نکلتا ہے کہ تعدیل ارکان نماز میں فرض ہے، اور یہی قول ہے اہل حدیث کا اور امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک نفی کمال پر محمول ہے، اور ان کا یہی قاعدہ ہے، وہ اکثر حدیثوں کو جو اس مضمون کی آئی ہیں نفی کمال پر ہی محمول کرتے ہیں، جیسے لا صلاة إلا بفاتحة الکتاب وغیرہ۔
حدیث نمبر: 870 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْأَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز میں رکوع
علی بن شیبان (رض) سے روایت ہے اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جو اپنی قوم کے نمائندہ بن کر آئے تھے، وہ کہتے ہیں : ہم نکلے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، ہم نے آپ ﷺ سے بیعت کی اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے کنکھیوں سے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کر رہا تھا، جب نبی اکرم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے مسلمانوں کی جماعت ! اس شخص کی نماز نہیں ہوگی جو رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٢٠، ومصباح الزجاجة : ٣٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 871 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ، وَكَانَ مِنَ الْوَفْدِ قَالَ: خَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ، وَصَلَّيْنَا خَلْفَهُ، فَلَمَحَ بِمُؤْخِرِ عَيْنِهِ رَجُلًا لَا يُقِيمُ صَلَاتَهُ، يَعْنِي: صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ نماز میں رکوع
وابصہ بن معبد (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، جب آپ رکوع کرتے تو اپنی کمر برابر رکھتے یہاں تک کہ اگر آپ کی کمر پر پانی ڈال دیا جاتا تو وہ تھم جاتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣٩، ومصباح الزجاجة : ٣٢٢) (صحیح) (سند میں طلحہ بن زید، عثمان بن عطاء، اور ابراہیم بن محمد ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : مصباح الزجاجہ ب تحقیق، د ؍ عوض الشہری، و مجمع الزوائد : ٢ / ١٢٣ ) وضاحت : ١ ؎ : سبحان اللہ، مکمل نماز اس کو کہتے ہیں، یہ تو ظاہری آداب ہیں اور دل کے خشوع و خضوع اور اطمینان اس کے علاوہ ہیں، بڑا ادب یہ ہے کہ نماز میں ادھر ادھر کے دنیاوی خیالات نہ آئیں، اور نمازی یہ سمجھے کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں، اگر یہ کیفیت نہ طاری ہو سکے تو یہی سمجھے کہ اللہ تعالیٰ اس کو اور اس کی ہر ایک حرکت کو دیکھ رہا ہے۔
حدیث نمبر: 872 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْرَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ وَابِصَةَ بْنَ مَعْبَدٍ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَكَانَ إِذَا رَكَعَ سَوَّى ظَهْرَهُ حَتَّى لَوْ صُبَّ عَلَيْهِ الْمَاءُ لَاسْتَقَرَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৩
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ گھٹنوں پر ہاتھ رکھنا
معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے قریب (نماز پڑھتے ہوئے) رکوع کیا تو تطبیق کی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا : ہم پہلے اس طرح کیا کرتے تھے، پھر ہمیں حکم دیا کہ (ہاتھ) گھٹنوں کے اوپر رکھیں۔ وضاحت : تطبیق کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو ملا کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر رانوں کے درمیان ہاتھ رکھے جائیں۔ رکوع کا یہ طریقہ منسوخ ہوچکا ہے۔ جو حکم منسوخ ہوچکا ہو، اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔ رکوع کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھے جائیں جس طرح گھٹنوں کو پکڑا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 873 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَكَعْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي، فَطَبَّقْتُ، فَضَرَبَ يَدِي وقَالَ: قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّأُمِرْنَا أَنْ نَرْفَعَ إِلَى الرُّكَبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৪
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ گھٹنوں پر ہاتھ رکھنا
عائشہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ رکوع کرتے تھے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے تھے اور بازوؤں کو (پہلوؤں سے) دور رکھتے تھے۔
حدیث نمبر: 874 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيَرْكَعُ فَيَضَعُ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَيُجَافِي بِعَضُدَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৫
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع سے اٹھائے تو کیا پڑھے ؟
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سمع الله لمن حمده کہہ لیتے تو ربنا ولک الحمد کہتے۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث أبي سلمة أخرجہ : سنن النسائی/الافتتاح ٨٤ (١٠٢٤) ، التطبیق ٩٤ (١١٥٧) ، وحدیث سعید بن المسیب تفرد بہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ١٣١١٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/ الأذان ١٢٤ (٧٩٥) ، ١٢٥ (٧٩٦) ، صحیح مسلم/ الصلاة ١٠ (٣٩٢) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٤٤ (٨٣٦) ، سنن الترمذی/الصلاة ٨٣ (٢٦٧) ، مسند احمد (٢/٢٣٦، ٢٧٠، ٣٠٠، ٣١٩، ٤٥٢، ٤٩٧، ٥٠٢، ٥٢٧، ٥٣٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث میں اور کئی دوسری حدیثوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ امام سمع الله لمن حمده کہے اور اس کے بعد ربنا ولک الحمد کہے اور مقتدی امام کے ربنا ولک الحمد کہنے کے بعد یہ کلمات کہے، علماء کے درمیان امام اور مقتدی دونوں کے بارے میں اختلاف ہے کہ کیا دونوں ہی یہ دونوں کلمات کہیں یا صرف امام دونوں کلمات کہے اور مقتدی ربنا ولک الحمد پر اکتفاء کرے، یا امام سمع الله لمن حمده پڑھے اور مقتدی ربنا ولک الحمد، شافعیہ اور بعض محدثین کا مذہب ہے کہ امام دونوں کلمات کہے اور مقتدی صرف ربنا ولک الحمد پڑھے، امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک امام صرف سمع الله لمن حمده کہے، اور مقتدی صرف ربنا ولک الحمد، ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ جب امام سمع الله لمن حمده کہے تو تم ربنا ولک الحمد کہو، لیکن اس سے یہ کہاں نکلتا ہے کہ امام ربنا ولک الحمد نہ کہے، یا مقتدی سمع الله لمن حمده نہ کہے، دوسری متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ دونوں کلمے کہتے تھے، اسی لئے امام طحاوی حنفی نے بھی اس مسئلہ میں ابوحنیفہ (رح) کے قول کو نہیں لیا، اور ب اتباع حدیث یہ حکم دیا ہے کہ امام دونوں کلمے کہے، اب رہ جاتا ہے کہ کیا مقتدی دونوں کلمے کہے یا صرف دوسرے کلمے پر اکتفاء کرے، جب کہ روایت ہے کہ إن النبي ﷺ کان يقول : إنما جعل الإمام ليؤتم به ... وإذا قال : سمع الله لمن حمده فقولوا : اللهم ربنا ولک الحمد يسمع الله لکم فإن الله تبارک وتعالى قال على لسان نبيه ﷺ: سمع الله لمن حمده (صحیح مسلم، ابوعوانہ، مسند احمد، سنن ابی داود) نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ امام تو صرف اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے جب امام سمع الله لمن حمده کہے تو تم اللهم ربنا ولک الحمد کہو اللہ تمہاری سنے گا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے یہ بات کہی ہے کہ اللہ کی جس نے حمد کی اللہ نے اس کی حمد سن لی ، محدث عصر امام البانی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ مقتدی سمع الله لمن حمده کہنے میں امام کے ساتھ شرکت نہ کرے، جیسے اس میں اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ امام مقتدی کے قول ربنا ولک الحمد میں اس کا شریک نہیں ہے، اس لیے کہ اس رکن میں امام اور مقتدی کیا کہیں اس کے لیے یہ حدیث نہیں وارد ہوئی ہے بلکہ یہ واضح کرنے کے لیے یہ حدیث آئی ہے کہ مقتدی امام کے سمع الله لمن حمده کہنے کے بعد ربنا ولک الحمد کہے، ایسے ہی حدیث : صلوا کما رأيتموني أصلي کے عموم کا تقاضا ہے کہ مقتدی بھی امام کی طرح سمع الله لمن حمده وغیرہ کہے، (صفۃ صلاۃ النبی ﷺ ، والاختیارات الفقہیہ للإمام الالبانی ص ١٢٥ -١٢٦) ، خلاصہ یہ کہ امام اور مقتدی دونوں دونوں کلمات کہیں اور مقتدی امام کے سمع الله لمن حمده کہنے کے بعد ربنا ولک الحمد کہے، واللہ اعلم۔
حدیث نمبر: 875 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَالَ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৬
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع سے اٹھائے تو کیا پڑھے ؟
انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب امام سمع الله لمن حمده کہے تو تم ربنا ولک الحمد کہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٨ (٣٧٨) ، الأذان ٨٢ (٧٣٢) ، صحیح مسلم/الصلاة ١٩ (٤١١) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٤٧ (٨٥٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٥١ (٣٦١) ، سنن النسائی/الإمامة ١٦ (٧٩٥) ، موطا امام مالک/الجماعة ٥ (١٦) ، مسند احمد (٣/١١٠) ، سنن الدارمی/الصلاة ٤٤ (١٢٩١) (صحیح )
حدیث نمبر: 876 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৭
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع سے اٹھائے تو کیا پڑھے ؟
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : جب امام سمع الله لمن حمده کہے تو تم اللهم ربنا ولک الحمد کہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف : ٤٠٤٧، ومصباح الزجاجة : ٣٢٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٠ (٤٧٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٤٤ (٨٤٧) ، سنن النسائی/التطبیق ٢٥ (١٠٦٩) ، مسند احمد (٣/٨٧) ، سنن الدارمی/الصلاة ٧١ (١٣٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 877 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৮
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع سے اٹھائے تو کیا پڑھے ؟
عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے : سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لک الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شيء بعد، اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تیرے لیے آسمانوں اور زمین بھر کر حمد ہے، اور اس کے بعد اس چیز بھر کر جو تو چاہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٠ (٤٧٦) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٤٤ (٨٤٦) ، (تحفة الأشراف : ٥١٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٣، ٣٥٤، ٣٥٦، ٣٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 878 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৯
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ رکوع سے اٹھائے تو کیا پڑھے ؟
ابوجحیفہ (رض) کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس مال و دولت کا ذکر چھیڑا، آپ نماز میں تھے، ایک شخص نے کہا : فلاں کے پاس گھوڑوں کی دولت ہے، دوسرے نے کہا : فلاں کے پاس اونٹوں کی دولت ہے، تیسرے نے کہا : فلاں کے پاس بکریوں کی دولت ہے، چوتھے نے کہا : فلاں کے پاس غلاموں کی دولت ہے، جب رسول اللہ ﷺ اپنی نماز سے فارغ ہوئے اور آخری رکعت کے رکوع سے اپنا سر اٹھایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا :اللهم ربنا ولک الحمد ملئ السموات وملئ الأرض وملئ ما شئت من شيئ بعد اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منک الجد اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تیرے لیے تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد اس چیز بھر جو تو چاہے، اے اللہ ! نہیں روکنے والا کوئی اس چیز کو جو تو دے، اور نہیں دینے والا ہے کوئی اس چیز کو جسے تو روک لے، اور مالداروں کو ان کی مالداری تیرے مقابلہ میں نفع نہیں دے گی ، رسول اللہ ﷺ نے جَدّ کہنے میں اپنی آواز کو کھینچا تاکہ لوگ جان لیں کہ بات ایسی نہیں جیسی وہ کہہ رہے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨٢٠، ومصباح الزجاجة : ٣٢٥) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں ابو عمرو مجہول ہیں، اس بناء پر یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن حدیث میں مذکور دعاء اللهم ربنا صحیح ہے، ملاحظہ ہو : صحیح مسلم عن ابن عباس رضی اللہ عنہما، ومصباح الزجاجة )
حدیث نمبر: 879 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ: ذُكِرَتِ الْجُدُودُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: رَجُلٌ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْخَيْلِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الْإِبِلِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الْغَنَمِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الرَّقِيقِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، وَطَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِالْجَدِّ لِيَعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا يَقُولُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮০
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سجدے کا بیان
ام المؤمنین میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلو سے الگ رکھتے کہ اگر ہاتھ کے بیچ سے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٦ (٤٩٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٥٨ (٨٩٨) ، سنن النسائی/التطبیق ٥٢ (١١١٠) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٣١، ٣٣٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ٧٩ (١٣٦٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 880 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: إِذَا سَجَدَ جَافَى يَدَيْهِ، فَلَوْ أَنَّ بَهْمَةً أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ لَمَرَّتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮১
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سجدے کا بیان
عبداللہ بن اقرم خزاعی (رض) کہتے ہیں کہ میں ایک بار اپنے والد کے ساتھ نمرہ کے میدان میں تھا کہ ہمارے پاس سے کچھ سوار گزرے، انہوں نے راستے کی ایک جانب اپنی سواریوں کو بٹھایا، مجھ سے میرے والد نے کہا : تم اپنے جانوروں میں رہو تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھوں (کہ کون لوگ ہیں) ، وہ کہتے ہیں : میرے والد گئے، اور میں بھی قریب پہنچا تو دیکھا کہ نبی اکرم ﷺ تشریف فرما ہیں، میں نماز میں حاضر ہوا اور ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی، جب جب رسول اللہ ﷺ سجدہ میں جاتے میں آپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی کو دیکھتا تھا ٢ ؎۔ ابن ماجہ کہتے ہیں : لوگ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں، اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا کہ لوگ عبداللہ بن عبیداللہ کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصلاة ٨٩ (٢٧٤) ، سنن النسائی/التطبیق ٥١ (١١٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٥١٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نمرہ : عرفات سے متصل ایک جگہ کا نام ہے، جو عرفات سے پہلے پڑتا ہے۔ ٢ ؎: سجدے میں آپ ﷺ دونوں بازوؤں کو پسلی سے اس قدر دور رکھتے کہ بغل صاف نظر آتی۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔
حدیث نمبر: 881 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ فَأَنَاخُوا بِنَاحِيَةِ الطَّرِيقِ، فَقَالَ لِي أَبِي: كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ فَأُسَائِلَهُمْ، قَالَ: فَخَرَجَ، وَجِئْتُ يَعْنِي: دَنَوْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُمْ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَىعُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا سَجَدَ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: النَّاسُ يَقُولُونَ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، يَقُولُ النَّاسُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ. حدیث نمبر: 881 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَصَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، وَأَبُو دَاوُدَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮২
اقامت نماز اور اس کا طریقہ
পরিচ্ছেদঃ سجدے کا بیان
وائل بن حجر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے اپنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے، اور جب سجدہ سے اٹھتے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ١٤١ (٨٣٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ٨٥ (٢٦٨) ، سنن النسائی/التطبیق ٣٨ (١٠٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٨١) ، سنن الدارمی/الصلاة ٧٤ (١٣٥٩) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، نیز : ملاحظہ ہو : الإرواء : ٣٥٧ ، و ضعیف أبی داود : ١٥١ ) وضاحت : ١ ؎: امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو عاصم سے شریک کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے، اور شریک تفرد کی صورت میں قوی نہیں ہیں، علامہ البانی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے متن کو عاصم بن کلیب سے ثقات کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ کے طریقہ نماز کو شریک کی نسبت زیادہ تفصیل سے بیان کیا ہے، اس کے باوجود ان ثقہ راویوں نے سجدہ میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کا ذکر نہیں کیا ہے، خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس حدیث میں شریک کو وہم ہوا ہے، اور یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے جو قطعاً قابل استدلال نہیں، اور صحیح حدیث ابوداود میں ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے جس میں ہے کہ دونوں ہاتھ کو دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، علامہ ابن القیم نے ابوہریرہ (رض) کی اس حدیث کو مقلوب کہا ہے کہ اصل حدیث یوں ہے : وليضع رکبتيه قبل يديه یعنی نمازی دونوں ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے زمین پر رکھے، لیکن محدث عبدالرحمن مبارکپوری، علامہ احمد شاکر، شیخ ناصر الدین البانی نے ابن القیم کے اس رائے کی تردید کی ہے، اور ابن خزیمہ نے کہا ہے کہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنے والی روایت کو منسوخ کہنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ سعد بن ابی وقاص (رض) کی یہ روایت : كنا نضع اليدين قبل الرکبتين فأمرنا بالرکبتين قبل اليدين یعنی : پہلے ہم گھٹنوں سے قبل ہاتھ رکھتے تھے، پھر ہمیں ہاتھوں سے قبل گھٹنے رکھنے کا حکم دیا گیا انتہائی ضعیف ہے، اور قطعاً قابل استدلال نہیں۔ مسئلے کی مزید تنقیح اور کے لیے ہم یہاں پر اہل علم کے اقوال نقل کرتے ہیں : اہل حدیث کا مذہب ہے کہ سجدے میں جانے کے لیے گھٹنے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھا جائے گا، یہی صحیح ہے اس لیے کہ یہ نبی اکرم ﷺ کے فعل اور حکم دونوں سے ثابت ہے، رہا فعل تو ابن عمر (رض) کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سجدہ کرتے تو گھٹنے سے پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھتے اس حدیث کی تخریج ایک جماعت نے کی ہے جن میں حاکم بھی ہیں، حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے، اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور جیسا کہ ان دونوں نے کہا ایسا ہی ہے، اس کی تصحیح ابن خزیمہ ( ٦٢٧ ) نے بھی کی ہے (ملاحظہ ہو : ارواء الغلیل ٢ /٧٧-٧٨) ، رہ گیا امر نبوی تو وہ ابوہریرہ (رض) کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے : إذا سجد أحدکم فلا يبرك كما يبرک البعير و ليضع يديه قبل رکبتيه یعنی : جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کے بیٹھنے کی طرح زمین پر نہ بیٹھے، گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھے ، اس حدیث کی تخریج ابوداود، نسائی اور جماعت نے کی ہے، اور اس کی سند نووی اور زرقانی کے بقول جید ہے، اور یہی حافظ ابن حجر کا قول ہے، اور ان دونوں حدیثوں کے معارض صرف وائل بن حجر کی حدیث ہے، اور یہ راوی حدیث شریک بن عبداللہ القاضی کی وجہ سے ضعیف ہے، اس لیے کہ وہ سیٔ الحفظ (کمزور حافظہ کے) ہیں، تو جب وہ تفرد کی حالت میں ناقابل حجت ہیں تو جب ثقات کی مخالفت کریں گے تو کیا حال ہوگا، اسی لیے حافظ ابن حجر بلوغ المرام میں فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ کی حدیث وائل کی حدیث سے زیادہ قوی ہے، اور اس کو عبدالحق اشبیلی نے ذکر کیا ہے۔ طحاوی شرح معانی الآثار ( ١ /١٥٠) میں فرماتے ہیں کہ اونٹ کے گھٹنے اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں، ایسی ہی دوسرے چوپایوں کے اور انسان کا معاملہ ایسے نہیں تو ارشاد نبوی ہوا کہ نمازی اپنے گھٹنوں پر نہ بیٹھے جو کہ اس کے پاؤں میں ہوتے ہیں، جیسا کہ اونٹ اپنے گھٹنوں پر (جو اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں) بیٹھتا ہے، لیکن بیٹھنے کی ابتداء ایسے کرے کہ پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھے جس میں اس کے گھٹنے نہیں ہیں پھر اپنے گھٹنوں کو رکھے تو اپنے اس فعل میں وہ اونٹ کے بیٹھنے کے خلاف کرے گا، البانی صاحب کہتے ہیں کہ اس سنت میں وارد حکم بظاہر واجب ہے، ابن حزم نے محلی میں اس کو واجب کہا ہے ( ٤ /١٢٨) ، واجب کہنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اس کے الٹا ناجائز ہے، اور اس میں اس اتفاق کی تردید ہے جس کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے فتاویٰ میں نقل کیا ہے کہ دونوں طرح جائز ہے، (فتاوی ابن تیمیہ ١ /٨٨) ، البانی صاحب کہتے ہیں کہ اس متروک سنت پر تنبیہ ہونی چاہیے تاکہ اس پر عمل کرنے کا اہتمام ہو، اور یہی چیز ابوحمید ساعدی (رض) کی دس صحابہ رسول کے ساتھ حدیث میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ زمین کی طرف جاتے تھے اور آپ کے دونوں ہاتھ پہلو سے دور ہوتے تھے پھر سجدہ کرتے تھے، اور سبھی نے ابوحمید سے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا، نبی اکرم ﷺ ایسے ہی نماز پڑھتے تھے، اس کی روایت ابن خزیمہ (صحیح ابن خزیمہ ١ /٣١٧-٣١٨) وغیرہ نے صحیح سند سے کی ہے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہوگیا اور آپ نے میرے ساتھ لفظ هوى کے معنی پر غور کیا جس کے معنی یہ ہیں کہ پہلو سے دونوں ہاتھ کو الگ کرتے ہوئے زمین پر جانا تو آپ پر بغیر کسی غموض کے یہ واضح ہوجائے گا کہ ایسا عادۃً اسی وقت ممکن ہے جب کہ دونوں ہاتھ کو آدمی زمین پر لے جائے نہ کہ گھٹنوں کو اور اس میں وائل (رض) کی حدیث کے ضعف پر ایک دوسری دلیل ہے، اور یہی مالک، اوزاعی، ابن حزم اور ایک روایت میں احمد کا ہے، (ملاحظہ ہو : الاختیارات الفقہیہ للإمام الالبانی، ٩٠ -٩١) البانی صاحب صفۃ صلاۃ النبی ﷺ میں دونوں ہاتھوں کو زمین پر سجدہ کے لیے آگے کرنے کے عنوان کے تحت فرماتے ہیں : نبی اکرم ﷺ سجدہ میں جاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھتے تھے، اور اس کے کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے، بلکہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے۔ پہلی حدیث کی تخریج میں فرماتے ہیں کہ اس کی تخریج ابن خزیمہ، دارقطنی اور حاکم نے کی ہے، اور حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور اس کے خلاف وارد حدیث صحیح نہیں ہے، اس کے قائل مالک ہیں، اور احمد سے اسی طرح مروی ہے کمافی التحقیق لابن الجوزی، اور مروزی نے مسائل میں امام اوزاعی سے صحیح سند سے یہ روایت کی ہے کہ میں نے لوگوں کو اپنے ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھتے پایا ہے۔ اور دوسری حدیث جس میں دونوں ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کا حکم ہے، اس کی تخریج میں لکھتے ہیں : ابوداود، تمام فی الفوائد، سنن النسائی صغریٰ و کبریٰ صحیح سند کے ساتھ، عبدالحق نے احکام کبریٰ میں اس کی تصحیح کی ہے اور کتاب التہجد میں کہا کہ یہ اس سے پہلی یعنی اس کی مخالف وائل والی حدیث کی سند سے زیادہ بہتر ہے، بلکہ وائل کی حدیث اس صحیح حدیث اور اس سے پہلے کی حدیث کے مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ سند کے اعتبار سے بھی ضعیف ہے، اور اس معنی کی جو حدیثیں ہیں، وہ بھی ضعیف ہیں جیسا کہ میں نے سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ ( ٩٢٩ ) اور ارواء الغلیل ( ٣٥٧ ) میں اس کی کی ہے، اس کے بعد فرماتے ہیں کہ جان لیں کہ اونٹ کی مخالفت کی صورت یہ ہے کہ سجدے میں جاتے وقت دونوں ہاتھوں کو زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھا جائے، کیونکہ سب سے پہلے اونٹ بیٹھتے وقت اپنے گھٹنے کو جو اس کے ہاتھوں (یعنی اس کے دونوں پیر) میں ہوتے ہیں، زمین پر رکھتا ہے، جیسا کہ لسان العرب وغیرہ میں آیا ہے، اور امام طحاوی نے مشکل الآثار اور شرح معانی الآثار میں ایسے ہی ذکر کیا ہے، اور ایسے ہی امام قاسم سرقسطی (رح) کا قول ہے، چناچہ انہوں نے غریب الحدیث میں صحیح سند کے ساتھ ابوہریرہ (رض) کا یہ قول نقل کیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اڑیل اونٹ کی طرح قطعاً نہ بیٹھے، (امام سرقسطی کہتے ہیں کہ یہ سجدہ میں جانے کی صورت میں ہے) یعنی وہ اپنے آپ کو زمین پر اس طرح نہ پھینکے جس طرح اڑیل اونٹ بےاطمینانی سے بیٹھتا ہے، بلکہ اطمینان کے ساتھ نیچے جائے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھے، پھر اس کے بعد اپنے گھٹنوں کو، اس سلسلے میں ایک مرفوع حدیث مروی ہے جس میں یہ تفصیل موجود ہے، پھر قاسم سرقسطی نے اوپر والی حدیث ذکر کی، ابن القیم کا یہ کہنا عجیب ہے کہ یہ بات عقل سے دور ہے، اور اہل زبان کے یہاں غیر معروف بھی ہے۔ ہم نے جن مراجع کی طرف اشارہ کیا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے بہت سارے مراجع میں ان کی تردید ہے، جس کی طرف رجوع کیا جانا چاہیے، ہم نے اس مسئلہ کو شیخ حمود تویجری پر اپنے رد میں تفصیل سے بیان کیا ہے (ملاحظہ ہو : صفۃ الصلاۃ، ١٤٠ -١٤١ )
حدیث نمبر: 882 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ.
তাহকীক: