কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
مساجد اور جماعت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৮ টি
হাদীস নং: ৭৯৫
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ( بلاوجہ ْ) جماعت چھوٹ جانے پر شد ید وعید
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگ جماعتوں کے چھوڑنے سے ضرور باز رہیں، ورنہ میں ان کے گھروں کو آگ لگا دوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٠، ومصباح الزجاجة : ٢٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٠٦) (صحیح) (سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں، اور عثمان مجہول اور زبرقان کا سماع اسامہ (رض) سے نہیں ہے، لیکن حدیث سابقہ شواہد سے صحیح ہے، تراجع الألبانی : رقم : ٣٨١ ) وضاحت : ١ ؎: اس باب کی احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ نماز جماعت فرض ہے، جماعت کی حاضری بہت ضروری ہے جماعت کے ترک کی رخصت صرف چند صورتوں میں ہے : سخت سردی، بارش کی رات، کوئی سخت ضرورت ہو جیسے بھوک لگی ہو اور کھانا تیار ہو، پیشاب و پاخانہ کی حاجت ہو بصورت دیگر سستی یا کاہلی کے سبب جماعت ترک کرنا جائز نہیں۔
حدیث نمبر: 795 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْهُذَلِيُّ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزَّبْرِقَانِ بْنِ عَمْرٍو الضَّمْرِيِّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ عَنْ تَرْكِ الْجَمَاعَةِ أَوْ لَأُحَرِّقَنَّ بُيُوتَهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৬
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشاء اور فجر با جماعت ادا کرنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر لوگوں کو عشاء اور فجر کی نماز کا ثواب معلوم ہوجائے، تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور آئیں، خواہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٤٢٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اگر چل نہ سکے تو ہاتھ اور سرین (چوتڑ) کے بل جماعت میں آئیں، اس حدیث سے عشاء اور فجر کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اور اس کا سبب یہ ہے کہ ان دونوں نمازوں کا وقت نیند اور سستی کا وقت ہوتا ہے، اور نفس پر بہت شاق ہوتا ہے کہ آرام چھوڑ کر نماز کے لئے حاضر ہو، اور جو عبادت نفس پر زیادہ شاق ہو اس میں زیادہ ثواب ہے۔
حدیث نمبر: 796 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৭
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشاء اور فجر با جماعت ادا کرنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : منافقین پر سب سے بھاری عشاء اور فجر کی نماز ہے، اگر وہ ان دونوں نمازوں کا ثواب جان لیں تو مسجد میں ضرور آئیں گے، خواہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٢٨ (٦٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٢١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٩ (٦١٥) ، ٣٢ (٦٥٤) ، ٧٢ (٧٢١) ، الشہادات ٣٠ (٢٦٨٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ٥٢ (٢٢٥) ، سنن النسائی/المواقیت ٢١ (٥٤١) ، موطا امام مالک/الصلاة ١ (٣) ، مسند احمد (٢/٢٣٦، ٢٧٨، ٣٠٣، ٣٧٥، ٣٧٦، ٤٢٤، ٤٦٦) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٣ (١٣٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 797 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৮
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشاء اور فجر با جماعت ادا کرنا
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرماتے تھے : جس شخص نے مسجد میں چالیس دن تک جماعت کے ساتھ نماز پڑھی، اور نماز عشاء کی پہلی رکعت فوت نہ ہوئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس کے لیے جہنم سے آزادی لکھ دے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٤١٥، ومصباح الزجاجة : ٢٩٩) (حسن) (سند میں عمارة کی ملاقات انس (رض) سے نہیں ہے، اور اسماعیل بن عیاش مدلس ہیں، اس لئے لا تفوته الرکعة الأولى من صلاة العشاء کا ٹکڑا صحیح نہیں، بقیہ حدیث دوسرے شواہد کی بناء پر درجہ حسن تک پہنچتی ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٦٥٢ ) وضاحت : ١ ؎: اور ابوداؤد میں ہے کہ ہر شے کی ایک عمدگی ہے، اور نماز کی عمدگی تکبیر اولی ہے، اس لئے اس پر محافظت کرو، نیز اس حدیث کی روشنی میں بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جس شخص نے جماعت کی پہلی رکعت پائی اس نے گویا تکبیر تحریمہ امام کے ساتھ پائی، کیونکہ دوسری روایت میں رکعت اولی کے بدل تکبیر اولی ہے، اور تکبیر اولی پانے میں تین قول ہیں، ایک یہ کہ امام کی تکبیر کے ساتھ ہی شریک ہو، دوسرے یہ کہ امام کی قرأت سے پہلے نماز میں شریک ہوجائے، تیسرے یہ کہ رکوع سے پہلے شریک ہوجائے، اور اخیر قول میں آسانی ہے، مولانا وحید الزمان فرماتے ہیں کہ صرف رکوع پانے سے بہت سے اہل حدیث کے نزدیک رکعت نہیں ہوتی، پس تکبیر اولی بھی نہ پائے، ہاں اگر اتنی مہلت پائے کہ سورة فاتحہ پڑھ لے تو وہ رکعت مل جائے گی، اور اس صورت میں گویا تکبیر اولی اس نے پا لی، واللہ اعلم۔
حدیث نمبر: 798 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى فِي مَسْجِدٍ جَمَاعَةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً لَا تَفُوتُهُ الرَّكْعَةُ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عِتْقًا مِنَ النَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৯
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں بیٹھے رہنا اور نماز کا انتظار کرتے رہنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو کر نماز کے لیے رکے رہتا ہے تو وہ نماز ہی میں رہتا ہے، اور فرشتے اس شخص کے لیے اس وقت تک دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جس جگہ اس نے نماز ادا کی ہے، وہ کہتے ہیں : اے اللہ ! اسے بخش دے، اے اللہ ! اس پر رحم کر، اے اللہ ! اس کی توبہ قبول فرما، یہ دعا یوں ہی جاری رہتی ہے جب تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے، اور جب تک وہ ایذا نہ دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٤٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٥ (١٧٦) ، الصلاة ٦١ (٤٤٥) ، ٨٧ (٤٧٧) ، الأذان ٣٠ (٦٤٧) ، ٣٦ (٦٥٩) ، البیوع ٤٩ (٢١١٩) ، بدء الخلق (٣٢٢٩) ٧ (٦٤٩) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٩ (٦٤٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٠ (٤٦٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٢٩ (٣٣٠) ، سنن النسائی/المساجد ٤٠ (٧٣٤) ، موطا امام مالک/قصر الصلاة ١٨ (٥٤) ، مسند احمد (٢/٢٦٦، ٢٨٩، ٣١٢، ٣٩٤، ٤١٥، ٤٢١، ٤٨٦، ٥٠٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ باوضو رہتا ہے، اگر وہ زبان یا ہاتھ سے کسی مسلمان کو تکلیف پہنچا دیتا ہے تو فرشتوں کی دعا بند ہوجاتی ہے، اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لئے مسجد میں ہمیشہ باوضو رہنا چاہیے، اگرچہ بےوضو بھی رہ سکتا ہے، مگر یہ فضیلت حاصل نہ ہوگی۔
حدیث نمبر: 799 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ، مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০০
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں بیٹھے رہنا اور نماز کا انتظار کرتے رہنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو مسلمان مسجد کو نماز اور ذکر الٰہی کے لیے اپنا گھر بنا لے تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسا خوش ہوتا ہے جیسے کہ کوئی شخص بہت دن غائب رہنے کے بعد گھر واپس لوٹے، تو گھر والے خوش ہوتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٨٩، ومصباح الزجاجة : ٣٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٧، ٣٢٨، ٣٤٠، ٤٥٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 800 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا تَوَطَّنَ رَجُلٌ مُسْلِمٌ الْمَسَاجِدَ لِلصَّلَاةِ وَالذِّكْرِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اللَّهُ لَهُ كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِغَائِبِهِمْ إِذَا قَدِمَ عَلَيْهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০১
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں بیٹھے رہنا اور نماز کا انتظار کرتے رہنا
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی، کچھ لوگ واپس چلے گئے، اور کچھ لوگ پیچھے مسجد میں رہ گئے، اتنے میں رسول اللہ ﷺ تیزی کے ساتھ آئے، آپ کا سانس پھول رہا تھا، اور آپ کے دونوں گھٹنے کھلے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : خوش ہوجاؤ! یہ تمہارا رب ہے، اس نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھول دیا، اور تمہارا ذکر فرشتوں سے فخریہ فرما رہا ہے اور کہہ رہا ہے : فرشتو ! میرے بندوں کو دیکھو، ان لوگوں نے ایک فریضے کی ادائیگی کرلی ہے، اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٩٤٧، ومصباح الزجاجة : ٣٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/ ١٩٧، ٢٠٨) (صحیح) (ملا حظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٦٦١ ) وضاحت : ١ ؎: تیز تیز آنے کی وجہ سے نبی اکرم ﷺ کا سانس پھول گیا اور گھٹنے کھل گئے، اس سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے، جو کہتے ہیں کہ گھٹنے ستر میں داخل نہیں، اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کا کلام کرنا، نزول فرمانا، خوش ہونا جیسی صفات کا ذکر ہے، ان کو اسی طرح بلا تاویل و تحریف ماننا ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 801 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، فَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ، وَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا قَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، وَقَدْ حَسَرَ عَنْ رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: أَبْشِرُوا، هَذَا رَبُّكُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ، يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي قَدْ قَضَوْا فَرِيضَةً، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০২
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں بیٹھے رہنا اور نماز کا انتظار کرتے رہنا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم کسی شخص کو مسجد میں (نماز کے لیے) پابندی سے آتے جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی شہادت دو ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پہ ایمان رکھتے ہیں (سورة التوبة : ١٨ ) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الإیمان ٩ (٢٦١٧) ، تفسیر القرآن ١٠ (٣٠٩٣) ، (تحفة الأشراف : ٤٠٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦٨، ٧٦) ، سنن الدارمی/الصلاة ٢٣ (١٢٥٩) (ضعیف) (اس سند میں رشدین بن سعد ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : المشکاة : ٧٢٣ )
حدیث نمبر: 802 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسَاجِدَ، فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَانِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ سورة التوبة آية 18.
তাহকীক: