কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
مساجد اور جماعت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৮ টি
হাদীস নং: ৭৭৫
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اطمینان سے چل کر آؤ، امام کے ساتھ جتنی نماز ملے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کرلو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث سعید بن المسیب أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٨ (٦٠٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٠٣) ، وحدیث أبي سلمة أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٨ (٦٠٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥١٢٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاذان ٢١ (٦٣٦) ، الجمعة ١٨ (٩٠٨) ، سنن ابی داود/الصلاة ٥٥ (٥٧٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٢٧ (٣٢٧) ، سنن النسائی/الإمامة ٥٧ (٨٦٢) ، موطا امام مالک/الصلاة ١ (٤) ، مسند احمد (٢/٢٧٠، ٢٨٢، ٣١٨، ٣٨٢، ٣٨٧، ٤٢٧، ٤٥٢، ٤٦٠، ٤٧٢، ٤٨٩، ٥٢٩، ٥٣٢، ٥٣٣) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٩ (١٣١٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: امام ترمذی نے کہا : علماء نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا ہے، بعضوں نے کہا : جب تکبیر اولیٰ چھوٹ جانے کا ڈر ہو تو جلد چلے، اور بعضوں سے دوڑنا بھی منقول ہے، اور بعضوں نے جلدی چلنا، اور دوڑنا دونوں کو مکروہ کہا ہے، اور کہا ہے کہ سہولت اور اطمینان سے چلنا چاہیے، امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے، اور یہی صحیح ہے، اور اس حدیث میں ایسا ہی حکم ہے دوڑنے اور جلدی کرنے میں سوائے پریشانی کے کوئی فائدہ نہیں۔
حدیث نمبر: 775 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ گناہوں کو معاف کرتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے ؟ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : جی ہاں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : دشواری و ناپسندیدگی کے باوجود پورا وضو کرنا، مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٠٤٦، ومصباح الزجاجة : ٢٩٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣، ١٦، ٩٥) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: وضو کا پورا کرنا یہ ہے کہ سب اعضاء کو پانی پہنچائے کوئی مقام سوکھا نہ رہے، اور آداب و سنن کے ساتھ وضو کرے، اور مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانے کا یہ مطلب ہے کہ مسجد مکان سے دور ہو اور جماعت کے لئے وہاں جائے، جتنی مسجد زیادہ دور ہوگی اتنے ہی قدم زیادہ اٹھانے پڑیں گے، اور ہر قدم پر ثواب ملتا رہے گا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھا رہنا بڑا ثواب ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ انتظار میں برابر نماز کا ثواب ملتا رہے گا۔
حدیث نمبر: 776 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ؟قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کو خوشی ہو کہ وہ کل اللہ تعالیٰ سے اسلام کی حالت میں ملاقات کرے تو جب اور جہاں اذان دی جائے ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کے راستے مقرر کئے ہیں، قسم ہے اگر تم میں سے ہر ایک اپنے گھر میں نماز پڑھ لے، تو تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا، اور جب تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا تو گمراہ ہوگئے، ہم یقینی طور پر دیکھتے تھے کہ نماز سے پیچھے صرف وہی رہتا جو کھلا منافق ہوتا، اور واقعی طور پر (عہد نبوی ﷺ میں) ایک شخص دو آدمیوں پر ٹیک دے کر مسجد میں لایا جاتا، اور وہ صف میں شامل ہوتا، اور جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد کا ارادہ کر کے نکلے، پھر اس حالت میں نماز پڑھے، تو وہ جو قدم بھی چلے گا ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا، اور ایک گناہ مٹا دے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٤٩٥) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٤٤ (٦٥٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٤٧ (٥٥٠) ، سنن النسائی/الإمامة ٥٠ (٨٥٠) ، مسند احمد (١/٣٨٢، ٤١٤، ٤١٥) (صحیح) (سند میں ابراہیم بن مسلم لین الحدیث ہیں، اور صحیح مسلم میں ولعمری کے بغیر یہ حدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٥٥٩، والإرواء : ٤٨٨ ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے صاف طور پر ثابت ہوتا ہے کہ نماز باجماعت فرض ہے، جمہور علماء اس کو سنت مؤکدہ کہتے ہیں، ابن مسعود (رض) نے اس کے چھوڑ دینے کو گمراہی قرار دیا، ابوداود کی روایت میں ہے کہ تم کافر ہوجاؤ گے، تارک جماعت کو منافق بتلایا اگر وہ اس کا عادی ہے، ورنہ ایک یا دو بار کے ترک سے آدمی منافق نہیں ہوتا، ہاں نفاق پیدا ہوتا ہے، کبھی کبھی مسلمان بھی جماعت سے پیچھے رہ جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 777 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، وَلَعَمْرِي لَوْ أَنَّ كُلَّكُمْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ فَيَعْمِدُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّي فِيهِ، فَمَا يَخْطُو خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৮
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اپنے گھر سے نماز کے لیے نکلے اور یہ دعا پڑھے : اللهم إني أسألک بحق السائلين عليك وأسألک بحق ممشاي هذا فإني لم أخرج أشرا ولا بطرا ولا رياء ولا سمعة وخرجت اتقاء سخطک وابتغاء مرضاتک فأسألك أن تعيذني من النار وأن تغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت اے اللہ ! میں تجھ سے اس حق ١ ؎ کی وجہ سے مانگتا ہوں جو مانگنے والوں کا تجھ پر ہے، اور اپنے اس چلنے کے حق کی وجہ سے، کیونکہ میں غرور، تکبر، ریا اور شہرت کی نیت سے نہیں نکلا، بلکہ تیرے غصے سے بچنے اور تیری رضا چاہنے کے لیے نکلا، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے جہنم سے پناہ دیدے، اور میرے گناہوں کو معاف کر دے، اس لیے کہ گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی نہیں معاف کرسکتا تو اللہ تعالیٰ اس کی جانب متوجہ ہوگا، اور ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کریں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٣٢، ومصباح الزجاجة : ٢٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢١) (ضعیف) (سند میں عطیہ العوفی، فضیل بن مرزوق اور فضل بن موفق سب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : ا لضعیفہ : ٢٤ ) وضاحت : ١ ؎: اگرچہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا کوئی ایسا حق لازم نہیں ہے جس کا کرنا اس کو ضروری ہو کیونکہ وہ ہمارا مالک و مختار ہے جو چاہے سو کرے، اس سے کسی کی مجال نہیں کہ کچھ پوچھ بھی سکے، پر ہمارے مالک نے اپنی عنایت اور فضل سے بندوں کے حق اپنے ذمے لئے ہیں، جن کو وہ ضرور پورا کرے گا، اس لئے کہ وہ سچا ہے، اس کا وعدہ بھی سچا ہے، اہل سنت کا یہی مذہب ہے۔ معتزلہ اپنی گمراہی سے یہ خیال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر نیک بندوں کو جنت میں لے جانا، اور بروں کو سزا دینا واجب ہے اور ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایسا وعدہ کیا ہے، لیکن واجب اس پر کچھ نہیں ہے، نہ کسی کا کوئی زور بھی اس پر چل سکتا ہے، نہ کسی کی مجال ہے کہ اس کے سامنے کوئی ذرا بھی چون وچرا کرسکے، اگر وہ چاہے تو دم بھر میں سب بدکاروں اور کافروں اور منافقوں کو بخش دے، اور ان کو جنت میں لے جائے، اور جتنے نیک اور عابد اور متقی بندے ہیں، ان سب کو جہنم میں ڈال دے، غرض یہ سب کچھ اس کی قدرت کے لحاظ سے ممکن ہے، اور اس کو ایسا اختیار ہے، اگرچہ ایسا ظہور میں نہ آئے گا، کیونکہ اس کا وعدہ سچا ہے، اور اس نے وعدہ کیا ہے کہ نیک بندوں کو میں جنت میں لے جاؤں گا، اور کافروں کو جہنم میں، ایسا ہی ہوگا۔
حدیث نمبر: 778 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْمُوَفَّقِ أَبُو الْجَهْمِ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ، وَأَسْأَلُكَ بِحَقِّ مَمْشَايَ هَذَا، فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً، وَخَرَجْتُ اتِّقَاءَ سُخْطِكَ، وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ، فَأَسْأَلُكَ أَنْ تُعِيذَنِي مِنَ النَّارِ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، أَقْبَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ، وَاسْتَغْفَرَ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفِ مَلَكٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৯
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تاریکیوں میں مسجدوں کی جانب چل کر جانے والے ہی (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ کی رحمت میں غوطہٰ مارنے والے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٥٥، ومصباح الزجاجة : ٢٩٤) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں ابو رافع اسماعیل بن رافع ضعیف ہیں، نیز ولید بن مسلم مدلس ہیں، اور یہاں عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : الضعیفہ : ٢٠٥٩ )
حدیث نمبر: 779 حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ إِسْمَاعِيل بْنِ رَافِعٍ، عَنْ سُمَيٍّمَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَشَّاءُونَ إِلَى الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ، أُولَئِكَ الْخَوَّاضُونَ فِي رَحْمَةِ اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮০
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تاریکیوں میں (نماز کے لیے) چل کر جانے والے خوش ہوجائیں کہ ان کے لیے قیامت کے دن کامل نور ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٦٧٦، ومصباح الزجاجة : ٢٩٥) (صحیح) (طرق و شواہد کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، ورنہ ابراہیم الحلبی صدوق ہیں، لیکن غلطیاں کرتے ہیں، اور یحییٰ شیرازی مقبول ہیں، عراقی نے اسے حسن غریب کہا ہے، نیز حاکم نے اس کی تصحیح کی ہے، اور ذہبی نے موافقت کی ہے، (مستدرک الحاکم ١ / ٢١٢) ، اور ابن خزیمہ نے بھی تصحیح کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : تراجع الألبانی : رقم : ٥٦٤ ، و صحیح ابی داود : ٥٧٠ )
حدیث نمبر: 780 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحُلَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الشِّيرَازِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيَبْشَرِ الْمَشَّاءُونَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِنُورٍ تَامٍّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮১
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کے لئے چلنا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تاریکیوں میں مسجدوں کی جانب چل کر جانے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی بشارت سنا دو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٠١، ومصباح الزجاجة : ٢٩٦) (صحیح) (سند میں سلیمان بن داود الصائغ ضعیف ہیں، لیکن دوسری سند سے یہ صحیح ہے، تراجع الألبانی : رقم : ٥٦٤ ، نیز بوصیری نے دس شاہد کا ذکر لیا ہے )
حدیث نمبر: 781 حَدَّثَنَا مَجْزَأَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدٍ مَوْلَى ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الصَّائِغُ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮২
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد سے جو جتنا زیادہ دور ہوگا اس کو اتنا زیادہ ثواب ملے گا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسجد میں جو جتنا ہی دور سے آتا ہے، اس کو اتنا ہی زیادہ اجر ملتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٤٩ (٥٥٦) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٥١، ٤٢٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 782 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৩
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد سے جو جتنا زیادہ دور ہوگا اس کو اتنا زیادہ ثواب ملے گا
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک انصاری شخص کا مکان انتہائی دوری پر تھا، اس کے باوجود رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس کی کوئی نماز نہیں چھوٹتی تھی، مجھے اس کی یہ مشقت دیکھ کر اس پر رحم آیا، اور میں نے اس سے کہا : اے ابوفلاں ! اگر تم ایک گدھا خرید لیتے جو تمہیں گرم ریت پہ چلنے، پتھروں کی ٹھوکر اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھتا (تو اچھا ہوتا) ! اس انصاری نے کہا : اللہ کی قسم میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد ﷺ کے گھر کے کسی گوشے سے ملا ہو، اس کی یہ بات مجھے بہت ہی گراں گزری ١ ؎ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ ﷺ نے اس کو بلایا اور اس سے پوچھا، تو اس نے آپ کے سامنے بھی وہی بات کہی، اور کہا کہ مجھے نشانات قدم پر ثواب ملنے کی امید ہے، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس ثواب کی تم امید رکھتے ہو وہ تمہیں ملے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٤٩ (٦٦٣) ، سنن ابی داود/الصلاة ٤٩ (٥٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٣٣) سنن الدارمی/الصلاة ٦٠ (١٣٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی کہ یہ کیسا مسلمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس رہنا پسند نہیں کرتا ہے۔
حدیث نمبر: 783 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَار بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَوَجَّعْتُ لَهُ فَقُلْتُ: يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْوَقَعِ وَيَقِيكَ هَوَامَّ الْأَرْضِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي بِطُنُبِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৪
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد سے جو جتنا زیادہ دور ہوگا اس کو اتنا زیادہ ثواب ملے گا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ بنو سلمہ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے پرانے گھروں کو جو مسجد نبوی سے فاصلہ پر تھے چھوڑ کر مسجد نبوی کے قریب آ رہیں، تو نبی اکرم ﷺ نے مدینہ کی ویرانی کو مناسب نہ سمجھا، اور فرمایا : بنو سلمہ ! کیا تم اپنے نشانات قدم میں ثواب کی نیت نہیں رکھتے ؟ ، یہ سنا تو وہ وہیں رہے جہاں تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٣٣ (٦٥٥) ، مسند احمد (٣/١٠٦، ١٨٢، ٢٦٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 784 حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَرَادَتْ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْ دِيَارِهِمْ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْرُوا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: يَا بَنِي سَلِمَةَ أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ، فَأَقَامُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৫
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد سے جو جتنا زیادہ دور ہوگا اس کو اتنا زیادہ ثواب ملے گا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ انصار کے مکانات مسجد نبوی سے کافی دور تھے، ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب آجائیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : ونکتب ما قدموا وآثارهم ہم ان کے کئے ہوئے اعمال اور نشانات قدم لکھیں گے (يسين : 12) تو وہ اپنے مکانوں میں رک گئے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦١٢٧، ومصباح الزجاجة : ٢٩٧) (صحیح) (سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے ) وضاحت : ا ؎ : ان حدیثوں کے خلاف وہ حدیث نہیں ہے کہ گھر کی نحوست یہ ہے کہ وہاں اذان سنائی نہ دے، کیونکہ یہ نحوست اس وجہ سے ہے کہ اکثر ایسے گھر میں رہنے سے جماعت چھوٹ جاتی ہے، نماز کا وقت معلوم نہیں ہوتا، اور ان حدیثوں میں اس شخص کی فضیلت ہے جو دور سے مسجد آئے، اور جماعت میں شریک ہو، اور ابن کثیر نے تصریح کی ہے کہ جو گھر مسجد سے زیادہ دور ہو وہی افضل ہے، امام مسلم نے جابر (رض) سے روایت کی ہے کہ ہمارے گھر مسجد سے زیادہ دور تھے ہم نے چاہا کہ ان کو بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو نبی اکرم ﷺ نے ہم کو منع کیا، اور فرمایا : تم کو ہر قدم پر ایک درجہ ملے گا ، اور امام احمد نے روایت کی ہے کہ مسجد سے دور جو گھر ہو اس کی فضیلت مسجد سے قریب والے گھر پر ایسی ہے جیسے سوار کی فضیلت بیٹھے ہوئے شخص پر۔
حدیث نمبر: 785 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتْ الْأَنْصَارُ بَعِيدَةً مَنَازِلُهُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادُوا أَنْ يَقْتَرِبُوا، فَنَزَلَتْ: وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، قَالَ: فَثَبَتُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৬
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باجماعت نماز کی فضیلت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجہ افضل ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٨٧ (٤٧٧) ، الأذان ٣٠ (٦٤٧) ، ٣١ (٦٤٨) ، البیوع ٤٩ (٢١١٩) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٢ (٦٤٩) ، ٤٩ (٦٤٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٤٩ (٥٥٩) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠٢) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصلاة ٤٧ (٢١٥) ، سنن النسائی/الإمامة ٤٢ (٨٣٨) ، موطا امام مالک/الجماعة ١ (٢) ، مسند احمد (٢/٢٥٢، ٢٦٤، ٢٦٦، ٢٧٣، ٣٢٨، ٣٩٦، ٤٥٤، ٤٧٣، ٤٧٥، ٤٨٥، ٤٨٦، ٥٢٠، ٥٢٥، ٥٢٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٦ (١٣١٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ جب ہے کہ گھر میں وہ اکیلے نماز ادا کرے، اسی طرح بازار میں، دوسری روایت میں ستائیس درجے زیادہ کا ذکر ہے۔
حدیث نمبر: 786 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৭
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باجماعت نماز کی فضیلت
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جماعت کی فضیلت تم میں سے کسی کے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣١١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٦٤، ٣٩٦) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٦ (١٣١٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 787 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَضْلُ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ جُزْءًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৮
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باجماعت نماز کی فضیلت
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ افضل ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٤٩ (٥٦٠) ، (تحفة الأشراف : ٤١٥٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٣٠ (٦٤٧) ، مسند احمد (٣/٥٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 788 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৯
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باجماعت نماز کی فضیلت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٤٢ (٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٨١٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٣٠ (٦٤٥) ، ٣١ (٦٤٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ٤٧ (٢١٥) ، سنن النسائی/الامامة ٤٢ (٨٣٦) ، موطا امام مالک/الجماعة ١ (١) ، مسند احمد (٢/١٧، ٦٥، ١٠٢، ١١٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٦ (١٣١٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے پہلی والی حدیث میں نماز باجماعت کی فضیلت ( ٢٥ ) گنا کا ذکر ہے اور اس حدیث میں ( ٢٧ ) گنا فضیلت بتائی گئی ہے، اس کی توجیہ علماء نے یہ کی ہے کہ یہ فضیلت رسول اللہ ﷺ کو پہلے ( ٢٥ ) گنا بتلائی گئی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مزید اضافہ فرما کر اسے ( ٢٧ ) گنا کردیا، اور بعض نے کہا کہ یہ کمی بیشی نماز میں خشوع و خضوع اور اس کے سنن و آداب کی حفاظت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 789 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ رُسْتَةُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باجماعت نماز کی فضیلت
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی ہوئی نماز پر چوبیس یا پچیس درجہ فضیلت رکھتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٤٨ (٥٥٤) ، سنن النسائی/الإمامة ٤٥ (٨٤٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٦) (حسن) (صحیح أبی داود : ٥٦٣ )
حدیث نمبر: 790 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯১
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ( بلاوجہ ْ) جماعت چھوٹ جانے پر شد ید وعید
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرا پختہ ارادہ ہوا کہ نماز پڑھنے کا حکم دوں اور اس کے لیے اقامت کہی جائے، پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور میں کچھ ایسے لوگوں کو جن کے ساتھ لکڑیوں کا گٹھر ہو، لے کر ان لوگوں کے پاس جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے ہیں، اور ان کے ساتھ ان کے گھروں کو آگ لگا دوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٤٧ (٥٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٢٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان ٢٩ (٦٤٤) ، ٣٤ (٦٥٧) ، الخصومات ٥ (٢٤٢٠) ، الأحکام ٥٢ (٧٢٢٤) ، صحیح مسلم/المساجد ٤٢ (٦٥١) ، سنن النسائی/الإمامة ٤٩ (٨٤٩) ، موطا امام مالک/الجماعة ١ (٣) ، مسند احمد (٢/٢٤٤، ٣٧٦، ٤٨٩، ٤٨٠، ٥٣١) ، سنن الدارمی/الصلاة ٥٤ (١٣١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ابن القیم کہتے ہیں : ظاہر ہے کہ گھر کا جلانا صغیرہ گناہ پر نہیں ہوتا، تو جماعت کا ترک کرنا کبیرہ گناہ ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے شروع سے اپنی وفات تک جماعت پر مواظبت فرمائی، اور جس نے اذان سنی گرچہ وہ اندھا ہو اس کو جماعت کے ترک کی اجازت نہ دی۔
حدیث نمبر: 791 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯২
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ( بلاوجہ ْ) جماعت چھوٹ جانے پر شد ید وعید
عبداللہ ابن ام مکتوم (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے کہا : میں بوڑھا اور نابینا ہوں، میرا گھر دور ہے اور مجھے مسجد تک لانے والا میرے مناسب حال کوئی آدمی بھی نہیں ہے، تو کیا آپ میرے لیے (جماعت سے غیر حاضری کی) کوئی رخصت پاتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تم اذان سنتے ہو ؟ ، میں نے کہا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : میں تمہارے لیے کوئی رخصت نہیں پاتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٤٧ (٥٥٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٨٨) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الإمامة ٥٠ (٨٥٢) ، مسند احمد (٣/٤٢٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے جماعت کی بڑی اہمیت و تاکید ثابت ہوتی ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے عبداللہ ابن ام مکتوم (رض) کو جماعت سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہ دی، حالانکہ وہ اندھے تھے، اور انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی آدمی بھی نہیں ہے جو مجھ کو پکڑ کر لائے، کیونکہ ان کا گھر مسجد سے بہت دور نہ تھا، وہ اذان کی آواز سنتے تھے اور بغیر آدمی کے آسکتے تھے، اور بعضوں نے کہا : حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تمہارے لیے جماعت کا ترک جائز نہیں کیونکہ اندھا ہونا جماعت سے معافی کے لئے قوی عذر ہے، اور آپ ﷺ نے عتبان بن مالک (رض) کی جماعت ان کے اندھے ہونے کی وجہ سے معاف کی، بلکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے لئے ایسی رخصت نہیں پاتا کہ تم جماعت میں حاضر نہ ہو، اور جماعت کا ثواب نہ پاؤ، واللہ اعلم۔
حدیث نمبر: 792 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي كَبِيرٌ ضَرِيرٌ شَاسِعُ الدَّارِ، وَلَيْسَ لِي قَائِدٌ يُلَاوِمُنِي، فَهَلْ تَجِدُ لِي مِنْ رُخْصَةٍ؟ قَالَ: هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ؟قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: مَا أَجِدُ لَكَ رُخْصَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৩
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ( بلاوجہ ْ) جماعت چھوٹ جانے پر شد ید وعید
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے اذان سنی لیکن مسجد میں نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں ہوگی، الا یہ کہ کوئی عذر ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٤٧ (٥٥١) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 793 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ، أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৪
مساجد اور جماعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ( بلاوجہ ْ) جماعت چھوٹ جانے پر شد ید وعید
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم خبر دیتے ہیں کہ ان دونوں نے نبی اکرم ﷺ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا : لوگ نماز باجماعت چھوڑنے سے ضرور باز آجائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر ان کا شمار غافلوں میں ہونے لگے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجمعة ١٢ (٨٦٥) ، سنن النسائی/الجمعة ٢ (١٣٧١) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٩، ٢٥٤، ٣٣٥، ٢/٨٤) ، سنن الدارمی/الصلاة ٢٠٥ (١٦١١) (صحیح) (صحیح مسلم میں یہ حدیث ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے، اور اس میں الجمعات ہے، جس کو البانی صاحب نے محفوظ بتایا ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٩٦٧ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ایمان کا نور ان کے دلوں سے جاتا رہے گا، اور عبادت کی لذت اور حلاوت ان کو حاصل نہ ہوگی، یا عبادت کا اثر ان کے دلوں پر نہ ہوگا، اور دل میں غفلت اور تاریکی بھر جائے گی، یہ فرمودہ آپ ﷺ کا مجرب ہے۔
حدیث نمبر: 794 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، وَابْنُ عُمَرَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِهِ: لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجَمَاعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ.
তাহকীক: