কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام ابن ماجة

سنت کی پیروی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৬৬ টি

হাদীস নং: ১২১
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا علی مرتضیٰ (رض) کی فضیلت۔
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ معاویہ (رض) اپنے ایک سفر حج میں آئے تو سعد (رض) ان کے پاس ملنے آئے، لوگوں نے علی (رض) کا تذکرہ کیا تو معاویہ (رض) نے علی (رض) کو نامناسب الفاظ سے یاد کیا، اس پر سعد (رض) ناراض ہوگئے اور بولے : آپ ایسا اس شخص کی شان میں کہتے ہیں جس کے بارے میں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : جس کا مولیٰ میں ہوں، علی اس کے مولیٰ ہیں ، اور آپ ﷺ سے میں نے یہ بھی سنا : تم (یعنی علی) میرے لیے ویسے ہی ہو جیسے ہارون موسیٰ کے لیے، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، نیز میں نے آپ ﷺ کو فرماتے سنا : آج میں لڑائی کا جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٩٠١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/فضائل الصحابة ٩ (٣٧٠٦) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٤ (٢٤٠٤) ، سنن الترمذی/المناقب ٢١ (٣٧٢٤) ، مسند احمد (١/٨٤، ١١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 121 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ سَابِطٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ فِي بَعْضِ حَجَّاتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدٌ فَذَكَرُوا عَلِيًّا فَنَالَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَغَضِبَ سَعْدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ تَقُولُ هَذَا لِرَجُلٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ الْيَوْمَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زبیر (رض) کی فضیلت۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ قریظہ پر حملے کے دن فرمایا : کون ہے جو میرے پاس قوم (یعنی یہود بنی قریظہ) کی خبر لائے ؟ ، زبیر (رض) نے کہا : میں ہوں، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : کون ہے جو میرے پاس قوم کی خبر لائے ؟ ، زبیر (رض) نے کہا : میں، یہ سوال و جواب تین بار ہوا، پھر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر نبی کے حواری (خاص مددگار) ہوتے ہیں، اور میرے حواری (خاص مددگار) زبیر ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٤١ (٢٨٤٦) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابہ ٦ (٢٤١٥) ، سنن الترمذی/المنا قب ٢٥ (٣٨٤٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٢٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٨٩، ١٠٢، ٣/٣٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ واقعہ غزوہ احزاب کا ہے جو سن ( ٥ ) ہجری میں واقع ہوا، جب کفار قریش قبائل عرب اور خیبر کے یہودی سرداروں کے ساتھ دس ہزار کی تعداد میں مدینہ پر چڑھ آئے، نبی اکرم ﷺ نے سلمان فارسی (رض) کے مشورہ سے خندق کھدوائی، اس لئے اس غزوہ کو غزوہ خندق بھی کہا جاتا ہے، مسلمان بڑی کس مپرسی کے عالم میں تھے، اور یہود بنی قریظہ نے بھی معاہدہ توڑ کر کفار مکہ کا ساتھ دیا، ایک دن بہت سردی تھی، نبی اکرم ﷺ نے صحابہ سے یہ چاہا کہ کوئی اس متحدہ فوج کی خبر لائے جن میں بنی قریظہ بھی شریک تھے، لیکن سب خاموش رہے، اور اس مہم پر زبیر (رض) گئے، اور ان کو سردی بھی نہ لگی، اور خبر لائے کہ اللہ تعالیٰ نے ان حملہ آوروں پر بارش اور ٹھنڈی ہوا بھیج دی ہے جس سے ان کے خیمے اکھڑ گئے، ہانڈیاں الٹ گئیں، اور لوگ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، زبیر (رض) نبی کریم ﷺ کی پھوپھی صفیہ (رض) کے بیٹے تھے۔
حدیث نمبر: 122 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ:‏‏‏‏ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ أَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ أَنَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৩
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زبیر (رض) کی فضیلت۔
زبیر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے غزوہ احد ١ ؎ کے دن میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کو جمع کیا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل الصحابة ١٣ (٣٧٢٠) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٦ (٢٤١٦) ، سنن الترمذی/المناقب ٢٣ (٣٧٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦٤، ١٦٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تخریج میں مذکورہ مراجع میں یہ ہے کہ واقعہ غزوہ احزاب خندق کا ہے، اس لئے احد کا ذکر یہاں خطا اور وہم کے قبیل سے ہے۔ ٢ ؎: یعنی کہا : میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں ، یہ زبیر (رض) کے حق میں بہت بڑا اعزاز ہے، آگے حدیث میں یہ فضیلت سعد بن ابی وقاص (رض) کو بھی حاصل ہے، لیکن وہاں پر علی (رض) نے اس فضیلت کو صرف سعد بن ابی وقاص (رض) کے ساتھ خاص کردیا ہے، اس میں تطبیق کی صورت اس طرح ہے کہ یہ علی (رض) کے علم کے مطابق تھا، ورنہ صحیح احادیث میں یہ فضیلت دونوں کو حاصل ہے، واضح رہے کہ ابن ماجہ میں زبیر (رض) کی یہ بات غزوہ احد کے موقع پر منقول ہوئی ہے، جب کہ دوسرے مراجع میں یہ غزوہ احزاب کی مناسبت سے ہے، اور آگے آ رہا ہے کہ سعد بن ابی وقاص (رض) کے لئے آپ ﷺ نے یہ غزوہ احد کے موقع پر فرمایا تھا۔
حدیث نمبر: 123 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زبیر (رض) کی فضیلت۔
عروہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین عائشہ (رض) نے کہا : عروہ ! تمہارے نانا (ابوبکر) اور والد (زبیر) ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما أصابهم القرح جن لوگوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہا (سورة آل عمران : 172) ، یعنی ابوبکر اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٣٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المغازي ١٦ (٤٠٧٧) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٦ (٢٤١٨) ، مسند احمد (١/١٦٤، ١٦٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پوری آیت یوں ہے : الذين استجابوا لله والرسول من بعد مآ أصابهم القرح للذين أحسنوا منهم واتقوا أجر عظيم یعنی : جن لوگوں نے زخمی ہونے کے بعد اللہ اور رسول کا کہنا مانا، جو لوگ ان میں نیک و صالح اور پرہیز گار ہوئے ان کو بڑا ثواب ہے (سورة آل عمران : 172) ۔ اس آیت کا شان نزول امام بغوی نے یوں ذکر کیا ہے کہ جب ابو سفیان اور کفار مکہ جنگ احد سے واپس لوٹے، اور مقام روحا میں پہنچے تو اپنے لوٹنے پر نادم و شرمندہ ہوئے اور ملامت کی، اور کہنے لگے کہ ہم نے محمد کو نہ قتل کیا، نہ ان کی عورتوں کو قید کیا، پھر ان لوگوں نے یہ طے کیا کہ دوبارہ واپس چل کر مسلمانوں کا کام تمام کردیا جائے، جب یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے اپنی طاقت کے اظہار کے لئے صحابہ کرام کی ایک جماعت اکٹھا کی، اور ابوسفیان اور کفار مکہ کے تعاقب میں روانہ ہونا چاہا، اور اعلان کردیا کہ ہمارے ساتھ غزوہ احد کے شرکاء کے علاوہ اور کوئی نہ نکلے، جابر بن عبداللہ (رض) نے اجازت طلب کی تو آپ نے ان کو ساتھ چلنے کی اجازت دے دی، نبی کریم ﷺ ، ابوبکر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، سعید، عبدالرحمن بن عوف، عبداللہ بن مسعود، حذیفہ بن الیمان، اور ابوعبیدہ بن جراح وغیرہم کی معیت میں ستر آدمیوں کو لے کر روانہ ہوئے، اور حمراء الأسد (مدینہ سے بارہ میل ( ١٩ کلومیٹر) کے فاصلے پر ایک مقام) پر پہنچے، اس کے بعد بغوی (رح) نے یہی روایت ام المؤمنین عائشہ (رض) سے نقل کی ہے، غرض وہاں معبد خزاعی نامی ایک آدمی تھا جو نبی کریم ﷺ سے محبت رکھتا تھا، اور وہاں کے بعض لوگ ایمان لا چکے تھے تو معبد نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ ہم کو آپ کے اصحاب کے زخمی ہونے کا بہت رنج ہوا، غرض وہ وہاں سے ابوسفیان کے پاس آیا، اور ان کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شجاعت کی خبر دی، ابوسفیان اور ان کے ساتھی اس خبر کو سن کر ٹھنڈے ہوگئے، اور مکہ واپس لوٹ گئے، غرض اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کی فضیلت میں یہ آیت نازل فرمائی۔
حدیث نمبر: 124 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَهَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ يَا عُرْوَةُ كَانَ أَبَوَاكَ مِنْ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ سورة آل عمران آية 172:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ وَالزُّبَيْرُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) کی فضیلت۔
جابر (رض) فرماتے ہیں کہ طلحہ (رض) نبی اکرم ﷺ کے پاس سے گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ شہید ہیں جو روئے زمین پر چل رہے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/المناقب ٢٢ (٣٧٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٣١٠٣) (صحیح) (ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٢٦ )
حدیث نمبر: 125 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الصَّلْتُ الْأَزْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ طَلْحَةَ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ شَهِيدٌ يَمْشِي عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৬
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) کی فضیلت۔
معاویہ بن ابی سفیان (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے طلحہ (رض) کو دیکھا تو فرمایا : یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کئے ہوئے عہد کو پورا کردیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٣٤ (٣٢٠٢) ، المناقب ٢٢ (٣٧٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٤٥) (حسن )
حدیث نمبر: 126 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) کی فضیلت۔
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ ہم معاویہ (رض) کے پاس تھے تو انہوں نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کئے ہوئے عہد کو سچ کر دکھایا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (حسن ) وضاحت : ١ ؎: پوری آیت یوں ہے : من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا یعنی مومنوں میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس وعدے کو جو انہوں نے اللہ سے کیا تھا سچ کر دکھایا، بعض نے تو اپنا عہد پورا کردیا، اور بعض (موقعہ کے) منتظر ہیں، اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی (سورة الأحزاب : 23) ۔
حدیث نمبر: 127 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ طَلْحَةُ مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) کی فضیلت۔
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ میں نے طلحہ (رض) کا وہ ہاتھ دیکھا جو شل (بیکار) ہوگیا تھا، جنگ احد میں انہوں نے اس کو ڈھال بنا کر رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ فضائل أصحاب ١٤ (٣٧٢٤) ، المغازي ١٨ (٤٠٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦١) (صحیح )
حدیث نمبر: 128 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ شَلَّاءَ وَقَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی فضیلت۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) (رض) کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ ﷺ نے غزوہ احد کے دن سعد (رض) سے کہا : اے سعد ! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٨٠ (٢٩٠٥) ، الأدب ١٠٣ (٦١٨٤) ، المغازي ١٨ (٤٠٥٨، ٤٠٥٩) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٥ (٢٤١١) ، سنن الترمذی/المناقب ٢٧ (٣٧٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٩٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٩٢، ١٢٤، ١٣٧، ١٥٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ فضیلت غزوہ احزاب کے موقع پر زبیر (رض) کو بھی حاصل ہے، اور حدیث میں علی (رض) نے جو بیان کی وہ ان کے اپنے علم کے مطابق ہے، ملاحظہ ہو : حدیث نمبر ( ١٢٣ )
حدیث نمبر: 129 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرَ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ:‏‏‏‏ ارْمِ سَعْدُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی فضیلت۔
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کو کہتے سنا : رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے غزوہ احد کے دن اپنے والدین کو جمع کیا، اور فرمایا : اے سعد ! تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل أصحاب النبي ﷺ ١٥ (٣٧٢٥) ، المغازي ١٨ (٤٠٥٥، ٤٠٥٦، ٤٠٥٧) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٥ (٢٤١١، ٢٤١٢) ، سنن الترمذی/الأدب ٦١ (٢٨٣٠) ، المناقب ٢٧ (٣٧٥٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٤، ١٨٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 130 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏ وَإِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ أَبَوَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْمِ سَعْدُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی فضیلت۔
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کو کہتے سنا : میں پہلا عربی شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل الصحابة ١٥ (٣٧٢٨) ، الرقاق ١٧ (٦٤٥٣) ، صحیح مسلم/الزھد ١٢ (٢٩٦٦) ، سنن الترمذی/الزھد ٣٩ (٢٣٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٩١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٤، ١٨١، ١٨٦) ، سنن الدارمی/الفرائض ٢ (٢٩٠٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 131 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏وَخَالِي يَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏ وَوَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی فضیلت۔
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ جس دن میں نے اسلام قبول کیا اس دن کسی نے اسلام نہ قبول کیا تھا، اور میں (ابتدائی عہد میں) سات دن تک مسلمانوں کا تیسرا شخص تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : وضاحت : ١ ؎: یعنی سات دن تک کوئی اور مسلمان نہ ہوا، یعنی میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اسلام لانے میں پہل کی، یہ بات ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے۔
حدیث نمبر: 132 حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ:‏‏‏‏ مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ مَكَثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي لَثُلُثُ الْإِسْلَامِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشرہ مبشرہ کے فضائل
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دسویں شخص تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : ابوبکر جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، عثمان جنت میں ہیں، علی جنت میں ہیں، طلحہ جنت میں ہیں، زبیر جنت میں ہیں، سعد جنت میں ہیں، عبدالرحمٰن جنت میں ہیں ، سعید (رض) سے پوچھا گیا : نواں کون تھا ؟ بولے : میں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/السنة ٩ (٤٦٥٠) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٥٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/المنا قب ٢٦ (٣٧٤٨) ، ٢٨ (٣٧٥٧) ، مسند احمد (١/ ١٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث میں اور آگے کی حدیث (جس میں مذکور ہے کہ دسویں آدمی ابوعبیدہ (رض) ہیں) میں کوئی تعارض نہیں، اس لئے کہ یہ دونوں الگ الگ مجلس کی حدیثیں ہیں۔
حدیث نمبر: 133 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو الْمُثَنَّى النَّخَعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ رِيَاحِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْل، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاشِرَ عَشَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ مَنِ التَّاسِعُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عشرہ مبشرہ کے فضائل
سعید بن زید (رض) کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ٹھہر، اے حرا ! ١ ؎ (وہ لرزنے لگا تھا) تیرے اوپر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی اور نہیں ہے ، اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے نام گنوائے : ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/السنة ٩ (٤٦٤٨) ، سنن الترمذی/المناقب ٢٦ (٣٧٤٧) ، ٢٨ (٣٧٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/ ١٨٨، ١٨٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حرا مکہ میں ایک پہاڑ کا نام ہے، جو نبی اکرم ﷺ کی آمد کی خوشی میں جھومنے لگا تو آپ ﷺ نے یہ فرمایا، اور جو فرمایا وہ ہو کر رہا، سوائے سعد (رض) کے جن کا انتقال اپنے قصر میں ہوا، یا یہ کہ ان کا انتقال کسی ایسے مرض میں ہوا جس سے وہ شہادت کا درجہ پا گئے، آپ ﷺ نے تغلیبا سب کو شہید کہا۔
حدیث نمبر: 134 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ اثْبُتْ حِرَاءُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ صِدِّيقٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ شَهِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَدَّهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَطَلْحَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّبَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ بن جراح (رض) کے فضائل
حذیفہ بن الیمان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل نجران سے فرمایا : میں تمہارے ساتھ ایک ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو انتہائی درجہ امانت دار ہے ، حذیفہ (رض) نے کہا : لوگ اس امین شخص کی جانب گردنیں اٹھا کر دیکھنے لگے، آپ ﷺ نے ابوعبیدہ بن جراح کو بھیجا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل الصحابة ٢١ (٣٧٤٥) ، المغازي ٧٣ (٤٣٨٠) ، أخبار الأحاد ١ (٧٢٥٤) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٧ (٢٤٢٠) ، سنن الترمذی/المناقب ٣٣ (٣٧٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤١٤، ٤/٩٠، ٥/ ٣٨٥، ٣٩٨، ٤٤٠، ٤٠١) (صحیح )
حدیث نمبر: 135 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ:‏‏‏‏ سَأَبْعَثُ مَعَكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَشَوَّفَ لَهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৬
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ بن جراح (رض) کے فضائل
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوعبیدہ بن جراح (رض) کے متعلق فرمایا : یہ اس امت کے امین ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٣١٦) ، مسند احمد (١/١٨، ٤١٤، ٢/١٢٥، وانظر ما قبلہ) (صحیح )
حدیث نمبر: 136 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ:‏‏‏‏ هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৭
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے فضائل
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر میں بغیر مشورہ کے کسی کو خلیفہ مقرر کرتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو مقرر کرتا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/المناقب ٣٨ (٣٨٠٨، ٣٨٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٤٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٧٦، ٩٥، ١٠٧، ١٠٨) (ضعیف) (حارث ضعیف اور متہم بالرفض ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٢٣٢٧ )
حدیث نمبر: 137 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْ كُنْتُ مُسْتَخْلِفًا أَحَدًا عَنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ لَاسْتَخْلَفْتُ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے فضائل
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ابوبکرو عمر (رض) نے انہیں بشارت سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : جو شخص چاہتا ہو کہ قرآن کو بغیر کسی تبدیلی اور تغیر کے ویسے ہی پڑھے جیسے نازل ہوا ہے تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کی قراءت کے مطابق پڑھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٢٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٧، ٢٦، ٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے عبداللہ بن مسعود (رض) کی قراءت کی فضیلت معلوم ہوئی، اور ان کا طرز قراءت بھی معلوم ہوا۔
حدیث نمبر: 138 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَعُمَرَ بَشَّرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَقْرَأْهُ عَلَى قِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے فضائل
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہیں میرے گھر آنے کی اجازت یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ، اور یہ کہ میری آواز سن لو، الا یہ کہ میں تمہیں خود منع کر دوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/السلام ٦ (٢١٦٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٨، ٣٩٤، ٤٠٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے عبداللہ بن مسعود (رض) کی فضیلت ظاہر ہے، چونکہ وہ خادم خاص تھے، اور برابر شریک مجلس رہا کرتے تھے، بار بار اجازت طلب کرنے میں حرج تھا، اس لئے نبی اکرم ﷺ نے ان کو یہ مخصوص اجازت عطا فرمائی۔
حدیث نمبر: 139 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذْنُكَ عَلَيَّ أَنْ تَرْفَعَ الْحِجَابَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَسْمَعَ سِوَادِي حَتَّى أَنْهَاكَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪০
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عباس بن عبدالمطلب کے فضائل
عباس بن عبدالمطلب (رض) کہتے ہیں کہ قریش کے (کچھ لوگوں کا حال یہ تھا) جب ہم ان سے ملتے اور وہ باتیں کر رہے ہوتے تو ہمیں دیکھ کر وہ اپنی بات بند کردیتے، ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور جب میرے اہل بیت میں سے کسی کو دیکھتے ہیں تو چپ ہوجاتے ہیں، اللہ کی قسم ! کسی شخص کے دل میں ایمان اس وقت تک گھر نہیں کرسکتا جب تک کہ وہ میرے اہل بیت سے اللہ کے واسطے اور ان کے ساتھ میری قرابت کی بناء پر محبت نہ کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٣٧، مصباح الزجاجة : ٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٦٥) (ضعیف) (اس سند میں اعمش مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے، ابوسبرہ نخعی لین الحدیث نیز محمد بن کعب قرظی کی عباس (رض) سے روایت کے بارے میں انقطاع و ارسال کی بات بھی کہی گی ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٤٣٠ ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل بیت کی محبت ایمان کی نشانی ہے، اور محبت ان کی یہی ہے کہ ایمان و عمل میں ان کی روش پر چلا جائے، اور ان کا طریقہ اختیار کیا جائے، رضی اللہ عنہم۔
حدیث نمبر: 140 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَبْرَةَ النَّخَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نَلْقَى النَّفَرَ مِنْ قُرَيْشٍ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فَيَقْطَعُونَ حَدِيثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَحَدَّثُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَأَوْا الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي قَطَعُوا حَدِيثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّى يُحِبَّهُمْ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِقَرَابَتِهِمْ مِنِّي .
tahqiq

তাহকীক: