কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
سنت کی پیروی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৬৬ টি
হাদীস নং: ২২১
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
معاویہ بن ابی سفیان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خیر (بھلائی) انسان کی فطری عادت ہے، اور شر (برائی) نفس کی خصومت ہے، اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں بصیرت و تفقہ عطاء کرتا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٤٥٣، ومصباح الزجاجة : ٨٢) (حسن) (نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٦٥١ ) وضاحت : ١ ؎: انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ خیر اور بھلائی کی عادت ڈالے، اور شر و فساد سے اپنے آپ کو طاقت بھر دور رکھے، اور فقہ سے مراد کتاب و سنت کا فہم ہے، اختلافی مسائل میں دلائل کے ساتھ متعارض احادیث میں تطبیق دے، اور دلائل کی بناء پر راجح اور مرجوح کو الگ الگ کرے، اور سنت رسول اللہ ﷺ کو آرائے رجال، اور قیل و قال پر مقدم رکھے، اور مسئلہ میں دلائل شرعیہ کا تابع رہے، اور کتاب و سنت پر مکمل طور پر عمل کرے، محدثین سے مروی ہے فقه الرجل بصيرته بالحديث یعنی آدمی کی فقہ یہ ہے کہ حدیث میں بصیرت حاصل کرے، اور متعارف فقہ میں سے ہر مسئلہ کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو دین کے موافق ہو اسے قبول کرے، اور جو دین کے خلاف ہو اس کو دور کرے، یہی دین کا طریقہ ہے، لیکن سنت سے نابلد اور دینی بصیرت سے غافل لوگوں پر یہ بہت شاق گزرتا ہے۔
حدیث نمبر: 221 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: الْخَيْرُ عَادَةٌ، وَالشَّرُّ لَجَاجَةٌ، وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شیطان پر ایک فقیہ (عالم) ہزار عابد سے بھاری ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/العلم ١٩ (٢٦٨١) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٩٥) (موضوع) (سند میں روح بن جناح متہم بالوضع ہے، ابوسعید نقاش کہتے ہیں کہ یہ مجاہد سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے، ملاحظہ ہو : المشکاة : ٢١٧ )
حدیث نمبر: 222 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ أَبُو سَعْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
کثیر بن قیس کہتے ہیں کہ میں ابوالدرداء (رض) کے پاس دمشق کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : اے ابوالدرداء ! میں رسول اللہ ﷺ کے شہر مدینہ سے ایک حدیث کے لیے آیا ہوں، مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ نبی اکرم ﷺ سے وہ حدیث روایت کرتے ہیں ؟ ! ابوالدرداء (رض) نے پوچھا : آپ کی آمد کا سبب تجارت تو نہیں ؟ اس آدمی نے کہا : نہیں، کہا : کوئی اور مقصد تو نہیں ؟ اس آدمی نے کہا : نہیں، ابوالدرداء (رض) نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جو شخص علم دین کی تلاش میں کوئی راستہ چلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے، اور فرشتے طالب علم سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں، آسمان و زمین کی ساری مخلوق یہاں تک کہ مچھلیاں بھی پانی میں طالب علم کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہیں، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر، بیشک علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں، اور انبیاء نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے، لہٰذا جس نے اس علم کو حاصل کیا، اس نے (علم نبوی اور وراثت نبوی سے) پورا پورا حصہ لیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/العلم ٩٧ (٣٦٤١) ، سنن الترمذی/العلم ١٩ (٢٦٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٩٦) ، سنن الدارمی/ المقدمة ٣٢ (٣٥٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ حدیث علم حدیث اور محدثین کی فضیلت پر زبردست دلیل ہے اس کے علاوہ اس سے مندرجہ باتیں اور معلوم ہوئیں : ١ ۔ علماء سلف حدیث کی طلب میں دور دراز کے اسفار کرتے تھے۔ ٢ ۔ ایک حدیث کا حصول اس لائق ہے کہ دور دراز کا سفر کیا جائے۔ ٣ ۔ علم کی طلب میں اخلاص شرط ہے۔ ٤ ۔ دنیوی غرض کو طلب علم کے ساتھ نہ ملایا جائے۔ ٥ ۔ خلوص نیت کے ساتھ علم شرعی کی طلب سے جنت کا راستہ آسان ہوجاتا ہے۔ ٦ ۔ فرشتے اس کی خاطر داری کرتے ہیں۔ ٧ ۔ ساری مخلوق اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہے۔ ٨ ۔ طالب علم کو عابد پر فضیلت حاصل ہے۔ ٩ ۔ علماء حدیث نبی اکرم ﷺ کے حقیقی وارث ہیں۔
حدیث نمبر: 223 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ، عَنْكَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ أَتَيْتُكَ مِنَ الْمَدِينَةِ مَدِينَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَمَا جَاءَ بِكَ تِجَارَةٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: وَلَا جَاءَ بِكَ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ يَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْمَاءِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ، إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৪
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور نااہلوں و ناقدروں کو علم سکھانے والا سور کے گلے میں جواہر، موتی اور سونے کا ہار پہنانے والے کی طرح ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٧٠، ومصباح الزجاجة : ٨٣) (ضعیف جدًا) (اس کی سند میں حفص بن سلیمان البزار ضعیف بلکہ متروک الحدیث راوی ہے، اس لئے اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا ٹکڑا : طلب العلم فريضة على كل مسلم طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، اور دوسرا ٹکڑا : وواضع العلم عند غير أهله کمقلد الخنازير الجوهر واللؤلؤ والذهب ضعیف ہے کیونکہ اس کاراوی حفص ہے، ملاحظہ ہو : المشکاة : ٢١٨ ا لضعیفہ : ٢١٦ ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ ہر مسلمان پر دین کے وہ مسائل سیکھنا فرض ہے جو ضروری ہیں، مثلا عقیدہ، نماز، روزہ کے مسائل یا اس سے مراد یہ ہے کہ جس مسلمان کو کوئی مسئلہ در پیش ہو تو ضروری ہے کہ اس کے بارے میں علماء سے پوچھے، ورنہ طلب علم فرض کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ اس کو حاصل کرلیں تو باقی افراد عند اللہ ماخوذ نہ ہوں گے، اور اگر سبھی علم دین سیکھنا چھوڑ دیں تو سب گنہگار ہوں گے، امام بیہقی اپنی کتاب المدخل إلی السنن میں کہتے ہیں کہ شاید اس سے مراد یہ ہے کہ وہ علم سیکھنا فرض ہے جس کا جہل کسی بالغ کو درست نہیں، یا وہ علم مراد ہے جس کی ضرورت اس مسلمان کو ہو مثلاً تاجر کو خریدو فروخت کے احکام و مسائل کی، اور غازی کو جہاد کے احکام و مسائل کی یا یہ کہ ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض عین ہے، مگر جب کچھ لوگ جن کے علم سے سب کو کفایت ہو تحصیل علم میں مشغول ہوں تو باقی لوگ ترک طلب کے سبب ماخوذ نہ ہوں گے، پھر ابن مبارک کا یہ قول نقل کیا کہ ان سے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : اس سے مراد یہ ہے کہ جب کسی مسلمان کو کسی مسئلہ کی ضرورت پڑے تو کسی عالم سے پوچھ لینا ضروری ہے تاکہ اس کا علم حاصل ہو، اور اس کی طرف اشارہ آیت : فاسألوا أهل الذکر میں ہے۔
حدیث نمبر: 224 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ، وَاللُّؤْلُؤَ، وَالذَّهَبَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৫
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی پریشانیوں میں سے کسی پریشانی کو دور کردیا، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے بعض پریشانیاں دور فرما دے گا، اور جس شخص نے کسی مسلمان کے عیب کو چھپایا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کے عیب کو چھپائے گا، اور جس شخص نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس پر آسانی کرے گا، اور اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے، اور جو شخص علم دین حاصل کرنے کے لیے کوئی راستہ چلے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستہ کو آسان کردیتا ہے، اور جب بھی اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں کچھ لوگ اکٹھا ہو کر قرآن کریم پڑھتے ہیں یا ایک دوسرے کو پڑھاتے ہیں، تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنے مقرب فرشتوں میں کرتا ہے، اور جس کے عمل نے اسے پیچھے کردیا، تو آخرت میں اس کا نسب اسے آگے نہیں کرسکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکروالدعاء والتوبہ ١١ (٢٦٩٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٤٩ (١٤٥٥) ، العلم ١ (٣٦٤٣) ، الادب ٦٨ (٤٩٤٦) (تحفة الأشراف : ١٢٥١٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحدود ٣ (١٤٢٦) ، القراء ات ١٢ (٢٩٤٦) ، مسند احمد (٢/٢٥٢) ، سنن الدارمی/ المقدمة ٣٢ (٣٥٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 225 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی (رض) کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا : کس لیے آئے ہو ؟ میں نے کہا : علم حاصل کرنے کے لیے، صفوان (رض) نے عرض کیا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جو شخص اپنے گھر سے علم حاصل کرنے کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے اس کے اس عمل سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٥٥، ومصباح الزجاجة : ٨٤) ، مسند احمد (٤/٤٢٠) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 226 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: أُنْبِطُ الْعِلْمَ، قَال: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا مِنْ خَارِجٍ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ إِلَّا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلَائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا بِمَا يَصْنَعُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص میری اس مسجد میں صرف خیر (علم دین) سیکھنے یا سکھانے کے لیے آئے تو وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کے درجہ میں ہے، اور جو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے آئے تو وہ اس شخص کے درجہ میں ہے جس کی نظر دوسروں کی متاع پر لگی ہوتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٥٦، ومصباح الزجاجة : ٨٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٥٠، ٤١٨، ٥٢٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مسجد نبوی میں علم دین حاصل کرنے کی غرض سے جانے والا مجاہد کے درجہ میں ہے، اور اسی وجہ سے دوسری مساجد اور دینی درسگاہوں میں علم دین حاصل کرنے والا بھی فضیلت کا مستحق ہے۔
حدیث نمبر: 227 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ صَخْرٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ جَاءَ مَسْجِدِي هَذَا، لَمْ يَأْتِهِ إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ، أَوْ يُعَلِّمُهُ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৮
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم اس علم دین کو اس کے قبض کیے جانے سے پہلے حاصل کرلو، اور اس کا قبض کیا جانا یہ ہے کہ اسے اٹھا لیا جائے ، پھر آپ نے بیچ والی اور شہادت کی انگلی دونوں کو ملایا، اور فرمایا : عالم اور متعلم (سیکھنے اور سکھانے والے) دونوں ثواب میں شریک ہیں، اور باقی لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩١٨، ومصباح الزجاجة : ٨٦) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/المقدمة ٢٦ (٢٤٦) (ضعیف) (اس کی سند میں علی بن یزید الہانی سخت ضعیف راوی ہے، اور عثمان بن أبی عاتکہ کی علی بن یزید سے روایت میں ضعف ہے، اور قاسم بن عبدالرحمن الدمشقی بھی متکلم فیہ راوی ہیں، خلاصہ یہ کہ یہ سند ضعیف ہے، بلکہ علماء کے نزدیک یہ سند ضعف میں مشہور ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٢ /١٤٣ )
حدیث نمبر: 228 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي عَاتِكَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ، وَقَبْضُهُ أَنْ يُرْفَعَ، وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ هَكَذَا ، ثُمَّ قَالَ: الْعَالِمُ، وَالْمُتَعَلِّمُ شَرِيكَانِ فِي الْأَجْرِ، وَلَا خَيْرَ فِي سَائِرِ النَّاسِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن اپنے کسی کمرے سے نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے اس میں دو حلقے دیکھے، ایک تلاوت قرآن اور ذکرو دعا میں مشغول تھا، اور دوسرا تعلیم و تعلم میں، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دونوں حلقے نیکی کے کام میں ہیں، یہ لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں، اور اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں دے اور چاہے تو نہ دے، اور یہ لوگ علم سیکھنے اور سکھانے میں مشغول ہیں، اور میں تو صرف معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں، پھر انہیں کے ساتھ بیٹھ گئے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٨٦٩، ومصباح الزجاجة : ٨٧) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/المقدمة ٣٢ (٢٦١) (ضعیف) (اس کی سند میں داود، بکر بن خنیس اور عبد الرحمن بن زیاد افریقی تینوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١١ )
حدیث نمبر: 229 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ بِحَلْقَتَيْنِ إِحْدَاهُمَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ، وَالْأُخْرَى يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلٌّ عَلَى خَيْرٍ هَؤُلَاءِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ، فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ، وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ، وَهَؤُلَاءِ يَتَعَلَّمُونَ، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا فَجَلَسَ مَعَهُمْ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچایا، اس لیے کہ بعض علم رکھنے والے خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بعض علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں ۔ علی بن محمد نے اپنی روایت میں اتنا مزید کہا : تین چیزیں ہیں کہ ان میں کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا، ہر نیک کام محض اللہ کی رضا کے لیے کرنا، مسلمانوں کے اماموں اور سرداروں کی خیر خواہی چاہنا، مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ہمیشہ رہنا، ان سے جدا نہ ہونا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٧٢٢، ومصباح الزجاجة : ٨٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/العلم ١٠ (٣٦٦٠) ، سنن الترمذی/العلم ٧ (٢٦٥٦) ، مسند احمد (١/٤٣٧، ٥/ ١٨٣) ، سنن الدارمی/المقدمة ٢٤ (٢٣٥) (صحیح) (اس کی سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٤٠٣ ، ودراسة حديث : نضر الله امرأ رواية ودراية للشيخ عبدالمحسن العباد ) وضاحت : ١ ؎: حدیث سے علم دین اور اس کی تبلیغ کی فضیلت معلوم ہوئی، نیز معلوم ہوا کہ اجتہاد کا دروازہ بند نہیں ہوگا، قرآن و حدیث کی تعلیم و تبلیغ کی ترغیب کے ساتھ ساتھ اس میں بشارت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانہ کے بعد بھی بہت سارے لوگ دین میں تفقہ و بصیرت حاصل کریں گے، اور مشکل مسائل کا حل قرآن و حدیث سے تلاش کیا کریں گے، اور یہ محدثین کا گروہ ہے، ان کے لئے نبی اکرم ﷺ نے دعائے خیر فرمائی، اور یہ معاملہ قیامت تک جاری رہے گا، اور اس میں ان لوگوں کی تردید بھی ہے جو اجتہاد کے دروازہ کو بغیر کسی شرعی دلیل کے بند کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 230 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْيَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ أَبِي هُبَيْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، زَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ: ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنُّصْحُ لِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
جبیر بن مطعم (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ منیٰ کی مسجد خیف میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے وہ ہیں جو علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣١٩٨، ومصباح الزجاجة : ٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٣٧، ٣/٢٢٥، ٥/٨٠، ٨٢) ، سنن الدارمی/ المقدمة ٢٤، (٢٣٤) (یہ حدیث مکرر ہے ملاحظہ ہو : نمبر ٣٠٥٦) (صحیح) (اس کی سند میں عبدالسلام بن أبی الجنوب ضعیف ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کماتقدم ) اس سند سے بھی جبیر بن مطعم (رض) سے اسی کے ہم معنی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔
حدیث نمبر: 231 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ: نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے وہ لوگ جنہیں حدیث پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والوں سے زیادہ ادراک رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/العلم ٧ (٢٦٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٦١) وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٣٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 232 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَحْفَظُ مِنْ سَامِعٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৩
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو خطبہ دیا اور فرمایا : یہ باتیں حاضرین مجلس ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں، اس لیے کہ بہت سے لوگ جنہیں کوئی بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ اس بارے میں ہوشمند اور باشعور ہوتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٩١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأضاحي ٥ (٥٥٥٠) ، صحیح مسلم/القسامة ٩ (١٦٧٩) ، مسند احمد (٥/٣٧، ٣٩، ٤٥، ٩٤) ، سنن الدارمی/المناسک ٧٢ (١٩٥٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 233 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، أَمْلَاهُ عَلَيْنَا، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ: لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلَّغٍ يَبْلُغُهُ أَوْعَى لَهُ مِنْ سَامِعٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
معاویہ قشیری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سنو ! حاضرین یہ باتیں ان تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٣٩٣، ومصباح الزجاجة : ٩٠) وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١، ٣٢) (صحیح) ط (اس کی سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے) ۔
حدیث نمبر: 234 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْبَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ؟.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں انہیں چاہیئے کہ جو لوگ یہاں حاضر نہیں ہیں، ان تک (جو کچھ انہوں نے سنا ہے) پہنچا دیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٩ (١٢٧٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٩٢ (٤١٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٥٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/ ١٠٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 235 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُصَيْنِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِيُبَلِّغْ شَاهِدُكُمْ غَائِبَكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تبلیغ علم کے فضائل
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی، اور اسے محفوظ رکھا، پھر میری جانب سے اسے اوروں کو پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے علم دین رکھنے والے اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٦، ومصباح الزجاجة : ٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٢٧، ٣/٢٢٥، ٤/٨٠، ٨٢، ٥/١٨٣) (صحیح) (اس کی سند میں محمد بن ابراہیم الدمشقی منکر الحدیث ہیں، لیکن اصل حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو : دراسة حديث : نضر الله امرأ للشيخ عبدالمحسن العباد) ۔
حدیث نمبر: 236 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَلَبِيُّ، عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ بَلَّغَهَا عَنِّي، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৭
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کے بیان میں جو بھلائی کی کنجی ہو
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بعض لوگ خیر کی کنجی اور برائی کے قفل ہوتے ہیں ١ ؎ اور بعض لوگ برائی کی کنجی اور خیر کے قفل ہوتے ہیں، تو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجیاں رکھ دیں ہیں، اور اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجیاں رکھ دی ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٥٠، ومصباح الزجاجة : ٩٢) (حسن) (حدیث کی سند میں مذکور راوی محمد بن أبی حمید ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٣٣٢ ) ۔ وضاحت : ١ ؎: یعنی خیر (اچھائی) کو پھیلاتے، اور برائی کو روکتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھ سے خیر کے دروازے کھلواتا ہے، گویا کہ اس نے خیر کی کنجی ان کو دے رکھی ہے جیسے محدثین، ائمہ دین، صلحاء و اتقیاء ان کی صحبت لوگوں کو نیک بناتی ہے، شر و فساد اور بدعات و سئیات سے روکتی ہے، برخلاف فساق و فجار، مفسدین و مبتدعین کے ان کی صحبت سے محض شر پیدا ہوتا ہے، أعاذنا الله منهم
حدیث نمبر: 237 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلْخَيْرِ مَغَالِيقَ لِلشَّرِّ، وَإِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلشَّرِّ مَغَالِيقَ لِلْخَيْرِ، فَطُوبَى لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الْخَيْرِ عَلَى يَدَيْهِ، وَوَيْلٌ لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الشَّرِّ عَلَى يَدَيْهِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৮
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کے بیان میں جو بھلائی کی کنجی ہو
سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ خیر خزانے ہیں، اور ان خزانوں کی کنجیاں بھی ہیں، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجی، اور شر کا قفل بنادیا ہو، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجی، اور خیر کا قفل بنایا ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٧٠١، ومصباح الزجاجة : ٩٣) (حسن) (تراجع الألبانی : رقم : ١٠٤ ، شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں عبد الرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 238 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْأَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْخَيْرَ خَزَائِنُ، وَلِتِلْكَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِيحُ، فَطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَيْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لَلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৯
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو بھلائی کی باتیں سکھانے والے کا ثواب
ابوالدرداء (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : عالم کے لیے آسمان و زمین کی تمام مخلوق مغفرت طلب کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر میں مچھلیاں بھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٥٢) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/ المقدمة ٣٢ (٣٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عالم باعمل کی بڑی فضیلت ہے۔
حدیث نمبر: 239 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّهُ لَيَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْبَحْرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪০
سنت کی پیروی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو بھلائی کی باتیں سکھانے والے کا ثواب
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے کسی کو علم دین سکھایا، تو اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس شخص کو جو اس پر عمل کرے، اور عمل کرنے والے کے ثواب سے کوئی کمی نہ ہوگی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٣٠٤، ومصباح الزجاجة : ٩٤) (حسن) (یحییٰ بن ایوب نے سہل بن معاذ کو نہیں پایا، امام مزی نے ابن وہب عن یحییٰ بن ایوب عن زبان بن فائد عن سہل بن معاذ بن انس عن أبیہ کی سند ذکر کی ہے، حافظ ابن حجر نے سہل بن معاذ کے بارے میں فرمایا کہ لا بأس به إلا في روايات زبان عنه، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : باب نمبر : ١٤ ، حدیث نمبر : ٢٠٣ - ٢٠٧ ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث میں بڑی فضیلت ہے ان علماء کی جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنے) کی تعلیم دیتے ہیں، یا درس و تدریس سے علوم دینیہ پھیلاتے ہیں، یا تقریر و تحریر سے علوم قرآن و حدیث نشر کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 240 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا فَلَهُ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْعَامِلِ.
তাহকীক: