কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৩৯ টি
হাদীস নং: ৫১০৩
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جو خواتین چہرہ کے بال (یعنی منہ کا) رواں اکھاڑیں
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود نے (متفلجات للحسن کے بجائے) صرف متفلجات کہا اور حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٥ م) ، (تحفة الأشراف : ٩٤٣١) ، ویأتي عند المؤلف : بأرقام : ٥٢٥٥، ٥٢٥٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5100
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: الْمُتَفَلِّجَاتِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০৪
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جو خواتین چہرہ کے بال (یعنی منہ کا) رواں اکھاڑیں
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گودنے، گودوانے، بال جوڑنے، جڑوانے اور بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے والی عورتوں کو ایسا کرے کرنے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٩٧٥) ، مسند احمد (٦/٢٥٧) (صحیح) (اس کی راویہ ” ام ابان “ لین الحدیث ہیں، نیز ” ابان “ آخر میں مختلط ہوگئے تھے، مگر اس حدیث کے تمام مشمولات کے صحیح شواہد موجود ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5101
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَاشِمَةِ، وَالْمُسْتَوْشِمَةِ، وَالْوَاصِلَةِ، وَالْمُسْتَوْصِلَةِ، وَالنَّامِصَةِ، وَالْمُتَنَمِّصَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০৫
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جسم گدوانے والیوں کا بیان اور راویوں کا اختلاف اور راویوں کے اختلاف کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں : سود کھانے والا، کھلانے والا، اور اس کا لکھنے والا ١ ؎ جب کہ وہ اسے جانتا ہو (کہ یہ حرام ہے) اور خوبصورتی کے لیے گودنے اور گودوانے والی عورتیں، صدقے کو روکنے والا اور ہجرت کے بعد لوٹ کر اعرابی (دیہاتی) ہوجانے والا ٢ ؎ یہ سب قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩١٩٥) ، مسند احمد (١/٤٠٩، ٤٣٠، ٤٦٥) ، وراجع أیضا : صحیح مسلم/المساقاة ١٩ (١٥٩٧) ، سنن ابی داود/البیوع ٤ (٣٣٣٣) ، سنن الترمذی/البیوع ٢ (١٢٠٦) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٨ (٢٢٧٧) ، مسند احمد (١/ ٣٩٣، ٣٩٤، ٤٠٢، ٤٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سود کھانا اور کھلانا تو اصل گناہ ہے، اور حساب کتاب گناہ میں تعاون کی قبیل سے ہے اس لیے وہ بھی حرام ہے اور موجب لعنت ہے۔ اسی طرح وہ کام جو اس حرام کام میں ممدو معاون ہوں موجب لعنت ہیں۔ ٢ ؎: یہ اس وقت کے تناظر میں تھا جب اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کرنی واجب تھی اور مدینہ کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی مرکزی بھی نہیں تھا، اگر دنیا میں کہیں اب بھی ایسی صورت حال پیدا ہوجائے تو دنیاوی منفعت کی خاطر مرکز اسلام کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہوجانے کا یہی حکم ہوگا، مگر اب ایسا کہاں ؟۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5102
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ، وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا ذَلِكَ، وَالْوَاشِمَةُ، وَالْمَوْشُومَةُ لِلْحُسْنِ، وَلَاوِي الصَّدَقَةِ، وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০৬
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جسم گدوانے والیوں کا بیان اور راویوں کا اختلاف اور راویوں کے اختلاف کا بیان
علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کا حساب لکھنے والے اور صدقہ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، نیز آپ نوحہ (مردے پر چیخ چیخ کر رونے) سے منع فرماتے تھے۔ اسے ابن عون و عطا بن سائب نے مرسلاً روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٠٣٦، ١٨٤٨٢) ، مسند احمد (١/٨٣، ٨٧، ١٠٧، ١٣٣، ١٥٠، ١٥٨) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥١٠٧، ٥١٠٨) (صحیح) (شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ” حارث اعور “ ضعیف ہیں ۔ ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5103
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ، وَمُغِيرَةُ، وَابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْعَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِ. أَرْسَلَهُ ابْنُ عَوْنٍ، وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০৭
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جسم گدوانے والیوں کا بیان اور راویوں کا اختلاف اور راویوں کے اختلاف کا بیان
حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود پر گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، الا یہ کہ وہ کسی مرض کی وجہ سے ہو تو آپ نے فرمایا : ہاں اور آپ نے حلالہ کرنے اور کروانے والے پر، اور زکاۃ نہ دینے والے پر (لعنت فرمائی) اور آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے (نوحہ کے بارے میں) لعن کا لفظ نہیں کہا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ حارث اعور کی مرسل روایت ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5104
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ، قَالَ: إِلَّا مِنْ دَاءٍ، فَقَالَ: نَعَمْ، وَالْحَالُّ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، وَمَانِعُ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِوَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০৮
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جسم گدوانے والیوں کا بیان اور راویوں کا اختلاف اور راویوں کے اختلاف کا بیان
شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود کی گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، اور نوحہ سے منع فرمایا، (اس روایت میں حلالہ کرنے والے اور صدقہ کو روکنے والے پر) لعنت کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥١٠٦ (صحیح) (یہ روایت بھی مرسل ہے، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح لغیرہ ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5105
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ، وَنَهَى عَنِ النَّوْحِ، وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ صَاحِبَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০৯
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جسم گدوانے والیوں کا بیان اور راویوں کا اختلاف اور راویوں کے اختلاف کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ عمر (رض) کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا : میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : چناچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المؤمنین ! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا : کیا سنا ہے ؟ میں نے کہا : میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا : (اے عورتو ! ) نہ گودو اور نہ گودواؤ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٨٧ (٥٩٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٠٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5106
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَا سَمِعْتُهُ، قَالَ: فَمَا سَمِعْتَهُ ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: لَا تَشِمْنَ وَلَا تَسْتَوْشِمْنَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১০
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ دانتوں کو کشادہ کرنے والیاں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو چہرے کے بال اکھاڑنے والی، دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والی اور گودانے والی عورتوں پر لعنت فرماتے ہوئے سنا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد النسائي (تحفة الأشراف : ٩٥٣٦) ، مسند احمد (١/٤١٦، ٤١٧) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥١١١، ٥١١٢) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5107
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَلْعَنُ الْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ اللَّاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১১
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ دانتوں کو کشادہ کرنے والیاں
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১২
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ دانتوں کو کشادہ کرنے والیاں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے بال اکھاڑنے والی، گودوانے والی اور دانتوں میں کشادگی کرانے والی عورتوں پر، جو اللہ تعالیٰ کی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥١١٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5109
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَعَنَ اللَّهُ الْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ اللَّاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৩
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنا حرام ہونے سے متعلق
ابوالحصین حمیری کہتے ہیں کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی ابوریحانہ (رض) کے ساتھ رہتے تھے اور خیر و بھلائی کی باتیں سیکھتے تھے، ایک دن میرے ساتھی میرے یہاں آئے اور مجھے بتایا کہ انہوں نے ابوریحانہ (رض) کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے، گودنے اور بال اکھاڑنے کو حرام قرار دیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٩٤ (ضعیف) (اس کے ایک راوی مبہم ہیں، اور وہ ابوعامر معافری ہیں جن کی صراحت سابقہ حدیث نمبر میں موجود ہے، یہ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی سند سے یہ روایت متصل اور صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5110
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحِمْيَرِيِّ، أَنَّهُ كَانَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ يَلْزَمَانِ أَبَا رَيْحَانَةَ يَتَعَلَّمَانِ مِنْهُ خَيْرًا، قَالَ: فَحَضَرَ صَاحِبِي يَوْمًا، فَأَخْبَرَنِي صَاحِبِي، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا رَيْحَانَةَ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَحَرَّمَ الْوَشْرَ، وَالْوَشْمَ، وَالنَّتْفَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৪
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنا حرام ہونے سے متعلق
ابوریحانہ (رض) کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے اور گودنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٩٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5111
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، قَالَ: بَلَغَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنِ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৫
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنا حرام ہونے سے متعلق
ابوریحانہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے اور گودنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٩٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5112
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، قَالَ: بَلَغَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنِ الْوَشْرِ وَالْوَشْمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৬
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ سرمہ کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے بہترین سرمہ اثمد (ایک پتھر) ہوتا ہے، وہ نظر تیز کرتا اور بال اگاتا ہے ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : عبداللہ بن عثمان بن خثیم لین الحدیث ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الشمائل ٧، سنن ابن ماجہ/الطب ٢٥ (٣٤٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٣٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الطب ١٤ (٣٨٧٨) ، اللباس ١٦ (٤٠٦١) ، سنن الترمذی/اللباس ٢٣ (١٧٥٧) ، الطب ٩ (٢٠٣٨) ، مسند احمد (١/٢٣١، ٢٤٧، ٢٧٤، ٣٥٥، ٣٦٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: لیکن دیگر بہت سے أئمہ نے ان کی توثیق کی ہے، نیز بقول حافظ ابن حجر : ایک روایت کے مطابق خود امام نسائی نے ان کی توثیق کی ہے، (دیکھئیے تہذیب التہذیب ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5113
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ مِنْ خَيْرِ أَكْحَالِكُمُ الْإِثْمِدَ، إِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعَرَ. أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ لَيِّنُ الْحَدِيثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৭
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ تیل لگانے سے متعلق حدیث
سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ (رض) سے سنا، ان سے رسول اللہ ﷺ کے بالوں کی سفیدی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا : جب آپ اپنے سر میں خوشبو (دہن عود) یا تیل لگاتے تو ان بالوں کی سفیدی نظر نہ آتی اور جب نہ لگاتے تو نظر آتی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفضائل ٢٩ (٢٣٤٤) ، سنن الترمذی/الشمائل ٥ (٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٢١٨٢) ، مسند احمد (٥/٨٦، ٨٨، ٩٠، ٩٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5114
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ سُئِلَ عَنْ شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: كَانَ إِذَا ادَّهَنَ رَأْسَهُ لَمْ يُرَ مِنْهُ، وَإِذَا لَمْ يُدَّهَنْ رُئِيَ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৮
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ زعفران کے رنگ سے متعلق
زید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) اپنے کپڑوں کو زعفران میں رنگتے تھے۔ ان سے (اس بارے میں) کہا گیا۔ تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ بھی رنگتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٨٨ (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: دیکھے حاشیہ حدیث نمبر : ٥٠٨٨ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5115
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ بِالزَّعْفَرَانِ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১১৯
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ عنبر لگانے سے متعلق
محمد بن علی باقر کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ خوشبو لگاتے تھے ؟ کہا : ہاں، مردانہ خوشبو : مشک اور عنبر۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٥٩٢) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی بکر اور عبداللہ ہاشمی حافظے کے کمزور ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5116
أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ الْمُزَلِّقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ الْهَاشِمِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَطَيَّبُ ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، بِذِكَارَةِ الطِّيبِ الْمِسْكِ وَالْعَنْبَرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১২০
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مردوں اور خواتین کی خوشبو میں فرق سے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ چھپا ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک چھپی ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٥٠ (٢١٧٤) ، سنن الترمذی/الأدب ٣٦ (الاستئذان ٧٠) (٢٧٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٨٦) ، مسند احمد (٢/٤٤٧، ٥٤٠) (حسن) (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے ورنہ اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے ) وضاحت : ١ ؎: مردوں کے لیے رنگلین خوشبو اس لیے منع ہے کہ رنگ عورتوں کی چیز ہے جو مردانہ وجاہت کے خلاف ہے، رنگدار خوشبو جیسے زعفران اور خلوق جس کا تذکرہ حدیث نمبر : ٥١٢٣ (وما بعدہ) میں آ رہا ہے، سند کے لحاظ سے گرچہ وہ روایتیں ضعیف ہیں مگر اس حدیث سے ان کے معنی کو تقویت حاصل ہو رہی ہے اور عورتوں کے لیے یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب عورت گھر سے باہر نکلے، ورنہ شوہر کے ساتھ گھر میں رہتے ہوئے ہر طرح کی خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5117
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي الْحَفَرِيَّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ، وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ، وَخَفِيَ رِيحُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১২১
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مردوں اور خواتین کی خوشبو میں فرق سے متعلق
ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مردوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ چھپا ہو، عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک چھپی ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (حسن لغیرہ) (اس کے راوی ” طفاوی “ مبہم ہیں ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5118
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ الطَّفَاوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১২২
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ سب سے بہتر خوشبو؟
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بنی اسرائیل کی ایک عورت نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اس میں مشک بھر دی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ سب سے عمدہ خوشبو ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٩٠٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5119
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ اتَّخَذَتْ خَاتِمًا مِنْ ذَهَبٍ وَحَشَتْهُ مِسْكًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ أَطْيَبُ الطِّيبِ.
তাহকীক: