কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৩৯ টি
হাদীস নং: ৫০৮৩
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مہندی اور وسمہ کا خضاب
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے ۔ جریری اور کہمس نے ان کی مخالفت کی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٨١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اجلح کی مخالفت کی ہے، اور دونوں کی سندوں میں انقطاع ہے جو واضح ہے (ان دونوں کی روایتیں آگے آرہی ہیں) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5080
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ الْأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ. خَالَفَهُ الْجُرَيْرِيُّ، وَكَهْمَسٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৪
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مہندی اور وسمہ کا خضاب
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٨١ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، عبداللہ بن بریدہ تابعی ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5081
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৫
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مہندی اور وسمہ کا خضاب
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ انہیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٨١ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، عبداللہ بن بریدہ تابعی ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5082
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ كَهْمَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৬
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مہندی اور وسمہ کا خضاب
ابورمثہ (رض) کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اس وقت آپ نے اپنی ڈاڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٧٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آگے انس (رض) کی حدیث (نمبر : ٥٠٨٩ ) میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بالوں میں اتنے سفید بال تھے ہی نہیں کہ آپ خضاب لگاتے۔ دونوں حدیثوں میں باہم یوں تطبیق دی جاتی ہے کہ واقعی اتنے زیادہ بال تھے نہیں کہ آپ کو ان کے رنگ تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی (یعنی بذریعہ خضاب) مگر آپ نے ان کا رنگ تبدیل کیا تاکہ امت کے لیے نمونہ ہو، اس عمل کو انس (رض) کو دیکھنے کا اتفاق نہ ہوسکا۔ رہی ابن عمر (رض) کی اگلی حدیث (نمبر : ٥٠٨٨ ) کہ آپ ﷺ پیلے رنگ سے اپنے بال رنگتے تھے تو پیلے رنگ کا استعمال بعد میں منسوخ ہوگیا تھا جس کی خبر ابن عمر (رض) کو نہیں ہوسکی تھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5083
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ أَنَا وَأَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَدْ لَطَخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৭
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مہندی اور وسمہ کا خضاب
ابورمثہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، میں نے دیکھا کہ آپ اپنی داڑھی میں پیلے رنگ لگائے ہوئے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٧٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5084
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَأَيْتُهُ قَدْ لَطَخَ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৮
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ زدر رنگ سے خضاب کرنا
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے تھے، میں نے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! آپ اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے ہیں ؟ کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ اس سے اپنی ڈاڑھی پیلی کرتے تھے، اور کوئی بھی رنگ آپ کو اس سے زیادہ پسند نہیں تھا، آپ اس سے اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ اپنی پگڑی بھی رنگتے تھے ٢ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : ابوقتیبہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ٣ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/اللباس ١٨ (٤٠٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٦٧٢٨) ، ویأتی برقم ٥١١٨ (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: خلوق ایک قسم کی خوشبو ہے جو کئی چیز سے بنتی ہے، اس میں ورس اور زعفران بھی شامل ہے۔ ٢ ؎: عبداللہ بن عمر (رض) کو پیلے رنگ کی اجازت منسوخ ہوجانے کی خبر نہیں مل سکی تھی، پیلا رنگ عورتوں کا رنگ ہونے کے سبب مردوں کے لیے منسوخ کردیا گیا۔ ٣ ؎: ابوقتیبہ کی روایت مؤلف کے یہاں آگے آرہی ہے (حدیث نمبر ٥٢٤٥ ) اس روایت میں ابن عمر (رض) سے سوال کرنے والے زید بن اسلم کی جگہ عبید ہیں، مؤلف یہی بتار ہے ہیں کہ سائل زید ہیں نہ کہ عبید ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5085
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْخَلُوقِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ بِالْخَلُوقِ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ بِهَا لِحْيَتَهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِنَ الصِّبْغِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَلَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ بِهَا ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৯
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ زدر رنگ سے خضاب کرنا
قتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے انس (رض) سے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ نے خضاب لگایا تھا ؟ کہا : آپ کو اس کی حاجت نہ تھی، کیونکہ صرف تھوڑی سی سفیدی کان کے پاس تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٣ (٣٥٥٠) (وراجع أیضا اللباس ٦٦ (٥٨٩٤) ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٨) ، مسند احمد (٤/١٩٢، ٢٥١، ٢٦٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5086
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَأَلَهُ: هَلْ خَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ إِنَّمَا كَانَ شَيْءٌ فِي صُدْغَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯০
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ زدر رنگ سے خضاب کرنا
انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خضاب نہیں لگاتے تھے، کیونکہ تھوڑی سی سفیدی آپ کے ہونٹ کے نیچے تھے، تھوڑی سی کان کے پاس ڈاڑھی میں اور تھوڑی سی سر میں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/فضائل ٢٩(٢٣٤١) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٨) ، مسند احمد (٣/٢١٦) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5087
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْأَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَخْضِبُ إِنَّمَا كَانَ الشَّمَطُ عِنْدَ الْعَنْفَقَةِ يَسِيرًا وَفِي الصُّدْغَيْنِ يَسِيرًا، وَفِي الرَّأْسِ يَسِيرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯১
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ زدر رنگ سے خضاب کرنا
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو دس عادتیں ناپسند تھیں : پیلا رنگ لگانا یعنی خلوق، بڑھاپے کا رنگ بدلنا ١ ؎، تہبند (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکانا، سونے کی انگوٹھی پہننا، چوسر شطرنج کھیلنا، بےموقع و محل عورتوں کا اجنبیوں کے سامنے بن ٹھن کر نکلنا، معوذات کے علاوہ دوسرے منتر پڑھنا، تعویذ لٹکانا، ناجائز جگہ میں منی بہانا، بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا، ٢ ؎ البتہ آپ اسے حرام نہیں کہتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الخاتم ٣ (٤٢٢٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٥٥) ، مسند احمد (٣/٣٨٠، ٣٩٧، ٤٣٩) (منکر) (اس کے راوی ” قاسم “ اور ” عبدالرحمن “ لین الحدیث ہیں ) وضاحت : ١ ؎: بڑھاپے کا رنگ بدلنا یعنی انہیں اکھیڑنا یا ان میں کالا خضاب لگانا۔ بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا یعنی ایام رضاعت میں بچے کی ماں سے صحبت کرنا۔ قال الشيخ الألباني : منكر صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5088
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَمِّهِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِصَالٍ: الصُّفْرَةَ يَعْنِي الْخَلُوقَ، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الْإِزَارِ، وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا، وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَتَعْلِيقَ التَّمَائِمِ، وَعَزْلَ الْمَاءِ بِغَيْرِ مَحَلِّهِ، وَإِفْسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯২
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ خواتین کا خضاب کرنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ کو خط دینے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، وہ بولی : اللہ کے رسول ! میں نے ایک خط دینے کے لیے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اسے نہیں لیا۔ آپ نے فرمایا : مجھے نہیں معلوم کہ وہ عورت کا ہاتھ ہے یا مرد کا ، میں نے عرض کیا : عورت کا ہاتھ ہے۔ آپ نے فرمایا : اگر تم عورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کو مہندی سے رنگا ہوتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الترجل ٤ (٤١٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٦٨) ، مسند احمد (٦/٢٦٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے اس بات کی تاکید معلوم ہوتی ہے کہ عورتوں کو اپنی نسوانیت کی علامت اختیار کئے رہنا چاہیئے اور مردوں سے مشابہت کی کوئی بات اختیار نہیں کرنی چاہیئے اس کی حکمت دراصل اللہ کی تخلیق کو اپنی جگہ برقرار رکھنے کی بات ہے، اللہ کی خلقت کو بدلنا حرام عمل ہے، اس کی خواہ کوئی صورت ہو، نسوانیت کی علامت کے سلسلے میں بھی خاص خاص مرد اور عورت کے امتیازی علامات کے علاوہ چیزوں میں علاقہ و سماج کے عزت و رواج کا لحاظ کیا جائے گا۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5089
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعُ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ عِصْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مَدَّتْ يَدَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ، فَقَبَضَ يَدَهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَدَدْتُ يَدِي إِلَيْكَ بِكِتَابٍ، فَلَمْ تَأْخُذْهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَدْرِ أَيَدُ امْرَأَةٍ هِيَ، أَوْ رَجُلٍ ؟قَالَتْ: بَلْ يَدُ امْرَأَةٍ، قَالَ: لَوْ كُنْتِ امْرَأَةً لَغَيَّرْتِ أَظْفَارَكِ بِالْحِنَّاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৩
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ مہندی کی بو ناپسند ہونا
کریمہ کہتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا : ان سے کسی عورت نے مہندی لگانے کے بارے میں پوچھا تو وہ بولیں : اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن میں اسے اس لیے ناپسند کرتی ہوں کہ میرے محبوب ﷺ اس کی بو کو ناپسند کرتے تھے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الترجل ٤ (٤١٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٥٩) ، مسند احمد (٦/١١٧، ٢١٠) (ضعیف) (اس کی راویہ ” کریمہ “ لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5090
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: سَمِعْتُكَرِيمَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، سَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ عَنْ الْخِضَابِ بِالْحِنَّاءِ ؟ قَالَتْ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَلَكِنْ أَكْرَهُ هَذَا لِأَنَّ حِبِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ رِيحَهُتَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৪
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ سفید بال اکھاڑنا
ابوالحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور وہ قبیلہ معافر ١ ؎ کا تھا دونوں ایلیاء (بیت المقدس) میں نماز پڑھنے کے لیے نکلے، بیت المقدس میں لوگوں کے واعظ صحابہ میں سے قبیلہ ازد کے ابوریحانہ نامی ایک شخص تھے، میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے، پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آ کر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا : آپ نے ابوریحانہ کا کچھ وعظ سنا ؟ میں نے کہا : نہیں، وہ بولے : میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے : دانت باریک کرنے سے، گودنا گودنے سے، (سفید) بال اکھیڑنے سے، دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے، دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے، مرد کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگانے سے، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگانے سے، دوسروں کے مال لوٹنے سے، درندوں کی کھال پر سوار ہونے سے، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے بادشاہ (حاکم) کے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/اللباس ١١ (٤٠٤٩) ، سنن ابن ماجہ/اللباس ٤٦ (٣٦٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٣٩) ، مسند احمد (٤/١٣٤، ١٣٥) ، سنن الدارمی/الإستئذان ٢٠ (٢٦٩٠) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥١١٣-٥١١٥ (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ” ابو عامر معافری لین الحدیث ہیں، لیکن نمبر ٥١١٤ کی سند میں ان کا واسطہ نہیں ہے اس لیے اس سند سے یہ روایت صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: معافر یمن میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ٢ ؎: اکثر سلف نے صرف زیب و زینت کی خاطر انگوٹھی پہننے سے منع کیا ہے، (کچھ علماء اس ممانعت کو مکروہ تنزیہی قرار دیتے ہیں) بادشاہ، یا بادشاہ کے نائبین جیسے عامل، گورنر، اسی طرح کسی بھی ادارے یا اس کے سربراہ کے لیے اپنی تحریر پر مہر لگانے کی خاطر انگوٹھی کے جواز کے سب قائل ہیں۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5091
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، وَأَبُو الْأَسْوَدِ النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ شُفَيٍّ، وَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ شُفَيٌّ: إِنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: خَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي يُسَمَّى أَبَا عَامِرٍ، رَجُلٌ مِنْ الْمَعَافِرِ، نُصَلِّي بِإِيلِيَاءَ، وَكَانَ قَاصُّهُمْ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو رَيْحَانَةَ مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَ أَبُو الْحُصَيْنِ: فَسَبَقَنِي صَاحِبِي إِلَى الْمَسْجِدِ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ، فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَقَالَ: هَلْ أَدْرَكْتَ قَصَصَ أَبِي رَيْحَانَةَ ؟ فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَشْرٍ: عَنْ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ، وَالنَّتْفِ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ أَسْفَلَ ثِيَابِهِ حَرِيرًا مِثْلَ الْأَعَاجِمِ، أَوْ يَجْعَلَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ حَرِيرًا أَمْثَالَ الْأَعَاجِمِ، وَعَنِ النُّهْبَى، وَعَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ، وَلُبُوسِ الْخَوَاتِيمِ إِلَّا لِذِي سُلْطَانٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৫
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ بالوں کو جوڑنے سے متعلق
معاویہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فریب کاری (یعنی اپنے بالوں میں دوسرے بال جوڑنے) سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأنبیاء ٥٤ (٣٤٨٨) ، اللباس ٨٣ (٥٩٣٨) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٤١٨) ، مسند احمد (٤/٩١، ٩٣، ١٠١) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام ٥٢٤٨-٥٢٥٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5092
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّمُعَاوِيَةَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الزُّورِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৬
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ بالوں کو جوڑنے سے متعلق
سعید مقبری کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان (رض) کو منبر پر دیکھا ان کے ساتھ ان کے ہاتھوں میں عورتوں کے بالوں کی ایک چوٹی تھی، انہوں نے کہا : کیا حال ہے مسلمان عورتوں کا جو ایسا کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جس عورت نے اپنے سر میں کوئی ایسا بال شامل کیا جو اس میں کا نہیں ہے تو وہ فریب کرتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١٤١٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5093
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَعَهُ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ مِنْ كُبَبِ النِّسَاءِ مِنْ شَعْرٍ، فَقَالَ: مَا بَالُ الْمُسْلِمَاتِ يَصْنَعْنَ مِثْلَ هَذَا ؟ ! إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَادَتْ فِي رَأْسِهَا شَعْرًا لَيْسَ مِنْهُ فَإِنَّهُ زُورٌ تَزِيدُ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৭
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جو خاتون بالوں میں جوڑ لگائے
اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بال جوڑنے والی اور بال جو ڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٨٣ (٥٩٣٥) ، ٨٥ (٥٩٤١) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٥٢ (١٩٨٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٤٧) ، مسند احمد (٦/١١١، ٣٤٥، ٣٤٦، ٣٥٣) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٢٥٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5094
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَلَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৮
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ بالوں کو جڑوانا
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ بال جوڑنے والی اور جو ڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں :) ولید بن ہشام نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے، (ان کی روایت آگے آرہی ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨١٠٧) ، ویأتي عند المؤلف : ٥٢٥٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5095
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ. أَرْسَلَهُ الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৯৯
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ بالوں کو جڑوانا
نافع سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ ﷺ نے بال جوڑنے والی اور جو ڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٨٣ (٥٩٣٧) ، ٨٥ (٥٩٤٠) ، ٨٧ (٥٩٤٧) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٤) ، سنن ابی داود/الترجل ٥ (٤١٦٨) ، سنن الترمذی/اللباس ٢٥ (١٧٥٩) ، الأدب ٣٣ (٢٧٨٤) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٥٢ (١٧٥٩) ، مسند احمد (٢/٢١) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٢٥١ و ٥٢٥٣ (صحیح) (یہ مرسل ہے لیکن اوپر کی حدیث میں نافع نے اسے ابن عمر سے روایت کیا ہے اس سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5096
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْالْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَلَعَنَ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُسْتَوْشِمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০০
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ بالوں کو جڑوانا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بال جوڑنے والی اور جو ڑوانے والی عورت پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٩٤ (٥٢٠٥) ، اللباس ٨٣ (٥٩٣٤) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٤٩) ، مسند احمد (٦/١١١، ١١٦، ٢٢٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5097
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০১
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ بالوں کو جڑوانا
مسروق سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آ کر کہا : میرے سر پر بال بہت کم ہیں، کیا میرے لیے صحیح ہوگا کہ میں اپنے بال میں کچھ بال جوڑ لوں ؟ انہوں نے کہا : نہیں، اس نے کہا : کیا آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے یا کتاب اللہ (قرآن) میں ہے ؟ کہا : نہیں، بلکہ میں نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ اور اسے کتاب اللہ (قرآن) میں بھی پاتا ہوں …، اور پھر آگے حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٥٨٤) ، مسند احمد (١/٤١٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5098
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ زَعْرَاءُ أَيَصْلُحُ أَنْ أَصِلَ فِي شَعْرِي ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَتْ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ تَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ ؟ قَالَ: لَا، بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১০২
زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
পরিচ্ছেদঃ جو خواتین چہرہ کے بال (یعنی منہ کا) رواں اکھاڑیں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گودنے والی، گودوانے والی، پیشانی کے بال اکھاڑنے والی، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی، اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیرسورة الحشر ٤ (٤٨٨٦) ، اللباس ٨٢ (٥٩٣١) ، ٨٤ (٥٩٣٩) ، ٨٥ (٥٩٤٣) ، ٨٦ (٥٩٤٤) ، ٨٧ (٥٩٤٨) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٥) ، سنن ابی داود/الترجل ٥ (٤١٦٩) ، سنن الترمذی/الأدب ٣٣ (٢٧٨٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٥٢ (١٩٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٤٥٠) ، مسند احمد (١/٤٣٣، ٤٤٣، ٤٦٥) ، سنن الدارمی/الإستئذان ١٩ (٢٦٨٩) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥١١٠- ٥١١٢، ٥٢٥٤- ٥٢٥٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: چونکہ یہ سارے اعمال ممنوع ہیں اس لیے ان کو کرنے والے اور ان کے کرنے میں مدد دینے والے سب پر لعنت کی گئی ہے، دانتوں میں کشادگی کے لیے، دانتوں کی تراش خراش کرنی پڑتی ہے اور یہ عمل قدرتی دانتوں میں تبدیلی ہے جو اللہ کی تخلیق میں دخل دینا ہے اس لیے یہ عمل بھی ممنوع ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5099
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ.
তাহকীক: