কিতাবুস সুনান (আলমুজতাবা) - ইমাম নাসায়ী রহঃ (উর্দু)
المجتبى من السنن للنسائي
نمازوں کے اوقات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৩ টি
হাদীস নং: ৫৯৪
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
جابر (رض) کہتے ہیں کہ سورج ڈوب گیا، اور رسول اللہ ﷺ مکہ میں تھے، تو آپ نے مقام سرف ١ ؎ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٤ (١٢١٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٣٧) ، مسند احمد ٣/٣٠٥ (ضعیف الإسناد) (اس کے رواة ” مومل، یحییٰ ، اور عبدالعزیز “ تینوں حافظے کے کمزور رواة ہیں ) وضاحت : ١ ؎: سرف مکہ سے دس میل کی دوری پر ایک جگہ ہے سورج ڈوبنے کے بعد اتنی مسافت طے کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جمع صوری نہیں حقیقی رہی ہوگی، اور نماز آپ نے شفق غائب ہونے کے بعد پڑھی ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 593
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال: غَابَتِ الشَّمْسُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بِسَرِفَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৯৫
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
انس بن مالک (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ کو چلنے کی جلدی ہوتی تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کرتے، پھر دونوں کو ایک ساتھ جمع کرتے، اور مغرب کو شفق کے ڈوب جانے تک مؤخر کرتے، اور پھر اسے اور عشاء کو ایک ساتھ جمع کرتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٨٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 594
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَإِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ يُؤَخِّرُ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ فَيَجْمَعُ بَيْنَهُمَا وَيُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ حَتَّى يَغِيبَ الشَّفَقُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৯৬
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
نافع کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک سفر میں نکلا، وہ اپنی زمین (کھیتی) کا ارادہ کر رہے تھے، اتنے میں ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا : آپ کی بیوی صفیہ بنت ابو عبید سخت بیمار ہیں تو آپ جا کر ان سے مل لیجئے، چناچہ وہ بڑی تیز رفتاری سے چلے اور ان کے ساتھ ایک قریشی تھا وہ بھی ساتھ جا رہا تھا، آفتاب غروب ہوا تو انہوں نے نماز نہیں پڑھی، اور مجھے معلوم تھا کہ وہ نماز کی بڑی محافظت کرتے ہیں، تو جب انہوں نے تاخیر کی تو میں نے کہا : اللہ آپ پر رحم کرے ! نماز پڑھ لیجئیے، تو وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور چلتے رہے یہاں تک کہ جب شفق ڈوبنے لگی تو اترے، اور مغرب پڑھی، پھر عشاء کی تکبیر کہی، اس وقت شفق غائب ہوگئی تھی، انہوں نے ہمیں (عشاء کی) نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے : جب رسول اللہ ﷺ کو چلنے کی جلدی ہوتی تو ایسا ہی کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٤ (١٢١٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٧٥٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 595
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، قال: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قال: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ يُرِيدُ أَرْضًا فَأَتَاهُ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ لِمَا بِهَا، فَانْظُرْ أَنْ تُدْرِكَهَا، فَخَرَجَ مُسْرِعًا وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُسَايِرُهُ وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَلَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ، وَكَانَ عَهْدِي بِهِ وَهُوَ يُحَافِظُ عَلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَبْطَأَ، قُلْتُ: الصَّلَاةَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَمَضَى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَقَامَ الْعِشَاءَ وَقَدْ تَوَارَى الشَّفَقُ، فَصَلَّى بِنَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ صَنَعَ هَكَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৯৭
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
نافع کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ مکہ مکرمہ سے آئے، تو جب وہ رات آئی تو وہ ہمیں لے کر چلے (اور برابر چلتے رہے) یہاں تک کہ ہم نے شام کرلی، اور ہم نے گمان کیا کہ وہ نماز بھول گئے ہیں، چناچہ ہم نے ان سے کہا : نماز پڑھ لیجئیے، تو وہ خاموش رہے اور چلتے رہے یہاں تک کہ شفق ڈوبنے کے قریب ہوگئی ١ ؎ پھر وہ اترے اور انہوں نے نماز پڑھی، اور جب شفق غائب ہوگئی تو عشاء پڑھی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے : جب چلنے کی جلدی ہوتی تو ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٨٢٣١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس روایت میں اس بات کی تصریح ہے کہ یہ جمع صوری تھی حقیقی نہیں، لیکن صحیح مسلم کی روایت میں نافع سے جمع بین المغرب والعشاء بعدأن یغیب الشفق کے الفاظ وارد ہیں، اور صحیح بخاری میں حتیٰ کان بعد غروب الشفق نزل فصلی المغرب والعشاء جمعاًبینہما اور سنن ابوداؤد میں حتیٰ غاب الشفق وتصوبت النجوم نزل فصلی الصلاتین جمعاً اور عبدالرزاق کی روایت میں فاخرالمغرب بعد ذہاب الشفق حتیٰ ذہب ہوی من اللیل کے الفاظ ہیں، ان روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ اسے تعدد واقعہ پر محمول کیا جائے، نہیں تو صحیحین کی روایت راجح ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 596
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ، عَنْ نَافِعٍ، قال: أَقْبَلْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ، فَلَمَّا كَانَ تِلْكَ اللَّيْلَةُ سَارَ بِنَا حَتَّى أَمْسَيْنَا فَظَنَنَّا أَنَّهُ نَسِيَ الصَّلَاةَ، فَقُلْنَا لَهُ: الصَّلَاةَ، فَسَكَتَوَسَارَ حَتَّى كَادَ الشَّفَقُ أَنْ يَغِيبَ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، وَغَابَ الشَّفَقُ فَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: هَكَذَا كُنَّا نَصْنَعُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৯৮
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
کثیر بن قاروندا کہتے ہیں کہ ہم نے سالم بن عبداللہ سے سفر کی نماز کے بارے میں پوچھا، ہم نے کہا : کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سفر میں جمع بین الصلاتین کرتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں، سوائے مزدلفہ کے، پھر چونکے اور کہنے لگے : ان کے نکاح میں صفیہ تھیں، انہوں نے انہیں کہلوا بھیجا کہ میں دنیا کے آخری اور آخرت کے پہلے دن میں ہوں ١ ؎ (اس لیے آپ آ کر آخری ملاقات کرلیجئے) ، تو وہ سوار ہوئے، اور میں اس ان کے ساتھ تھا، وہ تیز رفتاری سے چلتے رہے یہاں تک کہ نماز کا وقت آگیا، تو ان سے مؤذن نے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! نماز پڑھ لیجئے، لیکن وہ چلتے رہے یہاں تک کہ دونوں نمازوں کا درمیانی وقت آگیا، تو اترے اور مؤذن سے کہا : اقامت کہو، اور جب میں ظہر پڑھ لوں تو اپنی جگہ پر (دوبارہ) اقامت کہنا، چناچہ اس نے اقامت کہی، تو انہوں نے ظہر کی دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر تو (مؤذن نے) اپنی اسی جگہ پر پھر اقامت کہی، تو انہوں نے عصر کی دو رکعت پڑھائی، پھر سوار ہوئے اور تیزی سے چلتے رہے یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، تو مؤذن نے ان سے کہا : ابوعبدالرحمٰن نماز پڑھ لیجئے، تو انہوں نے کہا جیسے پہلے کیا تھا، اسی طرح کرو اور تیزی سے چلتے رہے یہاں تک کہ جب ستارے گھنے ہوگئے تو اترے، اور کہنے لگے : اقامت کہو، اور جب سلام پھیر چکوں تو دوبارہ اقامت کہنا، پھر انہوں نے مغرب کی تین رکعت پڑھائی، پھر اپنی اسی جگہ پر اس نے پھر تکبیر کہی تو انہوں نے عشاء پڑھائی، اور اپنے چہرہ کے سامنے ایک ہی سلام پھیرا، اور کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو کوئی ایسا معاملہ درپیش ہو جس کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو اسی طرح نماز پڑھے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٨٩ (حسن ) وضاحت : ١ ؎: یعنی میری موت کا وقت قریب آگیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 597
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قال: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ قَارَوَنْدَا، قال: سَأَلْنَا سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِعَنِ الصَّلَاة فِي السِّفْر، فَقُلْنَا: أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَجْمَعُ بَيْنَ شَيْءٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ فِي السَّفَرِ ؟ فَقَالَ: لَا، إِلَّا بِجَمْعٍ ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: كَانَتْ عِنْدَهُ صَفِيَّةُ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ: أَنِّي فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنَ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الْآخِرَةِ، فَرَكِبَ وَأَنَا مَعَهُ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى حَانَتِ الصَّلَاةُ، فَقَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ: الصَّلَاةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَسَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ نَزَلَ، فَقَالَ لِلْمُؤَذِّنِ: أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ مِنَ الظُّهْرِ فَأَقِمْ مَكَانَكَ، فَأَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقَامَ مَكَانَهُ فَصَلَّى الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكِبَ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ: الصَّلَاةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: كَفِعْلِكَ الْأَوَّلِ، فَسَارَ حَتَّى إِذَا اشْتَبَكَتِ النُّجُومُ نَزَلَ، فَقَالَ: أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ فَأَقِمْ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَقَامَ مَكَانَهُ فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمْ أَمْرٌ يَخْشَى فَوْتَهُ فَلْيُصَلِّ هَذِهِ الصَّلَاةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৯৯
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازوں کو کونسی حالت میں اکھٹا پڑھے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تو مغرب اور عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ٥ (٧٠٣) ، موطا امام مالک/السفر ١ (٣) ، مسند احمد ٢/٧، ٦٣، (تحفة الأشراف : ٨٣٨٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 598
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَإِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০০
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازوں کو کونسی حالت میں اکھٹا پڑھے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جب چلنے کی جلدی ہوتی یا کوئی معاملہ درپیش ہوتا، تو آپ مغرب اور عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٨٥٠٥) ، مسند احمد ٢/٨٠ (صحیح الإسناد) (لیکن ” أوحز بہ أمر “ کا جملہ شاذ ہے کیونکہ نافع کے طریق سے مروی کسی بھی روایت میں یہ موجود نہیں ہے، نیز اس کے محرف ہونے کا بھی امکان ہے، اور مصنف عبدالرزاق (٢/ ٥٤٧) کی سند سے ان الفاظ کے ساتھ مذکور ہے، ” أو أجد بہ المسیر “ ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد لکن قوله أو حزبه أمر شاذ لعدم وروده في سائر الطرق عن نافع وغيره ويمكن أن يكون محرفا ففي مصنف عبدالرزاق / بإسناده هذا أو أجد به المسير والله أعلم صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 599
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَوْ حَزَبَهُ أَمْرٌ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০১
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازوں کو کونسی حالت میں اکھٹا پڑھے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ کو چلنے کی جلدی ہوتی تو مغرب اور عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ١٣ (١١٠٦) ، صحیح مسلم/المسافرین ٥ (٧٠٣) ، مسند احمد ٢/٨، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٢ (١٥٥٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٨٢٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 600
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، قال: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قال: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، قال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০২
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقیم ہونے کی حالت میں نمازوں کو ایک ساتھ کر کے پڑھنا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بغیر خوف اور بغیر سفر کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ٦ (٧٠٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٤ (١٢١٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/السفر ١ (٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٠٨) ، مسند احمد ١/٢٨٣، ٣٤٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس روایت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شدید ضرورت کے وقت مقیم بھی جمع بین الصلاتین کرسکتا ہے لیکن یہ عادت نہ بنا لی جائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 601
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا سَفَرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৩
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقیم ہونے کی حالت میں نمازوں کو ایک ساتھ کر کے پڑھنا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مدینہ میں بغیر خوف اور بغیر بارش کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے، ان سے پوچھا گیا : آپ ایسا کیوں کرتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : تاکہ آپ کی امت کے لیے کوئی پریشانی نہ ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ٦ (٧٠٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٤ (١٢١١) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٤ (١٨٧) ، مسند احمد ١/٣٥٤، (تحفة الأشراف : ٥٤٧٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ حالت قیام میں بغیر کسی خوف اور بارش کے جمع بین الصلاتین بوقت ضرورت جائز ہے، سنن ترمذی میں ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی یہ روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو دو نمازوں کو بغیر کسی عذر کے جمع کرے تو وہ بڑے گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہوگیا ضعیف ہے، اس کی اسناد میں حنش بن قیس راوی ضعیف ہے، اس لیے یہ استدلال کے لائق نہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور یہ ضعیف حدیث ان صحیح روایات کی معارض نہیں ہوسکتی جن سے جمع کرنا ثابت ہوتا ہے، اور بعض لوگ جو یہ تاویل کرتے ہیں کہ شاید آپ ﷺ نے کسی بیماری کی وجہ سے ایسا کیا ہو تو یہ بھی صحیح نہیں کیونکہ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہم کے اس قول کے منافی ہے کہ اس (جمع بین الصلاتین) سے مقصود یہ تھا کہ امت حرج میں نہ پڑے۔ قال الشيخ الألباني : سكت عنه الشيخ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 602
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ وَاسْمُهُ غَزْوَانُ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْحَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَيُصَلِّي بِالْمَدِينَةِ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ، قِيلَ لَهُ: لِمَ ؟ قَالَ: لِئَلَّا يَكُونَ عَلَى أُمَّتِهِ حَرَجٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৪
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقیم ہونے کی حالت میں نمازوں کو ایک ساتھ کر کے پڑھنا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے (ظہر و عصر کی) آٹھ رکعتیں، اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں ملا کر پڑھیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٩٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 603
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: صَلَّيْتُ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৫
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقام عرفات میں نماز ظہر اور نماز عصر ایک ساتھ پڑھنا
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (حج میں منی سے مزدلفہ) چلے یہاں تک کہ آپ عرفہ آئے تو دیکھا کہ نمرہ ١ ؎ میں آپ کے لیے خیمہ لگا دیا گیا ہے، آپ نے وہاں قیام کیا، یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا آپ نے قصواء نامی اونٹنی ٢ ؎ لانے کا حکم دیا، تو آپ کے لیے اس پر کجاوہ کسا گیا، جب آپ وادی میں پہنچے تو لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال (رض) نے اذان دی، پھر اقامت کہی، تو آپ ﷺ نے ظہر پڑھائی، پھر بلال (رض) نے اقامت کہی، تو آپ ﷺ نے عصر پڑھی، اور ان دونوں کے بیچ کوئی اور نماز نہیں پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٢٦٢٩) ، سنن الدارمی/المناسک ٣٤ (١٨٩٢) ، ویأتي عند المؤلف برقم : (٦٥٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عرفات میں ایک جگہ کا نام ہے، جو عرفات کے مغربی کنارے پر ہے، آج کل یہاں ایک مسجد بنی ہوئی ہے جس کا آدھا حصہ عرفات کے اندر ہے، اور آدھا مغربی حصہ عرفات کے حدود سے باہر ہے۔ ٢ ؎: نبی اکرم ﷺ کی اونٹنی کا نام قصواء تھا، قصواء کے معنی کن کٹی کے ہیں لیکن آپ کی اونٹنی کن کٹی نہیں تھی یہ اس کا لقب تھا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 604
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال: سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَنَزَلَ بِهَا حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ فَرُحِلَتْ لَهُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى بَطْنِ الْوَادِي خَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّأَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৬
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقام مزدلفہ میں نماز مغرب اور نماز عشاء ایک ساتھ پڑھنا
ابوایوب انصاری (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر مزدلفہ میں مغرب اور عشاء جمع کر کے پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٩٦ (١٦٧٤) ، المغازي ٧٦ (٤٤١٤) ، صحیح مسلم/الحج ٤٧ (١٢٨٧) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٦٠ (٣٠٢٠) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٦٥) ، موطا امام مالک/الحج ٦٥ (١٩٨) ، مسند احمد ٥/٤١٨، ٤١٩، ٤٢٠، ٤٢١، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٢ (١٥٥٧) ، المناسک ٥٢ (١٩٢٥) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ٣٠٢٩ مختصراً (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 605
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُصَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৭
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقام مزدلفہ میں نماز مغرب اور نماز عشاء ایک ساتھ پڑھنا
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ جب ابن عمر رضی اللہ عنہم عرفات سے چلے تو میں ان کے ساتھ تھا، جب وہ مزدلفہ آئے تو مغرب و عشاء ایک ساتھ پڑھی، اور جب فارغ ہوئے تو کہنے لگے : اس جگہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح نماز پڑھی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤٨٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 606
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قال: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا أَتَى جَمْعًا جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৮
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقام مزدلفہ میں نماز مغرب اور نماز عشاء ایک ساتھ پڑھنا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب و عشاء (جمع کر کے) پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحج ٤٧ (٧٠٣) ، سنن ابی داود/المناسک ٦٥ (١٩٢٦) ، موطا امام مالک/الحج ٦٥ (١٩٦) ، مسند احمد ٢/٥٦، (تحفة الأشراف : ٦٩١٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 607
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০৯
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقام مزدلفہ میں نماز مغرب اور نماز عشاء ایک ساتھ پڑھنا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو مزدلفہ کے علاوہ کسی جگہ جمع بین الصلاتین کرتے نہیں دیکھا ١ ؎، آپ نے اس روز فجر (اس کے عام) وقت سے ٢ ؎ پہلے پڑھ لی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٩٩ (١٦٨٢) ، صحیح مسلم/الحج ٤٨ (١٢٨٩) ، سنن ابی داود/المناسک ٦٥ (١٩٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٨٤) ، مسند احمد ١/٣٨٤، ٤٢٦، ٤٣٤، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٠١٣، ٣٠٣٠، ٣٠٤١ مختصراً (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عبداللہ بن مسعود کا نہ دیکھنا جمع بین الصلاتین کی نفی کو مستلزم نہیں، خصوصاً جب عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر اور اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے جمع بین الصلاتین کی صحیح روایات منقول ہیں۔ ٢ ؎: یعنی فجر طلوع ہوتے ہی پڑھ لی جب کہ عام حالات میں طلوع فجر کے بعد کچھ انتظار کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 608
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ صَلَاتَيْنِ إِلَّا بِجَمْعٍ وَصَلَّى الصُّبْحَ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ وَقْتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১০
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازوں کو کس طریقہ سے جمع کیا جائے؟
اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ (انہیں نبی اکرم ﷺ نے عرفہ میں سواری پر پیچھے بٹھا لیا تھا) تو جب آپ ﷺ گھاٹی پر آئے تو اترے، اور پیشاب کیا، (انہوں نے لفظ بَالَ کہا أهراق الماء نہیں کہا ١ ؎ ) تو میں نے برتن سے آپ ﷺ پر پانی ڈالا، آپ نے ہلکا پھلکا وضو کیا، میں نے آپ سے عرض کیا : نماز پڑھ لیجئیے، تو آپ نے فرمایا : نماز تمہارے آگے ہے، جب آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب پڑھی، پھر لوگوں نے اپنی سواریوں سے کجاوے اتارے، پھر آپ نے عشاء پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٥ (١٨١) ، الحج ٩٥ (١٦٧٢) ، صحیح مسلم/الحج ٤٧ (١٢٨٠) ، سنن ابی داود/المناسک ٦٤ (١٩٢٥) ، مسند احمد ٥/٢٠٠، ٢٠٢، ٢٠٨، ٢١٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ان دونوں لفظوں کے معنی ہیں پیشاب کیا ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 609
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَةَ، فَلَمَّا أَتَى الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ أَهْرَاقَ الْمَاءَ، قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَفَلَمَّا أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ نَزَعُوا رِحَالَهُمْ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১১
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت پر نماز ادا کرنے کی فضیلت
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : وقت پر نماز پڑھنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المواقیت ٥ (٥٢٧) ، الجھاد ١ (٢٧٨٢) ، الأدب ١ (٥٩٧٠) ، التوحید ٤٨ (٧٥٣٤) ، صحیح مسلم/الإیمان ٣٦ (٨٥) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣ (١٧٣) ، البر والصلة ٢ (١٨٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٣٢) ، مسند احمد ١/٤٠٩، ٤٣٩، ٤٤٢، ٤٥١، سنن الدارمی/الصلاة ٢٤ (١٢٦١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مختلف احادیث میں مختلف اعمال کو افضل الاعمال (زیادہ بہتر) کہا گیا ہے، اس کی توجیہ بعض لوگوں نے اس طرح کی ہے کہ ان میں مِن پوشیدہ ہے یعنی من افضل الاعمال یعنی یہ کام زیادہ فضیلت والے عملوں میں سے ہے یا ان کی فضیلت میں مختلف اقوال، اوقات یا جگہوں کا اعتبار ملحوظ ہے، مثلاً کسی وقت اول وقت نماز پڑھنا افضل ہے، اور کسی وقت جہاد یا حج مبرور افضل ہے، یا مخاطب کے اعتبار سے اعمال کی ا فضیلت بتائی گئی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 610
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ، قال: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا صَاحِبُ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ، هَذِهِ الدَّارِ قال: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا، وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১২
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت پر نماز ادا کرنے کی فضیلت
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، اور اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کرنا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٦١١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 611
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قال: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ؟ قَالَ: إِقَامُ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬১৩
نمازوں کے اوقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت پر نماز ادا کرنے کی فضیلت
محمد بن منتشر سے روایت ہے کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں تھے کہ نماز کی اقامت کہی گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے (جب وہ آئے تو) انہوں نے کہا : میں وتر پڑھنے لگا تھا، (اس لیے تاخیر ہوئی) عبداللہ بن مسعود (رض) سے لوگوں نے پوچھا : کیا (فجر کی) اذان کے بعد وتر ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں، اور اقامت کے بعد بھی، اور انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ سو گئے حتیٰ کہ سورج نکل آیا، پھر آپ ﷺ نے نماز پڑھی ١ ؎ اس حدیث کے الفاظ یحییٰ بن حکیم کے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩٤٨١) ، وأعادہ برقم : ١٦٨٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے ابن مسعود (رض) کا مطلب یہ تھا کہ وقت گزر جانے سے نماز ساقط نہیں ہوتی بلکہ اس کی قضاء کرنی پڑتی ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ قضاء فرائض کے ساتھ خاص ہے وہ اس حدیث سے وتر کے واجب ہونے پر دلیل پکڑتے ہیں، لیکن اس روایت میں فرائض کے ساتھ قضاء کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں، سنتوں کی قضاء بھی ثابت ہے جیسا کہ صحیحین میں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد إن کان محمد بن المنتشر سمع ابن مسعود وقصة النوم صحيحة صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 612
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، وَعَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاة فَجُعِلُوا يُنْتَظَرُونَهُ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُوتِرُ، قَال: وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ: هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ، وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُنَامَ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى. وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى.
তাহকীক: