কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
مناسک حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৫ টি
হাদীস নং: ২০২১
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ کی سبیل لگانے کا بیان
بکر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے ایک شخص نے پوچھا : کیا وجہ ہے کہ اس گھر کے لوگ نبیذ (کھجور کا شربت) پلاتے ہیں اور آپ کے چچا کے بیٹے (قریش) دودھ، شہد اور ستو پلاتے ہیں ؟ کیا یہ لوگ بخیل یا محتاج ہیں ؟ ابن عباس نے کہا : نہ ہم بخیل ہیں اور نہ محتاج، بلکہ رسول اللہ ﷺ ایک روز اپنی سواری پر بیٹھ کر آئے، آپ ﷺ کے پیچھے اسامہ بن زید (رض) تھے، آپ ﷺ نے پینے کو کچھ مانگا تو نبیذ پیش کیا گیا، آپ نے اس میں سے پیا اور باقی ماندہ اسامہ (رض) کو دے دیا، تو انہوں نے بھی اس میں سے پیا، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم نے اچھا کیا اور خوب کیا ایسے ہی کیا کرو ، تو ہم اسی کو اختیار کئے ہوئے ہیں جسے رسول اللہ ﷺ نے کہا تھا، اسے ہم بدلنا نہیں چاہتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٦٠ (١٣١٦) ، ( تحفة الأشراف : ٥٣٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٥، ٢٩٢، ٣٣٦، ٣٦٩، ٣٧٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2021 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَالُ أَهْلِ هَذَا الْبَيْتِ يَسْقُونَ النَّبِيذَ وَبَنُو عَمِّهِمْ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ وَالسَّوِيقَ، أَبُخْلٌ بِهِمْ أَمْ حَاجَةٌ ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا بِنَا مِنْ بُخْلٍ وَلَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ، وَلَكِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَدَفَعَ فَضْلَهُ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ، كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، فَنَحْنُ هَكَذَا لَا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২২
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہاجرین کے لئے مکہ میں ٹھہرنے کا بیان
عبدالرحمٰن بن حمید سے روایت ہے کہ انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید سے پوچھتے سنا : کیا آپ نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : مجھے ابن حضرمی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : مہاجرین کے لیے حج کے احکام سے فراغت کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/مناقب الأنصار ٤٧ (٣٩٣٣) ، صحیح مسلم/الحج ٨١ (١٣٥٢) ، سنن الترمذی/الحج ١٠٣ (٩٤٩) ، سنن النسائی/تقصیر الصلاة ٣ (١٤٥٥) ، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٧٦ (١٠٧٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٣٩، ٥/٥٢) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٨ (١٢٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : تاکہ وہ اس دوران اپنی ضرورتیں پوری کرلیں اس سے زیادہ انہیں رکنے کی اجازت نہیں کیونکہ وہ اللہ کے لئے اس شہر کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔
حدیث نمبر: 2022 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَسْأَلُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ: هَلْ سَمِعْتَ فِي الْإِقَامَةِ بِمَكَّةَ شَيْئًا ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِلْمُهَاجِرِينَ: إِقَامَةٌ بَعْدَ الصَّدْرِ ثَلَاثًا فِي الْكَعْبَة.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৩
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ حجبی اور بلال رضی اللہ عنہم کعبہ میں داخل ہوئے، پھر ان لوگوں نے اسے بند کرلیا، اور اس میں رکے رہے، عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں : میں نے بلال (رض) سے جب وہ باہر آئے تو پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا کیا ؟ وہ بولے : آپ نے ایک ستون اپنے بائیں طرف اور دو ستون دائیں طرف اور تین ستون اپنے پیچھے کیا (اس وقت بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٣٠ (٣٩٧) ، ٨١ (٤٨٦) ، ٩٦ (٥٠٤) ، التھجد ٢٥ (١١٦٧) ، الحج ٥١ (١٥٩٨) ، الجھاد ١٢٧ (٢٩٨٨) ، المغازي ٤٩ (٤٢٨٩) ، ٧٧ (٤٤٠٠) ، صحیح مسلم/الحج ٦٨ (١٣٢٩) ، سنن النسائی/المساجد ٥ (٦٩٣) ، القبلة ٦ (٧٥٠) ، الحج ١٢٦ (٢٩٠٨) ، ١٢٧ (٢٩٠٩) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٧٩ (٣٠٦٣) ، ( تحفة الأشراف : ٢٠٣٧، ٨٣٣١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ٤٦ (٨٧٤) ، موطا امام مالک/الحج ٦٣ (١٩٣) ، مسند احمد (٢/٣٣، ٥٥، ١١٣، ١٢٠، ١٣٨، ٦/١٢، ١٣، ١٤، ١٥) ، سنن الدارمی/المناسک ٤٣ (١٩٠٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2023 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَدَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ وَ بِلَالٌ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ فَمَكَثَ فِيهَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ: مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
اس سند سے بھی مالک سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ستونوں کا ذکر نہیں، البتہ اتنا اضافہ ہے پھر آپ ﷺ نے نماز پڑھی، آپ کے اور قبلے کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، ( تحفة الأشراف : ٢٠٣٧، ٨٣٣١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2024 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْأَذْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرِ السَّوَارِيَ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے قعنبی کی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے اس میں اس طرح ہے کہ ابن عمر (رض) کہتے ہیں : میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں ؟۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم (٢٠٢٣) ، ( تحفة الأشراف : ٢٠٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2025 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ الْقَعْنَبِيِّ، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
عبدالرحمٰن بن صفوان کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کیا کیا ؟ انہوں نے کہا : آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ١٠٥٩٠) ، وقد أخرجہ : (حم ٣/٤٣٠، ٤٣١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2026 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ، قَالَ: قُلْتُلِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ ؟ قَالَ: صَلَّى رَكْعَتَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৭
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل (علیہما السلام) کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا ، وہ کہتے ہیں : پھر آپ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے گوشوں اور کونوں میں تکبیرات بلند کیں، پھر بغیر نماز پڑھے نکل آئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٣٠ (٣٩٧) ، وأحادیث الأنبیاء ٨ (٣٣٥١) ، والحج ٥٤ (١٦٠١) ، والمغازي ٤٨ (٤٢٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٩٥) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحج ٦٨ (١٣٢٩) ، سنن النسائی/المناسک ١٣٠ (٢٩١٦) ، مسند احمد (١/٣٣٤، ٣٦٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : فال کے ان تیروں پر ” افعل “ ،” لا تفعل “ ،” لا شيء “ لکھا ہوتا تھا، ان کی عادت تھی جب وہ سفر پر نکلتے تو اس کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس میں سے ایک کو نکالتے، اگر حسن اتفاق سے اس تیر پر افعل لکھا ہوتا تو سفر پر نکلتے، اور لا تفعل لکھا ہوتا تو سفر کو ملتوی کردیتے اور اگر لا شيء لکھا رہتا تو پھر دوبارہ سب کو ڈال کر نکالتے، یہاں تک کہ افعل یا لا تفعل نکل آئے، رہی یہ بات کہ ” آپ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی “ تو یہ ابن عباس (رض) نے اپنے علم کی بنیاد پر کہا ہے، ترجیح بلال (رض) کے بیان کو ہے جنہوں نے قریب سے دیکھا تھا۔
حدیث نمبر: 2027 حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ، قَالَ: فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ وَفِي أَيْدِيهِمَا الْأَزْلَامُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَاتَلَهُمُ اللَّهُ، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ وَفِي زَوَايَاهُ، ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৮
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم میں داخل کردیا، اور فرمایا : جب تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے، تمہاری قوم کے لوگوں نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسی پر اکتفا کیا تو لوگوں نے اسے بیت اللہ سے خارج ہی کردیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ١٢٩ (٢٩١٥) ، سنن الترمذی/الحج ٤٨ (٨٧٦) ، ( تحفة الأشراف : ١٧٩٦١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٤٢ (١٥٨٣) ، وأحادیث الأنبیاء ١٠ (٣٣٦٨) ، و تفسیر سورة البقرة ١٠ (٤٤٨٤) ، والتمنی ٩ (٧٢٤٣) ، صحیح مسلم/الحج ٦٩ (٣٩٨) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٣١ (٢٩٥٥) ، موطا امام مالک/الحج ٣٣(١٠٤) ، مسند احمد (٦/٦٧، ٩٢، ٩٣) ، سنن الدارمی/المناسک ٤٤ (١٩١١) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : حطیم کے حصہ کو عبداللہ بن زبیر (رض) نے اپنے دور خلافت میں کعبے کے اندر شامل کردیا تھا، لیکن حجاج بن یوسف نے جب ان پر چڑھائی کی اور کعبہ کی عمارت کو نقصان پہنچا تو اس نے پھر نئے سرے سے اس کی تعمیر کروائی اور حطیم کو چھوڑ دیا اور آج تک ویسے ہی ہے۔
حدیث نمبر: 2028 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتَ فَأُصَلِّيَ فِيهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي فَأَدْخَلَنِي فِي الْحِجْرِ، فَقَالَ: صَلِّي فِي الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ، فَإِنَّمَا هُوَ قَطْعَةٌ مِنْ الْبَيْتِ، فَإِنَّ قَوْمَكِ اقْتَصَرُوا حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ فَأَخْرَجُوهُ مِنْ الْبَيْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৯
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے نکلے اور آپ خوش تھے پھر میرے پاس آئے اور آپ غمگین تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : میں کعبے کے اندر گیا اگر مجھے وہ بات پہلے معلوم ہوجاتی جو بعد میں معلوم ہوئی ١ ؎ تو میں اس میں داخل نہ ہوتا، مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٤٥ (٨٧٣) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٧٩ (٣٠٦٤) ، ( تحفة الأشراف : ١٦٢٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٣٧) (ضعیف) (اس کے راوی اسماعیل کثیرالوہم ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : کہ لوگوں کو کعبہ کے اندر داخل ہونے میں بڑی پریشانیاں اٹھانا پڑیں گی۔ ٢ ؎ : آپ ﷺ کا یہ اندیشہ صحیح ثابت ہوا عوام نے کعبہ کے اندر جانے کو ضروری سمجھ لیا چناچہ اس کے لئے انہیں بڑی دھکم پیل کرنی پڑتی تھی، اللہ بھلا کرے سعودی حکومت کا جس نے کعبہ کے اندر عام لوگوں کا داخلہ بند کردیا۔
حدیث نمبر: 2029 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا وَهُوَ مَسْرُورٌ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ كَئِيبٌ، فَقَالَ: إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ، وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا دَخَلْتُهَا، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ قَدْ شَقَقْتُ عَلَى أُمَّتِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
اسلمیہ کہتی ہیں کہ میں نے عثمان (رض) سے پوچھا ١ ؎: جب رسول اللہ ﷺ نے آپ کو بلایا تو آپ سے کیا کہا ؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا : میں تمہیں یہ بتانا بھول گیا کہ مینڈھے ٢ ؎ کی دونوں سینگوں کو چھپا دو اس لیے کہ کعبہ میں کوئی چیز ایسی رہنی مناسب نہیں ہے جو نماز پڑھنے والے کو غافل کر دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٩٧٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : عثمان سے مراد عثمان بن طلحہ حجبی (رض) ہیں۔ ٢ ؎ : اس دنبہ کی سینگیں جس کو اسماعیل (علیہ السلام) کی جگہ پر ذبح کرنے کے لئے جبریل (علیہ السلام) لے آئے تھے۔
حدیث نمبر: 2030 حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ الْحَجَبِيِّ، حَدَّثَنِي خَالِي، عَنْ أُمِّيصَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ الَأسْلَمِيَّةَ، تَقُولُ: قُلْتُ لِعُثْمَانَ: مَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَعَاكَ ؟ قَالَ: قَالَ: إِنِّي نَسِيتُ أَنْ آمُرَكَ أَنْ تُخَمِّرَ الْقَرْنَيْنِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِي الْبَيْتِ شَيْءٌ يَشْغَلُ الْمُصَلِّيَ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: خَالِي مُسَافِعُ بْنُ شَيْبَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خانہ کعبہ میں مدفون مال کا بیان
شیبہ بن عثمان کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) اس جگہ بیٹھے جہاں تم بیٹھے ہو اور کہا : میں باہر نہیں نکلوں گا جب تک کہ کعبہ کا مال ١ ؎ (محتاج مسلمانوں میں) تقسیم نہ کر دوں، میں نے کہا : آپ ایسا نہیں کرسکتے، فرمایا : کیوں نہیں، میں ضرور کروں گا، میں نے کہا : آپ ایسا نہیں کرسکتے، وہ بولے : کیوں ؟ میں نے کہا : اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مال کی جگہ دیکھی، ابوبکر (رض) نے بھی دیکھ رکھی تھی، اور وہ دونوں اس مال کے آپ سے زیادہ حاجت مند تھے لیکن انہوں نے اسے نہیں نکالا، یہ سن کر عمر کھڑے ہوئے اور باہر نکل آئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٤٨ (١٥٩٤) ، والاعتصام ٢ (٧٢٧٥) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ١٠٥ (٣١١٦) ، ( تحفة الأشراف : ٤٨٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بعض علماء کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ مال امام مہدی کے لئے رکھ چھوڑا ہے۔
حدیث نمبر: 2031 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ شَيْبَةَ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ، قَالَ: قَعَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي مَقْعَدِكَ الَّذِي أَنْتَ فِيهِ، فَقَالَ: لَا أَخْرُجُ حَتَّى أَقْسِمَ مَالَ الْكَعْبَةِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ، قَالَ: بَلَى، لَأَفْعَلَنَّ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ، قَالَ: لِمَ قُلْتُ ؟ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَأَى مَكَانَهُ وَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُمَا أَحْوَجُ مِنْكَ إِلَى الْمَالِ فَلَمْ يُخْرِجَاهُ، فَقَامَ فَخَرَجَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩২
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خانہ کعبہ میں مدفون مال کا بیان
زبیر (رض) کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ لیّۃ ١ ؎ سے لوٹے اور بیری کے درخت کے پاس پہنچے تو رسول اللہ ﷺ قرن اسود ٢ ؎ کے دامن میں اس کے بالمقابل کھڑے ہوئے پھر اپنی نگاہ سے نخب ٣ ؎ کا استقبال کیا (اور راوی نے کبھی ( نخبا کے بجائے واديه کا لفظ کہا) اور ٹھہر گئے تو سارے لوگ ٹھہر گئے تو فرمایا : صیدوج ٤ ؎ اور اس کے درخت محترم ہیں، اللہ کی طرف سے محترم قرار دیئے گئے ہیں ، یہ آپ ﷺ کے طائف میں اترنے اور ثقیف کا محاصرہ کرنے سے پہلے کی بات ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٣٦٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦٥) (ضعیف) (اس کے راوی محمد اور عبداللہ دونوں ضعیف ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : ایک پہاڑ کا نام ہے جو طائف سے قریب ہے۔ ٢ ؎ : حجاز میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔ ٣ ؎ : ایک جگہ کا نام ہے۔ ٤ ؎ : طائف میں ایک وادی کا نام ہے ۔
حدیث نمبر: 2032 حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِنْسَانٍ الطَّائِفِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ لِيَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا عِنْدَ السِّدْرَةِ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرَفِ الْقَرْنِ الْأَسْوَدِ حَذْوَهَا، فَاسْتَقْبَلَ نَخِبًا بِبَصَرِهِ، وقَالَ مَرَّةً: وَادِيَهُ، وَوَقَفَ حَتَّى اتَّقَفَ النَّاسُ كُلُّهُمْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ صَيْدَ وَجٍّ وَعِضَاهَهُ حَرَامٌ مُحَرَّمٌ لِلَّهِ، وَذَلِكَ قَبْلَ نُزُولِهِ الطَّائِفَ وَحِصَارِهِ لِثَقِيفٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ میں آمد کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کجاوے صرف تین ہی مسجدوں کے لیے کسے جائیں : مسجد الحرام، میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) اور مسجد اقصی کے لیے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل الصلاة ١ (١١٨٩) ، صحیح مسلم/الحج ٩٥ (١٣٩٧) ، سنن النسائی/المساجد ١٠ (٦٩٩) ، ( تحفة الأشراف : ١٣١٣٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٩٦ (١٤٠٩) ، موطا امام مالک/ الجمعة ٧ (١٦) ، مسند احمد (٢/٢٣٤، ٢٣٨، ٢٧٨) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٣٢ (١٤٦١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2033 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
علی (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سوائے قرآن کے اور اس کے جو اس صحیفے ١ ؎ میں ہے کچھ نہیں لکھا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مدینہ حرام ہے عائر سے ثور تک (عائر اور ثور دو پہاڑ ہیں) ، جو شخص مدینہ میں کوئی بدعت (نئی بات) نکالے، یا نئی بات نکالنے والے کو پناہ اور ٹھکانا دے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا اور نہ کوئی نفل، مسلمانوں کا ذمہ (عہد) ایک ہے (مسلمان سب ایک ہیں اگر کوئی کسی کو امان دیدے تو وہ سب کی طرف سے ہوگی) اس (کو نبھانے) کی ادنی سے ادنی شخص بھی کوشش کرے گا، لہٰذا جو کسی مسلمان کی دی ہوئی امان کو توڑے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا اور نہ نفل، اور جو اپنے مولی کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے ولاء کرے ٢ ؎ اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا اور نہ نفل ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٣٩ (١١١) ، و فضائل المدینة ١ (١٨٦٧) ، والجھاد ١٧١ (٣٠٤٧) ، والجزیة ١٠ (٣١٧٢، ٣١٧٩) ، والفرائض ٢١ (٦٧٥٥) ، والدیات ٢٤ (٦٩٠٣) ، والاعتصام ٥ (٧٣٠٠) ، صحیح مسلم/الحج ٨٥ (١٣٧٠) ، سنن الترمذی/الدیات ١٦ (١٤١٢) ، والولاء والھبة ٣ (٢١٢٧) ، سنن النسائی/القسامة ٩، ١٠ (٤٧٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣١٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الدیات ٢١ (٢٦٥٨) ، مسند احمد (١/٨١، ١٢٢، ١٢٦، ١٥١، ٢/٣٩٨) ، سنن الدارمی/الدیات ٥ (٢٤٠١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ صحیفہ ایک ورق تھا جس میں دیت کے احکام تھے ، علی (رض) اسے اپنی تلوار کی نیام میں رکھتے تھے۔ ٢ ؎ : یعنی کوئی اپنی آزادی کی نسبت کسی دوسرے کی طرف نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2034 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا كَتَبْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرَ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
علی (رض) سے اس قصے میں روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اس (یعنی مدینہ) کی نہ گھاس کاٹی جائے، نہ اس کا شکار بھگایا جائے، اور نہ وہاں کی گری پڑی چیزوں کو اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کی پہچان کرائے، کسی شخص کے لیے درست نہیں کہ وہ وہاں لڑائی کے لیے ہتھیار لے جائے، اور نہ یہ درست ہے کہ وہاں کا کوئی درخت کاٹا جائے سوائے اس کے کہ کوئی آدمی اپنے اونٹ کو چارہ کھلائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ١٠٢٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2035 حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمَنْ أَشَادَ بِهَا، وَلَا يَصْلُحُ لِرَجُلٍ أَنْ يَحْمِلَ فِيهَا السِّلَاحَ لِقِتَالٍ وَلَا يَصْلُحُ أَنْ يُقْطَعَ مِنْهَا شَجَرَةٌ إِلَّا أَنْ يَعْلِفَ رَجُلٌ بَعِيرَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
عدی بن زید (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کے ہر جانب ایک ایک برید محفوظ کردیا ہے ١ ؎ نہ وہاں کا درخت کاٹا جائے گا اور نہ پتے توڑے جائیں گے مگر اونٹ کے چارے کے لیے (بہ قدر ضرورت) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٩٨٧٩) (حسن) (اس کے راوی سلیمان مجہول اور عبداللہ لین الحدیث ہیں، لیکن یہ حدیث شواہد کی بنا پر حسن ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود ٦/٢٧٥، والصحیحة : ٣٢٤٣ ) وضاحت : ١ ؎ : چاروں اطراف مشرق، مغرب اور شمال جنوب کو ملا کر کل چار برید ہوئے اور ایک برید چار فرسخ کا ہوتا ہے اور ایک فرسخ تین میل کا اس طرح اس حدیث کی رو سے کل (٤٨) میل بنتا ہے جبکہ صحیح مسلم کی روایت میں (١٢) میل کی صراحت آئی ہے۔
حدیث نمبر: 2036 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ الْحُبَابِ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كِنَانَةَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَمَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ نَاحِيَةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ بَرِيدًا بَرِيدًا، لَا يُخْبَطُ شَجَرُهُ وَلَا يُعْضَدُ إِلَّا مَا يُسَاقُ بِهِ الْجَمَلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
سلیمان بن ابی عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کو دیکھا کہ انہوں نے ایک شخص کو پکڑا جو مدینہ کے حرم میں جسے رسول اللہ ﷺ نے حرم قرار دیا ہے شکار کر رہا تھا، سعد نے اس سے اس کے کپڑے چھین لیے تو اس کے سات (٧) لوگوں نے آ کر ان سے اس کے بارے میں گفتگو کی، آپ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے اسے حرم قرار دیا ہے اور فرمایا ہے : جو کسی کو اس میں شکار کرتے پکڑے تو چاہیئے کہ وہ اس کے کپڑے چھین لے ، لہٰذا میں تمہیں وہ سامان نہیں دوں گا جو مجھے رسول اللہ ﷺ نے دلایا ہے البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس کی قیمت دے دوں گا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٣٨٦٣) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحج ٨٥ (٤٠٦٠) ، مسند احمد (١/١٦٨، ١٧٠) (صحیح) (لیکن شکار کی بات منکر ہے، صحیح بات درخت کاٹنے کی ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے اور صحیح مسلم میں بھی یہی بات ہے )
حدیث نمبر: 2037 حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَخَذَ رَجُلًا يَصِيدُ فِي حَرَمِ الْمَدِينَةِ الَّذِي حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَبَهُ ثِيَابَهُ، فَجَاءَ مَوَالِيهِ فَكَلَّمُوهُ فِيهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ هَذَا الْحَرَمَ، وَقَالَ: مَنْ وَجَدَ أَحَدًا يَصِيدُ فِيهِ فَلْيَسْلُبْهُ ثِيَابَهُ، فَلَا أَرُدُّ عَلَيْكُمْ طُعْمَةً أَطْعَمَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُ إِلَيْكُمْ ثَمَنَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৮
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
سعد (رض) کے غلام سے روایت ہے کہ سعد نے مدینہ کے غلاموں میں سے کچھ غلاموں کو مدینہ کے درخت کاٹتے پایا تو ان کے اسباب چھین لیے اور ان کے مالکوں سے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو منع کرتے سنا ہے کہ مدینہ کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے، آپ ﷺ نے فرمایا ہے : جو کوئی اس میں کچھ کاٹے تو جو اسے پکڑے اس کا اسباب چھین لے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٣٩٥١) (صحیح) (متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، مؤلف کی سند میں دو علتیں ہیں : صالح کا اختلاط اور مولی لسعد کا مبہم ہونا ) وضاحت : ١ ؎ : یہ جھڑکی اور ملامت کے طور پر ہے، پھر اسے واپس دیدے ، اکثر علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض علماء نے کہا ہے کہ نہ دے۔
حدیث نمبر: 2038 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ مَوْلًى لِسَعْدٍ، أَنَّ سَعْدًا وَجَدَ عَبِيدًا مِنْ عَبِيدِ الْمَدِينَةِ يَقْطَعُونَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ، فَأَخَذَ مَتَاعَهُمْ، وَقَالَ يَعْنِي لِمَوَالِيهِمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُقْطَعَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ شَيْءٌ، وَقَالَ: مَنْ قَطَعَ مِنْهُ شَيْئًا فَلِمَنْ أَخَذَهُ سَلَبُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৯
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ کے حرم سے نہ درخت کاٹے جائیں اور نہ پتے توڑے جائیں البتہ نرمی سے جھاڑ لیے جائیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٢٢١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اکثر علماء کے نزدیک حرم مدینہ کے درخت کاٹنے یا شکار مارنے میں کوئی سزا نہیں ہے، بعض علماء کے نزدیک سزا کا مستحق ہے۔
حدیث نمبر: 2039 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَفْصٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ الْحَارِثِ الْجُهَنِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يُخْبَطُ وَلَا يُعْضَدُ حِمَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ يُهَشُّ هَشًّا رَفِيقًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪০
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے حرم کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد قباء پیدل اور سوار (دونوں طرح سے) آتے تھے ابن نمیر کی روایت میں اور دو رکعت پڑھتے تھے (کا اضافہ ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة في مسجد مکة والمدینة ٣ (١١٩٤) تعلیقًا، والاعتصام ١٦ (٧٣٢٣) ، صحیح مسلم/الحج ٩٧ (١٣٩٩) ، سنن النسائی/المساجد ٩ (٦٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٤١، ٨١٤٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ قصرالصلاة ٢٣ (٧١) ، مسند احمد (٢/٥، ٣٠، ٥٧، ٥٨، ٦٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2040 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَأْتِي قِبَاءَ مَاشِيًا وَرَاكِبًا، زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ.
তাহকীক: