আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৯ টি
হাদীস নং: ২৫১৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
حنظلہ اسیدی (رض) سے روایت ہے (یہ نبی اکرم ﷺ کے کاتبوں میں سے ایک کاتب تھے) ، وہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر (رض) کے پاس سے روتے ہوئے گزرا تو انہوں نے کہا : حنظلہ ! تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ میں نے کہا : ابوبکر ! حنظلہ تو منافق ہوگیا ہے (بات یہ ہے) کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس ہوتے ہیں، اور آپ ہمیں جہنم اور جنت کی یاد اس طرح دلاتے ہیں گویا ہم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، لیکن جب ہم دنیاوی کاروبار اور اپنے بچوں میں واپس چلے آتے ہیں تو اس نصیحت میں سے بہت کچھ بھول جاتے ہیں، ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! ہمارا بھی یہی حال ہے۔ چلو ہمارے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس، چناچہ ہم دونوں چل پڑے، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا : حنظلہ ! تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! حنظلہ منافق ہوگیا ہے، جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں اور آپ ہمیں جہنم اور جنت کی یاد اس طرح دلاتے ہیں تو ان وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، لیکن جب ہم دنیاوی کاروبار اور اپنے بال بچوں میں واپس لوٹ جاتے ہیں تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں۔ حنظلہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس کیفیت میں میرے پاس ہوتے ہو تو یقین جانو کہ فرشتے تمہاری مجلسوں میں، تمہارے راستوں میں اور تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں، لیکن اے حنظلہ ! وقت وقت کی بات ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٤٥٢، ٢٥١٤ (صحیح) (اور اس کے شاہد کے لیے ملاحظہ ہو : ٢٥٢٦ ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث میں صحابہ کرام کے زہد و ورع اور تقویٰ کا ذکر ہے ، معلوم ہوا کہ انسان کی حالت و کیفیت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی ، بلکہ اس میں تغیر ہوتا رہتا ہے ، اس لیے انسان جب بھی غفلت کا شکار ہو تو اسے بکثرت ذکر الٰہی کرنا چاہیئے ، اور اس حالت کو جس میں غفلت طاری ہو نفاق پر نہیں محمول کرنا چاہیئے ، کیونکہ انسان ہمیشہ ایک ہی حالت و کیفیت کا اپنے آپ کو مکلف بنا کر رکھے یہ ممکن نہیں ہے ، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خود ایک ہی آدمی کی ایمانی کیفیت وقتاً فوقتا گھٹتی بڑھتی رہتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (4236 ) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2514
حدیث نمبر: 2514 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ. ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْحَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يَبْكِي، فَقَالَ: مَا لَكَ يَا حَنْظَلَةُ ؟ قَالَ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا أَبَا بَكْرٍ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا إِلَى الْأَزْوَاجِ وَالضَّيْعَةِ نَسِينَا كَثِيرًا، قَالَ: فَوَاللَّهِ إِنَّا لَكَذَلِكَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْنَا فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا لَكَ يَا حَنْظَلَةُ ؟ قَالَ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالضَّيْعَةَ وَنَسِينَا كَثِيرًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ تَدُومُونَ عَلَى الْحَالِ الَّذِي تَقُومُونَ بِهَا مِنْ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي مَجَالِسِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَعَلَى فُرُشِكُمْ، وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫১৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص مومن کامل نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو اپنی ذات کے لیے پسند کرتا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإیمان ٧ (١٣) ، صحیح مسلم/الإیمان ١٧ (٤٥) ، سنن النسائی/الإیمان ١٩ (٥٠١٩) ، ٣٣ (٥٠٤٢) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٩ (٦٦) (تحفة الأشراف : ١٢٣٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو باہم ایک دوسرے کا خیرخواہ ہونا چاہیئے ، اگر مسلمان اپنے معاشرہ کو خود غرضی رشوت ، بددیانتی ، جعل سازی ، لوٹ کھسوٹ وغیرہ سے پاک صاف رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں اس حدیث کو اپنے لیے نمونہ بنا کر اس پر عمل کرنا ہوگا ، إن شاء اللہ جو بھی اخلاقی بیماریاں عام ہیں وہ ختم ہوجائیں گی ، ورنہ ذلت اور بداخلاقی سے ہمیشہ دو چار رہیں گے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (66) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2515
حدیث نمبر: 2515 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫১৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سواری پر پیچھے تھا، آپ نے فرمایا : اے لڑکے ! بیشک میں تمہیں چند اہم باتیں بتلا رہا ہوں : تم اللہ کے احکام کی حفاظت کرو، وہ تمہاری حفاظت فرمائے گا، تو اللہ کے حقوق کا خیال رکھو اسے تم اپنے سامنے پاؤ گے، جب تم کوئی چیز مانگو تو صرف اللہ سے مانگو، جب تو مدد چاہو تو صرف اللہ سے مدد طلب کرو، اور یہ بات جان لو کہ اگر ساری امت بھی جمع ہو کر تمہیں کچھ نفع پہنچانا چاہے تو وہ تمہیں اس سے زیادہ کچھ بھی نفع نہیں پہنچا سکتی جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے، اور اگر وہ تمہیں کچھ نقصان پہنچانے کے لیے جمع ہوجائے تو اس سے زیادہ کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتی جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے، قلم اٹھا لیے گئے اور (تقدیر کے) صحیفے خشک ہوگئے ہیں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٥٤١٥) ، وانظر : مسند احمد ١/٢٩٣، ٣٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ اللہ کے فیصلہ کو کوئی نہیں بدل سکتا ، اللہ کے سوا کسی سے مدد مانگنا شرک ہے ، نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ ہے ، بندہ اگر اللہ کی طرف متوجہ رہے تو اللہ اپنے اس بندے کا خیال رکھتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (5302) ، ظلال الجنة (316 - 318) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2516
حدیث نمبر: 2516 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَجَّاجِ، قَالَ. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي، قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: يَا غُلَامُ، إِنِّي أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ: احْفَظْ اللَّهَ يَحْفَظْكَ احْفَظْ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ، وَلَوِ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ، رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫১৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اونٹ کو پہلے باندھ دوں پھر اللہ پر توکل کروں یا چھوڑ دوں پھر توکل کروں ؟ آپ نے فرمایا : اسے باندھ دو ، پھر توکل کرو ۔ عمرو بن علی الفلاس کہتے ہیں : یحییٰ بن سعید القطان نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہ حدیث منکر ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث انس کی روایت سے غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ٢ - اسی طرح سے یہ حدیث عمرو بن امیہ ضمری کے واسطہ سے بھی نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٦٠٢) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن تخريج المشکلة (22) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2517
حدیث نمبر: 2517 حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ السَّدُوسِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْقِلُهَا وَأَتَوَكَّلُ أَوْ أُطْلِقُهَا وَأَتَوَكَّلُ قَالَ: اعْقِلْهَا وَتَوَكَّلْ ، قَالَ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ: قَالَ يَحْيَى: وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫১৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوالحوراء شیبان سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی (رض) سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ ﷺ سے کیا چیز یاد کی ہے ؟ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان یاد کیا ہے کہ اس چیز کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے، سچائی دل کو مطمئن کرتی ہے، اور جھوٹ دل کو بےقرار کرتا اور شک میں مبتلا کرتا ہے ١ ؎، اور اس حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ابوالحوراء سعدی کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٥٠ (٥٧١٤) (تحفة الأشراف : ٣٤٠٥) ، و مسند احمد (١/٢٠٠) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : مفہوم یہ ہے کہ شک و شبہ والی چیزوں سے اجتناب کرو ، اور جس پر قلبی اطمینان ہو ، اس پر عمل کرو ، سچائی کو اپنا شعار بناؤ کیونکہ اس سے قلبی اطمینان اور سکون حاصل ہوتا ہے ، جب کہ جھوٹ سے دل بےقرار اور پریشان رہتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (12 و 2074) ، الظلال (179) ، الروض النضير (152) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2518 اس سند سے بھی حسن بن علی (رض) سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (12 و 2074) ، الظلال (179) ، الروض النضير (152) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2518
حدیث نمبر: 2518 حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، قَالَ: وَأَبُو الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ: رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫১৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو عبادت و ریاضت میں مشہور تھا اور ایک دوسرے شخص کا ذکر کیا گیا جو ورع و پرہیزگاری میں مشہور تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کوئی بھی عبادت ورع و پرہیزگاری کے برابر نہیں ہوسکتی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٣٠٧٨) (ضعیف) (سند میں محمد بن عبد الرحمن بن نبیہ مجہول راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الضعيفة (4817) // ضعيف الجامع الصغير (6355) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2519
حدیث نمبر: 2519 حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُبَيْهٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: ذُكِرَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِبَادَةٍ وَاجْتِهَادٍ وَذُكِرَ عِنْدَهُ آخَرُ بِرِعَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَعْدِلْ بِالرِّعَةِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَهُوَ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫২০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص حلال کھائے، سنت پر عمل کرے اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں، وہ جنت میں داخل ہوگا ، ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ایسے لوگ تو اس زمانے میں بہت پائے جاتے ہیں ؟ ، آپ نے فرمایا : ایسے لوگ میرے بعد کے زمانوں میں بھی ہوں گے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - ہم اس حدیث کو اسرائیل کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٧٢) (ضعیف) (سند میں ابو بشر مجہول راوی ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (178) ، التعليق الرغيب (1 / 41) // ضعيف الجامع الصغير (5476) ما عدا الجزء الأخير // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2520
حدیث نمبر: 2520 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مِقْلَاصٍ الصَّيْرَفِيِّ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا، وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ، وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ فِي النَّاسِ لَكَثِيرٌ، قَالَ: وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ،
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫২১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
معاذ بن انس جہنی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے اللہ کی رضا کے لیے دیا اور اللہ کی رضا کے لیے روکا اور جس نے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی، اور اللہ کی رضا کے لیے عداوت و دشمنی کی اور اللہ کی رضا کے لیے نکاح کیا تو یقیناً اس کا ایمان مکمل ہوگیا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث منکر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١١٣٠١) ، وانظر مسند احمد (٣/٣٣٨، ٤٤٠) (حسن) (امام ترمذی نے اسے منکر کہا ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحة رقم : ٣٨٠ ) قال الشيخ الألباني : حسن، الصحيحة (1 / 113) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2521
حدیث نمبر: 2521 حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ وَأَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَنْكَحَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ إِيمَانَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫২২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں جو پہلا گروہ داخل ہو گا ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی صورت ہوں گے اور دوسرے گروہ کے چہرے اس بہتر روشن اور چمکدار ستارے کی طرح ہوں گے جو آسمان میں ہے، ان میں سے ہر شخص کو دو دو بیویاں ملیں گی، ہر بیوی کے بدن پر لباس کے ستر جوڑے ہوں گے، پھر بھی اس کی پنڈلی کا گودا باہر سے ( گوشت کے پیچھے سے ) دکھائی دے گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوْسَى، أخْبَرَنَا شَيْبَانٌ، عَنْ فَرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاْلَ: أوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُوْرَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالثَّانِيَّةُ عَلَى لَوْنِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍ فِى السَّمَائِ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُوْنَ حُلَّةً يَبْدُوْ مُخُّ سَاقِهَا مِنَ وَرَائِهَا . قَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
তাহকীক: