আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৬২ টি

হাদীস নং: ৬৩১৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ام ایمن (رض) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، عمرو بن عاصم، کلابی سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ کی وفات کے بعد حضرت عمر (رض) سے فرمایا کہ ہمارے ساتھ حضرت ام ایمن کی طرف چلو تاکہ ہم ان کی زیارت کریں جس طرح کہ رسول اللہ ان کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے تو جب ہم حضرت ام ایمن کی طرف پہنچے تو وہ رونے لگ گئیں دونوں حضرات نے حضرت ام ایمن سے فرمایا آپ کیوں روتی ہیں جو اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول اللہ کے لئے بہتر ہے حضرت ام ایمن کہنے لگیں کہ میں اس وجہ سے نہیں روتی کہ میں یہ نہیں جانتی کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول کے لئے بہتر ہے بلکہ میں اس وجہ سے روتی ہوں کہ آسمان سے وحی آنی منقطع ہوگئی حضرت ام ایمن کے یہ کہنے سے ان دونوں حضرات کو بھی رونا آگیا اور پھر یہ دونوں حضرات بھی حضرت ام ایمن کی ساتھ رونے لگ گئے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلَابِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَکَتْ فَقَالَا لَهَا مَا يُبْکِيکِ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا أَبْکِي أَنْ لَا أَکُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنْ أَبْکِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدْ انْقَطَعَ مِنْ السَّمَائِ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَی الْبُکَائِ فَجَعَلَا يَبْکِيَانِ مَعَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک کی والدہ ام سلیم اور حضرت بلال (رضی اللہ عنہم) کی فضائل کے بیان میں
حسن حلوانی عمرو بن عاصم، ہمام اسحاق بن عبداللہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی ازواج مطہرات (رض) میں سے حضرت ام سلیم (رض) کے علاوہ کسی کے ہاں نہیں جایا کرتے تھے آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے ان پر بڑا رحم آتا ہے ان کا بھائی میرے ساتھ مارا گیا۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ عَلَی أَحَدٍ مِنْ النِّسَائِ إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِهِ إِلَّا أُمِّ سُلَيْمٍ فَإِنَّهُ کَانَ يَدْخُلُ عَلَيْهَا فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِکَ فَقَالَ إِنِّي أَرْحَمُهَا قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک کی والدہ ام سلیم اور حضرت بلال (رضی اللہ عنہم) کی فضائل کے بیان میں
ابن ابی عمر بشر ابن سری حماد بن سلمہ ثابت، حضرت انس (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں کسی کے چلنے کی آواز سنی میں نے کہا یہ کون ہے وہاں والوں نے مجھے بتایا کہ یہ غمیصاء بنت ملحان حضرت انس کی والدہ ہیں۔
و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْفَةً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذِهِ الْغُمَيْصَائُ بِنْتُ مِلْحَانَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک کی والدہ ام سلیم اور حضرت بلال (رضی اللہ عنہم) کی فضائل کے بیان میں
ابوجعفر محمد بن فرج زید ابن حباب عبدالعزیز بن ابوسلمہ محمد بن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے جنت دکھائی گئی تو میں نے ابو طلحہ کی بیوی کو وہاں دیکھا پھر میں نے اپنے آگے چلنے والے کی آواز سنی دیکھا تو وہ حضرت بلال (رضی اللہ عنہ) ہیں۔
حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ امْرَأَةَ أَبِي طَلْحَةَ ثُمَّ سَمِعْتُ خَشْخَشَةً أَمَامِي فَإِذَا بِلَالٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابا طلحہ انصار کے فضائل کے بیان میں
محمد بن حاتم، بن میمون بہز سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا جو کہ حضرت ام سلیم سے تھا فوت ہوگیا تو حضرت ام سلیم نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ابوطلحہ کو اس کے بیٹے کی خبر نہ بیان کرنا بلکہ میں خود ان سے بات کروں گی۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ پھر حضرت ابوطلحہ آئے تو ام سلیم ان کے سامنے شام کا کھانا لائیں انہوں نے کھانا کھایا اور پیا پھر ام سلیم نے ان کے لئے خوب بناؤ سنگھار کیا یہاں تک کہ حضرت ابوطلحہ نے ام سلیم سے ہم بستری کی تو جب حضرت ابوطلحہ نے دیکھا کہ وہ خوب سیر ہوگئے ہیں اور ان کے ساتھ صحبت بھی کرلی ہے تو پھر حضرت ام سلیم کہنے لگیں اے ابوطلحہ آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کچھ لوگ کسی کو کوئی چیز ادھار دے دیں پھر وہ لوگ اپنی چیز واپس مانگیں تو کیا وہ ان کو واپس کرنے سے روک سکتے ہیں ؟ حضرت ابوطلحہ (رض) نے کہا نہیں حضرت ام سلیم (رض) کہنے لگیں کہ میں آپ کو آپ کے بیٹے کی وفات کی خبر دیتی ہوں حضرت ابوطلحہ غصے میں ہوئے کہ تو نے مجھے بتایا کیوں نہیں یہاں تک کہ جب میں آلودہ ہوا پھر تو نے مجھے میرے بیٹے کی خبر دی پھر حضرت ابوطلحہ چلے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آگئے اور آپ ﷺ کو اس چیز کی خبر دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری گزری رات میں برکت عطا فرمائے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ام سلیم حاملہ ہوگئیں رسول اللہ ﷺ کسی سفر میں تھے اور حضرت ام سلیم بھی آپ کے ساتھ تھیں اور رسول اللہ ﷺ جب سفر سے واپس مدینہ منورہ آئے تھے تو رات کو مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوتے تھے جب لوگ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو حضرت ام سلیم کو درد زہ شروع ہوگیا اور حضرت ابوطلحہ ان کے پاس ٹھہر گئے اور رسول اللہ ﷺ چل پڑے حضرت ابوطلحہ کہنے لگے اے میرے پروردگار تو جانتا ہے کہ مجھے تیرے رسول ﷺ کے ساتھ نکلنا پسند ہے جب آپ ﷺ نکلیں اور مجھے آپ ﷺ کے ساتھ داخل ہونا پسند ہے جب آپ ﷺ داخل ہوں (اے پروردگار ! ) تو جانتا کہ جس کی وجہ سے میں رک گیا ہوں۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ حضرت ام سلیم کہنے لگیں اے ابوطلحہ مجھے اب اس طرح درد نہیں ہے جس طرح پہلے درد تھی چلو ہم بھی چلتے ہیں حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ جس وقت وہ دونوں مدینہ میں آگئے تو پھر حضرت ام سلیم کو وہی درد زہ شروع ہوگئی پھر ایک بچہ پیدا ہوا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے میری والدہ نے کہا اے انس کوئی اس بچے کو دودھ نہ پلائے یہاں تک کہ جب صبح ہوگئی تو اسے رسول ﷺ کی خدمت میں لے کے جانا پھر جب صبح ہوئی تو میں نے اس بچے کو اٹھایا اور رسول اللہ ﷺ کی طرف چل پڑا۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں اونٹوں کو داغ دینے کا آلہ ہے تو جب آپ ﷺ نے مجھے دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا شاید کہ یہ بچہ حضرت ام سلیم نے جنا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں تو پھر آپ ﷺ نے وہ آلہ اپنے ہاتھ سے رکھ دیا اور میں نے وہ بچہ رسول اللہ ﷺ کی گود میں ڈال دیا گود میں ڈال دیا اور رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور منگوائی اور پھر اسے اپنے منہ میں چبایا یہاں تک کہ جب وہ نرم ہوگئی تو وہ اس بچے کے منہ میں ڈالی بچہ اس کو چوسنے لگا حضرت انس کہتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دیکھو انصار کو کھجور سے کس قدر محبت ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ فَقَالَتْ لِأَهْلِهَا لَا تُحَدِّثُوا أَبَا طَلْحَةَ بِابْنِهِ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أُحَدِّثُهُ قَالَ فَجَائَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ عَشَائً فَأَکَلَ وَشَرِبَ فَقَالَ ثُمَّ تَصَنَّعَتْ لَهُ أَحْسَنَ مَا کَانَ تَصَنَّعُ قَبْلَ ذَلِکَ فَوَقَعَ بِهَا فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّهُ قَدْ شَبِعَ وَأَصَابَ مِنْهَا قَالَتْ يَا أَبَا طَلْحَةَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا عَارِيَتَهُمْ أَهْلَ بَيْتٍ فَطَلَبُوا عَارِيَتَهُمْ أَلَهُمْ أَنْ يَمْنَعُوهُمْ قَالَ لَا قَالَتْ فَاحْتَسِبْ ابْنَکَ قَالَ فَغَضِبَ وَقَالَ تَرَکْتِنِي حَتَّی تَلَطَّخْتُ ثُمَّ أَخْبَرْتِنِي بِابْنِي فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا کَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارَکَ اللَّهُ لَکُمَا فِي غَابِرِ لَيْلَتِکُمَا قَالَ فَحَمَلَتْ قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَهِيَ مَعَهُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَی الْمَدِينَةَ مِنْ سَفَرٍ لَا يَطْرُقُهَا طُرُوقًا فَدَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ فَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ فَاحْتُبِسَ عَلَيْهَا أَبُو طَلْحَةَ وَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ إِنَّکَ لَتَعْلَمُ يَا رَبِّ إِنَّهُ يُعْجِبُنِي أَنْ أَخْرُجَ مَعَ رَسُولِکَ إِذَا خَرَجَ وَأَدْخُلَ مَعَهُ إِذَا دَخَلَ وَقَدْ احْتَبَسْتُ بِمَا تَرَی قَالَ تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا أَبَا طَلْحَةَ مَا أَجِدُ الَّذِي کُنْتُ أَجِدُ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا قَالَ وَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ حِينَ قَدِمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَتْ لِي أُمِّي يَا أَنَسُ لَا يُرْضِعُهُ أَحَدٌ حَتَّی تَغْدُوَ بِهِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ احْتَمَلْتُهُ فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَصَادَفْتُهُ وَمَعَهُ مِيسَمٌ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ لَعَلَّ أُمَّ سُلَيْمٍ وَلَدَتْ قُلْتُ نَعَمْ فَوَضَعَ الْمِيسَمَ قَالَ وَجِئْتُ بِهِ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَجْوَةٍ مِنْ عَجْوَةِ الْمَدِينَةِ فَلَاکَهَا فِي فِيهِ حَتَّی ذَابَتْ ثُمَّ قَذَفَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا إِلَی حُبِّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ قَالَ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابا طلحہ انصار کے فضائل کے بیان میں
احمد بن حسن بن خراش عمرو بن عاصم، سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا فوت ہوگیا مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بلال (رض) کے فضائل کے بیان میں۔
عبید بن ییش محمد بن علاء ہمدانی ابواسامہ ابی حبان محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی ابوحیان تیمی یحییٰ بن سعید ابی زرعہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال (رض) سے صبح کی نماز کے وقت فرمایا اے بلال تو مجھ سے وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا ہو اور جس کے نفع کی تجھے زیادہ امید ہو کیونکہ آج رات میں نے جنت میں اپنے سامنے تیرے قدموں کی آواز سنی ہے۔ حضرت بلال (رض) نے عرض کیا میں نے اسلام میں کوئی ایسا عمل نہیں کیا کہ جس کے نفع کی مجھے زیادہ امید ہو سوائے اس کے کہ جب بھی میں رات یا دن کے وقت کامل طریقے سے وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے جس قدر اللہ نے میرے مقدر میں لکھا ہوتا ہے نماز پڑھ لیتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ يَا بِلَالُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَی عَمَلٍ عَمِلْتَهُ عِنْدَکَ فِي الْإِسْلَامِ مَنْفَعَةً فَإِنِّي سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْکَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ قَالَ بِلَالٌ مَا عَمِلْتُ عَمَلًا فِي الْإِسْلَامِ أَرْجَی عِنْدِي مَنْفَعَةً مِنْ أَنِّي لَا أَتَطَهَّرُ طُهُورًا تَامًّا فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِکَ الطُّهُورِ مَا کَتَبَ اللَّهُ لِي أَنْ أُصَلِّيَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
منجاب بن حارث تمیمی سہل بن عثمان عبداللہ بن عامر بن زرارہ حضرمی سوید بن سعید ولید بن سجاع سہل منجاب علی بن مسہر، اعمش، ابراہیم، علقمہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت (لَيْسَ عَلَي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِيْمَا طَعِمُوْ ا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاَحْسَنُوْا وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ ) 5 ۔ المائدہ : 93) جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے انہیں اس بات پر کوئی گناہ نہیں ہے جو وہ کھاچکے ہیں ایمان اور پرہیز کے ساتھ آخر آیت تک نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے ارشاد فرمایا کیا تم ان میں سے ہو۔
حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ الْحَضْرَمِيُّ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَالْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ قَالَ سَهْلٌ وَمِنْجَابٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَيْسَ عَلَی الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لِي أَنْتَ مِنْهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن رافع ابن رافع اسحاق یحییٰ بن آدم بن ابی زائدہ ابواسحاق اسود بن بزید حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ میں اور میرا بھائی یمن سے آئے تھے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اور ان کی والدہ کا کثرت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے گھر آنے جانے اور ان کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہم انہیں رسول اللہ ﷺ کے اہل بیت ہی سے سمجھتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنْ الْيَمَنِ فَکُنَّا حِينًا وَمَا نُرَی ابْنَ مَسْعُودٍ وَأُمَّهُ إِلَّا مِنْ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ کَثْرَةِ دُخُولِهِمْ وَلُزُومِهِمْ لَهُ و
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن حاتم، اسحاق بن منصور ابراہیم، بن یوسف اسحاق اسود حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ تحقیق میں اور میرا بھائی یمن سے آئے تھے باقی حدیث اسی طرح مذکور ہے۔
حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ أَنَّهُ سَمِعَ الْأَسْوَدَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی يَقُولُا لَقَدْ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنْ الْيَمَنِ فَذَکَرَ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنیابن بشار عبدالرحمن سفیان ابواسحاق اسود حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے حضرت عبداللہ کو اہل بیت سے ہی تصور کرتا تھا یا اسی طرح ذکر کیا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُرَی أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ أَوْ مَا ذَکَرَ مِنْ نَحْوِ هَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩২৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی ابن بشار ابن مثنی محمد بن جعفر، سعبہ ابواسحاق، حضرت ابوالاحوص (رح) سے روایت ہے کہ میں نے ابن مسعود کے انتقال کے وقت حضرت ابوموسی اور حضرت ابومسعود (رض) کے پاس گیا تو ان دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا تمہارا کیا خیال ہے کہ (حضرت ابن مسعود (رض) نے اپنے بعد اپنے جیسا کوئی آدمی چھوڑا ہے تو دوسرے نے کہا اگر تم نے یہ کہا ہے تو ان کی عظمت یہ تھی کہ جب ہم کو روک دیا جاتا تو ان کے لئے اجازت دے دی جاتی تھی اور ہم جب غائب ہوجاتے تو یہ اس وقت بھی حاضر رہتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ قَالَ شَهِدْتُ أَبَا مُوسَی وَأَبَا مَسْعُودٍ حِينَ مَاتَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ أَتُرَاهُ تَرَکَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ فَقَالَ إِنْ قُلْتَ ذَاکَ إِنْ کَانَ لَيُؤْذَنُ لَهُ إِذَا حُجِبْنَا وَيَشْهَدُ إِذَا غِبْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علاء، یحییٰ بن آدم قطبہ بن عبدالعزیز اعمش، مالک بن حارث حضرت ابوالاحوص (رح) سے روایت ہے کہ ہم ابوموسی (رض) کے گھر میں حضرت عبداللہ (رض) کے چند ساتھیوں کے ہمراہ موجود تھے اور وہ قرآن مجید دیکھ رہے تھے عبداللہ کھڑے ہوگئے تو ابومسعود (رض) نے کہا میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے بعد ان کھڑے ہونے والے سے بڑھ کر زیادہ اللہ کی نازل کردہ آیات کے بارے میں علم رکھنے والے کسی کو چھوڑا ہو تو ابوموسی نے کہا اگر تم نے ایسی بات کہی ہے تو ان کا حال تو یہ تھا کہ جب ہم غائب ہوتے تھے تو یہ حاضر رہتے تھے اور جب ہمیں حاضر ہونے سے روک دیا جاتا تو انہیں اجازت دی جاتی تھی۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا قُطْبَةُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ کُنَّا فِي دَارِ أَبِي مُوسَی مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُمْ يَنْظُرُونَ فِي مُصْحَفٍ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالُ أَبُو مَسْعُودٍ مَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَکَ بَعْدَهُ أَعْلَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْقَائِمِ فَقَالَ أَبُو مُوسَی أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَاکَ لَقَدْ کَانَ يَشْهَدُ إِذَا غِبْنَا وَيُؤْذَنُ لَهُ إِذَا حُجِبْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسیٰ شیبان اعمش، مالک بن حارث ابی احوص ابوموسی عبداللہ ابوکریب محمد بن ابی عبیدہ ابی اعمش، زید بن وہب، حذیفہ ان دو اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ حضرت زید بن وہب (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت حذیفہ اور ابوموسی (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا باقی حدیث گزر چکی ہے۔
و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا مُوسَی فَوَجَدْتُ عَبْدَ اللَّهِ وَأَبَا مُوسَی ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مُوسَی وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَحَدِيثُ قُطْبَةَ أَتَمُّ وَأَکْثَرُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، حنظلی عبدہ بن سلیمان اعمش، شقیق حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا جس نے کسی چیز میں خیانت کی تو وہ قیامت کے دن اپنی خیانت شدہ چیز کو لے کر حاضر ہوگا پھر کہا تم مجھے کس آدمی کی قرأت کے بارے میں حکم دیتے کہ میں قرأت کروں حالانکہ میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے ستر سے کچھ اوپر سورتیں پڑھ چکا ہوں اور تحقیق رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام (رض) جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھنے والا ہوں اور اگر مجھے معلوم ہوتا کہ کوئی ایک مجھ سے زیادہ علم رکھنے والا ہے تو میں اس کی طرف سوار ہو کر چلا جاتا اور شقیق نے کہا میں نبی ﷺ کے صحابہ کے حلقوں میں بیٹھا ہوں میں نے کسی سے بھی نہیں سنا جس نے ابن مسعود کا رد کیا ہو یا ان پر کوئی عیب لگایا ہو۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ قَالَ عَلَی قِرَائَةِ مَنْ تَأْمُرُونِي أَنْ أَقْرَأَ فَلَقَدْ قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَلَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَعْلَمُهُمْ بِکِتَابِ اللَّهِ وَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا أَعْلَمُ مِنِّي لَرَحَلْتُ إِلَيْهِ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي حَلَقِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرُدُّ ذَلِکَ عَلَيْهِ وَلَا يَعِيبُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابوکریب، یحییٰ بن آدم، قطبہ، اعمش، مسلم، حضرت مسروق (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ (رض) نے کہا اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ کی کتاب میں کوئی سورت ایسی نہیں ہے مگر میں جانتا ہوں کہ وہ کس چیز کے بارے میں نازل کی گئی تھی اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ کوئی ایک اللہ کی کتاب کو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے اور اس تک اونٹ پہنچ سکتے ہوں تو میں سوار ہو کر اس کی طرف جاتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا قُطْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَا مِنْ کِتَابِ اللَّهِ سُورَةٌ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ حَيْثُ نَزَلَتْ وَمَا مِنْ آيَةٍ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ فِيمَا أُنْزِلَتْ وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا هُوَ أَعْلَمُ بِکِتَابِ اللَّهِ مِنِّي تَبْلُغُهُ الْإِبِلُ لَرَکِبْتُ إِلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، اعمش، شقیق حضرت مسروق (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور ان سے محو گفتگو ہوتے ان کے پاس ایک دن ہم نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا تحقیق تم نے ایسے آدمی کا ذکر کیا ہے جن سے میں اس وقت سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ قرآن ان چار ابن ام عبد (ابن مسعود (رض) اور ان سے شروع کیا اور معاذ بن جبل اور ابی بن کعب اور ابوحذیفہ کے مولیٰ حضرت سالم (رض) سے حاصل کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ کُنَّا نَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَنَتَحَدَّثُ إِلَيْهِ وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ عِنْدَهُ فَذَکَرْنَا يَوْمًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَقَدْ ذَکَرْتُمْ رَجُلًا لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ شَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَسَالِمٍ مَوْلَی أَبِي حُذَيْفَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، ابو وائل حضرت مسروق (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر تھے کہ ہم نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے مروی ایک حدیث ذکر کی تو انہوں نے کہا یہ وہ آدمی ہیں جس سے میں اس وقت سے محبت کرتا ہوں جب سے ان کے بارے میں میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے ہوئے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے چار آدمیوں ابن ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود (رض) اور ان سے ابتداء کی اور ابی بن کعب اور ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم اور معاذ بن جبل (رض) سے پڑھو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرْنَا حَدِيثًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ ذَاکَ الرَّجُلَ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ شَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اقْرَئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ وَمِنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَمِنْ سَالِمٍ مَوْلَی أَبِي حُذَيْفَةَ وَمِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَحَرْفٌ لَمْ يَذْکُرْهُ زُهَيْرٌ قَوْلُهُ يَقُولُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اعمش، جریر، وکیع، ابوبکر ابومعاویہ اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ مروی ہے البتہ چاروں کے نام میں تقدیم و تاخیر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ وَوَکِيعٍ فِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَدَّمَ مُعَاذًا قَبْلَ أُبَيٍّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کُرَيْبٍ أُبَيٌّ قَبْلَ مُعَاذٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৩৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہم) کے فضائل کے بیان میں
ابن مثنی ابن بشار ابن ابی عدی، بشر ابن خالد محمد ابن جعفر شعبہ، اعمش، ان دو اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے البتہ شعبہ سے چاروں کی ترتیب میں اختلاف مذکور ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ح و حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِمْ وَاخْتَلَفَا عَنْ شُعْبَةَ فِي تَنْسِيقِ الْأَرْبَعَةِ
tahqiq

তাহকীক: