আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬২৯৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، ابی نعیم عبد ابونعیم عبدالواحد بن ایمن ابن ابی ملیکہ قاسم بن محمد سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (کسی سفر وغیرہ کے لئے) تشریف لے جاتے تو آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات (رض) کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ایک مرتبہ قرعہ میرے اور حضرت حفصہ (رض) کے نام نکلا تو ہم دونوں اکٹھی آپ ﷺ کے ساتھ نکلیں اور رسول اللہ ﷺ جب رات کو سفر کرتے تھے تو سیدہ عائشہ (رض) کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے چلتے تھے حضرت حفصہ (رض) مجھ سے کہنے لگیں کیا آج کی رات تو میرے اونٹ پر سوار نہیں ہوجاتی اور میں تیرے اونٹ پر سوار ہوجاؤں تو بھی دیکھے اور میں بھی دیکھوں گی سیدہ عائشہ (رض) نے کہا کیوں نہیں تو حضرت عائشہ (رض) حضرت حفصہ (رض) کے اونٹ پر سوار ہوگئیں اور حضرت حفصہ (رض) حضرت عائشہ (رض) کے اونٹ پر سوار ہیں آپ ﷺ نے سلام کیا پھر حضرت حفصہ (رض) کے ساتھ ہی سوار ہو کر چل پڑے یہاں تک کہ ایک جگہ اترے سیدہ عائشہ (رض) نے آپ ﷺ کو نہ پایا تو انہیں غیرت آئی پھر جب وہ اتریں تو اپنے پاؤں اذخر گھاس میں مارنے لگیں اور کہنے لگیں اے پروردگار مجھ پر بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے وہ تیرے رسول اللہ ﷺ ہیں اور میں انہیں کچھ کہنے کی طاقت نہیں رکھتی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ عَلَی عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ مَعَهَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ أَلَا تَرْکَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْکَبُ بَعِيرَکِ فَتَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ قَالَتْ بَلَی فَرَکِبَتْ عَائِشَةُ عَلَی بَعِيرِ حَفْصَةَ وَرَکِبَتْ حَفْصَةُ عَلَی بَعِيرِ عَائِشَةَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ فَسَلَّمَ ثُمَّ سَارَ مَعَهَا حَتَّی نَزَلُوا فَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَغَارَتْ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي رَسُولُکَ وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৯৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان ابن بلال عبداللہ بن عبدالرحمن، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسا کہ ثرید کھانے کی فضیلت تمام کھانوں پر۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن حجر اسماعیل یعنون بن جعفر قتیبہ عبدالعزیز ابن محمد عبداللہ بن عبدالرحمن، حضرت انس (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے لیکن ان دونوں روایتوں میں سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے الفاظ نہیں ہیں اور اسماعیل کی روایت میں أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کے الفاظ ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالرحیم بن سلیمان یعلی بن عبید زکریا، شعبی، ابوسلمہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے سیدہ عائشہ (رض) سے فرما حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تجھے سلام کہتے ہیں سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا میں نے عرض کیا وعلیہ السلام و (رح) یعنی جبریئل (علیہ السلام) پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ وَيَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْکِ السَّلَامَ قَالَتْ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، زکریا، ابی زئداہ عامر ابوسملہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے مذکورہ حدیثوں کی طرح فرمایا۔
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، اسباط بن محمد، حضرت زکریا سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی۔
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں تجھے سلام کہتے ہیں حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے کہا وعلیہ السلام و (رح) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ وہ دیکھتے ہیں کہ جو میں نہیں دیکھتی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْکِ السَّلَامَ قَالَتْ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَتْ وَهُوَ يَرَی مَا لَا أَرَی
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث ام زرع کے ذکر کے بیان میں
علی بن حجر سعد احمد بن حباب عیسیٰ ابن حجر عیسیٰ بن یونس، ہشام بن عروہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ گیارہ عورتیں آپس میں یہ معاہدہ کر کے بیٹھیں کہ اپنے اپنے خاوندوں کا پورا پورا صحیح صحیح حال بیان کریں کوئی بات نہ چھپائیں ان میں سے پہلی عورت نے کہا کہ میرا خاوند ناکارہ پتلے دبلے اونٹ کی طرح ہے اور گوشت بھی سخت دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پہ رکھا ہوا ہو کہ نہ تو پہاڑ کا راستہ آسان ہو کہ جس کی وجہ سے اس پر چڑھنا ممکن ہو اور نہ ہی وہ گوشت ایسا ہو کہ بڑی دقت اٹھا کر اسے اتارنے کی کوشش کی جائے۔ دوسری عورت نے کہا میں اپنے خاوند کی کیا خبر بیان کروں مجھے یہ ڈر ہے کہ اگر میں اس کے عیب ذکر کرنا شروع کر دوں تو کسی عیب کا ذکر نہ چھوڑوں (یعنی سارے ہی عیب بیان کردوں) اور اگر ذکر کروں تو اس کے ظاہری اور باطنی سارے عیب ذکر کر ڈالوں۔ تیسری عورت کہنے لگی کہ میرا خاوند لم ڈھینگ اگر میں کسی بات میں بول پڑوں تو مجھے طلاق ہوجائے اور اگر خاموش رہوں تو لٹکی رہوں۔ چوتھی عورت نے کہا میرا خاوند تہامہ کی رات کی طرح ہے نہ گرم نہ سرد نہ اس سے کسی قسم کا ڈر اور رنج۔ پانچویں عورت نے کہا میرا خاوند جب گھر میں داخل ہوتا ہے تو وہ چیتا بن جاتا ہے اور جب باہر نکلتا ہے تو شیر بن جاتا ہے اور گھر میں جو کچھ ہوتا ہے اور اس بارے میں پوچھ گچھ نہیں کرتا۔ چھٹی عورت نے کہا میرا خاوند اگر کھاتا ہے تو سب ہڑپ کرجاتا ہے اور اگر پیتا ہے تو سب چڑھا جاتا ہے اور جب لیٹتا ہے تو اکیلا ہی کپڑے میں لیٹ جاتا ہے میری طرف ہاتھ نہیں بڑھاتا تاکہ میری پراگندی کا علم ہو۔ ساتویں عورت نے کہا میرا خاوند ہمبستری سے عاجز نامرد اور اس قدر بیوقوف ہے کہ وہ بات بھی نہیں کرسکتا دنیا کی ہر بیماری اس میں ہے اور سخت مزاج ایسا کہ میرا سر پھوڑ دے یا میرا جسم زخمی کر دے یا دونوں کر ڈالے۔ آٹھویں عورت کہنے لگی کہ میرا خاوند خوشبو میں زعفران کی طرح مہکتا ہے اور چھونے میں خرگوش کی طرح نرم ہے۔ نویں عورت نے کہا میرا خاوند بلند شان والا دراز قد والا بڑا ہی مہمان نواز اس کا گھر مجلس اور دارالمشور کے قریب ہے۔ دسویں عورت کہنے لگی کہ میرا خاوند مالک ہے اور میں مالک کی کیا شان بیان کروں کہ اس کے اونٹ اس قدر زیادہ ہیں جو مکان کے قریب بٹھائے جاتے ہیں چراگاہ میں کم ہی چرتے ہیں وہ اونٹ باجے کی آواز سنتے ہیں تو سمجھ جاتے ہیں کہ ہلاکت کا وقت قریب آگیا ہے۔ گیارہویں عورت کہنے لگی کہ میرا خاوند ابوزرع ہے میں ابوزرع کی کیا شان بیان کروں کہ زیوروں سے اس نے میرے کان جھکا دئے اور چربی سے میرے بازو بھر دئیے اور مجھے ایسا خوش رکھتا ہے کہ خود پسندی میں میں اپنے آپ کو بھولنے لگی مجھے اس نے ایک ایسے غریب گھرانے میں پایا تھا کہ جو بڑی مشکل سے بکریوں پر گزر اوقات کرتے تھے اور پھر مجھے اپنے خوشحال گھرانے میں لے آیا کہ جہاں گھوڑے اونٹ کھیتی باڑی کے بیل اور کسان موجود تھے اور وہ مجھے کسی بات پر نہیں ڈانٹتا تھا میں دن چڑھے تک سوتی رہتی اور کوئی مجھے جگا نہیں سکتا تھا اور کھانے پینے میں اس قدر فراخی کہ میں خوب سیر ہو کر چھوڑ دیتی ابوزرع کی ماں بھلا اس کی کیا تعریف کروں اس کے بڑے بڑے برتن ہر وقت بھرے کے بھرے رہتے ہیں اس کا گھر بڑا کشادہ ہے اور ابوزرع کا بیٹا بھلا اس کے کیا کہنے کہ وہ کبھی ایسا دبلا پتلا چھریرے جسم والا کہ اس کے سونے کی جگہ (خواب گاہ) نرم و نازک جیسے تلوار کی میان، بکری کے بچے کی ایک دست اس کا پیٹ بھرنے کے لئے کافی ابوزرع کی بیٹی کہ اس کو کیا کہنے کہ وہ اپنی ماں کی تابعدار باپ کی فرمانبردار موٹی تازی سوکن کی جلن تھی ابوزرع کی باندی کا بھی کیا کمال بیان کروں کہ گھر کی بات وہ کبھی باہر جا کر نہیں کہتی تھی کھانے کی چیز میں بغیر اجازت کے خرچ نہیں کرتی تھی اور گھر میں کوڑا کرکٹ جمع نہیں ہونے دیتی تھی بلکہ گھر صاف ستھرا رکھتی تھی ایک دن صبح جبکہ دودھ کے برتن بلوائے جا رہے تھے ابوزرع گھر سے نکلے راستے میں ایک عورت پڑی ہوئی ملی جس کی کمر کے نیچے چیتے کی طرح دو بچے دو اناروں (یعنی اس کے پستانوں) سے کھیل رہے تھے پس وہ عورت اسے کچھ ایسی پسند آگئی کہ اس نے مجھے طلاق دے دی اور اس عورت سے نکاح کرلیا پھر میں نے بھی ایک شریف سردار سے نکاح کرلیا جو کہ شہسوار ہے اور سپہ سالار ہے اس نے مجھے بہت سی نعمتوں سے نوزا اور ہر قسم کے جانوروں کا ایک ایک جوڑا اس نے مجھے دیا اور یہ بھی اس نے کہا کہ اے ام زرع خود بھی کھا اور اپنے میکے میں بھی جو کچھ چاہے بھیج دے لیکن بات یہ ہے کہ اگر میں اس کی ساری عطاؤں کو اکٹھا کرلوں تو پھر بھی وہ ابوزرع کی چھوٹی سے چھوٹی عطا کے برابر نہیں ہوسکتی سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (یہ سارا قصہ سنا کر) مجھ سے فرمایا : (اے عائشہ ! ) میں بھی تیرے لئے اسی طرح سے ہوں جسطرح کہ ابوزرع ام زرع کے لئے ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ کِلَاهُمَا عَنْ عِيسَی وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ جَلَسَ إِحْدَی عَشْرَةَ امْرَأَةً فَتَعَاهَدْنَ وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَکْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا قَالَتْ الْأُولَی زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ عَلَی رَأْسِ جَبَلٍ وَعْرٍ لَا سَهْلٌ فَيُرْتَقَی وَلَا سَمِينٌ فَيُنْتَقَلَ قَالَتْ الثَّانِيَةُ زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَذَرَهُ إِنْ أَذْکُرْهُ أَذْکُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ قَالَتْ الثَّالِثَةُ زَوْجِي الْعَشَنَّقُ إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ وَإِنْ أَسْکُتْ أُعَلَّقْ قَالَتْ الرَّابِعَةُ زَوْجِي کَلَيْلِ تِهَامَةَ لَا حَرَّ وَلَا قُرَّ وَلَا مَخَافَةَ وَلَا سَآمَةَ قَالَتْ الْخَامِسَةُ زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ قَالَتْ السَّادِسَةُ زَوْجِي إِنْ أَکَلَ لَفَّ وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ وَإِنْ اضْطَجَعَ الْتَفَّ وَلَا يُولِجُ الْکَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ قَالَتْ السَّابِعَةُ زَوْجِي غَيَايَائُ أَوْ عَيَايَائُ طَبَاقَائُ کُلُّ دَائٍ لَهُ دَائٌ شَجَّکِ أَوْ فَلَّکِ أَوْ جَمَعَ کُلًّا لَکِ قَالَتْ الثَّامِنَةُ زَوْجِي الرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ وَالْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ قَالَتْ التَّاسِعَةُ زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ طَوِيلُ النِّجَادِ عَظِيمُ الرَّمَادِ قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنْ النَّادِي قَالَتْ الْعَاشِرَةُ زَوْجِي مَالِکٌ وَمَا مَالِکٌ مَالِکٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِکَ لَهُ إِبِلٌ کَثِيرَاتُ الْمَبَارِکِ قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ إِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِکُ قَالَتْ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ فَمَا أَبُو زَرْعٍ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ وَبَجَّحَنِي فَبَجَحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ وَأَطِيطٍ وَدَائِسٍ وَمُنَقٍّ فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ وَأَرْقُدُ فَأَتَصَبَّحُ وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ أُمُّ أَبِي زَرْعٍ فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ عُکُومُهَا رَدَاحٌ وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ ابْنُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ مَضْجَعُهُ کَمَسَلِّ شَطْبَةٍ وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ طَوْعُ أَبِيهَا وَطَوْعُ أُمِّهَا وَمِلْئُ کِسَائِهَا وَغَيْظُ جَارَتِهَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا قَالَتْ خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا کَالْفَهْدَيْنِ يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ فَطَلَّقَنِي وَنَکَحَهَا فَنَکَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا رَکِبَ شَرِيًّا وَأَخَذَ خَطِّيًّا وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا وَأَعْطَانِي مِنْ کُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا قَالَ کُلِي أُمَّ زَرْعٍ وَمِيرِي أَهْلَکِ فَلَوْ جَمَعْتُ کُلَّ شَيْئٍ أَعْطَانِي مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ قَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنْتُ لَکِ کَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث ام زرع کے ذکر کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی موسیٰ بن اسماعیل سعید بن سلمہ ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس وقت میں معمولی لفظوں کا رد و بدل ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ عَيَايَائُ طَبَاقَائُ وَلَمْ يَشُکَّ وَقَالَ قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ وَقَالَ وَصِفْرُ رِدَائِهَا وَخَيْرُ نِسَائِهَا وَعَقْرُ جَارَتِهَا وَقَالَ وَلَا تَنْقُثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا وَقَالَ وَأَعْطَانِي مِنْ کُلِّ ذَابِحَةٍ زَوْجًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
احمد بن عبداللہ بن یونس قتیبہ بن سعید، لیث، بن سعد ابن یونس لیث، عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ قرشی تیمی مسور بن مخرمہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے اپنی بیٹی کا نکاح حضرت علی بن ابی طالب سے کرنے کی اجازت مانگی تو میں ان کو اجازت نہیں دوں گا پھر (آپ نے فرمایا) میں ان کو اجازت نہیں دوں گا، پھر (آپ نے فرمایا) میں ان کو اجازت نہیں دوں گا مگر یہ کہ ابوطالب کے بیٹے علی میری بیٹی کو طلاق دینا پسند کریں اور ان کی بیٹی سے نکاح کریں کیونکہ میری بیٹی میرا ایک ٹکڑا ہے مجھے شک میں ڈالتا ہے جو کہ اسے شک میں ڈالتا ہے تکلیف دیتی ہے مجھے وہ چیز کہ جو اسے تکلیف دیتی ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْکِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْکِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابومعمر، اسماعیل بن ابراہیم، ہذلی سفیان، عمرو ابن ابی ملیکہ حضرت مسورہ بن مخرمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فاطمہ (رض) میرا ٹکڑا ہے مجھے تکلیف دیتی ہے وہ چیز کہ جو اسے تکلیف دیتی ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
احمد بن حنبل، یعقوب بن ابراہیم، ابی ولید بن کثیر، محمد بن عمرو بن حلحلہ دولی، ابن شہاب، علی بن حسین (رض) بیان کرتے ہیں کہ وہ جس وقت حضرت حسین کی شہادت کے بعد مدینہ منورہ میں یزید بن معاویہ کے پاس آئے تو ان سے حضرت مسور بن مخرمہ نے ملاقات کی اور اس سے کہنے لگے اگر آپ کو مجھ سے کوئی ضرورت ہو تو آپ مجھے حکم کریں انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ نہیں (یعنی مجھے آپ سے کوئی کام نہیں) ، حضرت مسور بن مخرمہ نے اس سے کہا کہ کیا آپ مجھے رسول اللہ کی تلوار عنایت کردیں گے (محفوظ کرنے کی خاطر) کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں لوگ زبردستی آپ سے (یہ تلوار) چھین نہ لیں اللہ کی قسم ! اگر آپ وہ تلوار مجھے عنایت کردیں گے تو جب تک میری جان میں جان ہے اس تلوار کو مجھ سے کوئی نہیں لے سکے گا۔ حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا اور میں ان دنوں جوان ہوچکا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا فاطمہ (میرے جسم) کا ایک ٹکڑا ہے اور مجھ ڈر ہے کہ کہیں ان کے دین میں کوئی فتنہ نہ ڈال دیا جائے راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے اپنے ایک داماد جو کہ عبد الشمس کی اولاد میں سے تھا اس سے ذکر فرمایا اور ان کی دامادی کی خوب تعریف بیان کی اور آپ ﷺ نے فرمایا انہوں نے مجھ سے جو بات بیان کی سچی بیان کی اور انہوں نے مجھ سے جو وعدہ کیا تو اسے پورا کیا اور میں کسی حلال چیز کو حرام نہیں کرتا اور نہ ہی کسی حرام کو حلال کرتا ہوں لیکن اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ہی جگہ کبھی بھی اکٹھی نہیں ہوسکتیں۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ لَا قَالَ لَهُ هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَإِنِّي أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَأَوْفَى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، علی بن حسین حضرت مسور بن مخرمہ (رض) خبر دیتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا حالانکہ حضرت علی (رض) کے پاس رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) تھیں تو جب حضرت فاطمہ نے یہ بات سنی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئیں اور عرض کرنے لگیں کہ آپ ﷺ کی قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ بیٹیوں کے لئے غصے میں نہیں آتے اور علی (رض) ہیں جو کہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور (رض) کہتے ہیں کہ پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے تو میں نے آپ ﷺ سے سنا جس وقت کہ آپ ﷺ نے تشہد پڑھا پھر آپ نے فرمایا اما بعد میں نے ابوالعاص بن ربیع (رض) سے اپنی بیٹی زینب کا نکاح کردیا اس نے جو بات مجھ سے بیان کی سچ بیان کی اور حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) محمد ﷺ کی بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور میں اس بات کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ لوگ اس کے دین پر کوئی آفت لائیں اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کی دشمن کی بیٹی کبھی ایک آدمی کے پاس اکٹھی نہ ہوں گی راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے تو نکاح کا پیغام چھوڑ دیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَةُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ قَوْمَکَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاکِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي وَإِنَّمَا أَکْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا قَالَ فَتَرَکَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابومعن رقاشی وہب ابن جریر، نعمان ابن راشد، حضرت زہری (رض) اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد عروہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کو بلایا اور ان کے کان میں ان سے کوئی بات فرمائی تو وہ رو پڑیں پھر آپ ﷺ نے ان کے کان میں ان سے کوئی بات فرمائی تو وہ ہنس پڑیں سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا کہ تمہارے کان میں رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا جس کی وجہ سے تم رو پڑیں پھر آپ ﷺ نے کچھ فرمایا تو تم ہنس پڑیں حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ پہلے آپ نے میرے کان میں خبر دی کہ میری موت قریب ہے تو میں رو پڑی پھر آپ ﷺ نے میرے کان میں مجھے خبر دی کہ تو سب سے پہلے میرے گھر والوں میں سے میرا ساتھ دے گی تو پھر میں ہنس پڑی۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَسَارَّهَا فَبَکَتْ ثُمَّ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِفَاطِمَةَ مَا هَذَا الَّذِي سَارَّکِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَکَيْتِ ثُمَّ سَارَّکِ فَضَحِکْتِ قَالَتْ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي بِمَوْتِهِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ مَنْ يَتْبَعُهُ مِنْ أَهْلِهِ فَضَحِکْتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوکامل جحدری فضیل بن حسین ابوعوانہ، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی ساری ازواج مطہرات (رض) آپ ﷺ کے پاس موجود تھیں ان میں سے کوئی بھی زوجہ مطہرہ غیر حاضر نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ تشریف لائیں اور حضرت فاطمہ کا چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کی طرح تھا تو جب آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کو دیکھا تو آپ نے ان کو خوش آمدید اے میری بیٹی فرمایا پھر آپ نے حضرت فاطمہ کو اپنی دائیں یا اپنی بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کے کان میں خاموشی سے کوئی بات فرمائی تو وہ بہت سخت رونے لگی تو جب آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کا یہ حال دیکھا تو پھر دوبارہ آپ ﷺ نے ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنس پڑیں (سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ) میں نے فاطمہ (رض) سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے ہٹ کر تجھ سے کیا خاص باتیں کی ہیں پھر تم رو پڑیں پھر جب رسول اللہ کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے تم سے کیا فرمایا ہے ؟ حضرت فاطمہ کہنے لگیں کہ میں رسول اللہ کا راز فاش نہیں کروں گی سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ وفات پا گئے تو میں نے حضرت فاطمہ کو اس حق کی قسم دی جو میرا ان پر تھا کہ مجھ سے وہ بات بیان کرو جو رسول اللہ ﷺ نے تم سے فرمائی حضرت فاطمہ کہنے لگی کہ اب میں بیان کروں گی وہ یہ کہ جس وقت آپ ﷺ نے میرے کان میں پہلی مرتبہ بات بیان فرمائی کہ حضرت جبریئل (علیہ السلام) ہر سال میرے ساتھ ایک یا دو مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ حضرت جبریئل نے دو مرتبہ دور کیا ہے جس کی وجہ سے میرا خیال ہے کہ موت کا وقت قریب ہوگیا ہے پس تو اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر کیونکہ میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں میں رو پڑی جس طرح کہ تو نے مجھے روتے ہوئے دیکھا ہے تو پھر آپ نے دوبارہ میرے کان میں جو بات فرمائی (وہ یہ ہے کہ) اے فاطمہ ! کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہوجاتی کہ تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ میں ہنس پڑی جس طرح کہ آپ ﷺ نے مجھے ہنستے ہوئے دیکھا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ سَارَّهَا فَبَکَتْ بُکَائً شَدِيدًا فَلَمَّا رَأَی جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِکَتْ فَقُلْتُ لَهَا خَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ بِالسِّرَارِ ثُمَّ أَنْتِ تَبْکِينَ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا کُنْتُ أُفْشِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَزَمْتُ عَلَيْکِ بِمَا لِي عَلَيْکِ مِنْ الْحَقِّ لَمَا حَدَّثْتِنِي مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَمَّا الْآنَ فَنَعَمْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الْمَرَّةِ الْأُولَی فَأَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ وَإِنَّهُ عَارَضَهُ الْآنَ مَرَّتَيْنِ وَإِنِّي لَا أُرَی الْأَجَلَ إِلَّا قَدْ اقْتَرَبَ فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَإِنَّهُ نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ قَالَتْ فَبَکَيْتُ بُکَائِي الَّذِي رَأَيْتِ فَلَمَّا رَأَی جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضَيْ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَتْ فَضَحِکْتُ ضَحِکِي الَّذِي رَأَيْتِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابی زکریا، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی تمام عورتیں اکٹھی ہوئی ان میں سے کوئی زوجہ مطہرہ بھی غائب نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ (رض) آئیں ان کے چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کے انداز جیسا تھا آپ نے فرمایا اے میری بیٹی خوش آمدید حضرت فاطمہ کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے کان میں کوئی بات فرمائی تو حضرت فاطمہ رو پڑیں پھر آپ نے اس طرح حضرت فاطمہ کے کان میں کوئی بات فرمائی تو پھر وہ ہنس پڑیں میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ کس وجہ سے روئیں تو حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ کا زار فاش نہیں کروں گی میں نے کہا میں نے آج کی طرح کی کبھی ایسی خوشی نہیں دیکھی کہ جو رنج والم سے اس قدر قریب ہو پھر میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے علیحدہ ہو کر تجھ سے خاص بات فرمائی ہے پھر تم رو پڑی ہو اور میں نے حضرت فاطمہ سے اس بات کے بارے میں پوچھا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا ہے حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کا راز فاش نہیں کرنے والی ہوں یہاں تک کہ جب آپ ﷺ کی وفات ہوگئی تو میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ آپ نے مجھ سے بیان فرمایا تھا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہر سال میرے ساتھ ایک مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ دو مرتبہ دور کیا ہے میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب ہے اور تو میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی اور میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں گا اس وجہ سے میں رو پڑی پھر آپ نے میرے کان میں فرمایا : (اے فاطمہ ! ) کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو مومن عورتوں کی سردار ہے یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہے تو پھر میں ہنس پڑی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً فَجَائَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْکِيکِ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَکَتْ أَخَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا ثُمَّ تَبْکِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ إِنَّهُ کَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ کُلَّ عَامٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ فَبَکَيْتُ لِذَلِکَ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ام المومنیں حضرت ام سلمہ (رض) کے فضائل کے بیان میں
عبدالاعلی بن حماد محمد بن عبدالاعلی قیسی معتمر ابن حمد معتمر بن سلیمان حضرت سلمان (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ اگر تجھ سے ہو سکے تو تو سب سے پہلے بازار میں داخل نہ ہو اور نہ ہی سب کے بعد بازار سے نکل کیونکہ بازار شیطان کا معرکہ ہے اور اس جگہ اس کا جھنڈا گاڑھا ہوا ہوتا ہے حضرت سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کی خدمت میں تشریف لائے اور حضرت ام سلمہ (رض) آپ ﷺ کے پاس تھیں راوی کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آپ ﷺ سے باتیں کرنے لگے پھر کھڑے ہوئے تو اللہ کے نبی ﷺ نے حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا کہ یہ کون تھے ؟ حضرت ام سلمہ (رض) نے عرض کیا کہ یہ حضرت دحیہ کلبی (رض) تھے حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم میں تو انہیں حضرت دحیہ کلبی ہی سمجھتی رہی یہاں تک کہ میں نے اللہ کے نبی کا خطبہ سنا آپ ﷺ ہماری خبر ان سے بیان فرما رہے تھے راوی حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوعثمان (رض) سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی ہے انہوں نے فرمایا حضرت اسامہ بن زید (رض) سے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ الْمُعْتَمِرِ قَالَ ابْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ لَا تَکُونَنَّ إِنْ اسْتَطَعْتَ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ السُّوقَ وَلَا آخِرَ مَنْ يَخْرُجُ مِنْهَا فَإِنَّهَا مَعْرَکَةُ الشَّيْطَانِ وَبِهَا يَنْصِبُ رَايَتَهُ قَالَ وَأُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَی نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ قَالَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ مَنْ هَذَا أَوْ کَمَا قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ قَالَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّی سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ خَبَرَنَا أَوْ کَمَا قَالَ قَالَ فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ام المومنین حضرت زینب (رض) کے فضائل کے بیان میں
محمود بن غیلان ابواحمد فضل بن موسیٰ سیانی طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی کہ جس کے ہاتھ سب سے زیادہ لمبے ہوں گے تو ساری ازواج مطہرات (رض) اپنے اپنے ہاتھ ناپنے لگیں تاکہ پتہ چلے کہ کس کے ہاتھ لمبے ہیں سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم سب میں سے زیادہ لمبے ہاتھ حضرت زینب (رض) کے تھے کیونکہ وہ اپنے ہاتھ سے محنت کرتی اور صدقہ خیرات دیتی تھیں۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّينَانِيُّ أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعُکُنَّ لَحَاقًا بِي أَطْوَلُکُنَّ يَدًا قَالَتْ فَکُنَّ يَتَطَاوَلْنَ أَيَّتُهُنَّ أَطْوَلُ يَدًا قَالَتْ فَکَانَتْ أَطْوَلَنَا يَدًا زَيْنَبُ لِأَنَّهَا کَانَتْ تَعْمَلُ بِيَدِهَا وَتَصَدَّقُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ام ایمن (رض) کے فضائل کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علاء ابواسامہ سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حضرت اُمِّ ایمن کی طرف تشریف لے گئے تو میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ چل پڑا حضرت ام ایمن ایک برتن میں شربت لے کر آئیں حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ ﷺ روزہ کی حالت میں تھے یا آپ ﷺ نے ویسے ہی اسے واپس لوٹا دیا تو حضرت ام ایمن آپ ﷺ پر چلانے لگیں اور آپ ﷺ پر غصہ ہونے لگیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُمِّ أَيْمَنَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَنَاوَلَتْهُ إِنَائً فِيهِ شَرَابٌ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَصَادَفَتْهُ صَائِمًا أَوْ لَمْ يُرِدْهُ فَجَعَلَتْ تَصْخَبُ عَلَيْهِ وَتَذَمَّرُ عَلَيْهِ
তাহকীক: