আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
سلام کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭৭ টি
হাদীস নং: ৫৬৮৬
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی معمر، زہری، سالم ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھے اور ابن عمر (رض) کے لئے جب کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھتا تو وہ اس کی جگہ پر نہ بیٹھتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ ثُمَّ يَجْلِسُ فِي مَجْلِسِهِ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا قَامَ لَهُ رَجُلٌ عَنْ مَجْلِسِهِ لَمْ يَجْلِسْ فِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৮৭
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں
عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے۔
و حَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৮৮
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں
سلمہ بن شبیب حسن معقل ابن عبیداللہ ابی زبیر حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر خود نہ بیٹھے لیکن یوں کہو کشادہ ہوجاؤ۔
و حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ لْيُخَالِفْ إِلَی مَقْعَدِهِ فَيَقْعُدَ فِيهِ وَلَکِنْ يَقُولُ افْسَحُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৮৯
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی آدمی جب اپنی جگہ سے اٹھ جائے پھر واپس آئے تو اس جگہ بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔
قتیبہ بن سعید ابوعوانہ، عبدالعزیز ابن محمد سہیل ابوہریرہ (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کھڑا ہوجائے اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے جو آدمی اپنی جگہ سے اٹھ گیا پھر اس کی طرف لوٹ آیا تو وہ اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَقَالَ قُتَيْبَةُ أَيْضًا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ کِلَاهُمَا عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯০
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجنبی عورتوں کے پاس مخنث کے جانے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب وکیع، اسحاق بن ابراہیم، جریر، ابوکریب ابومعاویہ ہشام ابوکریب ابن نمیر، ہشام زینب بنت ام سلمہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک مخنث تھا اور رسول اللہ ﷺ گھر میں موجود تھے تو اس مخنث نے حضرت ام سلمہ کے بھائی سے کہا اے عبداللہ بن ابی امیہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں کل طائف پر فتح عطا کردی تو میں تجھے غیلان کی بیٹی کے بارے میں راہنمائی کردیتا ہوں کہ وہ چار سلوٹوں سے آتی ہے اور آٹھ سلوٹوں سے جاتی ہے یعنی خوب موٹی ہے اس سے رسول اللہ ﷺ نے یہ بات سنی تو ارشاد فرمایا ایسے لوگ تمہارے پاس نہ آیا کریں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ أَيْضًا وَاللَّفْظُ هَذَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ مُخَنَّثًا کَانَ عِنْدَهَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِأَخِي أُمِّ سَلَمَةَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ الطَّائِفَ غَدًا فَإِنِّي أَدُلُّکَ عَلَی بِنْتِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ قَالَ فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَدْخُلْ هَؤُلَائِ عَلَيْکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯১
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجنبی عورتوں کے پاس مخنث کے جانے کی ممانعت کے بیان میں
عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور لوگ اسے جنسی خواہش نہ رکھنے والوں میں شمار کرتے تھے نبی ﷺ ایک دن تشریف لائے تو وہ آپ ﷺ کی بعض بیویوں کے پاس بیٹھا ایک عورت کی تعریف کر رہا تھا اس نے کہا جب وہ آتی ہے تو چار سلوٹوں سے آتی ہے اور جب جاتی ہے تو آٹھ سلوٹوں کے ساتھ جاتی ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ مخنث جو چیز یہاں دیکھتا ہوگا (ہو سکتا ہے کہ دوسری جگہ جا کر بیان کرے) کہ یہ تمہارے پاس نہ آیا کرے سیدہ (رض) فرماتی ہیں پھر لوگوں نے اسے پردہ کروا دیا۔
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ يَدْخُلُ عَلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَنَّثٌ فَکَانُوا يَعُدُّونَهُ مِنْ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ قَالَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ وَهُوَ يَنْعَتُ امْرَأَةً قَالَ إِذَا أَقْبَلَتْ أَقْبَلَتْ بِأَرْبَعٍ وَإِذَا أَدْبَرَتْ أَدْبَرَتْ بِثَمَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَرَی هَذَا يَعْرِفُ مَا هَاهُنَا لَا يَدْخُلَنَّ عَلَيْکُنَّ قَالَتْ فَحَجَبُوهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯২
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔
محمد بن علا، ابوکریب ہمدانی، ابواسامہ، ہشام، ابی، حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت زبیر بن العوام (رض) نے مجھ سے نکاح کیا اور ان کے پاس نہ زمین تھی نہ مال نہ خادم اور نہ ایک گھوڑے کے سوا اور کوئی چیز میں ان کے گھوڑے کو چارہ ڈالتی تھی اور ان کی طرف سے اس کی خبر گیری اور خدمت کرتی تھی اور ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کو گھاس ڈالتی اور پانی پلاتی تھی اور ڈول کے ذریعہ پانی نکالتی تھی اور میری انصاری ہمسائیاں مجھے روٹی پکا دیتی تھیں اور وہ بڑے اخلاص والی عورتیں تھیں اور میں حضرت زبیر (رض) کی اس زمین سے اپنے سر پر گٹھلیاں لاتی تھی جو انہیں رسول اللہ ﷺ نے عطا کی تھی اور وہ زمین دو تہائی فرسخ دور تھی میں ایک دن اس حال میں آئی کہ میرے سر پر گٹھلیاں تھیں میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوگئی اور آپ ﷺ کے اصحاب میں سے چند آدمی آپ کے ساتھ تھے آپ ﷺ نے مجھے بلایا پھر اونٹ بٹھانے کے لئے اخ اخ کہا تاکہ آپ مجھے اپنے پیچھے سوار کرلیں فرماتی ہیں مجھے حیاء آئی اور اے زبیر میں تیری غیرت سے واقف تھی۔ تو حضرت زبیر (رض) نے کہا تیرا اپنے سر پر گٹھلیاں اٹھانا مجھے آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہونے سے زیادہ سخت دشوار تھا یہاں تک کہ حضرت ابوبکر (رض) نے اس واقعہ کے بعد میرے پاس ایک خادمہ بھیج دی پھر اس نے مجھے گھاس کے کام سے دور کردیا گویا کہ اس خادمہ نے مجھے آزاد کردیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَبُو کُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوکٍ وَلَا شَيْئٍ غَيْرَ فَرَسِهِ قَالَتْ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَکْفِيهِ مَئُونَتَهُ وَأَسُوسُهُ وَأَدُقُّ النَّوَی لِنَاضِحِهِ وَأَعْلِفُهُ وَأَسْتَقِي الْمَائَ وَأَخْرُزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَکَانَ يَخْبِزُ لِي جَارَاتٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ قَالَتْ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِي وَهِيَ عَلَی ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ قَالَتْ فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِي فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ قَالَتْ فَاسْتَحْيَيْتُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَحَمْلُکِ النَّوَی عَلَی رَأْسِکِ أَشَدُّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَهُ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ ذَلِکَ بِخَادِمٍ فَکَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَتْنِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৩
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔
محمد بن عبیدالغبری حماد بن زید ایوب بن ابی ملیکہ حضرت اسماء (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت زبیر (رض) کے گھر کا کام کاج کرتی تھی اور ان کا ایک گھوڑا تھا اور میں اس کی دیکھ بھال کرتی اور میرے لئے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے سے زیادہ سخت کوئی کام نہ تھا پھر انہیں ایک خادمہ مل گئی نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ قیدی پیش کئے گئے تو آپ ﷺ نے ان میں سے ایک خادم انہیں عطا کردیا کہتی ہیں کہ اس نے میرے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے کی مشقت کو اپنے اوپر ڈال لیا ایک آدمی نے آکر کہا اے ام عبداللہ میں غریب آدمی ہوں میں نے تیرے گھر کے سایہ میں خریدو فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے انہوں نے کہا میں اگر تجھے اجازت دے بھی دوں لیکن زبیر اس سے انکار کریں گے اس لئے اس وقت آکر اجازت طلب کرو جب حضرت زبیر (رض) گھر پر موجود ہوں پھر وہ آیا اور عرض کیا اے ام عبداللہ میں ایک غریب آدمی ہوں میں نے آپ کے گھر کے سایہ میں خریدو فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اسماء نے کہا کیا تیرے لئے میرے گھر کے علاوہ پورے مدینہ میں کوئی اور جگہ نہیں ہے تو اسماء سے حضرت زبیر نے کہا تجھے کیا ہوگیا ہے کہ ایک ضرورت مند آدمی کو خریدو فروخت سے منع کر رہی ہے پس وہ دکانداری کرنے لگا اور خوب کمائی کی اور میں نے وہی باندی اس کے ہاتھ فروخت کردی پس زبیر (رض) اس حال میں آئے کہ میرے پاس اس کی قیمت میری گود میں تھی تو انہوں نے کہا اس رقم کو میرے لئے ہبہ کردو اسماء نے کہا میں انہیں صدقہ کرچکی ہوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَسْمَائَ قَالَتْ کُنْتُ أَخْدُمُ الزُّبَيْرَ خِدْمَةَ الْبَيْتِ وَکَانَ لَهُ فَرَسٌ وَکُنْتُ أَسُوسُهُ فَلَمْ يَکُنْ مِنْ الْخِدْمَةِ شَيْئٌ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ سِيَاسَةِ الْفَرَسِ کُنْتُ أَحْتَشُّ لَهُ وَأَقُومُ عَلَيْهِ وَأَسُوسُهُ قَالَ ثُمَّ إِنَّهَا أَصَابَتْ خَادِمًا جَائَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَأَعْطَاهَا خَادِمًا قَالَتْ کَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَأَلْقَتْ عَنِّي مَئُونَتَهُ فَجَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ يَا أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ فَقِيرٌ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ فِي ظِلِّ دَارِکِ قَالَتْ إِنِّي إِنْ رَخَّصْتُ لَکَ أَبَی ذَاکَ الزُّبَيْرُ فَتَعَالَ فَاطْلُبْ إِلَيَّ وَالزُّبَيْرُ شَاهِدٌ فَجَائَ فَقَالَ يَا أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ فَقِيرٌ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ فِي ظِلِّ دَارِکِ فَقَالَتْ مَا لَکَ بِالْمَدِينَةِ إِلَّا دَارِي فَقَالَ لَهَا الزُّبَيْرُ مَا لَکِ أَنْ تَمْنَعِي رَجُلًا فَقِيرًا يَبِيعُ فَکَانَ يَبِيعُ إِلَی أَنْ کَسَبَ فَبِعْتُهُ الْجَارِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ وَثَمَنُهَا فِي حَجْرِي فَقَالَ هَبِيهَا لِي قَالَتْ إِنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৪
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تین آدمی ہوں تو وہ آدمی ایک کو چھوڑ کو آپس میں سرگوشی نہ کریں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ ثَلَاثَةٌ فَلَا يَتَنَاجَی اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৫
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر ابن نمیر، ابن نمیر، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید یحییٰ ابن سعید عبیداللہ قتیبہ ابن رمح لیث بن سعد ابوربیع ابوکامل حماد ایوب ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، ایوب بن موسیٰ نافع، حضرت ابن عمر (رض) کی نبی ﷺ سے یہ حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ کُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَابْنُ رُمْحٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَيُّوبَ بْنَ مُوسَی کُلُّ هَؤُلَائِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ مَالِکٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৬
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری ابوالاحوص منصور زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، زہیر اسحاق جریر، منصور ابو وائل حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کریں یہاں تک کہ تم اور لوگوں سے مل جاؤ اس کی دل آزاری کی وجہ سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَی اثْنَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّی تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ مِنْ أَجْلِ أَنْ يُحْزِنَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৭
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابوکریب یحییٰ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو دو آدمی اپنے ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کیا کرو کیونکہ اس سے اس کی دل آزاری ہوگی۔
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَی اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا فَإِنَّ ذَلِکَ يُحْزِنُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৮
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابن ابی عمر سفیان ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯৯
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں
محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز در اور دی یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ عبدالرحمن، عائشہ (رض) زوجہ نبی ﷺ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو تکلیف ہوتی تو جبریئل (علیہ السلام) آپ ﷺ کو دم کرتے تھے اور انہوں نے یہ کلمات کہے (باسْمِ اللَّهِ يُبْرِيکَ ) اللہ کے نام سے وہ آپ ﷺ کو تندرست کرے گا اور ہر بیماری سے آپ ﷺ کو شفا دے گا اور حسد کرنے والے کے حسد کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر نظر لگانے والی آنکھ کے شر سے آپ ﷺ کو پناہ میں رکھے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ إِذَا اشْتَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَاهُ جِبْرِيلُ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ يُبْرِيکَ وَمِنْ کُلِّ دَائٍ يَشْفِيکَ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ وَشَرِّ کُلِّ ذِي عَيْنٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০০
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں
بشر بن ہلال صواف عبدالوارث عبدالعزیز ابن صہیب ابی نضرہ ابوسعید حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے محمد ! آپ ﷺ بیمار ہوگئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں انہوں نے کہا اللہ کے نام سے ہر اس چیز کے شر سے جو آپ ﷺ کو تکلیف دینے والی ہو اور ہر نفس یا حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے میں آپ ﷺ کو دم کرتا ہوں اللہ آپ ﷺ کو شفا دے گا میں اللہ کے نام سے آپ ﷺ کو دم کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اشْتَکَيْتَ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيکَ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ يُؤْذِيکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيکَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০১
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی روایات میں سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نظر لگ جانا حق ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَيْنُ حَقٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০২
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، حجاج بن شاعر، احمد بن خراش عبداللہ مسلم بن ابراہیم، وہیب ابن طاؤس حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نظر لگ جانا حق ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت کرنے والی ہو تو نظر ہے جو اس سے سبقت کر جاتی ہے جب تم سے (بغرض علاج نظر) غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرلو۔
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০৩
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جادو کے بیان میں
ابوکریب ابن نمیر، ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر بنو رزیق کے یہودیوں میں سے ایک یہودی نے جادو کیا جسے لبید بن اعصم کہا جاتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ خیال آیا کہ آپ ﷺ فلاں کام کر رہے ہیں حالانکہ آپ ﷺ وہ کام نہ کر رہے ہوتے یہاں تک کہ ایک دن یا رات میں رسول اللہ ﷺ نے دعا مانگی، پھر دعا مانگی، پھر دعا مانگی پھر فرمایا اے عائشہ کیا تو جانتی ہے کہ جو چیز میں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھی اللہ نے وہ مجھے بتادی میرے پاس دو آدمی آئے ان میں سے ایک آدمی میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس موجود تھا ایک نے دوسرے کو کہا یا جو میرے پاؤں کے پاس تھا اس نے میرے سر کے پاس موجود سے کہا کہ اس آدمی کو کیا تکلیف ہے اس نے کہا یہ جادو کیا ہوا ہے اس نے کہا اس پر کس نے جادو کیا دوسرے نے کہا لبید بن اعصم نے، اس نے کہا کس چیز میں جادو کیا ہے دوسرے نے کہا کنگھی اور کنگھی سے جھڑنے والے بالوں میں اور کھجور کے خوشہ کے غلاف میں، اس نے کہا اب وہ چیزیں کہاں ہیں دوسرے نے کہا ذی اروان کے کنویں میں۔ سیدہ (رض) فرماتی ہیں پھر رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ میں سے چند لوگوں کے ساتھ اس کنویں پر گئے پھر فرمایا اے عائشہ (رض) ! اللہ کی قسم اس کنویں کا پانی مہندی کے رنگ دار پانی کی طرح تھا اور گویا کہ کھجور کے درخت شیطانوں کے سروں کی طرح دکھائی دیتے تھے، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے انہیں جلا کیوں نہ دیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے عافیت عطا کردی اور میں نے لوگوں میں فساد بھڑکانے کو ناپسند کیا۔ اس لئے میں نے حکم دیا تو انہیں دفن کردیا گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودِيٌّ مِنْ يَهُودِ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَتْ حَتَّی کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْئَ وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّی إِذَا کَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَعَا ثُمَّ دَعَا ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ جَائَنِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ أَوْ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِي أَيِّ شَيْئٍ قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ قَالَ وَجُفِّ طَلْعَةِ ذَکَرٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ قَالَتْ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَکَأَنَّ مَائَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّائِ وَلَکَأَنَّ نَخْلَهَا رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ قَالَ لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِي اللَّهُ وَکَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَی النَّاسِ شَرًّا فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০৪
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جادو کے بیان میں
ابوکریب ابواسامہ ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ پر جادو کیا گیا باقی حدیث گزر چکی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کنوئیں کی طرف گئے اس کی طرف دیکھا تو اس کنوئیں پر کھجور کے درخت تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ اسے نکال لیں آپ ﷺ نے اسے جلا کیوں نہ دیا نہیں کہا اور یہ ہی آخری جملہ مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں دفن کرنے کا حکم دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ أَبُو کُرَيْبٍ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَقَالَ فِيهِ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْبِئْرِ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَعَلَيْهَا نَخْلٌ وَقَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَخْرِجْهُ وَلَمْ يَقُلْ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০৫
سلام کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زہر کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، ہشام بن زید حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ کے پاس بکری کا زہر آلود گوشت لائی اور آپ ﷺ نے اس میں سے کھالیا پھر اس عورت کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر کیا گیا تو آپ ﷺ نے اس سے اس بارے میں پوچھا تو اس نے کہا میں نے آپ ﷺ کو (معاذاللہ) قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تجھے اس بات پر قدرت نہیں دے گا یا فرمایا اللہ تجھے مجھ پر قدرت نہ دے گا صحابہ (رض) نے عرض کیا کیا ہم اسے قتل نہ کردیں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے حلق کے کوے میں ہمیشہ اس زہر کو دیکھتا تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ فَأَکَلَ مِنْهَا فَجِيئَ بِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ أَرَدْتُ لِأَقْتُلَکَ قَالَ مَا کَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَکِ عَلَی ذَاکِ قَالَ أَوْ قَالَ عَلَيَّ قَالَ قَالُوا أَلَا نَقْتُلُهَا قَالَ لَا قَالَ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক: