আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ৩৪৯৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابوربیع، حماد ابن زید، ثابت عبدالعزیز، صہیب انس قتبہ بن سعید، حامد ثابت، شعی بن حبحاب، ابوعوانہ، محمد بن عبید ابوعثمان انس زہیر بن حرب معاذ بن ہشام، محمد بن رافع، عمر بن سعد، عبدالرزاق، سفیان یونس بن عبید، شعیب مختلف اسناد سے روایت ذکر کی ہے کہ حضرت انس نبی ﷺ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے صفیہ کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا اور معاذ نے اپنے باپ سے حدیث روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے صفیہ سے شادی کی اور ان کا مہر ان کی آزادی کو مقرر کیا۔
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ وَشُعَيْبِ بْنِ حَبْحَابٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ وَعُمَرُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ کُلُّهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا وَفِي حَدِيثِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِيهِ تَزَوَّجَ صَفِيَّةَ وَأَصْدَقَهَا عِتْقَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ خالد بن عبداللہ، مطرف، عامر، ابی بردہ، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کے بارے میں جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کرے فرمایا اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يُعْتِقُ جَارِيَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا لَهُ أَجْرَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں خیبر کے دن ابوطلحہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ ﷺ کے قدم مبارک کو چھو جاتا تھا سورج کے طلوع ہوتے ہی ہم خیبر جا پہنچے اور لوگوں نے اپنے جانوروں کو باہر نکال لیا تھا اور وہ اپنے کدال اور پھاوڑے اور ٹوکریاں لے کر نکلے انہوں نے کہا محمد ﷺ بھی ہیں اور لشکر بھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبیر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر تے ہیں تو ان کی صبح بری ہوجاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے بالآخر اللہ نے انہیں شکست دی اور حضرت دحیہ کے حصہ میں ایک خوبصورت باندی آئی پھر رسول اللہ ﷺ نے ان سے اس کو سات باندیوں کے بدلے میں خرید لیا پھر اسے ام سلیم کی طرف بھیجا کہ وہ اسے بنا سنوار کر تیار کردیں اور راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے آپ ﷺ نے یہ اس لئے فرمایا تاکہ انہی کے گھر میں وہ اپنی عدت پوری کرلیں اور یہ باندی صفیہ بنت حیی (رض) تھیں اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے ولیمہ میں کھجور، پنیر اور مکھن کا کھانا تیار کروایا زمین کو کھودا گیا گڑھوں میں چمڑے کے دستر خوان لا کر رکھے گئے اور پنیر اور مکھن لایا گیا اور لوگوں نے خوب سیر (پیٹ بھر کر) ہو کر کھایا اور لوگوں نے کہا ہم نہیں جانتے کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی کی یا ام ولد بنایا ہے ؟ صحابہ (رض) نے کہا اگر آپ ﷺ انہیں پردہ کروائیں تو آپ ﷺ کی بیوی ہوں گی اور اگر انہیں پردہ نہ کروایا تو ام ولد ہوگی پس جب آپ ﷺ نے سوار ہونے کا ارادہ کیا تو انہیں پردہ کروایا اور وہ اونٹ کے پچھلے حصہ پر بیٹھ گئیں تو صحابہ کو معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی کی ہے۔ جب مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ ﷺ نے اپنی اونٹنی کو دوڑانا شروع کیا تو ہم نے بھی اپنی سواریاں تیز کردیں آپ ﷺ کی عصباء اونٹنی نے ٹھوکر کھائی اور رسول اللہ ﷺ اور صفیہ (رض) گرپڑے آپ ﷺ اٹھے اور ان پر پردہ کیا اور معزز عورتوں نے کہنا شروع کردیا اللہ اس یہودیہ کو دور کرے، راوی کہتے ہیں میں نے کہا : اے ابوحمزہ کیا رسول اللہ ﷺ گرپڑے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! آپ گرپڑے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَکَاتِلِهِمْ وَمُرُورِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ فُحِصَتْ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ وَجِيئَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِيهَا وَجِيئَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ قَالَ وَقَالَ النَّاسُ لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمْ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ قَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْکَبَ حَجَبَهَا فَقَعَدَتْ عَلَی عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَفَعْنَا قَالَ فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ الْعَضْبَائُ وَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ فَقَامَ فَسَتَرَهَا وَقَدْ أَشْرَفَتْ النِّسَائُ فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
انس کہتے ہیں کہ میں زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے صحابہ (رض) کو روٹی اور گوشت سے پیٹ بھر کر کھلایا اور لوگوں کو بلانے کے لئے آپ ﷺ نے مجھے بھیجا تھا جب آپ ﷺ فارغ ہو کر اٹھے تو میں آپ ﷺ کے پیچھے چلا اور دو آدمیوں نے کھانے کے بعد بیٹھ کر گفتگو شروع کردی وہ نہ نکلے آپ ﷺ اپنی ازواج کے پاس تشریف لے گئے ان میں سے ایک کو سلام کیا اور فرماتے سَلَامٌ عَلَيْکُمْ اے گھر والو تم کیسے ہو ؟ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ خیریت کے ساتھ آپ ﷺ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا ؟ آپ ﷺ فرماتے بہت بہتر ہے جب واپس دروازہ پر پہنچے تو وہ دونوں آدمی محو گفتگو تھے آپ ﷺ انہیں دیکھ کر لوٹ آئے وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے اللہ کی قسم ! مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو خبر دی یا آپ ﷺ پر وحی نازل کی گئی کہ وہ جا چکے ہیں تو آپ ﷺ لوٹے اور میں واپس آیا جب آپ ﷺ نے اپنا پاؤں دروازہ کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ عز وجل نے یہ آیت نازل کی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ ) 33 ۔ الاحزاب : 53) نبی ﷺ کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں اجازت دی جائے۔
قَالَ أَنَسٌ وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَکَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا فَجَعَلَ يَمُرُّ عَلَی نِسَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَی کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سَلَامٌ عَلَيْکُمْ کَيْفَ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ فَيَقُولُ بِخَيْرٍ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدْ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَمْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْکُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی هَذِهِ الْآيَةَ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ الْآيَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، سلیمان، ثابت انس، عبداللہ بن ہاشم، بن حیان، بہز، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ تقسیم میں صفیہ (رض) دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ان کی تعریف کرنا شروع کردی اور انہوں نے کہا کہ قیدیوں میں ایسی عورت ہم نے نہیں دیکھی آپ ﷺ نے دحیہ کی طرف پیغام بھیجا تو اس نے آپ ﷺ کے ارادہ کے مطابق اسے آپ ﷺ کو عطا کردیا پھر اسے میری والدہ کی طرف بھیجا اور کہا کہ اس کی اصلاح کردو نہلا دھلا دو پھر رسول اللہ ﷺ خیبر سے نکلے یہاں تک کہ اسے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے اترے پھر ان کے لئے ایک قبہ بنایا گیا پس جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس زاد راہ زائد ہو وہ ہمارے پاس لے آئے کہتے ہیں کہ آدمیوں نے زائد کھجوریں اور ستو لانا شروع کردیا یہاں تک کہ انہوں نے اس سے مالیدہ بنایا اور ڈھیر لگ گیا اور اس مالیدہ سے کھانا شروع کیا اور اپنے پہلو کی جانب آسمانی پانی کے حوض سے پانی پیتے تھے انس نے کہا صفیہ سے نکاح پر رسول اللہ ﷺ کا یہ ولیمہ تھا پس ہم چلے یہاں تک کہ جب ہم نے مدینہ کی دیواریں دیکھیں اور ہم مدینہ کے مشتاق ہوئے تو ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی سواری کو دوڑایا اور حضرت صفیہ (رض) آپ ﷺ کے پیچھے ردیف تھیں پس رسول اللہ ﷺ کی سواری نے ٹھوکر کھائی آپ ﷺ اور سیدہ صفیہ (رض) گرپڑے اور کوئی بھی صحابی آپ ﷺ کی طرف یا سیدہ صفیہ کی طرف نہ دیکھتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ ﷺ نے سیدہ صفیہ پر پردہ کیا پھر ہم آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا کہتے ہیں کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ازواج (رض) میں سے جو کم سن تھیں وہ سیدہ صفیہ کو دیکھنے کے لئے نکلیں اور گرنے پر انہیں ملامت کرنے لگیں۔
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ فِي مَقْسَمِهِ وَجَعَلُوا يَمْدَحُونَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيَقُولُونَ مَا رَأَيْنَا فِي السَّبْيِ مِثْلَهَا قَالَ فَبَعَثَ إِلَی دِحْيَةَ فَأَعْطَاهُ بِهَا مَا أَرَادَ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّي فَقَالَ أَصْلِحِيهَا قَالَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ حَتَّی إِذَا جَعَلَهَا فِي ظَهْرِهِ نَزَلَ ثُمَّ ضَرَبَ عَلَيْهَا الْقُبَّةَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَأْتِنَا بِهِ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِيقِ حَتَّی جَعَلُوا مِنْ ذَلِکَ سَوَادًا حَيْسًا فَجَعَلُوا يَأْکُلُونَ مِنْ ذَلِکَ الْحَيْسِ وَيَشْرَبُونَ مِنْ حِيَاضٍ إِلَی جَنْبِهِمْ مِنْ مَائِ السَّمَائِ قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی إِذَا رَأَيْنَا جُدُرَ الْمَدِينَةِ هَشِشْنَا إِلَيْهَا فَرَفَعْنَا مَطِيَّنَا وَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطِيَّتَهُ قَالَ وَصَفِيَّةُ خَلْفَهُ قَدْ أَرْدَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَعَثَرَتْ مَطِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ قَالَ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَلَا إِلَيْهَا حَتَّی قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَتَرَهَا قَالَ فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ لَمْ نُضَرَّ قَالَ فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَخَرَجَ جَوَارِي نِسَائِهِ يَتَرَائَيْنَهَا وَيَشْمَتْنَ بِصَرْعَتِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن حاتم بن میمون و بہز و محمد بن رافع و ابونضر و ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت زینب (رض) کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے زید سے فرمایا کہ زینب (رض) سے میرا ذکر کرو زید (رض) گئے یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچے اور وہ آٹے کا خمیر کر رہی تھیں زید کہتے ہیں جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت آئی یہاں تک کہ مجھ میں ان کی طرف دیکھنے کی طاقت نہ تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان کا ذکر کیا تھا چناچہ میں نے ان سے پیٹھ پھیری اور اپنی ایڑیوں پر لوٹا پھر میں نے کہا اے زینب ! رسول اللہ ﷺ نے آپ کی طرف پیغام بھیجا ہے اور آپ ﷺ تجھے یاد کرتے ہیں اس نے کہا میں کچھ بھی نہیں کرسکتی اس وقت تک جب تک کہ میرے رب کا حکم نہ آئے استخارہ کرلوں اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑی ہوگئی اور قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ ﷺ ان کے پاس بغیر اجازت آئے پھر آپ ﷺ نے کہا جو کہا اور ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا اور جب دن چڑھ گیا تو لوگ کھا کر چلے گئے اور باقی لوگوں نے گھر میں ہی کھانے کے بعد گفتگو کرنا شروع کردی پس رسول اللہ ﷺ تشریف لے چلے اور میں آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلا پس آپ ﷺ اپنی ازواج کے حجرات کی طرف گئے انہیں سلام کیا اور انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا راوی کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں میں نے آپ ﷺ کو خبر دی کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ ﷺ نے مجھے خبر دی آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ گھر میں داخل ہوئے اور میں نے آپ ﷺ کے ساتھ داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور آیت حجاب نازل ہوئی کہتے ہیں قوم کو نصیحت کی گئی جو کرنا تھی اس آیت کے ذریعے۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33 ۔ الأحزاب : 53) آیت نازل ہوئی یعنی نبی ﷺ کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے بلایا جائے برتنوں کو دیکھنے والے نہ ہو۔ اللہ حق بات کہنے سے حیاء نہیں فرماتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثُ بَهْزٍ قَالَ لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ فَاذْکُرْهَا عَلَيَّ قَالَ فَانْطَلَقَ زَيْدٌ حَتَّی أَتَاهَا وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا قَالَ فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي حَتَّی مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَهَا فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي وَنَکَصْتُ عَلَی عَقِبِي فَقُلْتُ يَا زَيْنَبُ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُکِ قَالَتْ مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّی أُوَامِرَ رَبِّي فَقَامَتْ إِلَی مَسْجِدِهَا وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ قَالَ فَقَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ قَالَ فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أَخْبَرَنِي قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ فَأَلْقَی السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَنَزَلَ الْحِجَابُ قَالَ وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، فضیل بن حسین، قتیبہ بن سعید، حماد ابن زید، ثابت، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ نے جیسا حضرت زینب (رض) کے نکاح پر ولیمہ کیا کسی دوسری زوجہ کے نکاح پر کیا ہو۔ حضور ﷺ نے ایک بکری ذبح کی تھی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کَامِلٍ سَمِعْتُ أَنَسًا قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَی امْرَأَةٍ وَقَالَ أَبُو کَامِلٍ عَلَی شَيْئٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَی زَيْنَبَ فَإِنَّهُ ذَبَحَ شَاةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن عمرو بن عباد، جبلہ بن ابی رواد محمد بن بشار، ابن جعفر، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے نکاح پر زینب (رض) کے نکاح سے زیادہ اور افضل ولیمہ نہیں کیا ثابت البنانی نے کہا آپ ﷺ نے کس چیز کے ساتھ ولیمہ کیا ؟ کہا آپ ﷺ نے انہیں گوشت اور روٹی کھلائی یہاں تک کہ انہوں نے چھوڑ دیا (سیر ہو کر کھایا) ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا مَا أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ أَکْثَرَ أَوْ أَفْضَلَ مِمَّا أَوْلَمَ عَلَی زَيْنَبَ فَقَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بِمَا أَوْلَمَ قَالَ أَطْعَمَهُمْ خُبْزًا وَلَحْمًا حَتَّی تَرَکُوهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب، عاصم بن نضر، محمد بن عبدالاعلی، معتمر، ابن حبیب، معتمر بن سلیمان، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے زینب بنت جحش (رض) سے شادی کی تو صحابہ کو بلایا انہوں نے کھایا پھر باتیں کرنے بیٹھ گئے آپ ﷺ اٹھنے کے لئے تیار ہوئے گویا کہ آپ ﷺ انہیں اٹھنے کا اشارہ فرما رہے تھے لیکن وہ نہ اٹھے جب آپ ﷺ نے یہ دیکھا تو آپ ﷺ کھڑے ہوگئے جب آپ ﷺ اٹھے جو قوم میں سے اٹھے جو اٹھے۔ عاصم اور ابن عبدالاعلی نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے تین آدمی بیٹھے رہے نبی کریم ﷺ تشریف لائے تاکہ داخل ہوں دیکھا تو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں پھر وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کو خبر دی کہ وہ جا چکے ہیں آپ ﷺ تشریف لائے اور حجرہ میں داخل ہوئے میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ نے آیت حجاب نازل کی (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا) تک یعنی اے ایمان والو نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو سوائے اس کے کہ تم کو اجازت دی جائے کھانے کی طرف برتن کی طرف دیکھے بغیر۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ وَعَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی کُلُّهُمْ عَنْ مُعْتَمِرٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ فَطَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ قَالَ فَأَخَذَ کَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ قَامَ فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنْ الْقَوْمِ زَادَ عَاصِمٌ وَابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی فِي حَدِيثِهِمَا قَالَ فَقَعَدَ ثَلَاثَةٌ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا قَالَ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ انْطَلَقُوا قَالَ فَجَائَ حَتَّی دَخَلَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ قَالَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حجاب کے بارے میں میں لوگوں سے زیادہ علم رکھتا ہوں اور ابی بن کعب (رض) مجھ سے پردے کے بارے میں پوچھتے تھے انس (رض) نے کہا رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت جحش (رض) سے شادی کئے ہوئے صبح کی اور کہا کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی مدینہ میں کی آپ ﷺ نے لوگوں کو دن کے بلند ہونے کے بعد کھانے کے لئے بلایا پس رسول اللہ ﷺ تشریف فرما ہوئے اور صحابہ (رض) بھی آپ ﷺ کے پاس بیٹھ گئے لوگوں کے کھڑے ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ اٹھے پس آپ ﷺ چلے اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ چلا یہاں تک کہ آپ ﷺ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حجرہ کے دروازے پر پہنچے پھر گمان کیا کہ صحابہ جا چکے ہیں آپ ﷺ لوٹ آئے اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس آگیا پس لوگ اپنی جگہوں پر ہی بیٹھے ہوئے تھے پس آپ ﷺ لوٹے اور میں بھی دوسری بار آپ ﷺ کے ساتھ واپس آیا یہاں کہ آپ ﷺ عائشہ (رض) کے حجرہ کے پاس پہنچے پھر آپ ﷺ لوٹے اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس آگیا تو صحابہ جا چکے تھے تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردہ کی آیت نازل کی گئی۔
و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ إِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْحِجَابِ لَقَدْ کَانَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ قَالَ أَنَسٌ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَ وَکَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ الْقَوْمُ حَتَّی قَامَ رَسُولُ اللَّهِ فَمَشَی فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّی بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ قَدْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَکَانَهُمْ فَرَجَعَ فَرَجَعْتُ الثَّانِيَةَ حَتَّی بَلَغَ حُجْرَةَ عَائِشَةَ فَرَجَعَ فَرَجَعَتْ فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ وَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، جعفر، ابن سلیمان، ابی عثمان، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شادی کی اور اپنے اہل کے پاس تشریف لے گئے اور میری والدہ ام سلیم نے مالیدہ بنایا اور اسے ایک تھالی میں رکھا پھر کہا اے انس ! یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جا اور کہہ یہ میری والدہ نے آپ ﷺ کی طرف بھیجا ہے اور وہ آپ ﷺ کو سلام کہہ رہی تھیں اور کہہ رہی ہیں کہ یہ قلیل ہدیہ ہے ہماری طرف سے آپ ﷺ کے لئے اے اللہ کے رسول کہتے ہیں میں اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے عرض کیا میری والدہ آپ ﷺ کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں یہ حقیر سا ہدیہ آپ ﷺ کے لئے ہماری طرف سے ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے رکھ دو پھر فرمایا جاؤ اور فلاں فلاں اور جو تجھے ملے اور بعض آدمیوں کے نام لئے بلا لاؤ کہتے ہیں میں نے بلایا جو مجھے ملا اور جس کا نام لیا تھا راوی کہتا ہے میں نے انس (رض) سے کہا تقریبا کتنی تعداد تھی ؟ انہوں نے کہا تقریبا تین سو اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے انس ! وہ طباق لے آؤ پس صحابہ (رض) آئے یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ مبارک بھر گئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چاہئے کہ دس دس کا حلقہ بنا لو اور چاہئے کہ وہ آدمی اپنے سامنے سے کھائے انہوں نے سیر ہو کر کھایا ایک گروہ وہ نکلا تو دوسرا گروہ داخل ہوا یہاں تک کہ سب نے کھالیا تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا اے انس کھانا اٹھا لے میں نے اٹھا لیا تو میں نہ جان سکا کہ جب میں نے رکھا تھا اس وقت کھانا زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اور ان میں سے کچھ جماعتیں رسول اللہ ﷺ کے گھر میں باتیں کرنے بیٹھ گئیں اور رسول اللہ ﷺ بھی تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ کی زوجہ مطہرہ اپنا منہ پھیرے بیٹھی تھیں اور ان کا چہرہ دیوار کی طرف تھا وہ رسول اللہ ﷺ پر بوجھ بن گئے رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج (رض) کی طرف تشریف لے گئے اور انہیں سلام کیا پھر واپس آئے جب صحابہ نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ لوٹ آئے ہیں تو انہوں نے گمان کیا کہ وہ آپ ﷺ پر بوجھ ہیں اور دروزاے کی طرف جلدی کی اور سب کے سب چلے گئے اور رسول اللہ ﷺ تشریف لائے پردہ ہٹایا اور داخل ہوگئے اور میں حجرہ میں بیٹھا ہوا تھا آپ ﷺ تھوڑی دیر ہی ٹھہرے یہاں تک کہ میرے پاس تشریف لائے اور یہ آیت نازل کی گئی رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے تلاوت کیا ( لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33 ۔ الأحزاب : 53) آخر آیت تک جعد نے کہا انس (رض) نے کہا کہ لوگوں میں سب سے پہلے یہ آیات میں نے سنیں اور ازواج النبی ﷺ پردہ میں رہنے لگیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْکَ أُمِّي وَهِيَ تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا وَمَنْ لَقِيتَ وَسَمَّی رِجَالًا قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّی وَمَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ عَدَدَ کَمْ کَانُوا قَالَ زُهَائَ ثَلَاثِ مِائَةٍ وَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَنَسُ هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّی امْتَلَأَتْ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْکُلْ کُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّی أَکَلُوا کُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ کَانَ أَکْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَجَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَزَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَی الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَی نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا کُلُّهُمْ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَرْخَی السِّتْرَ وَدَخَلَ وَأَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی خَرَجَ عَلَيَّ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَهُنَّ عَلَی النَّاسِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَکِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الْآيَاتِ وَحُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابی عثمان، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے زینب (رض) سے شادی کی ام سلیم نے آپ ﷺ کے لئے مالیدہ کا ہدیہ ایک پتھر کی تھالی میں بھیجا انس کہتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور مسلمانوں میں سے جو بھی تجھے ملے اسے میری طرف سے دعوت دو پس میں نے ہر اس کو دعوت دی جو مجھے ملا پس صحابہ (رض) آپ ﷺ کے پاس آنا شروع ہوگئے وہ کھاتے جاتے اور نکلتے جاتے تھے اور نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اس کھانے میں رکھا اور برکت کی دعا کی اور جو اللہ کو منظور تھا پڑھا اور میں نے کسی کو بھی نہ چھوڑا جو مجھے ملا مگر اسے آپ ﷺ کی دعوت دی پس صحابہ نے کھایا اور سیر ہوگئے اور چلے گئے اور ان میں سے ایک جماعت باقی رہ گئی اور انہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ گفتگو کو لمبا کردیا نبی کریم ﷺ ان سے حیاء کرتے تھے کہ انہیں کچھ کہیں آپ ﷺ تشریف لے گئے اور انہیں گھر میں چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33 ۔ الأحزاب : 53) قتادہ نے کہا کھانے کا انتظار نہ کرنے والے ہوں جب تمہیں بلایا جائے تب آؤ۔
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ أَهْدَتْ لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ فَقَالَ أَنَسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي مَنْ لَقِيتَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَدَعَوْتُ لَهُ مَنْ لَقِيتُ فَجَعَلُوا يَدْخُلُونَ عَلَيْهِ فَيَأْکُلُونَ وَيَخْرُجُونَ وَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی الطَّعَامِ فَدَعَا فِيهِ وَقَالَ فِيهِ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَلَمْ أَدَعْ أَحَدًا لَقِيتُهُ إِلَّا دَعَوْتُهُ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا وَخَرَجُوا وَبَقِيَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَطَالُوا عَلَيْهِ الْحَدِيثَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْيِي مِنْهُمْ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ شَيْئًا فَخَرَجَ وَتَرَکَهُمْ فِي الْبَيْتِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ قَالَ قَتَادَةُ غَيْرَ مُتَحَيِّنِينَ طَعَامًا وَلَکِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا حَتَّی بَلَغَ ذَلِکُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِکُمْ وَقُلُوبِهِنَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس کسی کو ولیمہ کے لئے بلایا جائے تو اسے اس کے لئے آنا چاہئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن مثنی، خالد بن حار ث، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو چاہئے کہ قبول کرلے خالد نے کہا عبیداللہ اس سے شادی کی دعوت مراد لیتے ہیں۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْوَلِيمَةِ فَلْيُجِبْ قَالَ خَالِدٌ فَإِذَا عُبَيْدُ اللَّهِ يُنَزِّلُهُ عَلَی الْعُرْسِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو شادی کے ولیمہ کی دعوت دی جائے تو چاہئے کہ قبول کرے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ إِلَی وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد، ایوب، قتیبہ، حماد، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کو دعوت کے لئے بلایا جائے تو دعوت کے لئے آؤ۔
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو اس کا بھائی شادی ولیمے کی دعوت دے تو چاہئے کہ قبول کرلے۔
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا أَحَدُکُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْ عُرْسًا کَانَ أَوْ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
اسحاق بن منصور، عیسیٰ بن منذر، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کو شادی یا اسی طرح کی کسی دعوت کے لئے بلایا جائے تو چاہئے کہ قبول کرے۔
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِي عِيسَی بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دُعِيَ إِلَی عُرْسٍ أَوْ نَحْوِهِ فَلْيُجِبْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
حمید، بن مسعد، بشر بن فضل، اسماعیل بن امیہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں دعوت کے لئے بلایا جائے تو دعوت کے لئے آؤ۔
حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس دعوت کو قبول کرو جس کی تمہیں دعوت دی جائے راوی کہتا ہے کہ حضرت عبداللہ شادی اور غیر شادی کی دعوت میں تشریف لاتے تھے اور روزہ کی حالت میں بھی تشریف لاتے۔
و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوا هَذِهِ الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ لَهَا قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَأْتِي الدَّعْوَةَ فِي الْعُرْسِ وَغَيْرِ الْعُرْسِ وَيَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ
তাহকীক: