আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪০ টি

হাদীস নং: ২১৪৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، قتادہ، سعید بن مسیب، ابن عمر، حضرت عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، سعید، قتادہ، سعید بن مسیب، ابن عمر، حضرت عمر (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں، میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
علی بن حجرسعدی، علی بن مسہر، اعمش، ابوصالح، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) کو زخمی کیا گیا، آپ (رض) پر بےہوشی طاری ہوگئی تو لوگ آپ پر با آواز بلند چیخنے لگے، جب آپ (رض) کو ہوش آیا تو فرمایا : کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَصِيحَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَمَا عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
علی بن حجر، علی بن مسہر، شیبانی، ابوبردہ سے روایت کرتی ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) زخمی ہوئے صہیب نے ہائے بھائی کہنا شروع کردیا تو حضرت عمر (رض) نے اس سے کہا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
علی بن حجر، شعیب بن صفوان، ابویحیی، عبدالملک بن عمیر، ابوبردہ، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) زخمی ہوگئے تو حضرت صہیب اپنے گھر سے حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو اس کو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کس بات پر روتے ہو ؟ کیا تم مجھ پر رو رہے ہو ؟ تو اس نے کہا اے امیرالمؤمنین اللہ کی قسم آپ (رض) ہی پر روتا ہوں، تو آپ (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم تو جانتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس پر رویا جائے اس کو عذاب دیا جاتا ہے فرماتے ہیں میں نے اس کا ذکر موسیٰ بن طلحہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں ( کہ جن لوگوں کے بارے میں یہ حدیث وارد ہوئی ہے) وہ یہودی تھے۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ أَبُو يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ أَقْبَلَ صُهَيْبٌ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عُمَرَ فَقَامَ بِحِيَالِهِ يَبْکِي فَقَالَ عُمَرُ عَلَامَ تَبْکِي أَعَلَيَّ تَبْکِي قَالَ إِي وَاللَّهِ لَعَلَيْکَ أَبْکِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُبْکَی عَلَيْهِ يُعَذَّبُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُوسَی بْنِ طَلْحَةَ فَقَالَ کَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ إِنَّمَا کَانَ أُولَئِکَ الْيَهُودَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
عمرو ناقد، عفان بن مسلم، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) کو زخمی کیا گیا تو حضرت حفصہ (رض) نے آپ (رض) پر آواز سے رونا شروع کردیا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے حفصہ ! کیا تو نے رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور آپ پر صہیب جب روئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَيْهِ حَفْصَةُ فَقَالَ يَا حَفْصَةُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُعَوَّلُ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ وَعَوَّلَ عَلَيْهِ صُهَيْبٌ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
داود بن رشید، اسماعیل بن علیہ، ایوب، عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ہم ام ابان بنت عثمان کے جنازہ کا انتظار کر رہے تھے اور آپ کے پاس عمرو بن عثمان بھی موجود تھے کہ ابن عباس (رض) تشریف لائے اور ان کو کوئی شخص لارہا تھا میرا گمان ہے کہ ان کو ابن عمر (رض) کی جگہ کی خبر دی گئی تو وہ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان تھا، اتنے میں گھر سے رونے کی آواز آئی تو ابن عمر (رض) نے حضرت عمرو (رض) سے فرمایا کہ وہ کھڑے ہو کر ان کو روکیں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت عبداللہ نے اس کو مطلقا فرمایا یہود کی قید نہیں لگائی تو ابن عباس (رض) نے فرمایا ہم حضرت امیر المؤمنین عمر (رض) بن خطاب کے ساتھ تھے جب صحراء بیداء میں پہنچے تو ہم نے ایک شخص کو ایک درخت کے سایہ میں اترتے ہوئے دیکھا تو آپ نے مجھے فرمایا کہ جاؤ اور معلوم کرو کہ وہ آدمی کون ہے، میں گیا تو وہ حضرت صہیب تھے میں واپس آیا اور عرض کی جس شخص کو معلوم کرنے لئے آپ نے مجھے بھیجا وہ صہیب (رض) ہیں تو آپ نے فرمایا ان کو حکم دو کہ وہ ہمارے ساتھ مل جائیں، میں نے عرض کیا ان کے ساتھ ان کے اہل ہیں، آپ نے فرمایا اگرچہ اس کے ساتھ اس کے گھر والے ہیں ان کو ہمارے ساتھ ملنے کا حکم دو ، جب ہم مدینہ پہنچے تو کچھ دیر ہی نہ لگی کہ حضرت عمر (رض) زخمی ہوگئے، حضرت صہیب آئے اور ہائے بھائی ہائے بھائی کہنے لگے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا تو نہیں جانتا تو نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو اس کے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے فرمایا عبداللہ نے مطلق فرمایا ہے۔ مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے حالانکہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا بعض کے رونے کی وجہ سے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں میں اٹھا اور حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے ابن عمر (رض) کی حدیث ان کو بیان کی تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا کافر پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب اور زیادہ ہوجاتا ہے اور اللہ ہی ہنساتے اور رلاتے ہیں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، ایوب کہتے ہیں ابن ابی ملیکہ نے فرمایا مجھے قاسم بن محمد نے بیان کیا جب حضرت عائشہ (رض) کو حضرت عمر (رض) اور حضرت ابن عمر (رض) کا قول پہنچا تو فرمایا تم مجھے ایسے آدمیوں کی روایت بیان کرتے ہو جو نہ جھوٹے ہیں اور نہ تکذیب کی جاسکتی ہے البتہ کبھی سننے میں غلطی ہوجاتی ہے۔
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَائَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَکَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَکُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَی عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاکَ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّکَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَکَ مَنْ ذَاکَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ کَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَائَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَ لَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنَّهُ قَالَ إِنَّ الْکَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَکَ وَأَبْکَی وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ أَيُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُونِّي عَنْ غَيْرِ کَاذِبَيْنِ وَلَا مُکَذَّبَيْنِ وَلَکِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کی بیٹی مکہ میں فوت ہوگئی ہم ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے آئے، حضرت ابن عمر (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) بھی تشریف لائے اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھنے والا تھا یا فرمایا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرے تشریف لائے اور میرے پاس آکر بیٹھ گئے، حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے سامنے بیٹھے عمرو بن عثمان سے کہا کیا تم ان رونے والوں کو منع نہیں کردیتے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ابن عباس (رض) نے فرمایا حضرت عمر (رض) نے بعض گھر والوں کے رونے سے فرمایا تھا۔ پھر حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ مکہ سے لوٹا جب ہم مقام بیداء پہنچے تو ایک درخت کے سایہ میں کچھ سوار نظر آئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ یہ سوار کون ہیں میں گیا دیکھا تو وہ حضرت صہیب (رض) تھے میں نے آپ کو خبر دی تو آپ (رض) نے فرمایا : اس کو بلا لاؤ میں حضرت صہیب کے پاس لوٹا اور ان سے کہا چلو اور امیرالمؤمنین کے ساتھ مل جاؤ، جب حضرت کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب روتے ہوئے داخل ہوئے ہائے بھائی ہائے ساتھی کہتے تھے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے صہیب کیا تو مجھ پر روتا ہے ؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مردہ کو اپنے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شہید ہوگئے تو میں نے اس کا حضرت عائشہ (رض) سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ حضرت عمر (رض) پر رحم فرمائے اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے ایسا نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ مومن کے کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کافر کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب کو زیادہ کردیتے ہیں پھر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا تمہارے لئے قرآن کافی ہے کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس (رض) نے اس پر فرمایا اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے اس پر کوئی بات نہیں فرمائی یعنی یہ حدیث قبول کرلی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَکَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا قَالَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا قَالَ جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَائَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَی عَنْ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَائِ الرَّکْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْکِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْکِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُکُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ وَاللَّهُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْئٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
عبدالرحمن بن بشر، سفیان، عمرو، حضرت ابن ابی ملیکہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ ام ابان بنت عثمان کے جنازہ میں تھے باقی حدیث گزر چکی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ کُنَّا فِي جَنَازَةِ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَنُصَّ رَفْعَ الْحَدِيثِ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا نَصَّهُ أَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَحَدِيثُهُمَا أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرٍو
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، عمرو بن محمد، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
خلف بن ہشام، ابوربیع زہرانی، حماد، ہشام بن عروہ، عروہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ابن عمر (رض) کا قول کہ مردے کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے کوئی بات سنی لیکن اس کو یاد نہ رکھ سکے اصل یہ ہے کہ ایک یہودی کا جنازہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے گزرا وہ اس پر رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا تم روتے ہو اور اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ قَالَ خَلَفٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَحْفَظْهُ إِنَّمَا مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ وَهُمْ يَبْكُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَنْتُمْ تَبْكُونَ وَإِنَّهُ لَيُعَذَّبُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت عروہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر (رض) یہ حدیث نبی ﷺ سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ (رض) نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے اہل پر جواب رو رہے ہیں، ان کو یہ قول اسی قول کی طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کے بدری مقتول تھے تو آپ ﷺ نے ان کو فرمایا جو فرمایا کہ وہ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں، حالانکہ وہ بھول گئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا البتہ وہ جانتے ہیں جو میں ان کو کہتا تھا وہ حق ہے پھر سیدہ (رض) نے آیت (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى) 27 ۔ النمل : 80) وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ ) 35 ۔ فاطر : 22) تو نہیں سنا سکتا جو مردہ ہیں اور جو قبروں میں ہیں آپ ﷺ ان کو سنانے والے نہیں ہیں اس میں اللہ تعالیٰ ان کے حال کی خبر دیتا ہے کہ وہ دوزخ میں اپنی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْکُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاکَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَی الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَی بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ وَقَدْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّئُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، عروہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَحَدِيثُ أَبِي أُسَامَةَ أَتَمُّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، عبداللہ بن ابوبکر، عمرہ بنت عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن کو معاف فرمائیں انہوں نے جھوٹ نہیں بولا بلکہ وہ بھول گئے یا خطا ہوگئی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ ایک یہودیہ کے جنازے پر سے گزرے اس پر رویا جا رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ لوگ تو اس پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی يَهُودِيَّةٍ يُبْکَی عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سعید بن عبید طائی، محمد بن قیس، علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے قزعہ بن کعب پر نوحہ کیا گیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس پر نوحہ کیا گیا اس کو قیامت کے دن نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْکُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، محمد بن قیس اسدی، علی بن ربیعہ اسدی، مغیرہ بن شعبہ (رض) سے اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسْدِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسْدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৫৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
ابن ابی عمر، مروان بن معاویہ فزاری، سعید بن عبید طائی، علی بن ربیعہ، مغیرہ بن شعبہ (رض) سے اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔
حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، ابان بن یزید، ح، اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، ابان، یحیی، زید، ابوسلام، حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار باتیں میری امت میں زمانہ جاہلیت کی ایسی ہیں کہ وہ ان کو نہ چھوڑیں گے۔ اپنے حسب پر فخر اور نسب پر طعن کرنا، ستاروں سے پانی کا طلب کرنا اور نوحہ کرنا فرمایا نوحہ کرنے والی اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گی کہ اس پر گندھک کا کرتا اور زنگ کی چادر ہوگی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُکُونَهُنَّ الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالْاسْتِسْقَائُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ وَقَالَ النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کے بیان میں
ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، عمرہ، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ ﷺ پر غم کے آثار نمودار ہوئے فرماتی ہیں کہ میں دروازہ کی درزوں سے دیکھ رہی تھی کہ آپ ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ حضرت جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے، وہ گیا اور آکر عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا آپ ﷺ نے اس کو دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے وہ گیا واپس آکر عرض کرنے لگا اللہ کی قسم یا رسول اللہ ﷺ ، وہ ہم پر غالب آگئیں فرماتی ہیں میرا گمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان کے منہ خاک سے بھر دو ، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلود کرے اللہ کی قسم نہ تو تو رسول اللہ ﷺ کے حکم کی تکمیل کرتا ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ کو اس تکلیف سے چھوڑتا ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ وَذَکَرَ بُکَائَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَکَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَکَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَائِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৬২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ح، ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد، ابن مسلم، یحییٰ بن سعید اس حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن عبدالعزیز کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو تھکانے سے نہ چھوڑا۔
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ کُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعِيِّ
tahqiq

তাহকীক: