আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৬ টি
হাদীস নং: ৫৭৪৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے منتر پڑھنے کا بیان
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلیمان اعمش نے، ان سے مسلم بن صبیح نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گھر کے بعض (بیماروں) پر یہ دعا پڑھ کر دم کرتے اور اپنا داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے اللهم رب الناس أذهب الباس، اشفه وأنت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما اے اللہ ! لوگوں کے پالنے والے ! تکلیف کو دور کر دے، اسے شفاء دیدے تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ تیری شفاء کے سوا کوئی شفاء نہیں، ایسی شفاء (دے) کہ کسی قسم کی بیماری باقی نہ رہ جائے۔ سفیان ثوری نے بیان کیا کہ میں نے یہ دعا منصور بن معتمر کے سامنے بیان کی تو انہوں نے مجھ سے یہ ابراہیم نخعی سے بیان کی، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ (رض) نے اسی طرح بیان کی۔
حدیث نمبر: 5743 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَوِّذُ بَعْضَ أَهْلِهِ يَمْسَحُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، أَذْهِبْ الْبَاسَ اشْفِهِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا، قَالَ سُفْيَانُ ، حَدَّثْتُ بِهِ مَنْصُورًا ، فَحَدَّثَنِي عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے منتر پڑھنے کا بیان
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ دم کیا کرتے تھے اور یہ دعا پڑھتے تھے امسح الباس رب الناس، بيدک الشفاء، لا کاشف له إلا أنت. تکلیف کو دور کر دے، اے لوگوں کے پالنہار ! تیرے ہی ہاتھ میں شفاء ہے، تیرے سوا تکلیف کو دور کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5744 حَدَّثَنِي أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَرْقِي يَقُولُ امْسَحْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ بِيَدِكَ الشِّفَاءُ لَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا أَنْتَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے منتر پڑھنے کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدربہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ مریض کے لیے (کلمے کی انگلی زمین پر لگا کر) یہ دعا پڑھتے تھے بسم الله، تربة أرضنا. بريقة بعضنا، يشفى سقيمنا بإذن ربنا. اللہ کے نام کی مدد سے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ تاکہ ہمارا مریض شفاء پائے ہمارے رب کے حکم سے۔
حدیث نمبر: 5745 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لِلْمَرِيضِ: بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے منتر پڑھنے کا بیان
مجھ سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن سعید نے، انہیں عمرہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ دم کرتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے تربة أرضنا، وريقة بعضنا، يشفى سقيمنا، بإذن ربنا. ہماری زمین کی مٹی اور ہمارا بعض تھوک ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کو شفاء ہو۔
حدیث نمبر: 5746 حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الرُّقْيَةِ: تُرْبَةُ أَرْضِنَا، وَرِيقَةُ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھاڑنے کے وقت تھوکنے کا بیان
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف سے سنا، کہا کہ میں نے ابوقتادہ (رض) سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بیشک اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، اور حلم (برا خواب جس میں گھبراہٹ ہو) شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اس لیے جب تم میں سے کوئی شخص کوئی ایسا خواب دیکھے جو برا ہو تو جاگتے ہی تین مرتبہ بائیں طرف تھو تھو کرے اور اس خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح خواب کا اسے نقصان نہیں ہوگا اور ابوسلمہ نے کہا کہ پہلے بعض خواب مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہوتا تھا جب سے میں نے یہ حدیث سنی اور اس پر عمل کرنے لگا، اب مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 5747 حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَنْفِثْ حِينَ يَسْتَيْقِظُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَإِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنَ الْجَبَلِ، فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا أُبَالِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھاڑنے کے وقت تھوکنے کا بیان
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید ایلی نے، ان سے ابن شہاب زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لیے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر قل هو الله أحد اور قل أعوذ برب الناس اور قل أعوذ برب الفلق سب پڑھ کر دم کرتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرہ پر اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ پاتا پھیرتے۔ عائشہ (رض) نے کہا کہ پھر جب آپ بیمار ہوتے تو آپ مجھے اسی طرح کرنے کا حکم دیتے تھے۔ یونس نے بیان کیا کہ میں نے ابن شہاب کو بھی دیکھا کہ وہ جب اپنے بستر پر لیٹتے اسی طرح ان کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 5748 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي كَفَّيْهِ، ب قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، ، جَمِيعًا، ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا اشْتَكَى كَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ بِهِ، قَالَ يُونُسُ: كُنْتُ أَرَى ابْنَ شِهَابٍ، يَصْنَعُ ذَلِكَ إِذَا أَتَى إِلَى فِرَاشِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھاڑنے کے وقت تھوکنے کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر (جعفر) ان سے ابوالمتوکل علی بن داؤد نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ کے چند صحابہ (300 نفر) ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے جسے انہیں طے کرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب کے ایک قبیلہ میں پڑاؤ کیا اور چاہا کہ قبیلہ والے ان کی مہمانی کریں لیکن انہوں نے انکار کیا، پھر اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا اسے اچھا کرنے کی ہر طرح کی کوشش انہوں نے کر ڈالی لیکن کسی سے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آخر انہیں میں سے کسی نے کہا کہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ کر رکھا ہے ان کے پاس بھی چلو، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی منتر ہو۔ چناچہ وہ صحابہ کے پاس آئے اور کہا لوگو ! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح کی بہت کوشش اس کے لیے کر ڈالی لیکن کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیا تم لوگوں میں سے کسی کے پاس اس کے لیے منتر ہے ؟ صحابہ میں سے ایک صاحب (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ ہاں واللہ میں جھاڑنا جانتا ہوں لیکن ہم نے تم سے کہا تھا کہ ہماری مہمانی کرو (ہم مسافر ہیں) تو تم نے انکار کردیا تھا اس لیے میں بھی اس وقت تک نہیں جھاڑوں گا جب تک تم میرے لیے اس کی مزدوری نہ ٹھہرا دو ۔ چناچہ ان لوگوں نے کچھ بکریوں (30) پر معاملہ کرلیا۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے۔ یہ زمین پر تھوکتے جاتے اور الحمد لله رب العالمين پڑھتے جاتے اس کی برکت سے وہ ایسا ہوگیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو۔ بیان کیا کہ پھر وعدہ کے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی کی مزدوری (30 بکریاں) ادا کردی بعض لوگوں نے کہا کہ ان کو تقسیم کرلو لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں، پہلے ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ کے سامنے بیان کردیں پھر دیکھیں نبی کریم ﷺ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں۔ چناچہ سب لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس کا ذکر کیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوگیا تھا کہ اس سے دم کیا جاسکتا ہے ؟ تم نے اچھا کیا جاؤ ان کو تقسیم کرلو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایک حصہ لگاؤ۔
حدیث نمبر: 5749 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ : أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ، فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ، قَالَ: فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اقْسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکلیف کے مقام پر جھاڑنے والے کا دایاں ہاتھ پھیرنے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے مسلم بن ابوالصبیح نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ (اپنے گھر کے) بعض لوگوں پر دم کرتے وقت اپنا داہنا ہاتھ پھیرتے (اور یہ دعا پڑھتے تھے) أذهب الباس رب الناس، واشف أنت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے رب ! اور شفاء دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، شفاء وہی ہے جو تیری طرف سے ہو ایسی شفاء کہ بیماری ذرا بھی باقی نہ رہ جائے۔ (سفیان نے کہا کہ) پھر میں نے یہ منصور سے بیان کیا تو انہوں نے مجھ سے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ (رض) نے اس ہی کی طرح بیان کیا۔
حدیث نمبر: 5750 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ بَعْضَهُمْ يَمْسَحُهُ بِيَمِينِهِ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا، فَذَكَرْتُهُ لِمَنْصُورٍ ، فَحَدَّثَنِي، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْمَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنَحْوِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کو پھونکنے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ اپنے مرض وفات میں معوذات پڑھ کر پھونکتے تھے پھر جب آپ کے لیے یہ دشوار ہوگیا تو میں آپ پر دم کیا کرتی تھی اور برکت کے لیے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔ (معمر نے بیان کیا کہ) پھر میں نے ابن شہاب سے سوال کیا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح دم کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر ان کو چہرے پر پھیر لیتے۔
حدیث نمبر: 5751 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْفِثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ، كُنْتُ أَنَا أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ فَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا، فَسَأَلْتُ ابْنَ شِهَابٍ: كَيْفَ كَانَ يَنْفِثُ ؟، قَالَ: يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا بیان جو جھاڑ پھونک نہ کرے
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حصین بن نمیر نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ (خواب میں) مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں۔ بعض نبی گزرتے اور ان کے ساتھ (ان کی اتباع کرنے والا) صرف ایک ہوتا۔ بعض گزرتے اور ان کے ساتھ دو ہوتے بعض کے ساتھ پوری جماعت ہوتی اور بعض کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوتا پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس سے آسمان کا کنارہ ڈھک گیا تھا میں سمجھا کہ یہ میری ہی امت ہوگی لیکن مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھ سے کہا کہ دیکھو میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے آسمانوں کا کنارہ ڈھانپ لیا ہے۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو، ادھر دیکھو، میں نے دیکھا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو تمام افق پر محیط تھیں۔ کہا گیا کہ یہ آپ کہ امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بےحساب جنت میں داخل کئے جائیں گے پھر صحابہ مختلف جگہوں میں اٹھ کر چلے گئے اور نبی کریم ﷺ نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ستر ہزار کون لوگ ہوں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپس میں اس کے متعلق مذاکرہ کیا اور کہا کہ ہماری پیدائش تو شرک میں ہوئی تھی البتہ بعد میں ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے لیکن یہ ستر ہزار ہمارے بیٹے ہوں گے جو پیدائش ہی سے مسلمان ہیں۔ جب رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بدفالی نہیں کرتے، نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ فرمایا کہ ہاں۔ ایک دوسرے صاحب سعد بن عبادہ (رض) نے کھڑے ہو کر عرض کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے جو ہونا تھا ہوچکا۔
حدیث نمبر: 5752 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلَانِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، وَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ، فَرَجَوْتُ أَنْ تَكُونَ أُمَّتِي، فَقِيلَ هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ، ثُمَّ قِيلَ لِي: انْظُرْ، فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ، فَقِيلَ لِي انْظُرْ هَكَذَا وَهَكَذَا، فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ، فَقِيلَ هَؤُلَاءِ أُمَّتُكَ وَمَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَلَمْ يُبَيَّنْ لَهُمْ، فَتَذَاكَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَمَّا نَحْنُ فَوُلِدْنَا فِي الشِّرْكِ وَلَكِنَّا آمَنَّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَلَكِنْ هَؤُلَاءِ هُمْ أَبْنَاؤُنَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هُمُ الَّذِينَ لَا يَتَطَيَّرُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ، فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَامَ آخَرُ، فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا، فَقَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَاشَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شگون لینے کا بیان
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عثمان بن عمر نے، کہا کہ ہم سے یونس بن یزید ایلی نے، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا امراض میں چھوت چھات کی اور بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اگر نحوست ہوتی تو یہ صرف تین چیزوں میں ہوتی عورت میں، گھر میں اور گھوڑے میں۔
حدیث نمبر: 5753 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَالدَّابَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شگون لینے کا بیان
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بدشگونی کی کوئی اصل نہیں البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : نیک فال کیا چیز ہے ؟ فرمایا کوئی ایسی بات سننا۔
حدیث نمبر: 5754 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ، قَالُوا: وَمَا الْفَأْلُ، قَالَ: الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فال کا بیان
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اس میں بہتر فال نیک ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ نیک فال کیا ہے یا رسول اللہ ؟ فرمایا کلمہ صالحہ (نیک بات) جو تم میں سے کوئی سنے۔
حدیث نمبر: 5755 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ، قَالَ: وَمَا الْفَأْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، قَالَ: الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فال کا بیان
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چھوت لگ جانے کی کوئی اصل نہیں اور نہ بدشگونی کی کوئی اصل ہے اور مجھے اچھی فال پسند ہے۔ یعنی کوئی کلمہ خیر اور نیک بات جو کسی کے منہ سے سنی جائے (جیسا کہ اوپر بیان ہوا) ۔
حدیث نمبر: 5756 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ الصَّالِحُ الْكَلِمَةُ الْحَسَنَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہامہ کوئی چیز نہیں
ہم سے محمد بن حکم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابوحصین (عثمان بن عاصم اسدی) نے خبر دی، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چھوت لگ جانا بدشگونی یا الو یا صفر کی نحوست یہ کوئی چیز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5757 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کہانت کا بیان
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں کے بارے میں جنہوں نے جھگڑا کیا تھا یہاں تک کہ ان میں سے ایک عورت (ام عطیف بنت مروح) نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا (جس کا نام ملیکہ بنت عویمر تھا) وہ پتھر عورت کے پیٹ میں جا کر لگا۔ یہ عورت حاملہ تھی اس لیے اس کے پیٹ کا بچہ (پتھر کی چوٹ سے) مرگیا۔ یہ معاملہ دونوں فریق نبی کریم ﷺ کے پاس لے گئے تو آپ نے فیصلہ کیا کہ عورت کے پیٹ کے بچہ کی دیت ایک غلام یا باندی آزاد کرنا ہے جس عورت پر تاوان واجب ہوا تھا اس کے ولی (حمل بن مالک بن نابغہ) نے کہا یا رسول اللہ ! میں ایسی چیز کی دیت کیسے دے دوں جس نے نہ کھایا نہ پیا نہ بولا اور نہ ولادت کے وقت اس کی آواز ہی سنائی دی ؟ ایسی صورت میں تو کچھ بھی دیت نہیں ہوسکتی۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ یہ شخص تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 5758 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ، اقْتَتَلَتَا فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَأَصَابَ بَطْنَهَا وَهِيَ حَامِلٌ، فَقَتَلَتْ وَلَدَهَا الَّذِي فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى أَنَّ دِيَةَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ، فَقَالَ وَلِيُّ الْمَرْأَةِ الَّتِي غَرِمَتْ: كَيْفَ أَغْرَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلَ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کہانت کا بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ دو عورتیں تھیں، ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا جس سے اس کے پیٹ کا حمل گرگیا ۔ نبی کریم ﷺ نے اس معاملہ میں ایک غلام یا باندی کا دیت میں دیئے جانے کا فیصلہ کیا۔ اور ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنین جسے اس کی ماں کے پیٹ میں مار ڈالا گیا ہو، کی دیت کے طور پر ایک غلام یا ایک باندی دیئے جانے کا فیصلہ کیا تھا جسے دیت دینی تھی اس نے کہا کہ ایسے بچہ کی دیت آخر کیوں دوں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ بولا اور نہ ولادت کے وقت ہی آواز نکالی ؟ ایسی صورت میں تو دیت نہیں ہوسکتی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ شخص تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 5759 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا، فَقَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ. حدیث نمبر: 5760 وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْجَنِينِ، يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ، فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ: كَيْفَ أَغْرَمُ مَا لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৬১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کہانت کا بیان
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے اور ان سے ابومسعود (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے کتے کی قیمت، زنا کی اجرت اور کاہن کی کہانت کی وجہ سے ملنے والے ہدیہ سے منع فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 5761 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৬২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کہانت کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کاہنوں کے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! بعض اوقات وہ ہمیں ایسی چیزیں بھی بتاتے ہیں جو صحیح ہوجاتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ کلمہ حق ہوتا ہے۔ اسے کاہن کسی جننی سے سن لیتا ہے وہ جننی اپنے دوست کاہن کے کان میں ڈال جاتا ہے اور پھر یہ کاہن اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر بیان کرتے ہیں۔ علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ عبدالرزاق اس کلمہ تلک الکلمة من الحق کو مرسلاً روایت کرتے تھے پھر انہوں نے کہا مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ عبدالرزاق اس کے بعد اس کو مسنداً عائشہ (رض) سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 5762 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ عَنِ الْكُهَّانِ، فَقَالَ: لَيْسَ بِشَيْءٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَا أَحْيَانًا بِشَيْءٍ فَيَكُونُ حَقًّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ، يَخْطَفُهَا مِنَ الْجِنِّيِّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ، وَلِيِّهِ فَيَخْلِطُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ، قَالَ عَلِيٌّ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: مُرْسَلٌ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ، ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَسْنَدَهُ بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৬৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جادو کا بیان، اور اللہ تعالیٰ کا قول لیکن شیاطین نے انکار کیا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور جو چیز دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر نازل کی گئی اور وہ دونوں کسی کو بھی نہیں سکھاتے یہاں تک کہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم فتنہ ہیں اس لئے کفر نہ کرو، چنانچہ لوگ ان دونوں سے ایسی چیز سیکھتے ہیں جس کے ذریعے مرد اور اسکی بیوی کے درمیان جدائی کردیں اور وہ اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور لوگ سیکھتے ہیں وہ چیز جو انہیں نقصان پہنچائے، اور انہیں نفع نہ پہنچائے، اور جن لوگوں نے اسے خریدا ہے وہ جانتے ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں، اور اللہ تعالیٰ کا قولولا یفلح السا حر حیث اتیٰاور اللہ تعالیٰ کا قول افتائتون السحر وانتم تبصرون اور اللہ تعالیٰ کا قول یخیّل الیہ من سحرھم انھا تسعیٰاور اللہ تعالیٰ کا قول ومن شرّالنّفّاثاتِ فی العقد اور نفاثات کے معنیٰ جادوگر عورتوں کے ہیں جو گنڈہ بناتی ہیں اور تسحرون کے معنی ہیں تعمون۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ اشعری نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ بنی زریق کے ایک شخص یہودی لبید بن اعصم نے رسول اللہ ﷺ پر جادو کردیا تھا اور اس کی وجہ سے نبی کریم ﷺ کسی چیز کے متعلق خیال کرتے کہ آپ نے وہ کام کرلیا ہے حالانکہ آپ نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔ ایک دن یا (راوی نے بیان کیا کہ) ایک رات نبی کریم ﷺ میرے یہاں تشریف رکھتے تھے اور مسلسل دعا کر رہے تھے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ عائشہ ! تمہیں معلوم ہے اللہ سے جو بات میں پوچھ رہا تھا، اس نے اس کا جواب مجھے دے دیا۔ میرے پاس دو (فرشتے جبرائیل و میکائیل علیہما السلام) آئے۔ ایک میرے سر کی طرف کھڑا ہوگیا اور دوسرا میرے پاؤں کی طرف۔ ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے پوچھا ان صاحب کی بیماری کیا ہے ؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو ہوا ہے۔ اس نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے۔ پوچھا کس چیز میں ؟ جواب دیا کہ کنگھے اور سر کے بال میں جو نر کھجور کے خوشے میں رکھے ہوئے ہیں۔ سوال کیا اور یہ جادو ہے کہاں ؟ جواب دیا کہ زروان کے کنویں میں۔ پھر نبی کریم ﷺ اس کنویں پر اپنے چند صحابہ کے ساتھ تشریف لے گئے اور جب واپس آئے تو فرمایا عائشہ ! اس کا پانی ایسا (سرخ) تھا جیسے مہندی کا نچوڑ ہوتا ہے اور اس کے کھجور کے درختوں کے سر (اوپر کا حصہ) شیطان کے سروں کی طرح تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے اس جادو کو باہر کیوں نہیں کردیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے عافیت دے دی اس لیے میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اب میں خواہ مخواہ لوگوں میں اس برائی کو پھیلاؤں پھر نبی کریم ﷺ نے اس جادو کا سامان کنگھی بال خرما کا غلاف ہوتے ہیں اسی میں دفن کرا دیا۔ عیسیٰ بن یونس کے ساتھ اس حدیث کو ابواسامہ اور ابوضمرہ (انس بن عیاض) اور ابن ابی الزناد تینوں نے ہشام سے یوں روایت کیا اور لیث بن مسور اور سفیان بن عیینہ نے ہشام سے یوں روایت کیا ہے في مشط ومشاقة.، المشاطة اسے کہتے ہیں جو بال کنگھی کرنے میں نکلیں سر یا داڑھی کے اور مشاقة. روئی کے تار یعنی سوت کے تار کو کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5763 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ، يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، حَتَّى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ كَانَ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا فَعَلَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ عِنْدِي لَكِنَّهُ دَعَا وَدَعَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ: أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ ؟، فَقَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ ؟، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ ؟، قَالَ: فِي مُشْطٍ، وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعِ نَخْلَةٍ ذَكَرٍ، قَالَ: وَأَيْنَ هُوَ ؟، قَالَ: فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ، فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ كَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ أَوْ كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا اسْتَخْرَجْتَهُ، قَالَ: قَدْ عَافَانِي اللَّهُ فَكَرِهْتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ فِيهِ شَرًّا، فَأَمَرَ بِهَا، فَدُفِنَتْ، تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ ، وَأَبُو ضَمْرَةَ ، وَابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامٍ ، وَقَالَ اللَّيْثُ ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْهِشَامٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، يُقَالُ الْمُشَاطَةُ: مَا يَخْرُجُ مِنَ الشَّعَرِ إِذَا مُشِطَ، وَالْمُشَاقَةُ مِنْ مُشَاقَةِ الْكَتَّانِ.
তাহকীক: