আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৬ টি

হাদীস নং: ৫৭২৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار جہنم کا شعلہ ہے
مجھ سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اس کی گرمی کو پانی سے بجھاؤ۔ نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر (رض) (کو جب بخار آتا تو) یوں دعا کرتے کہ اللہ ! ہم سے اس عذاب کو دور کر دے۔
حدیث نمبر: 5723 حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ اكْشِفْ عَنَّا الرِّجْزَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭২৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار جہنم کا شعلہ ہے
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا کہ اسماء بنت ابی بکر صدیق (رض) کے ہاں جب کوئی بخار میں مبتلا عورت لائی جاتی تھی تو وہ اس کے لیے دعا کرتیں اور اس کے گریبان میں پانی ڈالتیں وہ بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کریں۔
حدیث نمبر: 5724 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ :‏‏‏‏ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِالْمَرْأَةِ قَدْ حُمَّتْ تَدْعُو لَهَا أَخَذَتِ الْمَاءَ فَصَبَّتْهُ بَيْنَهَا وَبَيْنَ جَيْبِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَأْمُرُنَا أَنْ نَبْرُدَهَا بِالْمَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭২৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار جہنم کا شعلہ ہے
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ میرے والد نے مجھ کو خبر دی اور انہیں عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
حدیث نمبر: 5725 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭২৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار جہنم کا شعلہ ہے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن مسروق نے بیان کیا، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حدیث نمبر: 5726 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ الْحُمَّى مِنْ فَوْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭২৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی زمین سے نکل جانے کا بیان، جس کی آب و ہوا اچھی نہ ہو
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! ہم مویشی والے ہیں ہم لوگ اہل مدینہ کی طرح کاشتکار نہیں ہیں۔ مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی تھی، چناچہ نبی کریم ﷺ نے ان کے لیے چند اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ لوگ ان اونٹوں کے ساتھ باہر چلے جائیں اور ان کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ وہ لوگ چلے گئے لیکن حرہ کے نزدیک پہنچ کر وہ اسلام سے مرتد ہوگئے اور نبی کریم ﷺ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ پڑے جب نبی کریم ﷺ کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کی تلاش میں آدمی دوڑائے پھر آپ نے ان کے متعلق حکم دیا اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی، ان کے ہاتھ کاٹ دئیے گئے اور حرہ کے کنارے انہیں چھوڑ دیا گیا، وہ اسی حالت میں مرگئے۔
حدیث نمبر: 5727 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَاسًا أَوْ رِجَالًا مِنْ عُكْلٍ وعُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَبِرَاعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَبْوَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقُوا حَتَّى كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ، ‏‏‏‏‏‏كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭২৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید (رض) سے سنا، وہ سعد (رض) سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت۔ (حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ (رض) سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد (رض) سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا ؟ فرمایا کہ ہاں۔
حدیث نمبر: 5728 حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ سَعْدًا ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلَا يُنْكِرُهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭২৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے، انہیں عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل نے اور انہیں ابن عباس (رض) نے کہ عمر بن خطاب (رض) شام تشریف لے جا رہے تھے جب آپ مقام سرغ پر پہنچے تو آپ کی ملاقات فوجوں کے امراء ابوعبیدہ بن جراح (رض) اور آپ کے ساتھیوں سے ہوئی۔ ان لوگوں نے امیرالمؤمنین کو بتایا کہ طاعون کی وبا شام میں پھوٹ پڑی ہے۔ ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ اس پر عمر (رض) نے کہا کہ میرے پاس مہاجرین اولین کو بلا لاؤ۔ آپ انہیں بلا لائے تو عمر (رض) نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں بتایا کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے، مہاجرین اولین کی رائیں مختلف ہوگئیں۔ بعض لوگوں نے کہا کہ صحابہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھیوں کی باقی ماندہ جماعت آپ کے ساتھ ہے اور یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ انہیں اس وبا میں ڈال دیں۔ عمر (رض) نے کہا کہ اچھا اب آپ لوگ تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ انصار کو بلاؤ۔ میں انصار کو بلا کر لایا آپ نے ان سے بھی مشورہ کیا اور انہوں نے بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کیا کوئی کہنے لگا چلو، کوئی کہنے لگا لوٹ جاؤ۔ امیرالمؤمنین نے فرمایا کہ اب آپ لوگ بھی تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ یہاں پر جو قریش کے بڑے بوڑھے ہیں جو فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کر کے مدینہ آئے تھے انہیں بلا لاؤ، میں انہیں بلا کر لایا۔ ان لوگوں میں کوئی اختلاف رائے پیدا نہیں ہوا سب نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کو ساتھ لے کر واپس لوٹ چلیں اور وبائی ملک میں لوگوں کو نہ لے کر جائیں۔ یہ سنتے ہی عمر (رض) نے لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر واپس مدینہ منورہ لوٹ جاؤں گا تم لوگ بھی واپس چلو۔ صبح کو ایسا ہی ہوا ابوعبیدہ ابن جراح (رض) نے کہا کیا اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کیا جائے گا۔ عمر (رض) نے کہا : کاش ! یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کر رہے ہیں لیکن اللہ ہی کی تقدیر کی طرف۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم انہیں لے کر کسی ایسی وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک سرسبز شاداب اور دوسرا خشک۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ اگر تم سرسبز کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہوگا۔ اور خشک کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہی ہوگا۔ بیان کیا کہ پھر عبدالرحمٰن بن عوف (رض) آگئے وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے اس وقت موجود نہیں تھے انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مسئلہ سے متعلق ایک علم ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم کسی سر زمین میں (وبا کے متعلق) سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسی جگہ وبا آجائے جہاں تم خود موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر عمر (رض) نے اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور پھر واپس ہوگئے۔
حدیث نمبر: 5729 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ :‏‏‏‏ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَصْحَابُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَلَفُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْتَفِعُوا عَنِّي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ادْعُوا لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْتَفِعُوا عَنِّي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ:‏‏‏‏ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ ! فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ انْصَرَفَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبداللہ بن عامر نے کہ عمر (رض) شام کے لیے روانہ ہوئے جب مقام سرغ میں پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو (وبا میں طاعون، ہیضہ وغیرہ سب داخل ہیں) ۔
حدیث نمبر: 5730 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نعیم مجمر نے اور انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدینہ منورہ میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا اور نہ طاعون آسکے گا۔
حدیث نمبر: 5731 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ المَسِيحُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا الطَّاعُونُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم نے بیان کیا، کہا مجھ سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک (رض) نے پوچھا کہ یحییٰ بن سیرین کا کس بیماری میں انتقال ہوا تھا۔ میں نے کہا کہ طاعون میں، بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ طاعون ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے۔
حدیث نمبر: 5732 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِيأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ يَحْيَى بِمَ مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مِنَ الطَّاعُونِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ان کا بیان
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے سمی نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پیٹ کی بیماری میں یعنی ہیضہ سے مرنے والا شہید ہے اور طاعون کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے۔
حدیث نمبر: 5733 حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُمَيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طاعون میں صبر کرنے والے کے اجر کا بیان۔
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان نے خبر دی، کہا ہم سے داؤد بن ابی الفرت نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن عمر نے اور انہیں نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ (رض) نے خبر دی کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے متعلق پوچھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب تھا اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا اس پر اس کو بھیجتا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مومنین (امت محمدیہ کے لیے) رحمت بنادیا اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے اس کے سوا اس کو اور کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا اور پھر طاعون میں اس کا انتقال ہوجائے تو اسے شہید جیسا ثواب ملے گا۔ حبان بن حلال کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی داؤد سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 5734 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا حَبَّانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْنَا:‏‏‏‏ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ النَّضْرُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن اور معوذات ( سورت فلق وناس) پڑھ کردم کرنے کا بیان
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ اپنے مرض الوفات میں اپنے اوپر معوذات (سورۃ الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس) کا دم کیا کرتے تھے۔ پھر جب آپ کے لیے دشوار ہوگیا تو میں ان کا دم آپ پر کیا کرتی تھی اور برکت کے لیے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ آپ کے جسم مبارک پر بھی پھیر لیتی تھی۔ پھر میں نے اس کے متعلق پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح دم کرتے تھے، انہوں نے بتایا کہ اپنے ہاتھ پر دم کر کے ہاتھ کو چہرے پر پھیرا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 5735 حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا ثَقُلَ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ:‏‏‏‏ كَيْفَ يَنْفِثُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرنے کا بیان، اور ابن عباس (رض) نے نبی ﷺ سے بھی روایت کی ہے۔
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوبشر نے، ان سے ابوالمتوکل نے، ان سے ابو سعید خدری (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ کے چند صحابہ در حالت سفر عرب کے ایک قبیلہ پر گزرے۔ قبیلہ والوں نے ان کی ضیافت نہیں کی کچھ دیر بعد اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا، اب قبیلہ والوں نے ان صحابہ سے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑنے والا ہے۔ صحابہ نے کہا کہ تم لوگوں نے ہمیں مہمان نہیں بنایا اور اب ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اس کی مزدوری نہ مقرر کر دو ۔ چناچہ ان لوگوں نے چند بکریاں دینی منظور کرلیں پھر (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) سورة فاتحہ پڑھنے لگے اور اس پر دم کرنے میں منہ کا تھوک بھی اس جگہ پر ڈالنے لگے۔ اس سے وہ شخص اچھا ہوگیا۔ چناچہ قبیلہ والے بکریاں لے کر آئے لیکن صحابہ نے کہا کہ جب تک ہم نبی کریم ﷺ سے نہ پوچھ لیں یہ بکریاں نہیں لے سکتے پھر جب نبی کریم ﷺ سے پوچھا تو آپ مسکرائے اور فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوگیا تھا کہ سورة فاتحہ سے دم بھی کیا جاسکتا ہے، ان بکریوں کو لے لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگاؤ۔
حدیث نمبر: 5736 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رَاقٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا وَلَا نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَتْفِلُ، ‏‏‏‏‏‏فَبَرَأَ فَأَتَوْا بِالشَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا نَأْخُذُهُ حَتَّى نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ فَضَحِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ وَمَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ خُذُوهَا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منتر پڑھنے میں چند بکریوں کی شرط لگانے کا بیان
ہم سے سیدان بن مضارب ابو محمد باہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعشر یوسف بن یزید البراء نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن اخنس ابو مالک نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے کہ چند صحابہ ایک پانی سے گزرے جس کے پاس کے قبیلہ میں بچھو کا کاٹا ہوا (لدیغ یا سلیم راوی کو ان دونوں الفاظ کے متعلق شبہ تھا) ایک شخص تھا۔ قبیلہ کا ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے۔ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کو بچھو نے کاٹ لیا ہے چناچہ صحابہ کی اس جماعت میں سے ایک صحابی اس شخص کے ساتھ گئے اور چند بکریوں کی شرط کے ساتھ اس شخص پر سورة فاتحہ پڑھی، اس سے وہ اچھا ہوگیا وہ صاحب شرط کے مطابق بکریاں اپنے ساتھیوں کے پاس لائے تو انہوں نے اسے قبول کرلینا پسند نہیں کیا اور کہا کہ اللہ کی کتاب پر تم نے اجرت لے لی۔ آخر جب سب لوگ مدینہ آئے تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ان صاحب نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جن چیزوں پر تم اجرت لے سکتے ہو ان میں سے زیادہ اس کی مستحق اللہ کی کتاب ہی ہے۔
حدیث نمبر: 5737 حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّاءُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ :‏‏‏‏ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَاءٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ ؟ إِنَّ فِي الْمَاءِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ عَلَى شَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَبَرَأَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهُوا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نظر لگ جانے پر منتر پڑھنے کا بیان
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے معبد بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن شداد سے سنا، ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا یا (آپ نے اس طرح بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے) حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کرلیا جائے۔
حدیث نمبر: 5738 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৩৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نظر لگ جانے پر منتر پڑھنے کا بیان
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن وہب بن عطیہ دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا، کہا ہم کو زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ (رض) نے اور ان سے ام سلمہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظر بد لگنے کی وجہ سے) کالے دھبے پڑگئے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔ اور عقیل نے کہا ان سے زہری نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہوں نے اسے نبی کریم ﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ محمد بن حرب کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن سالم نے بھی زبیدی سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 5739 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ الدِّمَشْقِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وَجْهِهَا سَفْعَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৪০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نظر کالگنا حق ہے
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نظر بد لگنا حق ہے اور نبی کریم ﷺ نے جسم پر گودنے سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 5740 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعَيْنُ حَقٌّ وَنَهَى عَنِ الْوَشْمِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৪১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سانپ، بچھو کے کاٹنے پر منتر پڑھنے کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن اسود نے اور ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ (رض) سے زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑنے کی نبی کریم ﷺ نے اجازت دی ہے۔
حدیث نمبر: 5741 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّقْيَةَ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৪২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے منتر پڑھنے کا بیان
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ میں اور ثابت بنانی انس بن مالک (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ثابت نے کہا : ابوحمزہ ! (انس (رض) کی کنیت) میری طبیعت خراب ہوگئی ہے۔ انس (رض) نے کہا پھر کیوں نہ میں تم پر وہ دعا پڑھ کر دم کر دوں جسے رسول اللہ ﷺ پڑھا کرتے تھے، ثابت نے کہا کہ ضرور کیجئے۔ انس (رض) نے اس پر یہ دعا پڑھ کر دم کیا اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ شفاء لا يغادر سقما اے اللہ ! لوگوں کے رب ! تکلیف کو دور کردینے والے ! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں، ایسی شفاء عطا فرما کہ بیماری بالکل باقی نہ رہے۔
حدیث نمبر: 5742 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ثَابِتٌ:‏‏‏‏ يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَكَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَنَسٌ :‏‏‏‏ أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ، ‏‏‏‏‏‏اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا.
tahqiq

তাহকীক: