আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৫০৬৩
نکاح کا بیان
نکاح کی ترغیب کا بیان، کیوں کہ فرمان الہٰی ہے فانکحوا ماطاب لکم من النساء اس پر سند ہے۔
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم) نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے، جب انہیں نبی کریم ﷺ کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم ﷺ سے کیا مقابلہ ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کرلوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں ؟ سن لو ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔ نماز پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ فمن رغب عن سنتي فليس مني میرے طریقے سے جس نے بےرغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5063 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الطَّوِيلُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا، فَقَالُوا: وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ؟ قَالَ أَحَدُهُمْ: أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا، أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬৪
نکاح کا بیان
نکاح کی ترغیب کا بیان، کیوں کہ فرمان الہٰی ہے فانکحوا ماطاب لکم من النساء اس پر سند ہے۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے حسان بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے، ان سے زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے عائشہ (رض) سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم أن لا تعدلوا فواحدة أو ما ملکت أيمانکم ذلک أدنى أن لا تعولوا کے متعلق پوچھا اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں سے انصاف نہ کرسکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو۔ دو دو سے، خواہ تین تین سے، خواہ چار چار سے، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم انصاف نہیں کرسکو گے تو پھر ایک ہی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو، اس صورت میں قوی امید ہے کہ تم ظلم و زیادتی نہ کرسکو گے۔ عائشہ (رض) نے کہا : بھانجے ! آیت میں ایسی یتیم مالدار لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہو اور اس سے معمولی مہر پر شادی کرنا چاہتا ہو تو ایسے شخص کو اس آیت میں ایسی لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں اگر اس کے ساتھ انصاف کرسکتا ہو اور پورا مہر ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اجازت ہے، ورنہ ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اپنی پرورش میں یتیم لڑکیوں کے سوا اور دوسری لڑکیوں سے شادی کرلیں۔
حدیث نمبر: 5064 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلَّا تَعُولُوا سورة النساء آية 3، قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا، يُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فَيُكْمِلُوا الصَّدَاقَ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬৫
نکاح کا بیان
نبی ﷺ کا فرمان کہ شادی کی قوت رکھنے پر نکاح کرلو جس کا مطلب یہ ہے جس کسی میں جماع کی طاقت ہو وہ نکاح کرلے کیوں کہ نگاہ کو (پرائی عورت کو دیکھنے سے) نیچا کردیتا ہے اور حرام سے بچاتا ہے، جس کو نکاح کی حاجت نہ ہو اسے نکاح ضروری نہیں
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن قیس نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ تھا، ان سے عثمان (رض) نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے۔ عثمان (رض) نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن ! کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کردیں جو آپ کو گزرے ہوئے ایام یاد دلا دے۔ چونکہ عبداللہ (رض) اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لیے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا : علقمہ ! میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ کا یہ مشورہ ہے تو رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو ! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کرلینا چاہیے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔
حدیث نمبر: 5065 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ بِمِنًى، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَخَلَوَا، فَقَالَ عُثْمَانُ: هَلْ لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي أَنْ نُزَوِّجَكَ بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ ؟ فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى هَذَا أَشَارَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا عَلْقَمَةُ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ، لَقَدْ قَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬৬
نکاح کا بیان
شادی کی طاقت نہ ہونے پر روزہ رکھنے کا بیان
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمارہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ میں علقمہ اور اسود (رحمہم اللہ) کے ساتھ عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں نوجوان تھے اور ہمیں کوئی چیز میسر نہیں تھی۔ نبی کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ نوجوانوں کی جماعت ! تم میں جسے بھی نکاح کرنے کے لیے مالی طاقت ہو اسے نکاح کرلینا چاہیے کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا عمل ہے اور جو کوئی نکاح کی بوجہ غربت طاقت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کی خواہشات نفسانی کو توڑ دے گا۔
حدیث نمبر: 5066 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَلْقَمَةَ والْأَسْوَدِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَابًا لَا نَجِدُ شَيْئًا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬৭
نکاح کا بیان
کئی شادیاں کرنے کا بیان
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ ہم ابن عباس (رض) کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ (رض) کے جنازہ میں شریک تھے۔ ابن عباس (رض) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ ہیں جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو زور زور سے حرکت نہ دینا بلکہ آہستہ آہستہ نرمی کے ساتھ جنازہ کو لے کر چلنا۔ نبی کریم ﷺ کے پاس آپ کی وفات کے وقت آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں آٹھ کے لیے تو آپ نے باری مقرر کر رکھی تھی لیکن ایک کی باری نہیں تھی۔
حدیث نمبر: 5067 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جِنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَذِهِ زَوْجَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا وَارْفُقُوا، فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعٌ كَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬৮
نکاح کا بیان
کئی شادیاں کرنے کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا۔ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے نبی کریم ﷺ کے پاس نو بیویاں تھیں۔ امام بخاری (رح) نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ ابن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پھر یہی حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 5068 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ وَلَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৬৯
نکاح کا بیان
کئی شادیاں کرنے کا بیان
ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے رقبہ نے، ان سے طلحہ الیامی نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے ابن عباس (رض) نے دریافت فرمایا کہ تم نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شادی کرلو کیونکہ اس امت کے بہترین شخص جو تھے (یعنی نبی کریم ﷺ ) ان کی بہت سی بیویاں تھیں۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے کہ اس امت میں اچھے وہی لوگ ہیں جن کی بہت عورتیں ہوں۔
حدیث نمبر: 5069 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ طَلْحَةَ الْيَامِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ لِيابْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَزَوَّجْتَ ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَتَزَوَّجْ فَإِنَّ خَيْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَكْثَرُهَا نِسَاءً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭০
نکاح کا بیان
جس کسی نے عورت کے نکاح کے لئے یا کسی اور کام کے لئے ہجرت کی، اس کو اس کی نیت کے مطابق ثواب ملے گا
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث نے، ان سے علقمہ بن وقاص نے اور ان سے عمر بن خطاب (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو وہی ملتا ہے جس کی وہ نیت کرے۔ اس لیے جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہو، اسے اللہ اور اس کے رسول کی رضا حاصل ہوگی لیکن جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کی نیت سے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے ارادہ سے ہو، اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔
حدیث نمبر: 5070 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعَمَلُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭১
نکاح کا بیان
تنگدست مسلمان جو قرآن کریم جانتا ہو اس کا نکاح کرادینے کا بیان، اس میں سہل کی روایت نبی ﷺ سے ہے
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے قیس نے بیان کیا اور ان سے ابن مسعود (رض) نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ جہاد کیا کرتے تھے اور ہمارے ساتھ بیویاں نہیں تھیں۔ اس لیے ہم نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہم اپنے آپ کو خصی کیوں نہ کرلیں ؟ آپ ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 5071 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَسْتَخْصِي ؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭২
نکاح کا بیان
ایک مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی سے یہ کہنا کہ دیکھ لو تمہیں میری کونسی بیوی پسند ہے تاکہ میں اسے چھوڑ دوں۔ اس کو عبدالرحمن بن عوف نے روایت کیا ہے
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے حمید طویل نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا، بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف (رض) (ہجرت کر کے مدینہ) آئے تو نبی کریم ﷺ نے ان کے اور سعد بن ربیع انصاری (رض) کے درمیان بھائی چارہ کرایا۔ سعد انصاری (رض) کے نکاح میں دو بیویاں تھیں۔ انہوں نے عبدالرحمٰن (رض) سے کہا کہ وہ ان کے اہل (بیوی) اور مال میں سے آدھے لیں۔ اس پر عبدالرحمٰن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اہل اور آپ کے مال میں برکت دے، مجھے تو بازار کا راستہ بتادو ۔ چناچہ آپ بازار آئے اور یہاں آپ نے کچھ پنیر اور کچھ گھی کی تجارت کی اور نفع کمایا۔ چند دنوں کے بعد ان پر زعفران کی زردی لگی ہوئی تھی۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ عبدالرحمٰن یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کیا دیا عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔
حدیث نمبر: 5072 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، وَعِنْدَ الْأَنْصَارِيِّ امْرَأَتَانِ، فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ، فَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَأَتَى السُّوقَ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَشَيْئًا مِنْ سَمْنٍ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: تَزَوَّجْتُ أَنْصَارِيَّةً، قَالَ: فَمَا سُقْتَ إِلَيْهَا، قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭৩
نکاح کا بیان
مجرد رہنے اور اپنے تئیں نامرد بنانے کی کراہت
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے تبتل یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا۔ اگر نبی کریم ﷺ انہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہی ہوجاتے۔ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہوں نے سعد بن ابی وقاص (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے عثمان بن مظعون (رض) کو عورت سے الگ رہنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اگر نبی کریم ﷺ انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی اپنے آپ کو خصی بنا لیتے۔
حدیث نمبر: 5073 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ: رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ، وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا. حدیث نمبر: 5074 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ: لَقَدْ رَدَّ ذَلِكَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، وَلَوْ أَجَازَ لَهُ التَّبَتُّلَ لَاخْتَصَيْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭৫
نکاح کا بیان
مجرد رہنے اور اپنے تئیں نامرد بنانے کی کراہت
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد بجلی نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد کو جایا کرتے تھے اور ہمارے پاس روپیہ نہ تھا (کہ ہم شادی کرلیتے) اس لیے ہم نے عرض کیا ہم اپنے کو خصی کیوں نہ کرا لیں لیکن نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرمایا۔ پھر ہمیں اس کی اجازت دے دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے پر (ایک مدت تک کے لیے) نکاح کرلیں۔ آپ نے ہمیں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھ کر سنائی يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لکم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين کہ ایمان لانے والو ! وہ پاکیزہ چیزیں مت حرام کرو جو تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں اور حد سے آگے نہ بڑھو، بیشک اللہ حد سے آگے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور اصبغ نے کہا کہ مجھے ابن وہب نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں نوجوان ہوں اور مجھے اپنے پر زنا کا خوف رہتا ہے۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں کسی عورت سے شادی کرلوں۔ آپ میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔ دوبارہ میں نے اپنی یہی بات دہرائی لیکن آپ اس مرتبہ بھی خاموش رہے۔ سہ بارہ میں نے عرض کیا آپ پھر بھی خاموش رہے۔ میں نے چوتھی مرتبہ عرض کیا آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوہریرہ ! جو کچھ تم کرو گے اسے (لوح محفوظ میں) لکھ کر قلم خشک ہوچکا ہے۔ خواہ اب تم خصی ہوجاؤ یا باز رہو۔ یعنی خصی ہونا بیکار محض ہے۔
حدیث نمبر: 5075 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا شَيْءٌ، فَقُلْنَا: أَلَا نَسْتَخْصِي ؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ، ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ سورة المائدة آية 87. حدیث نمبر: 5076 وَقَالَ أَصْبَغُ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ، وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ، وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ، فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ ذَرْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭৭
نکاح کا بیان
کنواری لڑکی سے نکاح کرنے کا بیان ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عباس نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا نبی ﷺ نے آپ کے علاوہ کسی کنواری سے نکاح نہیں کیا۔
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! فرمائیے اگر آپ کسی وادی میں اتریں اور اس میں ایک درخت ایسا ہو جس میں اونٹ چر گئے ہوں اور ایک درخت ایسا ہو جس میں سے کچھ بھی نہ کھایا گیا ہو تو آپ اپنا اونٹ ان درختوں میں سے کس درخت میں چرائیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس درخت میں جس میں سے ابھی چرایا نہیں گیا ہو۔ ان کا اشارہ اس طرف تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے سوا کسی کنواری لڑکی سے نکاح نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 5077 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ نَزَلْتَ وَادِيًا وَفِيهِ شَجَرَةٌ قَدْ أُكِلَ مِنْهَا، وَوَجَدْتَ شَجَرًا لَمْ يُؤْكَلْ مِنْهَا، فِي أَيِّهَا كُنْتَ تُرْتِعُ بَعِيرَكَ ؟ قَالَ: فِي الَّذِي لَمْ يُرْتَعْ مِنْهَا، تَعْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَزَوَّجْ بِكْرًا غَيْرَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭৮
نکاح کا بیان
کنواری لڑکی سے نکاح کرنے کا بیان ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عباس نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا نبی ﷺ نے آپ کے علاوہ کسی کنواری سے نکاح نہیں کیا۔
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہ ! مجھے خواب میں دو مرتبہ تم دکھائی گئیں۔ ایک شخص (جبرائیل) تمہاری صورت حریر کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے اور کہتا ہے کہ یہ آپ کی بیوی ہے میں نے جو اس کپڑے کو کھولا تو اس میں تم تھیں۔ میں نے خیال کیا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے ضرور پورا کر کے رہے گا۔
حدیث نمبر: 5078 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ إِذَا رَجُلٌ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةِ حَرِيرٍ، فَيَقُولُ: هَذِهِ امْرَأَتُكَ فَأَكْشِفُهَا، فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَأَقُولُ: إِنْ يَكُنْ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৭৯
نکاح کا بیان
ثیبہ یعنی بیوہ سے شادی کرنے کا بیان اور ام حبیبہ فرماتی ہیں کہ مجھ سے نبی ﷺ نے فرمایا اے بی بی مجھ پر اپنی بہنیں اور بیٹیاں نکاح کے لئے پیش نہ کرو۔ کیونکہ وہ شرعاً مجھ پر حرام ہیں۔
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سیار بن ابی سیار نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہو رہے تھے۔ میں اپنے اونٹ کو، جو سست تھا تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آ کر ملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیسا کہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہوگی۔ اچانک نبی کریم ﷺ مل گئے۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوں نہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہوجائے تب داخل ہو تاکہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اور جن کے شوہر موجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کرلیں۔
حدیث نمبر: 5079 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَفَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ فَتَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا يُعْجِلُكَ ؟ قُلْتُ: كُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرُسٍ، قَالَ: بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، قَالَ: فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، قَالَ: أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮০
نکاح کا بیان
ثیبہ یعنی بیوہ سے شادی کرنے کا بیان اور ام حبیبہ فرماتی ہیں کہ مجھ سے نبی ﷺ نے فرمایا اے بی بی مجھ پر اپنی بہنیں اور بیٹیاں نکاح کے لئے پیش نہ کرو۔ کیونکہ وہ شرعاً مجھ پر حرام ہیں۔
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا، انہوں نے عرض کیا کہ میں نے شادی کی تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کس سے شادی کی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ ایک عورت سے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کنواری سے کیوں نہ کی کہ اس کے ساتھ تم کھیل کود کرتے۔ محارب نے کہا کہ پھر میں نے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد عمرو بن دینار سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا ہے۔ مجھ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ کا فرمان اس طرح بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم نے کسی کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔
حدیث نمبر: 5080 حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَارِبٌ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: تَزَوَّجْتُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَزَوَّجْتَ ؟ فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلِلْعَذَارَى وَلِعَابِهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، فَقَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮১
نکاح کا بیان
چھوٹی عمر والی کا بڑی عمر والے سے نکاح کرنے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے یزید بن حبیب نے، ان سے عراک بن مالک نے اور ان سے عروہ نے کہ نبی کریم ﷺ نے عائشہ (رض) سے شادی کے لیے ابوبکر صدیق (رض) سے کہا۔ ابوبکر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی کہ میں آپ کا بھائی ہوں۔ (تو عائشہ سے کیسے نکاح کریں گے) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے دین اور اس کی کتاب پر ایمان لانے کے رشتہ سے تم میرے بھائی ہو اور عائشہ میرے لیے حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5081 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَخَطَبَ عَائِشَةَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّمَا أَنَا أَخُوكَ، فَقَالَ: أَنْتَ أَخِي فِي دِينِ اللَّهِ وَكِتَابِهِ وَهِيَ لِي حَلَالٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮২
نکاح کا بیان
کس عورت سے نکاح کرے اور کونسی عورتیں عمدہ ہیں اور اپنی نسل کے لئے عمدہ عورت کے انتخاب کا بیان
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والی (عرب) عورتوں میں بہترین عورت قریش کی صالح عورت ہوتی ہے جو اپنے بچے سے بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال اسباب میں اس کی بہت عمدہ نگہبان و نگراں ثابت ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 5082 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৩
نکاح کا بیان
باندیوں سے محبت کرنے اور باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے کی برتری کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوحد بن زیاد نے، کہا ہم سے صالح بن صالح ہمدانی نے، کہا ہم سے عامر شعبی نے، کہا کہ مجھ سے ابوبردہ نے بیان کیا اپنے والد سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس لونڈی ہو وہ اسے تعلیم دے اور خوب اچھی طرح دے، اسے ادب سکھائے اور پوری کوشش اور محنت کے ساتھ سکھائے اور اس کے بعد اسے آزاد کر کے اس سے شادی کرلے تو اسے دہرا ثواب ملتا ہے اور اہل کتاب میں سے جو شخص بھی اپنے نبی پر ایمان رکھتا ہو اور مجھ پر ایمان لائے تو اسے دوہرا ثواب ملتا ہے اور جو غلام اپنے آقا کے حقوق بھی ادا کرتا ہے اور اپنے رب کے حقوق بھی ادا کرتا ہے اسے دہرا ثواب ملتا ہے۔ عامر شعبی نے (اپنے شاگرد سے اس حدیث کو سنانے کے بعد کہا کہ بغیر کسی مشقت اور محنت کے اسے سیکھ لو۔ اس سے پہلے طالب علموں کو اس حدیث سے کم کے لیے بھی مدینہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ اور ابوبکر نے بیان کیا ابوحصین سے، اس نے ابوبردہ سے، اس نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ اس شخص نے باندی کو (نکاح کرنے کے لیے) آزاد کردیا اور یہی آزادی اس کا مہر مقرر کی۔
حدیث نمبر: 5083 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِيأَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ وَلِيدَةٌ فَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِي فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ مَوَالِيهِ وَحَقَّ رَبِّهِ فَلَهُ أَجْرَانِ، قَالَ الشَّعْبِيُّ: خُذْهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ قَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَهِ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْتَقَهَا ثُمَّ أَصْدَقَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৮৪
نکاح کا بیان
باندیوں سے محبت کرنے اور باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے کی برتری کا بیان
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبر دی، انہیں ایوب سختیانی نے، انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ (دوسری سند) ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی زبان سے تین مرتبہ کے سوا کبھی دین میں جھوٹ بات نہیں نکلی۔ ایک مرتبہ آپ ایک ظالم بادشاہ کی حکومت سے گزرے آپ کے ساتھ آپ کی بیوی سارہ (علیہ السلام) تھیں۔ پھر پورا واقعہ بیان کیا (کہ بادشاہ کے سامنے) آپ نے سارہ (علیہ السلام) کو اپنی بہن (یعنی دینی بہن) کہا۔ پھر اس بادشاہ نے سارہ (علیہا السلام) کو آجر (ہاجرہ) کو دے دیا۔ (بی بی سارہ (علیہا السلام) نے ابراہیم (علیہ السلام) سے) کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر کے ہاتھ کو روک دیا اور آجر (ہاجرہ) کو میری خدمت کے لیے دلوا دیا۔ ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ اے آسمان کے پانی کے بیٹو ! یعنی اے عرب والو ! یہی ہاجرہ (علیہا السلام) تمہاری ماں ہیں۔
حدیث نمبر: 5084 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ، بَيْنَمَا إِبْرَاهِيمُ مَرَّ بِجَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَأَعْطَاهَا هَاجَرَ، قَالَتْ: كَفَّ اللَّهُ يَدَ الْكَافِرِ وَأَخْدَمَنِي آجَرَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ.
তাহকীক: