আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
مخلوقات کی ابتداء کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১২৯ টি
হাদীস নং: ৩২৫১
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے روح بن عبدالمؤمن نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکتا ہے اور پھر بھی اس کو طے نہ کرسکے گا۔
حدیث نمبر: 3251 حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکے گا اور اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو وظل ممدود اور لمبا سایہ۔ اور کسی شخص کے لیے ایک کمان کے برابر جنت میں جگہ اس پوری دنیا سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 3252 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ وَاقْرَءُوا، إِنْ شِئْتُمْ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ سورة الواقعة آية 30 حدیث نمبر: 3253 وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ أَوْ تَغْرُبُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৪
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے باپ نے بیان کیا، ان سے ہلال نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے کہ سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا ان کے چہرے آسمان پر موتی کی طرح چمکنے والے ستاروں میں جو سب سے زیادہ روشن ستارہ ہوتا ہے اس جیسے روشن ہوں گے، سب کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان میں بغض و فساد ہوگا اور نہ حسد، ہر جنتی کی دو حورعین بیویاں ہوں گی، اتنی حسین کہ ان کی پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا بھی دیکھا جاسکے گا۔
حدیث نمبر: 3254 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّذِينَ عَلَى آثَارِهِمْ كَأَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، لَا تَبَاغُضَ بَيْنَهُمْ، وَلَا تَحَاسُدَ لِكُلِّ امْرِئٍ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৫
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء بن عازب (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ کے (صاحبزادے) ابراہیم (رض) کا انتقال ہوا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں اسے ایک دودھ پلانے والی انا کے حوالہ کردیا گیا ہے (جو ان کو دودھ پلاتی ہے) ۔
حدیث نمبر: 3255 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ: إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৬
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے صفوان بن سلیم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنتی لوگ اپنے سے بلند کمرے والوں کو اوپر اسی طرح دیکھیں گے جیسے چمکتے ستارے کو جو صبح کے وقت رہ گیا ہو، آسمان کے کنارے پورب یا پچھم میں دیکھتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے افضل ہوگا۔ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ تو انبیاء کے محل ہوں گے جنہیں ان کے سوار اور کوئی نہ پا سکے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں، اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہوں گے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انبیاء کی تصدیق کی۔
حدیث نمبر: 3256 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا يَتَرَاءَيُونَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ، أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ تِلْكَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَاءِ، لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ، قَالَ: بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا بِاللَّهِ، وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৭
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کے دروازوں کا بیان۔
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہے۔ جس سے داخل ہونے والے صرف روزے دار ہوں گے۔
حدیث نمبر: 3257 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فِي الْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ فِيهَا بَابٌ يُسَمَّى الرَّيَّانَ لَا يَدْخُلُهُ إِلَّا الصَّائِمُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৮
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر (رض) سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ ایک سفر میں تھے (جب بلال (رض) ظہر کی اذان دینے اٹھے تو) آپ ﷺ نے فرمایا کہ وقت ذرا ٹھنڈا ہو لینے دو ، پھر دوبارہ (جب وہ اذان کے لیے اٹھے تو پھر) آپ ﷺ نے انہیں یہی حکم دیا کہ وقت اور ٹھنڈا ہو لینے دو ، یہاں تک کہ ٹیلوں کے نیچے سے سایہ ڈھل گیا، اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ نماز ٹھنڈے وقت اوقات میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3258 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي الْحَسَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: أَبْرِدْ ثُمَّ قَالَ: أَبْرِدْ حَتَّى فَاءَ الْفَيْءُ يَعْنِي لِلتُّلُولِ، ثُمَّ قَالَ: أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৯
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ذکوان نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3259 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬০
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا کہ میرے رب ! میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھالیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک گرمی میں۔ تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان موسموں میں دیکھتے ہو، اس کا یہی سبب ہے۔
حدیث نمبر: 3260 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬১
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک عقدی نے بیان کیا ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ابن عباس (رض) کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو یا یہ فرمایا کہ زمزم کے پانی سے۔ یہ شک ہمام راوی کو ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 3261 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ أُجَالِسُابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّى، فَقَالَ: أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ، قَالَ: بِمَاءِ زَمْزَمَ، شَكَّ هَمَّامٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬২
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو رافع بن خدیج (رض) نے خبر دی کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ بخار جہنم کے جوش مارنے کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حدیث نمبر: 3262 حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِيرَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْحُمَّى مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৩
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حدیث نمبر: 3263 حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৪
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حدیث نمبر: 3264 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৫
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک (رح) نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہاری (دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کے مقابلے میں (اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں) سترواں حصہ ہے۔ کسی نے پوچھا، یا رسول اللہ ! (کفار اور گنہگاروں کے عذاب کے لیے) یہ ہماری دنیا کی آگ بھی بہت تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا دنیا کی آگ کے مقابلے میں جہنم کی آگ انہتر گنا بڑھ کر ہے۔
حدیث نمبر: 3265 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً، قَالَ: فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৬
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے خبر دی۔ انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ کو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا ونادوا يا مالک (اور وہ دوزخی پکاریں گے، اے مالک ! ) ۔
حدیث نمبر: 3266 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ عَطَاءً يُخْبِرُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৭
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابو وائل نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید (رض) سے کسی نے کہا کہ اگر آپ فلاں صاحب (عثمان رضی اللہ عنہ) کے یہاں جا کر ان سے گفتگو کرو تو اچھا ہے (تاکہ وہ یہ فساد دبانے کی تدبیر کریں) انہوں نے کہا کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ میں ان سے تم کو سنا کر (تمہارے سامنے ہی) بات کرتا ہوں، میں تنہائی میں ان سے گفتگو کرتا ہوں اس طرح پر کہ فساد کا دروازہ نہیں کھولتا، میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ سب سے پہلے میں فساد کا دروازہ کھولوں اور میں آپ ﷺ سے ایک حدیث سننے کے بعد یہ بھی نہیں کہتا کہ جو شخص میرے اوپر سردار ہو وہ سب لوگوں میں بہتر ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ سے جو حدیث سنی ہے وہ کیا ہے ؟ اسامہ (رض) نے کہا نبی کریم ﷺ کو میں نے یہ فرماتے سنا تھا کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ آگ میں اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی اور وہ شخص اس طرح چکر لگانے لگے گا جیسے گدھا اپنی چکی پر گردش کیا کرتا ہے۔ جہنم میں ڈالے جانے والے اس کے قریب آ کر جمع ہوجائیں گے اور اس سے کہیں گے، اے فلاں ! آج یہ تمہاری کیا حالت ہے ؟ کیا تم ہمیں اچھے کام کرنے کے لیے نہیں کہتے تھے، اور کیا تم برے کاموں سے ہمیں منع نہیں کیا کرتے تھے ؟ وہ شخص کہے گا جی ہاں، میں تمہیں تو اچھے کاموں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا۔ برے کاموں سے تمہیں منع بھی کرتا تھا، لیکن میں اسے خود کیا کرتا تھا۔ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے، انہوں نے اعمش سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 3267 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: قِيلَ لِأُسَامَةَ لَوْ أَتَيْتَ فُلَانًا فَكَلَّمْتَهُ، قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ إِنِّي أُكَلِّمُهُ فِي السِّرِّ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا لَا أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، وَلَا أَقُولُ لِرَجُلٍ أَنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ فَيَدُورُ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاهُ، فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ، فَيَقُولُونَ: أَيْ فُلَانُ مَا شَأْنُكَ أَلَيْسَ كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ، قَالَ: كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَآتِيهِ، رَوَاهُ غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৮
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ پر (جب آپ ﷺ حدیبیہ سے لوٹے تھے) جادو ہوا تھا۔ اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھے ہشام نے لکھا تھا، انہوں نے اپنے والد سے سنا تھا اور یاد رکھا تھا اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا تھا کہ نبی کریم ﷺ پر جادو کیا گیا تھا۔ آپ کے ذہن میں بات ہوتی تھی کہ فلاں کام میں کر رہا ہوں حالانکہ آپ اسے نہ کر رہے ہوتے۔ آخر ایک دن آپ نے دعا کی پھر دعا کی کہ اللہ پاک اس جادو کا اثر دفع کرے۔ اس کے بعد آپ نے عائشہ (رض) سے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہوا اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ تدبیر بتادی ہے جس میں میری شفا مقدر ہے۔ میرے پاس دو آدمی آئے، ایک تو میرے سر کی طرف بیٹھ گئے اور دوسرا پاؤں کی طرف۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا، انہیں بیماری کیا ہے ؟ دوسرے آدمی نے جواب دیا کہ ان پر جادو ہوا ہے۔ انہوں نے پوچھا، جادو ان پر کس نے کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم یہودی نے، پوچھا کہ وہ جادو (ٹونا) رکھا کس چیز میں ہے ؟ کہا کہ کنگھے میں، کتان میں اور کھجور کے خشک خوشے کے غلاف میں۔ پوچھا، اور یہ چیزیں ہیں کہاں ؟ کہا بئر دوران میں۔ پھر نبی کریم ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور واپس آئے تو عائشہ (رض) سے فرمایا، وہاں کے کھجور کے درخت ایسے ہیں جیسے شیطان کی کھوپڑی۔ میں نے آپ ﷺ سے پوچھا، وہ ٹونا آپ نے نکلوایا بھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں مجھے تو اللہ تعالیٰ نے خود شفا دی اور میں نے اسے اس خیال سے نہیں نکلوایا کہ کہیں اس کی وجہ سے لوگوں میں کوئی جھگڑا کھڑا کر دوں۔ اس کے بعد وہ کنواں بند کردیا گیا۔
حدیث نمبر: 3268 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ 17 اللَّيْثُ : كَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ أَنَّهُ سَمِعَهُ وَوَعَاهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ، وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّى كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ دَعَا وَدَعَا، ثُمَّ قَالَ: أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا فِيهِ شِفَائِي أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ: أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ، قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِيمَا ذَا، قَالَ: فِي مُشُطٍ وَمُشَاقَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ ؟، قَالَ: فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَخَرَجَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لِعَائِشَةَ حِينَ رَجَعَ نَخْلُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، فَقُلْتُ: اسْتَخْرَجْتَهُ، فَقَالَ: لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ وَخَشِيتُ أَنْ يُثِيرَ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا، ثُمَّ دُفِنَتِ الْبِئْرُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬৯
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے۔ پڑا سوتا رہ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے۔ ورنہ بدمزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے۔
حدیث نمبر: 3269 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ مَكَانَهَا عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ، فَارْقُدْ فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭০
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابو وائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیان کیا کہ میں حاضر خدمت تھا تو نبی کریم ﷺ کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا، جو رات بھر دن چڑھے تک پڑا سوتا رہا ہو، آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایسا شخص ہے جس کے کان یا دونوں کانوں میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔
حدیث نمبر: 3270 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَهُ حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ أَوْ، قَالَ: فِي أُذُنِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭১
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے منصور نے ان سے سالم بن ابی الجعد نے، ان سے کریب نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آتا ہے اور یہ دعا پڑتا ہے بسم الله اللهم جنبنا الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتنا. اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ ! ہم سے شیطان کو دور رکھ اور جو کچھ ہمیں تو دے (اولاد) اس سے بھی شیطان کو دور رکھ۔ پھر اگر ان کے یہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
حدیث نمبر: 3271 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَمَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ، وَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا فَرُزِقَا وَلَدًا لَمْ يَضُرَّهُ الشَّيْطَانُ.
তাহকীক: