আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

مخلوقات کی ابتداء کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১২৯ টি

হাদীস নং: ৩২৩১
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے کہا، ان سے عروہ نے کہا اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ (رض) نے کہا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا، کیا آپ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی زیادہ سخت گزرا ہے ؟ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ تمہاری قوم (قریش) کی طرف سے میں نے کتنی مصیبتیں اٹھائی ہیں لیکن اس سارے دور میں عقبہ کا دن مجھ پر سب سے زیادہ سخت تھا یہ وہ موقع تھا جب میں نے (طائف کے سردار) کنانہ بن عبد یا لیل بن عبد کلال کے ہاں اپنے آپ کو پیش کیا تھا۔ لیکن اس نے (اسلام کو قبول نہیں کیا اور) میری دعوت کو رد کردیا۔ میں وہاں سے انتہائی رنجیدہ ہو کر واپس ہوا۔ پھر جب میں قرن الثعالب پہنچا، تب مجھ کو کچھ ہوش آیا، میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بدلی کا ایک ٹکڑا میرے اوپر سایہ کئے ہوئے ہے اور میں نے دیکھا کہ جبرائیل (علیہ السلام) اس میں موجود ہیں، انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا اور جو انہوں نے رد کیا ہے وہ بھی سن چکا۔ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے، آپ ان کے بارے میں جو چاہیں اس کا اسے حکم دے دیں۔ اس کے بعد مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی، انہوں نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ اے محمد ﷺ ! پھر انہوں نے بھی وہی بات کہی، آپ جو چاہیں (اس کا مجھے حکم فرمائیں) اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ ان پر لا کر ملا دوں (جن سے وہ چکنا چور ہوجائیں) نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مجھے تو اس کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے گی، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی۔
حدیث نمبر: 3231 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ مَا لَقِيتُ وَكَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَى ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَى وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا وَأَنَا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ فَسَلَّمَ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ذَلِكَ فِيمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمُ الْأَخْشَبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩২
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زر بن حبیش سے اللہ تعالیٰ کے (سورۃ النجم میں) ارشاد فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏ کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن مسعود (رض) نے بیان کیا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو (اپنی اصلی صورت میں) دیکھا، تو ان کے چھ سو بازو تھے۔
حدیث نمبر: 3232 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ‏‏‏‏ 9 ‏‏‏‏ فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى ‏‏‏‏ 10 ‏‏‏‏ سورة النجم آية 9-10، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ :‏‏‏‏ أَنَّهُ رَأَىجِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৩
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ (رض) نے (اللہ تعالیٰ کے ارشاد) لقد رأى من آيات ربه الکبرى‏ کے متعلق بتلایا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک سبز رنگ کا بچھونا دیکھا تھا جو آسمان میں سارے کناروں کو گھیرے ہوئے تھا۔
حدیث نمبر: 3233 حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى سورة النجم آية 18، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ سَدَّ أُفُقَ السَّمَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے محمد بن عبداللہ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے، کہا ہم کو قاسم نے خبر دی اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سے نکالی، لیکن آپ ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو (معراج کی رات میں) ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا۔ ان کے وجود نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا۔
حدیث نمبر: 3234 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ قَدْ رَأَى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَخَلْقُهُ سَادٌّ مَا بَيْنَ الْأُفُقِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
مجھ سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن الاشوع نے، ان سے شعبی نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا (ان کے اس کہنے پر کہ نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا نہیں تھا) پھر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد ثم دنا فتدلى * فکان قاب قوسين أو أدنى‏ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ آیت تو جبرائیل (علیہ السلام) کے بارے میں ہے، وہ انسانی شکل میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا کرتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اس شکل میں آئے جو اصلی تھی اور انہوں نے تمام آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔
حدیث نمبر: 3235 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ الْأَشْوَعِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ فَأَيْنَ قَوْلُهُ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى ‏‏‏‏ 8 ‏‏‏‏ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ‏‏‏‏ 9 ‏‏‏‏ سورة النجم آية 8-9، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ ذَاكَ جِبْرِيلُ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ الْأُفُقَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৬
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے آج رات (خواب میں) دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے۔ ان دونوں نے مجھے بتایا کہ وہ جو آگ جلا رہا ہے۔ وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے۔ میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔
حدیث نمبر: 3236 حَدَّثَنَا مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَمُرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ الَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا جِبْرِيلُ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا مِيكَائِيلُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৭
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا، لیکن اس نے آنے سے انکار کردیا اور مرد اس پر غصہ ہو کر سو گیا، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ اس روایت کی متابعت، ابوحمزہ، ابن داود اور ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔
حدیث نمبر: 3237 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَتَابَعَهُ شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو حَمْزَةَ ، ‏‏‏‏‏‏ وابْنُ دَاوُدَ ، ‏‏‏‏‏‏ وأَبُو مُعَاوِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৮
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے جابر بن عبداللہ (رض) نے خبر دی اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا تھا کہ (پہلے غار حراء میں جو جبرائیل (علیہ السلام) مجھ کو سورة اقراء پڑھا کر گئے تھے اس کے بعد) مجھ پر وحی کا نزول (تین سال) بند رہا۔ ایک بار میں کہیں جا رہا تھا کہ میں نے آسمان میں سے ایک آواز سنی اور نظر آسمان کی طرف اٹھائی، میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا (یعنی جبرائیل علیہ السلام) آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں انہیں دیکھ کر اتنا ڈر گیا کہ زمین پر گرپڑا۔ پھر میں اپنے گھر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کچھ اوڑھا دو ، مجھے کچھ اوڑھا دو ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ يا أيها المدثر‏ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فاهجر‏ تک۔ ابوسلمہ نے کہا کہ آیت میں الرجز سے بت مراد ہیں۔
حدیث نمبر: 3238 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْيُ فَتْرَةً فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَجُئِثْتُ مِنْهُ حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ فَجِئْتُ أَهْلِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَى قَوْلِهِ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ سورة المدثر آية 1 - 5، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَلَمَةَ:‏‏‏‏ وَالرِّجْزُ الْأَوْثَانُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৯
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے (دوسری سند) امام بخاری (رح) نے کہا اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے تمہارے نبی کے چچازاد بھائی عبداللہ بن عباس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب معراج میں، میں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تھا، گندمی رنگ، قد لمبا اور بال گھونگھریالے تھے، ایسے لگتے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کا کوئی شخص ہو اور میں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی دیکھا تھا۔ درمیانہ قد، میانہ جسم، رنگ سرخی اور سفیدی لیے ہوئے اور سر کے بال سیدھے تھے (یعنی گھونگھریالے نہیں تھے) اور میں نے جہنم کے داروغہ کو بھی دیکھا اور دجال کو بھی، منجملہ ان آیات کے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو دکھائی تھیں (سورۃ السجدہ میں اسی کا ذکر ہے کہ) پس (اے نبی ! ) ان سے ملاقات کے بارے میں آپ کسی قسم کا شک و شبہ نہ کریں، یعنی موسیٰ (علیہ السلام) سے ملنے میں، انس اور ابوبکرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یوں بیان کیا کہ جب دجال نکلے گا تو فرشتے دجال سے مدینہ کی حفاظت کریں گے۔
حدیث نمبر: 3239 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ لِي خَلِيفَةُ :‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَاسَعِيدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلًا آدَمَ طُوَالًا جَعْدًا كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ عِيسَى رَجُلًا مَرْبُوعًا مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبِطَ الرَّأْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسٌ وَأَبُو بَكْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏تَحْرُسُ الْمَلَائِكَةُ الْمَدِينَةَ مِنَ الدَّجَّالِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪০
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص مرتا ہے تو (روزانہ) صبح و شام دونوں وقت اس کا ٹھکانا (جہاں وہ آخرت میں رہے گا) اسے دکھلایا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اگر وہ دوزخی ہے تو دوزخ میں۔
حدیث نمبر: 3240 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَإِنَّهُ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪১
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں کثرت عورتوں کی نظر آئی۔
حدیث نمبر: 3241 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪২
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی، میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جو ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے ؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب (رض) کا محل ہے۔ مجھے ان کی غیرت یاد آئی اور میں وہاں سے فوراً لوٹ آیا۔ یہ سن کر عمر (رض) رو دئیے اور کہنے لگے : یا رسول اللہ ! کیا میں آپ کے ساتھ بھی غیرت کروں گا ؟
حدیث نمبر: 3242 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৩
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوعمران جونی سے سنا، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس اشعری نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (جنتیوں کا) خیمہ کیا ہے، ایک موتی ہے خولدار جس کی بلندی اوپر کو تیس میل تک ہے۔ اس کے ہر کنارے پر مومن کی ایک بیوی ہوگی جسے دوسرے نہ دیکھ سکیں گے۔ ابوعبدالصمد اور حارث بن عبید نے ابوعمران سے (بجائے تیس میل کے) ساٹھ میل بیان کیا۔
حدیث نمبر: 3243 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا عِمْرَانَ الْجَوْنِيَّ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ ثَلَاثُونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا لِلْمُؤْمِنِ أَهْلٌ لَا يَرَاهُمُ الْآخَرُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ ، ‏‏‏‏‏‏ وَالْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عِمْرَانَسِتُّونَ مِيلًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৪
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں، جنہیں نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا کبھی خیال گزرا ہے۔ اگر جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کیا چیزیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔
حدیث نمبر: 3244 حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ اللَّهُ:‏‏‏‏ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৫
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند روشن ہوتا ہے۔ نہ اس میں تھوکیں گے نہ ان کی ناک سے کوئی آلائش آئے گی اور نہ پیشاب، پاخانہ کریں گے۔ ان کے برتن سونے کے ہوں گے۔ کنگھے سونے چاندی کے ہوں گے۔ انگیٹھیوں کا ایندھن عود کا ہوگا۔ پسینہ مشک جیسا خوشبودار ہوگا اور ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی۔ جن کا حسن ایسا ہوگا کہ پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ نہ جنتیوں میں آپس میں کوئی اختلاف ہوگا اور نہ بغض و عناد، ان کے دل ایک ہوں گے اور وہ صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہا کریں گے۔
حدیث نمبر: 3245 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ أَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، ‏‏‏‏‏‏لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَبَاغُضَ قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৬
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابولزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند ہوتا ہے۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا ان کے چہرے سب سے زیادہ چمکدار ستارے جیسے روشن ہوں گے۔ ان کے دل ایک ہوں گے کہ کوئی بھی اختلاف ان میں آپس میں نہ ہوگا اور نہ ایک دوسرے سے بغض و حسد ہوگا۔ ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی، ان کی خوبصورتی ایسی ہوگی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے نہ ان کو کوئی بیماری ہوگی، نہ ان کی ناک میں کوئی آلائش آئے گی اور نہ تھوک آئے گا۔ ان کے برتن سونے اور چاندی کے اور کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن ألوة کا ہوگا، ابوالیمان نے بیان کیا کہ ألوة سے عود ہندی مراد ہے۔ اور ان کا پسینہ مشک جیسا ہوگا۔ مجاہد نے کہا کہ إبكار سے مراد اول فجر ہے۔ اور العشي سے مراد سورج کا اتنا ڈھل جانا کہ وہ غروب ہوتا نظر آنے لگے۔
حدیث نمبر: 3246 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّذِينَ عَلَى إِثْرِهِمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَبَاغُضَ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ لَحْمِهَا مِنَ الْحُسْنِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا لَا يَسْقَمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَمْتَخِطُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَبْصُقُونَ آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، ‏‏‏‏‏‏وَوَقُودُ مَجَامِرِهِمُ الْأَلُوَّةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو الْيَمَانِ:‏‏‏‏ يَعْنِي الْعُودَ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْإِبْكَارُ أَوَّلُ الْفَجْرِ وَالْعَشِيُّ مَيْلُ الشَّمْسِ إِلَى أَنْ ترَاهُ تَغْرُبَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৭
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار یا (آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ) سات لاکھ کی ایک جماعت جنت میں ایک ہی وقت میں داخل ہوں گی اور ان سب کے چہرے ایسے چمکیں گے جیسے چودہویں کا چاند چمکتا ہے۔
حدیث نمبر: 3247 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَيَدْخُلَنَّ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৮
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں سندس (ایک خاص قسم کا ریشم) کا ایک جبہ تحفہ میں پیش کیا گیا۔ آپ ﷺ (مردوں کے لیے) ریشم کے استعمال سے پہلے ہی منع فرما چکے تھے۔ لوگوں نے اس جبے کو بہت ہی پسند کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہتر ہوں گے۔
حدیث نمبر: 3248 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةُ سُنْدُسٍ وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৯
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب (رض) سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ریشم کا ایک کپڑا پیش کیا گیا اس کی خوبصورتی اور نزاکت نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہتر اور افضل ہیں۔
حدیث نمبر: 3249 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ مِنْ حَرِيرٍ فَجَعَلُوا يَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهِ وَلِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلُ مِنْ هَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫০
مخلوقات کی ابتداء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے، سب سے بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 3250 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.
tahqiq

তাহকীক: