আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০৯৬ টি

হাদীস নং: ১১৬০৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بہترین علاج سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے اور تم اپنے بچوں کے گلے میں انگلیاں ڈال کر انہیں تکلیف نہ دیا کرو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ وَلَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬০৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں سونے کا ایک محل نظر آیا، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ایک قریشی نوجوان کا ہے، میں نے پوچھا وہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا عمر بن خطاب (رض) عنہ، مجھے اگر تمہاری غیرت کے بارے معلوم نہ ہوتا تو میں ضرور اس میں داخل ہوجاتا، حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا میں آپ پر غیرت کا اظہار کروں گا ؟
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِشَابٍّ مِنْ قُرَيْشٍ قُلْتُ لِمَنْ قَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَلَوْلَا مَا عَلِمْتُ مِنْ غَيْرَتِكَ لَدَخَلْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬০৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے، یہ سن کر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے تو ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس سے موت کی ناپسندیدگی مراد نہیں ہے، بلکہ مومن کے پاس جب اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کے بہترین انجام کی خوش خبری لے کر آتا ہے تو اس کے نزدیک اللہ کی ملاقات سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں ہوتی، پھر اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جب کافر کے پاس اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کے بدترین انجام کی خبر لے کر آتا ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، پھر اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ لَيْسَ ذَاكَ كَرَاهِيَةَ الْمَوْتِ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حُضِرَ جَاءَهُ الْبَشِيرُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ صَائِرٌ إِلَيْهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَكُونَ قَدْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِنَّ الْفَاجِرَ أَوْ الْكَافِرَ إِذَا حُضِرَ جَاءَهُ بِمَا هُوَ صَائِرٌ إِلَيْهِ مِنْ الشَّرِّ أَوْ مَا يَلْقَاهُ مِنْ الشَّرِّ فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬০৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی ہتھیلی سے نرم کوئی ریشم بھی نہیں چھوا اور نبی ﷺ کی مہک سے عمدہ کوئی مہک نہیں سونگھی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ مَا مَسِسْتُ شَيْئًا قَطُّ خَزًّا وَلَا حَرِيرًا أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا شَمَمْتُ رَائِحَةً أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬০৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی مسلمان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، وہ چوزے کی طرح ہوچکا تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم کوئی دعا مانگتے تھے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! میں یہ دعاء مانگتا تھا کہ اے اللہ ! تو نے مجھے آخرت میں جو سزا دینی ہے وہ دنیا ہی میں دے دے، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! تمہارے اندر اس کی ہمت ہے اور نہ طاقت، تم نے یہ دعاء کیوں نہ کی کہ اے اللہ ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس نے اللہ سے یہ دعاء مانگی اور اللہ نے اسے شفا عطاء فرما دی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَدْ صَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ كُنْتَ تَدْعُو بِشَيْءٍ أَوْ تَسْأَلُهُ إِيَّاهُ قَالَ نَعَمْ كُنْتُ أَقُولُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ لَا تُطِيقُهُ وَلَا تَسْتَطِيعُهُ فَهَلَّا قُلْتَ اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ قَالَ فَدَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَشَفَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬০৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں کوئی شخص آکر اسلام قبول کرتا کہ نبی ﷺ اسے دنیا کا مال و دولت عطاء فرمائیں گے اور شام تک اس کے نزدیک اسلام دنیا ومافیہا سے زیادہ محبوب اور معزز ہوچکا ہوتا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُسْلِمُ لِشَيْءٍ يُعْطَاهُ مِنْ الدُّنْيَا فَلَا يُمْسِي حَتَّى يَكُونَ الْإِسْلَامُ أَحَبَّ إِلَيْهِ وَأَعَزَّ عَلَيْهِ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬০৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام پر جو آدمی نبی ﷺ سے جس چیز کا بھی سوال کرتا، نبی ﷺ اسے عطاء فرما دیتے، اسی تناظر میں ایک آدمی آیا اور اس نے نبی ﷺ سے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے اسے صدقہ کی بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو ! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد ﷺ اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقر وفاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا عَلَى الْإِسْلَامِ إِلَّا أَعْطَاهُ قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ فَأَمَرَ لَهُ بِشَاءٍ كَثِيرٍ بَيْنَ جَبَلَيْنِ مِنْ شَاءِ الصَّدَقَةِ قَالَ فَرَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ أَسْلِمُوا فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي عَطَاءً مَا يَخْشَى الْفَاقَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے میرے ہاتھ ایک تھیلی میں تر کھجوریں بھر کر نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجیں، میں نے نبی ﷺ کو گھر میں نہ پایا، کیونکہ نبی ﷺ قریب ہی اپنے ایک آزاد کردہ غلام کے یہاں گئے ہوئے تھے جس نے نبی ﷺ کی دعوت کی تھی، میں وہاں پہنچا تو نبی ﷺ کھانا تناول فرما رہے تھے، نبی ﷺ نے مجھے بھی کھانے کے لئے بلا لیا، دعوت میں صاحب خانہ نے گوشت اور کدو کا ثرید تیار کر رکھا تھا، نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، اس لئے میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا رہا، جب کھانے سے فارغ ہو کر نبی ﷺ اپنے گھر واپس تشریف لائے تو میں نے وہ تھیلی نبی ﷺ کے سامنے رکھ دی، نبی ﷺ اسے کھاتے گئے اور تقسیم کرتے گئے یہاں تک کہ وہ تھیلی خالی ہوگئی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ بَعَثَتْ مَعِي أُمُّ سُلَيْمٍ بِمِكْتَلٍ فِيهِ رُطَبٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَجِدْهُ وَخَرَجَ قَرِيبًا إِلَى مَوْلًى لَهُ دَعَاهُ صَنَعَ لَهُ طَعَامًا قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ يَأْكُلُ فَدَعَانِي لِآكُلَ مَعَهُ قَالَ وَصَنَعَ لَهُ ثَرِيدًا بِلَحْمٍ وَقَرْعٍ قَالَ وَإِذَا هُوَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ قَالَ فَجَعَلْتُ أَجْمَعُهُ وَأُدْنِيهِ مِنْهُ قَالَ فَلَمَّا طَعِمَ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ قَالَ وَوَضَعْتُ الْمِكْتَلَ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ فَجَعَلَ يَأْكُلُ وَيَقْسِمُ حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں تشریف لائے، انہوں نے نبی ﷺ کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی ﷺ اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو ، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اسی پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ چھوڑی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، چناچہ اس کے بعد انصار میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ مالدار نہ تھا، حالانکہ قبل ازیں وہ اپنی انگوٹھی کے علاوہ کسی سونا چاندی کے مالک نہ تھے اور خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بڑی بیٹی امینہ نے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے آنے تک میری نسل میں سے ایک سو بیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ أَعِيدُوا تَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ وَسَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ ثُمَّ دَعَا لِأُمِّ سُلَيْمٍ وَلِأَهْلِهَا بِخَيْرٍ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي خُوَيْصَّةً قَالَ وَمَا هِيَ قَالَتْ خَادِمُكَ أَنَسٌ قَالَ فَمَا تَرَكَ خَيْرَ آخِرَةٍ وَلَا دُنْيَا إِلَّا دَعَا لِي بِهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْهُ مَالًا وَوَلَدًا وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ قَالَ فَمَا مِنْ الْأَنْصَارِ إِنْسَانٌ أَكْثَرُ مِنِّي مَالًا وَذَكَرَ أَنَّهُ لَا يَمْلِكُ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً غَيْرَ خَاتَمِهِ قَالَ وَذَكَرَ أَنَّ ابْنَتَهُ الْكُبْرَى أُمَيْنَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ دُفِنَ مِنْ صُلْبِهِ إِلَى مَقْدَمِ الْحَجَّاجِ نَيِّفًا عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی کے اگلے حصے میں صرف سترہ یا بیس بال سفید تھے اور ان پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا، کسی نے پوچھا کہ کیا بڑھاپا عیب ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم میں سے ہر شخص اسے ناپسند سمجھتا ہے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے، جب کہ حضرت عمر (رض) صرف مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ هَلْ خَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَمْ يَرَ مِنْ الشَّيْبِ إِلَّا نَحْوًا مِنْ سَبْعَ عَشْرَةَ أَوْ عِشْرِينَ شَعْرَةً فِي مُقَدَّمِ لِحْيَتِهِ وَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَشِنْ بِالشَّيْبِ فَقِيلَ لِأَنَسٍ أَشَيْنٌ هُوَ قَالَ كُلُّكُمْ يَكْرَهُهُ وَلَكِنْ خَضَبَ أَبُو بَكْرٍ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ وَخَضَبَ عُمَرُ بِالْحِنَّاءِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی اسے دے ماری تو وہ آدمی پیچھے ہٹ گیا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَأَهْوَى إِلَيْهِ بِمِشْقَصٍ مَعَهُ فَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرما دیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرما دی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھالیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَحْمَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَافَقَ مِنْهُ شُغْلًا فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكَ فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ فَحَمَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ تَحْمِلَنِي قَالَ فَأَنَا أَحْلِفُ لَأَحْمِلَنَّكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، نبی ﷺ نے فرمایا پوچھو، انہوں نے کہا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے ؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا چیز ہوگی ؟ اور بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کا جواب مجھے ابھی ابھی حضرت جبرئیل امین (علیہ السلام) نے بتایا ہے، عبداللہ کہنے لگے وہ تو فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت تو وہ آگ ہوگی جو مشرق سے نکل کر تمام لوگوں کو مغرب میں جمع کرلے گی اور اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کا جگر ہوگا اور بچے کے اپنے ماں باپ کے ساتھ مشابہہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر مرد کا " پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے، یہ سن کر عبداللہ کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، پھر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہودی بہتان باندھنے والی قوم ہیں، اگر انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو وہ آپ کے سامنے مجھ پر طرح طرح کے الزام لگائیں گے، اس لئے آپ ان کے پاس پیغام بھیج کر انہیں بلائیے اور میرے متعلق ان سے پوچھئے کہ تم میں ابن سلام کیسا آدمی ہے ؟ چناچہ نبی ﷺ نے انہیں بلا بھیجا اور ان سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسا آدمی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم میں سب سے بہتر ہے اور سب سے بہتر کا بیٹا ہے، ہمارا عالم اور عالم کا بیٹا ہے، ہم میں سب سے بڑا فقیہہ ہے اور سب سے بڑے فقیہہ کا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ، اگر وہ اسلام قبول کرلے تو کیا تم بھی اسلام قبول کرلو گے ؟ وہ کہنے لگے اللہ اسے بچا کر رکھے، اس پر حضرت عبداللہ بن سلام (رض) باہر نکل آئے اور ان کے سامنے کلمہ پڑھا، یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر کا بیٹا ہے اور ہم میں جاہل اور جاہل کا بیٹا ہے، حضرت عبداللہ بن سلام (رض) نے فرمایا اسی چیز کا مجھے اندیشہ تھا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثِ خِصَالٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ قَالَ سَلْ قَالَ مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ مَا يَأْكُلُ مِنْهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَمِنْ أَيْنَ يُشْبِهُ الْوَلَدُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام آنِفًا قَالَ ذَلِكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِكَةِ قَالَ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ الْمَشْرِقِ فَتَحْشُرُ النَّاسَ إِلَى الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ مَا يَأْكُلُ مِنْهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ وَأَمَّا شَبَهُ الْوَلَدِ أَبَاهُ وَأُمَّهُ فَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ إِلَيْهِ الْوَلَدُ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ مَاءَ الرَّجُلِ نَزَعَ إِلَيْهَا قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهْتٌ وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي يَبْهَتُونِي عِنْدَكَ فَأَرْسِلْ إِلَيْهِمْ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي أَيُّ رَجُلٍ ابْنُ سَلَامٍ فِيكُمْ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فِيكُمْ قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَعَالِمُنَا وَابْنُ عَالِمِنَا وَأَفْقَهُنَا وَابْنُ أَفْقَهِنَا قَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ تُسْلِمُونَ قَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَخَرَجَ ابْنُ سَلَامٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَجَاهِلُنَا وَابْنُ جَاهِلِنَا فَقَالَ ابْنُ سَلَامٍ هَذَا الَّذِي كُنْتُ أَتَخَوَّفُ مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جب غزوہ حنین کے دن مسلمان ابتدائی طور پر شکست خوردہ ہو کر بھاگنے لگے تو حضرت ام سلیم (رض) نے پکار کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! جو لوگ ہمیں چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، انہیں قتل کروا دیں، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام سلیم ! اللہ تعالیٰ کافی ہے، تھوڑی دیر بعد حضرت ابوطلحہ (رض) ان کے پاس آئے تو ام سلیم (رض) کے ہاتھ میں ایک کدال تھی، انہوں نے پوچھا ام سلیم ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، یہ سن کر وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! دیکھیں تو سہی کہ ام سلیم کیا کہہ رہی ہیں۔ حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا انْهَزَمَ الْمُسْلِمُونَ يَوْمَ حُنَيْنٍ نَادَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا انْهَزَمُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ كَفَى قَالَ فَأَتَاهَا أَبُو طَلْحَةَ وَمَعَهَا مِعْوَلٌ فَقَالَ مَا هَذَا يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَالَتْ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ بَعَجْتُهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْظُرْ مَا تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ لَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أُسْلِمَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي سَائِلُكَ فَقَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ قُلْتُ مَا أَوَّلُ مَا يَأْكُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا اور وہ پیغام پہنچا دیا جو نبی ﷺ نے دے کر مجھے بھیجا تھا، جب میں گھر واپس پہنچا تو ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا ؟ میں نے کہا یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، چناچہ اس کے بعد میں نے کبھی وہ کسی کے سامنے بیان نہ کیا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ وَيَزِيدُ قَالَا أَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ عَلَيْنَا وَأَخَذَ بِيَدِي فَبَعَثَنِي فِي حَاجَةٍ وَقَعَدَ فِي ظِلِّ حَائِطٍ أَوْ جِدَارٍ حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ فَبَلَّغْتُ الرِّسَالَةَ الَّتِي بَعَثَنِي فِيهَا فَلَمَّا أَتَيْتُ أُمَّ سُلَيْمٍ قَالَتْ مَا حَبَسَكَ قُلْتُ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ قَالَتْ وَمَا هِيَ قُلْتُ سِرٌّ قَالَتْ احْفَظْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ قَالَ فَمَا حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا بَعْدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے اسلام قبول کرنے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ مجھے پسند نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پسند نہ بھی ہوتب بھی اسلام قبول کرلو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ أَسْلِمْ قَالَ أَجِدُنِي كَارِهًا قَالَ أَسْلِمْ وَإِنْ كُنْتَ كَارِهًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬১৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬২০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ مُنَاجٍ رَبَّهُ فَلَا يَتْفُلَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ عَنْ يَمِينِهِ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فَلَا يَتْفُلُ أَمَامَهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬২১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ کے پاس قبیلہ رعل، ذکوان، عصبہ اور بنو لحیان کے کچھ لوگ آئے اور یہ ظاہر کیا کہ وہ اسلام قبول کرچکے ہیں اور نبی ﷺ سے اپنی قوم پر تعاون کا مطالبہ کیا، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ ستر انصاری صحابہ (رض) تعاون کے لئے بھیج دیئے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم انہیں " قراء " کہا کرتے تھے، یہ لوگ دن کو لکڑیاں کاٹتے اور رات کو نماز میں گذار دیتے تھے، وہ لوگ ان تمام حضرات کو لے کر روانہ ہوگئے، راستے میں جب وہ " بیر معونہ " کے پاس پہنچے انہوں نے صحابہ کرام (رض) کے ساتھ دھوکہ کیا اور انہیں شہید کردیا، نبی ﷺ کو پتہ چلا تو آپ ﷺ نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصبہ اور بنولحیان کے قبائل پر بد دعا کرتے رہے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ان صحابہ (رض) کے یہ جملے کہ " ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل چکے، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہمیں بھی راضی کردیا " ایک عرصے تک قرآن کریم میں پڑھتے رہے، بعد میں ان کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَعْنَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لِحْيَانَ فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا فَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ فَأَمَدَّهُمْ نَبِيُّ اللَّهِ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ يَوْمَئِذٍ بِسَبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمْ فِي زَمَانِهِمْ الْقُرَّاءَ كَانُوا يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى إِذَا أَتَوْا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ فَقَتَلُوهُمْ فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَدْعُو عَلَى هَذِهِ الْأَحْيَاءِ رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ وَبَنِي لِحْيَانَ قَالَ قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِ قُرْآنًا وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ إِنَّا قَرَأْنَا بِهِمْ قُرْآنًا بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا وَإِنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ ثُمَّ نُسِخَ ذَلِكَ أَوْ رُفِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬২২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دوران نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ وَابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَالْخَفَّافُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلَاتِهِمْ وَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ حَتَّى قَالَ لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ
tahqiq

তাহকীক: