আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০৯৬ টি
হাদীস নং: ১১৫৮৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ انصار سے فرمایا اے گروہ انصار ! کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تو تم بےراہ تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں ہدایت عطاء فرمائی ؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تو تم آپس میں متفرق تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں اکٹھا کیا ؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تھا تو تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی ﷺ نے فرمایا کیا پھر تم یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمارے پاس خوف کی حالت میں آئے تھے، ہم نے آپ کو امن دیا، آپ کی قوم نے آپ کو نکال دیا تھا، ہم نے آپ کو ٹھکانہ دیا اور آپ بےیارومددگار ہوچکے تھے، ہم نے آپ کی مدد کی ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں ہم پر اللہ اور اس کے رسول کا ہی احسان ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ آتِكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِي أَلَمْ آتِكُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَجَمَعَكُمْ اللَّهُ بِي أَلَمْ آتِكُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ بِي قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَفَلَا تَقُولُونَ جِئْتَنَا خَائِفًا فَآمَنَّاكَ وَطَرِيدًا فَآوَيْنَاكَ وَمَخْذُولًا فَنَصَرْنَاكَ فَقَالُوا بَلْ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْمَنُّ بِهِ عَلَيْنَا وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر (رض) نے مشورہ دے دیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، ایک انصاری نے کہا کہ نبی ﷺ تم سے مشورہ لینا چاہتے ہیں، اس پر انصاری صحابہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! بخدا ! ہم اس طرح نہ کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ تم اور تمہارا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ اگر آپ اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے برک الغماد تک جائیں گے تب بھی ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَدْرٍ خَرَجَ فَاسْتَشَارَ النَّاسَ فَأَشَارَ عَلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ اسْتَشَارَهُمْ فَأَشَارَ عَلَيْهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَكَتَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِنَّمَا يُرِيدُكُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَا نَكُونُ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَوْ ضَرَبْتَ أَكْبَادَ الْإِبِلِ حَتَّى تَبْلُغَ بَرْكَ الْغِمَادِ لَكُنَّا مَعَكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جس رات نبی ﷺ حضرت زینب بنت جحش کے یہاں رہے، اس کی صبح کو میں نے مسلمانوں کو نبی ﷺ کی طرف سے دعوت ولیمہ دی، نبی ﷺ نے مسلمانوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، پھر حسب معمول واپس تشریف لے گئے اور ازواج مطہرات کے گھر میں جا کر انہیں سلام کیا اور انہوں نے نبی ﷺ کے لئے دعائیں کیں، جب گھر پہنچے تو دیکھا کہ دو آدمیوں کے درمیان گھر کے ایک کونے میں باہم گفتگو جاری ہے، نبی ﷺ ان دونوں کو دیکھ کر پھر واپس چلے گئے، جب ان دونوں نے نبی ﷺ کو اپنے گھر سے پلٹتے ہوئے دیکھا تو جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے، اب مجھے یاد نہیں کہ نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر میں نے دی یا کسی اور نے، بہرحال نبی ﷺ نے گھر واپس آکر میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ بَنَى بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ الْمُسْلِمِينَ خُبْزًا وَلَحْمًا قَالَ ثُمَّ رَجَعَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ فَأَتَى حُجَرَ نِسَائِهِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِنَّ فَدَعَوْنَ لَهُ قَالَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ وَأَنَا مَعَهُ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الْبَيْتِ فَإِذَا رَجُلَانِ قَدْ جَرَى بَيْنَهُمَا الْحَدِيثُ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَلَمَّا بَصَرَ بِهِمَا وَلَّى رَاجِعًا فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلَانِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَلَّى عَنْ بَيْتِهِ قَامَا مُسْرِعَيْنِ فَلَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَوْ أُخْبِرَ بِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ وَأَرْخَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کے آگے کھڑے ہوئے تیر اندازی کر رہے تھے، بعض اوقات نبی ﷺ تیروں کی بوچھاڑ دیکھنے کے لئے پیچھے سے سر اٹھاتے تو حضرت ابوطلحہ (رض) سینہ سپر ہوجاتے تاکہ نبی ﷺ کی حفاظت کرسکیں اور عرض کیا کرتے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کے سینے کے سامنے میرا سینہ پہلے ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَرْمِي بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ خَلْفِهِ لِيَنْظُرَ إِلَى مَوَاقِعِ نَبْلِهِ قَالَ فَتَطَاوَلَ أَبُو طَلْحَةَ بِصَدْرِهِ يَقِي بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ انصار کے گھروں میں سب سے بہترین گھر کون سا ہے ؟ بنو نجار کا گھر، پھر بنو عبدالاشہل کا گھر، پھر بنو حارث بن خزرج کا اور پھر بنی ساعدہ کو اور یوں بھی انصار کے ہر گھر میں خیر ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے بھی زیادہ نرم ہوں گے، چناچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسی اشعری (رض) بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ أَقْوَامٌ هُمْ أَرَقُّ مِنْكُمْ قُلُوبًا قَالَ فَقَدِمَ الْأَشْعَرِيُّونَ فِيهِمْ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ كَانُوا يَرْتَجِزُونَ يَقُولُونَ غَدًا نَلْقَى الْأَحِبَّهْ مُحَمَّدًا وَحِزْبَهْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی اہلیہ غالباً حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھے، دوسری اہلیہ نے نبی ﷺ کے پاس اپنے خادم کے ہاتھ ایک پیالہ بھجوایا جس میں کھانے کی کوئی چیز تھی، حضرت عائشہ (رض) نے اس خادم کے ہاتھ پر مارا، جس سے اس کے ہاتھ سے پیالہ نیچے گر کر ٹوٹ گیا اور دو ٹکڑے ہوگیا، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ تمہاری ماں نے اسے برباد کردیا، پھر برتن کے دونوں ٹکڑے لے کر انہیں جوڑا اور ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر کھانا اس میں سمیٹا اور فرمایا اسے کھاؤ اور فارغ ہونے تک اس خادم کو روکے رکھا، اس کے بعد خادم کو دوسرا پیالہ دے دیا اور ٹوٹا ہوا پیالہ اسی گھر میں چھوڑ دیا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ قَالَ أَظُنُّهَا عَائِشَةَ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمٍ لَهَا بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ قَالَ فَضَرَبَتْ الْأُخْرَى بِيَدِ الْخَادِمِ فَكُسِرَتْ الْقَصْعَةُ بِنِصْفَيْنِ قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ غَارَتْ أُمُّكُمْ قَالَ وَأَخَذَ الْكَسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى فَجَعَلَ فِيهَا الطَّعَامَ ثُمَّ قَالَ كُلُوا فَأَكَلُوا وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا فَدَفَعَ إِلَى الرَّسُولِ قَصْعَةً أُخْرَى وَتَرَكَ الْمَكْسُورَةَ مَكَانَهَاٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا بیمار تھا، حضرت ابوطلحہ (رض) مسجد کے لئے نکلے تو ان کے پیچھے ان کا بیٹا فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے اسے کپڑا اوڑھا دیا اور گھر والوں سے کہا کہ تم میں سے کوئی بھی ابوطلحہ (رض) کو ان کے بیٹے کی موت کی خبر نہ دے، چناچہ جب حضرت ابوطلحہ (رض) واپس آئے تو ان کے ساتھ مسجد سے ان کے کچھ دوست بھی آئے، حضرت ابوطلحہ (رض) نے بچے کے بارے پوچھا، انہوں نے بتایا کہ پہلے سے بہتر ہے، پھر ان کے سامنے رات کا کھانا لا کر رکھا سب نے کھانا کھایا، لوگ چلے گئے تو وہ ان کاموں میں لگ گئیں جو عورتوں کے کرنے کے ہوتے ہیں۔ جب رات کا آخری پہر ہوا تو انہوں نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ اے ابوطلحہ ! دیکھیں تو سہی فلاں لوگوں نے عاریۃً کوئی چیز لی، اس سے فائدہ اٹھاتے رہے جب ان سے واپسی کا مطالبہ ہوا تو وہ اس پر ناگواری ظاہر کرنے لگے، حضرت ابوطلحہ (رض) نے کہا یہ لوگ انصاف نہیں کر رہے، ام سلیم (رض) نے کہا کہ پھر تمہارا بیٹا بھی اللہ کی طرف سے عاریت تھا، جسے اللہ نے واپس لے لیا ہے اس پر انہوں نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ صبح ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا اللہ تم دونوں میاں بیوی کے لئے اس رات کو مبارک فرمائے، چناچہ وہ امید سے ہوگئیں، جب ان کے یہاں بچے کی ولادت ہوئی تو وہ رات کا وقت تھا۔ انہوں نے اس وقت بچے کو گھٹی دینا اچھا نہ سمجھا اور یہ چاہا کہ اسے خود نبی ﷺ گھٹی دیں، چناچہ صبح کو میں اس بچے کو اٹھا کر اپنے ساتھ کچھ عجوہ کھجوریں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آج رات ام سلیم کے یہاں بچہ پیدا ہوا، انہوں نے خود اسے گھٹی دینا مناسب نہ سمجھا اور چاہا کہ اسے آپ گھٹی دیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا عجوہ کھجوریں ہیں، نبی ﷺ نے ایک کھجور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس کا نام رکھ دیجئے، فرمایا اس کا نام عبداللہ ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ اشْتَكَى ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَتُوُفِّيَ الْغُلَامُ فَهَيَّأَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ الْمَيِّتَ وَقَالَتْ لِأَهْلِهَا لَا يُخْبِرَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ أَبَا طَلْحَةَ بِوَفَاةِ ابْنِهِ فَرَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَ مَا فَعَلَ الْغُلَامُ قَالَتْ خَيْرٌ مِمَّا كَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِمْ عَشَاءَهُمْ فَتَعَشَّوْا وَخَرَجَ الْقَوْمُ وَقَامَتْ الْمَرْأَةُ إِلَى مَا تَقُومُ إِلَيْهِ الْمَرْأَةُ فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ قَالَتْ يَا أَبَا طَلْحَةَ أَلَمْ تَرَ إِلَى آلِ فُلَانٍ اسْتَعَارُوا عَارِيَةً فَتَمَتَّعُوا بِهَا فَلَمَّا طُلِبَتْ كَأَنَّهُمْ كَرِهُوا ذَاكَ قَالَ مَا أَنْصَفُوا قَالَتْ فَإِنَّ ابْنَكَ كَانَ عَارِيَةً مِنْ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَإِنَّ اللَّهَ قَبَضَهُ فَاسْتَرْجَعَ وَحَمِدَ اللَّهَ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآهُ قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكُمَا فِي لَيْلَتِكُمَا فَحَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ فَوَلَدَتْهُ لَيْلًا وَكَرِهَتْ أَنْ تُحَنِّكَهُ حَتَّى يُحَنِّكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمَلْتُهُ غُدْوَةً وَمَعِي تَمَرَاتُ عَجْوَةٍ فَوَجَدْتُهُ يَهْنَأُ أَبَاعِرَ لَهُ أَوْ يَسِمُهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ وَلَدَتْ اللَّيْلَةَ فَكَرِهَتْ أَنْ تُحَنِّكَهُ حَتَّى يُحَنِّكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَعَكَ شَيْءٌ قُلْتُ تَمَرَاتُ عَجْوَةٍ فَأَخَذَ بَعْضَهُنَّ فَمَضَغَهُنَّ ثُمَّ جَمَعَ بُزَاقَهُ فَأَوْجَرَهُ إِيَّاهُ فَجَعَلَ يَتَلَمَّظُ فَقَالَ حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِّهِ قَالَ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ وَعَلَيْهِ بُرْدَةٌ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ فَأَتَيْتُهُ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ لَهُ وَهُوَ فِي الْحَائِطِ يَسِمُ الظَّهْرَ الَّذِي قَدِمَ عَلَيْهِ فَقَالَ رُوَيْدَكَ أَفْرُغُ لَكَ قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِىٍّ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ غَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بِتُّمَا عَرُوسَيْنِ قَالَ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكُمَا فِي عُرْسِكُمَا وَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ كَيْفَ ذَاكَ الْغُلَامُ قَالَتْ هُوَ أَهْدَأُ مِمَّا كَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ تَزَوَّجَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَهِيَ أُمُّ أَنَسٍ وَالْبَرَاءِ فَوَلَدَتْ لَهُ وَلَدًا وَكَانَ يُحِبُّهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِتُّمَا عَرُوسَيْنِ وَهُوَ إِلَى جَنْبِكُمَا فَقَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكُمَا فِي لَيْلَتِكُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کے لئے اذان ہوئی، مسجد کے قریب جتنے لوگوں کے گھر تھے وہ سب آگئے اور دور والے نہ آسکے، نبی ﷺ کے پاس پتھر کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں آپ کی ہتھیلی بھی مشکل سے کھلتی تھی، نبی ﷺ نے اپنی انگلیوں کو جوڑ لیا اور اس میں سے اتنا پانی نکلا کہ سب نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ اسی یا کچھ زیادہ۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ وَيَزِيدُ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الْمَعْنَى عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ كُلُّ قَرِيبِ الدَّارِ مِنْ الْمَسْجِدِ وَبَقِيَ مَنْ كَانَ أَهْلُهُ نَائِيَ الدَّارِ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فَصَغُرَ أَنْ يَبْسُطَ أَكُفَّهُ فِيهِ قَالَ فَضَمَّ أَصَابِعَهُ قَالَ فَتَوَضَّأَ بَقِيَّتُهُمْ قَالَ حُمَيْدٌ وَسُئِلَ أَنَسٌ كَمْ كَانُوا قَالَ ثَمَانِينَ أَوْ زِيَادَةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے بنو سلمہ نے ایک مرتبہ یہ ارادہ کیا کہ اپنی پرانی رہائش گاہ سے منتقل ہو کر مسجد کے قریب آکر سکونت پذیر ہوجائیں، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ کو مدینہ منورہ کا خالی ہونا اچھا نہ لگا، اس لئے فرمایا اے بنو سلمہ ! کیا تم مسجد کے طرف اٹھنے والے قدموں کا ثواب حاصل نہیں کرنا چاہتے ؟ وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر وہ یہیں اقامت پذیر رہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ بَنِي سَلِمَةَ أَرَادُوا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْ مَنَازِلِهِمْ فَيَسْكُنُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَرِهَ أَنْ تُعْرَى الْمَدِينَةُ فَقَالَ يَا بَنِي سَلِمَةَ أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقَامُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے اٹھاتا ہے، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَسُهَيْلُ بْنُ يُوسُفَ الْمَعْنَى عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْعَى فَانْتَهَى وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ أَوْ انْبَهَرَ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الصَّفِّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ أَيُّكُمْ الْمُتَكَلِّمُ فَسَكَتَ الْقَوْمُ فَقَالَ أَيُّكُمْ الْمُتَكَلِّمُ فَإِنَّهُ قَالَ خَيْرًا أَوْ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَسْرَعْتُ الْمَشْيَ فَانْتَهَيْتُ إِلَى الصَّفِّ فَقُلْتُ الَّذِي قُلْتُ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا ثُمَّ قَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلْيَمْشِ عَلَى هِينَتِهِ فَلْيُصَلِّ مَا أَدْرَكَ وَلْيَقْضِ مَا سُبِقَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے کسی کی آہٹ سنی، دیکھا تو وہ غمیصاء بنت ملحان تھیں (جو کہ حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں )
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ بَيْنَ يَدَيَّ خَشْفَةً فَإِذَا أَنَا بِالْغُمَيْصَاءِ بِنْتِ مِلْحَانَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اسے استعمال فرماتے ہیں، صحابہ (رض) نے پوچھا کہ کیسے استعمال فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مرنے سے پہلے عمل صالح کی توفیق عطاء فرما دیتے ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا اسْتَعْمَلَهُ قَالُوا وَكَيْفَ يَسْتَعْمِلُهُ قَالَ يُوَفِّقُهُ لِعَمَلٍ صَالِحٍ قَبْلَ مَوْتِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس بات سے غنی ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف میں مبتلاء کرے، پھر آپ ﷺ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ سوار ہوگیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ قَالَ مَا هَذَا قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ أَنْ يُعَذِّبَ هَذَا نَفْسَهُ فَأَمَرَهُ فَرَكِبَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو اونٹ ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا اور چلنے سے عاجز تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ اگرچہ یہ قربانی ہی کا ہو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً قَدْ جَهَدَهُ الْمَشْيُ فَقَالَ ارْكَبْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ ارْكَبْهَا وَإِنْ كَانَتْ بَدَنَةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی " جس کا نام انحشہ تھا " امہات المومنین (رض) عنہن کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی سے ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا انجشہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے چلو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَسُوقُ بِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ فَاشْتَدَّ فِي السِّيَاقَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَنْجَشَةُ رُوَيْدَكَ سَوْقًا بِالْقَوَارِيرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬০০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروا دیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَسْلَمَ نَاسٌ مِنْ عُرَيْنَةَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا قَالَ حُمَيْدٌ وَقَالَ قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ وَأَبْوَالِهَا فَفَعَلُوا فَلَمَّا صَحُّوا كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا أَوْ مُسْلِمًا وَسَاقُوا ذَوْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَرَبُوا مُحَارِبِينَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬০১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی، جب تک زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی شخص باقی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُقَالَ فِي الْأَرْضِ اللَّهُ اللَّهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬০২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک ہونے والی کسی چیز کے متعلق تم مجھ سے اس وقت تک سوال نہ کیا کرو جب تک میں تم سے خود بیان نہ کر دوں، اس کے باوجود عبداللہ بن حذافہ (رض) نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے، ان کی والدہ نے ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کی باتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا، دراصل ان کے متعلق کچھ باتیں مشہور تھیں۔ بہرحال ! ان کے سوال پر نبی ﷺ اور ناراض ہوگئے، اس پر حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مان کر خوش اور مطمئن ہیں اور ہم اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا حَدَّثْتُكُمْ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ حُذَافَةُ فَقَالَتْ أُمُّهُ مَا أَرَدْتَ إِلَى هَذَا قَالَ أَرَدْتُ أَنْ أَسْتَرِيحَ قَالَ وَكَانَ يُقَالُ فِيهِ قَالَ حُمَيْدٌ وَأَحْسَبُ هَذَا عَنْ أَنَسٍ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضِبِ اللَّهِ وَغَضِبِ رَسُولِهِ
তাহকীক: