আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪১ টি
হাদীস নং: ১০৭২২
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی ﷺ اور آپ کے تمام صحابہ (رض) نے اور " سوائے حضرت عثمان (رض) اور ابوقتادہ (رض) کے " احرام باندھا، نبی ﷺ نے حلق کرانے والوں کے لئے تین مرتبہ اور قصر کرانے والوں کے لئے ایک مرتبہ مغفرت کی دعاء فرمائی۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ وَأَصْحَابُهُ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ غَيْرَ عُثْمَانَ وَأَبِي قَتَادَةَ فَاسْتَغْفَرَ لِلْمُحَلِّقِينَ ثَلَاثًا وَلِلْمُقَصِّرِينَ مَرَّةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৩
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا، جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا نماز خطبہ سے پہلے ہوتی ہے، اس نے کہا کہ یہ چیز متروک ہوچکی ہے، اس مجلس میں حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے کھڑے ہو کر فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ خَطَبَ مَرْوَانُ قَبْلَ الصَّلَاةِ فِي يَوْمِ الْعِيدِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَتْ الصَّلَاةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فَقَالَ تَرَى ذَلِكَ يَا أَبَا فُلَانٍ فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَقَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৪
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جہنمی جو اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان پر تو موت آئے گی نہ ہی انہیں زندگانی نصیب ہوگی، البتہ جن لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کا ارادہ فرمائے گا، انہیں جہنم میں بھی موت دے دے گا، یہاں تک کہ وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے یہاں تک وہ گروہ در گروہ وہاں سے نکالے جائیں گے اور انہیں جنت کی نہروں میں غوطہ دیا جائے گا تو ویسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَهْلَ النَّارِ الَّذِينَ لَا يُرِيدُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِخْرَاجَهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ وَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ الَّذِينَ يُرِيدُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِخْرَاجَهُمْ يُمِيتُهُمْ فِيهَا إِمَاتَةً حَتَّى يَصِيرُوا فَحْمًا ثُمَّ يُخْرَجُونَ ضَبَائِرَ فَيُلْقَوْنَ عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ أَوْ يُرَشُّ عَلَيْهِمْ مِنْ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৫
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ پڑھے اور قبر تک ساتھ جائے، اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور جو صرف نماز جنازہ پڑھے، قبر تک نہ جائے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ وَشَيَّعَهَا كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا وَلَمْ يُشَيِّعْهَا كَانَ لَهُ قِيرَاطٌ وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৬
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز پڑھائی تو جوتیاں اتار دیں، لوگوں نے بھی اپنی جوتیاں اتار دیں، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگوں نے اپنی جوتیاں کیوں اتار دیں ؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے آپ کو جوتی اتارتے ہوئے دیکھا اس لئے ہم نے بھی اتار دی، نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس تو جبرائیل آئے تھے اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ میری جوتی میں کچھ گندگی لگی ہوئی ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص مسجد آئے تو وہ پلٹ کر اپنی جوتیوں کو دیکھ لے، اگر ان میں کوئی گندگی لگی ہوئی نظر آئے تو انہیں زمین پر رگڑ دے، پھر ان ہی میں نماز پڑھ لے
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَخَلَعَ النَّاسُ نِعَالَهُمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لِمَ خَلَعْتُمْ نِعَالَكُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا قَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ بِهِمَا خَبَثًا فَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَقْلِبْ نَعْلَهُ فَلْيَنْظُرْ فِيهَا فَإِنْ رَأَى بِهَا خَبَثًا فَلْيُمِسَّهُ بِالْأَرْضِ ثُمَّ لِيُصَلِّ فِيهِمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৭
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہوتا ہے، یہ بات بھی میرے کانوں نے سنی اور میرے دل نے محفوظ کی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک آدمی تھا جس نے ننانوے قتل کئے تھے، اس کے بعد (توبہ کرنے کے ارادہ سے) یہ دریافت کرنے نکلا کہ (روئے زمین پر) سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا فلاں شخص بڑا عالم ہے، یہ شخص اس کے پاس گیا اور دریافت کیا کہ میں نے ننانوے آدمیوں کو قتل کیا ہے، کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ عالم نے کہا نہیں، اس نے عالم کو بھی قتل کردیا اس طرح سو کی تعداد پوری ہوگئی اور پھر لوگوں سے دریافت کرنے لگا کہ اب سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ لوگوں نے ایک آدمی کا پتہ دیا یہ اس کے پاس گیا اور اس سے اپنا مدعا کہا عالم نے کہا ہاں اس میں کون سی رکاوٹ ہے، اس گندے علاقے سے نکل کر فلاں گاؤں میں جاؤ (وہاں تمہاری توبہ قبول ہوگی) اور وہاں اپنے رب کی عبادت کرو، یہ شخص اس گاؤں کی طرف چل دیا لیکن راستہ میں ہی موت کا وقت آگیا۔ مجبوراً یہ شخص سینہ کے بل اس گاؤں کی طرف گھسٹتا رہا اب رحمت اور عذاب کے فرشتوں نے اس شخص کی نجات اور عذاب کے متعلق باہم اختلاف کیا، شیطان نے آکر کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیوں کہ اس نے ایک لمحے کے لئے بھی کبھی میری نافرمانی نہیں کی تھی اور رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ توبہ کرکے نکلا تھا، (اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو بھیجا اور) اس نے یہ فیصلہ کیا کہ دونوں بستیوں میں سے یہ شخص جس بستی کے زیادہ قریب ہوا اسے اس میں ہی شمار کرلو، راوی کہتے ہیں کہ قبل ازیں وہ اپنی موت کا وقت قریب دیکھ کر نیک گاؤں کے قریب ہوگیا تھا لہٰذا فرشتوں نے اسے ان ہی میں شمار کرلیا
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَا أُحَدِّثُكُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي أَنَّ عَبْدًا قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا ثُمَّ عَرَضَتْ لَهُ التَّوْبَةُ فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي قَتَلْتُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ بَعْدَ قَتْلِ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ نَفْسًا قَالَ فَانْتَضَى سَيْفَهُ فَقَتَلَهُ بِهِ فَأَكْمَلَ بِهِ مِائَةً ثُمَّ عَرَضَتْ لَهُ التَّوْبَةُ فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي قَتَلْتُ مِائَةَ نَفْسٍ فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ اخْرُجْ مِنْ الْقَرْيَةِ الْخَبِيثَةِ الَّتِي أَنْتَ فِيهَا إِلَى الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ قَرْيَةِ كَذَا وَكَذَا فَاعْبُدْ رَبَّكَ فِيهَا قَالَ فَخَرَجَ إِلَى الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ فَعَرَضَ لَهُ أَجَلُهُ فِي الطَّرِيقِ قَالَ فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ قَالَ فَقَالَ إِبْلِيسُ أَنَا أَوْلَى بِهِ إِنَّهُ لَمْ يَعْصِنِي سَاعَةً قَطُّ قَالَ فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ إِنَّهُ خَرَجَ تَائِبًا قَالَ هَمَّامٌ فَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ فَبَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ مَلَكًا فَاخْتَصَمُوا إِلَيْهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ قَتَادَةَ قَالَ فَقَالَ انْظُرُوا أَيُّ الْقَرْيَتَيْنِ كَانَ أَقْرَبَ إِلَيْهِ فَأَلْحِقُوهُ بِأَهْلِهَا قَالَ قَتَادَةُ فَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ لَمَّا عَرَفَ الْمَوْتَ احْتَفَزَ بِنَفْسِهِ فَقَرَّبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ الْقَرْيَةَ الصَّالِحَةَ وَبَاعَدَ مِنْهُ الْقَرْيَةَ الْخَبِيثَةَ فَأَلْحَقُوهُ بِأَهْلِ الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৮
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات چاشت کی نماز اس تسلسل سے پڑھتے تھے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب آپ اسے نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے چھوڑتے تھے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب آپ ﷺ نہیں پڑھیں گے
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى حَتَّى نَقُولَ لَا يَدَعُهَا وَيَدَعُهَا حَتَّى نَقُولَ لَا يُصَلِّيهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২৯
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جو شخص نماز کے لئے نکلتے وقت یہ کلمات کہہ لے " اے اللہ ! میں آپ سے اس حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جو سائلین کا آپ پر بنتا ہے اور میرے چلنے کا حق ہے، کہ میں غرور و فخر اور دکھاوے اور ریاکاری کے لئے نہیں نکلا، میں آپ کی ناراضگی سے ڈر کر اور آپ کی رضامندی کی طلب کے لئے نکلا ہوں، میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے جہنم سے بچا لیجئے اور میرے گناہوں کو معاف فرما دیجئے، کیوں کہ آپ کے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا " تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتوں کو مقرر فرما دیتے ہیں جو اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اللہ اس کی طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے، تاآنکہ وہ اپنی نماز سے فارغ ہوجائے
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَقُلْتُ لِفُضَيْلٍ رَفَعَهُ قَالَ أَحْسِبُهُ قَدْ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّ مَمْشَايَ فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً خَرَجْتُ اتِّقَاءَ سَخَطِكَ وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ أَسْأَلُكَ أَنْ تُنْقِذَنِي مِنْ النَّارِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ وَأَقْبَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ حَتَّى يَفْرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩০
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ ہم سے فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، ہم سمجھ گئے کہ ان پر وحی نازل ہو رہی ہے چناچہ ہم نے اس آدمی سے کہا کیا بات ہے ؟ تم نبی ﷺ سے بات کر رہے ہو اور وہ تم سے بات نہیں کر رہے ؟ پھر جب وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی ﷺ اپنا پسینہ پونچھنے لگے اور فرمایا وہ سائل کہاں ہے ؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خود رو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کرکے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھا لیتا ہے، چناچہ مسلمان آدمی تو مسکین، یتیم اور مسافر کے حق میں بہت اچھا ہوتا ہے اور جو شخص ناحق اسے پالیتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو اور وہ اس کے خلاف قیامت کے دن گواہی دے گا
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي مَا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ حَبَطًا أَلَمْ تَرَ إِلَى آكِلَةِ الْخَضِرَةِ أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا وَاسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ الْمَالَ حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ هُوَ لِمَنْ أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلِ أَوْ كَمَا قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ الَّذِي أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَمَثَلِ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ فَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩১
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھا کرو اور جس شخص نے قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور لکھ رکھا ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے مٹادے
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَكْتُبُوا عَنِّي شَيْئًا إِلَّا الْقُرْآنَ فَمَنْ كَتَبَ عَنِّي شَيْئًا غَيْرَ الْقُرْآنِ فَلْيَمْحُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩২
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی اونٹ کے پاس سے گذرے اور اس کا دودھ پینا چاہے تو اونٹ کے مالک کو تین مرتبہ آواز دے لے، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اس کا دودھ پی سکتا ہے۔ اسی طرح جب تم میں سے کوئی شخص کسی باغ میں جائے اور کھانا کھانے لگے تو تین مرتبہ باغ کے مالک کو آواز دے کر بلائے، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اکیلا ہی کھالے
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَيْتَ عَلَى رَاعِي إِبِلٍ فَنَادِ يَا رَاعِيَ الْإِبِلِ ثَلَاثًا فَإِنْ أَجَابَكَ وَإِلَّا فَاحْلُبْ وَاشْرَبْ مِنْ غَيْرِ أَنْ تُفْسِدَ وَإِذَا أَتَيْتَ عَلَى حَائِطِ بُسْتَانٍ فَنَادِ يَا صَاحِبَ الْحَائِطِ ثَلَاثًا فَإِنْ أَجَابَكَ وَإِلَّا فَكُلْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৩
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مہمانی تین دن ہے پس جو (تین دن سے) زائد ہو وہ صدقہ ہے۔
و قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا زَادَ فَصَدَقَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৪
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، ہمارا گذر ایک نہر پر ہوا جس میں بارش کا پانی جمع تھا، لوگوں کا اس وقت روزہ تھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی پی لو، لیکن روزے کی وجہ سے کسی نے نہیں پیا، اس پر نبی ﷺ نے آگے بڑھ کر خود پانی پی لیا، نبی ﷺ کو دیکھ کر سب ہی نے پانی پی لیا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَمَرَرْنَا بِنَهَرٍ فِيهِ مَاءٌ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ وَالْقَوْمُ صِيَامٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْرَبُوا فَلَمْ يَشْرَبْ أَحَدٌ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرِبَ الْقَوْمُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৫
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے قریب جائے پھر دوبارہ جانے کی خواہش ہو تو وضو کرلے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا أَتَى الرَّجُلُ أَهْلَهُ ثُمَّ أَرَادَ الْعَوْدَ تَوَضَّأَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৬
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک انصاری صحابی کی طرف سے ہوا، نبی ﷺ نے انہیں بلا بھیجا، وہ آئے تو ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا شاید ہم نے تمہیں جلدی فراغت پانے پر مجبور کردیا ؟ انہوں نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی ﷺ نے فرمایا جب اس طرح کی کیفیت میں جلدی ہو تو صرف وضو کرلیا کرو، غسل نہ کیا کرو۔ (بلکہ بعد میں اطمینان سے وضو کرو)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَقَالَ لَهُ لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ أُقْحِطْتَ فَلَا غُسْلَ عَلَيْكَ عَلَيْكَ الْوُضُوءُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৭
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ کہیں نبی ﷺ کے بعد عجیب و غریب واقعات نہ پیش آنے لگیں، چناچہ ہم نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا میری امت میں مہدی آئے گا جو پانچ سات یا نو سال رہے گا، اس زمانے میں اللہ تعالیٰ آسمان سے خوب بارش برسائے گا، زمین کوئی نباتات اپنے اندر ذخیرہ کرکے نہیں رکھے گی اور مالی فراوانی ہوجائے گی، حتیٰ کہ ایک آدمی مہدی کے پاس آکر کہے گا کہ اے مہدی ! مجھے دو ، مجھے کچھ عطاء کرو، تو وہ اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر اس کے کپڑے میں اتنا ڈال دیں گے جتنا وہ اٹھاسکے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدًا أَبَا الْحَوَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الصِّدِّيقِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَشِينَا أَنْ يَكُونَ بَعْدَ نَبِيِّنَا حَدَثٌ فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَخْرُجُ الْمَهْدِيُّ فِي أُمَّتِي خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ تِسْعًا زَيْدٌ الشَّاكُّ قَالَ قُلْتُ أَيُّ شَيْءٍ قَالَ سِنِينَ ثُمَّ قَالَ يُرْسِلُ السَّمَاءَ عَلَيْهِمْ مِدْرَارًا وَلَا تَدَّخِرُ الْأَرْضُ مِنْ نَبَاتِهَا شَيْئًا وَيَكُونُ الْمَالُ كُدُوسًا قَالَ يَجِيءُ الرَّجُلُ إِلَيْهِ فَيَقُولُ يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي أَعْطِنِي قَالَ فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৮
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ام ولد (لونڈی) کو بیچ دیا کرتے تھے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَوَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الصِّدِّيقِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نَبِيعُ أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৩৯
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک کپڑا بھی متعہ نکاح میں دے دیتے تھے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَوَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الصِّدِّيقِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نَتَمَتَّعُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالثَّوْبِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৪০
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عمار ﷺ کے متعلق فرمایا کہ تمہیں ایک باغی گروہ شہید کردے گا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَمَّارٍ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৪১
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو مکمل سنائی اور فرمایا کہ تمام لوگ ایک طرف ہیں اور میں اور میرے صحابہ ایک پلڑے میں ہیں۔ اور فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت فرض نہیں رہی، البتہ جہاد اور نیت کا ثواب باقی ہے۔ یہ حدیث سن کر مروان نے ان کی تکذیب کی، اس وقت وہاں حضرت رافع بن خدیج (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) بھی موجود تھے جو مروان کے ساتھ اس کے تخت پر بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابوسعید خدری (رض) کہنے لگے کہ اگر یہ دونوں چاہیں تو تم سے یہ حدیث بیان کرسکتے ہیں لیکن ان میں سے ایک کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم ان سے ان کی قوم کی چوہدراہٹ چھین لوگے اور دوسرے کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم ان سے صدقات روک لوگے، اس پر دونوں حضرات خاموش رہے اور مروان نے حضرت ابوسعید (رض) کو مارنے کے لئے کوڑا اٹھا لیا، یہ دیکھ کر ان دونوں حضرات نے فرمایا یہ سچ کہہ رہے ہیں۔ فائدہ : اس روایت کی صحت پر راقم الحروف کو شرح صدر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ قَالَ قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَتَمَهَا وَقَالَ النَّاسُ حَيْزُ وَأَنَا وَأَصْحَابِي حَيْزُ وَقَالَ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ كَذَبْتَ وَعِنْدَهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَهُمَا قَاعِدَانِ مَعَهُ عَلَى السَّرِيرِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَوْ شَاءَ هَذَانِ لَحَدَّثَاكَ وَلَكِنْ هَذَا يَخَافُ أَنْ تَنْزِعَهُ عَنْ عِرَافَةِ قَوْمِهِ وَهَذَا يَخْشَى أَنْ تَنْزِعَهُ عَنْ الصَّدَقَةِ فَسَكَتَا فَرَفَعَ مَرْوَانُ عَلَيْهِ الدِّرَّةَ لِيَضْرِبَهُ فَلَمَّا رَأَيَا ذَلِكَ قَالُوا صَدَقَ
তাহকীক: