আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪১ টি
হাদীস নং: ১০৭০২
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کے دن جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوئے چہو وں والا ہوگا، اس کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا، ان میں ہر ایک کی دو دو بیویاں ہونگی، ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے ہوں گے جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت خون اور جوڑوں کے باہر سے نظر آجائے گا۔
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ عَنْ عَطِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صُورَةُ وُجُوهِهِمْ عَلَى مِثْلِ صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى لَوْنٍ أَحْسَنَ مِنْ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ لُحُومِهَا وَدَمِهَا وَحُلَلِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৩
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم نے رسول ﷺ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگا کو دیکھیں گے ؟ تو رسول ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں دشواری پیش آتی ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا جس وقت بادل نہ ہوں کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح ابنے رب کا دیدار کرو گے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو ایک ٹیلے پر جمع کرکے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے۔ جو سورج کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے۔ جو چاند کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے، جو بتوں کی پوجا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے حتیٰ کے اللہ کے علاوہ وہ جس کی بھی عبادت کرتے تھے، اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے اور مسلمان باقی رہ جائیں گے اور اس میں اس امت کے منافق بھی ہوں گے اور کچھ اہل کتاب بھی ہوں گے، جن کی قلت طرف نبی ﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیا پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آکر کہے گا کہ جن چیزوں کی تم عبادت کرتے تھے، ان کے پیچھے کیوں نہیں جاتے ؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے اور اسے ہم اب تک دیکھ نہیں پائے ہیں، چناچہ پنڈلی کھول دی جائے گی اور اللہ کو سجدہ کرنے والا کوئی آدمی سجدہ کئے بنا نہ رہے گا، البتہ جو شخص ریاء اور شہرت کی خاطر سجدہ کرتا تھا وہ ابنی گدی کے بل گرپڑے گا، پھر جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا، اس کے دونوں کناروں پر انبیاء کرام علیھم السلام یہ کہتے ہوں گے اے اللہ ! سلامتی، سلامتی، وہ پھسلن کی جگہ ہوگی، اس میں کانٹے اور آنکڑے اور نجد میں پیدا ہونے والی " سعدان " نامی خاردار جھاڑیاں ہوں گی، نبی ﷺ نے اس کی نشانی بھی بیان فرمائی اور فرمایا کہ میں اور میرے امتی اسے سب سے پہلے عبور کرنے والے ہوں گے، کچھ لوگ اس پر سے بجلی کی طرح، کچھ ہوا کی طرح اور کچھ تیز رفتار گھڑ سواروں کی طرح گذر جائیں گے، ان میں سے کچھ تو صحیح سلامت گذر کر نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہوجائیں گے اور کچھ جہنم میں گرپڑیں گے، جب وہ اسے عبور کرچکیں گے تو انتہائی آہ وزاری سے اپنے ان بھائیوں کے متعلق جو جہنم میں گرگئے ہوں گے، اللہ سے عرض کریں گے کہ پروردگار ! ہم اکٹھے ہی جہاد، حج اور عمرہ کرتے تھے آج ہم بچ گئے تو وہ کیونکر ہلاک ہوگئے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا دیکھو جس شخص کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی ایمان پایا جاتا ہو اسے جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ انہیں نکا لیں گے پھر اللہ فرمائے گا کہ جس کے دل میں ایک قیراط کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ انہیں بھی نکالیں گے، پھر اللہ فرمائے گا کہ جن کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکالو، چناچہ وہ انہیں بھی نکال لیں گے، پھر حضرت ابوسعید خدری (رض) نے فرمایا کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے (راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے مراد یہ آیت ہے " اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی ہوئی تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں) پھر انہیں جہنم سے نکال کر " نہر حیوان " میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا ذرا غور تو کرو کہ درخت پہلے سبز ہوتا ہے، پھر زرد ہوتا ہے، یا اس کا عکس فرمایا اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ نے بکریاں بھی چرائی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں نے بکریاں چرائیں ہیں۔
حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالَ قُلْنَا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ قَالَ قُلْنَا لَا قَالَ فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَذَلِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُقَالُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتْبَعْهُ قَالَ فَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الشَّمْسَ الشَّمْسَ فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ وَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْقَمَرَ الْقَمَرَ فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ وَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ الْأَوْثَانَ وَالَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْأَصْنَامَ الْأَصْنَامَ فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ قَالَ وَكُلُّ مَنْ كَانَ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَتَّى يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْقَى الْمُؤْمِنُونَ وَمُنَافِقُوهُمْ بَيْنَ ظَهْرَيْهِمْ وَبَقَايَا أَهْلِ الْكِتَابِ وَقَلَّلَهُمْ بِيَدِهِ قَالَ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ أَلَا تَتَّبِعُونَ مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالَ فَيَقُولُونَ كُنَّا نَعْبُدُ اللَّهَ وَلَمْ نَرَ اللَّهَ فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ إِلَّا وَقَعَ سَاجِدًا وَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَسْجُدُ رِيَاءً وَسُمْعَةً إِلَّا وَقَعَ عَلَى قَفَاهُ قَالَ ثُمَّ يُوضَعُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ وَالْأَنْبِيَاءُ بِنَاحِيتَيْهِ قَوْلُهُمْ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَإِنَّهُ لَدَحْضُ مَزَلَّةٍ وَإِنَّهُ لَكَلَالِيبُ وَخَطَاطِيفُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَلَا أَدْرِي لَعَلَّهُ قَدْ قَالَ تَخْطَفُ النَّاسَ وَحَسَكَةٌ تَنْبُتُ بِنَجْدٍ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ قَالَ وَنَعَتَهَا لَهُمْ قَالَ فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي لَأَوَّلَ مَنْ مَرَّ أَوْ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ قَالَ فَيَمُرُّونَ عَلَيْهِ مِثْلَ الْبَرْقِ وَمِثْلَ الرِّيحِ وَمِثْلَ أَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَخْدُوشٌ مُكَلَّمٌ وَمَكْدُوسٌ فِي النَّارِ فَإِذَا قَطَعُوهُ أَوْ فَإِذَا جَاوَزُوهُ فَمَا أَحَدُكُمْ فِي حَقٍّ يَعْلَمُ أَنَّهُ حَقٌّ لَهُ بِأَشَدَّ مُنَاشَدَةً مِنْهُمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ سَقَطُوا فِي النَّارِ يَقُولُونَ أَيْ رَبِّ كُنَّا نَغْزُو جَمِيعًا وَنَحُجُّ جَمِيعًا وَنَعْتَمِرُ جَمِيعًا فَبِمَ نَجَوْنَا الْيَوْمَ وَهَلَكُوا قَالَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ زِنَةُ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيُخْرَجُونَ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ زِنَةُ قِيرَاطٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيُخْرَجُونَ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيُخْرَجُونَ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو سَعِيدٍ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَظُنُّهُ يَعْنِي قَوْلَهُ وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ قَالَ فَيُخْرَجُونَ مِنْ النَّارِ فَيُطْرَحُونَ فِي نَهَرٍ يُقَالُ لَهُ نَهَرُ الْحَيَوَانِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبُّ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَا تَرَوْنَ مَا يَكُونُ مِنْ النَّبْتِ إِلَى الشَّمْسِ يَكُونُ أَخْضَرَ وَمَا يَكُونُ إِلَى الظِّلِّ يَكُونُ أَصْفَرَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّكَ كُنْتَ قَدْ رَعَيْتَ الْغَنَمَ قَالَ أَجَلْ قَدْ رَعَيْتُ الْغَنَمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৪
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک ایسا آدمی بھی داخل ہوگا جس نے کبھی کوئی نیک عمل نہ کیا ہوگا، یہ وہ آدمی ہوگا جس نے اپنے مرض الموت میں اپنے اہل خانہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ پیس لینا اور اس کا آدھا حصہ سمندر میں بہا دینا اور آدھی حصہ خشکی میں اڑا دینا، اللہ نے بر وبحر کو حکم دیا اور انہوں نے اس کے سارے اجزاء اکٹھے کردیئے اور اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی ؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اسی پر اللہ نے اس کی مغفرت فرمادی۔
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا فِرَاسُ بْنُ يَحْيَى الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ دَخَلَ رَجُلٌ الْجَنَّةَ مَا عَمِلَ خَيْرًا قَطُّ قَالَ لِأَهْلِهِ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ اذْرُوا نِصْفِي فِي الْبَحْرِ وَنِصْفِي فِي الْبَرِّ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَرَّ وَالْبَحْرَ فَجَمَعَاهُ ثُمَّ قَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ قَالَ مَخَافَتُكَ قَالَ فَغُفِرَ لَهُ لِذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৫
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دل چار طرح کے ہوتے ہیں، قلب اجرد یعنی خالی دل جس میں چراغ روشن ہوسکے، قلب اغلف یعنی جس پر پردے پڑے ہوئے ہوں، قلب منکوس یعنی الٹا دل اور قلب مصفح یعنی چٹیل میدان، قلب اجرد تو مسلمان کا دل ہوتا ہے جس کا چراغ اس کا نور ہوتا ہے قلب اغلف کافر کا دل ہوتا ہے قلب منکوس منافق کا دل ہوتا ہے جو حق کو پہچان لینے کے بعد اس سے منکر ہوجاتا ہے اور قلب مصفح وہ دل ہوتا ہے جس میں ایمان بھی ہو اور نفاق بھی، اس میں ایمان کی مثال تو سبزی کی سی ہوتی ہے جو اچھے اور صاف پانی سے بڑھتی جاتی ہے اور نفاق کی مثال اس زخم کی سی ہوتی ہے جس میں پیپ اور خون بڑھتا جاتا ہے، اب دونوں میں سے جو چیز غالب آجائے، اسی کا اثر اس پر غالب آجاتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُلُوبُ أَرْبَعَةٌ قَلْبٌ أَجْرَدُ فِيهِ مِثْلُ السِّرَاجِ يُزْهِرُ وَقَلْبٌ أَغْلَفُ مَرْبُوطٌ عَلَى غِلَافِهِ وَقَلْبٌ مَنْكُوسٌ وَقَلْبٌ مُصْفَحٌ فَأَمَّا الْقَلْبُ الْأَجْرَدُ فَقَلْبُ الْمُؤْمِنِ سِرَاجُهُ فِيهِ نُورُهُ وَأَمَّا الْقَلْبُ الْأَغْلَفُ فَقَلْبُ الْكَافِرِ وَأَمَّا الْقَلْبُ الْمَنْكُوسُ فَقَلْبُ الْمُنَافِقِ عَرَفَ ثُمَّ أَنْكَرَ وَأَمَّا الْقَلْبُ الْمُصْفَحُ فَقَلْبٌ فِيهِ إِيمَانٌ وَنِفَاقٌ فَمَثَلُ الْإِيمَانِ فِيهِ كَمَثَلِ الْبَقْلَةِ يَمُدُّهَا الْمَاءُ الطَّيِّبُ وَمَثَلُ النِّفَاقِ فِيهِ كَمَثَلِ الْقُرْحَةِ يَمُدُّهَا الْقَيْحُ وَالدَّمُ فَأَيُّ الْمَدَّتَيْنِ غَلَبَتْ عَلَى الْأُخْرَى غَلَبَتْ عَلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৬
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک کشادہ پیشانی اور ستواں ناک والا آدمی خلیفہ نہ بن جائے، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی اور وہ سات سال تک رہے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ شَيْبَانُ عَنْ مَطَرِ بْنِ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي أَجْلَى أَقْنَى يَمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ قَبْلَهُ ظُلْمًا يَكُونُ سَبْعَ سِنِينَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৭
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب میرا بلاوا آجائے گا اور میں اس پر لبیک کہوں گا، میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جن میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے ایک تو کتاب اللہ ہے جو آسمان سے زمین کی طرف لٹکی ہوئی ایک رسی ہے اور دوسرے میرے اہل بیت ہیں، یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگی، یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں گی، اب تم دیکھ لو کہ ان دونوں میں میری نیابت کس طرح کرتے ہو ؟
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ طَلْحَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي أُوشِكُ أَنْ أُدْعَى فَأُجِيبَ وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعِتْرَتِي كِتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي وَإِنَّ اللَّطِيفَ الْخَبِيرَ أَخْبَرَنِي أَنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ فَانْظُرُونِي بِمَ تَخْلُفُونِي فِيهِمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৮
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے سامنے ایک لکڑی گاڑھی، دوسری اس کے قریب اور تیسری اس سے دور گاڑھی، پھر صحابہ (رض) سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں ! نبی ﷺ نے فرمایا یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے اور یہ اس کی امیدیں ہیں، جو درمیان سے نکل نکل کر اس تک پہنچتی ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرَزَ بَيْنَ يَدَيْهِ غَرْزًا ثُمَّ غَرَزَ إِلَى جَنْبِهِ آخَرَ ثُمَّ غَرَزَ الثَّالِثَ فَأَبْعَدَهُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا أَجَلُهُ وَهَذَا أَمَلُهُ يَتَعَاطَى الْأَمَلَ وَالْأَجَلُ يَخْتَلِجُهُ دُونَ ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭০৯
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو مسلمان کوئی ایسی دعاء کرے جس میں گناہ یا قطع رحمی کا کوئی پہلو نہ ہو، اللہ اسے تین میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطاء فرماتے ہیں، یا تو فوراً ہی اس کی دعاء قبول کرلی جاتی ہے، یا آخرت کے لئے ذخیرہ کرلی جاتی ہے، یا اس سے اس جیسی کوئی تکلیف دور کردی جاتی ہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا اس طرح تو پھر ہم بہت کثرت کریں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس سے بھی زیادہ کثرت والا ہے
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَهُ دَعْوَتُهُ وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عَنْهُ مِنْ السُّوءِ مِثْلَهَا قَالُوا إِذًا نُكْثِرُ قَالَ اللَّهُ أَكْثَرُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১০
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور اپنے پاس آنے کے درمیان اختیار دیا، اس بندے نے اللہ کے پاس جانے کو ترجیح دی، یہ سن کر حضرت صدیق اکبر (رض) رونے لگے، ہمیں ان کے رونے پر بڑا تعجب ہوا کہ نبی ﷺ نے تو محض ایک آدمی کے متعلق خبر دی ہے، اس میں رونے کی کیا بات ہے، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ " بندے " سے مراد نبی ﷺ تھے اور واضح ہوا کہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہم سب سے زیادہ علم رکھنے والے تھے۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا اپنی رفاقت اور مالی تعاون کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ احسانات مجھ پر ابوبکر کے ہیں، اگر میں اپنے رب کے علاوہ انسانوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا، البتہ ان کے ساتھ اسلامی اخوت ومودت ہی بہت ہے اور ابوبکر کے دروازے کے علاوہ مسجد کھلنے والے دوسرے تمام دروازے بند کردیئے جائیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ قَالَ فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ قَالَ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ خَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ النَّاسِ خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ أَوْ مَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَى بَابٌ فِي الْمَسْجِدِ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَاه سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১১
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید (رض) کو کسی جنازے کی اطلاع دی گئی، جب وہ آئے تو لوگ اپنی اپنی جگہوں پر جم چکے تھے، انہیں دیکھ کر لوگوں نے اپنی جگہ سے ہٹنا شروع کردیا اور کچھ لوگ اپنی جگہ سے کھڑے ہوگئے تاکہ وہ ان کی جگہ پر بیٹھ جائیں، لیکن انہوں نے فرمایا نہیں، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین مجلس وہ ہوتی ہے جو زیادہ کشادہ ہو، پھر دوسرے کونے میں کشادہ جگہ پر جا کر بیٹھ گئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ أُخْبِرَ أَبُو سَعِيدٍ بِجِنَازَةٍ فَعَادَ تَخَلَّفَ حَتَّى إِذَا أَخَذَ النَّاسُ مَجَالِسَهُمْ ثُمَّ جَاءَ فَلَمَّا رَآهُ الْقَوْمُ تَشَذَّبُوا عَنْهُ فَقَامَ بَعْضُهُمْ لِيَجْلِسَ فِي مَجْلِسِهِ فَقَالَ لَا إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ خَيْرَ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا ثُمَّ تَنَحَّى وَجَلَسَ فِي مَجْلِسٍ وَاسِعٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১২
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی ﷺ کو ایک مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی قرابت داری لوگوں کو فائدہ نہ پہنچاسکے گی، اللہ کی قسم ! میری قرابت داری دنیا و آخرت دونوں میں جڑی رہے گی اور لوگو ! میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، جب تم وہاں پہنچوں گے تو ایک آدمی کہے گا یا رسول اللہ ﷺ میں فلاں بن فلاں ہوں اور دوسرا کہے گا کہ میں فلاں بن فلاں ہوں، میں انہیں جواب دوں گا کہ تہمارا نسب تو مجھے معلوم ہوگیا لیکن میرے بعد تم نے دین میں بدعات ایجاد کرلی تھیں اور تم الٹے پاؤں واپس ہوگئے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ مَا بَالُ رِجَالٍ يَقُولُونَ إِنَّ رَحِمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَنْفَعُ قَوْمَهُ بَلَى وَاللَّهِ إِنَّ رَحِمِي مَوْصُولَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَإِنِّي أَيُّهَا النَّاسُ فَرَطٌ لَكُمْ عَلَى الْحَوْضِ فَإِذَا جِئْتُمْ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ وَقَالَ أَخُوهُ أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ لَهُمْ أَمَّا النَّسَبُ فَقَدْ عَرَفْتُهُ وَلَكِنَّكُمْ أَحْدَثْتُمْ بَعْدِي وَارْتَدَدْتُمْ الْقَهْقَرَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৩
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
سعید بن حارث (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ (رض) بیمار ہوگئے تھے تو حضرت ابوسعید خدری (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی، انہوں نے نماز شروع کرتے وقت رکوع میں جاتے وقت بلند آواز سے تکبیر کہی سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی، سجدہ سے سر اٹھا کر سجدہ میں جاتے وقت اور دو رکعتوں کے درمیان کھڑے ہوتے وقت بھی بلند آواز سے تکبیر کہی اور اس طرح اپنی نماز مکمل کرلی، نماز کے بعد کسی شخص نے ان سے کہا کہ لوگوں میں آپ کی نماز پر اختلاف ہوگیا ہے، اس پر وہ منبر کے قریب کھڑے ہوئے اور فرمایا واللہ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ تمہاری نمازیں اس سے مختلف ہوتی ہیں یا نہیں، میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ اشْتَكَى أَبُو هُرَيْرَةَ أَوْ غَابَ فَصَلَّى بِنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَجَهَرَ بِالتَّكْبِيرِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَحِينَ رَكَعَ وَحِينَ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ وَحِينَ سَجَدَ وَحِينَ قَامَ بَيْنَ الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ عَلَى ذَلِكَ فَلَمَّا صَلَّى قِيلَ لَهُ قَدْ اخْتَلَفَ النَّاسُ عَلَى صَلَاتِكَ فَخَرَجَ فَقَامَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ وَاللَّهِ مَا أُبَالِي اخْتَلَفَتْ صَلَاتُكُمْ أَوْ لَمْ تَخْتَلِفْ هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৪
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ کانٹا جو اسے چبھتا ہے، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا يُصِيبُ الْمَرْءَ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هَمٍّ وَلَا حَزَنٍ وَلَا غَمٍّ وَلَا أَذًى حَتَّى الشَّوْكَةَ يُشَاكُهَا إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৫
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میری اقتداء کیا کرو بعد والے تمہاری اقتداء کریں گے، کیونکہ لوگ پیچھے ہوتے رہیں کے یہاں تک کہ اللہ انہیں پیچھے کردے گا۔
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ الْعُطَارِدِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ائْتَمُّوا بِي يَأْتَمُّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ فَإِنَّهُ لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৬
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک مسلسل خطبہ ارشاد فرمایا جس نے اسے یاد رکھ لیا سو رکھ لیا اور جو بھول گیا سو بھول گیا، اس خطبے میں نبی ﷺ نے اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اما بعد ! دنیا سرسبز و شاداب اور شریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سر انجام دیتے ہو ؟ یاد رکھو ! دنیا اور عورت سے ڈرتے رہو اور یاد رکھو ! کہ بنی آدم کی پیدائش مختلف درجات میں ہوئی ہے چناچہ بعض تو ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں، مؤمن ہو کر زندہ رہتے ہیں اور مؤمن ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر ہو کر زندگی گذار تے ہیں اور کافر ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں مؤمن ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور کافر ہو کر مرتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں کافر ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور مؤمن ہو کر مرجاتے ہیں۔ یاد رکھو ! غصہ ایک چنگاری ہے جو ابن آدم کے پیٹ میں سلگتی ہے، تم غصے کے وقت اس کی آنکھوں کا سرخ ہونا اور رگوں کا پھول جانا ہی دیکھ لو، جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آئے تو وہ زمین پر لیٹ جائے یاد رکھو ! بہترین آدمی وہ ہے جسے دیر سے غصہ آئے اور وہ جلدی راضی ہوجائے اور بدترین آدمی وہ ہے جسے جلدی غصہ آئے اور وہ دیر سے راضی ہو اور جب آدمی کو غصہ دیر سے آئے اور دیر ہی سے جائے یا جلدی ہی چلا جائے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ یاد رکھو ! بہترین تاجر وہ ہے جو عمدہ انداز میں قرض اداء کرے اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے اور بدترین تاجر وہ ہے جو بھونڈے انداز میں ادا کرے اور اسی انداز میں مطالبہ کرے اور اگر کوئی آدمی عمدہ انداز میں ادا اور بھونڈے انداز میں مطالبہ کرے یا بھونڈے انداز میں ادا اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا، یاد رکھو سب سے زیادہ بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہو، یاد رکھو ! کسی شخص کو لوگوں کا رعب و دبدبہ کلمہ حق کہنے سے روکے جبکہ وہ اسے اچھی طرح معلوم بھی ہو، یاد رکھو ! سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے، پھر جب غروب شمس کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! دنیا کی جتنی عمر گزر گئی ہے، بقیہ عمر کی اس کے ساتھ وہی نسبت سے جو آج اسے گزرے ہوئے دن کے ساتھ اس وقت کی۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ حَفِظَهَا مِنَّا مَنْ حَفِظَهَا وَنَسِيَهَا مِنَّا مَنْ نَسِيَهَا فَحَمِدَ اللَّهَ قَالَ عَفَّانُ وَقَالَ حَمَّادٌ وَأَكْثَرُ حِفْظِي أَنَّهُ قَالَ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ أَلَا إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ شَتَّى مِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا أَلَا إِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ تُوقَدُ فِي جَوْفِ ابْنِ آدَمَ أَلَا تَرَوْنَ إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَالْأَرْضَ الْأَرْضَ أَلَا إِنَّ خَيْرَ الرِّجَالِ مَنْ كَانَ بَطِيءَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الرِّضَا وَشَرَّ الرِّجَالِ مَنْ كَانَ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الرِّضَا فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ بَطِيءَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الْفَيْءِ وَسَرِيعَ الْغَضَبِ وَسَرِيعَ الْفَيْءِ فَإِنَّهَا بِهَا أَلَا إِنَّ خَيْرَ التُّجَّارِ مَنْ كَانَ حَسَنَ الْقَضَاءِ حَسَنَ الطَّلَبِ وَشَرَّ التُّجَّارِ مَنْ كَانَ سَيِّئَ الْقَضَاءِ سَيِّئَ الطَّلَبِ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ حَسَنَ الْقَضَاءِ سَيِّئَ الطَّلَبِ أَوْ كَانَ سَيِّئَ الْقَضَاءِ حَسَنَ الطَّلَبِ فَإِنَّهَا بِهَا أَلَا إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ أَلَا وَأَكْبَرُ الْغَدْرِ غَدْرُ أَمِيرِ عَامَّةٍ أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا مَهَابَةُ النَّاسِ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِالْحَقِّ إِذَا عَلِمَهُ أَلَا إِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ قَالَ أَلَا إِنَّ مِثْلَ مَا بَقِيَ مِنْ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا مِثْلُ مَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৭
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ سوال عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ہمارے علاقے میں گوہ کی بڑی کثرت ہوتی ہے، اس سلسلے میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے یہ بات ذکر کی گئی ہے بنی اسرائیل میں ایک جماعت کو مسخ کردیا گیا تھا، (کہیں یہ وہی نہ ہو) اور نبی ﷺ نے اسے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ مَضَبَّةٍ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ فَمَا أَدْرِي أَيُّ الدَّوَابِّ هِيَ فَلَمْ يَأْمُرْ وَلَمْ يَنْهَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৮
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) کو حضرت عمر (رض) نے اپنے پاس آنے کا حکم دیا تھا، انہوں نے ان کے پاس جا کر تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی لیکن انہیں اجازت نہیں ملی اور وہ واپس آگئے، بعد میں حضرت عمر (رض) سے ان کی ملاقات ہوئی تو حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کیا بات ہے تم واپس کیوں چلے گئے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا تو اس پر کوئی گواہ پیش کرو، ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا۔ چناچہ وہ اپنی قوم کی ایک مجلس میں آئے اور انہیں اللہ کا واسطہ دیا تو میں نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ چلتا ہوں، چناچہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور جا کر اس بات کی شہادت دے دی اور حضرت عمر (رض) نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ عُمَرُ فَرَجَعَ فَلَقِيَهُ عُمَرُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ رَجَعْتَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ قَالَ لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ فَأَتَى مَجْلِسَ قَوْمِهِ فَنَاشَدَهُمْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَقُلْتُ أَنَا مَعَكَ فَشَهِدُوا لَهُ بِذَلِكَ فَخَلَّا سَبِيلَهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭১৯
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ میرے بھائی کو دست لگ گئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے جا کر شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ چوتھی مرتبہ پھر فرمایا کہ اسے جا کر شہد پلاؤ اس مرتبہ وہ تندرست ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے سچ کہا، تیرے بھائی نے جھوٹ بولا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَخِي اسْتُطْلِقَ بَطْنُهُ قَالَ اسْقِهِ عَسَلًا قَالَ فَذَهَبَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا قَالَ اسْقِهِ عَسَلًا قَالَ فَذَهَبَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا فَقَالَ اسْقِهِ عَسَلًا قَالَ فَذَهَبَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا فَقَالَ لَهُ فِي الرَّابِعَةِ اسْقِهِ عَسَلًا قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ فَسَقَاهُ فَبَرَأَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّابِعَةِ صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২০
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یارسول اللہ ﷺ میرے بھتیجے کو دست لگ گئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ تیسری مرتبہ پھر فرمایا کہ اسے جاکر شہد پلاؤ اس مرتبہ وہ تندرست ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے سچ کہا، تیرے بھتیجے کے پیٹ نے جھوٹ بولا۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ وَحَدَّثَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ عَرِبَ بَطْنُهُ فَقَالَ اسْقِ ابْنَ أَخِيكَ عَسَلًا قَالَ فَسَقَاهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا شِدَّةً فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّالِثَةِ اسْقِ ابْنَ أَخِيكَ عَسَلًا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَقَ وَكَذَبَ بَطْنُ ابْنِ أَخِيكَ قَالَ فَسَقَاهُ فَعَافَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭২১
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر نبی کو ایک عطیہ کی پیشکش ہوئی اور ہر نبی نے اسے دنیا ہی میں وصول کرلیا، میں نے اپنا عطیہ اپنی امت کی سفارش کے لئے چھوڑ دیا ہے اور میری امت میں سے بھی ایک آدمی لوگوں کی جماعتوں میں سفارش کرے گا اور وہ اس کی برکت سے جنت میں داخل ہوں گے، کوئی پورے قبیلے کی سفارش کرے گا کوئی دس آدمیوں کی، کوئی تین آدمی کی، کوئی دو آدمیوں کی اور کوئی ایک آدمی کی سفارش کرے گا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ أَعْطَى اللَّهُ كُلَّ نَبِيٍّ عَطِيَّةً فَكُلٌّ قَدْ تَعَجَّلَهَا وَإِنِّي أَخَّرْتُ عَطِيَّتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِي لَيَشْفَعُ لِلْفِئَامِ مِنْ النَّاسِ فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَشْفَعُ لِلْقَبِيلَةِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَشْفَعُ لِلْعُصْبَةِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَشْفَعُ لِلثَّلَاثَةِ وَلِلرَّجُلَيْنِ وَلِلرَّجُلِ
তাহকীক: