আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৫৯১ টি

হাদীস নং: ৬৪৩৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بیعانہ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ أَخْبَرَنِي الثِّقَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৩৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو ہم پر اسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৩৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوثعلبہ خشنی (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! میرے پاس کچھ سدھائے ہوئے کتے ہیں ان کے ذریعے شکار کے بارے مجھے فتویٰ دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہارے کتے سدھائے ہوئے ہوں تو وہ تمہارے لئے شکار کریں تم اسے کھا سکتے ہو، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! خواہ اسے ذبح کروں یا نہ کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں انہوں نے پوچھا اگرچہ کتا بھی اس میں سے کچھ کھالے ؟ فرمایا ہاں ! انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کمان کے بارے بتایئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کمان کے ذریعے (مراد تیر ہے) تم جو شکار کرو وہ کھا بھی سکتے ہو انہوں نے پوچھا کہ خواہ ذبح کروں یا نہ کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں، انہوں نے پوچھا اگرچہ وہ میری نظروں سے اوجھل ہوجائے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! بشرطیکہ (جب تم شکار کے پاس پہنچو تو) وہ بگڑ نہ چکا ہو یا اس میں تمہارے تیر کے علاوہ کسی اور چیز کانشان نہ ہو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجوسیوں کے برتن کے بارے بتائیے جب کہ انہیں استعمال کرنا ہماری مجبوری ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم انہیں استعمال کرنے پر مجبور ہو تو انہیں پانی سے دھو کر پھر اس میں پکا سکتے ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا حَبِيبٌ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا فَقَالَ إِنْ كَانَتْ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَتْ عَلَيْكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ قَالَ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي قَالَ كُلْ مَا أَمْسَكَتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ قَالَ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَصِلَّ يَعْنِي يَتَغَيَّرْ أَوْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ غَيْرِ سَهْمِكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنَا فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِذَا اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا قَالَ إِذَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهَا فَاغْسِلُوهَا بِالْمَاءِ وَاطْبُخُوا فِيهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৩৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس غلام نے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کرنے پر آزادی کا وعدہ کر لیاہو اور وہ نوے اوقیہ ادا کردے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کر دے) اس طرح وہ غلام جو سو دینار پر کتابت کرے اور دس دینار کو چھوڑ کر باقی سب ادا کردے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجَزَرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ كَاتَبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَةَ أَوَاقٍ فَهُوَ عَبْدٌ وَأَيُّمَا عَبْدٍ كَاتَبَ عَلَى مِائَةِ دِينَارٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشَرَةَ دَنَانِيرَ فَهُوَ عَبْدٌ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد كَذَا قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ عَبَّاسٌ الْجَزَرِيُّ كَانَ فِي النُّسْخَةِ عَبَّاسٌ الْجُوَيْرِيُّ فَأَصْلَحَهُ أَبِي كَمَا قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ الْجَزَرِيُّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کے لئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی عطیہ قبول کرنے کی اجازت نہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنو ہوازن کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد ! ﷺ ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کرلو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہوگا وہی تمہارے لئے ہوگا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم ﷺ کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم ﷺ کے لئے ہے انصار نے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنو فزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنو تمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنو سلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم ﷺ کے لئے ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگو ! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کردو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔ یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر سوار ہوگئے اور کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ چمٹ گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے درمیان مال غنیمت تقسیم کر دیجئے یہاں تک کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کردیا اسی اثنا میں آپ ﷺ کی رداء مبارک بھی کسی نے چھین لی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری چادر مجھے واپس دے دو ، واللہ اگر تہامہ کے درختوں کی تعداد کے برابر جانور ہوتے تب بھی میں انہیں تمہارے درمیان تقسیم کردیتا پھر بھی تم مجھے بخیل بزدل یا جھوٹا نہ پاتے اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے اونٹ کے قریب گئے اور اس کے کوہان سے ایک بال لیا اور اسے اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے پکڑا اور اسے بلند کر کے فرمایا لوگو ! خمس کے علاوہ اس مال غنیمت میں میرا کوئی حصہ نہیں یہ بال بھی نہیں اور خمس بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے اس لئے اگر کسی نے سوئی دھاگہ بھی لیاہو تو وہ واپس کردے کیونکہ مال غنیمت میں خیانت قیامت کے دن اس خائن کے لئے باعث شرمندگی اور جہنم میں جانے کا ذریعہ اور بدترین عیب ہوگی۔ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا جس کے پاس بالوں کا ایک گچھا تھا اور کہنے لگا کہ میں نے یہ اس لئے لئے ہیں تاکہ اپنے اونٹ کا پالان صحیح کرلوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے بھی ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! جب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے تو اب مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں اور اس نے اسے پھینک دیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَجَاءَتْهُ وُفُودُ هَوَازِنَ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ فَمُنَّ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ فَإِنَّهُ قَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَقَالَ اخْتَارُوا بَيْنَ نِسَائِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ قَالُوا خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا نَخْتَارُ أَبْنَاءَنَا فَقَالَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَبِالْمُؤْمِنِينَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا قَالَ فَفَعَلُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي فَزَارَةَ فَلَا وَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا فَقَالَتْ الْحَيَّانِ كَذَبْتَ بَلْ هُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّكَ بِشَيْءٍ مِنْ الْفَيْءِ فَلَهُ عَلَيْنَا سِتَّةُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَتَعَلَّقَ بِهِ النَّاسُ يَقُولُونَ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا بَيْنَنَا حَتَّى أَلْجَئُوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطَفَتْ رِدَاءَهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ كَانَ لَكُمْ بِعَدَدِ شَجَرِ تِهَامَةَ نَعَمٌ لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ ثُمَّ لَا تُلْفُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذُوبًا ثُمَّ دَنَا مِنْ بَعِيرِهِ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ فَجَعَلَهَا بَيْنَ أَصَابِعِهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى ثُمَّ رَفَعَهَا فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ وَلَا هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَرُدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَارًا وَنَارًا وَشَنَارًا فَقَامَ رَجُلٌ مَعَهُ كُبَّةٌ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَذْتُ هَذِهِ أُصْلِحُ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي دَبِرَ قَالَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي بِهَا وَنَبَذَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسلمانوں سے ان کے چشموں کی پیداوار کی زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مِيَاهِهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت ﷺ میں آ کر عرض کیا کہ میں نے اپنی والدہ کو ان کی زندگی میں ایک باغ دیا تھا اب وہ فوت ہوگئی ہیں اور میرے علاوہ ان کا کوئی وارث بھی نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں صدقہ کا ثواب بھی مل گیا اور تمہارا باغ بھی تمہارے پاس واپس آگیا۔
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَعْطَيْتُ أُمِّي حَدِيقَةً حَيَاتَهَا وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَلَمْ تَتْرُكْ وَارِثًا غَيْرِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ صَدَقَتُكَ وَرَجَعَتْ إِلَيْكَ حَدِيقَتُكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا منت انہیں چیزوں میں ہوتی ہے جن سے اللہ کی رضاحاصل ہو سکے اور قطع رحمی کے معاملے میں کسی قسم کا اعتبار نہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ إِلَّا فِيمَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يَمِينَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام نہ کرے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں مسیح دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، عذاب قبر اور عذاب جہنم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں سے سب سے زیادہ میری نگاہوں میں محبوب اور میرے قریب تر مجلس والا کون ہوگا ؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم ﷺ نے دو تین مرتبہ اس بات کو دہرایا تو لوگ کہنے لگے جی یا رسول اللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَأَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَسَكَتَ الْقَوْمُ فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ الْقَوْمُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس کے علاوہ کسی دوسری چیز میں خیر دیکھے تو اسے ترک کردینا ہی اس کا کفارہ ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَتَرْكُهَا كَفَّارَتُهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৪৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری بطور عقیقہ کے قربان فرمائی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنِي الْأَسْلَمِيُّ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنِ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَيْنِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৫০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৫১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک نوجوان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! روزے کی حالت میں میں اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تھوڑی دیر بعد ایک بڑی عمر کا آدمی آیا اور اس نے بھی وہی سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے اسے اجازت دے دی اس پر ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ تم ایک دوسرے کو کیوں دیکھ رہے ہو ؟ دراصل عمر رسیدہ آدمی اپنے اوپر قابو رکھ سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ قَيْصَرَ التُّجِيبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ شَابٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ لَا فَجَاءَ شَيْخٌ فَقَالَ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَلِمْتُ لِمَ نَظَرَ بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِنَّ الشَّيْخَ يَمْلِكُ نَفْسَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৫২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص روزانہ دو سو مرتبہ یہ کلمات کہہ لے " اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا شریک نہیں حکومت بھی اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے " اس پر کوئی پہلا سبقت نہیں لے جاسکے گا اور بعد والا اسے کوئی پا نہیں سکے گا الاّ یہ کہ اس سے افضل عمل سر انجام دے۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَدَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ مِائَتَيْ مَرَّةٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ لَمْ يَسْبِقْهُ أَحَدٌ كَانَ قَبْلَهُ وَلَا يُدْرِكُهُ أَحَدٌ بَعْدَهُ إِلَّا بِأَفْضَلَ مِنْ عَمَلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৫৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کچھ لوگوں کو ایک دوسرے سے تکرار کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا تم سے پہلی امتیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں کہ انہوں نے اپنی کتابوں کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارا قرآن اس طرح نازل نہیں ہوا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کی تکذیب کرتا ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کرلو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کرلو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَدَارَءُونَ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِهَذَا ضَرَبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ وَإِنَّمَا نَزَلَ كِتَابُ اللَّهِ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَلَا تُكَذِّبُوا بَعْضَهُ بِبَعْضٍ فَمَا عَلِمْتُمْ مِنْهُ فَقُولُوا وَمَا جَهِلْتُمْ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৫৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو ہم پر اسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص اس کے علاوہ صورت میں ماراجائے تو اسے " شبہ عمد " کہا جاتا ہے اور اس کی دیت مغلظہ ہوگی، البتہ اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اور وہ حرمت اور پڑوس کے لئے حرمت والے مہینے کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ وَمَنْ قُتِلَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ شِبْهُ الْعَمْدِ وَعَقْلُهُ مُغَلَّظٌ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَهُوَ كَالشَّهْرِ الْحَرَامِ لِلْحُرْمَةِ وَالْجِوَارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৫৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا ہے کہ جو شخص خطاء ماراجائے اس کی دیت سو اونٹ ہوگی جن میں تیس بنت مخاض تیس بنت لبون، تیس حقے اور دس ابن لبون مذکر ہوں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ حُسَيْنٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةٌ وَعَشْرٌ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ
tahqiq

তাহকীক: